حضرتِ سیّدنا ابوسعید خُدرِی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ میں نے سیِّدُالْمُرسَلین،خاتَمُ النَّبِیِّین،جنابِ رحمۃٌ لِّلْعٰلمِین صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو یہ ارشاد فرماتے سنا ’’اچھاخواب اللہ عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے ہے جب تم میں سے کوئی اچھا خواب دیکھے تو اس کو چاہئے کہ اس پر اللہ عَزَّوَجَلَّ کی حمد کرے اور کسی کے سامنے اس کو بیان کر دے اور برا خواب شیطان کی طرف سے ہے جب کوئی ایسا خواب دیکھے تو اس کے شر سے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی پناہ مانگے اور اس خواب کو کسی کے سامنے ذکرنہ کرے۔ بے شک یہ خواب اس کو کچھ نقصان نہ پہنچائے گا۔(صحیح البخاری ج۴،ص۴۲۳،الحدیث ۷۰۴۵دارالکتب العلمیہ بیروت)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! خواب میں بزرگانِ دین کی زیارت ہونا نہایت سعادت مندی کا باعث ہے چنانچہ عَارِف بِاللہ ،نَاصِحُ الْاُمَّہ حضرت علامہ مولانا اِمام عبدُالغَنِی بن اسماعیل نابُلُسِی حنفی عَلَیہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْغَنِی فرماتے ہیں : خواب میں عالمِ باعمل اور اولیائے کرام
رَحِمَہُمُ اللہ السّلام کی زیارت کرنا سعادت مندی اور دینی درستگی کا باعث ہے، نیز اسکی برکت سے زائر (یعنی زیارت کرنے والا) خیرو طاعت کے کاموں کے ساتھ ساتھ حصولِ علمِ دین کی توفیق بھی پاتا ہے کیونکہ علماء روئے زمین پر اللہ عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے خیرخواہ ہیں۔(تَعطِیرُ الانام فِی تَعبِیرِالمنام ص۳۲۵ دارالخیر بیروت)
اگر بزرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْن کی سیرتِ مطہرہ پر نظر ڈالیں تو ہمیں کئی ایسے واقعات ملتے ہیں کہ یہ مقدس ہستیاں اپنے متعلقین ومریدین اور مُحِبِّیْن کو بالمشافہ اپنے ملفوظات سے نوازنے کے ساتھ ساتھ بسا اوقات انہیں خواب میں بھی اپنے ملفوظات سے نوازتے اور کچھ حکم یانصیحت فرماتے ہیں۔ جب کسی خوش نصیب پر خواب میں کرم ہوتا تو وہ اُن کے ان ملفوظات پر عمل کی بھی کوشش کرتا۔ جیسا کہ سرکارِاعلٰی حضرت، اِمامِ اَہْلِسُنّت، ولیٔ نِعمت، عظیمُ البَرَکَت، عظیمُ المَرْتَبت پروانۂ شَمْعِ رِسالت، مُجَدِّدِدین و مِلَّت، حامیِٔ سنّت، ماحِیٔ بِدعت، عالِمِ شَرِیْعَت، پیرِطریقت، باعثِ خَیْروبَرَکت، حضرتِ علامہ مولانا الحاج الحافِظ القاری شاہ امام اَحمدرَضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فتاویٰ رضویہ شریف میں ایک واقعہ نقل فرماتے ہیں کہ: ’’حرمین شریفین میں ایک ایسا شخص مقیم
تھا جسے حضرت غوث الاعظم (عَلَیہ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم) کی کلاہ مبارک تبرکاً سلسلہ وار اپنے آباء و اجدادسے ملی ہوئی تھی جس کی برکت سے وہ شخص حرمین شریفین کے نواح میں عزت واحترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا اور شہرت کی بلندیوں پر فائز تھا ایک رات حضرت غوث الاعظم (عَلَیہ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم) کو اپنے سامنے موجود پایا جو فرما رہے تھے کہ’’یہ کلاہ خلیفہ ابوالقاسم اکبرآبادی (عَلَیْہ رَحْمَۃُ اللہِ الْھَادِی) تک پہنچا دو۔‘‘ حضرت غوث ِاعظم (عَلَیہ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم) کا یہ فرمان سن کر اس شخص کے دل میں آیاکہ اس بزرگ کی تخصیص لازماً کوئی سبب رکھتی ہے، چنانچہ امتحان کی نیت سے کلاہ مبارک کے ساتھ ایک قیمتی جبہ بھی شامل کرلیا اور پوچھ گچھ کرتے حضرت خلیفہ(رَحْمَۃُ اللہ تَعالیٰ عَلَیہ) کی خدمت میں جا پہنچا اور ان سے کہا کہ یہ دونوں تبرک حضرت غوثِ اعظم (عَلَیہ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم) کے ہیں اور انھوں نے مجھے خواب میں حکم دیا ہے کہ یہ تبرکات ابوالقاسم اکبرآبادی (عَلَیْہ رَحْمَۃُ اللہِ الْھَادِی) کو دے دو! یہ کہہ کر تبرکات ان کے سامنے رکھ دیے۔ خلیفہ ابوالقاسم (رَحْمَۃُ اللہ تَعالیٰ عَلَیہ) نے تبرکات قبول فرما کر انتہائی مسرت کا اظہار کیا۔ اس شخص نے کہا: ’’یہ تبرک ایک بہت بڑے بزرگ کی طرف سے عطا ہوئے ہیں لہٰذا اس شکریے میں ایک بڑی دعوت کا انتظام کر کے رؤسائے شہر کو مدعو کیجئے، حضرت خلیفہ (رَحْمَۃُ اللہ تَعالیٰ عَلَیہ) نے فرمایا: ’’کل تشریف لانا ہم کافی سارا طعام تیار
کرائیں گے آپ جس جس کو چاہیں بلا لیجئے۔ دوسرے روز علی الصباح وہ درویش رؤسائے شہرکے ساتھ آیادعوت تناول کی اور فاتحہ پڑھی۔ فراغت کے بعد لوگوں نے پوچھا کہ آپ تو متوکل ہیں ظاہری سامان کچھ بھی نہیں رکھتے، اس قدر طعام کہاں سے مہیا فرمایا ہے؟ فرمایا: ’’اُس قیمتی جبے کوبیچ کر ضروری اشیاء خریدی ہیں۔‘‘یہ سن کروہ شخص چیخ اٹھا کہ میں نے اس فقیر کو اہل اللہ سمجھا تھا مگر یہ تومَکّار ثابت ہوا، ایسے تبرکات کی قدر اس نے نہ پہچانی۔ آپ نے فرمایا: ’’چپ رہو جو چیز تبرک تھی وہ میں نے محفوظ کر لی ہے اور جو سامانِ امتحان تھا ہم نے اسے بیچ کردعوتِ شکرانہ کا انتظام کر ڈالا۔‘‘ یہ سن کر وہ شخص متنبہ ہو گیا اور اس نے تمام اہلِ مجلس پر ساری حقیقت حال کھول دی جس پر سب نے کہا کہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ تبرک اپنے مستحق تک پہنچ گیا۔(فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجَہ ج ۲۱،ص ۴۰۹ )
اولیاءے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلام نہ صرف اپنی ظاہری حیات میں بلکہ بسا اوقات وِصالِ مبارک کے بعد بھی خواب میں تشریف لا کر رہنمائی فرماتے ہیں جیساکہ سَیِّدُنا ابُوالْحَسَن عَلِی بن ابراہیم عَلَیہ رَحمَۃُاللہِ الْعَظِیم فرماتے ہیں میں نے ایک بار مصر سے بغداد سفر کیا تاکہ وہاں موجود ولی اللہ سے ایک مسئلے کا حل دریافت کر سکوں۔ بغداد پہنچنے پر معلوم ہوا کہ ان کاتو وصال ہو چکا
ہے میں نے ان کی قبر کے بارے میں دریافت کیا اور وہاں حاضر ہو گیا ،قبر پر ختم پڑھا اور سو گیا۔ جوں ہی سویا خواب میں وہی صاحبِ مزار تشریف لے آئے، میں نے عرض کی حضور !میں مصر سے آپ کی بارگاہ میں صرف اس لئے حاضر ہو اتھا کہ آپ سے مسئلہ دریافت کر سکوں۔ آپ نے خواب ہی میں نہ صرف میرے مسئلے کا حل ارشاد فرما دیا بلکہ پانچ اور مسئلے بھی سمجھا دیے۔
(جامع کراماتِ اولیاء ج ۲ ص ۳۱۵ مرکز اہلسنّت برکاتِ رضا ہند)
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی ان پَررَحمت ہواوران کے صد قے ہماری مغفِرت ہو۔
صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ شیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت، حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطّار قادِری رَضوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ خوفِ خدا و عشقِ رسول، جذبہ اتباعِ قراٰن وسنّت، عَفْوو درگزر، صَبروشکر، عاجزی وانکساری، سادگی و اخلاص، حسنِ اخلاق، دنیاسے بے رغبتی، حفاظت ایمان کی فکر، فروغِ علمِ دین اور خیر خواہیٔ مسلمین جیسی صفات میں یادگارِاسلاف ہیں۔ آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ بارہا اپنے مریدین و متعلقین اور مُحِبِّیْن اسلامی بھائیوں کے خواب میں آ کر انہیں اپنے ملفوظات ونصائح سے نوازتے ہیں۔ اگر آپ کسی کو خواب میں کوئی حکم ارشاد فرمائیں تو وہ اسلامی بھائی اس خواب پر عمل کی بھی کوشش کرتے ہیں کیونکہ
اچھے خواب پر عمل کرنا بہتر ہوتا ہے۔ جیساکہ اعلٰی حضرت عَلَیہ رَحْمَۃُربِّ العِزَّت فتاویٰ رضویہ شریف میں ارشاد فرماتے ہیں : ’’اچھے خواب پر عمل خوب ہے اور اچھاوہ کہ موافقِ شرع ہو۔‘‘(فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجَہ ج ۲۸، ص۳۶۶)
ان بہاروں کی اِفادیت کے پیشِ نظردعوتِ اسلامی کی مجلس اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَہ مکتبۃ المدینہ کے تعاون سے زیاراتِ امیرِاہلسنّت کی بہاروں کے سلسلے میں رسالہ بنام’’نورانی چہرے والے بزرگ مع دیگر 12 بہاریں ‘‘ پیش کرنے کی سعادت حاصل کررہی ہے۔ ان بہاروں کو خود بھی پڑھئے اور دوسروں کو بھی ترغیب دلائیے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں ’’اپنی اور ساری دنیاکے لوگوں کی اِصلاح کی کوشش‘‘ کرنے کے لئے مَدَنی انعامات پرعمل اور مَدَنی قافلوں میں سفرکرتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے اور دعوتِ اسلامی کی تمام مجالس بشمول مجلس اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَہ کو دن پچیسویں رات چھبیسویں ترقی عطافرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
شعبہ امیرِاَہلِسُنَّت مجلس اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَہ {دعوتِ اسلامی}
۰۳ذوالحجۃ الحرام ۱۴۳۲ ھ31 اکتوبر 2011 ء
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
شیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت، بانیٔ دعوت ِاسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمدالیاس عطّار قادری رضوی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے رسالے ’’خوفناک جادوگر‘‘ میں حدیثِ پاک نقل فرماتے ہیں کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے محبوب، دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسَلَّم کا فرمانِ حقیقت نشان ہے: تمہارے دنوں میں سب سے افضل دن جمعہ ہے۔ اسی دن حضرت سیِّدُناآدم صَفِیُّ اللہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام پیدا ہوئے، اسی میں ان کی روح قبض کی گئی، اسی دن صور پھونکا جائے گا، اوراسی دن ہلاکت طاری ہوگی لہٰذا اس دن مجھ پردرودِپاک کی کثرت کیا کرو کیونکہ تمہارا درود مجھ تک پہنچایا جاتا ہے۔ صحابۂ کرام عَلَیْہمُ الرِّضْوَان نے عرض کی: ’’یارسول اللہ صَلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! آپ کے وصال کے بعد آپ تک درودِ پاک کس طرح پہنچایا جائے گا؟‘‘ ارشاد فرمایا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے انبیاءے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے اجسام کو زمین پر حرام فرمایا ہے۔(سنن ابی داؤدج۱،ص۳۹۱الحدیث۱۰۴۷داراحیاء التراث بیروت)
تو زندہ ہے واللہ تو زندہ ہے واللہ مری چشمِ عالَم سے چھُپ جانے والے
مرادآباد (ہند) میں مقیم اسلامی بھائی کے مکتوب کا لُبِّ لُباب ہے: تبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے مہکے مہکے مشکبار مدنی ماحول سے وابستہ ہونے سے قبل میں ایک رات سویا ہوا تھا، سر کی آنکھیں تو کیا بند ہوئیں دل کی آنکھیں کھل گئیں کیا دیکھتا ہوں کہ میرے سامنے ایک خوبصورت باغ ہے، جس میں سنّت کے مطابق سفید لباس میں ملبوس، مہندی لگی داڑھی مبارک اور نور برساتے نورانی چہرے والے بزرگ سر پر سبز سبز عمامہ شریف سجائے نماز میں مشغول ہیں۔ میں انتظار کرنے لگا کہ یہ نماز مکمل کریں تو میں ان سے مصافحہ کرکے ان کے متعلق کچھ معلومات حاصل کروں کہ یہ کون ہیں ؟ لیکن جیسے ہی انہوں نے نماز مکمل کر کے سلام پھیرا میری آنکھ کھل گئی۔ بیداری کے بعد دل میں ایک عجیب سی راحت اور مسرت محسوس ہو رہی تھی مگر بار بار یہ خیال بھی آ رہا تھا کہ آخر یہ بزرگ کون ہوسکتے ہیں ؟ کیونکہ خواب میں نظر آنے والے اس ’’نورانی چہرے والے بزرگ‘‘ کو میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ خواب میں اس بزرگ کی زیارت کرنے کی برکت سے میرا دل دنیوی جھمیلوں سے بیزار ہو کر نیک ماحول کی طرف راغب ہونے لگا۔ مجھے علمِ دین سیکھنے کا شوق ہوا اور نیک محافل میں
شرکت کرنا میرا معمول بن گیا۔ اسی شوق میں ایک دن دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع میں علمِ دین سیکھنے کی نیت سے حاضر ہونے کا اتفاق ہوا۔ یوں تو پورا اجتماع ہی پرُبہار تھا لیکن اجتماع کے آخر میں مانگی جانے والی رِقّت انگیز دعا کے دوران شرکائے کی آہ و زاری نے تو میرے دل میں مدنی انقلاب برپا کر دیا۔ دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے متأثر ہونے میں اس دعا نے اہم کردار ادا کیا۔ اختتامِ اجتماع پر ایک مبلغِ دعوتِ اسلامی نے انفرادی کوشش کرتے ہوئے نہ صرف شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت، بانیٔ دعوت ِاسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطّار قادری رضوی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے سنّتوں بھرے بیانات سننے کی ترغیب دلائی بلکہ ہاتھوں ہاتھ امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے دو بیانات بنام ’’قبر کا امتحان‘‘ اور ’’باحیاپرندہ‘‘ سننے کے لئے بھی دے دیے۔ میں نے پہلی فرصت میں جب انہیں سنا تو قبرو حشر کے ہولناک مناظر میری نگاہوں میں گھومنے لگے میں نے گھبرا کر توبہ کی اور رفتہ رفتہ مدنی ماحول کے قریب سے قریب تر ہوتا گیا۔ انہی دنوں کانپور (ہند) میں دعوتِ اسلامی کا سنّتوں بھرا اجتماع ہوا جس میں امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ بھی تشریف لائے۔ میں نے بھی اجتماع میں شرکت کی سعادت حاصل کی۔ اجتماع گاہ میں جب میں امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی زیارت سے مشرف
ہوا تو میری حیرت کی انتہانہ رہی کہ یہ تووہی ہستی ہیں جن کی کچھ عرصہ قبل مجھے خواب میں زیارت ہوئی تھی اور میرے دل میں مَدَنی انقلاب انہی کی زیارت کی برکت سے وقوع پذیر ہوا تھا۔ آپ دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ ہی کے فیض کی برکتوں سے اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ تادمِ تحریر حلقہ ذمہ دارکی حیثیت سے دعوتِ اسلامی کے مدنی کاموں کی دھومیں مچا رہا ہوں۔
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَررَحمت ہواوران کے صد قے ہماری مغفِرت ہو۔
صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
اوکاڑہ (پنجاب، پاکستان) میں رہائش پذیر اسلامی بھائی کے بیان کا لب لباب ہے: میری دادی جان کافی عرصہ سے ہیپاٹائٹس کے مہلک مرض میں مبتلا تھیں۔ جہاں تک ہو سکا ہم نے ڈاکٹروں سے علاج کروایا، خاطر خواہ فائدہ نہ ہونے کی وجہ سے حکیموں کا رخ کیا لیکن ’’ مرض بڑھتا ہی گیا جوں جوں دوا کی‘‘ کے مصداق کوئی تدبیر کارگر ثابت نہ ہوسکی۔ بڑھتے بڑھتے مرض اس حد تک پہنچ گیا کہ ڈاکٹروں نے انہیں لاعلاج قرار دے دیا۔ ڈاکٹروں ، حکیموں کی طرف سے جب ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تو ہمت ٹوٹ چکی تھی قریب تھا کہ ہم مکمل طور پر مایوس ہو جاتے مگر بعض احباب کے توجہ دلانے سے
دعائیں کروانے اور اورادو وظائف پڑھنے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ ایک رات میرے بڑے بھائی (جو کہ امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے دامن سے وابستہ ہو کر سلسلہ عالیہ قادریہ میں مرید ہیں ) سوئے توان کی قسمت انگڑائی لے کر جاگ اٹھی اور انہیں خواب میں امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی زیارت نصیب ہو گئی۔ آپ دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے خواب میں بھائی جان سے کچھ یوں ارشاد فرمایا: ’’بیٹا! پریشان نہ ہوں اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ آپ کی دادی جان کی طبیعت ٹھیک ہو جائے گی‘‘ مزید فرمایا کہ کل ان کاچیک اپ کروا لینا۔‘‘ یہ کہنے کے بعد آپ دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ تشریف لے گئے۔ بھائی جان صبح بیدار ہوئے تو گھر والوں کو رات کا خواب سنایا اور ہاتھوں ہاتھ امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے ارشاد کی تعمیل کرتے ہوئے دادی جان کا نئے سرے سے چیک اپ کروانے کی ترکیب بنائی گئی۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ رپورٹ میں مرض کا نام و نشان نہیں تھا۔ یہ دیکھ کر ہماری حیرت کی انتہانہ رہی کہ جس مرض کے علاج پر طویل عرصے سے اتنا پیسہ خرچ کیا لیکن خلاصی ہونے کے بجائے ہر طرف سے مایوسی ہی مایوسی کاسامنا کرناپڑا تھا وہی مرض اللہ عَزَّوَجَلَّ کے فضل وکرم اور اسی کی عطاسے ایک ولئی کامل کی نظرِعنایت سے ایک ہی رات میں کافور ہو گیا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ میری دادی جان تادمِ تحریربالکل صحت یاب ہو چکی
ہیں گویا کہ وہ بیمارتھی ہی نہیں۔
نگاہِ ولی میں وہ تاثیردیکھی بدلتی ہزاروں کی تقدیردیکھی
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَررَحمت ہواوران کے صد قے ہماری مغفِرت ہو۔
صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
بابُ المدینہ (کراچی) کے مقیم اسلامی بھائی کے بیان کاخلاصہ ہے: میرے مَدَنی ماحول سے وابستہ ہونے کا سبب کچھ یوں بنا کہ میرے استادِ محترم نے مجھے دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے متعارف کروایا۔ پھر وہ وقتاًفوقتاً انفرادی کوشش کرتے رہے یہاں تک کہ میں مَدَنی ماحول سے وابستہ ہو کر امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا مرید ہو گیا۔ مجھ پرکرم بالائے کرم اس طرح ہوا کہ میں سنّتوں کی خدمت کرتے کرتے مدنی ماحول میں بڑی ذمہ داری پر فائز ہو گیا۔ مگر کچھ عرصہ بعد کچھ وجوہات کی بنا پر میرے استاد صاحب دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے دور ہوتے چلے گئے۔ ایک دن اچانک استاد صاحب میرے گھر تشریف لائے اور کہنے لگے کہ کل رات خواب میں مجھے پیرومرشد امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی زیارت ہوئی تو آپ دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے مجھ سے جو کچھ ارشاد فرمایا اس کا خلاصہ یہ تھا کہ : ’’ اب دوبارہ مدنی ماحول سے وابستہ ہو
جاؤ!۔‘‘ استاد صاحب نے مزید فرمایا کہ خواب دیکھنے کے بعد اس بات کا احساس ہوا ہے کہ مجھے مَدَنی ماحول سے دور نہیں ہونا چاہئے تھا ، آپ چونکہ تنظیمی طور پر ذمہ دار ہیں تو امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے کسی طرح میری ملاقات کی ترکیب بنا دیں۔ ان کی اس خواہش کی تکمیل کے لئے جب میں انہیں لے کر امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی بارگاہ میں حاضر ہوا تو آپ دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ انہیں دیکھ کر مسکرا دیے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ اس کے بعد میرے استادِ محترم دوبارہ مبلغِ دعوتِ اسلامی بن گئے۔
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَررَحمت ہواوران کے صد قے ہماری مغفِرت ہو۔
صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
نواب شاہ (باب الاسلام سندھ،پاکستان)کے مقیم اسلامی بھائی کے مکتوب کاخلاصہ پیش خدمت ہے: میری زندگی گناہوں میں بسر ہو رہی تھی حصولِ دُنیا کے سوا میرا کوئی مقصدنہ تھا ۔اتفاقاً ذوالقعدۃ الحرام ۱۴۰۷ ھ بمطابق جولائی 1987 ء میں میری ایک مبلغِ دعوتِ اسلامی سے ملاقات ہوگئی جن کی انفرادی کوشش کی برکت سے میں ان کے ساتھ کچھ وقت کے لیے دعوتِ اسلامی کے مدنی مرکز فیضان مدینہ نواب شاہ میں آ گیا وہاں موجود اسلامی بھائیوں نے
مجھے تخلیقِ انسانی کا مقصد بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں بے کار نہیں بلکہ اپنی عبادت کے لئے پیدا فرمایا ہے ان کے سمجھانے سے مجھے احساس ہوا کہ میں اپنی زندگی کو غفلت میں گزار رہا ہوں اور اب تک آخرت کے لئے بھی کوئی تیاری نہیں کی چنانچہ میں نے30 دن کے مدنی قافلے میں سفر کی نیت کی اور گھر آ گیا۔ گھر پہنچنے کے بعد شیطان نے میرے دل میں طرح طرح کے وساوس ڈالنا شروع کر دیئے حتی کہ میں اپنے ارادے میں ڈگمگانے لگا اور میری نیت متزلزل ہو گئی۔ ایک دن میں سویا تو خواب میں مجھے سفید لباس زیبِ تن کیے، سبز سبز عمامہ سجائے ایک نورانی چہرے والے بزرگ کی زیارت نصیب ہوئی (جنہیں میں نہ جانتا تھا) مجھے فرما رہے ہیں : ’’بیٹا ! قافلے میں سفر کر لو‘‘ خواب میں اس نورانی چہرے والے بزرگ کا حکم ملنے کی بَرَکت سے تمام شیطانی وَساوِس دور ہو گئے۔ چونکہ میں مدنی مرکز میں قافلے کی تاریخ دے چکا تھا اس لیے مَدَنی مرکزسے پیغام بھی آ گیا کہ آپ کا مَدَنی قافلہ روانہ ہونے والا ہے لہٰذا آپ فیضانِ مدینہ تشریف لے آئیں۔ میرے وَساوِس تو پہلے ہی کافور ہو چکے تھے چنانچہ میں ہاتھوں ہاتھ زادِراہ لے کر مدنی قافلہ مکتب پہنچ گیا اور مدنی قافلے کا مسافر بن گیا۔ مدنی قافلے کا سفر مکمل کرنے کے بعد مجھے علمِ دین سیکھنے کا مزید شوق ہوا اور میں نے ’’تربیتی کورس‘‘ میں داخلہ لے لیا۔ تربیتی کورس کے دوران رَمَضان المبارک کا بابرکت
مہینہ تشریف لایا تو میں فیضانِ مدینہ باب المدینہ (کراچی) میں 30دن کے اعتکاف کی بَرَکتیں لوٹنے لگا۔دورانِ اعتکاف ایک دن جب مجھے امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا دیدار نصیب ہوا تو میری حیرت کی انتہانہ رہی کیونکہ یہ تو وہی نورانی چہرے والے بزرگ تھے جنھوں نے خواب میں آ کر مجھے مَدَنی قافلے میں سفر کی ترغیب دلائی تھی۔ آپ کی یہ برکت وکرامت دیکھ کرمیں نے اپنے آپ کو ’’وقفِ مدینہ‘‘ کر دیا۔ (مدینہ: دعوتِ اسلامی کی اِصطلاح میں خود کو مَدَنی کام کرنے کے لئے مَدَنی مرکزکے حوالے کردینے کو ’’وقفِ مدینہ‘‘ کہتے ہیں )
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَررَحمت ہواوران کے صد قے ہماری مغفِرت ہو۔
صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
باب المدینہ (کراچی) میں مقیم اسلامی بھائی کے بیان کا خلاصہ ہے: میری بہن (جو کہ امیرِاہلسنّت سے مرید ہیں ) کو کافی عرصے سے عجیب و غریب قسم کے دورے پڑنے کا مرض لاحق تھا۔ جب کبھی دورہ پڑتا تو اچانک ان کی حالت غیر ہو جاتی۔ بہن کی اس حالت کو دیکھ کر گھر کے تمام افراد بہت زیادہ پریشان رہتے۔ اس مرض سے نجات حاصل کرنے کے لئے بڑے بڑے ڈاکٹروں ، حکیموں اور عاملوں سے علاج کروایا لیکن میری بہن کی صحت دن بدن بگڑتی ہی جا
رہی تھی۔ اسی پریشانی کے عالم میں ایک دن میری بہن نمازِعشاء پڑھ کر اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رحمت کی امید رکھتے اور مرشدِکریم دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکو یاد کرتے ہوئے سو گئی۔ ظاہری آنکھیں تو کیا بند ہوئیں ان کے تو نصیب ہی جاگ اٹھے بیدار ہونے پر انہوں نے بتایا اللہ عَزَّوَجَلَّ کا کرم ہو گیا، کیا دیکھتی ہوں کہ حسین و جمیل نورانی چہرہ چمکاتے، سفید لباس میں ملبوس، نظریں جھکائے امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ آنکھوں کے سامنے موجود ہیں اور ارشاد فرما رہے ہیں : ’’بیٹی! پریشان نہ ہوں ، صبح نمازِفجر اداکرنے کے بعد فریج میں رکھا ہوا عرقِ گلاب آنکھوں میں چند قطرے ڈال لینا اِن شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ ٹھیک ہو جاؤ گی۔‘‘ چنانچہ میری بہن نمازِفجر سے فراغت کے بعد فریج کی طرف بڑھی جب فریج کا دروازہ کھولا تو واقعتاً وہاں عرقِ گلاب موجود تھا (حالانکہ ہم میں سے کسی نے بھی فریج میں وہ عرق نہیں رکھا تھا)۔ اب تو یقین مزید پختہ ہو گیا کہ اِن شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ شِفا ضرور ملے گی۔ یقینِ کامل کے ساتھ فریج سے عرقِ گلاب کی شیشی اٹھائی اور امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے فرمان کے مطابق آنکھوں میں چند قطرے ٹپکا لئے۔ عرق کے ان قطروں کے آنکھوں میں پہنچنے کے بعد سے میری بہن کی طبیعت سنبھلنے لگی چند روز بعد ہی انہوں نے بتایا کہ میں اپنے اندر تبدیلی محسوس کرنے لگی ہوں۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ
عَزَّوَجَلَّ وہ دن اور آج کا دن تادمِ تحریر دو سال ہو چکے ہیں ڈاکٹروں کی لکھی ہوئی دوائیاں استعمال کئے بغیر ہی اللہ عَزَّوَجَلَّ نے امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی نظرِعنایت کے صدقے اس موذی مرض سے اس طرح شفا عطا فرما دی گویا وہ بیمار ہی نہیں تھیں۔
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَررَحمت ہواوران کے صد قے ہماری مغفِرت ہو۔
صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
بھکر (پنجاب،پاکستان) میں مقیم ایک اسلامی بھائی کے بیان کا خلاصہ ہے: تبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے مہکے مہکے مشکبار مدنی ماحول سے وابستگی سے قبل دین سے دوری کی وجہ سے میں گناہوں کی دلدل میں دھنستا چلا جا رہا تھا۔ چوریاں ، ڈکیتیاں ، لڑائی جھگڑے کرنا، حقوق العباد پامال کرنا، غریبوں مسکینوں کی اَملاک پر قبضہ جما لینا علاقے بھر میں میری پہچان بن چکا تھا۔ اس کے علاوہ فضول کھیلوں کی عادت، جانور لڑوانا میرے پسندیدہ مشغلے تھے۔ میری زندگی میں مدنی انقلاب برپا ہونے میں سب سے بڑا کردار ہمارے علاقے میں موجود دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ اسلامی بھائیوں کا ہے کہ جنہوں نے رات دن اِنفرادی کوشش کر کے
مجھ گنہگار کو دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ کیا۔ میری مَدَنی ماحول سے وابستگی کچھ اسطرح وقوع پذیرہوئی کہ رمضان المبارک کابابرکت مہینہ اپنی بہاریں لٹا رہا تھا اور دعوتِ اسلامی کے تحت ہونے والا تربیتی اعتکاف قریب آتا جا رہا تھا۔ علاقے کے اسلامی بھائیوں نے انفرادی کوشش کرتے ہوئے مجھے بھی تربیتی اعتکاف کی ترغیب دلائی۔ آخرکاران کی مسلسل انفرادی کوششوں کی برکت سے مجھے تربیتی اعتکاف میں شرکت کی سعادت حاصل ہوگئی۔ مدنی ماحول کی طرف میرایہ پہلا قدم تھا جو کہ مجھے دعوتِ اسلامی کے قریب سے قریب ترہونے میں مددگار ثابت ہوا اور گناہوں سے نفرت، نیکیوں کی محبت دلانے میں معاون بنا۔ اجتماعی اعتکاف میں امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکے ہونے والے سنّتوں بھرے بیانات نے میری زندگی میں مدنی انقلاب برپا کر دیا، میں نے سچے دل سے توبہ کی اور آئندہ ان گناہوں سے بچنے کا عزمِ مصمم کرلیا۔ دورانِ اعتکاف ہی میں نے شیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت حضرت علاّمہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطّار قادِری رَضَوی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے شرفِ بیعت حاصل کرلیا ۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ ان برکتوں سے میرے اندر پائی جانے والی تمام برائیاں ختم ہو گئیں۔ تادمِ تحریر فرائض و واجبات کی پابندی کے ساتھ ساتھ میں نے مدنی قافلوں میں عاشقانِ رسول کے ساتھ راہِ خدامیں سفر کو اپنا معمول بنا لیاہے۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ مدنی قافلوں میں سفر کی برکت سے دورانِ قافلہ کئی بار مجھے امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکی خواب میں زیارت بھی نصیب ہوئی ہے۔ ایک مرتبہ میرا مدنی منّا سخت بیمار ہو گیا، پریشانی کی حالت میں رات سویا تو میری قسمت جاگ اٹھی شیخِ طریقت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے خواب میں کرم نوازی فرمائی کیا دیکھتا ہوں کہ نورانی چہرہ چمکاتے امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ میرے سامنے تشریف فرما ہیں اور ارشاد فرما رہے ہیں : ’’آپ کا مدنی منّاجو بیمار ہے وہ کہاں ہے؟‘‘ میں نے خواب ہی میں اپنے مدنی منے کو آواز دی، میرا بیٹا فوراً آ گیا۔ آپ دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے اس کے سر پر اپنا دستِ مبارک پھیرتے ہوئے ارشاد فرمایا: ’’اِن شآء اللہ عَزَّوَجَلَّ آپ کا مَدَنی منّا ٹھیک ہو جائے گا۔‘‘ ساتھ ہی آپ دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے مدینۃُالاولیاء ملتان میں ہونے والے دعوتِ اسلامی کے تین روزہ بین الاقوامی سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی بھی ترغیب دلائی اور دیکھتے ہی دیکھتے آپ دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ میری آنکھوں سے اوجھل ہو گئے۔ اس خواب کے بعد اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ میرا مدنی منّا بالکل تندرست ہو گیا۔ شیخِ طریقت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی خواب میں دی جانے والی دعوت پر لبیک کہتے ہوئے میں نے اسی سال مدینۃُالاولیاء ملتان میں ہونے والے دعوتِ اسلامی کے تین روزہ بین الاقوامی سنتوں بھرے
اجتماع میں اپنے مدنی منّے کے ہمراہ شرکت کی سعادت حاصل کی۔
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَررَحمت ہواوران کے صد قے ہماری مغفِرت ہو۔
صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
جہلم (پنجاب، پاکستان) میں مقیم اسلامی بھائی کے تحریری بیان کا خلاصہ ہے: اَلْحَمْدُللّٰہ عَزَّوَجَلَّ میں دعوتِ اسلامی کے مہکے مہکے مدنی ماحول سے وابستہ تھا اور پندرہویں صدی ہجری کی عظیم علمی و روحانی شخصیت شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت، بانی ٔدعوتِ اسلامی حضرت علاّمہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطارؔ قادری رضوی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے بیعت بھی تھا میں نے کئی بار اپنے والد صاحب کو دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ کرنے کے لئے ان پر انفرادی کوشش کی مگر بے سُود، ایک رات سویا تو خواب دیکھا کہ میں اور میرے والد صاحب ایک نامعلوم سنسان راستے پر پیدل سفر کر رہے ہیں ،راستہ نہایت کٹھن اور دشوار گزار تھا، تاحدِ نگاہ پہاڑی سلسلہ پھیلا ہوا تھا چلتے چلتے شام کے بادل گھِر آئے اور دیکھتے ہی دیکھتے اندھیرے نے چار سو اپنا ڈیرہ جما لیا، جس تاریکی میں ہاتھ کو ہاتھ سُجھائی نہ دے اس میں بھلا ہم زیادہ دیر تک صحیح راستے کا انتخاب کیسے کر سکتے تھے بالآخر وہی ہوا جس کا ہمیں ڈر تھااور وہ یہ کہ تھوڑی دیر بعد ہی ہمیں اندازہ ہو گیا کہ
ہم راستہ بھٹک چکے ہیں ابھی اسی مصیبت میں گرفتار تھے کہ اچانک لگنے والی ٹھوکر کی وجہ سے والد صاحب ایک کھائی میں جاگرے۔میں اس پریشانی کے عالم میں اس امید پر اپنے آپ کو دلاسے دینے لگا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے فضل و کرم سے میرے مرشد کے طفیل ہم پر کرم ہو گا اور ہمیں اس مصیبت سے نجات ملے گی۔ ابھی زیادہ دیر نہ گزری تھی کہ مجھے اپنے عقب میں کسی کی موجودگی کا احساس ہوا، مڑ کر دیکھا تو امید کی مُرجھائی ہوئی کلیاں کھِل اُٹھیں ، اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نورانی چہرہ چمکاتے میرے سامنے موجود تھے، آپ نے کچھ یوں ارشاد فرمایا:’’بیٹا! گھبراؤ نہیں آپ کے والد صاحب کو کچھ نہیں ہو گا۔‘‘ بس آپ کے فرمانے کی دیر تھی کہ والد صاحب بخیر و عافیت کھائی سے نکل آئے اور آتے ہی امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا شکریہ ادا کیا، اس پر آپ دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے انہیں تسلی دی اور تشریف لے گئے۔ جب میں نے یہ خواب والد صاحب کو بتایاتو ان کے دل میں دعوتِ اسلامی اور امیرِاہلسنّت کی محبت گھر کر گئی ،رفتہ رفتہ ان میں تبدیلی رونما ہونے لگی اورکچھ ہی دنوں میں اَلْحَمْدُللّٰہ عَزَّوَجَلَّ وہ مدنی ماحول سے وابستہ ہو گئے ۔
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَررَحمت ہواوران کے صد قے ہماری مغفِرت ہو۔
صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
ٹنڈوجام (باب الاسلام،سندھ) میں مقیم اسلامی بھائی کے مکتوب کالب لباب پیشِ خدمت ہے: دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ایک مبلغ اسلامی بھائی نے انفرادی کوشش کرتے ہوئے مجھے امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی معرکۃُ الآراء تالیف ’’فیضانِ سنّت‘‘ پڑھنے کے لئے دی۔ ایک رات اس کتاب کے ابتدائی چند صفحات کامطالعہ کرتے کرتے میں نیندکی آغوش میں چلا گیا اور خوابوں کی دنیاکی سیر کرنے لگا۔ کیا دیکھتا ہوں کہ میرے سامنے ایک نورانی چہرے والے باریش بزرگ موجود ہیں۔ پہلی ہی نظر میں میرا دل گواہی دینے لگا کہ ہونہ ہویہ وہی ہستی ہیں جن کی تالیف’’فیضانِ سنّت‘‘ کے چند صفحات کا میں نے مطالعہ کیا ہے۔ امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے خواب میں ہی میری جانب کئی مرتبہ اس طرح دیکھا کہ جیسے مدنی ماحول کی دعوت دے رہے ہوں۔ آپ دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکی نگاہِ پراثرنے میرے دل میں مدنی انقلاب برپا کر دیا۔ صبح اٹھتے ہی نماز کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ دیگر فرائض و واجبات بجا لانے کامصمم ارادہ کیا اورآہستہ آہستہ دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہوگیا۔
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَررَحمت ہو اوران کے صد قے ہماری مغفِرت ہو۔
صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
صوابی (صوبہ خیبر پختونخوا) کے مقیم اسلامی بھائی کے مکتوب کاخلاصہ پیشِ خدمت ہے: قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے مشکبار مدنی ماحول میں آنے سے قبل میں غفلت بھری زندگی گزار رہا تھا۔ فکرِآخرت نہ خوفِ خدا، نمازوں کی پابندی نہ حقوق العباد کا خیال حتیٰ کہ سارا وقت کھیل کود میں برباد کر دیتا۔ میری خوش بختی کہ ایک مرتبہ ہمارے علاقے کی جامع مسجد میں دعوتِ اسلامی کے علمِ دین سیکھنے کے لئے راہِ خدا میں سفر کرنے والے عاشقانِ رسول کا ایک مدنی قافلہ تشریف لایا۔ مجھے ان عاشقانِ رسول کی صحبت میں کچھ وقت گزارنے کا موقع ملا جس کی برکت سے مجھے زندگی کا اصل مقصد معلوم ہوا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے فقط ہمیں اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا ہے مجھے ان کی باتیں اچھی لگنے لگیں جب انہوں نے امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا تعارف کروایا تو میرے دل میں خواہش پیدا ہوئی کہ میں بھی اس ولیٔ کامل کا مرید ہو جاؤں چنانچہ میں خط کے ذریعہ امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے بیعت تو ہو گیا مگر آپ کی زیارت سے محروم تھا۔ ایک روز جب میں نمازِ عشاء ادا کر کے سویا تو کیا دیکھتا ہوں کہ میرے سامنے امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نورانی چہرہ چمکاتے تشریف فرما ہیں اور اسلامی بھائی دیوانہ وار ملاقات کے لیے آپ کی
جانب بڑھ رہے ہیں۔ ایسامحسوس ہو رہا تھا کہ آپ کوئی چیز تقسیم فرما رہے ہیں ، میں بھی آپ کے دستِ مبارک سے وہ چیز لینے کے لیے آگے بڑھااور عرض گزار ہوا حضور! میں بہت دور سے آیا ہوں ، آپ سے بیعت کرنا چاہتا ہوں ، امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے ارشاد فرمایا ’’جو میں کہتا جاؤں آپ دہراتے جائیے۔‘‘ چنانچہ آپ نے مرید کروانے والے الفاظ کہنا شروع کئے اور میں دہراتا چلاگیا میں خواب میں جونہی مرید ہوا اسی وقت میری آنکھ کھل گئی۔
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَررَحمت ہواوران کے صد قے ہماری مغفِرت ہو۔
صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
{10}برسوں کی خواہش پوری ہو گئی
خوشاب (پنجاب،پاکستان) میں مقیم اسلامی بھائی کے بیان کا خلاصہ ہے: میں کچھ عرصہ سے پیرِکامل کی تلاش میں تھا اور ارادہ یہ کر رکھا تھا کہ جس کی طرف خواب میں اشارہ ہو گااسی کا مرید بنوں گا۔ اسی اثناء میں قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت مدینۃ الاولیاء ملتان میں ہونے والے بین الاقوامی سنّتوں بھرے اجتماع کے دن قریب آگئے ۔ہمارے علاقے میں بھی اس کی تیاری کی دھوم تھی۔ اسلامی بھائی وقتاًفوقتاً علاقے میں لوگوں سے ملاقات اور انفرادی کوشش کرتے ہوئے اجتماع کی دعوت پیش کرنے لگے۔ اس
دوران جب مجھے اجتماع میں شرکت کی دعوت پیش کی تو میں نے ان کی دعوت قبول کرتے ہوئے شرکت کی نیت کر لی۔ اجتماع میں شرکت کرنے کی نیت کی بَرَکت سے میری قسمت انگڑائی لے کر جاگ اٹھی اور میری برسوں کی خواہش پوری ہوگئی جب میں رات سویا تو خواب میں ایک حسین منظر دیکھا کہ :ایک حسین وجمیل نورانی چہرے والے بزرگ سبز سبز عمامہ سجائے سفید لباس میں ملبوس مجھے اجتماع میں شرکت کی نیت کی مبارک باد پیش فرما رہے ہیں۔ میں نے یہ بھی دیکھا کہ وہ اجتماع گاہ میں آنے والے قافلوں کا استقبال بھی فرما رہے ہیں۔ جب میں نے اجتماع گاہ میں اسلامی بھائیوں کے مدنی قافلے دیکھے تو حیرت کے مارے میری آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں ،اسی دوران میری آنکھ کھل گئی۔ صبح اٹھتے ہی میں نے اپنے علاقے کے اسلامی بھائیوں سے ملاقات کی اور خواب میں نظر آنے والے نورانی چہرے والے بزرگ کاحلیہ بیان کیا تو اس پر وہ کہنے لگے کہ یہ تو امیرِ اہلسنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ تھے ۔ چنانچہ میں اسی کو اشارہ سمجھتے ہوئے اجتماع میں شریک ہوا اور اجتماع کے اختتام پر امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے دامن سے وابستہ ہو کر غوث پاک کا مرید بن گیا۔
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَررَحمت ہواوران کے صد قے ہماری مغفِرت ہو۔
صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
کشمیر کے علاقے ’’کوٹلی‘‘ میں مقیم اسلامی بھائی کے بیان کا خلاصہ ہے: میں امیرِ اہلسنّت سے مرید ہونے کے باوجود پوری طرح مدنی ماحول سے وابستہ نہ تھا۔ میری زندگی میں سنّتوں کی بہار اس طرح آئی کہ مجھے میرپور ( کشمیر) میں دعوتِ اسلامی کے تحت رَمَضان المبارک میں ہونے والے تربیتی اعتکاف میں معتکف ہونے کی سعادت حاصل ہوگئی۔ دورانِ اِعتکاف مبلغِ دعوتِ اسلامی انفرادی کوشش کرتے ہوئے مجھے عمامہ شریف باندھنے کی ترغیب دلاتے رہے لیکن میں مسلسل حیلے بہانے کرتا رہا۔ دورانِ اعتکاف ہی ایک رات جب میں سویا تو میری قسمت چمک اٹھی میرے خواب میں شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنا نورانی چہرہ چمکاتے تشریف لے آئے۔ آپ دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے خواب میں حکم فرمایا:’’اٹھو! عمامہ شریف باندھو۔‘‘ جب میں بیدار ہوا تو اسی انفرادی کوشش کرنے والے مبلغِ دعوتِ اسلامی سے عرض کی: ’’پیارے بھائی! ہاتھوں ہاتھ مجھے عمامہ شریف باندھ دیجئے کہ آج خواب میں امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے عمامہ شریف سجانے کاحکم ارشاد فرما دیا ہے۔
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَررَحمت ہواوران کے صد قے ہماری مغفِرت ہو۔
صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
ایک اسلامی بھائی کے بیان کاخلاصہ ہے: قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت ہونے والے بین الاقوامی سنّتوں بھرے اجتماع کی آمد آمد تھی۔ اسلامی بھائی اجتماع کی تیاریوں میں مشغول تھے۔ ہم بھی اپنے علاقے کے اسلامی بھائیوں کو انفرادی کوشش کے ذریعے اجتماع کی ترغیب دلا رہے تھے اجتماع میں جانے کے لئے گاڑی بھی کروائی جا چکی تھی۔ اجتماع سے قبل ہی ایک روز اچانک میرے سر میں شدید درد اٹھا، ساتھ ہی ساتھ آنکھوں میں ہونے والے درد نے اس تکلیف میں اضافہ کر دیا۔ درد اس قدر شدّت اختیار کر گیا کہ میں اجتماع میں شرکت نہ کرسکا۔ اجتماع میں شرکت سے محرومی کے سبب میں بہت غمگین ہو گیا جس کی وجہ سے طبیعت مزید خراب ہو گئی۔ ڈاکٹر سے رجوع کیا تو اس نے کہا کہ آپ کا تو شوگر ہائی (High) ہو چکا ہے اور ساتھ میں ہیپاٹائٹس Cکا مرض بھی لاحق ہو چکا ہے، اس نے کچھ دوائیاں دے کر دوبارہ آنے کو کہا مگر مرض نے اس قدر شدت پکڑی کہ مجھے مرکز الاولیاء لاہور سے گوجرانوالہ منتقل کر دیا گیا، میرے جسم نے حرکت کرنا چھوڑ دی گویا کہ میں موت کے منہ میں پہنچ چکا تھا۔ میں سوچ رہا تھا کہ ابھی تو دین کا بہت کام کرنا ہے، والدۂ محترمہ کوحج بھی کرواناہے، اسی سوچ و بچار میں میری
آنکھ لگ گئی۔ خوابوں کی دنیا کا سفر شروع ہو گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت، بانیٔ دعوتِ اسلامی حضرت علاّمہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطّار قادری رَضَوی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نورانی چہرہ چمکاتے میرے خواب میں تشریف لے آئے اور ارشاد فرمایا: ’’وضو کر کے نماز ادا کرلو۔‘‘ میں نے خواب ہی میں نماز ادا کی تو شیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے کچھ پڑھ کر مجھے دم فرما دیا۔ جب میں بیدار ہوا تو میری حالت کافی بہتر ہو چکی تھی۔ جب مُعالج (ڈاکٹر) نے دوپہر کو شوگر چیک کیا تو اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ خواب میں شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی زیارت اور دَم فرمانے کی برکت سے نارمل ہو چکا تھا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکے صدقے مجھے اس مرض سے شفا عطا فرماکر نئی زندگی عطا فرما دی۔
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَررَحمت ہواوران کے صد قے ہماری مغفِرت ہو۔
صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
ایک اسلامی بھائی نے زیارتِ امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا ایک واقعہ بیان کیاجسکالبِّ لباب پیشِ خدمت ہے: ۱۴۱۳ ھ بمطابق
1993ء کی بات ہے کہ ایک مرتبہ شبِ جمعہ کے ہفتہ وارسنّتوں بھرے اجتماع سے فراغت کے بعد گھر جاتے ہوئے مجھے کافی دیرہوگئی، رات چونکہ کافی گزر چکی تھی اس لئے سوتے وقت یہ فکر لاحق ہوئی کہ کہیں میری فجر کی نماز قضاء نہ ہو جائے۔ لہٰذا سونے سے قبل میں نے اپنے پیرومرشد شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کو یاد کیا اور دل ہی دل میں نمازِ فجر باجماعت ادا کرنے کی تمنا لیے نیند کی وادیوں میں جا پہنچا۔ رات کا ایک حصہ گزرنے کے بعد میں خواب میں کیا دیکھتا ہوں کہ ایک درخت کے پاس بہت سے اسلامی بھائی جمع ہیں میں بھی ان کے درمیان جا بیٹھا۔ اتنے میں وہاں امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ بھی تشریف لے آئے۔ آپ دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے میرے کندھے پر شفقت سے ہاتھ رکھا اور ارشاد فرمایا: ’’وہ دیکھو سبز سبز گنبد سے اذان کی آواز آ رہی ہے۔‘‘ میں نے جونہی نظر اٹھائی تو گنبدِخضراء کی نہ صرف زیارت نصیب ہو گئی بلکہ ’’اللہُ اَکْبَرُ اللہُ اَکْبَرُ‘‘ کی پُرکیف صدا ئیں کانوں میں رس گھولنے لگیں۔ ابھی میں یہ دلنشین صدائیں سن ہی رہا تھا کہ میری آنکھ کھل گئی او ر میں نے باجماعت نماز ادا کر لی۔
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَررَحمت ہواوران کے صد قے ہماری مغفِرت ہو۔
صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
خربوزے کودیکھ کرخربوزہ رنگ پکڑتاہے،تِل کوگلاب کے پھول میں رکھ دو تو اُس کی صُحبت میں رَہ کرگلابی ہوجاتاہے ۔اِسی طرح تبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیرسیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابَستہ ہو کر عاشقانِ رسول کی صُحبت میں رہنے والا بے وَقعت پتّھر بھی اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے رسول صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مہربانی سے انمول ہیرابن جاتا، خوب جگمگاتا اور ایسی شان سے پَیکِ اَجَل کولَبَّیْک کہتاہے کہ دیکھنے سننے والا اس پر رَشک کرتا اور ایسی ہی موت کی آرزوکرنے لگتا ہے۔ آپ بھی تبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ ہوجائیے۔ اپنے شہر میں ہونے والے دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اِجتماع میں شرکت اور راہِ خدا میں سفر کرنے والے عاشقانِ رسول کے مَدَنی قافلوں میں سفر کیجئے اورشیخِ طریقت امیرِاہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے عطاکردہ مَدَنی انعامات پر عمل کیجئے، اِن شآء اللہ عَزَّوَجَلَّ آپ کو دونوں جہاں کی ڈھیروں بھلائیاں نصیب ہونگی۔
مقبول جہاں بھرمیں ہودعوتِ اسلامی
صدْقہ تجھے اے ربِّ غفّارمدینے کا
جواسلامی بھائی فیضانِ سنّت یاامیرِاہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے دیگرکُتُب و رسائل سن یاپڑھ کر،بیان کی کیسٹ سن کریاہفتہ وار،صوبائی وبَین الاقوامی اجتماعات میں شرکت یا مَدَنی قافِلوں میں سفریادعوتِ اسلامی کے کسی بھی مَدَنی کام میں شمولیت کی بَرَکت سے مَدَنی ماحول سے وابستہ ہوئے،زندگی میں مَدَنی انقلاب برپاہوا،نمازی بن گئے،داڑھی،عمامہ وغیرہ سج گیا ،آپ کو یا کسی عزیزکوحیرت انگیزطورپرصحت ملی،پریشانی دُورہوئی،یامرتے وقت کَلِمَۂ طَیِّبَہ نصیب ہوا یا اچھی حالت میں رُوح قبض ہوئی،مرحوم کواچھی حالت میں خواب میں دیکھا،بَشارت وغیرہ ہوئی یا تعویذاتِ عطاریہکے ذریعے آفات وبَلِیّات سے نَجات ملی ہوتوہاتھوں ہاتھ اس فارم کو پُر کر دیجئے اور ایک صفحے پَرواقعہ کی تفصیل لکھ کراس پتیپربھجواکراِحسان فرمائیے ’’مجلس اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیّۃ‘‘عالمی مَدَنی مرکز فیضان مدینہ ،محلہ سوداگران،پُرانی سبزی منڈی بابُ المدینہ کراچی۔‘‘
نام مع ولدیت:_________________عمْر___کِن سے مریدیاطالب ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔خط ملنے کاپتا______________________________
فون نمبر(مع کوڈ)________:ای میل ایڈریس ___________________
انقلابی کیسٹ یارسالہ کانام:__________سننے،پڑھنے یاواقعہ رونما ہونے کی تاریخ مہینہ/سال:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کتنے دن کے مدنی قافلے میں سفرکیا:___موجودہ تنظیمی ذمہ داری________ مُنْدَرجہ بالا ذرائع سے جوبَرَکتیں حاصل ہوئیں ،فُلاں فُلاں برائی چھوٹی وہ تفصیلاًاورپہلے کے عمل کی کیفیت(اگرعبرت کے لیے لکھناچاہیں )مثلاًفیشن پرستی،ڈکیتی وغیرہ اور امیرِاہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی ذاتِ مبارَکہ سے ظاہرہونے والی بَرَکات وکرامات کے’’ایمان افروزواقعات‘‘مقام وتاریخ کے ساتھ ایک صفحے پرتفصیلاًتحریرفرمادیجئے۔
اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّشیخِ طریقت،امیرِاہلسنّت حضرت علامہ مولاناابوبلال محمدالیاس عطّارقادِری رَضَوی دَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ دورِحاضرکی وہ یگانۂ روزگار ہستی ہیں کہ جن سے شرفِ بیعت کی بَرَکت سے لاکھوں مسلمان گناہوں بھری زندگی سے تائب ہو کر اللہُرَحمٰن عَزَّوَجَلَّ کے اَحکام اوراُس کے پیارے حبیب ِلبیب صَلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سُنَّتوں کے مُطابِق پُرسُکون زندگی بسرکررہے ہیں۔خیرخواہی ٔ مسلم کے مُقَدَّس جذبہ کے تحت ہمارا مَدَنی مشورہ ہے کہ اگرآپ ابھی تک کسی جامع شرائط پیرصاحب سے بَیْعت نہیں ہوئے تو شیخِ طریقت،امیرِاہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے فُیُوض و بَرَکات سے مُسْتَفِیْدہونے کے لیے ان سے بَیْعت ہوجائیے۔اِن شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ دُنیاو آخرت میں کامیابی وسرخروئی نصیب ہوگی۔
اگرآپ مُریدبنناچاہتے ہیں ،تواپنااورجن کومُریدیاطالب بنواناچاہتے ہیں ان کا نام نیچے ترتیب وارمع ولدیت وعمرلکھ کر’’مکتب مجلس مکتوبات وتعویذاتِ عطّارِیہ،عالمی مَدَنی مرکز فیضان مدینہ محلہ سوداگران پرانی سبزی منڈی باب المدینہ(کراچی)‘‘کے پتے پرروانہ فرما دیں ،تو اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ انہیں بھی سلسلہ قادِریہ رَضویہ عطّاریہ میں داخل کر لیا جائے گا۔ (پتاانگریزی کے کیپٹل حروف میں لکھیں )
E.Mail : Attar@dawateislami.net
{۱}نام وپتابال پین سے اوربالکل صاف لکھیں ،غیرمشہورنام یاالفاظ پرلازماً اِعراب لگائیں۔ اگر تمام ناموں کیلئے ایک ہی پتاکافی ہوتودوسراپتالکھنے کی حاجت نہیں۔{۲}ایڈریس میں مَحرم یا سرپرست کانام ضرورلکھیں {۳}الگ الگ مکتوبات منگوانے کیلئے جوابی لفافے ساتھ ضرور اِرسال فرمائیں۔
نمبرشمار |
نام |
مرد/ عورت |
بن / بنت |
باپ کانام |
عمر |
مکمل ایڈریس |
|
|
|
|
|
|
|
مَدَنی مشورہ :اس فارم کومحفوظ کرلیں اوراس کی مزیدکاپیاں کروالیں۔