اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ: جو مجھ پر ایک دن میں 50بار درودِ پاک پڑھے قیامت کے دن میں اس سے ہاتھ ملاؤں گا۔(ابن بشکوال ص۹۰حدیث۹۰)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
حضرتابراہیم عَلَيْهِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامنے ذُوالْحَج کی آٹھویں رات ایک خواب دیکھا جس میں کوئی کہنے والا کہہ رہا ہے:’’بے شک اللہ عَزَّوَجَلَّتمہیں اپنے بیٹے کو ذَبح کرنے کا حُکم دیتا ہے ۔ ‘‘ آپ صبح سے شام تک اِس بارے میں غور فرماتے رہے کہ یہ خواباللہ عَزَّوَجَلَّکی طرف سے ہے یا شیطان کی جانب سے؟اِسی لئے آٹھ ذُوالْحَجکا نام یَوْمُ التَّرْوِیَہ (یعنی سوچ بچار کا دن)رکھا گیا ۔ نویں رات پھر وہی خواب دیکھا اور صبح یقین کرلیا کہ یہ حُکم اللہ عَزَّوَجَلَّکی طرف سے ہے ،اِسی لئے9
ذُوالْحَجکو یوم عرفہ( یعنی پہچاننے کا دن) کہا جاتا ہے۔دسویں رات پھر وہی خواب دیکھنے کے بعد آپ عَلَيْهِالصَّلٰوۃُ وَالسَّلامنے صبح اس خواب پر عمل کرنے یعنی بیٹے کی قربانی کا پکا ارادہ فرما لیاجس کی وجہ سے 10ذُوالْحَجکو یَوْمُ النَّحْر یعنی ’’ذَبح کا دن ‘‘کہا جاتا ہے۔ (تفسیرِ کبیر ج۹ص۳۴۶)
اللہ عَزَّوَجَلَّ کے حکم پر عمل کرتے ہوئے بیٹے کی قربانی کے لئے حضرتِ ابراہیم عَلَيْهِالصَّلٰوۃُ وَالسَّلامجب اپنے پیارے بیٹے حضرتِ اسمٰعیل عَلَيْهِالصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکوجن کی عمر اُس
وَقت 7سال (یا 13 سال یا اِس سے تھوڑی زائد ) تھی لے کر چلے ۔ شیطان ان کی جان پہچان والے ایک شخص کی صورت میں ظاہر ہوا اورپوچھنے لگا: اے ابراہیم!کہاں کا ارادہ ہے؟ آپ نے جواب دیا :ایک کام سے جارہا ہوں ۔ اُس نے پوچھا:کیا آپ اسمٰعیل کو ذَبح کرنے جارہے ہیں ؟ حضرتِ ابراہیم عَلَيْهِالصَّلٰوۃُ وَالسَّلام نے فرمایا:کیا تم نے کسی باپ کو دیکھا ہے کہ وہ اپنے بیٹے کو ذَبح کرے؟شیطان بولا:جی ہاں ، آپ کو دیکھ رہا ہوں کہ آپ اِسی کام کیلئے چلے ہیں ! آپ سمجھتے ہیں کہ اللہ عَزَّوَجَلَّنے آپ کو اس بات کا حکم دیا ہے۔ حضرتِ ابراہیم عَلَيْهِالصَّلٰوۃُ
وَالسَّلام نے ارشاد فرمایا: اگراللہ عَزَّوَجَلَّنے مجھے اس بات کا حکم دیا ہے تو پھر میں اس کی فرماں برداری کروں گا۔یہاں سے مایوس ہوکر شیطان حضرتِ ا سمٰعیل عَلَيْهِالصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی امّی جان کے پاس آیا اور ان سے پوچھا: ابراہیم آپ کے بیٹے کولے کرکہاں گئے ہیں ؟ حضرت ہاجرہنے جواب دیا: وہ اپنے ایک کام سے گئے ہیں ۔ شیطان نے کہا:وہ انہیں ذَبح کرنے کے لئے لے گئے ہیں ۔ حضرتِ ہاجر ہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَانے فرمایا : کیا تم نے کبھی کسی باپ کو دیکھا ہے کہ وہ اپنے بیٹے کو ذَبح کرے؟شیطان نے کہا:وہ یہ
سمجھتے ہیں کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّنے انہیں اِس بات کا حکم دیا ہے۔یہ سن کر حضرت ہاجرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَانے ارشاد فرمایا:’’اگر ایسا ہے تو اُنہوں نےاللہ عَزَّ وَجَلَّکی اطاعت (یعنی فرماں برداری) کرکے بہت اچّھا کیا ۔‘‘اس کے بعد شیطان حضرتِاسمٰعیل عَلَيْهِالصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے پاس آیا اور انہیں بھی اِسی طرح سے بہکانے کی کوشِش کی لیکن اُنہوں نے بھی یہی جواب دیا کہ اگر میرے ابو جان اللہ عَزَّ وَجَلَّکے حکم پر مجھے ذَبح کرنے لے جارہے ہیں توبَہُت اچّھا کررہے ہیں ۔(مُستَدرَک ج۳ص۴۲۶ رقم۴۰۹۴مُلَخَّصاً)
شیطان کو کنکریاں مارِیں
جب شیطان باپ بیٹے کو بہکانے میں ناکام ہوا اور ’’جمرے‘‘ کے پاس آیاتوحضرت ابراہیم عَلَيْهِالصَّلٰوۃُ وَالسَّلام نے اُسے ’’سات کنکریاں ‘‘ ماریں ،کنکریاں مارنے پر شیطان آپ کے راستے سے ہٹ گیا۔یہاں سے ناکام ہو کر شیطان ’’دوسرے جمرے ‘‘پر گیا ، فِرِشتے نے دوبارہ حضرت ابراہیم عَلَيْهِالصَّلٰوۃُ وَالسَّلام سے کہا :’’ اِسے مارئیے ۔ ‘‘ آپ نے اسے سات کنکریاں مارِیں تو اُس نے راستہ چھوڑ دیا ۔ اب شیطان ’’ تیسرے جمرے ‘‘ کے پاس پہنچا ، حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ
وَالسَّلَام نے فِرِشتے کے کہنے پر ایک بار پھر سات کنکریاں ماریں تو شیطان نے راستہ چھوڑ دیا ۔([1])شیطان کو تین مقامات پر کنکریاں مارنے کی یاد باقی رکھی گئی ہے اور آج بھی حاجی ان تینوں جگہوں پر کنکریاں مارتے ہیں ۔
حضرت ابراہیمعَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامجب حضرتِ اسمٰعیل عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامکو لے کر کوہِ ثَبِیْر پرپہنچے تو انہیں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے حکم کی خبر دی،جس کا ذِکر قراٰنِ کریم میں ان الفاظ میں ہے:
یٰبُنَیَّ اِنِّیْۤ اَرٰى فِی الْمَنَامِ اَنِّیْۤ اَذْبَحُكَ فَانْظُرْ مَا ذَا تَرٰىؕ-
ترجَمۂ کنزالایمان:اے میرے بیٹے میں نے خواب دیکھا میں تجھے ذَبح کرتا ہوں اب تو دیکھ تیری کیا رائے ہے؟
فرماں بردار بیٹے نے یہ سُن کر جواب دیا:
یٰۤاَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ٘-سَتَجِدُنِیْۤ اِنْ شَآءَ اللّٰهُ مِنَ الصّٰبِرِیْنَ(۱۰۲) (پ۲۳،اَلصّٰفٰت:۱۰۲)
ترجَمۂ کنزالایمان: اے میرے باپ! کیجئے جس بات کا آپ کو حکم ہوتا ہے، خدا نے چاہا تو قریب ہے کہ آپ مجھے صابر (یعنی صبر کرنے والا ) پائیں گے۔
یہ فیضانِ نظر تھا یا کہ مکتب کی کرامت تھی
سکھائے کس نے اسمٰعیل کو آدابِ فرزندی
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
حضرتِ اسمٰعیل عَلَيْهِالصَّلٰوۃُ وَالسَّلامنے اپنے والد محترم سے مزید عرض کی:ابوجان!ذَبح کرنے سے پہلے مجھے رَسّیوں سے مضبوط باندھ دیجئے تاکہ میں ہل نہ سکوں کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ کہیں میرے ثواب میں کمی نہ ہو جائے اورمیرے خون کے چھینٹوں سے اپنے کپڑے بچا کر رکھئے تاکہ انہیں دیکھ کر میری امی جان
غمگین نہ ہوں ۔ چھری خوب تیز کرلیجئے تاکہ میرے گلے پر اچھی طرح چل جائے (یعنی گلا فوراً کٹ جائے)کیونکہ موت بَہُت سخت ہوتی ہے، آپ مجھے ذَبح کرنے کے لئے پیشانی کے بل لٹایئے (یعنی چہرہ زمین کی طرف ہو) تاکہ آپ کی نظر میرے چہرے پر نہ پڑے اور جب آپ میری امی جان کے پاس جائیں تو انہیں میرا سلام پہنچا دیجئے اوراگر آپ مناسب سمجھیں تو میری قمیص انہیں دے دیجئے ، اس سے ان کو تسلّی ہوگی اورصبر آجائے گا ۔ حضرتِ ابراہیم عَلَيْهِالصَّلٰوۃُ وَالسَّلامنے ارشاد فرمایا : اے میرے بیٹے !تم اللہ عَزَّوَجَلَّکے حکم پر عمل کرنے میں میرے کیسے عمدہ مددگار ثابت ہورہے
ہو!پھر جس طرح حضرت
اسمٰعیل
عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامنے کہا تھا ان کو اُسی
طرح باندھ دیا،اپنی چھری تیز کی ، حضرت اسمٰعیل عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ
وَالسَّلَامکو پیشانی کے بل لِٹا دیا ، ان کے چِہرے سے نظر ہٹالی اور ان کے گلے
پرچھری چلا دی ،لیکن چھری نے اپنا کام نہ کیا یعنی گلا نہ کاٹا۔اِس وقت حضرتِ ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامپر وحی
نازل ہوئی ، ترجَمۂ کنز الایمان : ’’ اور ہم نے اسے ندا فرمائی
کہ اے ابراہیم بیشک تو نے خواب سچ کردکھا یا ، ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو،بیشک
یہ روشن جانچ تھی اور ہم نے ایک بڑا ذبیحہ اس کے فدیہ میں دے کر اسے بچالیا۔‘‘ (تفسیر خازن ج ۴ ص ۲۲ملخّصاً )
جنّت کا مینڈھا
حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامنے جب حضرت اسمٰعیل عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام کو ذَبح کرنے کے لئے زمین پر لٹایا تو اللہتَعَالٰیکے حکم سے حضرت جبرئیل عَلَیْہِ السَّلَام بطورِ فدیہ جنت سے ایک مینڈھا(یعنی دُنبہ) لئے تشریف لائے اور دُور سے اُونچی آوازمیں فرمایا:اَللّٰہُ اَکْبَر اَللّٰہ ُاَکْبَر،جب حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام نے یہ آواز سنی تو اپنا سر آسمان کی طر ف اٹھایا اور جان گئے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی طرف سے آنے والی آزمائش کا وقت گزر چکا ہے اور بیٹے کی جگہ فدیے میں مینڈھا بھیجا گیا ہے لہٰذا خوش ہوکر فرمایا:لَآ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ
وَ اللّٰہُ اَکْبَر،جب حضرتِ اسمٰعیل عَلَيْهِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامنے یہ سنا تو فرمایا:اَللّٰہُ اَکْبَر وَ لِلّٰہِ الْحَمد، اس کے بعد سے اِن تینوں پاک حضرات کے ان مبارَک الفاظ کی ادائیگی کی یہ سنت قیامت تک کیلئے جاری وساری ہوگئی۔ (بِنایَہ شرح ہِدایَہ ج۳ص۳۸۷)
حضرت ابراہیم عَلَيْهِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام نے حضرت اسمٰعیل عَلَيْهِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے فدیے میں جومینڈھا(یعنی دُنبہ) ذَبح فرمایا تھا،اس کے بارے میں اکثر مُفَسِّرین کا کہنا یہ ہے کہ وہ مینڈھا (یعنی دُنبہ) جنت سے آیا تھااور یہ وہی مینڈھا تھاجس کو حضرت آدم
عَلَيْهِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے بیٹے حضرت ہابیل رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے قربانی میں پیش کیا تھا۔([2]) اُس مینڈھے کاگوشت پکایا نہیں گیا بلکہ اُسے دَرِندوں (یعنی پھاڑ کھانے والے جانوروں ) اور پرندوں نے کھالیا۔(تفسیر جمل ج۶ص۳۴۹ مُلَخّصًا)
جنَّتی مینڈھے کے سینگ
حضرتسُفْیان بن عُیَیْنہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : اس مینڈھے(یعنی دُنبے) کے سینگ عرصۂ دراز تک کعبہ شریف میں رکھے رہے یہاں تک کہ جب کعبہ شریف میں آگ لگی تو وہ سینگ بھی جل گئے۔ (مُسندِ اِمام احمد بن حنبل ج۵ ص۵۸۹ حدیث ۱۶۶۳۷ )
کعبہ شریف میں آگ لگنے اور اُس میں سینگ جل جانے کے تعلُّق سے’’سوانحِ کربلا ‘‘ میں دیئے ہوئے مضمون کی روشنی میں عرض ہے: نواسۂ رسول ، امامِ عالی مقام حضرت امام حسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی شہادت کے تقریباً دو سال بعد یزیدِ پلید نے مُسلم بن عُقبہ کو بارہ ہزار یا بیس ہزار سپاہیوں کی فوج د ے کرمدینۃُ المنوَّرہ پر حملہ کرنے بھیجا، ظالم یزید یوں نے مدینہ شریف میں بے انتہا خون ریزی کی، سات ہزار صَحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَانسمیت دس ہزار سے زیادہ افراد کو شہید کیا، اہلِ مدینہ کے گھر لوٹ لئے، انتہائی شَرْمناک حرکتیں کیں ، یہاں تک کہ
مسجدِ نبوی شریف کے ستونوں (S PILLAR) کے ساتھ گھوڑے باندھے ۔ پھر یہ فوج مکہ شریف پہنچی ، مِنْجَنِیْق( مِنْ۔جَ۔نیق جوکہ پتھر پھینکنے کا آلہ ہو تا تھا اُس ) کے ذریعے پتھر برسائے، اِس سے حرم شریف کا صحن مبارَک پتھروں سے بھر گیا، مسجد الحرام کے ستون (S PILLAR) شہید ہو گئے اور کعبۃُ اللّٰہ کے غلاف شریف اور چھت مبارَک کو ان ظالموں نے آگ لگا دی، کعبۃُ اللّٰہ شریف کی چھت میں حضرت اسمٰعیل عَلَیْہِ السَّلَامکے فدیے میں قربان ہونے والے(جنتی)دُنبے کے جو مبارَک سینگ تَبَرُّککے طور پر محفوظ تھے وہ بھی اُس آگ میں جل گئے ۔ جس روز یعنی 15ربیع الاوّ ل 64ھ
کو کعبہ شریف کی بے حرمتی ہوئی تھی اُسی روز مُلکِ شام کے شہر ’’حِمص‘‘میں 39سال کی عمر میں یزید پلید مر گیا۔ اِس بدنصیب نے جس اِقتدارکے نشے میں بد مست ہو کرامامِ عالی مقام حضرت امام حسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُاور خاندانِ رسالت کے مہکتے پھولوں کو زمین کربلا پر خاک وخون میں تڑپایا ،مکّے مدینے والوں پر ظلم و ستم کی آندھیاں چلائیں ، اُس تخت حکومت پر اُسے صرف تین برس سات ماہ’’شیطنت‘‘ کرنے کا موقع ملا ۔ ([3]) اِس کی موت میں کس قدر عبرت ہے ! ۔۔۔ الموت ۔۔ الموت ۔۔۔ الموت۔۔۔۔
نہ یزید کی وہ جفا رہی ، نہ شِمَر کا ظلم و ستم رہا
جو رہا تو نام حُسین کا، جسے یاد رکھتی ہے کربلا
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
یاد رہے! کوئی شخص خواب یا غیبی آواز کی بنیاد پر اپنے یا دوسرے کے بچّے یا کسی انسان کو ذَبح نہیں کر سکتا ، کرے گا تو سخت گنہگار اور عذاب نار کا حقدار قرارپائے گا۔ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامجو خواب کی بنا پر اپنے بیٹے کی قربانی کے لئے تیّار ہو گئے یہ حق ہے کیوں کہ آپ نبی ہیں اور نبی کا خواب وحی الٰہی ہوتا ہے ۔ ان حضرات کا امتحان تھا، حضرتِ جبرئیل عَلَیْہِ السَّلَام جنتی دُنبہ لے آئے اور اللہ تَعَالٰی کے حکم سے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے اپنے پیارے بیٹے کے بجائے اُس جنتی دُنبے کو ذَبح فرما دیا۔
حضرت ابراہیم اور حضرت اسمٰعیل عَلَیْہِمَا السَّلام کی اِس انوکھی قربانی کی یاد تا قیامت قائم رہے گی اور مسلمان ہر سال بقرہ عید میں مخصوص جانوروں کی قربانیاں پیش کرتے رہیں گے۔ ( قربانی کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کیلئے مکتبۃُ المدینہ کا رسالہ ’’ابلق گھوڑے سوار‘‘ پڑھئے )
اسمٰعیل کے معنٰی
حضرتِ ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام بَہُت بڑی عمرتک بے اولاد تھے ، 99 سال کی عمر میں آپ عَلَیْہِمَا السَّلام کو حضرت اسمٰعیل عَلَیْہِ السَّلام عطا کئے گئے۔([4])حضرتِ ابراہیم عَلَيْهِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامبیٹے کی
دعائیں مانگ کر کہتے تھے:’’ اِسْمَعْ یَا اِیْل ۔‘‘ اِسْمع کے معنیٰ ہیں :’’ سن ‘‘ اور ’’ اِیْل ‘‘ عبرانی زبان میں خدا عَزَّ وَجَلَّ کانام ، اِس طرح ’’ اِسْمَعْ یَا اِیْل ‘‘کے معنیٰ ہوئے :’’اے خدا عَزَّ وَجَلَّ! میری سن لے۔‘‘ جب آپ عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام پیدا ہوئے تو اس دعا کی یاد گار میں آپ کا نام’’ اسمٰعیل‘‘ رکھا گیا۔(تفسیر نعیمی ج۱ص۶۸۸ ماخوذاً )
٭رسولِ پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے بعد حضرت ابراہیم سب سے افضل ہیں ٭حضرت ِابراہیم
عَلَيْهِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامہی اپنے بعد آنے والے سارے انبیائے کرام عَلَیْہمُ السَّلَامکے والِد ہیں ٭ہر آسمانی دین میں آپ ہی کی پیروی اور اِطاعت ہے ٭ہر دین والے آپ کی تعظیم کرتے ہیں ٭ آپ ہی کی یاد قربانی ہے ٭آپ ہی کی یادگار حج کے اَرکان ہیں ٭آپ ہی کعبہ شریف کی پہلی تعمیر کرنے والے یعنی اسے گھر کی شکل میں بنانے والے ہیں ٭جس پتھر (مقام ابراہیم) پر کھڑے ہوکر آپ نے کعبہ شریف بنایاوہاں قیام اور سجدے ہونے لگے ٭قیامت میں سب سے پہلے آپ ہی کو عمدہ لباس عطا ہوگا اس کے فورا بعد ہمارے حضورِ پاکصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ٭ مسلمانوں کے فوت ہوجانے والے
بچّوں کی آپ اور آپ کی بیوی صاحِبہ حضرتِ سارہ عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامعالَم بَرزَخ میں پرورِش کرتے ہیں ۔ ( تفسیر نعیمی ج۱ص۶۸۲ مُلَخّصًا)
حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامپر دو بھوکے شیر چھوڑ ے گئے(اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی شان دیکھئے کہ) وہ بھوکے ہونے کے باوجود آپعَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام کو چاٹنے اورسجدہ کرنے لگے۔ (اَلزُّہْد لِلامام اَحمد بن حنبل ص۱۱۴)
حضرت ابراہیمعَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام کوغَلّہ(یعنی اناج) نہیں
ملا، آپ عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامسرخ ریت کے پاس سے گزرے توآپ عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامنے اس سے بوریاں بھر لیں جب گھر تشریف لائے تو گھر والوں نے پوچھا یہ کیا ہے ؟ فرمایا:’’یہ سرخ گندم ہیں ۔‘‘ جب انہیں کھولا گیا تو واقِعی سرخ گندُم تھے، جب یہ گندم بوئے گئے تو ان میں جڑ سے اوپر تک گیہوں (یعنی کنک )کی بالیاں لگیں ۔(مُصَنَّف ابن اَبی شَیْبہ ج۷ص ۲۲۸ ) یہ حضرتِ ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامکا مُعجِزہ ہے۔
حضرتِ ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام سے کئی کاموں کی شروعات ہوئی ان میں سے 8یہ ہیں : {۱} سب سے پہلے آپ
عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام ہی کے بال سفید ہوئے{۲} سب سے پہلے آپ عَلَیْہِ السَّلَام ہی نے (سفید بالوں )میں مہندی اورکَتَم (یعنی نیل کے پتوں ) کا خضاب لگایا {۳} سب سے پہلے آپ عَلَیْہِ السَّلَام ہی نے سلا ہوا پاجامہ پہنا {۴} سب سے پہلے آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے منبر پر خطبہ پڑھا {۵} سب سے پہلے آپعَلَیْہِ السَّلَام نے راہِ خدا میں جہاد کیا {۶} سب سے پہلے آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے مہمان نوازی یعنی مہمانی کی رَسم شروع کی {۷} سب سے پہلے آپ عَلَیْہِ السَّلَام ہی ملاقات کے وقت لوگوں سے گلے ملے {۸} سب سے پہلے آپ عَلَیْہِ السَّلَام ہی نے ثرید تیّار کیا۔ (شوربے میں بھگوئی ہوئی روٹی کوثرید کہتے ہیں)(مِرقاۃ ج ۸ ص ۲۶۴ ملخّصًا)
ٹافیاں اور کھٹ مٹّھی گولیاں
اکثر مدنی منے ٹافیاں ، گولیاں ، چاکلیٹ ،گولاگنڈا اور دیگر رنگ برنگی میٹھی چیزیں کھانے کے شوقین ہوتے ہیں لیکن ان چیزوں کے غیر معیاری (یعنی گھٹیا) ہونے اور ان کے کھانے میں بے احتیاطی برتنے کے سبب ان کے دانتوں، گلے ،سینے ، معدے اور آنتوں وغیرہ کو نقصان پہنچنے کا خطرہ رہتا ہے ۔ لہٰذا مسلمانوں کو نفع پہنچانے کی نیّت سے ٹافیوں وغیرہ کے بارے میں مختلف ویب سائٹس سے حاصل کردہ طبّی تحقیقات کہیں کہیں الفاظ وغیرہ کی تبدیلی کے ساتھ پیش خدمت ہیں :
اینیمل(Enamel)نامی ایک مضبوط چمک دار تہ دانتوں پر ہوتی ہے جو ان کی حفاظت کرتی ہے، مضر صحت چیز کھانے کے سبب منہ میں بیکٹیریا (یعنی جراثیم)پیدا ہوتے ہیں جو اس تہ کو نقصان پہنچاتے ہیں جس کی وجہ سے دانتوں میں ٹوٹ پھوٹ شروع ہوجاتی ہے۔
ٹافیاں وغیرہ کھانے کے بعد بچے عموماً دانت صاف نہیں کرتے جس کی وجہ سے مٹھاس دانتوں میں جم جاتی ہے اور جراثیم پلنے شروع ہوجاتے ہیں جو کہ دانتوں میں کیڑا لگنے، منہ
میں چھالوں اورگلے میں تکلیف کا سبب بنتے ہیں ۔
پاکستان کے گلی محلوں میں بکنے والی اکثر ٹافیاں اور کھٹ مٹھی گولیاں ناقص اور گھٹیا ہوتی ہیں چنانچہ ایک اخباری رپورٹ کے مطابق منی(یعنی چھوٹی) فیکٹریوں میں ناقِص خام مال سے تیار شدہ گولیاں ٹافیاں بچوں کی صحت پر خطرناک اثرات مرتب کر رہی ہیں ۔ گھروں میں قائم ان فیکٹریوں میں گولیوں ٹافیوں کی تیاری میں گلوکوز،سکرین اور تیسرے درجے کی (یعنیThird class/Substandard) اشیاء استعمال کی جاتی ہیں ۔تیار گولیوں ٹافیوں کو دِیہاتوں میں ( بھی) سپلائی کیا جاتا
ہے، یہی وجہ ہے کہ گاؤ ں گوٹھوں کے بچوں میں دانتوں کی بیماریاں تشویشناک حد تک بڑھتی جا رہی ہیں ۔ (روزنامہ دنیاسے ماخوذ)
بسکٹ، آئس کریم اور انرجی ڈرنکس میں مٹھاس کے لیے استعمال ہونے والے کیمیکل دنیا بھر میں ذِیابیطس (Diabetes) کا باعث بن رہے ہیں ۔آکسفورڈ یونیورسٹی (برطانیہ) میں کی گئی تحقیق کے مطابق غذائی مصنوعات (Food Products) بنانے والی کمپنیاں اپنی مَصنوعات (Products) کو میٹھا بنانے کے لیے ایسا کیمیکل استعمال کرتی ہیں جو ذِیابیطس(یعنی پیشاب میں
شکر آنے کی بیماری) کا باعث بنتا ہے۔ تحقیق میں 42ممالک میں بنائے جانے والے بسکٹ، کیک اور جوس کا کیمیائی تجزیہ کیا گیا، کیمیائی مادّے ’’ہائی فرکٹوز سیرپ ‘‘( یعنی شکر کی ایک قسم) سے ذِیابیطس(یعنی میٹھی پیشاب) کا مرض لاحق ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق جن ممالک میں بیکری کی چیزیں زیادہ استعمال کی جاتی ہیں وہاں لوگوں میں مرض کی شرح آٹھ فیصد زیادہ تھی! بیکری کی مصنوعات استعمال کرنے والے ممالک میں امریکا سرِفہرست ہے جہاں ہر شخص سالانہ اَوسطاً Average) 55 (پاؤنڈ میٹھی چیزیں استِعمال کرتا ہے جبکہ برطانیہ میں اس کا استعمال سب سے کم ہے جہاں ایک شخص اَوسطاً ایک پاؤنڈ بیکری
کی اشیا ء سالانہ استعمال کرتا ہے۔ (دنیا نیوزآن لائن)
چاکلیٹ میں دیگر اجزا کے علاوہ کیفین (Caffeine) پائی جاتی ہے، ملک چاکلیٹ کے مقابلے میں کالے چاکلیٹ میں چار گنا زیادہ کیفین ہوتی ہے!کیفین وقتی طور پر درد اورتھکن وغیرہ ضرور دُور کرتی ہے مگر اس کا زیادہ استعمال نقصان دِہ ہوتا ہے ۔ کیفین کے عادی افراد میں یہ اَمراض پیدا ہو سکتے ہیں : تھکن ، چڑچڑاپن،باربار پیشاب آنا، پیشاب اور فضلے کے ذریعے کیلشیم زیادہ نکل جانا ، ہاضمے کی خرابیاں ، بڑی آنت میں سوجن، بواسیرکی شدّت ، دل کی دھڑکن میں اضافہ اور بے قاعدگی،
ہائی بلڈپریشر ، دل کی جلن ، معدے کا اَلسر، نیند کے انداز اور اوقات کی تبدیلیاں (یعنی کبھی نیند زیادہ آنا، تو کبھی کم ، بے وقت نیند آنا،سونے کے اوقات میں نیند نہ آنا، معمولی سے شور پر آنکھ کھل جانا وغیرہ ۔) پورے یا آدھے سر میں درد، گھبراہٹ ، مایوسی (ڈپریشن۔ Disappointment) جگر (Liver) اور گردے کی بیماریاں وغیرہ۔ چاکلیٹ کے علاوہ ، کولا ڈرنکس ، چائے ، کافی ، کوکو اور درد دُور کرنے والی گولیوں میں بھی کیفین پائی جاتی ہے ۔(طب کی کتاب،’’قاتل غذائیں ‘‘ سے ماخوذ)
صحت کے لئے خطرہ بننے والی کھٹ مٹھی گولیوں اور
ٹافیوں وغیرہ کی جگہ مدنی منوں اورمدنی منیوں کو ان کی عمر وغیرہ کے لحاظ سے مناسب مقدار میں یا طبیب کے مشورے کے مطابق پھل اور خشک میوے (ڈرائی فروٹ) کھلائیے اور آپ خود بھی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی دی ہوئی ان نعمتوں سے فائدہ اٹھا یئے۔ چند خشک میووں کے فوائد پیش خدمت ہیں :
{1}تمام بادام کولیسٹرول سے پاک ہوتے ہیں {2} کڑوے بادام یا ایرانی بادام’’ کینسر ‘‘کی روک تھام کی خصوصیت رکھتے ہیں {3} خشک خوبانی کے بادام کھانے سے زخم بھرجاتے ہیں {4} بادام میں ’’کیلشیم ‘‘ہوتا ہے جو کہ
ہڈیوں کے لئے ضروری ہے {5}بادام کھانے سے تیزابیت دور ہوتی اور امراضِ قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے{6}بادام کینسر اور موتیا بند کے خطرے میں کمی کرتا ہے {7}بادام LDL کولیسٹرول کی سطح کم کرتا ہے {8}بادام اِجابت صاف لاتا اورقبض دور کرتا ہے{9} بادام کھانے سے موٹاپے کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے {10} بادام بالوں اور جلد (Skin) کے لئے مفید ہے اور رنگت بھی نکھارتا ہے {11}بادام کے تیل کی پابندی سے مالش جلد کی خشکی،کیلوں ، جھریوں اورمسوں کی روک تھام کرتی ہے{12} بادام بال جھڑنے کے مرض کیلئے رکاوٹ ہے {13}بادام بفا(یعنی سر انسانی پر ہونے والی خشکی کے
سفید چھلکے) دور کرتا ہے اور بال سفید ہونے سے روکتا ہے {14}بادام آنکھوں کی بینائی کے لئے مفید ہے {15} روزانہ رات کو سات دانے بادام اور21دانے کشمش یعنی سوکھے ہوئے انگور (چھوٹے بڑے کوئی سے بھی ہوں )پانی میں بھگو دیجئے اور یہ دونوں چیزیں صبح دودھ کے ساتھ اوراچھی طرح چبا کر کھا لیجئے ، اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّدردِ سر دُور ہو گا، قوت حافظہ کیلئے بھی یہ نسخہ مفیدہے{16} اِنجیر اور بادام ملا کر کھانے سے پیٹ کی اکثر بیماریاں دُورہوتی ہیں ۔
زیادہ گر دماغی ہے ترا کام
تو کھایا کر ملا کر شہد بادام
پستہ د ل ودماغ کو قوت بخشتا ہے۔بدن کو موٹا کرتا اور گردے کی کمزوری کو دور کرتا ہے۔ذہن اور حافظہ مضبوط کرتا ہے ۔ کھانسی کے علاج کے لئیپستہ مفید ہے۔ (کتاب المفردات ص ۱۵۶)
کاجو جسم کو غذائیت اور دِماغ کو طاقت دیتا ہے۔ بدن کو موٹا کرتا ہے۔نہار منہ شہد کے ساتھ کاجو کھانا دافع نسیان (یعنی بھولنے کی بیماری دور کرنے والا)ہے۔ایک کوڑھی (سفید داغ کا مریض) صرف کاجو بکثرت کھانے سے صحت یاب ہو گیا۔(ایضاً ص۳۳۶)
چلغوزہ بلغم دُور کرتا اور بدن کو موٹا کرتا ہے۔بھوک بڑھاتا ہے۔دل اور پٹھوں کو قوت بخشتا ہے۔چھلے ہوئے چلغوزے کا شیرہ بنا کر تھوڑا سا شہد شامل کرکے چاٹنا بلغمی کھانسی کے لئے مفید ہے۔ (ایضاً ص۲۱۱)
مونگ پھلی کے بیجوں میں بہت غذائیت ہوتی ہے۔ مونگ پھلی اپنے فوائد میں کاجو اور اَخروٹ وغیرہ سے کم نہیں ہے ۔مونگ پھلی کا تیل روغن زیتون کا عمدہ بدل ہے۔(ایضاً ص۴۷۶)
مصری آنکھوں کی بینائی کے لئے مفید ہے۔گرم پانی کے ساتھ بطورِشربت آواز کو صاف کرتی ہے۔آنکھ میں ڈالنے سے جالا کاٹتی ہے۔ (ایضاً ص۴۶۱)
جو بات کہو منہ سے وہ اچھی ہو بھلی ہو
کھٹی نہ ہو کڑوی نہ ہو ، مصری کی ڈلی ہو
(مراٰۃ المناجیح ج۶)
مصری کے ساتھ ہر روز نہار منہ ایک تولہ کھوپرا کھانا بینائی کو قوت دیتا ہے۔ پیٹ کو نرم کرتا اور بھوک بڑھاتا ہے ۔ کھوپرے کا تیل سر میں لگانے سے بال بڑھتے ہیں اور یہ دماغ کے لئے مفید ہے۔
چھوہارا صاف خون پیدا کرتا،بھوک میں اضافہ کرتا اور بدن کو موٹا کرتا ہے،کمر اورگُردے کو طاقت دیتا ہے۔(کتاب المفردات ص۲۲۲)
اَخروٹ بدہضمی کو دور کرتا ہے،اَخروٹ کا بھنا ہوا مغز سرد کھانسی کے لئے مفید ہے۔ اخروٹ کو چبا کر داد پر لگایا جائے تو داد کا نشان مٹ جاتا ہے۔ (ایضاً ص۶۸)
حدیث پاک میں ہے:مُنَقّٰی کھاؤ ،یہ بہترین کھانا ہے، اَعصاب( یعنی پٹھوں )کو مضبوط کرتا، غصے کو ٹھنڈا کرتا، منہ کو خوشبو دار کرتااور بلغم کو دُور کرتا ہے۔([5]) دوسری روایت میں یہ بھی ہے کہ (مُنَقّٰی) غم کو دُور کرتا ہے۔(اَلطِّبُّ النَّبَوِی لِاَبی نُعَیْم ص۳۷۹حدیث۳۱۹مُلَخَّصًا)
چھوٹا انگورخشک ہو کر کشمش اوربڑا انگور سوکھ کر مُنَقّٰی بنتا ہے۔مُنَقّٰی کم وَزن بدن کو موٹا کرتا اور اس کے بیج معدے کی اصلاح کرتے ہیں ۔ انار کے دانوں کے ساتھ
مُنَقّٰی کھانا ہاضمے کے لئے مفید ہے۔ مُنَقّے کا گُودا پھیپھڑوں کے لئے اِکسیر ہے۔مُنَقّٰی دوا بھی ہے اور غذا بھی، اس کو چاہیں تو یونہی یا چاہیں تو چھلکا اتار کر مناسب مقدار میں کھا لیجئے ، مشہور محدث حضرت امام زُہری عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی فرماتے ہیں : جس کو احادیثِ مبارَکہ حفظ کرنے کا شوق ہو وہ (مناسب مقدار میں )مُنَقّٰی کھائے۔([6])مُنَقّٰی بیج سمیت بھی کھا سکتے ہیں بلکہ مُنَقّیکے بیج معدے کی اصلاح کرتے ہیں ۔مُنَقّے چند گھنٹے پانی میں بھگو کر رکھ دیجئے پھر ان کا چھلکا اُتار کر گود ا نکا ل لیجئے ۔ مُنَقّے کا گودا پھیپھڑوں کیلئے اِکسیراور پرانی کھانسی کیلئے مفید ہے ۔ یہ گردے
اور مثانے کے درد کو مٹاتا ، جگر اور تلی کو طاقت دیتا ، پیٹ کو نرم کرتا ، معدہ مضبوط کرتااور ہاضِمہ دُرُست کرتا ہے۔
حضرتِ مولائے کائنات، علی المرتضیٰ شیرِ خدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمسے مروی ہے: جو روزانہ سرخ مُنَقّے21عدد کھا لیا کرے وہ جسمانی امراض سے محفوظ رہے گا۔ (اَلطِّبُّ النَّبَوِی لِاَبی نُعَیْم ص۷۲۱حدیث۸۱۳)
حدیث پاک میں ہے:’’انجیر کھاؤ!کیونکہ یہ بواسیر کو ختم کرتی اورنِقرِس(یعنی ایک دَرد جو ٹخنوں اور پاؤں کی انگلیوں میں ہوتا
ہے) میں مفید ہے۔ ‘‘(اَیضًا ص۴۸۵حدیث۴۶۷مُلَخَّصًا)
{۱}انجیر میں دیگر تمام پھلوں کے مقابلے میں بہتر غذائیت ہے{۲}انجیربواسیر کوختم کر دیتا اور جوڑوں کے دَرد کیلئے مفید ہے{۳}انجیر نہار منہ کھانے کے عجیب و غریب فوائد ہیں {۴} جن کے پیٹ میں بوجھ ہو جاتا ہو وہ ہر بار کھانا کھانے کے بعد تین عدد انجیر کھالیں {۵}انجیرموٹے پیٹ کو چھوٹا کرتا اور موٹا پا دُور کرتا ہے{۶}انجیر میں کھانسی اور دَمے کا علاج ہے {۷} انجیر چہرے کا رنگ نکھارتاہے{۸}انجیرپیاس بجھاتا ہے۔ (گھریلو علاج ص۱۱۱)
آنکھوں کا لذیذ چورن
سونف ، مصری اور ایرانی بادام تینوں ہم وزن لے کر اچھی طرح باریک پیس کر یکجان (MIX)کر کے بڑے منہ کی بوتل میں محفوظ کر لیجئے اور بلا ناغہ روزانہ نہار منہ ایک چائے کی چمچ بغیر پانی کے کھا لیجئے (ایک چمچ سے کچھ زیادہ کھانے میں بھی حرج نہیں ) طویل عرصہ استعمال کرنے سے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّآنکھوں کی بینائی کو فائدہ ہو گا۔تجربہ:ایک مدنی منی کی آنکھوں میں پانی آتا تھا،بالآخر آنکھوں کے ڈاکٹر سے وَقت لے لیا تھا ، میں نے یہی لذیذ چورن پیش کیا، ایک آدھ بار کھانے ہی سے اُس کی بیماری جاتی رہی اور ڈاکٹر کے پاس جانے کی نوبت ہی نہ آئی۔ جن کو تکلیف نہ ہو وہ بھی مستقل استعمال کرسکتے ہیں ۔ (گھریلو علاج ص۳۳)
غم مدینہ ، بقیع ،
مغفر ت اوربے حساب
جنّت الفردوس میں آقا
کے پڑوس کا طلب
۲۲ذُوالقعدۃ الحرام ۱۴۳۵ ھ
2014-9-18
مآخذ و مراجع
کتاب |
مطبوعہ |
کتاب |
مطبوعہ |
قراٰن مجید |
|
الزہد |
دار الغد الجدید المنصورۃ مصر |
تفسیر طبری |
دار الکتب العلمیۃ بیروت |
الطب النبوی |
دار ابن حزم بیروت |
تفسیر قرطبی |
دار الفکر بیروت |
الجامع لاخلاق الراوی |
دار الکتب العلمیۃ بیروت |
تفسیر کبیر |
دار احیاء التراث العربی بیروت |
ابن بشکوال |
دار الکتب العلمیۃ بیروت |
تفسیر خازن |
مصر |
مرقاۃ |
دار الفکر بیروت |
تفسیر جمل |
باب المدینہ کراچی |
مراٰۃ المناجیح |
ضیاء القرآن پبلی کیشنز مرکز الاولیاء لاہور |
تفسیر نعیمی |
نعیمی کتب خانہ گجرات |
بنایہ شرح ہدایہ |
مدینۃ الاولیاء ملتان |
مسند امام احمد |
دار الفکر بیروت |
سوانح کربلا |
مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی |
مستدرک |
دار المعرفۃ بیروت |
کتاب المفردات |
مدینۃ الاولیاء ملتان |
مصنف ابن ابی شیبہ |
دار الفکر بیروت |
گھریلو علاج |
مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی |
یہ رِسالہ پڑھ کر دوسرے کودے د یجئے
شادی غمی کی تقریبات ،اجتماعات ،اَعراس اور جلوسِ میلاد وغیرہ میں مکتبۃ المدینہ کے شائع کردہ رسائل اور مَدَنی پھولوں پر مشتمل پمفلٹ تقسیم کرکے ثواب کمائیے ، گاہکوں کو بہ نیّتِ ثواب تحفے میں دینے کیلئے اپنی دُکانوں پر بھی رسائل رکھنے کا معمول بنائیے، اخبار فروشوں یا بچّوں کے ذَرِیعے اپنے مَحَلّے کے گھر گھر میں ماہانہ کم از کم ایک عدد سنّتوں بھرا رسالہ یا مَدَنی پھولوں کاپمفلٹ پہنچاکر نیکی کی دعوت کی دھومیں مچائیے اور خوب ثواب کمائیے۔