یوں تو سکھر ( باب الاسلام سندھ) کے قریبی شہر عطّارؔ آباد ( جیکب آباد) میں تبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک، دعوتِ اسلامی کا مَدَنی پیغام پہنچ چکا تھا، مگر اُن دنوں مَدَنی کام وہاں بہت کم تھا۔ رَمَضانُ المبارَک (۱۴۱۰ ھ۔ 1990ء) میں عطاّر آ باد کے اندر خوب اِنفرادی کوشِش کرکے سکھر کے ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے وہاں کے اسلامی بھائیوں کو اجتماعی اعتکاف کے لئے سکھر آنے کی دعوت دی، جس کی بَرَکت سے عطاّر آباد کے کثیر اسلامی بھائیوں نے منورہ مسجِد، اسٹیشن روڈ، سکھر میں اعتکاف کی سعادت حاصِل کی ۔ قبل ازیں عطّار آباد میں کوئی اسلامی بھائی فیضانِ سنت کا درس دینے والا بھی نہ تھا! اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّاس اجتماعی اعتکاف میں عاشِقانِ رسول کی صحبت کی برکت سے 17اسلامی بھائی معلم و مبلِّغ بنے، چہروں کو داڑھی شریف سے اور سروں کو سبز عمامہ شریف سے سجایا۔ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی کاموں کے ذمے دار بنے۔ بعض ایسے لوگ بھی کسی طرح سے کھنچ کر آگئے تھے جو غیر مسلموں کے کچھ غیر اسلامی نظریات کو درست مانتے تھے، اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّاُنہوں نے اپنے کفریہ نظریات سے توبہ کی، کلمہ شریف پڑھ کر مسلمان ہوئے اور بقیہ زندَگی تبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ، دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول میں گزارنے کی نیت کی ۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّاس وقت اُس شہر کے اسلامی بھائی جو کہ رَمَضانُ المبارَک (۱۴۱۰ ھ) میں اجتماعی اعتکاف کی برکتوں سے مالا مال ہوئے تھے وہ اورلادِینیت سے توبہ کرنے والے اب بہترین مبلِّغ بن چکے ہیں حتّٰی کہ بڑے بڑے اجتماعات میں بھی سنتوں بھرے بیانات فرماتے ہیں اور مختلف صوبائی مجالس کے اہم ذمہ دار بن کر اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشِش کر رہے ہیں ۔اللہ تَعَالٰی ہمیں اور انہیں دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول میں استقامت عطا فرمائے۔
اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم
پیارے اسلامی بھائی چلے آؤ تم، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
خالی دامن مُرادوں سے بھر جاؤ تم، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف (وسائل بخشش ص۶۴۱)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
کورنگی نمبر 6 بابُ المدینہ کراچی کے ایک اسلامی بھائی نے انفرادی کوشِش کر کے اپنے بے نَمازی اور کلین شیو 26 سالہ چھوٹے بھائی کو تبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ، دعوتِ اسلامی کے عالمی مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ میں آخری عشرۂ رَمَضانُ المبارَک (۱۴۲۱ ھ۔2000ء) کے اجتماعی اعتکاف میں بٹھا دیا۔ بے نمازی اور سنتوں سے کوسوں دُور رہنے والے ان کے بھائی پر اعتکاف میں عاشِقانِ رسول کی صحبت بابرکت سے وہ مَدَنی رنگ چڑھا کہ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّوہ پنج وقتہ نمازی بن گئے اور داڑھی مبارَک سجا لی اور ان کا یہاں تک مَدَنی ذِہن بن گیا کہ اب گردن تو کٹ سکتی ہے مگر داڑھی نہیں کٹ سکتی۔
میٹھے آقا کی اُلفت کا جذبہ ملے، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
داڑھی رکھنے کی سنَّت کا جذبہ ملے، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف (وسائل بخشش ص۶۴۱)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
بمبئی کی تحصیل کرلا (الھند ) میں تبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ، دعوتِ اسلامی کی جانب سے رَمَضانُ الْمُبارَک (۱۴۲۶ ھ۔2005ء) میں ہونے والے اجتماعی اِعتکاف میں ایک ایسے اسلامی بھائی بھی معتکف ہوگئے جن
کو ہر دوسرے دن مرگی کا دَورہ پڑتا تھا۔اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّاعتکاف کے دوران انہیں ایک بار بھی دورہ نہ پڑا بلکہاَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّتا دمِ تحریر آج تک پھر اُنھیں مرگی کی تکلیف نہیں ہوئی ۔
اِنْ شَآءَاللہ ہر کام ہوگا بھلا، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف،
دور ہوگی بفضلِ خدا ہر بلا، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف (وسائل بخشش ص۶۴۱، ۶۴۲)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے !عاشِقانِ رسول کے ساتھ اِعتِکاف کرنے کی بَرَکت سے اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّآفتیں اور بلائیں دُور ہوتی ہیں ۔اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّمرگی کا مرض بھی ٹھیک ہو گیا کہ اُس کو مسجِد میں دورہ ہی نہ پڑا، یقینا یہ اُس پر اللہ عَزَّوَجَلَّ کاخصوصی کرم ہو گیا۔تاہم یہ مسئلہ ذہن میں رکھئے کہ مرگی کے ایسے مریض اور آسیب زدہ جو اُچھل کود کرتے، چیختے چلّاتے ہوں یا ایسے مریض جن کا بے ہوشی میں پیشاب وغیرہ نکل جاتا ہو،نیز ایسے تمام افراد جن سے لوگوں کو گِھن آتی، ایذا پہنچتی ہو ان کا اعتِکاف کرنا تو دور رہا ایسی حالت میں باجماعت نماز کیلئے بھی مسجد کے اندر آنا جائز نہیں ۔
نصیر آباد ( بابُ الاسلام سندھ) کے ایک اسلامی بھائی کلین شیو تھے، زندَگی کے دن غفلتوں میں بسر ہو رہے تھے، اسلامی بھائیوں کی ترغیب اور خوب انفِرادی کوشِش کے نتیجے میں ، انہوں نے رَمَضانُ المُبارَک (۱۴۲۵ ھ۔ 2004ء ) میں تبلیغِ قراٰن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک، دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول میں عاشِقانِ رسول کے ساتھ اجتماعی اعتکاف میں بیٹھنے کی سعادت حاصِل کی۔اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّاعتکاف میں ان کا دل چوٹ کھا گیا، سابقہ معاصی (یعنی نافرمانیوں ) پر پشیمان (یعنی شرمندہ )ہو کر بہت روئے اور آیندہ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے گناہوں سے بچنے کا عزمِ مصمم کرلیا، عمامہ
شریف کا تاج سرپر سجایا، داڑھی مبارَک رکھ کر اپنے چِہرے کو مَدَنی رنگ چڑھایا۔اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّدعوتِ اسلامی کے تنظیمی ڈویژن نصیر آباد کی ایک تحصیل مُشاورت کے نگران بھی بنے۔
سیکھنے کو ملیں گی تمہیں سنتیں ، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
لوٹ لو آ کر اللہ کی رحمتیں ، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف (وسائل بخشش ص۶۴۲)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
ڈرگ روڈ ( بابُ المدینہ کراچی) کے تقریباً25سالہ اسلامی بھائی نے تبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ، دعوتِ اسلامی کے عالمی مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ میں عاشقانِ رسول کے ہمراہ آخِری عشرۂ رَمَضانُ الْمبارَک کے اعتکا ف کی سعادت حاصِل کی۔ انہیں اعتکاف کی بہت سی بَرَکتیں حاصِل ہوئیں ، مِنْجُمْلَہ راہ چلتے ہوئے بازاری لڑکوں کی طرح فلمی گیت گانے کی جوعادت تھی وہ نکل گئی اور اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّاِس کی جگہ نعت شریف گنگنانے کی عادت پڑگئی۔ نیز زَبان کا قفلِ مدینہ لگانے ( یعنی بری تو بری غیر ضروری باتوں سے بھی بچنے ) کا ذِہن بنا اور ان کا ایسا ذہن بن گیا کہ جوں ہی منہ سے فضول بات سر زد ہوتی بطورِ کفارہ جھٹ زَبان پر دُرُود شریف جاری ہو جاتا ۔
گیت گانے کی عادت نکل جائے گی ، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
بے جا بک بک کی خصلت بھی ٹل جائے گی، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف (وسائل بخشش ص۶۴۲)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
بمبئی (بائیکَلہ ،الھند) میں تبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ، دعوتِ اسلامی کی طرف سے آخِری عشرۂ رَمَضانُ الْمُبارَک (۱۴۱۹ ھ۔ 1998ء) میں ہونے والے اجتماعی اِعتکاف میں ایک ماڈَرن نوجوان نے (جو کہ الیکڑانک انجینئرہیں )شرکت کی۔ دس دن تک عاشِقانِ رسول کی صحبت کا خوب فیض اُٹھایا ،مَدَنی آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم کی مَحَبَّت کی نشانی داڑھی مبارَک کا نور چہرے پر چھایا ،سبز سبز عمامہ شریف کا تاج سجایا، اِعتکاف کی برکتوں نے ان کو سنتوں کا عظیم مبلّغ بنایا۔اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّوہ دین کی خدمتوں میں ترقی کرتے کرتے تادمِ تحریر ہند مکی کابینہ کے رُکن کی حیثیت سے سُنتوں کی بہاریں لٹانے میں کوشاں ہیں ۔
ساری فیشن کی مستی اُتر جائے گی، مدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
زندَگی سنّتوں سے نکھر جائے گی، مدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف (وسائل بخشش ص۶۴۲)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
زم زم نگر (حیدر آباد بابُ الاسلام سندھ پاکستان) کے ایک اسلامی بھائی بے نَمازی اور نشے کے عادی تھے،گھر والے ان کی وجہ سے پریشان تھے۔ خوش قسمتی سے تبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ، دعوتِ اسلامی کے تین روزہ سنتوں بھرے اجتماع ( صحرائے مدینہ، مدینۃ الاولیا ملتان) (۴۲۶ا ھ ۔2005ء) میں حاضری کی سعادت حاصل ہو گئی، وہیں اعتکاف کی نیت کی اور وقت آنے پر بابُ المدینہ کراچی پہنچ کر عالمی مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ کے اندر آخِری عشرۂ
رَمَضانُ المُبارَک (۴۲۶ا ھ۔2005ء) میں معتکف ہوگئے۔ تین روزہ اجتماع (ملتان شریف)میں اگر چہ آخرت کی بہتری کے متعلق کافی ذہن بنا تھا مگر اجتِماعی اِعتِکاف کی تو کیا بات ہے!بس ان کے تو دل کی دنیا ہی بدل گئی،انہوں نے گناہوں سے پکی توبہ کی ، داڑھی مبارَک بڑھانی شروع کر دی، ہاتھوں ہاتھ سبز عمامہ شریف بھی سجا لیا ۔ اعتکا ف کے بعد جب زم زم نگر (حیدر آباد) پہنچے تو داڑھی اور عمامہ شریف میں دیکھ کر گھر والے اور پڑوسی وغیرہ سب حیرت زدہ رَہ گئے! اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّان کی نَشے کی عادت بھی بِالکل چھوٹ گئی ۔ اپنی بساط بھر دعوت اسلامی کا مَدَنی کام کرنا شروع کردیا، اللہ عَزَّوَجَلَّ کے فضل سے ان کی بیٹی نے دعوت اسلامی کے جامعۃ المدینہ میں شریعت کورس میں داخلہ لے لیاجبکہ دو مَدَنی منوں نے مدرسۃ المدینہ میں قراٰنِ پاک حفظ کرنا شروع کردیا۔
گر مدینے کا غم چشمِ نم چاہئے، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
مدنی آقا کی نظرِ کرم چاہئے، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف (وسائل بخشش ص۶۴۲)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
ڈیرہ اللہ یار (بلوچستان ، پاکستان )کے ایک اسلامی بھائی گناہوں بھری زندگی میں بد مست رہتے ہوئے زندَگی کے دن گزار رہے تھے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ کا کروڑہا کروڑ اِحسان کہ ان کے شہر میں تبلیغِ قراٰن و سنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک، دعوت اسلامی کا مَدَنی کام شروع ہوا اور پہلی بار دعوت اسلامی کی طرف سے (۱۴۱۶ ھ۔1995ء) شبِ بَرَاءَت کا سنتوں بھرا اجتِماع ہوا، اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّانہوں نے اُس میں شرکت کی۔ اجتماع میں عاشِقانِ رسول کے داڑھی اور عمامے والے نورانی چہروں اور ان کی مَحَبَّت بھری ملاقاتوں نے انہیں دعوتِ اسلامی سے مُتأَثِّر تو کیا مگر وہ دُور ہی دُور رہے۔
ہفتہ وار اجتماع میں بھی کبھی شرکت نہیں کی حتّٰی کہ رَمَضانُ المُبارَک (۱۴۱۶ ھ۔1995ء) کی ستائیسویں شب آپہنچی، انہوں نے اجتِماع والی مسجِد میں ہونے والی اجتماعی دُعا میں حاضری دی ، اختتام پر اسلامی بھائیوں سے ملاقات ہوئی اور کسی نے بتایا یہاں کچھ اسلامی بھائی اعتکاف میں بیٹھے ہیں ۔ ان کیلئے یہ لفظ نیا تھا، اس لئے انہوں نے تجسس کے ساتھ پوچھا: یہ اعتکاف کیا ہوتا ہے؟ اسلامی بھائیوں نے بڑی مَحَبَّت کے ساتھ انہیں اعتکاف کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہوئے اعتکاف کی بعض مَدَنی بہاریں بیان کیں ۔ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول میں کئے جانے والے اعتکاف کے احوال سُن کرانہوں نے دل میں پکی نیت کر لی کہ اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ آیندہ سال اعتکاف میں ضرور بیٹھوں گا۔ چنانچِہ دن گزرتے گئے اور جب رَمَضانُ المُبارَک (۱۴۱۷ ھ۔1996ء) کی پھر آمد ہوئی تو آخری عشرے میں عاشِقانِ رسول کے ساتھ وہ بھی مُعتَکف ہو گئے۔ دس شبانہ روز عاشِقانِ رسول کی صحبت میں انہیں بہت کچھ سیکھنے کو ملا ۔ ؎
نہ پوچھو ہم کہاں پہنچے اور ان آنکھوں نے کیا دیکھا
جہاں پہنچے وہاں پہنچے جو دیکھا دل کے اندر ہے
اعتکاف میں کسی نے درسِ نِظامی کا ذہن دیا ،ان کی سمجھ میں آ گیا چُنانچِہ بابُ المدینہ کراچی آ کر جامعۃ المدینہ میں داخلہ لے لیا، حتّٰی کہ دورۂ حدیث شریف کے بعد دعوتِ اسلامی کے عالمی مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ ( بابُ المدینہ) میں (۱۴۲۵ ھ۔2004ء) ان کی دستار بندی کی گئی اوران کو دعوتِ اسلامی کے ایک جامعۃ المدینہ زم زم نگر (حیدر آباد) میں تدریس کی خدمت انجام دینے کی سعادت ملی۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے! ایک ایسالڑکا جس کو کل تک یہ بھی نہیں پتا تھا کہ اعتکاف کیا ہوتا ہے! وہ آجعاشِقانِ رسول کے ساتھ اعتکاف کرنے کی بَرَکت سے درسِ نظامی سے مشرف ہوکر مُدَرِّس بن کر دوسروں
کو علمِ دین کے فیضان سے مالا مال کرنے والا بن گیا۔
سُنّتیں سیکھ لو رحمتیں لوٹ لو، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
دین کے علم کی برکتیں لوٹ لو، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف (وسائل بخشش ص۶۴۲)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
بابُ المدینہ کراچی کے ایک اسلامی بھائی دعوتِ اسلامی کے مشکبار مَدَنی ماحول سے وابَستہ ہونے سے پہلےمَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّنَمازوں میں سُستی، وِڈیوگیمز کا شوق، T.V. پر روزانہ اُلٹے سیدھے پروگرام دیکھنا ، جھوٹ کی عادت یہاں تک کہ چَوریاں بھی کرلیا کرتے تھے۔ خوش قسمتی سے آخری عشرۂ رَمَضانُ المُبارَک (۴۲۱ا ھ۔2000ء) میں جامع مسجد آمنہ( شکیل گارڈن، اوکھائی کمپلیکس، بابُ المدینہ کراچی ) میں دعوتِ اسلامی کے عاشقانِ رسول کے ساتھ انہیں اجتماعی اِعتکاف کی سعادت مل گئی۔انہوں نے آمنہ مسجِد کی دوسری منزل پر دعوتِ اسلامی کے قائم کردہ مدرسۃُ المدینہ میں داخلہ لے لیا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّعالمی مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہمیں ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتما ع میں شرکت کرتے رہے اور اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّان کی کوششوں سے ان کے گھر میں بھی مَدَنی ماحول بن گیا وہ گھر کے اندر مکتبۃُ المدینہ کی طرف سے جاری کردہ سنتوں بھرے بیانات کی کیسٹیں چلایا کرتے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ قراٰنِ پاک حفظ کر لینے کے بعد جامعۃُ المدینہ میں درسِ نظامی کرنا شروع کردیا اور مدرسۃُ المدینہ میں تَدریس کی بھی ترکیب رکھی اور اپنے ذیلی مشاورت کے نگران کے ماتحت رہ کر تبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک، دعوتِ اسلامی کے مَدَنی کاموں کی دھومیں مچانے کی بھی کوششیں فرمانے لگے۔
تم گناہوں سے اپنے جو بیزار ہو، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
تم پہ فضلِ خدا، لُطفِ سرکار ہو، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف (وسائل بخشش ص۶۴۲)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
چترادُرگہ (صوبہ کرناٹک ،الھند)کی ’’مسجدِاعظم‘‘ کے متولّیان اور کچھ مقامی مسلمان تبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ، دعوتِ اسلامی کے بارے میں بعض غلط فہمیوں کا شکار تھے ۔بَہُت مشکل سے وہاں رَمَضانُ الْمُبارَک میں اجتماعی اِعتکاف کی اجازت ملی۔دو مُتَوَلّیوں کے صاحِبزادگان بھی ساتھ ہی مُعتَکف ہوگئے ۔ مَدَنی مرکز کے عطا کردہ جَدوَل کے مطابِق سنتوں بھرے حلقے، سنتوں بھرے بیانات ،نعتوں کی دھوم دھام ،رقت انگیز دُعائیں اور کثیر مُعْتَکِفینکا حسنِ انتظام دیکھ کرمتولی صاحِبان حیران رہ گئے اور اِس قَدَر مُتَأَثِّر ہوئے کہ آخری دن تمام مُعْتَکِفین کو تحائف و گل پوشی سے نوازا۔ دعوتِ اسلامی ان سب کی سمجھ میں آگئی اور ان حضرات نے اپنے زیر تولیت عظیم الشّان ’’مسجد ِاعظم‘‘میں دعوت ِ اسلامی کو مَدَنی کاموں کی مکمَّل طور پر چھوٹ دے دی اوراَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ ’’مسجدِ اعظم‘‘ اُس شہر کا’’ مَدَنی مرکز‘‘ بن گئی۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ دونوں مُتَوَلّیوں کے مذکورہ صاحبززادگان نے اپنے چہرے داڑھی مبارَک سے آراستہ کر لئے اور دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ ہوگئے ۔
ذِکر کرنا خدا کا یہاں صبح و شام، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
پاؤ گے نعتِ محبوب کی دھوم دھام، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف (وسائل بخشش ص۶۴۲،۶۴۳)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
سکھر شہر ( باب الاسلام سندھ)میں رَمَضانُ المُبارَک (۱۴۱۰ ھ۔1990ء) میں ایک اسلامی بھائی کی انگلینڈ سے آمد ہوئی۔ اسلامی بھائیوں کے توجُّہ دلانے پران کے ایک رشتے دار اسلامی بھائی نے انفرادی کوشِش کرکے اُنہیں عاشِقانِ رسول کے ساتھ اجتماعی اِعتکاف کے لئے راضی کرلیا اور اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ وہ مُعتَکفہو گئے۔ ایک خالص اِنگریزی ماحول میں رہنے والا جب اِعتکا ف میں بیٹھا اور اس نے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم کی میٹھی میٹھی سنتیں اور ضروری احکام سیکھے، قَبْر و آخرت کے اَحوال سنے تو مسلمان ہونے کے ناطے اُس کا دل چوٹ کھا کر رَہ گیا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ اجتماعی اعتکاف کی بَرَکت سے انہیں گناہوں سے توبہ کا تحفہ ملا اور تبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک، دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول میں آگئے۔ چہرے پر داڑھی سجا لی، سر عمامہ شریف سے سر سبز کر لیا، فیضانِ سنت کا درس اور بیان سیکھ کر دورانِ اِعتکاف ہی سنتوں بھرا بیان کرنے لگے! انگلینڈ میں جا کر دعوتِ اسلامی کے مَدَنی کاموں کی دھومیں مچانے کی نیّت کی۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ وہ انگلینڈ میں مبلّغ دعوتِ اسلامی اوربارہ مَدَنی کاموں کے ذمّے دار بنے، ان کے بچوں کی امی بھی مَدَنی ماحول سے وابستہ ہو کر انگلینڈ جیسے حیا سوز ماحول میں رہتے ہوئے بھی مَدَنی برقع اَوڑھتی ہیں ، خود دُرُست قراٰنِ کریم سیکھ کر اب مدرَسۃُ المدینہ (بالغات) میں اسلامی بہنوں کو پڑھا تی ہیں اور اِسلامی بہنوں کے مَدَنی کاموں کی تنظیمی ذِمے دار ہیں ۔
کر کے ہمت مسلمانو آجاؤ تم، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
اُخروی دولت آؤ کما جاؤ تم، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف (وسائل بخشش ص۶۴۳)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
تحصیل کمالیہ، ضلع دارُالسَّلام (پنجاب پاکستان) کے ایک اسلامی بھائی جب نویں جماعَت میں پڑھتے تھے۔ کلاس میں ان کا ایک فرینڈ سرکل تھا، یہ سب اسکول سے بھاگ جاتے، خوب آوارہ گردی کرتے، رات گئے تک کرکٹ کھیلتے، انٹر نیٹ کلب میں ٹھیک ٹھاک وقت برباد کرتے، سارا سارا دن مل جل کر کیبل پر فلمیں دیکھتے، گانے سننے کاتو اس قدر چسکا تھا کہ رات گانے سنتے سنتے سونا اور صبح جاگتے ہی سب سے پہلاکاممَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّیہی مَنحوس گانے سننا۔ فینسی لباس پہن کر یہ لوگ مل جل کرمَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّ ثُمَّ مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّلڑکیوں کے ساتھ چھیڑخانیاں اور خوب بدنگاہیاں کرتے۔ اُس اسلامی بھائی کی ماں کبھی سمجھاتی بھی تو الٹا اُسی کے گلے پڑ جاتے۔ والِد صاحِب نَماز کا حکم فرماتے تو ان کو بھی چَکما دے دیتے۔افسوس !اِصلاح کی دُور دُور تک کوئی صورت نظر نہیں آتی تھی۔ اللہ عَزَّوَجَلَّان کے بڑے بھائی صاحِب کابھلا کرے جنہوں نے ان کی دسْتْ گیری کی اورانہیں رَمَضانُ المبارَک کے آخری عشرے کے اندر اعتکاف میں بیٹھنے کے لئے کہا۔ ان کو صحیح معنوں میں یہ بھی پتا نہیں تھا کہ اِعتکاف کیا ہوتا ہے! انہوں نے صاف انکار کر دیا۔ مگر بڑے بھائی نے کسی طرح بھی سمجھا بجھا کرتبلیغِ قراٰن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ، دعوتِ اسلامی کے مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ (سردار آباد) میں ہونے والے اِجتماعی اِعتکاف میں بٹھا دیا ۔ چار یاپانچ دن تک بالکل بھی دل نہ لگا اوریہ بھاگنے کی کوشِش کرتے رہے مگر کامیاب نہ ہوسکے ۔ اس کے بعد سُرور آنا شروع ہوا، اور پھر تو وہ روحانی سُکون ملا کہ چاند رات کویہ کہہ رہے تھے کہ مجھے گھر نہیں جانا ہے میں آج کی رات بھی یہیں فیضانِ مدینہ میں گزارنا چاہتا ہوں ۔
تم گھر کو نہ کھینچو نہیں جاتا نہیں جاتا
میں چھوڑ کے فیضانِ مدینہ نہیں جاتا
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
جامِعَۃُ الْمدینہ(بابُ المدینہ) کے ایک طالِبِ علم کوآخری عشرۂ رَمَضانُ المُبارَک (۱۴۲۶ ھ۔ 2005ء) میں تبلیغِ قراٰن و سنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک، دعوتِ اسلامی کے عالمی مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ (بابُ المدینہ کراچی ) میں اِعتکاف کی سعادت حاصل ہوئی ۔ وہاں ان کی ملاقات ایک سن رسیدہ بزرگ سے ہوئی ، اُنہوں نے بتایا:کئی سال سے میریگھٹنوں میں دَرد تھا، جب میں عالمی مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ( بابُ المدینہ کراچی ) میں اعتکاف کیلئے آیا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ اُس کی برکت سے مجھ پر کرم ہوا کہ میرے گھٹنوں کا درد دُور ہوگیا۔
درد ٹانگوں میں ہو، دَردگھٹنوں میں ہو، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
پیٹ میں درد ہو یا کہ ٹخنوں میں ہو، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف (وسائل بخشش ص۶۴۳)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(۲۲)داڑھی سجی،’’ سر سبز‘‘ ہوگیا:
نو ساری(صوبہ گجرات، الھند )کے ایک ماڈَرن اسلامی بھائی تبلیغِ قراٰن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک، دعوت اسلامی کی طرف سے آخری عشرۂ رَمَضانُ الْمُبارَک (۱۴۲۳ ھ۔ 2002ء) میں ہونے والے اجتماعی اِعتکاف (سورت، گجرات) میں معتکف ہوئے۔ مَدَنی جَدوَل کے مطابق لگنے والے سنتوں بھرے حلقوں ،رِقت انگیز دعاؤں اور ذکر ونعت کی پر سوز صداؤں نے ان کا دل موہ لیا ، عاشقانِ رسول کی صحبت سے وہ فیض ملا کہ نہ پوچھو بات! داڑھی مبارَک سجی، عمامہ شریف سے سر سبز ہوا اور ترقی کے منازِل طے کرتے ہوئے تادمِ تحریر اپنے شہر کی مُشاوَرت کے نگران
کی حیثیت سے مَدَنی کاموں کی دھومیں مچارہے ہیں ۔
سنّتوں کی تم آکر کے سوغات لو، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
آؤ بٹتی ہے رَحمت کی خیرات لو، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف (وسائل بخشش ص۶۴۳)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
زم زم نگر(حیدر آباد بابُ الاسلام سندھ پاکستان) کے ایک اسلامی بھائی عبدالرزّاق عطاری جو کہ ٹنڈو جام ایگریکلچرل یونیورسٹی کے لیب انچارج تھے، ان کے دو بیٹے دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ تھے مگر وہ خود نمازوں اور سنتوں سے دُور تھے اور ذہن مکمَّل طور پر دنیا داروں والا تھا۔ رَمَضانُ المُبارَک میں اِنفرادی کوشِش کرتے ہوئے انہیں اجتماعی اِعتکاف میں شرکت کی دعوت پیش کی گئی تو فرمانے لگے: میرے بچوں کی امی ناراض ہو کر میکے جا بیٹھی ہیں ، اگر میں اعتکاف کروں گا توکیا وہ آجائیں گی؟ انہیں بتایا گیا: اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ آجائیں گی۔ چنانچہ وہ آخری عشرۂ رَمَضانُ الْمُبارَک (غالباً۱۴۱۶ ھ۔ 1995ء) میں فیضانِ مدینہ( زم زم نگر حیدر آباد) کے اندر عاشقانِ رسول کے ساتھ معتکف ہوگئے۔ سیکھنے سکھانے کے حلقوں ، سنتوں بھرے بیانات، رقت انگیز دعاؤں اور پرسوز نعتوں نے ان کا دل بدل کر رکھ دیا! انہوں نے گناہوں سے توبہ کر لی، نمازوں کی پابندی کاعہد کیا، داڑھی مبارَک و عمامہ شریف سے آراستہ ہوگئے اور نعتیں بھی پڑھنے لگے ۔ اِعتکاف کے دَوران ہی رُوٹھی ہوئی بچوں کی امی بھی واپس آ گئیں اور گھر یلو شکر رنجیاں بھی ختم ہو گئیں ۔ اعتکاف کی بَرَکت سے وہ مدنی لباس پہننے لگے اور انہوں نے مدنی قافلوں میں سفر بھی
کئے۔ مَدَنی ماحول میں رہتے ہوئے اُسی سال یعنی بروز جمعرات 27 ربیع الاوّل شریف کو ان کا انتقال ہوگیا، اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ۔
گورِ تیرہ کو تم جگمگانے چلو، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
راحتیں روزِ محشر کی پانے چلو، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف (وسائل بخشش ص۶۴۳)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! یہ ’’مدنی بہار‘‘ واقِعی اپنے اندر عبرت کے کئی مَدَنی پھول لئے ہوئے ہے۔مرحوم عبدالرّزّاق عطّاری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ البَارِیخوش نصیب تھے کہ وفات سے تھوڑے ہی عرصے قبل انہیں مَدَنی ماحَول مُیسَّر آگیا اور یقیناوہ بندہ مقدر والاہے جو مرنے سے پہلے پہلے توبہ کرکے راہِ راست پر آجائے اور سنتوں کی شاہراہ پر چل پڑے اور بڑا ہی بدنصیب ہے وہ شخص جو اچھا بھلا نیکیاں کرنے والا اور سنتوں کے راستے پر چلنے والا ہوکر مرنے سے تھوڑے ہی عرصے قبلمَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّماڈَرن ہو جائے اور گناہوں میں پڑکر مَدَنی ماحول سے دُور جا پڑے۔ جب بھی آپ کو شیطان کسی ذِمے دار فرد سے ناراض کروا کر یا یوں ہی سستی د لا کریا دُنیوی کاروبار میں خوب پھنسا کر یاشادی وغیرہ کا جوش دلاکر مَدَنی ماحول سے دُورہونے کا مشورہ دے تو اِس حدیث پاک پر غور فرما لیا کریں ۔ اُمُّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاسے روایت ہے کہرَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا: جباللہ عَزَّوَجَلَّکسی بندے کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو اس کے مرنے سے ایک سال پہلے ایک فرشتہ مقرر فرما دیتا ہے جو اُس کو راہِ راست پر لگاتا رہتا ہے حتّٰی کہ وہ خیر(یعنی بھلائی) پر مر جاتا ہے اور لوگ کہتے ہیں : فلاں شخص اچھی حالت پر مرا ہے۔ جب ایسا
خوش نصیب اور نیک شخص مرنے لگتا ہے تو اُس کی جان نکلنے میں جلدی کرتی ہے، اُس وقت وہ اللہ عَزَّوَجَلَّسے ملاقات کو پسند کرتا ہے اور اللہ عَزَّوَجَلَّاس کی ملاقات کو ۔ جب اللہ عَزَّوَجَلَّکسی کے ساتھ بُرائی کا ارادہ فرماتا ہے تو مرنے سے ایک سال قبل ایک شیطا ن اُس پر مُسلَّط کردیتا ہے جو اُسے بہکاتا رہتا ہے حتیّٰ کہ وہ اپنے بدترین وقت میں مرجاتا ہے، اُس کے پاس جب موت آتی ہے تو اُس کی جان اٹکنے لگتی ہے، اس وقت یہ شخصاللہ عَزَّوَجَلَّسے ملنے کو پسند نہیں کرتا اور اللہ عَزَّوَجَلَّاِس سے ملنے کو ۔ (ذِکرُ الموت مع موسوعۃ ابن اَبِی الدُّنْیا ج۵ص۴۴۳حدیث۱۵۷ مُلَخَّصاً)
گنہ کرتے ہوئے گر مر گیا تو کیا کروں گا میں
بنے گا ہائے! میرا کیا کرم فرما کرم مولیٰ (وسائل بخشش ص۹۷)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
مظفر گڑھ (پنجاب ،پاکستان)کے ایک اسلامی بھائی پہلے پہل بہت زیادہ بگڑے ہوئے نوجوان تھے، رات جب تک گانوں کی تین چار کیسٹیں نہ سن لیتے نیند نہ آتی، ساری ساری رات آوارہ گردیوں اور گناہوں میں بسر ہو جاتی، بات بات پر گھر میں جھگڑتے، گھر والے بیزار ہو کر گھر سے نکا ل دیتے، دو ایک دن ادھر اُدھربھٹکتے پھرتے اِس کے بعدترکیب بن جاتی۔ الغرض اُن کی زندگی کے دن اِنتہائی غلط انداز پر برباد ہو رہے تھے۔ تبلیغِ قراٰن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ، دعوت اسلامی کے علاقائی مشاوَرت کے نگران جو کہ ان کے کزن تھے انہوں نے ان پر انفرادی کوشِش کی اور آخری عشرۂ رَمَضانُ المُبارَک (۱۴۲۵ ھ۔2004ء)میں اڈے والی مسجِد ( مظفر گڑھ) میں انہیں دعوت اسلامی کے اجتماعی اِعتکاف میں لابٹھایا۔ بابُ المدینہ سے آئے ہوئے ایک مبلّغ کے حسنِ اخلاق سے مُتأَثِّر ہو کر انہوں نے
سابقہ گناہوں سے توبہ کر لی اور انہیں کے ہاتھوں سبز سبز عمامے شریف سے اپنا سر سبز کروالیا۔ 27ویں شب سنتوں بھرے بیان کے بعد ہونے والی رِقت انگیز دُعا نے دل پر بہت زیادہ اثر کیا،ان پرگریہ طاری ہو گیا اور وہ صبح تک روتے رہے ۔ عید کے دوسرے روزفجر کے وَقت ابھی آنکھ نہ کھلی تھی کہ ایک بُزُرگ خواب میں نظر آئے اور انہوں نے ان کا نام لے کرپکارا: ’’فجر کا وقت ہو گیا ہے اور آپ ابھی تک سوئے ہوئے ہیں !‘‘ انہوں نے فوراً نیند ہی میں دونوں ہاتھ قیام کی طرح باندھ لئے اور آنکھ کھل گئی تو ہاتھ اُسی طرح بندھے ہوئے تھے۔ اِس سے دل پر بڑا اثر پڑا اور انہوں نے مسجد میں جاکر باجماعت نمازِ فجر ادا کی۔ اپنے شہر کے ہفتہ واراجتماع میں پابندی سے حاضری دیتے رہے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّنے ایسا کرم بالائے کرم فرمایا کہ جامعۃُ المدینہ (بابُ المدینہ کراچی ) میں درسِ نظامی کرنے کی سعادت حاصل کرنا شروع کردی۔ اپنے درجے میں مدنی انعامات کے تنظیمی طور پر ذمے دار بنے اللہ عَزَّوَجَلَّکاان پر یہ بھی کرم ہوا کہطلبہ کے جو 92 مَدَنی اِنعامات ہیں ان سبھی پر عمل کی سعادت حاصل ہوئی۔اللہ ربُّ العزّت عَزَّوَجَلَّان کو استقامت عنایت فرمائے ۔اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم
چھوٹ جائے گی فلموں ڈراموں کی لَت، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
خوش خدا ہوگا بن جائے گی آخِرت، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف (وسائل بخشش ص۶۴۳)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
سعیدآباد، بلدیہ ٹاؤن، بابُ المدینہ کراچی کے ایک اسلامی بھائی نے تبلیغِ قراٰن و سنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ، دعوتِ اسلامی کے مدرَسۃُ المدینہ میں قراٰنِ کریم کی تعلیم حاصل کی، مگر افسوس کہ پھر بھی پکے نمازی نہ بن سکے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّدعوت اسلامی کے عاشِقانِ رسول کے ساتھ رَمَضانُ الْمُبارَک کے آخری عشرے کے اعتکاف
کی سعادت ملی، دل پر مَدَنی چوٹ لگی، غفلت کی نیند اُڑی، حقیقی معنوں میں آنکھ کھلی اور وہ نمازوں کے پابند ہوگئے ۔ اعتکاف کے سبب مَدَنی قافلوں میں سفر کا ذِہن بنا۔وہ بے روزگار تھے ، جس دن مَدَنی قافلے کی نیت کی ا ن کے یہاں کی مشاوَرت کے نگران نے فرمایا: اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّآپ کا کام ہو جائے گا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ مَدَنی قافلے کی برکت یوں ظاہر ہوئی کہ جس مسجِد میں ان کا مَدَنی قافلہ گیا وہاں کی انتظامیہ کو ان اسلامی بھائی کا بیان اور اندازِ دُعا بھا گیا اور انہوں نے انہیں اُس مسجِد کا خطیب بنا دیا! یوں ان کے روزگار کی بھی سبیل بنی۔اللہ ربُّ العزّت عَزَّوَجَلَّانہیں دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول میں استِقامت عنایت فرمائے۔ اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم
تنگ دستی کا حل بھی نکل آئے گا، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
روزگار اِنْ شَآءَاللہ مل جائے گا، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف (وسائل بخشش ص۶۴۳)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
موڈاسا(گجرات، الھند) کے ایک ماڈَرن نوجوان کی عمر عزیز غفلتوں میں گزر رہی تھی، گناہوں کا سلسلہ تھا ، ایسے میں کرم ہو گیا! سبب کرم یوں ہوا کہ ماہِ رَمَضَانُ الْمُبارَک (۱۴۲۳ ھ۔ 2002ء) کے آخری عشرے میں تبلیغِ قراٰن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ، دعوت اسلامی کے اجتماعی اعتکاف میں بیٹھنانصیب ہو گیا، عاشِقانِ رسول کی صحبت بابرکت کے کیا کہنے ! سنتوں بھرے بیانات اور رقت انگیز دعاؤں اور پر کیف نعتوں کے فیضان سے اُن کی کایا پلٹ گئی اور وہ مَدَنی جذبہ عطا ہوا کہ اعتکاف ہی کے اندر اُن کو درس و بیان کرنے کی سعادت مل گئی! داڑھی مبارَک اور عمامہ شریف سجانے کی نیت کی۔ عاشقانِ رسول کے ساتھ ایک ماہ کے مَدَنی قافلے کے مسافر بن گئے۔ چونکہ کافی
باصلاحیت تھے لہٰذا اسلامی بھائیوں نے مُتأَثِّرہو کر ان کو امیر قافلہ بنا دیا!
عاشِقانِ رسول آؤ دیں گے بیاں ، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
دور ہوں گی عبادات کی خامیاں ، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف (وسائل بخشش ص۶۴۳)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
سکھر( بابُ الاسلام سندھ ) کے ایک عمر رسیدہ اسلامی بھائی کوآخری عشرۂ رَمَضانُ الْمُبارَک (۱۴۲۵ ھ۔2004ء) میں تبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ، دعوتِ اسلامی کی طرف سے ہونے والے اجتماعی اِعتکاف میں شرکت کی سعادت ملی۔ سیکھنے سکھانے کے حلقوں کا باقاعِدہ جَدوَل بنا ہوا تھا۔ جن میں نماز کے اَحکام اور روزمرہ کی سنتیں وغیرہ سیکھنے کو ملیں ، دس۱۰ دن میں انہو ں نے وہ وہ سیکھا جوگزری ہوئی زندَگی میں نہ سیکھ پائے تھے۔ سنتوں بھرے بیانات کی سماعت اور عاشِقانِ رسول کی صحبت کی بَرَکت سے فکرِ آخرت نصیب ہوئی، قلب میں مَدَنی اِنقلاب برپا ہو گیا اور مَدَنی انعامات پر عمل کا جذبہ ملا۔اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ دوسرا’’ مَدَنی اِنعام‘‘ بالخصوص مضبوطی سے تھام لیا اور اس کی برکت سےاَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ پانچوں ۵ نمازیں پہلی صف میں تکبیر اُولیٰ کے ساتھ باجماعت ادا کرنے کی عادت بنا لی،اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ انہیں تہجُّد پر بھی استقامت حاصل ہوئی۔ مَدَنی اِنعامات کا رسالہ ہر ماہ اپنے ذمے دار کوجمع کروانے اورہفتہ وار اجتماع میں بھی شرکت کی سعادت پانے لگے۔
باجماعت نمازوں کا جذبہ ملے، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
دِل کا پژمردہ غنچہ خوشی سے کِھلے، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف (وسائل بخشش ص۶۴۴)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
مٹھیاں (گجرات، کھاریاں پنجاب ،پاکستان)کے ایک اسلامی بھائی عام نوجوانوں کی طرح ماڈَرن اور فلمیں ڈرامے دیکھنے کے شوقین تھے۔ خوش قسمتی سے آخری عشرۂ رَمَضانُ المُبارَکمیں عاشقانِ رسول کے ساتھ اجتماعی اِعتکاف میں بیٹھنے کی سعادت مل گئی ۔ عاشقانِ رسول کی صحبت کی بھی کیا بات ہے !انہوں نے زندَگی میں پہلی بار ایسا مَدَنی ماحول دیکھا تھا، دل و جان سے دعوت اسلامی کے شیدائی ہوگئے۔ انہیں سرکارِ نامدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم کے دیدار کا بڑا ارمان تھا، اِعتکاف میں روزانہ دیدار کیلئے دعا مانگتے تھے۔ 27 ویں شب آگئی، اجتماعِ ذکر و نعت ہوا ، ذِکرُاللہ میں ان پربے خودی کی سی کیفیت طاری ہو گئی پھر جب رقّت انگیزدُعا ہوئی تو انہوں نے آنکھیں بند کئے رو رو کر بس ایک یہی تکرار کی: ’’آقا اپنا دیدار کرادیجئے!‘‘ یکا یک آنکھوں میں ایک بجلی سی کوندی اور ایک نورانی چہرے کی زِیارت ہوئی اورانہیں یقین ہو گیا کہ یہ تو میرے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم ہیں ! آہ!آہ!پھر چِہرۂ مبارَک نگاہوں سے اَوجھل ہو گیا ۔آہ! ؎
شربت دِید نے اِک آگ لگائی دل میں تَپِشِ دل کو بڑھایا ہے بجھانے نہ دیا
اب کہاں جائے گا نقشہ ترا مرے دل سے تہ میں رکھا ہے اِسے دل نے گمانے نہ دیا
اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ انہوں نے گناہوں سے توبہ کی، داڑھی بڑھانی شروع کر دی اور عمامہ شریف سجانے کی نیت بھی کر لی ۔اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ عید کے دن عاشقانِ رسول کے ساتھ ہاتھوں ہاتھ تین دن کے مَدَنی قافلے کے مسافر بن گئے۔بابُ المدینہ کراچی حاضر ہوکرجامِعۃُ المدینہ میں درسِ نظامی شروع کر دیا، تعویذاتِ عطاریہ کا بھی کورس کیا اور مجلس مکتوبات و تعویذاتِ عطاریہ کی طرف سے سونپی ہوئی ذِمے داری کے مطابق تعویذات کا بستہ بھی لگاتے نیز جامعۃُ المدینہ کے اند ر اپنے دَرَجے میں مَدَنی قافلہ ذمے دار بھی بنے۔
گر تمنا ہے آقا کے دیدار کی،مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
ہوگی میٹھی نظر تم پہ سرکار کی،مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف (وسائل بخشش ص۶۴۰)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
لیاقت آباد ( بابُ المدینہ کراچی) کے ایک اسلامی بھائی دعوتِ اسلامی کے مدنی رنگ میں رنگنے سے پہلے بے تحاشا فلمیں ڈرامے دیکھاکرتے، ’’ڈبو اسنوکر‘‘ کھیلنے کا اس قدر جنون کہ کسی کے ڈانٹنے بلکہ مارنے تک سے بھی یہ لت نہیں چھوٹ سکتی تھی۔ گناہوں کی نحوست کا عالم یہ تھا کہ مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّنماز پڑھنے سے دل گھبراتا تھا ! اللہ عَزَّوَجَلَّکی رحمت سے ان کے علاقے کی فرقانیہ مسجِد (لیاقت آباد، بابُ المدینہ کراچی) میں تبلیغِ قراٰن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک، دعوت اسلامی کی طرف سے ہونے والے ا ٓخری عشرۂ رَمَضانُ الْمُبارَک (۱۴۲۵ ھ۔ 2004ء) کے اجتماعی اِعتکاف کے اندر وہ بھی عاشقانِ رسول کے ساتھ معتکف ہو گئے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ’’ مدنی انعامات‘‘ کی برکت سے آخرت بنانے کی سوچ بنی ، گناہوں سے کچھ بے رغبتی پیدا ہوئی۔ پھر قادِریہ رضویہ سلسلے میں مرید بنے تو نماز کی پابندی نصیب ہوئی ،انہوں نے ڈبو اسنوکر کھیلنا ترک کر دیاجس پر انہیں بھی حیرت ہے کہ میں نے یہ کیسے چھوڑ دیا ! اِس کے بعد دعوتِ اسلامی کے تین روزہ سنتوں بھرے اجتماع کے آخری دن صحرائے مدینہ ( بابُ المدینہ ) میں حاضری ہوئی ، وہاں T.V. کی تباہ کاریاں ‘‘ کے موضوع پر بیان ہوا۔ اس کو سن کر عذاب ِ قبر وحشر کے خوف سے لرزاٹھے اور یہ عہد کر لیا کہ کبھی بھی T.V. نہیں دیکھوں گا۔ انہوں نے اپنی امی جان کو T.V. کی تباہ کاریاں کیسٹ سنائی تو انہوں نے بھی T.V. دیکھنا بالکل بند کر دیا اورسرکارِ غوث الاعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَمکی مریدنی بننے کا جذبہ پیدا ہوا چنانچہ ان کوبھی بیعت (بے ۔ عَت )
کروا دیا۔ اِس کی برکت سے امی جان فرض نمازوں کے ساتھ ساتھ تہجُّد ، اشراق اور چاشت بھی پابندی سے پڑھنے لگیں ۔ خدائے رحمٰن عَزَّوَجَلَّ کے کرم سے تھوڑے ہی عرصے میں امی جان کو مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کا بلاوا آگیا، اس پر امی نے خود ہی فرمایا: یہ سب بیعت ہونے کا فیض ہے ۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ ان اسلامی بھائی کواپنے یہاں ذَیلی قافِلہ ذِمہ دار کی حیثیت سے اپنی پیاری پیاری مَدَنی تحریک ، دعوت اسلامی کی خدمت کی سعادت ملنے لگی ۔
سیکھنے زندگی کا قرینہ چلو،مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
دیکھنا ہے جو میٹھا مدینہ چلو،مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف (وسائل بخشش ص۶۴۴)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
بالاسنور( گجرات، الھند) کے ایک نوجوان جو کامیڈین تھے۔اُلٹے سیدھے چٹکلے سنا کر لوگوں کو ہنسانا ان کا مشغلہ تھا، شادیوں میں میمیکری فنکشن کیلئے ان کو بلوایا جاتا تھا ۔ آخری عشرۂ رَمَضانُ الْمُبارَکمیں انہیں عاشِقانِ رسول کے ساتھ اجتماعی اِعتکاف میں بیٹھنے کی سعادت حاصِل ہوئی۔اب تک دَھن کمانے ہی کی دُھن تھی، اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ اعتکا ف کے مَدَنی ماحول میں آخرت بنانے کی لگن پیدا ہوگئی ، سابقہ گناہوں سے تائب ہو کر سنتوں کے مبلغ بن گئے ، اپنے آپ کو دعوتِ اسلامی کے لئے پیش کر دیا۔ تادمِ تحریر تنظیمی طور پر تبلیغِ قراٰن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک، دعوت اسلامی کی ایک ڈویژنل مشاوَرت کے نگران کی حیثیت سے دعوتِ اسلامی کے مدنی کاموں کی دھومیں مچارہے ہیں ،دین کیلئے ان کی قربانیوں کا حال یہ ہے کہ ماہانہ 25 دن مَدَنی کاموں کیلئے وقْف ہیں ۔
اِنْ شَآءَاللہ بھائی سُدھر جاؤ گے،مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
مرضِ عصیاں سے چھٹکارا تم پاؤ گے،مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف (وسائل بخشش ص۶۴۴)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
ٹنڈو اللہ یار (باب الا سلام سندھ پاکستان)کے ایک اسلامی بھائی کو برے ماحول اور آوارہ دوستوں کی صحبت نے گناہوں پر دلیر کردیا تھا، شراب کے اڈّوں پر جاناان کے لئے معمولی بات تھی،لوگوں سے خواہ مخواہ لڑائی مول لینا،بلاوجہ جھگڑنا اور مار پیٹ کرناان کی عادت بن چکی تھی۔ ان کرتوتوں کی وجہ سے گھر کا ہر فرد ان سے بے زار تھا، وہ اسی طرح گناہوں کی وادِیوں میں بھٹک رہے تھے کہ ان کی قسمت کا ستارہ چمکا اورو ہ ایک عاشقِ رسول کی اِنفرادی کوشش کی بَرَکت سے تبلیغ قراٰن وسنت کی غیر سیاسی عالمگیر تحریک، دعوتِ اسلامی کے تحت ٹنڈو اللہ یار کی نورانی مسجد میں ہونے والے ماہِ رَمَضانُ المُبارَک (۴۲۶ا ھ۔ 2005ء) کے آخری عشرے کے اِجتماعی اِعتکاف کی بہاریں سمیٹنے میں شامل ہو گئے۔ دورانِ اِعتکاف عاشقانِ رسول کے داڑھیوں اور عماموں والے نورانی چہروں اور ان کی محبتوں اور شفقتوں نے انہیں دعوتِ اسلامی سے کافی مُتَأَثِّر کیا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ دس شبانہ روز عاشقانِ رسول کی صحبت میں رہ کرانہوں نے بہت کچھ سیکھا ۔25ویں شب ذکرُ اللہ عَزَّوَجَلَّ میں مشغول تھے کہ ان پرغُنُودگی طاری ہوئی اور اَلْحَمْدُلِلّٰہِ انہوں نے خود کو کعبۃُ اللہ شریف کے رُوبرو پایا،ان پر کرم بالائے کرم یہ ہوا کہ انہوں نے بے ساختہ حجر اسود کو چوم لیا۔ 27 ویں شب بھی ان پر کرم ہوا اور غُنُودَگی کے عالَم میں مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کی نور بار گلیوں اور سبزسبز گنبد کے دل بہار نظّاروں کی سعادت پائی۔ ان ایمان افروز سلسلوں نے ان کے دل کی دنیا بدل ڈالی۔ انہوں نے نیّت کی کہ یہ مَدَنی ماحول اب زندَگی بھر نہیں چھوڑوں گا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ ربِّ اکرم عَزَّوَجَلَّ کے لطف وکرم سے انہوں نے دعوتِ اسلامی کے جامعۃ المدینہ (زم زم نگر حیدرآباد)میں درسِ نِظامی کرنے کے لئے داخِلہ لے لیا۔
دل میں بس جائیں آقا کے جلوے مُدام ،مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
دیکھو مکّے مدینے کے تم صبح وشام، مَدنی ماحول میں کر
لو تم اعتکاف (وسائل بخشش ص۶۴۴)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
اَورَنگی ٹاؤن ( بابُ المدینہ کراچی) کے ایک اسلامی بھائی بری سنگت کے سبب ماڈَرن اوربرے بندے بن گئے تھے۔ خوش قسمتی سے اپنے علاقے کی اَقصی مسجد ، اَورَنگی ٹاؤن ، اَلفتح کالونی ( بابُ المدینہ ) کے اندر ہونے والے ماہِ رَمَضانُ الْمُبارَک کے آخری عشرۂ مبارکہ کے اجتماعی سنت اِعتکاف میں بیٹھنے کی برکت سے تبلیغِ قراٰن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک، دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ ہوگئے، پابندصلوٰۃ و سنت بھی بن گئے ، ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں حاضری کی عادت پڑ گئی ، فلمیں ڈرامے دیکھنے کی خصلت بد نکل گئی اور اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ ایک بہت بڑا فائدہ یہ ہوا کہ محض نفس کی لذت کی خاطر بری صحبت کی جو عادت تھی اُس سے بھی ان کی جان چھوٹ گئی ۔
صحبت بد میں رہنے کی عادت چھٹے،مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
خصلت جرم وعصیاں تمہاری مٹے ،مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف (وسائل بخشش ص۶۴۴)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
ملاکہ(الٰہ آباد،یو پی ،الھند)کے ایک اسلامی بھائی کا واقعہ کچھ یوں ہے کہ انہوں نے مدینۃ الاولیا احمد آباد شریف میں ہند سطح کے سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت فرمائی ،دین کی خدمت کا کافی جذبہ ملا۔اُسی سال تبلیغِ قراٰن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ، دعوتِ اسلامی کی طرف سے آخری عشرۂ ماہِِ رَمَضانُ المُبارَک (۱۴۱۶ ھ۔ 1996ء) میں
ناگوری واڑ کی مسجد (احمد آباد شریف) کے اندر ہونے والے اِجتماعی اعتکاف میں معتکف ہوئے۔ عاشِقانِ رسول کی صحبت انھیں خوب موافق آئی ،ان کے دینی جذبے کو میٹھے مدینے کے 12 چاند لگ گئے۔اِعتکاف کے بعد اپنے آبائی گاؤں ملاکہ (یوپی) میں جاکر انھوں نے مَدَنی کاموں کی خوب دھومیں مچائیں ۔دوسرے سال مَدَنی مرکز کی جانب سے مختلف شہروں میں جاکر سینکڑوں اسلامی بھائیوں کو اِعتکاف کروایا۔ تادمِ تحریر احمد آبادشریف میں مقیم ہیں اور دعوتِ اسلامی کی تنظیمی ترکیب کے مطابق تَحصیل مالیات کے ذمے دار ہیں ۔
آؤ عشقِ محمد کے پینے کو جام،مدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
مست ہو کر کرو خوب تم مدنی کام، مدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف (وسائل بخشش ص۶۴۴)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
گارڈن وَیسٹ ( بابُ المدینہ کراچی) کے ایک سِن رسیدہ اسلامی بھائی بڑھاپے کے باوجودمَعَاذَ اللہ نماز کی پابندی نہیں کرتے تھے، فلمیں ڈرامے کے شوقین تھے، داڑھی مُنڈوایاکرتے تھے اور انگریزی لباس پہنتے تھے۔تقریباً 60 برس کی عمر میں کوثر مسجِد موسیٰ لین ، لیاری (بابُ المدینہ) کے اندر پہلی بارآخری عشرۂ رَمَضانُ المُبارَک (غالِباً۱۴۱۶ ھ۔ 1996ء) میں انہیں اِعتکاف کی سعادت حاصل ہوئی۔وہاں دعوتِ اسلامی کے عاشِقانِ رسول کی صحبت مُیسَّر آئی۔ گجراتی رسم الخط میں لکھا ہوا قراٰنِ کریم پڑھتا دیکھ کر ایک اسلامی بھائی نے انہیں سمجھایا کہ قراٰنِ کریم عربی میں لکھا ہوا پڑھنا ضروری ہے، گجراتی زَبان کے حروف اصل عربی مخارِج سے کیسے ادا کریں گے! ان کی سمجھ میں بات آگئی۔ بہرحال اعتکا ف میں عاشِقانِ رسول سے انہیں بہت فیض حاصِل ہوا۔ انہوں نے تبلیغِ قراٰن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک، دعوت اسلامی
کے مدرَسۃُ المدینہ ( برائے بالِغان) میں پڑھناشروع کر دیا۔ ڈیڑھ سال کی جِدّوجہد سے ان کے کچھ نہ کچھ حروف دُرُست ہوئے، اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّعربی میں دیکھ کر قراٰنِ کریم پڑھنا نصیب ہونے لگا۔ ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں ساری رات گزارنے کا شرف ملنے لگا، ہفتے میں ایک بارمَدَنی دورہ برائے نیکی کی دعوت میں شرکت کی سعادت بھی میسر آنے لگی۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّانہوں نے ایک مٹھی داڑھی بھی سجا لی۔ ظاہری اَسباب کم ہونے کے باوجود کرم بالائے کرم ہو گیا اورانہیں عمرہ شریف اور میٹھے مدینے کی حاضری کا شرف مل گیا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّہر ماہ تین دن مدنی قافلے میں سفر کی سعادت حاصل ہونے لگی۔ 72 مَدَنی اِنعامات میں سے 40 سے زائد مَدَنی اِنعامات پر عمل کی کوشِش نصیب ہوئی۔ایک پرائیویٹ فرم میں اِکاؤنٹنٹ ہیں اور صبح و شام آتے جاتے بس کے اندر نیکی کی دعوت دینے کی چار۴ سال سے سعادت حاصِل ہے، ایک بار خواب میں بس کے اندرانہوں نے نیکی کی دعوت پیش کی، فارِغ ہونے کے بعد دیکھا کہ ایک مبلِّغِ دعوتِ اسلامی جن سے یہ بہت مَحَبَّت کرتے ہیں ، وہ ان کے سامنے مُسکراتے تشریف فرما ہیں ۔ یہ روح پرور منظر دیکھ کر یہ رو پڑے اور آنکھ کھل گئی۔یہ خواب دیکھنے کے بعد نیکی کی دعوت دینے میں انہیں مزید استقامت نصیب ہوئی۔
سیکھ لو آؤ قراٰن پڑھنا سبھی، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
تم ترقی کے زِینوں پہ چڑھنا سبھی، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے! جب تک اچھی صحبت نہیں ملتی اُس وَقت تک بسا اوقات اِصلاح کی صورت نہیں بنتی ۔ آ ج کل اکثر عمر رسیدہ افراد بھی طرح طرح کے گناہوں میں مبتلا نظر آتے ہیں ، حتّٰی کہ بے چارے بستر
مرگ پر پڑے ہوں تب بھی انہیں نماز پڑھنے، جھوٹ اور غیبت سے بچنے اور داڑھی مُنڈانے وغیرہ سے توبہ کرلینے کی توفیق نہیں ملتی، اس حالت میں بھی مَعَاذَ اللہ T.V. پر فلمیں ڈرامے دیکھنے کا سلسلہ جاری رہتا ہے، صِحّت پا کر صرف دنیا کے کام دھند ے ہی کرنے کا جذبہ ہوتا ہے۔ یہ مُعَمَّر اسلامی بھائی خوش نصیب تھے، جنہیں اِعتکاف میں مَدَنی ماحول میسر آگیا اور غفلتوں میں گزرنے والی زندگی یکایک مَدَنی اَداؤں میں ڈَھل گئی ۔ آپ نے دیکھا کہ بے چارے قراٰنِ کریم بھی پڑھے ہوئے نہیں تھے اس لئے گجراتی زَبان میں قراٰن شریف پڑھ رہے تھے، جس پر ایک عاشِقِ رسول نے تفہیم کی( یعنی سمجھایا) تو دعوتِ اسلامی کے مدرَسۃُ المدینہ ( بالِغان) میں را ت کے وَقْت سیکھ کر عربی میں پڑھنے کے کچھ نہ کچھ قابل ہوئے۔ یاد رکھئے! عربی زَبان کے علاوہ دوسری کسی زَبان مَثَلاًگجراتی ،ہندی،انگلش کے رسم الخط میں قراٰنِ پاک لکھنا جائز نہیں ۔ گجراتی ، ہندی ، انگریزی وغیرہ زَبانوں کے ماہناموں اور دیگر کتب و رسائل میں آیات اور ماثور(یعنی قراٰن و حدیث کی) دُعائیں وغیرہ عربی رسم الخط ہی میں لکھنی چاہئیں ۔ مُفَسّرِ شہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان کے ایک تفصیلی فتوے کا اقتباس ملاحظہ ہو:’’ ہندی یا انگریزی رسم الخط میں قراٰن لکھنا تو صریح تحریف ہے (اور قراٰنِ پا ک کی تحریف حرام ہے )کہ اوَّلاً :تو اوپر ذِکر کی ہوئی پا بندیوں کے خلاف ہے۔ دُوُم: سین، صاد، ثاء میں ، اسی طرح ق اور ک میں ، ز۔ذ۔ظ میں فرق بالکل نہ ہوسکے گا ۔ مَثَلاً ظاہر کے معنٰی ہیں ظاہِر اور زاہر کے معنٰی ہیں چمکدار یا ترو تازہ۔ اب اگر آپ نے انگریزی میں Zahirلکھا تو کیسے معلوم ہو کہ ظاہر ہے یا زاہِر۔ اسی طرح تاہر اور طاہر، قدیر اور قادر، سامع اورسمیع، عالم اور علیم میں کس طرح فرق رہے گا؟ غرضیکہ اَوصاف ا َلفاظ تو درکَنار خود حروف ہی منقلب (یعنی تبدیل ) ہو جائیں گے اور معنیٰ ہی ختم۔‘‘ (فتاوٰی نعیمیہ ص ۸۳)
کرم سے یہ جذبہ میں پاؤں خدایا
میں قراٰن سیکھوں سکھاؤں خدایا
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
رَمَضانُ المُبارَک (۴۲۶ا ھ۔ 2005ء) میں اِعتکاف کے دن بالکل قریب تھے ،راجوری (جموں کشمیر، الھند) کے ایک اسلامی بھائی (عمر تقریباً 40برس) سے ملاقات ہونے پر ایک مبلغِ دعوتِ اسلامی نے اُن کو سر سری طور پر اِجتماعی اِعتکاف کی دعوت پیش کی اور وہ تبلیغِ قراٰن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ، دعوتِ اسلامی کی طرف سے مسجد ریلوے اسٹیشن (راجوری ،جموں کشمیر )میں ہونے والے آخری عشرۂ رَمَضانُ المُبارَک (۴۲۶ا ھ۔ 2005ء) کے اِجتماعی سنت اِعتکاف میں معتکف ہوگئے۔ عاشِقانِ رسول کا مَدَنی ماحول دیکھ کر حیران رہ گئے، داڑھی مبارَک سجالی ، عمامہ شریف سے سر سبز ہو گیا ،درس وبیان کا سلسلہ شروع کردیا، اپنے گھر میں بھی مَدَنی ماحول بنالیا ،گھر کی اسلامی بہنوں پر پردہ نافذ کیا اور تا دمِ تحریر اپنے شہر ’’راجوری‘‘ کی مشاوَرت کے نگران ہیں ۔
زندَگی کا قرینہ ملے گا تمہیں ،مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
آؤ دردِ مدینہ ملے گا تمہیں ،مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف (وسائل بخشش ص۶۴۴)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
بھلوال (ضلع سرگودھا، گلزارِ طیبہ پنجاب پاکستان)کے ایک اسلامی بھائی بے نَمازی اور فیشن پرست نوجوان تھے اور فلمیں ، ڈرامے دیکھنے، گانے باجے سننے کے اِنتہائی شوقین۔ رَمَضانُ الْمبارَک میں روزے بھیمَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّ
کم ہی رکھتے، اگر کوئی سمجھاتابھی تو ٹال دیتے۔ ایک دن وہ کسی معاملے کے سبب پریشانی کے عالم میں جارہے تھے کہ ایک باعمامہ اسلامی بھائی سے ملاقات ہوگئی جو تبلیغِ قراٰن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک، دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ تھے۔ وہ انہیں اِنفرادی کوشش کرکے جامع مسجد میں ہونے والے دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وارسنتوں بھرے اجتماع میں لے گئے، مگر وہ شیطانی وسوسوں کے باعث کچھ ہی دیر میں اٹھ کر چل دئیے ۔ دو دن بعد ان کا ایک دنیا دار دوست ان کو فلم دیکھنے کے لئے لے گیا مگر کسی بات پر اَن بن ہونے کے باعث وہ اُس سے الگ ہو گئے اور یوں ان کی قسمت کا ستارہ چمکا ،ہوا یوں کہ ماہِ رَمَضان الْمبارَک میں ان کے بڑے بھائی صاحب دعوتِ اسلامی کی طرف سے ہونے والے اجتماعی اعتکاف میں معتکف تھے، وہ بھائی جان سے ملنے جا پہنچے،وہاں سبزسبز عمامہ سجائے عاشقانِ رسو ل انہیں بہت بھلے لگے ۔چاند رات ایک اسلامی بھائی نے ان کے بھائی جان کو فیضانِ سُنت اور نعتوں کی کیسٹ تحفے میں دی، اس اسلامی بھائی نے فیضانِ سُنت کا باب بے نمازی کی سزائیں پڑھا تو لرز اٹھے اور کیسٹ میں یہ مُناجات ؎
گناہوں کی عادت چھڑا میرے مولا
مجھے نیک انساں بنا میرے مولا
سنی تو دل چوٹ کھاکر رہ گیا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّانہوں نے گانے باجے سننا چھوڑ دیئے مگر نمازکی پابندی نہ کرسکے ۔ ایک عاشقِ رسول کی دعوت پر دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں دوبارہ جاپہنچے اور آخر تک رُکے رہے اختتام پر عاشقانِ رسول کی ملاقات کے دلنشین اندازنے انہیں دعوتِ اسلامی کا شیدائی بنا دیا۔انہوں نے چہرے کومَدَنی نشانی یعنی داڑھی مبارَک سے اور سر کو سبز عمامہ شریف سے سر سبز و شاداب کرلیا۔ پانچوں وقْت باجماعت نماز پڑھنے لگے اور سلسلۂ عالیہ قادریہ رضویہ میں داخل ہو کرحضور غوثِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَمکے مریدبھی بن گئے دعوتِ اسلامی کے مَدَنی کاموں کے لحاظ سے تنظیمی طور پر ذَیلی مشاوَرت کے ذِمے دار بنے اور پابندی سے درس دینے کے ساتھ ساتھ دعوتِ اسلامی کے مدرسۃ المدینہ میں حفظ کرنے کی سعادت بھی پانے لگے۔
آؤ سنت کا فیضان پاؤ گے تم ،مدنی ماحول میں کرلو تم اعتکاف
اِنْ شَآءَاللہ جنّت میں جاؤ گے تم،مدنی ماحول میں کرلو تم اعتکاف (وسائل بخشش ص۶۴۴، ۶۴۵)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
بابُ المدینہ کراچی کے علاقے ڈیفنس وِیو کے مقیم ایک مبلّغِ دعوتِ اسلامی کے ماموں زاد بھائی جو کہ مل آنر (Mill owner)ہیں ، اِنفرادی کوشش کی برکت سے ماہِ رَمَضانُ المُبارَک (۴۲۵ا ھ) میں دعوتِ اسلامی کے تحت ہونے والے سنتوں بھرے اِجتماعی سنت اِعتکاف میں بیٹھنے کے لئے تیار ہوگئے۔ وہ عرصۂ دراز سے رِیڑھ کی ہڈی کے شدید درد میں مبتلاتھے ،کئی ڈاکٹروں کو دِکھایا اور ان کی تجویز کردہ اَدوِیات بھی اِستِعمال کیں مگر خاطِر خواہ فائدہ نہ ہوا۔ وہ تشویش میں تھے کہ دس۰ ۱ دن اِعتکاف میں کیسے رہوں گا! خیر وہ دَورانِ اِعتکاف دیوار سے ٹیک لگاکر بیٹھنے کی کوشِش کرتے، فوم کے گدّے پر سونے کی عادت تھی یہاں چٹائی یا دری بچھا کر زمین پر سنت کے مطابق سونے کی ترغیب دی جاتی تھی، ا ن کے لئے اِنتہائی دشوار تھا۔ مگر اس کے سوا کوئی چارہ نہ تھا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّچندہی دن سنت کے مطابق سونے کی بَرَکت سے انہیں محسوس ہوا کہ کمر کے دَرد میں کافی کمی ہے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّدعوتِ اسلامی کے اِجتماعی سنت اِعتکاف کی برکت سے آخر کار ریڑھ کی ہڈی کے درد سے ان کی جان چھوٹ گئی۔
تم کو تڑپا کے رکھ دے گو دردِ کمر ،مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
پاؤ گے تم سُکوں ہوگا ٹھنڈا جگر، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف (وسائل بخشش ص ۶۴۵)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
جودھپور (راجستھان، الھند )کے ایک فوٹو گرافر (عمر تقریباً 28 سال) جن کو 31 دسمبر کو ’’ہیپی نیو اِئیر‘‘ (Happy New Year) کی بے حَیائی سے بھرپور پارٹیوں میں شرکت کا جنون کی حد تک چسکا تھا اور وہ اس کے لئے بمبئی پہنچ جاتے تھے ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ کا کرم ہو گیا کہ تبلیغِ قراٰن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ، دعوت اسلامی کی جانب سے بیچ والی مسجد (اُدے پو ر ، راجستھان الھند) کے اندر آخری عشرۂ ماہِ رَمَضانُ الْمُبارَک (۱۴۲۶ ھ۔ 2005ء) میں ہونے والے اِجتِماعی سنت اِعتِکاف میں عاشِقانِ رسول کے ساتھ معتکف ہونے کی انہیں سعادت مل گئی ۔وہاں لگنے والے سنتوں بھرے مدنی حلقوں ،پرسوز بیانات اور رِقت انگیز دُعاؤں نے ان کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ۔ اپنے سابقہ گناہوں سے توبہ کی ،فوٹو گرافی کاکام ترک کردیا اور پابندی سے صدائے مدینہ لگانے لگے یعنی مسلمانوں کونَمازِ فجر کے لئے جگانے لگے ۔
رنگ رلیاں منانے کا چسکا مٹے، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
رَقص کی محفلوں کی نحوست چھٹے، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف (وسائل بخشش ص ۶۴۵)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اے کاش! جنوری سے نئے سال کے اِستقبال کے بجائے مسلمانوں کو ’’مَدَنی نئے سال‘‘ یعنی ہجری سِن کے مطابق شروع ہونے والے نئے سال کے اِستقبال کا جذبہ نصیب ہو جائے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ سن ہجری کا نیا سال یکُم مُحرَّمُ الْحَرام سے شروع ہوتا ہے، ہوسکے تو ہرسال مُحرَّمُ الْحَرام کی پہلی تاریخ آپس میں نئے مَدَنی سال کی مبارکباد دینے کا خوب اہتمام فرمایئے۔
بھلوال ضلع گلزارِ طیبہ (سرگودھا پنجاب پاکستان)کے ایک اسلامی بھائی دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ ہونے سے پہلے ’’کلین شیو‘‘ تھے، سنتوں بھری زندَگی سے دُور غفلتوں کی وادِیوں میں بھٹک رہے تھے۔رَمَضانُ المُبارَک کا بابرکت مہینا تھا، ایک دن اپنے کمرے میں بیٹھے تھے کہ ان کے والد صاحب ان کے چھوٹے بھائی سے فرمانے لگے: ’’جامع مسجِد خواجگان ‘‘میں دعوت اسلامی کے تحت رَمَضانُ الْمبارَک کے آخری عشرے کا اِجتماعی اِعتکاف ہورہا ہے ۔تم جلدی چلو ورنہ پہلی صف میں جگہ نہیں ملے گی۔ یہ چونکے اور دل میں شوق پیدا ہواکہ میں بھی ان عاشِقانِ رسول کی زیارت کو جاؤں ، اس دن نماز عشا مع تراویح اُسی مسجِد میں ادا کی۔بعد تراویح کیسٹ کے ذریعے حاجی مشتاق عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الرَزَّاقکی آواز میں یہ نعت شریف چلائی گئی:
ع:’’ثانی نہ کوئی میرے سوہنے نبی لجپال دا ‘‘
انہیں انتہائی سرور حاصل ہوا۔یہ دوسرے دن پھر جاپہنچے تو چونکہ جمعرات تھی لہٰذا وہا ں ہفتہ وارسنتوں بھرا اجتماع شروع ہوگیا۔ یہ پہلی بار شرکت کررہے تھے، دل کو عجیب سکون و راحت میسر ہوئی۔ تیسرے دن بھی گئے تو کیسٹ اِجتماع میں مکتبۃ المدینہ سے جاری کردہ سنتوں بھرا بیان گانے باجے کی ہولناکیاں سنایا گیا، بیان سن کریہ کانپ اٹھے کیوں کہ اِس میں عام بولے جانے والے گانوں کے کفریہ اشعار کی نشاندہی کی گئی تھی۔ مَعَاذَ اللہ یہ بھی کفریہ اشعار بولنے کی آفت میں گرفتار تھے لہٰذاانہوں نے توبہ کی اور تجدید ایمان بھی کیا۔ چونکہ دل ایک دم چوٹ کھاچکا تھا لہٰذا بقیہ دِنوں کیلئے معتکف ہوگئے۔ فیضان سنت میں زلفیں (گیسو )رکھنے کی سنتیں اور آداب پڑھے تو زُلفیں رکھنے کی نیت کرلی اور 26 رَمَضانُ الْمبارک کو ہونے والے اِجتماعِ ذِکر ونعت میں داڑھی رکھنے کی بھی نیت کر لی اور سلسلۂ عالیہ قادِریہ رضویہ میں داخل ہوکرسرکارِ غوثِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم
کے مرید بن گئے ۔صلوٰۃ وسلام کے صیغے بھی انہوں نے وہیں یاد کئے اور اِعتکاف سے واپسی پر گانو ں کی 100 سے زائد کیسٹوں اور T.V. کو (کہ ان دنوں ’’مَدَنی چینل ‘‘نہیں تھا دیگر چینلز میں عموماً گناہوں بھرے پروگرام ہی دیکھے جاتے تھے اس لئے) گھر سے نکال باہرکیا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی کاموں کے لحاظ سے تنظیمی طور پر ڈویژنل قافلہ ذمہ دار بھی بنے۔
ڈھول باجوں کو سننے سے باز آؤ تم، مدنی ماحول میں کرلو تم اعتکاف
فلمی گانے نہ ہرگز کبھی گاؤ تم، مدنی ماحول میں کرلو تم اعتکاف (وسائل بخشش ص ۶۴۵)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! فلمی گانے سننے سنانے سے بچئے، اپنے ایمان کی حفاظت کیجئے، کئی گانے ایسے ہیں جن میں کفریہ اشعار ہوتے ہیں براہِ کرم! مکتبۃُ المدینہ کے مطبوعہ رسالے ’’ گانوں کے 35 کفریہ اشعار‘‘ کا ضرور مطالعہ فرمائیے۔
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
رنچھوڑ پوری روڈ بھیم پورہ( مَدَنی پورہ) بابُ المدینہ کراچی کے ایک اسلامی بھائی پہلے پہل ایسے بے نَمازی تھے، جُمُعہ کی نماز بھی نہیں پڑھتے تھے ۔ خوش قسمتی سے انہوں نے تبلیغِ قراٰن وسنّت کی غیر سیاسی تحریک، دعوت اسلامی کے تحت گلزار ِ مدینہ مسجد (آگرہ تاج کالونی، بابُ المدینہ) میں عاشِقانِ رسول کے ہمراہ آخری عشرۂ رَمَضانُ المُبارَک ( ۱۴۲۵ ھ۔ 2004ء )کے اِجتماعی اِعتکاف میں بیٹھنے کی سعادت حاصل کی۔ دس۱۰ دن میں عاشقانِ رسول کی صحبت نے ان کی قلبی کیفیت بدل کررکھ دی ۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ انہوں نے کچھ نہ کچھ نماز سیکھ لی اور پنج وقتہ نمازِ باجماعت کے پابند بن گئے ۔ سلسلۂ عالیہ قادِریہ رضویہ میں داخل ہوکر حضورغوثِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَمکے مرید بھی بن گئے۔ خدائے ذوالجلال عَزَّوَجَلَّ کے فضل و کرم سے نیک اعمال کا ایسا ذِہن ملا کہ72میں سے کم وبیش 63 مَدَنی اِنعامات پر عمل کی
کوشش کرنے میں کامیاب ہوگئے ۔ مکتبۃُ المدینہ کے مطبوعہ رسائل کثرت سے پڑھنے کی عادت بن گئی اوراعتکاف کا ایک بڑا اِنعام یہ بھی ملاکہ یہ جو ملاوٹ والے مرچ مسالے کی سپلائی کا سندھ بھر میں کام کرتے تھے وہ ترک کر دیا۔ ان کے مسالے کے کارخانے میں تقریباً44ملازِم کام کرتے تھے، انہوں نے وہ کارخانہ ہی ختم کردیا، کیوں کہ دور بڑا نازک ہے، بڑے پیمانے پر خالص مسالے کے کاروبار میں بازار میں کھڑا ہونا نہایت ہی دُشوار ہے۔ اگر چہ بعض صورتوں میں ملاوٹ ظاہر کرکے بیچنا جائز سہی مگر ملاوٹ کا اعتراف کریں تو خریدے کون! عموماً دھوکا بازی کا دور دورہ ہے۔ آج کل مسلمانوں کی صحت کی کِس کو پڑی ہے! بس دولت چاہئے خواہ وہ حلال ہو یا مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّحرام۔ بہرحال عاشقانِ رسول کی صحبت کی بَرَکت سے یہ رِزقِ حلال کے حصول میں مشغول ہوگئے ۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول کی برکت سے اِشراق، چاشت ، اَوّابین اور تہجُّد کے نوافل کے سا تھ ساتھ پہلی صف میں نمازِ پنج گانہ باجماعت ادا کرنے کی بھی عادت بن گئی ۔
چھوڑدو چھوڑ دو بھائی رِزقِ حرام،مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف
آؤ کرنے لگو گے بَہُت نیک کام، مَدنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف (وسائل بخشش ص ۶۴۵)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
یا ربِّ مصطَفٰے عَزَّوَجَلَّ! ہر مسلمان کا اِعتکاف قبول فرما۔ یااللہ عَزَّوَجَلَّ! مُعتَکِفینِ مُخلِصِین کے طفیل ہماری بے حساب مغفرت کر۔ یااللہ عَزَّوَجَلَّ! ہمیں دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول میں اِستقامت عطا فرما۔یااللہ عَزَّوَجَلَّ! ہمیں سچا عاشقِ رسول بنا۔یااللہ عَزَّوَجَلَّ! اُمَّتِ محبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم کی مغفرت فرما۔ اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم
ہر گنہ سے بچا مجھ کو مولیٰ، نیک خصلت بنا مجھ کو مولیٰ
تجھ کو رمضان کا واسِطہ ہے، یا خدا تجھ سے میری دعا ہے (وسائل بخشش ص ۱۳۵)
غمِ مدینہ
و بقیع و مغفرت وبے حساب جنّت الفردوس میں آقا کے پڑوس کا طالب
شعبان المعظم ۱۴۳۸ھ
مئی2017ء
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ طاَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
1۔فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم: ’’جو شخص میری اُمّت تک کوئی اِسلامی بات پہنچائے تا کہ اُس سے سُنَّت قائم کی جائے یا اُس سے بدمذہبی دُور کی جائے تو وہ جنّتی ہے۔‘‘ (حِلْیَۃُ الْاولیاء ج۱۰ص۴۵رقم ۱۴۴۶۶)
2۔سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:’’ اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کو تَروتازہ رکھے جو میری حدیث کو سنے ، یاد رکھے اور دوسروں تک پہنچائے ۔‘‘ (سُنَنِ تِرمِذی ج۴ ص۲۹۸حدیث ۲۶۶۵ )
3۔حضرتِ سیِّدُنااِدریس عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکے نام ِمبارَک کی ایک حِکمت یہ بھی ہے کہ کُتُبِ الہٰیَّہ کی کثرتِ درس وتدریس کے باعِث آپ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکا نام اِدریس ہوا۔
(تفسیرکبیر ج ۷ ص ۵۵۰ ، تفسیر الحسنات ج۴ص۴۸)
4۔حُضورِغوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِفرماتے ہیں : دَرَسْتُ الْعِلْمَ حتّٰی صِرْتُ قُطْباً یعنی میں نے عِلم کادرس لیایہاں تک کہ مقامِ قُطْبِیَّت پر فائز ہوگیا۔ (قصیدۂ غوثیہ)
5۔فیضانِ سُنَّتسے درس دینا بھی دعوتِ اسلامی کا ایک مَدَنی کام ہے ۔ گھر، مسجِد ، دُکان، اسکول ،کالج، چوک وغیرہ میں وقت مقرَّر کر کے روزانہ درس کے ذَرِیعے خوب خوب سُنتوں کے مدنی پھول لُٹائیے اور ڈھیروں ثواب کمائیے۔
6۔فیضانِ سنَّت سے روزانہ کم از کم دودرس دینے یا سننے کی سعادت حاصِل کیجئے۔ (ان دو میں ایک’’گھر درس‘‘ ضَرور ہو)
7۔پارہ 28 سُوْرَۃُ التَّحْرِیْم کی چھٹی آیت میں ارشاد ہو تا ہے:
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ
تَرجَمۂ کنزالایمان:اے ایمان والو ! اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اُس آگ سے بچاؤجس کے ایندھن آدَمی اور پتَّھر ہیں ۔
اپنے آپ کو اور
اپنے گھر والوں کو دوزخ کی آگ سے بچانے کا ایک ذَرِیْعہ فیضانِ سُنَّت کا در
س بھی
ہے۔(درس کے علاوہ دعوت ِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ سے جاری کردہ سنّتوں بھرے بیان یا مَدَنی مذاکرے کی ایک کیسٹ یاV.C.D. بھی گھر والوں کو سنایئے)
8۔ذِمّے دار گھڑی کا وقت مقرَّر کر کے روزانہ چوک درس کا اہتِمام کریں ۔مَثَلاً رات 9 بجے مدینہ چوک (ساڑھے نوبجے)بغدادی چوک میں وغیرہ۔چُھٹّی والے دن ایک سے زیادہ مَقامات پرچوک درس کا اہتِمام کیجئے۔( مگر حُقوقِ عامّہ تَلَف نہ ہوں مَثَلاًآپ کی وجہ سے مسلمانوں کاراستہ نہ رُکے ورنہ گنہگار ہوں گے)
9۔دَرس کیلئے وہ نَمازمُنْتَخَب کیجئے جس میں زِیادہ سے زِیادہ اسلامی بھائی شریک ہو سکیں ۔
10۔درس والی نَماز اُسی مسجِد کی پہلی صَف میں تکبیرِ اُولیٰ کے ساتھباجما عَتادا فرمایئے۔
11۔محراب سے ہٹ کر (صحن وغیرہ میں )کوئی ایسی جگہ درس کیلئے مخصوص کر لیجئے جہاں دیگر نَمازیوں اورتلاوت کر نے والوں کو دُشواری نہ ہو۔
12۔ذَیلی مشاورت کے نگران کو چاہئے کہ اپنی مسجِد میں دوخیر خواہ مقَرَّر کرے جو درس (بیان ) کے موقع پر جانے والوں کو نرمی سے روکیں اورسب کو قریب قریب بٹھائیں ۔
13۔پردے میں پردہ کیے دوزانو بیٹھ کر دَرس دیجئے۔اگر سننے والے زیادہ ہوں تو کھڑے ہو کر یا مائیک پر دینے میں بھی حرج نہیں جبکہ کسی ایک بھی نَمازی یا تلاوت کرنے والے وغیرہ کو تشویش نہ ہو۔
14۔آواز نہ تو زیادہ بُلند ہو اور نہ ہی بالکل آہستہ،حتَّی الامکان اتنی آواز سے درس دیجئے کہ صِرف حاضِرین سُن سکیں ۔اس بات کی ہمیشہ احتیاط فرمایئے کہ درس وبیان کی آواز سے کسی سوئے ہوئے یا کسی نمازی یا مشغولِ تلاوت وغیرہ کو تکلیف نہ ہو۔
15۔درس ہمیشہ ٹھہر ٹھہرکراور دھیمے انداز میں دیجئے۔
16۔جو کچھ دَرس دینا ہے پہلے اس کا کم از کم ایک بارمُطالَعَہ کرلیجئے تا کہ غلَطیاں نہ ہوں ۔
17۔فیضانِ
سنّت
کے مُعَرَّب الفاظ اِعراب کے مطابِق ہی ادا کیجئے اس طرح اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ تَلَفُّظ کی
دُرُست
ادائیگی کی عادت بنے گی۔
18۔حمدو صلوٰۃ، دُرُود و سلام کے دونوں صیغے، آیَتِ دُرُوداور اِختِتامی آیات وغیرہ کسی سُنّی عالم یا قاری کوضَرور سنادیجئے۔ اِسی طرح عَرَبی دُعائیں وغیرہ جب تک عُلَمائے اہلسنّت کو نہ سنا لیں اکیلے میں بھی نہ پڑھا کریں ۔
19۔فیضانِ سُنّت کے علاو ہ دعوتِ اسلامی کے اشاعتی اداریمکتبۃُ المدینہ سے شائع ہونے والے مَدَنی رسائل سے بھی درس دے سکتے ہیں ۔ ([1])
20۔دَرس مع اِختتامی دعا سات مِنَٹ کے اندر اندر مکمَّل کر لیجئے۔
21۔ہر مبلّغ کو چاہیے کہ وہ دَرس کا طریقہ، بعدکی ترغیب اور اختِتامی دعا زَبانی یاد کر لے۔
22۔دَرس کے طریقے میں اسلامی بہنیں حسبِ ضَرورت ترمیم کرلیں ۔
تین بارا س طرح اعلان فرمایئے:’’قریب قریب تشریف لائیے ۔‘‘پردے میں پردہ کئے دو زانو بیٹھ کر اس طرح ابتِداء کیجئے :
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
اس کے بعد اِس طرح دُرودو سلام پڑھایئے :
اَلصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلَیْكَ یَا رَسُولَ اللہ وَعَلٰی اٰلِكَ وَ اَصْحٰبِكَ یَا حَبِیْبَ اللہ
اَلصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلَیْكَ یَا نَبِیَّ اللہ وَعَلٰی اٰلِكَ وَ اَصْحٰبِكَ یَا نُوْرَ اللہ
اگر مسجِد میں ہیں تو اِس طرح اعتکا ف کی نیّت کروایئے :
نَوَیْتُ سُنَّتَ الاعْتِکَاف (ترجَمہ: میں نے سنّتِ اعتکاف کی نیّت کی )
پھر اس طرح کہئے: میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! قریب قریب آ کر درس کی تَعظِیم کی نیّت سے ہو سکے تو دوزانو بیٹھ جائیے اگر تھک جائیں تو جس طرح آپ کو آسانی ہو اُسی طرح بیٹھ کر نگاہیں نیچی کیے توجُّہ کے ساتھ رِضائے الٰہی کیلئے علمِ دین حاصل کرنے کی نیّت سے فیضانِ سُنَّت کا دَرس سنئے کہ لاپرواہی کے ساتھ اِدھر اُدھر دیکھتے ہوئے، زمین پر اُنگلی سے کھیلتے ہوئے ،لباس بدن یا بالوں وغیرہ کوسَہلاتے ہوئے سُننے سے اسکی بَرَکتیں زائل ہونے کااندیشہ ہے۔ ( بیان کے آغازمیں بھی اِسی انداز میں رغبت دِلایئے اور اچّھی اچّھی نیّتیں بھی کروائیے)یہ کہنے کے بعد فیضانِ سنَّت سے دیکھ کر ایک دُرُود شریف کی فضیلت بیان کیجئے ۔ پھر کہئے:
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
جو کچھ لکھا ہوا ہے وُہی پڑھ کر سنایئے۔آیات و عَرَبی عبارات کا صِرف ترجَمہ پڑھئے۔ کسی بھی آیت یا حدیث کا اپنی رائے سے ہر گزخُلاصہ مت کیجئے۔
(ہر مُبلّغ کو چاہیے کہ زَبانی یاد کر لے اور درس و بیان کے آخر میں بِلا کمی بیشی اِسی طرح ترغیب دلایا کرے)
اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ تبلیغِ قراٰن و سنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے مہکے مہکے مَدَنی ماحول میں بکثرت سنّتیں سیکھی اور سکھائی جاتی ہیں ،ہر جُمعرات مغرِب کی نَماز کے بعد آپ کے شہر میں ہونے والے دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وارسنّتوں بھرے اجتِماع میں رِضائے الٰہی کیلئے اچّھی اچّھی نیّتوں کے ساتھ ساری رات گزارنے کی مَدَنی التجا ہے۔ عاشِقانِ رسول کے مَدَنی قافِلوں میں بہ نیّت ثواب سنتوں کی تربیّت کیلئے سفر اور روزانہ فکرِ مدینہ کے ذَرِیْعے مَدَ نی اِنعامات کا رسالہ پُر کر کے ہرمَدَنی ماہ کی پہلی تاریخ کو اپنے یہاں کے ذ مّے دار کو جَمع کروانے کا معمول بنا لیجئے، اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ اِس کی بَرَکت سے پابندِ سنّت بننے ، گناہوں سے نفرت کرنے اور ایمان کی حفاظتکیلئے کُڑھنے کا ذِہن بنے گا۔
ہر اسلامی بھائی اپنا یہ ذِہن بنا ئے کہ ’’مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اِصلاح کی کوشِش کرنی ہے۔‘‘اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ اپنی اِصلا ح کی کوشِش کیلئے مَدَنی اِنعامات پر عمل اور ساری دنیا کے لوگوں کی اِصلاح کی کوشِش کیلئے ([2])مَدَنی قافِلوں میں سفر کرنا ہے۔ اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ
اللہ کرم ایسا کرے تجھ پہ جہاں میں
اے دعوتِ اسلامی تری دھوم مچی ہو
آخِر میں خشوع وخُضُوع (یعنی جسم ودل کی عاجِزی ) اور قبولیت کے یقین کے ساتھ دُعا میں ہاتھ اُٹھانے کے آداب بجالاتے ہوئے بلا کمی بیشی اس طرح دعا مانگئے:
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
یاربِّ مصطَفٰے عَزَّوَجَلَّ!
بطفیل مصطَفٰے صَلَّی
اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم ہماری ،ہمارے ماں باپ کی اور ساری
اُمّت کی مغفِرت فرما۔ یااللہ عَزَّوَجَلَّ! درس کی غلَطیاں اور تمام گناہ مُعاف
فرما،نیک عمل کا جذبہ دے، ہمیں پرہیزگار اور ماں باپ کافرما ں بردار بنا۔ یااللہ عَزَّوَجَلَّ!ہمیں اپنا
اور اپنے مَدَنی حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم کامُخلِص عاشِق
بنا۔ ہمیں گناہوں کی بیماریوں سے شِفا عطا فرما یااللہ عَزَّوَجَلَّ! ہمیں
مَدَنی انعامات پر عمل کرنے، مَدَنی قافِلوں میں سفر کرنے اور اِنفِرادی کوشِش کے
ذَرِیعے دوسروں کو بھی مَدَنی کاموں کی ترغیب دلوانے کا جذبہ عطا فرما یااللہ عَزَّوَجَلَّ!
مسلمانوں کوبیماریوں ، قرضداریوں ، بے رُوزگاریوں ، بے اولادیوں ، بے جامقدّمے
بازیوں اور طرح طرح کی پریشانیو ں سے نَجات عطا فرما۔ یااللہ عَزَّوَجَلَّ!اسلام
کا بول بالا کر ا ور دُشمنانِ اسلام کا منہ کالا کر۔ یااللہ عَزَّوَجَلَّ!ہمیں دعوتِ
اسلامی کے مَدَنی ماحول میں استِقامت عطا فرما۔ یااللہ عَزَّوَجَلَّ! ہمیں زَیرِگنبدِخَضرا
جلوۂ محبوب صَلَّی
اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم میں شہادت ، جنَّتُ الْبقیع میں مدفن
اور جنَّتُ الفردوس میں اپنے مدنی حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم کا
پڑوس نصیب فرما۔ یااللہ عَزَّوَجَلَّ!مدینے کی خوشبو دار ٹھنڈی ٹھنڈی ہواؤں کا
واسِطہ ہماری جائز دُعائیں قبول فرما۔
کہتے رہتے ہیں دعا کے واسطے بندے تِرے
کر دے پوری آرزو ہر بے کس و مجبور کی
اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم
شعر کے بعد یہ آیتِ مبارک پڑھئے:
اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶)
(پ۲۲الاحزاب:۵۶)
سب دُرُودشریف پڑھ لیں پھر پڑھئے:
سُبْحٰنَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا یَصِفُوْنَۚ(۱۸۰)وَ سَلٰمٌ عَلَى الْمُرْسَلِیْنَۚ(۱۸۱)وَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۠(۱۸۲)
(پ۲۳اَلصّٰفٰت)
درس کی کمائی پانے کے لیے ثواب کی نیّت کے ساتھ(کھڑے کھڑے نہیں بلکہ) بیٹھکر خندہ پیشانی کے ساتھ لوگوں سے مُلاقات کیجئے، چند نئے اسلامی بھائیوں کو اپنے قریب بٹھا لیجئے اور انفرادی کوشِشکے ذَرِیعے خوب مسکراتے ہوئے اُنہیں مَدَنی انعامات اورمَدَنی قافلوں کی بَرَکتیں سمجھایئے۔(بیٹھ کر مِلنے میں حکمت یہ ہے کہ کچھ نہ کچھ اسلامی بھائی ہو سکتا ہے آپ کے ساتھ بیٹھے رہیں ورنہ کھڑے کھڑے ملنے والے عموماً چل پڑتے ہیں یوں انفرادی کوشش کی سعادت سے محرومی ہو سکتی ہے)
تمہیں اے مُبلّغ یہ میری دعا ہے
کیے جاؤ طے تم ترقّی کا زینہ
دعائے عطّاؔر یااللہ عَزَّوَجَلَّ! مجھے اور پابندی کے ساتھ فیضانِ سنَّت سے روزانہ کم از کم دو دَرس ایک گھر میں اوردوسرا مسجد، چوک یااسکول وغیرہ میں دینے اور سننے والے کی مغفِرت فرما اور ہمیں حُسنِ اَخلاق کا پیکر بنا۔
اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم
مجھے درسِ فیضانِ سنّت کی توفیق
ملے دن میں دو مرتبہ یاالٰہی
قراٰنِ پاک |
٭…٭…٭…٭ |
مکتبۃالمدینہ باب المدینہ کراچی ۱۴۳۲ھ |
کتاب |
مصنف/مؤلف |
مطبوعہ/سال اشاعت |
تفسیر عبد الرزاق |
امام ابو بکر عبد الرزاق بن ہمام صنعانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الکتب العلمیۃ بیروت ۱۴۱۹ھ |
تفسیرطبری |
علامہ ابو جعفر محمد بن جریر طبری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الکتب العلمیۃ بیروت ۱۴۲۰ھ |
تفسیرکبیر |
امام فخر الدین محمد بن عمر رازی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار احیاء التراث العربی بیروت ۱۴۲۰ھ |
تفسیرخازن |
علامہ علاء الدین علی بن محمدبغدادی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
مصر ۱۴۱۷ھ |
تفسیر مدارک |
علامہ ابو البرکات عبد اللہ بن احمد بن محمود نسفی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار المعرفۃ بیروت ۱۴۲۱ھ |
تفسیر درمنثور |
امام جلال الدین عبد الرحمن سیوطی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دارالفکربیروت ۱۴۰۳ھ |
تفسیر روح البیان |
شیخ اسماعیل حقی بروسی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار احیاء التراث العربی بیروت ۱۴۰۵ھ |
تفسیر صاوی |
علامہ احمد بن محمد صاوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دارالفکربیروت ۱۴۲۱ھ |
روح المعانی |
علامہ شہاب الدین سید محمود آلوسی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار احیاء التراث العربی بیروت ۱۴۲۰ھ |
تفسیر عزیزی |
مولانا شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
کوئٹہ |
تفسیرخزائن العرفان |
علامہ سید نعیم الدین مرادآبادی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
رضا اکیڈمی بمبئی ہند |
تفسیر نعیمی |
مفتی احمد یارخان نعیمی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
مکتبہ اسلامیہ مرکز الاولیاء لاہور |
تفسیرنور العرفان |
مفتی احمد یارخان نعیمی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
پیر بھائی اینڈ کمپنی |
تفسیر صراط الجنان |
مفتی ابو صالح محمد قاسم قادری مد ظلہ العالی |
مکتبۃالمدینہ باب المدینہ کراچی ۱۴۳۴ھ |
صحیح بخاری |
امام محمد بن اسماعیل بخاری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الکتب العلمیۃ بیروت ۱۴۱۹ھ |
صحیح مسلم |
امام مسلم بن حجاج قشیری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار ابن حزم بیروت ۱۴۱۹ھ |
سنن ترمذی |
امام محمد بن عیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الفکر بیروت ۱۴۱۴ھ |
سنن نسائی |
امام احمد بن شعیب نسائی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الکتب العلمیۃ بیروت۱۴۲۶ ھ |
سنن ابو داوٗد |
امام سلیمان بن اشعث سجستانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار احیاء التراث العربی بیروت ۱۴۲۱ھ |
سنن ابن ماجہ |
امام محمد بن یزید قزوینی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار المعرفۃ بیروت ۱۴۲۰ھ |
مشکٰوۃ |
علامہ محمدبن عبد اللہ خطیب تبریزی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دارالکتب العلمیۃبیروت ۱۴۲۴ھ |
مسند امام اعظم |
علامہ ابونعیم احمد بن عبد اللہ اصفہانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
مکتبۃ الکوثر الریاض ۱۴۱۵ھ |
موطا امام مالک |
امام مالک بن انس رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار المعرفۃ بیروت ۱۴۲۰ھ |
البحر الزخار |
امام ابو بکر احمد بن عمرو بن عبد الخالق بزار رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
مکتبۃالعلوم و الحکم مدینہ منورہ ۱۴۲۴ھ |
بغیۃ الباحث عن زوائدِ مسند الحارث |
امام حافظ نور الدین ہیثمی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
المدینۃ المنورۃ ۱۴۱۳ھ |
شعب الایمان |
امام ابو بکر احمد بن حسین بیہقی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الکتب العلمیۃ بیروت ۱۴۲۱ھ |
مستدرک |
امام محمد بن عبد اللہ حاکم نیشاپوری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار المعرفۃ بیروت ۱۴۱۸ھ |
مسند امام احمد |
امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الفکر بیروت ۱۴۔ ۱۴۱۱ھ |
مسند ابی یعلی |
امام احمد بن علی موصلی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الکتب العلمیۃ بیروت ۱۴۱۸ھ |
الفردوس بمأثور الخطاب |
علامہ شیرویہ بن شہر دار دیلمی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الکتب العلمیۃ بیروت ۱۴۰۶ھ |
معجم کبیر |
امام سلیمان بن احمد طبرانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار احیاء التراث العربی بیروت ۱۴۲۲ھ |
معجم اوسط |
امام سلیمان بن احمد طبرانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الفکر بیروت ۱۴۲۰ھ |
معجم صغیر |
امام سلیمان بن احمد طبرانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الکتب العلمیۃ بیروت ۱۴۰۳ھ |
سنن کبریٰ |
امام احمد بن شعیب نسائی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الکتب العلمیۃ بیروت ۱۴۰۱ھ |
الکامل |
امام ابو احمد عبد اللہ بن عدی جرجانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الکتب العلمیۃ بیروت ۱۴۱۸ھ |
مصنف عبد الرزاق |
امام ابو بکر عبد الرزاق بن ہمام صنعانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الکتب العلمیۃ بیروت ۱۴۲۱ھ |
صحیح ابن خزیمہ |
امام ابو بکر محمدبن اسحاق بن خزیمہ نیسابوری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
المکتب الاسلامی بیروت ۱۴۱۲ھ |
مصنف ابن ابی شیبہ |
امام عبد اللہ بن محمد بن ابی شیبہ کوفی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الفکر بیروت ۱۴۱۴ھ |
کتاب ذکر الموت |
امام عبد اللہ بن محمد ، ابوبکر بن ابی الدنیا رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
المکتبۃ العصریہ بیروت ۱۴۲۶ھ |
فضائل شہر رمضان |
امام عبد اللہ بن محمد ، ابوبکر بن ابی الدنیا رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
المکتبۃ العصریہ بیروت ۱۴۲۶ھ |
ذم الغیبۃ |
امام عبد اللہ بن محمد ، ابوبکر بن ابی الدنیا رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
المکتبۃ العصریہ بیروت ۱۴۲۶ھ |
الزہد |
امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الغد الجدید مصر ۱۴۲۶ھ |
الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان |
علامہ امیر علاء الدین علی بن بلبان فارسی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الکتب العلمیۃ بیروت ۱۴۱۷ھ |
جمع الجوامع |
امام جلال الدین عبد الرحمن سیوطی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الکتب العلمیۃ بیروت ۱۴۲۱ھ |
جامع صغیر |
امام جلال الدین عبد الرحمن سیوطی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الکتب العلمیۃ بیروت ۱۴۲۵ھ |
مجمع الزوائد |
امام حافظ نور الدین ہیثمی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الفکر بیروت ۱۴۲۰ھ |
کنز العمال |
علامہ علاؤ الدین علی متقی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الکتب العلمیۃ بیروت ۱۴۱۹ھ |
الترغیب والترہیب |
امام حافظ زکی الدین عبد العظیم منذری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الکتب العلمیۃ بیروت ۱۴۱۷ھ |
النھایۃ |
امام مجد الدین محمد بن اثیر جزری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الکتب العلمیۃ بیروت۱۲۰۱۱ء |
حلیۃ الاولیاء |
علامہ ابونعیم احمد بن عبد اﷲ اصفہانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الکتب العلمیۃ بیروت ۱۴۱۸ھ |
البدورالسافرۃ فی امور الآخرۃ |
امام جلال الدین عبد الرحمن سیوطی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
مؤسسۃ الکتب الثقافیہ بیروت ۴۲۵اھ |
فضائل شہر رجب |
علامہ حسن بن محمد بن حسن خلال رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار ابن حزم ۱۴۱۶ھ |
فضائل الاوقات |
امام ابو بکر احمد بن حسین بیہقی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
مکتبۃ المنار مکۃ المکرمۃ ۱۴۱۰ ھ |
شرح مشکل الآثار |
امام احمد بن محمد طحاوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دارالکتب العلمیۃبیروت ۱۴۱۵ھ |
عمدۃ القاری |
علامہ ابومحمد محمود بن احمد عینی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الفکر بیروت ۱۴۱۸ھ |
شرح صحیح مسلم |
علامہ ابو زکریا یحییٰ بن شرف نووی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الکتب العلمیۃ بیروت ۱۴۰۱ھ |
شرح طیبی |
امام شرف الدین حسین بن محمد طیبی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دارالکتب العلمیۃ بیروت2001ء |
مرقاۃ المفاتیح |
علامہ علی قاری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الفکر بیروت ۱۴۱۴ھ |
فیض القدیر |
علامہ محمد عبد الرء وف مناوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الکتب العلمیۃ بیروت ۱۴۲۲ھ |
اشعۃ اللمعات |
شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
کوئٹہ |
لمعات التنقیح |
شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دارالنوادر اللبنانیہ بیروت2014ء |
مراٰۃ المناجیح |
مفتی احمد یارخان نعیمیرحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
ضیاء القراٰن پبلی کیشنز مرکز الاولیا لاہور |
نزہۃ القاری |
مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
فریدبک اسٹال مرکز الاولیا لاہور ۱۴۲۱ھ |
بدائع الصنائع |
ابو بکربن مسعودکاسانی حنفی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار احیاء التراث العربی بیروت۱۴۲۱ ھ |
جوہرہ نیرہ |
علامہ ابوبکر بن علی حداد رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
باب المدینہ کراچی |
غنیہ المتملی |
علامہ محمد ابراہیم بن حلبی رحمۃ االلہ تعالٰی علیہ |
سہیل اکیڈمی مرکز الاولیا لاہور |
المیزان الشریعۃ الکبری |
علامہ عبد الوہاب بن احمد شعرانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
مصطفی البابی مصر |
غمز العیون |
شیخ سید احمد بن محمد حموی مصری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
باب المدینہ کراچی ۱۴۱۸ھ |
مراقی الفلاح |
علامہ حسن بن عمار بن علی شرنبلالی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
مکتبۃ المدینہ باب المدینہ |
فتح القدیر |
محمد بن عبدالوحدابن ہمام حنفی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
مرکز اہل السنّۃبرکات رضا گجرات الہند |
درمختا ر |
علامہ علاء الدین محمدبن علی حصکفیرحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار المعرفۃ بیروت ۱۴۲۰ھ |
فتاوٰی عالمگیری |
شیخ نظام وجماعۃ من علمائِ ہند رحمۃ اللہ تعالٰی علیہم |
دار الفکر بیروت ۱۴۰۳ھ |
رد المحتار |
علامہ ابن عابدین محمد امین شامی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار المعرفۃ بیروت ۱۴۲۰ھ |
جد الممتار |
اعلٰی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
باب المدینہ کراچی |
البحر الرائق |
علامہ زین الدین بن ابراہیم بن محمد رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
کوئٹہ |
فتاوٰی رضویہ |
اعلٰی حضرت امام احمد رضا خانعلیہ رحمۃ الرحمن |
رضا فاؤنڈیشن مرکز الاولیا لاہور |
الملفوظ |
مفتی مصطفٰے رضا خان رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
مکتبۃ المدینہ باب المدینہ ۱۴۲۹ھ |
فتاوٰی امجدیہ |
مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
مکتبہ رضویہ باب المدینہ ۱۴۱۹ھ |
فتاویٰ صدر الافاضل |
علامہ سید نعیم الدین مرادآبادی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
شبیر برادرز مرکز اولیا لاہور 2008ء |
فتاوٰی نعیمیہ |
علامہ سید نعیم الدین مرادآبادی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
ادارہ کتب اسلامیہ گجرات |
بہار شریعت |
مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
مکتبۃ المدینہ باب المدینہ ۱۴۲۹ھ |
وقار الفتاوٰی |
مفتی وقار الدین رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
بزم وقار الدین باب المدینہ 2001ء |
تاریخ بغداد |
حافظ احمدبن علی خطیب بغدادی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الکتب العلمیۃ بیروت ۱۴۱۷ھ |
ابن عساکر |
علامہ ابو القاسم علی بن حسن رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الفکر بیروت ۱۴۱۶ھ |
الشفاء |
امام قاضی ابو فضل عیاض رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
مرکز اہل السنّۃبرکات رضا گجرات الہند |
الخصائص الکبرٰی |
امام جلال الدین عبد الرحمن سیوطی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الکتب العلمیۃ بیروت |
بہجۃ الاسرار |
علامہ نور الدین علی بن یوسف شطنوفی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الکتب العلمیۃ بیروت ۱۴۲۳ھ |
تذکرۃ الانبیاء |
حافظ قاضی عبدالرزاق چشتی بھترالوی مدظلہ العالی |
ضیاء العلوم پبلی کیشنزراولپنڈی2002ء |
سیرت مصطفیٰ |
علامہ عبد المصطفیٰ اعظمی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی |
حجۃ اللہ علی العٰلمین |
علامہ یوسف بن اسماعیل نبہانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
مرکز اہل السنّۃبرکات رضا گجرات الہند |
تفسیر الاحلام |
امام محمدبن سیرین بصری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الکتب العلمیۃ بیروت ۱۴۲۱ھ |
القول البد یع |
امام حافظ محمد بن عبد الرحمن سخاوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
مؤسسۃ الریان بیروت ۱۴۲۲ھ |
رسالہ قشیریہ |
امام ابو القاسم عبدالکریم بن ھوازن قشیری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الکتب العلمیۃ بیروت ۱۴۱۸ھ |
تنبیہ المغترین |
علامہ عبد الوہاب بن احمد شعرانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار المعرفۃ بیروت ۱۴۲۵ھ |
احیاء العلوم |
امام ابوحامد محمد بن محمد بن محمد غزالی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار صادر بیروت ۱۴۲۱ھ |
کیمیائے سعادت |
امام ابوحامد محمد بن محمد بن محمد غزالی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
انتشارات گنجینہ تہران ۱۳۷۹ھ |
طبقات الشافعیۃ |
علامۃ تاج الدین بن علی بن عبد الکافی سبکی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
ہجر للطباعۃ والنشر والتوزیع ۱۴۱۳ھ |
لطائف المعارف |
علامہ ابن رجب حنبلی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار ابن کثیر ۱۴۴۰ھ |
الروض الفائق |
علامہ شعیب حریفیش رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار احیاء التراث العربی بیروت ۱۴۱۶ھ |
اتحاف السادۃ |
علامہ سید محمد بن محمدحسینی زبیدی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الکتب العلمیۃ بیروت |
تذکرۃ الاولیا |
شیخ فرید الدین محمدعطار رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
انتشارات گنجینہ تہران ۱۳۷۹ھ |
ماثبت بالسنۃ |
شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دہلی |
انوار القدسیۃ |
علامہ عبد الوہاب بن احمد شعرانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دارالتقوی سوریۃ دمشق۱۴۲۸ھ |
روض الریاحین |
علامہ عبد اللہ بن اسعد بن علی یافعی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الکتب العلمیۃ بیروت ۱۴۲۱ھ |
الروض الفائق |
علامہ شعیب بن سعد عبد الکافی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
داراحیاء التراث العربی بیروت ۱۴۱۶ ھ |
الزواجر عن اقتراف الکبائر |
علامہ ابو العباس احمد بن محمد بن حجرہیتمی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار المعرفۃ بیروت ۱۴۱۹ھ |
شرح الصدور |
امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
مرکز اہل سنت برکات رضا ہند ۱۴۲۳ھ |
تنبیہ الغافلین |
فقیہ ابو اللیث محمد بن احمد سمرقندی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
پشاور ۱۴۲۰ھ |
مکاشفۃ القلوب |
منسوب بہ: امام ابوحامد محمد بن محمد بن محمد غزالی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الکتب العلمیۃ بیروت |
مطالع المسرات |
علامہ محمد مہدی فاسی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دارالکتب العلمیۃ بیروت 2005ء |
قلیوبی |
احمد بن احمد شہاب الدین قلیوبی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
ایچ ایم سعید کمپنی کراچی ۱۳۹۱ھ |
انیس الواعظین |
مولانا ابوبکرسندی قرشی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
سیلاب پبلیشرز پشاور۱۳۵۷ھ |
نزہۃ المجالس |
مولانا عبد الرحمن صفوری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دارالکتب العلمیۃ بیروت ۱۴۱۹ھ |
درۃ الناصحین |
مولانا عثمان بن حسن شا کرخوبوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دارالفکر بیروت |
راحت القلوب |
خواجہ نظام الدین اولیا رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دہلی |
غنیۃ الطالبین |
شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الکتب العلمیۃ بیروت ۱۴۱۷ھ |
انفاس العارفین |
علامہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
فضل نور اکیڈمی گجرات |
کشف المحجوب |
حضرت علی بن عثمان ہجویری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
مرکز الاولیا لاہور |
جذب القلوب |
شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
نوری بک ڈپو لاہور |
اخبار الاخیار |
شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
فاروقی اکیڈمی گمبٹ خیرپور |
بوستانِ سعدی |
شیخ سعدی شیرازی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
انتشارات عالمگیر کتاب خانہ ایران |
معجم السفر |
حافظ ابو طاہر احمد بن محمد رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار الفکر بیروت ۱۴۱۴ھ |
القاموس المحیط |
علامہ مجدد الدین محمد بن یعقوب رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دارالکتب العلمیۃبیروت |
احسن الوعاء |
علامہ مولانا نقی علی خان رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی ۱۴۳۰ھ |
اصول الرشاد |
علامہ مولانا نقی علی خان رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
دار اہل السنۃ باب المدینہ کراچی |
مشعلۃ الارشاد |
اعلٰی حضرت امام احمد رضا خانعلیہ رحمۃ الرحمن |
مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی |
اخلاق الصالحین |
سلطان الواعظین ابو النور محمد بشیر رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی |
اسلامی زندگی |
مفتی احمد یارخان نعیمی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی |
خطب علمی |
مولانا محمد حسن علمی بریلوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
شبیر برادرز مرکز اولیا لاہور |
حدائق بخشش شریف |
اعلٰی حضرت امام احمد رضا خانعلیہ رحمۃ الرحمن |
مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی |
نورانی تقریریں |
علامہ عبد المصطفیٰ اعظمی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ |
اکبر بک سیلرز مرکز اولیا لاہور2003ء |