بلحاظِ موضوعاتی ترتیب  چالیس مدنی انعامات

ہر اچھے کام کی نیت سے متعلق مدنی انعام

٭…  کیا آج آپ نے کچھ نہ کچھ جائز کاموں سے پہلے اچّھی اچّھی نیّتیں کیں ؟ نیز کم از کم دو کو اس کی ترغیب دلائی؟

عبادات سے متعلق مدنی انعامات

٭…  پانچوں نمازیں با عمامہ تکبیرِ اولیٰ کیساتھ باجماعت مسجد میں ادا کرتے ہیں یا نہیں ؟

٭…  آپ نے نمازِ پنجگانہ کے بعد اور سوتے وقت کم از کم آیت الکرسی اور تسبیح فاطمہ پڑھنے کا معمول بنایا ہے یا نہیں ؟

٭…  روزانہ کم از کم 313 بار دُرُود شریف پڑھتے ہیں یا نہیں ؟

علم سیکھنے سکھانے سے متعلق مدنی انعامات

٭…  روزانہ کم از کم ایک گھنٹہ اپنے گھر پر سبق یاد کرتے ہیں یا نہیں ؟

٭…  روزانہ دو درس (مسجد، گھر جہاں سہولت ہو) دیتے یا سنتے ہیں یا نہیں ؟

٭…  کیا آپ کو ایمانِ مجمل، ایمان مفصل، چھ کلمے مع ترجمہ اور قرآن کی آخری دس سورتیں یاد ہیں ؟ انہیں ہر ماہ کی پہلی پیر کو پڑھ لیتے ہیں یا نہیں ؟

اخلاقیات سے متعلق مدنی انعامات

کسی کا نام بگاڑنا

٭…  کسی کا نام بگاڑناحکمِ قرآنی کے خلاف ہے۔ کسی کو (بلا اجازتِ شرعی) لمبا، ٹھگنا، موٹا وغیرہ تو نہیں کہتے؟


 

کسی کو حقیر جاننا

٭…  کسی مضمون میں آپ کی معلومات زیادہ ہونے کی صورت میں ہو سکتا ہے کم معلومات والاآپ کو حقیر لگے۔ اس طرح کا وسوسہ آنے کی صورت میں آپ خود کو اللہ  عَزَّ وَجَلَّ  کی بے نیازی سے ڈراتے ہیں یا نہیں ؟

تو تکار کی عادت

٭…  خدانخواستہ تُو تکار کی عادت تو نہیں ؟ خواہ ایک دن کا بچہ بھی ہو اس سے آپ کہہ کر مخاطب ہوں پیچھے سے بھی جمع کا صیغہ استعمال کریں ۔ مثلاً زید آیا، زید کہتا تھا کی جگہ زید آئے، زید کہتے تھے وغیرہ۔

ہنسنے کی عادت

٭…  کیا آج آپ نے حتی الامکان قَہقَہہ لگانے (یعنی کھل کھلا کر ہنسنے) سے بچنے کی کوشش کی؟ (ضرورتاً مسکرانا سنَّت ہے)

بدلہ لینا یا معاف کرنا

٭…  کسی پر غصہ آجانے کی صورت میں چپ رہ کر غصہ کا علاج کرتے ہیں یا بول پڑتے ہیں ؟ (اَعُوْذُ بِاللّٰہ وغیرہ پڑھ سکتے ہیں ) نیز در گزر سے کام لیتے ہیں یا انتقام (یعنی بدلہ لینے) کا موقع ڈھونڈتے ہیں ؟

٭کسی نے اگر آپ کی شکایت (استاد یا والدین وغیرہ سے) کر دی تو آپ بھی بدلہ لینے کیلئے موقع کا انتظار کرتے ہیں یا دُرُست شکایت پر شکریہ ادا کرتے اور غلط شکایت پر معاف فرما کر ثواب کا خزانہ حاصل کرتے ہیں ؟

مانگنے کی عادت

٭…  آپ میں کہیں دوسرے اسلامی بھائیوں سے مانگ مانگ کر ان کی چیزیں استعمال کرنے کی گندی عادت تو نہیں ؟ (دوسروں سے سُوال کی عادت نکال دیجئے ضَرورت کی چیز نشانی لگا کر اپنے پاس بحفاظت رکھئے )


 

غیبت، چغلی اور حسد

٭…  کیا آپ کو غیبت، چغلی اور حسد کی تعریف معلوم ہے؟ان رذائل اور ضد، طنز، ہنسی مذاق سے آپ بچتے ہیں یا نہیں؟)[1]( کسی کے اند ر کوئی خامی یا برائی ہو اسے اس کی پیٹھ پیچھے بیان کرنا غیبت کہلاتا ہے جو کہ گناہِ کبیرہ ہے۔کسی کے لباس کو پیچھے سے بے ڈھنگا، میلا وغیرہ کہا، یاکہا کہ اس کی آواز بے کار ہے یہ سب غیبت میں داخل ہے۔ جبکہ وہ برائی یا خامی یا خرابی اس میں موجود ہو اور اگر نہ ہو تو بہتان ہے جو غیبت سے بھی بڑا گناہ ہے۔کسی کا حافظہ اچھا ہو یا اچھی آوازمیں نعت پڑھتا ہو توا س کے بارے میں یہ تمنا کرنا کہ اس کا حافظہ کمزور پڑجائے یا اس کی آواز خراب ہو جائے یہ حسد میں داخل ہے۔ حسد کرنا گناہ ہے۔ حدیثِ پاک میں ہے۔ حسدنیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ لکڑی کو۔ )[2](

سچ اور جھوٹ

٭…  کیا آپ ہمیشہ سچ بولتے ہیں ، بلا حاجت شرعی توریہ تو نہیں کر بیٹھتے۔ توریہ یعنی لفظ کے جو ظاہری معنی ہیں وہ غلط ہیں مگر اس نے دوسرے معنی مراد لئے جو صحیح ہیں ۔ ایسا کر نا بلا حاجت جائز نہیں اور حاجت ہو تو جائز ہے۔ توریہ کی مثال یہ ہے کہ آپ نے کسی کو کھانے کیلئے بلایا وہ کہتا ہے میں نے کھانا کھا لیا اس کے ظاہر معنی یہ ہیں کہ اس وقت کا کھانا کھا لیا ہے مگر وہ یہ مراد لیتا ہے کہ کل کھایا ہے۔ یہ بھی جھوٹ میں داخل ہے۔)[3](

دل آزاری

٭…  سبق سناتے وقت اگر کوئی اسلامی بھائی غلطی کر بیٹھے تو آپ ہنس کر اس کی دل آزاری تو نہیں کر بیٹھتے اگر آپ کبھی ایسی بھول کر بیٹھے تو اپنے اس اسلامی بھائی کو راضی کر لیں رسولُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم


 

 فرماتے ہیں : جس نے (بلا وجہ شرعی) کسی مسلمان کو ایذا دی اس مجھے ایذا دی اور جس نے مجھے ایذا دی اس نے اللہ  عَزَّ وَجَلَّ  کو ایذا دی۔ )[4](

سلام کو عام کرنا

٭…  گھر، بس، ٹرین مدرسے وغیرہ میں آتے جاتے اور گلیوں سے گزرتے ہوئے راہ  میں کھڑے یا بیٹھے ہوئے مسلمانوں کو سلام کرنے کی عادت بنائی ہے یا نہیں ؟ (مدرسے میں جو جو سنتیں سکھائی جاتی ہیں گھر میں بھی ان پر عمل جاری رکھیں )

لباس کے متعلق مدنی انعامات

٭…  سنت کے مطابق آدھی پنڈلی تک (سفید) کرتا، سامنے جیب میں نمایاں مسواک اور ٹخنوں سے اونچے پائنچے، سر پر زلفیں ، سارا دن عمامہ شریف (گھر میں بھی اور باہر بھی) سجانے کامعمول ہے یا نہیں ؟

٭…  فیضانِ سنت جلد اول کے ص 122پر دیئے ہوئے طریقے کے مطابق (باہَراور گھر میں ) پردے میں پردہ کی عادت ڈالی ہے یا نہیں ؟ (سوتے وقت پاجامہ پر مزیدایک چادر تہبند کی طرح باندھ لیں اور ایک چادر اوپر سے بھی اوڑھ لیں اِنْ شَآءَ اللہ  عَزَّ وَجَلَّ  پردے میں پردہ ہو جائے گا)

آنکھوں کے قفلِ مدینہ سے متعلق مدنی انعامات

٭…  کسی سے بات کرتے وقت اکثر آپ کی نگاہ نیچی ہوتی ہے یا مخاطب (یعنی جس سے بات کر رہے ہیں اس) کے چہرے پر؟ (بات کرتے ہوئے سامنے والے کے چہرہ پر نگاہیں گاڑنا سنت نہیں ) نیزکیا آج آپ نے اپنے گھر کے بر آمدوں سے (بِلا ضَرورت) باہَر نیز کسی اور کے دروازوں وغیرہ سے ان کے گھروں کے اندرجھانکنے سے بچنے کی کوشش کی؟

٭…  گھر یاہوٹل وغیرہ میں T.Vیا V.C.Rیاموبائل وغیرہ پر فلمیں ڈرامے تو نہیں دیکھتے؟ (فلمیں ڈرامے ہر گز

 


 

 نہ دیکھا کریں ۔ جو اپنی آنکھوں کو نظر حرام سے پُر کرتا ہے قیامت کے روز اس کی آنکھوں میں آگ بھری جائے گی۔ T.Vاور  V.C.Rفلمیں اور ڈرامے دیکھنے سے حافظہ بھی کمزور ہو سکتا ہے، عموماً نابینا بچے جلد حافظ قرآن بن جاتے ہیں اسلئے کہ وہ آنکھوں کے غلط استعمال سے بچے رہتے ہیں لہٰذا ان کا حافظہ قوی ہوتا ہے۔ آپ بھی آنکھوں کے غلط استعمال سے بچیں اور آنکھوں کاقفلِ مدینہ  لگائیں )

زبان کے قفل مدینہ سے متعلق مدنی انعامات

٭…  جب تک دوسرا بات کر رہا ہو آپ اطمینان سے سنتے ہیں یا اس کی بات کاٹ کر اپنی بات شروع کر دیتے ہیں ؟ نیز بہت سوں کی عادت ہوتی ہے کہ بات سمجھ جانے کے باوجود بے ساختہ ہیں ؟ یا کیا؟ وغیرہ بول کر دوسروں کو خوامخواہ اپنی بات دہرانے کی زحمت دیتے ہیں آپ کی بھی تو کہیں یہ عادت نہیں ؟

٭…  زبان پر قفلِ مدینہ لگاتے ہوئے غیر ضروری باتوں کی عادت نکالنے اور خاموشی کی عادت بنانے کی کوشش جاری ہے یا نہیں ؟ نیز آپ کچھ نہ کچھ اشارے سے بھی اور روزانہ کم از کم چار بار لکھ کر بھی گفتگو فرماتے ہیں یا نہیں ؟ نیز فضول بات منہ سے نکل جانے کی صورت میں بطورِ کفارہ فوراًدرود پاک پڑھنے کی عادت بنائی ہے یا نہیں ؟ (عموماً گونگے ہوشیار ہوتے ہیں کہ وہ زبان کے غلط استعمال سے محفوظ رہتے ہیں ۔ آپ بھی زبان پر  قفل مدینہ  لگالیں تاکہ فضول گوئی سے بچ سکیں )

کھانا کھانے کے متعلق مدنی انعامات

٭…  گھر (یا مدرسہ وغیرہ) کا ہر کھانا صبر و شکر کے ساتھ تناول فرمالیتے ہیں یا پسند نہ آنے پر مَعَاذَ اللہ ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہیں ؟ (کھانے کو عیب لگانا سنت نہیں اور منہ نہ بگاڑیں )

٭…  کھانا حتی الامکان سنت کے مطابق کھاتے، نیچے گرے ہوئے دانے وغیرہ چن کر کھا لیتے، ہڈیاں ، گرم مسالہ وغیرہ نیز کھانے کے بعد انگلیاں سب اچھی طرح چاٹ لیتے اور برتن دھو کر پی لیتے ہیں یا نہیں ؟ (دھونا اسی وقت کہیں گے جبکہ کھانے کا اثر برتن میں باقی نہ رہے) نیز کھانے سے فراغت کے بعد برتن اٹھانے،


 

دسترخوان صاف کرنے اور تھال وغیرہ دھونے کے معاملے میں دوسروں سے کہیں الجھتے تو نہیں ؟ مدرسے کے ناظم صاحب صفائی وغیرہ کے متعلق وقتاً فوقتاً جو ہدایات دیتے ہیں آپ ان پر عمل کرتے ہیں یا نہیں ؟

سونے جاگنے کے آداب کے متعلق مدنی انعام

٭…  بعد نمازِ عشا (علمی مشاغل وغیرہ سے فارغ ہو کر) جلد تر سونے کی عادت ڈالیں ۔ جب آپ کو نماز کیلئے یا یوں ہی جگایا جاتا ہے تو فوراً اٹھ جاتے ہیں یا دوبارہ لیٹ جاتے ہیں یا بیٹھے بیٹھے اونگھ جاتے ہیں ؟ ایسا کتنی بار ہوتا ہے؟ جب سو کر اٹھتے ہیں (چاہے بار بار بچھونا چھوڑنا پڑے) ہر بار بچھونا لپیٹ لیتے ہیں یا نہیں ؟ سونے کا وقت ختم ہو جانے پر بچھونا تہہ کر کے اس کی جگہ پر رکھتے ہیں یا وہیں پڑا رہنے دیتے ہیں ؟

بڑوں کی اطاعت کے متعلق مدنی انعامات

٭…  مَدَنی مرکز، نگران، استاد اور والدین کی (یہ سب جب تک خلافِ شرع کرنے کا حکم نہ دیں ) اِطاعت فرماتے ہیں یا نہیں ؟ نیز کیا آج آپ نے یکسوئی کے ساتھ فکرِمدینہ (یعنی اپنے اعمال کا مُحاسَبہ) کرتے ہوئے جن جن مَدَنی انعامات پر عمل ہو ان کی  رسالے میں خانہ پُری فرمائی؟

٭…  روزانہ کم از کم کسی ایک نماز کے بعد اپنے ماں باپ اور اپنے قاری صاحب کیلئے اچھی اچھی دعائیں کرتے ہیں یا نہیں ؟ نیز کیا آج آپ نے گھرمیں مَدَنی ماحول بنانے کے  مَدَنی پھولوں کے مطابق ممکنہ صورت میں عمل کیا؟ (والدین اور استاد کو آتا دیکھ کر تعظیماً کھڑے ہو جائیں ، والدین اور استاد کے سامنے ہمیشہ آواز پست رکھیں ، ان سے آنکھیں ہر گز نہ ملائیں ، اپنے استاد صاحب بلکہ کسی کے بھی پیچھے سے نقلیں نہ اتاریں )

مدرسہ و اساتذہ سے متعلق مدنی انعامات

٭…  استادو منتظمین کی کوئی بات اگر ناگوار گزرے تو صبر کرتے ہیں یا مَعَاذَ اللہ دوسروں پر اس کا اظہار کرنے کی نادانی کر بیٹھتے ہیں ؟ مدرسہ کے انتظامات کی کمزوریوں کا بیان انتظامیہ کے علاوہ کسی اور کے آگے کرنا بہت بری بات ہے۔ نیز اگر کسی اسلامی بھائی کی کوئی بات ناگوار خاطر ہو یا و ہ خطا کر بیٹھے تو اس کادوسروں


 

 پر اظہار کرنے کے بجائے احسن طریقہ پر خو دہی اس کی اصلاح فرما دیں ۔

٭…  مدرسے کے نظامُ الاوقات کی پابندی فرماتے ہیں یا نہیں ؟ وقت پر پہنچ کر آخری پیریڈ تک پڑھائی کرتے اور اسباق یاد کرتے ہیں یا ادھر اُدھر کی باتوں میں وقت ضائع کر دیتے ہیں ؟کسی پیریڈ میں استاد صاحب یا منتظمین کی اجازت لئے بغیرچپکے سے گھر وغیرہ تو نہیں چلے جاتے؟ (مقیم طلباء کیلئے دن ہو یا رات باہر جانے کیلئے ہر وقت اجازت لینا لازمی ہے)

٭…  آپ نے اس ماہ ( مدرَسے کی طرف سے مقرّر کردہ چُھٹیّوں کے علاوہ)  بلاضَرورت وبغیر مجبوری کے چھٹی تو نہیں کی؟

٭…  کیا آپ اپنے استاد محترم سے (مَعَاذَ اللہ) امتحاناً بھی سوالات کرتے ہیں ؟ نیز آپ کی مَعَاذَ اللہ سنی علماء پر تنقید کی عادت تو نہیں ؟ (امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ  فرماتے ہیں ـــجو سنی عالم کی تجہیل کرے یا اس پر نکتہ چینی کرے اس سے میں بیزار ہوں ۔ پھر تنقید کرنے والا خواہ استاد ہو یا شاگرد )

دعوتِ اسلامی سے متعلق مدنی انعامات

٭…  آپ باعمل حافظِ قرآن یا عالم با عمل بننے کیلئے دعوتِ اسلامی کے ماحول سے وابستہ ہیں ۔ لہٰذا آپ اپنے والد وغیرہ کے ہمراہ (بالغ مدنی منے تنہا یا قافلے کے ساتھ) ہفتہ وار اجتماع میں شروع (تلاوت ونعت) سے لیکر (مع ذکر و دُعا و حلقہ) آخر تک حتی الامکان نگاہیں نیچی کئے سنتے ہیں یا نہیں ۔

٭…  کیا آپ نے تنہا یا کیسٹ اجتماعمیں کم از کم  ایک بیا ن یا مَدَ نی مذا کرے کی آڈیو / ویڈیو کیسٹ بیٹھ کرسنی یا دیکھی یامَدَنی چینل پر روزانہ کم ازکم1گھنٹہ عَزَّ وَجَلَّ 2مِنَٹ نشریات دیکھیں ؟   

٭…  ہفتہ میں بیان کی کم از کم ایک کیسٹ بیٹھ کر توجہ کے ساتھ سنتے ہیں یا نہیں ؟ (اگر میسر ہو تو ہفتہ وار کیسٹ اجتماع میں شرکت فرما لیا کریں )

کردار کو عمدہ بنانے سے متعلق متفرق مدنی انعامات

٭…  کیا آپ نے اس ماہ کی پہلی پیرشریف (یا رہ جانے کی صورت میں کسی بھی پیرشریف) کو رسالہ ’’خاموش شہزادہ‘‘


 

 کا مطالعہ فرما کرفضول گوئی سے بچنے کی عادت بنانے کے لئے’’یومِ قفلِ مدینہ‘‘ منایا؟ نیز کیا آپ نے پچھلے مہینے کا مَدَنی انعامات کا رسالہ پُر کر کے 10 تاریخ کے اندر اندر اپنے ذمّے دار کو جمع کروایا؟

٭…  آپ نے اپنا آئیڈیل (مثالی شخصیت) کس کو بنایا ہے؟

                   (امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے آئیڈیل اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ رَبِّ الْعِزَّت ہیں )

٭…  آپ نے کسی ایک یا چند مدنی منوں سے دوستی گانٹھ رکھی ہے یا سب کے ساتھ یکساں تعلقات رکھے ہیں ؟ (بات بات پر روٹھنا، بار بار ایک ہی دوست کو تحفے دینا، اسکے ناراض ہونے پر یا نہ آنے پر رونا صرف اسی کو پرچیاں لکھتے رہنا اسی جیسا لباس وغیرہ استعمال کرنا وہ اجتماع میں آئے تو آنا وہ نہ آئے توخود بھی نہ آنا وغیرہ یہ سب انداز مناسب نہیں )

٭…  مَعَاذَ اللہ آپ کے لباس یا مدرسے کے بستے وغیرہ پر جانداروں کی تصاویر یا جانوروں کے اسٹیکرز تو نہیں ہیں ؟ (بسکٹ، سپاری، یا چوئینگم وغیر ہ کے پیکٹ میں سے جو جانداروں کی تصاویر والے اسٹیکرز نکلتے ہیں انہیں دروازے، دیوار وغیرہ پر چسپاں تو نہیں کر ڈالتے؟)

٭…  آپ کی بلی یا کتے کو ستانے یا چیونٹیاں مار ڈالنے کی عادت تو نہیں ؟ (کتے یا بلی وغیرہ کو نہ ماریں ، نہ ستائیں کہ جانور پر ظلم کرنا مسلم پر ظلم کرنے سے بڑا گناہ ہے۔ ایک حدیثِ پاک میں یہ واقعہ بیان کیا گیا ہے۔ ایک عورت اسلئے جہنم میں داخل کر دی گئی کہ اس نے بلی کو بند کر دیانہ خود کچھ کھلایا نہ آزاد کیا کہ وہ کچھ کھا لیتی بلی بے چاری بھوک سے مر گئی۔))[5](

٭…   پھلوں وغیرہ کے چھلکے لاپرواہی کے ساتھ گلی میں پھینکنے کی عادت تو نہیں (کیلے یا پپیتے کے چھلکے یا کانچ وغیرہ ایسی جگہ پر نہ ڈالیں جہاں لوگوں کو تکلیف پہنچنے کا اندیشہ ہو۔ بلکہ ایسی چیزیں راستے میں نظر آئیں تو ان کو ہٹا دینا ثواب ہے۔ حدیثِ پاک میں یہ مضمون موجود ہے کہ ایک شخص نے راستے میں پڑی ہوئی کانٹے دار شاخ راستے سے دور کر دی تا کہ مسلمانوں کو تکلیف نہ پہنچے اللہ  عَزَّ وَجَلَّ  کو اس کا یہ عمل پسند آگیا اور اس کی مغفرت فرما دی۔)[6](

٭…٭…٭

دعوتِ اسلامی کی اِصْطِلَاحات

اسلامی بھائیوں اور بہنوں کی خدمت میں مَدَنی مشورہ ہے کہ وہ ذَیل میں دیئے ہوئے کَلِمات ذہن نشین کریں اور گفتگو، بیان، تحریر وغیرہ ہر جگہ استِعمال کریں تا کہ دعوتِ اسلامی کی ہمہ گیری کا اظہار ہو۔ دورانِ گفتگو مخصوص الفاظ واصطِلاحات کا استعمال انسان کو نُمایاں کر تا ہے۔

یہ الفاظ نہ کہیں

یہ الفاظ کہیں

یہ الفاظ نہ کہیں

یہ الفاظ کہیں

ایک سال کا قافِلہ

۱۲ ماہ کا مَدَنی قافِلہ

مرکزی اسلامی بھائی

ذمّہ دار اسلامی بھائی

میں نے تیس دن لگائے

میں نے ۳۰ دن کے مَدَنی قافِلہ میں سفر کیا۔

V.I.P

شخصیت

ایک ماہ کا قافِلہ

۳۰ دن کا مَدَنی قافِلہ

کیمپ/روم /دفتر

مکتب

قافِلے میں نکلو

قافِلے میں سفر کرو

میٹنگ/اجلاس

مَدَنی مشورہ

فکر کریں

ذہن بنائیں

میٹنگ کا ایجنڈہ

مَدَنی مشورے کے مدنی پھول

فوراً

ہاتھوں ہاتھ

رپورٹ

کارکردگی

قافِلے میں آنے والے مہمان

 عاشِقانِ رسول

ورکنگ / ورک

مَدَنی کام

قافِلے والوں کے خدمت گزار

خیر خواہ

ورکر

مدنی کام کرنے والا

قافِلے والوں کی خدمت

خیرخواہی

سیٹنگ

ترکیب

عالمی / ورلڈ شوریٰ

مرکزی مجلسِ شورٰی

کنوینس کرنا

ذہن بنانا / سمجھانا

زون نگران

ڈویژن  نگران

محنت کریں

کوشش کریں

شہر کی نگران کمیٹی

شہر کی مجلس مُشاورت

انسان، بندے، لوگ، بھائی، لڑکے

اسلامی بھائی


رابطہ کمیٹی

مجلس رابِطہ

عورتیں ، لیڈیز، خواتین، بہنیں

اسلامی بہن / اسلامی بہنیں

 

دعوتِ اسلامی کی فُلاں ٹیم  / کمیٹی

مجلس

خواتین کا اجتماع

اسلامی بہنوں کا اجتماع

 

محفلِ نعت / نعت خوانی کا پروگرام

اجتماع ذکرو نعت

خطاب، تقریر، لیکچر

بیان

 

مرکزی نعت خوان

نعت خوان

اسٹیج

منچ

 

مقرر / خطیب

مُبَلِّغ دعوتِ اسلامی

آخِرت کیلئے فکر پیدا کیجئے

آخرت کیلئے ذہن بنائیے

 

 جامعۃ المدینہ اورمدرسۃ المدینہ کے لئے اصطِلاحات

یہ الفاظ نہ کہیں

یہ الفاظ کہیں

یہ الفاظ نہ کہیں

یہ الفاظ کہیں

اسمبلی

دُعائے مدینہ

جونئیر طلبہ

نئے طلبہ

کلاس

دَرَجہ

سینئر طلبہ

پُرانے طلبہ

کلاس مانیٹر

دَرَجہ ذِمَّہ دار

فارنر طلبہ

غیر مُلکی طلبہ

نگہبان

خیر خواہ

آفِس

مکتب

رہائشی طلبہ

مقیم طلبہ

چَیکر

مُفَتِّشْ

شہری/غیر رہائشی طلبہ

غیر مقیم طلبہ

ہمارے علّامہ صاحِب

ہمارے اُستاذ صاحِب

فرسٹ، سیکنڈ فلور

پہلی، دوسری منزل

کئیر ٹیکر

نِگہبان

مدرَسہ کمیٹی

مجلس مَدْرَسہ

کچن

مَطْبخ

٭…٭…٭


 

باب: 8

 

 

 

 

 

اختتامیہ

 

 

 

 

 

 

 

 

اس باب میں آپ پڑھیں گے:

اوراد و وظائف، منقبت ِ غوثِ اعظم، مناجات، صلوٰۃ و سلام، دعا اور اس کی اہمیت و آداب

 

 

 

 

 

 

 

اوراد و وظائف

ہر وِرد کے اوَّل و آخِر ایک بار دُرُود شریف پڑھ لیجئے ، فائدہ ظاہر نہ ہونے کی صورت میں شِکوہ کرنے کے بجائے اپنی کوتاہیوں کی شامت تصوُّرکیجئے، اللہ  عَزَّ وَجَلَّ  کی حکمت پر نظر رکھئے۔

ھُوَ اللّٰهُ الرَّحِیْمُ

جو ہر نماز کے بعد 7 بار پڑھ لیاکرے گا اِنْ شَآءَ اللہ  عَزَّ وَجَلَّ  شیطان کے شر سے بچا رہے گا اور اُس کا ایمان پر خاتمہ ہو گا۔

یَا مَلِكُ

90 بار جوغریب و نادار روزانہ پڑھا کرے اِنْ شَآءَ اللہ  عَزَّ وَجَلَّ  غُربت سے نَجات پاکر مال دار ہو۔

یَا سَلَامُ

111بار پڑھ کر بیمار پر دم کرنے سے اِنْ شَآءَ اللہ  عَزَّ وَجَلَّ  شِفا حاصل ہوگی۔

یَا مُھَیْمِنُ

29بار روزانہ پڑھنے والا اِنْ شَآءَ اللہ  عَزَّ وَجَلَّ  ہر آفت و بلا سے محفوظ رہے گا۔

یَا فَتَّاحُ

70بار جو روزانہ بعد نماز فجر دونوں ہاتھ سینے پر رکھ کر پڑھا کرے گا اِنْ شَآءَ اللہ  عَزَّ وَجَلَّ  اُس کے دل کا زنگ و مَیل دُور ہوگا۔

یَا رَافِـعُ

20بار جو روزانہ پڑھا کرے گا، اِنْ شَآءَ اللہ  عَزَّ وَجَلَّ  اُس کی مراد پوری ہوگی۔

یَا جَلِیْلُ

جو 10بارپڑھ کر اپنے مال واسباب اوررقم وغیرہ پردم کردے،  اِنْ شَآءَ اللہ  عَزَّوَجَلَّ  چوری سے محفوظ رہے گا۔


 

یَا حَمِیْدُ

جس کی گندی باتوں کی عادت نہ جاتی ہو وہ 90بار پڑھ کر کسی خالی پیالے یا گلاس میں دَم کردے۔ حسبِ ضرورت اُسی میں پانی پیا کرے ، اِنْ شَآءَ اللہ  عَزَّ وَجَلَّ  فُحش گوئی کی عادت نکل جائے گی۔ (ایک بار کا دم کیا ہوا گلاس برسوں تک چلاسکتے ہیں )

یَا مُحْیِیْ

سات بار پڑھ کر اپنے اوپر دم کرلیجئے، گیس ہو یا پیٹ یا کسی بھی جگہ درد ہو یا کسی عُضو کے ضائع ہوجانے کا خوف ہو اِنْ شَآءَ اللہ  عَزَّ وَجَلَّ  فائدہ ہوگا۔ (مدتِ علاج : تا حصول ِ شِفا روزانہ کم از کم ایک بار)

یَا غَنِیُّ

رِیڑھ کی ہڈی ، گُھٹنوں ،جوڑوں یا جسم میں کہیں بھی درد ہو، چلتے پھرتے اُٹھتے بیٹھتے پڑھتے رہیے ، اِنْ شَآءَ اللہ  عَزَّ وَجَلَّ  درد جاتا رہے گا۔

یَا مُغْنِیْ

ایک بار پڑھ کر ہاتھوں پر دم کرکے درد کی جگہ پر ملنے سے اِنْ شَآءَ اللہ  عَزَّ وَجَلَّ  سکون ملے گا۔

یَا نَافِعُ

20بار جو کسی کام کو شُروع کرنے سے قبل پڑھ لے اِنْ شَآءَ اللہ  عَزَّ وَجَلَّ  وہ کام اُس کی مرضی کے مطابق پورا ہوگا۔

٭…٭…٭

عُلَماء کی شان

اللہ  عَزَّ وَجَلَّ کے محبوب، دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ پُر نور ہے: جنتی جنت میں علمائے کرام کے محتاج ہوں گے، اس لئے کہ وہ ہر جمعہ کو اﷲ تَعَالٰی کے دیدار سے مشرف ہوں گے۔ ﷲ تَعَالٰی فرمائے گا:  تَـمَنَّوْا عَـلَیَّ مَا شِئْـتُمْ یعنی مجھ سے مانگو، جو چاہو۔ وہ جنتی علمائے کرام کی طرف متوجہ ہوں گے کہ اپنے رب کریم سے کیا مانگیں؟ وہ فرمائیں گے: ’’یہ مانگو وہ مانگو۔‘‘ جیسے وہ لوگ دنیا میں علمائے کرام کے محتاج تھے، جنت میں بھی ان کے محتاج ہوں گے۔ (الفردوس بمأ ثور الخطاب، ۱/ ۲۳۰  ، حدیث: ۸۸۰  والجامع الصغیر،  ص۱۳۵، حدیث: ۲۲۳۵)


 

منقبتِ غوثِ اعظم

مرے خواب میں آ بھی جا غوثِ اعظم

مرے خواب میں آ بھی جا غوثِ اعظم

پلا جامِ دیدار یاغوثِ اعظم

                             کبھی تو غریبوں کے گھر کوئی پَھیرا!

                             ہماری بھی قسمت جگا غوثِ اعظم

کچھ ایسی پلا دو شرابِ مَحَبَّت

نہ اُترے کبھی بھی نَشہ غوثِ اعظم

                             ہیں زیرِ قدم گردنیں اَولیا کی

                             تمہارا ہے وہ مرتبہ غوثِ اعظم

ہیں سارے ولی تیرے زیرِ نگیں)[7]( اور

ہے تُو سَیّدُ الاولیا غوثِ اعظم

                             مدد کیجئے آہ! چاروں طرف سے

                             میں آفات میں ہوں گھِرا غوثِ اعظم

 


 

بہار آئے میرے بھی اُجڑے چمن میں

چلا کوئی ایسی ہوا غوثِ اعظم

                                      رہے شاد و آباد میرا گھرانہ

                                      کرم از پئے مصطَفٰے غوثِ اعظم

دمِ نَزع شیطاں نہ ایمان لے لے

حفاظت کی فرما دعا غوثِ اعظم

                                      مُریدین کی موت توبہ پہ ہو گی

                                      ہے یہ آپ ہی کا کہا غوثِ اعظم

مری موت بھی آئے توبہ پہ مُرشِد!

ہوں میں بھی مرید آپ کا غوثِ اعظم

                                      کرم آپ کا گر ہوا تو یقیناً

                                      نہ ہوگا بُرا خاتِمہ غوثِ اعظم

مری قبر میں لَا تَخَف)[8]( کہتے آؤ

اندھیرا رہا ہے ڈرا غوثِ اعظم

                             گو عطارؔ بد ہے بدوں کا بھی سردار

                             یہ تیرا ہے تیرا، تِرا غوثِ اعظم)[9](

٭…٭…٭


 

مناجات

اللہ! مجھے حافِظِ قُرآن بنا دے)[10](

اللہ! مجھے حافِظِ قُرآن بنا دے

                        قُرآن کے اَحکام پہ بھی مجھ کو چلا دے

ہو جایا کرے یاد سَبَق جلد الٰہی!

                        مولیٰ تُو مِرا حافِظہ مضبوط بنا دے

سُستی ہو مِری دور اُٹھوں جلد سَویرے

                        تُو مدرَسے میں دِل مِرا اللہ! لگا دے

ہو مدرَسے کا مجھ سے نہ نقصان کبھی بھی

                                                                                                                                                اللہ! یہاں کے مجھے آداب سکھا دے

چُھٹّی نہ کروں بھول کے بھی مدرَسے کی میں

                        اَوقات کا بھی مجھ کو تُو پابند بنا دے

اُستاذ ہوں موجود یا باہَر کہیں مصروف

                        عادت تُو مِری شور مچانے کی مِٹا دے

خَصلَت ہو مری دُور شرارت کی الٰہی!

                        سنجیدہ بنا دے مجھے سنجیدہ بنا دے

 


 

اُستاذ کی کرتا رہوں ہر دم میں اِطاعت

                             ماں باپ کی عزّت کی بھی توفیق خُدا دے

کپڑے میں رکھوں صاف تُو دِل کو مِرے کر صاف

                             مولیٰ تُو مدینہ مِرے سینے کو بنا دے

فِلموں سے ڈِراموں سے دے نفرت تُو الٰہی!

                             بس شوق مجھے نعت وتِلاوت کا خُدا دے

میں ساتھ جماعت کے پڑھوں ساری نَمازیں

                                                                                                                                                اللہ! عبادت میں مِرے دل کو لگا دے

پڑھتا رہوں کثرت سے دُرُود اُن پہ سدا مَیں

                             اور ذِکْر کا بھی شوق پئے غوث ورضاؔ دے

ہر کام شریعت کے مطابِق میں کروں کاش!

                             یاربّ! تو مُبلّغ مجھے سُنّت کا بنا دے

میں جھوٹ نہ بولوں کبھی گالی نہ نِکالوں

                                                                                                                                                اللہ!  مَرَض سے تُو گناہوں کے شِفا دے

میں فالتو باتوں سے رہوں دُور ہمیشہ

                             چُپ رہنے کا اللہ! سلیقہ تُو سِکھا دے

اَخلاق ہوں اچّھے مِرا کردار ہو سُتھرا

                             محبوب کا صَدقہ تُو مجھے نیک بنا دے

اُستاذ ہوں ، ماں باپ ہوں ، عطّارؔ بھی ہو ساتھ

                             یُوں حج کو چلیں اور مدینہ بھی دکھا دے

٭…٭…٭


 

صلٰوۃ و سلام)[11](

اے مدینے کے تاجدار تجھے

اہلِ ایماں سلام کہتے ہیں

                             تیرے عشاق تیرے دیوانے

                             جانِ جاناں سلام کہتے ہیں

جو مدينے سے دور رهتے هيں

هِجر و فُرقت كا رنج سهتے هيں

                             وہ طلب گارِ دید رو رو کر

                             اے مِري جاں سلام کہتے ہیں

جن کو دنیا کے غم ستاتے ہیں

ٹھوکریں در بدر کی کھاتے ہیں

                             غم نصیبوں کے چارہ گر تم کو

                             وہ پریشاں سلام کہتے ہیں

دور دنیا کے رنج و غم کردو

اور سینے میں اپنا غم بھر دو

                             اُن کو چشمانِ تر عطا کردو

                             جو بھی سلطاں سلام کہتے ہیں

جو تِرے عشق میں تڑپتے ہیں

حاضری کے لئے ترستے ہیں

 


 

اذنِ طیبہ کی آس میں آقا

وہ پُر ارماں سلام کہتے ہیں

                                      تیرے روضے کی جالیوں کے پاس

                                      ساتھ رحم و کرم کی لیکر آس

کتنے دُکھیارے روز آ آ کے

شاہِ ذیشاں سلام کہتے ہیں

                                      آرزوئے حرم ہے سینے میں

                                      اب تو بلوائیے مدینے میں

تجھ سے تجھ ہی کو مانگتے ہیں جو

وہ مسلماں سلام کہتے ہیں

                                      رُخ سے پردے کو اب اٹھا دیجے

                                      اپنے قدموں سے اب لگا لیجے

آہ! جو نیکیوں سے ہیں یکسر

خالی داماں سلام کہتے ہیں

                                      آپ عطار کیوں پریشاں ہیں

                                      بد سے بدتر بھي زيرِ داماں هيں

ان پہ رحمت وہ خاص کرتے ہیں

جو مسلماں سلام کہتے ہیں

 ٭…٭…٭


 

دُعا

دُعا کی اہمیت

پیارے مدنی منو! دُعا جس طرح اللہ  عَزَّ وَجَلَّ  سے مناجات کرنے، اس کی قربت حاصل کرنے، اس کے فضل وانعام کے مستحق ہونے اور بخشش و مغفرت کا پروانہ حاصل کرنے کا نہایت آسان اور مجرب ذریعہ ہے۔ اسی طرح دعا اللہ  عَزَّ وَجَلَّ  کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی سنت، اس کے پیارے بندوں کی عادت اور درحقیقت عبادت بلکہ مغزِ عبادت اور گناہ گار بندوں کے حق میں اللہ  عَزَّ وَجَلَّ  کی طرف سے ایک بہت بڑی نعمت و سعادت ہے۔

قرآنِ کریم واحادیث مبارکہ میں جگہ جگہ دعا مانگنے کی ترغیب دلائی گئی ہے۔ چنانچہ،

دعا سے متعلق قرآن کریم میں فرمانِ باری تَعَالٰی ہے:

وَ قَالَ رَبُّكُمُ ادْعُوْنِیْۤ اَسْتَجِبْ لَكُمْؕ-اِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِیْ سَیَدْخُلُوْنَ جَهَنَّمَ دٰخِرِیْنَ۠(۶۰) (پ۲۴، المومن: ۶۰)

ترجمۂ کنز الایمان: اور تمہارے رب نے فرمایا مجھ سے دعا کرو میں قبول کروں گا بیشک وہ جو میری عبادت سے اونچے کھنچتے ہیں عنقریب جہنّم میں جائیں گے ذلیل ہو کر۔

ایک مقام پر ارشاد فرمایا:

وَ اِذَا سَاَلَكَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌؕ-اُجِیْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِۙ-فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لِیْ وَ لْیُؤْمِنُوْ

ترجمۂ کنز الایمان: اور اے محبوب جب تم سے میرے بندے مجھے پوچھیں تو میں نزدیک ہوں دعا قبول کرتا ہوں پکارنے والے کی جب مجھے پکارے تو انہیں چاہیے میرا حکم


 

بِیْ لَعَلَّهُمْ یَرْشُدُوْنَ(۱۸۶) (پ۲، البقرۃ: ۱۸۶)               مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں کہ کہیں راہ پائیں ۔

        پیارے مدنی منو! اللہ  عَزَّ وَجَلَّ  کے محبوب، دانائے غُیوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے پیدا ہوتے ہی اپنی امت کے حق میں یہ دعا مانگی:  رَبِّ ھَبْ لِی اُمَّتِی۔ یعنی خدایا میری امت کو میرے واسطے بخش دے۔

نیز سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے کثیر احادیثِ مبارکہ میں بار بار دعا مانگنے کی ترغیب دلائی ہے۔ چنانچہ ارشاد فرمایا:  اَلدُّعَآءُ مُخُّ الْعِبَادَةِ۔ ترجمہ: دعاعباد ت کا مغزہے۔)[12]( اور نہ مانگنے کی صورت میں ربِ جلیل کا نہایت سخت حکم بھی سنایا: مَنْ لَا یَدْعُوْنِی اَغْضِبُ عَلَیْهِ )[13]( یعنی جو مجھ سے نہ مانگے گا میں اس پر غضب فرماؤں گا۔

آدابِ دعا

صدر الافاضل حضرتِ علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْہَادِی ’’خزائن العرفان‘‘ میں فرماتے ہیں : اللہ تعالٰی بندوں کی دعائیں اپنی رحمت سے قبول فرماتا ہے اور انکے قبول کے لیے چند شرطیں ہیں : ایک اخلاص دعا میں ۔ دوسرے یہ کہ قلب غیر کی طرف مشغول نہ ہو۔ تیسرے یہ کہ وہ دعا کسی امرِ ممنوع پر مشتمل نہ ہو۔ چوتھے یہ کہ اللہ تعالٰی کی رحمت پر یقین رکھتا ہو۔پانچویں یہ کہ شکایت نہ کرے کہ میں نے دعا مانگی قبول نہ ہوئی۔ یہ شرائط نقل فرمانے کے بعد صدر الافاضل رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : جب ان شرطوں سے دعا کی جاتی ہے قبول ہوتی ہے حدیث شریف میں ہے کہ دعا کرنے والے کی دعا قبول ہوتی ہے یا تو اس کی مراد دنیا ہی میں اس کو جلد دے دی جاتی ہے یا آخرت میں اس کے لیے ذخیرہ ہوتی ہے یااس سے اس کے گناہوں کا کفارہ کر دیا جاتا ہے۔ )[14](


 

دعا کے تین فائدے

          شہنشاہِ مدینہ، قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کا فرمانِ عالیشان ہے: جو مسلمان ایسی دعا کرے جس میں گناہ و قطع رحمی کی کوئی بات شامل نہ ہو تو اللہ  عَزَّ وَجَلَّ  اسے تین چیزوں میں سے کوئی ایک ضرور عطا فرماتا ہے:

(1)… اس کی دعا کا نتیجہ جلد ہی اس کی زندگی میں ظاہر ہو جاتا ہے۔

 (2)… اللہ  عَزَّ وَجَلَّ  کوئی مصیبت اس بندے سے دور فرما دیتا ہے۔

(3)… اس کے لئے آخرت میں بھلائی جمع کر دی جاتی ہے۔

          ایک روایت میں ہے کہ بندہ جب آخرت میں اپنی دعاؤں کا ثواب دیکھے گا جو دنیا میں مستجاب (یعنی مقبول) نہ ہوئی تھیں تو تمنا کرے گا: کاش! دنیا میں میری کوئی دعا قبول نہ ہوئی ہوتی۔)[15](

٭…٭…٭

آیتُ الکرسی کی فضیلت

          جو شخص ہر نماز کے بعد آیة الکرسی پڑھے گا اس کو حسب ذیل برکتیں نصیب ہوں گی: اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ

(1) وہ مرنے کے بعد جنت میں جائے گا۔

(2) وہ شیطان اور جن کی تمام شرارتوں سے محفوظ رہے گا۔

(3) اگر محتاج ہوگا تو چند دنوں میں اس کی محتاجی اور غریبی دُور ہو جائے گی۔

(4) جو شخص صبح و شام اور بستر پر لیٹتے وقت آیة الکرسی اور اس کے بعد کی دو آیتیں خٰلِدُوْنَ تک پڑھا کرے گا وہ چوری، غرق آبی اور جلنے سے محفوظ رہے گا۔

(5) اگر سارے مکان میں کسی اونچی جگہ پر لکھ کر اس کا کتبہ آویزاں کر دیا جائے تو اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس گھر میں کبھی فاقہ نہ ہوگا بلکہ روزی میں برکت اور اِضافہ ہوگا اور اس مکان میں کبھی چور نہ آسکے گا۔ (جنّتی زیور، ص۵۸۹)

 


 

مآخذ و مراجع

1

قراٰن مجید  

کلام باری تعالٰی

مکتبة المدینه باب المدینه (کراچی)

2

کنزالایمان فی ترجمة القرآن

اعلٰی حضرت امام احمد رضا خان، متوفی۱۳۴۰ھ

مکتبة المدینه باب المدینه (کراچی)

3

تفسیرالطبری

امام ابو جعفر محمد بن جریر طبری ،متوفی ۳۱۰ھ

دار الکتب العلمیة، بیروت۱۴۱۴ھ

4

التفسیرالکبیر

امام فخر الدین محمد بن عمر بن حسین رازی، متوفی ۶۰۶ھ

دار احیاء التراث العربی، بیروت ۱۴۲۰ھ

5

الجامع لاحکام القرآن

امام محمد بن احمد القرطبی ،متوفی۶۷۱ھ

دارالفکر، بیروت ۱۴۲۰ھ

6

تفسیر المدارک

امام عبد الله بن احمد بن محمود نسفی، متوفی ۷۱۰ھ

دار المعرفة، بیروت ۱۴۲۱ ھ

7

تفسیرالخازن

علاء الدین علی بن محمدبغدادی، متوفی ۷۴۱ھ

المطبعة المیمنیة، مصر

8

تفسیر ابن کثیر

عماد الدین اسماعیل بن عمر ابن کثیر دمشقی ،متوفی ۷۷۴ھ

دار الکتب العلمیة، بیروت  ۱۴۱۹ھ

9

الدر المنثور

امام جلال الدین عبدالرحمن سیوطی شافعی، متوفی۹۱۱ھ

دارالفکر،بیروت ۱۴۰۳ھ

10

الاتقان فی علوم القرآن

امام جلال الدین بن ابی بکرسیوطی، متوفی ۹۱۱ھ

 دار الفکر، بیروت ۱۴۲۳ھ

11

التفسیرات الاحمدیة

شیخ احمدبن ابی سعیدملّاجیون جونپوری،متوفی۱۱۳۰ھ

 پشاور

12

روح البیان

مولی الروم شیخ اسماعیل حقی بروسی، متوفی۱۱۳۷ھ

دار احیاء التراث العربی، بیروت

13

حاشیة الصاوی علی تفسیر الجلالین

احمد بن محمد صاوی مالکی خلوفی، متوفی۱۲۴۱ھ

دار الفکر، بیروت

14

روح المعانی

ابو الفضل شھاب الدین سید محمود آلوسی، متوفی ۱۲۷۰ھ

دار احیاء التراث العربی، بیروت ۱۴۲۰ھ

15

خزائن العرفان

صدر الافاضل مفتی نعیم الدین مراد آبادی، متوفی۱۳۶۷ھ

مکتبة المدینه باب المدینه کراچی

16

تفسیر نعیمی

حکیم الامت مفتی احمدیارخان نعیمی، متوفی۱۳۹۱ھ

ضیاء القرآن پبلی کیشنز، لاهور

17

انوار العرفان

مولانا قاری ظھور احمد فیضی

ضیاء القرآن پبلی کیشنز، لاهور

18

كتاب التيسير فی القراءا ت السبع

امام ابو عمرو عثمان بن سعیدالدانی، متوفی۴۴۴ھ

دار الکتب العلمیة، بیروت

19

شرح العقائد

علامه مسعود بن عمر سعد الدین تفتازانی ،متوفی ۷۹۳ھ

باب المدینه کراچی

20

المسامرة بشرح المسایرة

 کمال الدین محمد بن محمد المعروف بابن ابی شریف، متوفی ۹۰۶ھ

مطبعة السعادة بمصر

21

الیواقیت والجواھر

عبدالوهاب بن احمد بن علی بن احمدشعرانی، متوفی ۹۷۳ھ

دار الکتب العلمیة، بیروت ۱۴۱۹ھ


 

22

النبراس

علامه محمد عبد العزیز فَرھاری، متوفی ۱۲۳۹ھ

مدینة الاولیاء ملتان

23

المعتقد المنتقد مع شرحه المعتمد  المستند

علامه فضل الرسول  بدایونی، متوفی۱۲۸۹ھ

برکاتی پبلشرز،کراچی ۱۴۲۰ھ

24

صحیح البخاری

امام محمدبن اسماعیل بخاری، متوفی ۲۵۶ھ

دارالکتب العلمیة، بیروت ۱۴۱۹ھ

25

صحیح مسلم

امام مسلم بن حجاج بن مسلم القشیری، متوفی ۲۶۱ھ

دارابن حزم، بیروت۱۴۱۹ھ

26

سُنن الترمذی

امام ابو عیسی محمد بن عیسی الترمذی ،متوفی ۲۷۹ھ

داراحیاء التراث العربی بیروت ۱۴۱۴ھ

27

سنن ابی داود

امام ابو داود سلیمان بن اشعث السجستانی، متوفی ۲۷۵ھ

داراحیاء التراث العربی بیروت ۱۴۲۱ھ

28

سنن ابن ماجه

امام ابو عبد الله محمد بن یزید القزوینی، متوفی  ۲۷۳ھ

دارالفکر، بیروت۱۴۲۰ھ

29

سنن النسائی

امام ابو عبد الرحمٰن احمد بن شعیب بن علی النسائی متوفی  ۳۰۳ھ

دار الکتب العلمیة، بیروت ۱۴۲۶ھ

30

صحیح ابن خزیمة

امام ابوبکرمحمد بن اسحاق نیشاپوری شافعی،  متوفی۳۱۱ھ

 المکتب الاسلامی، بیروت

31

الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان

امام حافظ ابو حاتم محمد بن حبان بن احمدتمیمی، متوفی۳۵۴ھ

دار الکتب العلمیة، بیروت

32

سنن الدارمی

امام حافظ عبد الله بن عبدالرحمن دارمی، متوفی۲۵۵ھ

دارالکتاب العربی، بیروت

33

سنن دار قطنی

امام علی بن عمر دار قطنی، متوفی ۲۸۵ھ

مدینة الاولیاء، ملتان

34

المسند للامام احمد

 امام ابوعبدالله احمد بن محمد بن حنبل ،متوفی۲۴۱ھ

 دارالفکر،بیروت ۱۴۱۴ھ

35

المسند لابی یعلٰی

شیخ الاسلام ابو یعلی احمد الموصلی، متوفی ۳۰۷ھ

دارالکتب العلمیة، بیروت۱۴۱۸ھ

36

المعجم الکبیر

امام سلیمان احمد طبرانی، متوفی ۳۶۰ھ

داراحیاء التراث العربی ، بیروت۱۴۲۲ھ

37

المعجم الاوسط

امام سلیمان احمد طبرانی ،متوفی ۳۶۰ھ

دارالکتب العلمیة،بیروت ۱۴۲۲ھ

38

المعجم الصغیر

امام سلیمان احمد طبرانی ،متوفی ۳۶۰ھ

دارالکتب العلمیة،بیروت

39

المصنف لعبد الرزاق

 امام حافظ ابوبکرعبدالرزاق بن همام، متوفی۲۱۱ھ

دارالکتب العلمیة،بیروت۱۴۲۱ھ

40

المصنف لابن ابی شیبه

امام عبدالله  بن محمد ابی شیبة، متوفی  ۲۳۵ھ

دارالفکر ،بیروت۱۴۱۴ھ

41

الادب المفرد

امام محمدبن اسماعیل بخاری، متوفی۲۵۶ھ

تاشقند، ایران

42

موسوعة الامام ابن ابی الدنیا

امام ابوبکر عبدالله  بن محمد القرشی، متوفی ۲۸۱ھ

دارالکتب العلمیة، بیروت

43

نوادر الاصول

ابو عبد الله محمد بن علی بن حسن حکیم ترمذی، متوفی ۳۲۰ھ

مکتبه امام بخاری

44

مستدرک علی الصحیحین

 امام ابوعبدالله محمدبن عبدالله حاکم،  متوفی۴۰۵ھ

 دارالمعرفة، بیروت ۱۴۱۸ھ


 

45

شعب الایمان

 امام ابوبکر احمد بن حسین بیھقی،  متوفی ۴۵۸ھ

 دارالکتب العلمیة،بیروت۱۴۲۱ھ

46

معرفة السنن والآثار

 امام ابوبکر احمد بن حسین بیھقی،  متوفی ۴۵۸ھ

دارالکتب العلمیة،بیروت

47

فردوس الاخبار

 حافظ شیرویه بن شھرداربن شیرویه دیلمی،  متوفی۵۰۹ھ

دارالکتب العلمیة،بیروت

48

شرح السنة

 امام ابومحمدحسین بن مسعودبغوی  ،متوفی۵۱۶ھ

دارالکتب العلمیة،بیروت ۱۴۲۴ھ

49

الترغیب والترھیب

امام زکی الدین عبد العظیم بن عبد القوی منذری، متوفی ۶۵۶ھ

دارالکتب العلمیة،بیروت۱۴۱۸ھ

50

مشکوة المصابیح

الشیخ محمد بن عبدالله  الخطیب التبریزی، متوفی ۷۴۱ھ

دارالکتب العلمیة،بیروت۱۴۲۱ھ

51

مشکوة المصابیح

الشیخ محمد بن عبدالله  الخطیب التبریزی، متوفی ۷۴۱ھ

باب المدینه کراچی

52

 مجمع الزوائد

حافظ نور الدین علی بن ابوبکر ھیثمی، متوفی ۸۰۷ھ

دارالفکر ،بیروت ۱۴۲۰ھ

53

الجامع الصغیر

 امام جلال الدین عبدالرحمن سیوطی شافعی،  متوفی۹۱۱ھ

دارالکتب العلمیة،بیروت۱۴۲۵ھ

54

جامع الاحادیث

امام جلال الدین عبدالرحمن سیوطی شافعی ،متوفی۹۱۱ھ

دارالفکر،بیروت

55

کنزالعمال

علامه علاء الدین علی المتقی الھندی، متوفی ۹۷۵ھ

دارالکتب العلمیة،بیروت۱۴۱۹ھ

56

عمدة القاری

امام بدر الدین ابو محمد محمود بن احمد عینی، متوفی ۸۵۵ھ

دارالفکر، بیروت

57

تنزیه الشر یعة المرفوعة

ابوالحسن علی بن محمد بن عراق الکنانی ،متوفی ۹۶۳ھ

دارالکتب العلمیة،بیروت

58

مرقاة المفاتیح

علامه ملا  علی بن سلطان قاری ،متوفی۱۰۱۴ھ

دار الفکر، بیروت۱۴۱۴ھ

59

اشعة اللمعات

شیخ محقق عبدالحق محدث دهلوی، متوفی ۱۰۵۲ ھ

کوئٹه ۱۳۳۲ھ

60

مراة المناجیع

حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی، متوفی۱۳۹۱ھ

ضیاء القران پبلی کیشنز لاهور

61

نزھة القاری

علامه مفتی محمدشریف الحق امجدی، متوفی۱۴۲۰ھ

فرید بک سٹال، لاهور

62

الشمائل المحمدیة

الامام ابو عیسی محمد بن عیسی الترمذی، متوفی ۲۷۹ھ

داراحیاء التراث العربی  بیروت

63

الشفاء بتعریف حقوق المصطفی

قاضی ابو الفضل عیاض مالکی، متوفی ۵۴۴ھ

مرکز اهلسنت برکات رضا، هند

64

المواھب اللدنیة

شهاب الدین احمد بن محمد قسطلانی، متوفی ۹۲۳ھ

دارالکتب العلمیة،بیروت ۱۴۱۶ھ

65

شرح الزرقانی علی المواھب اللدنیة

محمد بن عبد الباقی بن یوسف الزرقانی، متوفی۱۱۲۲ھ

دارالکتب العلمیة،بیروت

66

الخصائص الکبری

امام جلال الدین بن ابی بکر سیوطی، متوفی ۹۱۱ھ

دارالکتب العلمیة،بیروت

67

وسائل الوصول الی شمائل الرسول

امام یوسف بن اسماعیل نبھانی، متوفی۱۳۵۰ھ

دارالمنھاج، بیروت


 

68

الحصن الحصین

شیخ محمد بن محمد بن الجزری شافعی، متوفی۸۳۳

مکتبة العصرية، بيروت

69

حلیة الاولیاء

حافظ ابو نعیم احمد بن عبد الله اصفهانی شافعی، متوفی ۴۳۰ھ

دارالکتب العلمیة،بیروت۱۴۱۹ھ

70

تاریخ بغداد

حافظ ابوبکر احمد بن علی الخطیب البغدادی، متوفی ۴۶۳ھ

دارالکتب العلمیة،بیروت

71

قوت القلوب

شیخ ابوطالب محمدبن علی مکی،  متوفی۳۸۶ھ

دارالکتب العلمیة،بیروت۱۴۲۶ھ

72

احیاء علوم الدین

امام محمد بن احمد الغزالی، متوفی  ۵۰۵ھ

دارصادر ،بیروت ۲۰۰۰ء

73

اتحاف السادة المتقین

سید محمد بن محمدحسینی زبیدی ،متوفی۱۲۰۵ھ

دارالکتب العلمیة،بیروت

74

کیمیائے سعادت

امام ابو حامد محمد بن محمد غزالی، متوفی ۵۰۵ھ

 انتشارات گنجینه،تہران

75

کشف المحجوب

علی بن عثمان ھجویری، متوفی ۴۶۵ھ

نوائے وقت پرنٹرز، لاهور

76

القول البدیع

الحافظ محمد بن عبدالرحمن السخاوی، متوفی ۹۰۶ھ

مؤسسة الریان، بیروت

77

افضل الصلوات علی سید السادات

علامه  یوسف بن اسماعیل نبھانی، متوفی ۱۳۵۰ھ

دار الثمر

78

الحدیقة الندیة

علامه عبد الغنی نابلسی حنفی، متوفی۱۱۴۱ھ

 پشاور

79

المفردات فی غریب القرآن

ابو القاسم الحسين بن محمدالاصفهانى،متوفی ۵۰۲ھ

دار القلم،دمشق

80

المستطرف

شهاب الدین محمد بن ابی احمد ابی الفتح ، متوفی۸۵۰ھ

دار الفکر،بیروت

81

 قصیده نعمانیه مع الخیرات الحسان

امام اعظم ابو حنیفة نعمان بن ثابت، متوفی۲۵۰ھ

مکتبة الحقیقة، استنبول

82

الھدایة

برهان الدین علی بن ابی بکر مَرغینانی، متوفی ۵۹۳ھ

دار احیاء التراث العربی، بیروت

83

کنز الدقائق

امام ابو البرکات حافظ الدین عبد اللّٰه  بن احمدنسفی ،متوفی ۷۱۰ھ

باب المدینه، کراچی

84

البحر الرائق

علامه زین الدین بن نجیم، متوفی ۹۷۰ ھ 

کوئٹه ۱۴۲۰ھ

85

خلاصة الفتاوی

علامه طاهر بن عبدالرشید بخاری، متوفی ۵۴۲ ھ

کوئٹه

86

فتاوی رملی

علامه خیر الدین رملی، متوفیٰ ۱۰۸۱ھ

باب المدینه کراچی

87

فتح القدیر

کمال الدین محمد بن عبدالواحد المعروف باین ھمام، متوفی ۶۸۱ھ

کوئٹه

88

شرح الوقایة

علامه صدرالشریعه عبید الله بن مسعود، متوفی ۷۴۷ ھ

باب المدینه کراچی

89

جامع الرموز

امام شمس الدین محمد الخراسانی القھستانی، متوفی۹۵۳ھ  وقیل۹۶۲ھ

باب المدینه کراچی


 

90

غنیة المتملی

 علامه محمد ابراهیم بن حلبی ، متوفی ۹۵۶ ھ

سهیل اکیڈمی،مرکز الاولیاء لاهور

91

تنویر الابصار

 شمس الدین محمد بن عبد الله تمرتاشی، متوفی ۱۰۰۴ ھ

دارالمعرفة، بیروت ۱۴۲۰ھ

92

فتاوی تاتارخانیة

علامه عالم بن علاء انصاری دهلوی، متوفی ۷۸۶ھ

باب المدینه کراچی ۱۴۱۶ھ

93

الدرالمختار

علامه علاؤ الدین الحصکفی، متوفی ۱۰۸۸ھ

دارالمعرفة بیروت ۱۴۲۰ھ

94

الفتاوی الھندیة

ملا نظام الدین، متوفی ۱۱۶۱ھ  و علمائے هند

کوئٹه پاکستان

95

رد المحتار

محمد امین ابن عابدین شامی، متوفی ۱۲۵۲ھ

دار المعرفة، بیروت ۱۴۲۰ھ

96

الفتاوی الرضویة

اعلی حضرت امام احمد رضا خان، متوفی ۱۳۴۰ھ

رضا فاؤنڈیشن، لاهور

97

ملفوظاتِ اعلی حضرت

اعلٰی حضرت امام احمد رضا خان، متوفی ۱۳۴۰ھ

مکتبة المدینه باب المدینه کراچی

98

بهار شریعت

صدر الشریعه مفتی امجد علی اعظمی، متوفی ۱۳۷۶ھ

مکتبة المدینه باب المدینه کراچی

99

الفتاوی الامجدیة

صدر الشریعه مفتی امجد علی اعظمی، متوفی ۱۳۷۶ھ

مکتبه رضویه ، کراچی۱۴۱۹ھ

100

جاء الحق

حکیم الامت مفتی احمدیارخان نعیمی، متوفی۱۳۹۱ھ

ضیاء القران پبلی کیشنز لاهور

101

سیرت مصطفے

شیخ الحدیث علامه عبد المصطفی اعظمی

مکتبة المدینه باب المدینه (کراچی)

102

جنتی زیور

علامه عبد المصطفی اعظمی

مکتبة المدینه باب المدینه (کراچی)

103

همارا اسلام

مفتی محمدخلیل خان برکاتی، متوفی۱۴۰۵ھ

فرید بک اسٹال،  لاهور

104

مدنی پنج سوره

حضرت علامه مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتھم  العالیه

مکتبة المدینه باب المدینه (کراچی)

105

فیضانِ سنت

حضرت علامه مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتھم  العالیه

مکتبة المدینه باب المدینه (کراچی)

106

کفریه کلمات کے بارے میں سوال جواب

حضرت علامه مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتھم  العالیه

مکتبة المدینه باب المدینه (کراچی)

107

نماز کے احکام

حضرت علامه مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتھم  العالیه

مکتبة المدینه باب المدینه (کراچی)

108

ابلق گھوڑے سوار

حضرت علامه مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتھم  العالیه

مکتبة المدینه باب المدینه (کراچی)

109

حدائقِ بخشش

اعلٰی حضرت امام احمد رضا خان، متوفی ۱۳۴۰ھ

مکتبة المدینه باب المدینه (کراچی)

110

ذوقِ نعت

مولانا محمد حسن رضا خان قادری

مرکز اھل سنت برکاتِ رضا (ھند)

111

وسائلِ بخشش

حضرت علامه مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتھم  العالیه

مکتبة المدینه باب المدینه (کراچی)

٭…٭…٭


شعبہ اِصلاحی کُتُب

01…غوثِ پاک رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کے حالات (کل صفحات : 106)     02…تکبر  (کل صفحات :97)

03…فرامین مصطفیٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم (کل صفحات : 87     04…بدگُمانی (کل صفحات : 57)

 05…قبرمیں آنے والادوست (کل صفحات:115)                        06…نورکاکھلونا (کل صفحات : 32)

 07…اعلیٰ حضرت کی انفرادی کوششیں (کل صفحات :49)                08… فکرِ مدینہ (کل صفحات:164)

 09…امتحان کی تیاری کیسے کریں؟   (کل صفحات:32)                     10…ریاکاری (کل صفحات :170)

11…قوم جِنّات اورامیراہلسنّت (کل صفحات :262 )                     12…عشرکے احکام (کل صفحات :48)

13… توبہ کی روایات وحکایات (کل صفحات:124)                       14…فیضانِ زکوٰة (کل صفحات :150)

15… احادیثِ مبارکہ کے انوار (کل صفحات : 66)                        16…تربیت ِ اولاد (کل صفحات : 187

 17…کامیاب طالب علم کون ؟  (کل صفحات : 63)                        18…ٹی وی اور مُووی  (کل صفحات : 32)

 19…طلاق کے آسان مسائل (کل صفحات:30)                          20…مفتی دعوتِ اسلامی (کل صفحات:96)

 21… فیضانِ چہل احادیث (کل صفحات :120)                        22…شرح شجرہ قادریہ (کل صفحات : 215)

 23…نمازمیں لقمہ دینے کے مسائل   (کل صفحات:39)                  24…خوف ِخدا (کل صفحات:160)

 25…تعارفِ امیر اہلسنّت (کل صفحات : 100)                                  26…انفرادی کوشش (کل صفحات:200)

27…آیاتِ قراٰنی کے انوار (کل صفحات :62)                              28…نیک بننے اوربنانے کے طریقے (کل صفحات:696)  29…فیضانِ احیاء العلوم (کل صفحات:325) 30…ضیائے صدقات (کل صفحات: 408)  

31…جنت کی دوچابیاں (کل صفحات:152)                               32…کامیاب استاذ کون؟ (کل صفحات:43)

 33…تنگ دستی کے اسباب (کل صفحات:33                    34…حضرت سیدناعمربن عبدالعزیزکی 425حکایات (کل صفحات:590)

 35…حج وعمرہ کامختصرطریقہ (کل صفحات:48)                         36…جلدبازی کے نقصانات (کل صفحات:168)  37…قصیدہ بردہ سے روحانی علاج (کل صفحات:22)                                       38…تذکرہ صدرالافاضل (کل صفحات:25)

39… بغض وکینہ (کل صفحات:83)                              40…سنتیں اورآداب (کل صفحات:125)

 41… مدنی نصاب برائے مدنی قاعدہ (کل صفحات:60)             42… مدنی نصاب برائے ناظرہ (کل صفحات:104)

٭…٭…٭

 

 

 

 



[1] بہارِ شریعت، حصہ ۱۶ سے غیبت، چغلی اور حسد کا بیان پڑھ یا سن لیجئے۔

[2] ابو داود، ۴/ ۳۶۰، حدیث :۴۹۰۳

[3] عالمگیری، ۵/۳۵۲  ملخصاً

 

 

[4] المعجم الاوسط، ۲/ ۳۸۶، حدیث:۳۶۰۷

 

 

 

[5] بخاری، ۲/ ۴۰۸، حدیث: ۳۳۱۸

[6] مسلم، ص۱۴۱۰، حدیث:۱۹۱۴

 

 

 

[7] ماتحت ۔

[8] ’’لاتَخف‘‘ سے غوثِ پاک کے اس ارشاد: مُرِیْدِیْ لَا تَخَفْ، اَللهُ رَبِّی (یعنی میرے مُرید مت ڈر، اللہ  عَزَّ وَجَلَّ میرا پروردگار ہے) کی طرف اشارہ ہے۔

[9] وسائلِ بخشش، ص ۵۲۴

 

 

[10] وسائل بخش،ص۱۰۱

[11] وسائل بخش،ص۵۸۴

[12] ترمذی، کتاب الدعوات، باب ما جاء فی فضل الدعاء، ۵/ ۲۴۳، حدیث: ۳۳۸۲

[13] الجامع الصغیر، ص ۳۷۷، حدیث: ۶۰۶۹

[14] خزائن العرفان، پ۲۴، المومن، تحت الآیۃ: ۶۰

[15] ترمذی، كتاب الدعوات، باب فی جامع الدعوات...الخ، ۵/ ۲۹۲، حديث : ۳۴۹۰