اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ  رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط

اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط  بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط

28 کلِماتِ کفر

شیطٰن لاکھ سُستی دلائے یہ رسا لہ(17صفحات) اوّل تا آخر پڑھ کر ایمان کی حفاظت کا سامان کیجئے۔

دُرُود شریف کی فضیلت

     سرکارمدینہ، راحتِ قلب وسینہ، صاحبِ معطَّرپسینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ باقرینہ ہے: اے لوگو! بے شک بروزِ قیامت اسکی دہشتوں اورحساب کتاب سے جلدنجات پانے والا شخص وہ


ہوگا جس نے تم میں سے مجھ پر دنیا کے اندر بکثرت درود شریف پڑھے ہوں گے۔(اَلْفِرْدَوْس بمأثور الْخَطّاب ج۵ص۲۷۷ حدیث ۸۱۷۵)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

              تنگدستی ، بیماری، پریشانی اور فَوتگی کے مواقع پر بعض لوگ صدمے یا اشتعال(یعنی جذباتیت) کے سبب بسا اوقات نَعُوْذ بِاللّٰہ کفریہ کلمات بک دیتے ہیں۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ پر اعتراض کرنا، اُس کو ظالم یاضرورت مند یا محتاج یا عاجز سمجھنا یا کہنا یہ سب کُھلے کُفر ہیں ۔ یاد رکھئے ! بِلااِکراہِ شرعی ہوش و حواس میں صریح یعنی کُھلاکُفر بکنے والا اور معنیٰ سمجھنے کے باوجود ہاں میں ہاں ملانے والا بلکہ تائید میں سر ہلانے والا بھی کافر ہوجاتا ہے، اس کا نکاح ٹوٹ جاتا ، بیعت ختم ہوجاتی اور زندَگی بھر کے


 نیک اعمال برباد ہوجاتے ہیں ، اگر حج کرلیا تھا تو وہ بھی گیا، اب بعد تجدید ایمان (یعنی نئے سرے سے مسلمان ہو نے کے بعد)صاحبِ اِستطاعت ہونے (یعنی شرائط پائے جانے  ) پر نئے سِرے سے حج فرض ہوگا۔

مشکلات کے وَقت بکے جانے والے کفریات کی مثالیں

      {1}بطورِ اعتراض کہنا:وہ شخص لوگوں کے ساتھ کچھ بھی کرے اللہ کی طرف سے اُس کوفُل (FULL ) آزادی ہے {2}بطورِ اعتراض یوں کہنا: کبھی ہم فُلا ں کے ساتھ تھوڑا کچھ کرلیں ، اللہ ہمیں فوراً پکڑ لیتا ہے{3} اللہ نے ہمیشہ میرے دشمنوں کا ساتھ دیا ہے {4}ہمیشہ سب کچھ اللہ پر چھوڑ کر بھی دیکھ لیا کچھ نہیں ہوتا {5} اللہ نے میری قسمت


ابھی تک تو ذرا اچّھی نہیں بنائی {6}شاید اس کے خزانے میں میرے لیے کچھ بھی نہیں ، میری دُنیاوی خواہشات کبھی پوری نہیں ہوئیں ، زندَگی بھر میری کوئی دُعا قَبول نہیں ہوئی ، جس کو چاہا وہ دُور چلا گیا، ہر خواب میرا ٹوٹا، تمام ارمان کُچلے گئے، اب آپ ہی بتائیں میں اللہ پر کیسے ایمان لاؤں ؟ {7} ایک شخص نے ہماری ناک میں دم کررکھا ہے، مزے کی بات یہ ہے کہ اللہ بھی ایسوں کے ساتھ ہوتا ہے {8} جس شخص نے مصیبتیں پہنچنے پر کہا: اے اللہ! تُو نے مال لے لیا، فُلاں چیز لے لی، اب کیا کرے گا؟ یا اب کیا چاہتا ہے؟ یا اب کیا باقی رہ گیا ؟ یہ قول کفر ہے{9}جو کہے :’’ اللہ نے میری بیماری اور بیٹے کی مَشَقَّت کے باوُجُود اگر مجھے عذاب دیا تو اُس نے مجھ پر ظلم کیا۔ ‘‘


 یہ کہنا کُفرہے۔ (البَحرُ الرَّائق ج۵ ص ۲۰۹) {10} اللہ نے ہمیشہ بُرے لوگوں کا ساتھ دیا {11} اللہ نے مجبوروں کو اور پریشان کیا ہے۔

تنگدستی کے باعث بکے جانے والے کفریات کی مثالیں

{12}جو کہے: ’’ اے اللہ! مجھے رِزق دے اور مجھ پر تنگدستی ڈال کر ظلم نہ کر ۔‘‘ ایساکہنا کفرہے۔(فتاوی قاضی خان ج ۳ ص ۴۶۷){13}بعض لوگ جو اِزالۂ قرض و تنگدستی یا دولت کی زیادَتی کیلئے کُفّار کے یہاں نوکَری کی خاطِریا ویزا فارم پر یا کسی طرح کی رقم وغیرہ کی بچت کیلئے درخواست پر خودکو عیسائی (کرسچین ) ،  یہودی،قادِیانی یا کسی بھی کافر و مرتد گروہ کا ’’فر د‘‘ لکھتے یا لکھواتے ہیں ان پر حکم کفر ہے {14} کسی سے مالی مدد کی درخواست


 کرتے ہوئے کہنا یا لکھنا کہ اگر آپ نے کام نہ کردیا تو میں قادِیانی یا عیسائی(کرسچین) بن جائوں گا۔ ایسا کہنے والا فوراً کافر ہوگیا۔ یہاں تک کہ اگر کوئی کہے کہ میں 100سال کے بعد کافر ہوجاؤں گا وہ ابھی سے کافر ہو گیا {15} کسی نے مشورہ دیا کہ کافر ہوجاؤ تو وہ کافر بنے یا نہ بنے مشورہ دینے والے پر حُکمِ کفر ہے۔ نیز کسی نے کفر بکا اِس پر راضی ہونے والے پر بھی حُکمِ کُفْر ہے، کیوں کہ کفر کو پسند کرنا بھی کفرہے{16}اگر واقِعی اللہ ہوتا تو غریبوں کا ساتھ دیتا، مقروضوں کا سہارا ہوتا۔

اعتِراض کی صورت میں بکے جانے والے کفریات کی مثالیں

{17}مجھے نہیں معلوم اللہ نے جب مجھے دنیا میں کچھ نہ


 دیا تو مجھے پیدا ہی کیوں کیا! یہ قول کفر ہے۔ (مِنَحُ الرَّوض ص ۵۲۱ ) {18} کسی مسکین نے اپنی محتاجی کو دیکھ کر یہ کہا :یااللہ! فُلاں بھی تیرا بندہ ہے، اسے تُو نے کتنی نعمتیں دے رکھی ہیں اور ایک میں بھی تیرا بندہ ہوں مجھے کس قَدررنج و تکلیف دیتا ہے۔ آخِر یہ کیا انصاف ہے؟(عالمگیری ج ۲ ص ۲۶۲){19}  کہتے ہیں :  اللہ صَبر کرنے والوں کے ساتھ ہے، میں کہتا ہوں یہ سب بکواس ہے {20} جن لوگوں کو میں پیار کرتا ہوں وہ پریشانی میں رہتے ہیں اور جو میرے دشمن ہوتے ہیں اللہ ان کو بہت خوشحال رکھتا ہے{21} کافروں اور مالداروں کو راحتیں اور غریبوں اور ناداروں پر آفتیں ! بس جی  اللہ کے گھر کا تو سارا نِظام ہی اُلٹا ہے {22}اگر کسی نے بیماری،بے روزگاری ، غربت یا کسی مصیبت کی وجہ سے اللہ پر


اِعتراض کرتے ہوئے کہا :اے میرے رب ! تُو مجھ پر کیوں ظُلم کرتا ہے ؟ حالانکہ میں نے تو کوئی گناہ کیا ہی نہیں ۔ تو وہ کافرہے۔

فَوتگی کے موقَع پر بکے جانے والے کُفریات کی مثالیں

{23} کسی کی موت ہوگئی اِس پر دوسرے شخص نے کہا : اللہ کو ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔{24} کسی کا بیٹا فوت ہوگیا، اُ س نے کہا :’’ اللہ کو اس کی حاجت ہو گی ‘‘ یہ قول کفر ہے کیونکہ کہنے والے نے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کو محتاج قرار دیا۔(فتاوٰی بزازیہ مع عالمگیری ج ۶ص ۳۴۹){25} کسی کی موت پر عام طور پر بک دیتے ہیں : اللہ کو نہ جانے اِس کی کیا ضرورت پڑگئی جو جلدی بُلالیا یا کہتے ہیں : اللہ کو بھی نیک لوگوں کی ضرورت


 پڑتی ہے اس لیے جلد اُٹھالیتا ہے( یہ سن کر معنیٰ سمجھنے کے باوجود عُموماً لوگ ہاں میں ہاں ملاتے یا تائید میں سر ہلاتے ہیں ان سب پر بھی حُکم کفر ہے){26}کسی کی موت پر کہا:یااللہ!اس کے چھوٹے چھوٹے بچّوں پر بھی تجھے ترس نہ آیا!{27}جوان موت پر کہا:  یااللہ  ! اس کی بھری جوانی پر ہی رَحم کیا ہوتا۔ اگر لینا ہی تھا تو فُلاں بُڈّھے یا بڑھیا کو لے لیتا{28}یا اللہ ! آخر اس کی ایسی کیا ضرورت پڑ گئی کہ ابھی سے واپس بُلالیا۔

تجدیدِ ایمان(یعنی نئے سرے سے مسلمان ہونے) کا طریقہ

کفر سے توبہ اُسی وقت مقبول ہو گی جبکہ وہ اُس کفر کو کفر تسلیم کرتا ہو اوردل میں اُس کفر سے نفرت و بیزاری بھی ہو۔ جو کفرسرزد ہوا توبہ میں اُس کاتذکِرہ بھی ہو ۔مَثَلاً جس نے ویزا


 فارم پر اپنے آپ کوکرسچین لکھ دیا وہ اس طرح کہے : ’’یا اللہ عَزَّ وَجَلَّ ! میں نے جو ویزا فارم میں اپنے آپ کو کرسچین ظاہِر کیا ہے اِس کفر سے توبہ کرتا ہوں ۔ ‘‘توبہ کے بعد پڑھئے: لَا ٓاِلٰـہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ ( صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ) (یعنی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں محمد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے رسول ہیں )اِس طرح مخصوص کفر سے توبہ بھی ہو گئی اور تجدید ایمان (یعنی نئے سرے سے مسلمان ہونا) بھی۔ اگر مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلکئی کفرِیّات بکے ہوں اور یاد نہ ہو کہ کیا کیا بکا ہے تویوں کہے:’’اللہ عَزَّ وَجَلَّ! مجھ سے جو جو کُفرِیّات صادِر ہوئے ہیں میں ان سے توبہ کرتا ہوں ۔ ‘‘ پھر کلِمہ پڑھ لے ۔ (اگر کلمہ شریف کا ترجَمہ معلوم ہے تو زَبان سے تر جَمہ


دُہرانے کی حاجت نہیں ) اگریہ معلوم ہی نہیں کہکفر بکا بھی ہے یا نہیں تب بھی اگر احتیاطاً توبہ کرنا چاہیں تو ا س طرح کہئے:     ’’ یا اللہ عَزَّ وَجَلَّ! اگر مجھ سے کوئی کفر ہو گیا ہو تو میں اُس سے توبہ کرتا ہوں ۔‘‘ یہ کہنے کے بعد کلِمہ پڑھ لیجئے ۔ (سبھی کو روزانہ بلکہ وقتاً فوقتاً کفر سے احتیاطی توبہ کرتے رہنا چاہئے)

تجدیدِ نکاح کا طریقہ

تجدید نکاح کا معنیٰ ہے : ’’نئے مَہر سے نیا نکاح کرنا۔‘‘  اِس کیلئے لوگوں کو اِکٹھّا کرنا ضروری نہیں ۔نکاح نام ہے اِیجاب و قَبول کا ۔ ہاں بوقتِ نِکا ح بطورِ گواہ کم ازکم دو مَرد مسلمان یا ایک مَرد مسلمان اور دو مسلمان عورَتوں کا حاضِرہونا لازِمی ہے ۔خُطبۂ نکاح شَرط نہیں بلکہ مُسْتَحَب ہے ۔ خُطبہ یاد نہ ہوتو اَعُوْذُ بِاﷲ


اور بِسمِ اﷲشریف کے بعد سورۂ فاتِحہ بھی پڑھ سکتے ہیں ۔ کم ازکم دس درہم یعنی دو تولہ ساڑھے سات ماشہ چاندی(موجودہ وزن کے حساب سے 30 گرام 618 مِلی گرام چاندی )یا اُس کی رقم مہَر واجِب ہے ۔ مَثَلاً آپ نے پاکستانی 786 روپے اُدھار مہَر کی نیّت کر لی ہے (مگر یہ دیکھ لیجئے کہ مہر مقَّرر کرتے وقت مذکورہ چاندی کی قیمت 786 پاکستانی روپے سے زائد تو نہیں ) تو ا ب مذکورہ گواہوں کی موجودَگی میں آپ ’’اِیجاب‘‘ کیجئے یعنی عورت سے کہیے :’’ میں نے 786  پاکستانی روپے مہَر کے بدلے آپ سے نکاح کیا ۔‘‘ عورَت کہے :’’ میں نے قَبول کیا۔‘‘ نکاح ہو گیا ۔(تین بار ایجاب و قبول ضَروری نہیں اگر کر لیں تو بہتر ہے) یہ بھی ہو سکتا ہے کہ عورت ہی خُطبہ یا سورۂ فاتِحہ


  پڑھ کر’’اِیجاب‘‘ کرے مَرد کہدے: ’’میں نے قَبول کیا، ‘‘  نکاح ہو گیا ۔ بعدِ نکاح اگر عورت چاہے تو مَہرمُعاف بھی کر سکتی ہے ۔ مگر مَرد بِلاحاجتِ شَرعی عورت سے مَہرمُعاف کرنے کا سُوال نہ کرے ۔

مَدَنی پھول : جن صورَتوں میں نکاح ختم ہوجاتا ہے مَثَلاً صریح یعنی کُھلا کُفر بکا اور مُرتَد ہوگیا تو تجدید نکاح میں مہر واجِب ہے، البتّہ احتیاطی تجدید نکاح میں مہر کی حاجت نہیں ۔

تَنبِیہ : مُرتَد ہوجانے کے بعد توبہ و تجدید ِایمان سے قَبل جس نے نکاح کیا اُس کا نکاح ہوا ہی نہیں ۔

نِکاح فُضولی کا طریقہ

عورت کو بے شک خبر تک نہ ہو اور کوئی شخص مَرد سے مذکورہ


گواہوں کی موجودَگی میں عورت کی طرف سے ’’ایجاب‘‘ کر لے ۔  مَثَلاً کہے: میں نے 786 روپے اُدھار مَہر کے بدلے فُلانہ بنتِ فُلاں بن فُلاں کا تجھ سے نکاح کیا،مَرد کہے میں نے قبول کیا یہ نکاحِ فُضُولی ہوگیا، پھر عورت کو اِطِّلاع کی گئی یا دولھا نے خود بتایااور اس نے قَبول کرلیا، تو نکاحہوگیا، مرد بھی ’’ ایجاب‘‘ کرسکتا ہے۔ نکاحِ فُضولی حنفیوں کے یہاں جائز ہے مگر خلافِ اَولیٰ ہے۔ البتَّہ شافعِیّوں ، مالِکیّوں اور حَنبلیّوں کے یہاں باطِل ہے۔

عذابِ جہنَّم کی جھلکیاں

جسسے مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّ کفر صادِر ہوگیا اُسے چاہیے کہ دلائل میں الجھنے کے بجائے فوراً توبہ کرے۔ مَعَاذَ اللہ جس کا خاتِمہ کفر پر ہوگا وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنَّم میں رہے گا۔


چاہے دنیا میں بظاہر وہ نیک نَمازی اور تہجُّد گزار و پرہیزگار ہی کیوں نہ رہا ہو!خُدا کی قسم ! جہنَّم کا عذاب کوئی بھی برداشت نہیں کرسکتا۔ کفر کی موت مرنے والوں کو لَوہے کے ایسے بھاری گُرزوں (یعنی ہتھوڑوں )سے فرشتے ماریں گے کہ اگر کوئی گُرز(یعنی ہتھوڑا) زمین پر رکھ دیا جائے تو تمام جِنّ و اِنس (یعنی جنات و انسان)جمع ہو کر بھی اُس کو اُٹھا نہیں سکتے۔ بختی اُونٹ (یعنی ایک قسم کے اونٹ جو سب اونٹوں سے بڑے ہوتے ہیں ) کی گردن برابر بچھُّواور اللہ عَزَّ وَجَلَّجانے کس قدر بڑے بڑے سانپ کہ اگر ایک مرتبہ کاٹ لیں تو اُس کی سوزش ، دَرد، بے چینی چالیس برس تک رہے۔سر پر گرم پانی بہایا جائے گا۔ جہنَّمیوں کے بدن سے جو پیپ بہے گی وہ پلائی جائے گی۔ خار دار(یعنی کاٹنے دار)


 تھوہر کھانے کو دیا جائے گا، وہ ایسا ہوگا کہ اگر اس کا ایک قَطرہ دنیا میں آجائے تو اُس کی سوزِش(یعنی جلن) و بدبو تمام اہلِ دُنیا کی مَعیشت (یعنی زندگانی) برباد کردے اور وہ گلے میں جا کر پھندا ڈالے گا۔ اُس کے اُتارنے کے لیے پانی مانگیں گے تو ان کو تیل کی تَلچَھٹ کی طرح سخت کھولتا پانی دیا جائے گا کہ مُنہ کے قریب آتے ہی منہ کی ساری کھالگل کر اُس میں گِر پڑے گی اورپیٹ میں جاتے ہی آنتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کردے گا اور وہ شوربے کی طرح بہ کر قدموں کی طرف نکلیں گی۔

ایمان کی حفاظت کا ورد

بِسْمِ اللہِ عَلٰی دِیْنِیْ بِسْمِ اللہِ عَلٰی نَفْسِیْ وَوُلْدِیْ وَ اَھْلِیْ وَمَالِیْ         oصبح و شام تین تین بار پڑھنے سے ، دین و


 ایمان، جان، مال، بچّے، سَب محفوظ رہیں ۔

( آدھی رات ڈھلے سے سُورج کی پہلی کِرَن چمکنے تک صُبح اور ابتدائے وَقتِ ظُہر تا غروبِ آفتاب شام کہلاتی ہے)

نوٹ:اِس رسالے میں آپ نے مختصراً28کفریات کی مثالیں مُلاحَظہ کیں مزید بے شمارکفریہ کلمات کی معلومات کے لیے دعوت اسلامی کے اِشاعَتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 692 صَفحات پر مشتمل کتاب، ’’کفریہ کلمات کے بارے میں سُوال جواب ‘‘  مُلاحَظہ کیجئے۔

یہ رسالہ پڑھ کر دوسرے کو دے دیجئے

شادی غمی کی تقریبات،اجتماعات،اعراس اور جلوسِ میلاد و غیرہ میں مکتبۃ المدینہ کے شائع کردہ رسائل اور مدنی پھولوں پر مشتمل پمفلٹ تقسیم کرکے ثواب کمائیے ، گاہکوں کو بہ نیتِ ثواب تحفے میں دینے کیلئے اپنی دکانوں پر بھی رسائل رکھنے کا معمول بنائیے ، اخبار فروشوں یا بچوں کے ذریعے اپنے محلے کے گھر گھر میں ماہانہ کم از کم ایک عدد سنتوں بھرا رسالہ یا مدنی پھولوں کا پمفلٹ پہنچاکر نیکی کی دعوت کی دھومیں مچائیے اور خوب ثواب کمائیے۔

                                                                                                            طلب غمِ مدینہ و بقیع و مغفرت و

                                                                                                بے حساب  جنّت الفردوس  میں آقا کے پڑوس کا طالب

                                                                                                                      

                                                                                                            ۱۹ ربیع النور شریف ۱۴۳۳

                                                                                                                  2012-2-12