اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط

اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط  بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط

جھوٹا چور

درود شریف کی فضیلت

         حضرت عبدُ اللہبن سلامرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ اپنے بھائی حضرت عثمانرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ سے ملاقات کرنے گئے تو وہ بہت خوش دکھائی دئیے اور کہنے لگے: میں  نے آج رات خواب میں

 

 

 

 


 سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکادیدارکیا،آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھے ایک ڈول (یعنی برتن) عطا فرمایا جس میں  پانی تھا، میں  نے پیٹ بھر کر پیا جس کی ٹھنڈک ابھی تک محسوس کررہا ہوں۔ انہوں نے پوچھا: آپ کو یہ مقام کیسے حاصل ہوا؟ جواب دیا: نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر کثرت سے دُرُودِ پاک پڑھنے کی وجہ سے۔      (سَعادَۃُ الدَّارَیْن ص۱۴۹)

دیدار کی بھیک کب بٹے گی؟

منگتا ہے اُمّید وار آقا

(ذوقِ نعت)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!     صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد


[1]جھوٹا چور

ایک شخص نے اپنے چچا کے بیٹے (Cousin) کا مال چرالیا، مالک نے چور کو حرمِ پاک میں  پکڑ لیا اور کہا :یہ میرا مال ہے ،چور نے کہا :تم جھوٹ بولتے ہو ،اُس شخص نے کہا: ایسی بات ہے تو قسم کھاکر دکھاؤ!یہ سن کر اُس چور نے(کعبہ شریف کے سامنے)’’ مقا م ابراہیم ‘‘کے پاس کھڑے ہو کر قسم کھا لی ، یہ دیکھ کرمال کے مالک نے ’’رکن یمانی‘‘ اور مقام ابراہیم کے درمیان کھڑے ہو کر دعا کیلئے ہاتھ اُٹھا لئے ،ابھی وہ دعا مانگ ہی رہا تھا کہ چورپاگل ہو گیا اور وہ مکہ شریف میں


اِس طرح چیخنے چلانے لگا:’’مجھے کیا ہوگیا !اورمال کو کیا ہوگیا ! ! اور مال کے مالک کو کیا ہو گیا!! ‘‘یہ خبر اللہ تَعَالٰی کے پیارے نبی  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دادا جان حضرتعَبْدُ المُطَّلِب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو پہنچی تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ تشریف لائے اور وہ مال جمع کر کے جس کا تھا، اُس شخص کو دے دیا اور وہ اُسے لے کر چلا گیا ،جب کہ وہ چورپاگلوں  کی طرح (بھاگتا اور) چیختا چلاتا رہا ،یہاں  تک کہ ایک پہاڑ سے نیچے گر کر مرگیا اور  جنگلی جانور اُس کو کھا گئے۔(اَخْبار مَکّۃ لِلاَزْرَقی ج۲ص۲۶مُلَخَّصًا)


چور کو دو سانپ نوچ نوچ کر کھائیں  گے

    میٹھے میٹھے مدنی منواور مدنی منیو! نہ کبھی جھوٹ بولو، نہ کبھی جھوٹی قسم کھاؤ اور نہ ہی کبھی کسی کی کوئی چیز چراؤ کہ اِس میں  دنیا میں  بھی تباہی ہے اور آخرت میں  بھی تباہی۔ حضرت مسروق رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ سے روایت ہے: جو شخص چوری یاشراب خوری میں مبتلا ہو کرمرتا ہے اُس پرقَبر میں   دو سانپ مقرر کر دیئے جاتے  ہیں  جو اس کا گوشت نوچ نوچ کر کھاتے رہتے ہیں۔(شَرْحُ الصُّدُور ص ۱۷۲مُلخّصًا)


 

 

 

 

 

 

{۲}ٹیڑھی لاٹھی

والا جھوٹا چور


{۲}ٹیڑھی لاٹھی  والا جھوٹا چور

        ہمارے پیارے پیارے آقا ، مکے مدینے والے مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عالی شان ہے:میں  نے جہنم میں  ایک شخص  کو دیکھا جو اپنی ٹیڑھی لاٹھی([1])کے ذریعے حاجیوں  کی چیزیں  چراتا، جب لوگ اُسے چوری کرتا دیکھ لیتے تو کہتا:’’ میں  چور نہیں  ہوں ،یہ سامان میری ٹیڑھی لاٹھی میں اٹک گیا تھا۔‘‘وہ آگ میں  اپنی ٹیڑھی لاٹھی پرٹیک لگائے یہ کہہ رہا تھا :


’’میں ٹیڑھی لاٹھی والا چورہوں۔‘‘(جَمْعُ الْجَوامِع لِلسُّیُوطی ج۳ ص۲۷حدیث۷۰۷۶ )

      میٹھے میٹھے مدنی منو اور مدنی منیو! اِنْ شَآءَاللہ نہ ہم کبھی جھوٹ بولیں  گے نہ کبھی چوری کریں  گے ۔ 

     سب مل کر نعرہ لگاؤ:

جھوٹ کے خلاف اعلان جنگ ہے!

نہ جھوٹ بولیں  گے نہ بلوائیں  گے!

اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ۔

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!     صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 

 

 


 

 

 

 

 

 

 

 

{۳} جھوٹ بولنے والوں

کے بچے سؤر بن گئے

 

 

 

 


{۳} جھوٹ بولنے والوں کے بچے سؤر بن گئے

     حضرت عیسٰی عَلَیْہِ السَّلام کے پاس بہت سے بچے جمع ہوجاتے تھے، آپ عَلَیْہِ السَّلام انہیں  بتاتے تھے کہ تمہارے گھر فلاں  چیز تیار ہوئی ہے، تمہارے گھر والوں نے فلاں  فلاں  چیز کھائی ہے، فلاں  چیز تمہارے لیے بچا کررکھی ہے، بچے گھر جاتے روتے اورگھر والوں  سے وہ چیز مانگتے۔ گھر والے وہ چیز دیتے اور ان سے کہتے کہ تمہیں  کس نے بتایا ؟بچے کہتے: (حضرت )عیسٰی (عَلَیْہِ السَّلام) نے۔تو لوگوں  نے اپنے بچوں  کو


آپ(عَلَیْہِ السَّلام) کے پاس آنے سے روکا اور کہاکہ وہ جادو گر ہیں (مَعَاذَ اللہ)، اُن کے پاس نہ بیٹھو اور ایک مکان میں  سب بچوں  کو جمع کردیا۔ حضرت عیسیٰ  عَلَیْہِ السَّلام بچوں  کو تلاش کرتے تشریف لائے تو لوگوں  نے کہا: وہ یہاں  نہیں  ہیں۔  آپ عَلَیْہِ السَّلام نے فرمایا کہ پھر اس مکان میں  کون ہے؟لوگوں  نے ( جھوٹ بولتے ہوئے) کہا: یہ تو(بچے نہیں )  سُؤَر(سُ۔اَر) ہیں۔فرمایا: ایسا ہی ہوگا۔ اب جو دروازہ کھولا تو سبسُؤَر ہی سُؤَر تھے۔(تفسیر خزائن العرفان ص۱۱۵،تفسیرطبری ج۳ص۲۷۸مُلَخَّصًا)


جھوٹا دوزخ کے اندرکتّے کی شکل میں۔۔۔

       میٹھے میٹھے مدنی منو اور مدنی منیو! بے شک اللہ تَعَالٰیغیب اور چھپی ہوئی چیزوں  کا جاننے والا ہے وہ جسے چاہتا ہے اُسے غیب اور چھپی ہوئی چیزوں  کا علم دیتا ہے جبھی تو حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلام گھر میں  چھپائی ہوئی چیزوں  کے بارے میں  بچوں  کو خبر دے دیتے تھے ۔ اِس حکایت سے ہمیں  یہ بھی درس ملا کہ جھوٹ بہت خراب چیز ہے لوگوں  نے جھوٹ بولا تو گھر میں  چھپے ہوئے ان کے بچے بدلے میں خنزیر( یعنی سُؤَر) بن گئے۔  حضرت حاتم اصم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں :ہمیں  یہ بات


پہنچی ہے،’’جھوٹا‘‘ دوزخ میں  کتے کی شکل میں  بدل جائے  گا ،’’ حسد کرنے والا‘‘ جہنم میں  سُؤَر کی شکل میں  بدل جائے گااور’’غیبت کرنے والا ‘‘ جہنم میں  بندر کی شکل میں  بدل جائے گا۔(تَنبِیہُ الْمُغتَرِّیْن  ص ۱۹۴)

لگاؤ جھوٹ کے خلاف نعرہ :

جھوٹ کے خلاف اعلان جنگ ہے!

نہ جھوٹ بولیں  گے نہ بلوائیں  گے!

اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ۔

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!     صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 

 

 

 

 

 

 


 

 

 

 

 

 

 

 

{۴} جھوٹا خواب

سنانے کا انجام


{۴} جھوٹا خواب سنانے کا انجام

             حضرت  امام  محمد بن سیرین رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  سے ایک آدَمی نے کہا: ’’میں  نے خواب دیکھا کہ میرے ہاتھ میں  پانی سے بھرا ہوا ایک شیشے کا پیالہ ہے، وہ پیالہ توٹوٹ گیا ہے ، مگر پانی جوں  کا توں  موجود ہے۔‘‘ یہ سن کر آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا : اللہ عَزَّ وَجَلَّسے ڈر ، (اور جھوٹ نہ بول ) کیوں  کہ تو نے ایسا کوئی خواب نہیں  دیکھا ، وہ آدَمی کہنے لگا:سُبْحٰن اللہ! میں  ایک خواب سنا رہا ہوں  اور آپ فرمارہے ہیں  کہ تو نے کوئی خواب نہیں  دیکھا ! آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا: بے شک یہ جھوٹ ہے اور میں  اس جھوٹ کے نتیجے کا ذمے دار نہیں ،’’ اگر تو نے واقعی یہ خواب


دیکھا ہے ، تو تیری بیوی ایک بچہ جنے گی ، پھر مرجائے گی اور بچہ زندہ رہے گا۔‘‘ اس کے بعد وہ آدمی جب آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے پاس سے چلا گیا اور پیچھے سے کہنے لگا: اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی قسم ! میں  نے تو ایسا کوئی خواب دیکھا ہی نہیں  تھا! یہ سن کر کسی نے کہا : لیکن امام  محمد بن سیرین رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے خواب کی تعبیر بیان فرما دی ہے۔ یہ حکایت بیان کرنے والے بزرگ حضرتہشام رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں  : اس واقعے کو زیادہ عرصہ نہیں  گزرا تھا کہ جھوٹا خواب بیان کرنے والے جھوٹے آدمی کے ہاں  ایک بچے کی ولادت ہوئی لیکن اس کی بیوی مر گئی اور بچہ زندہ رہا ۔(تاریخ دمشق ج۵۳ص۲۳۲ بتغیر قلیل)


 

 

 

 

 

 

{۵}جھوٹے کے جبڑے

چیرے جا رہے تھے

 


{۵}جھوٹے کے جبڑے

چیرے جا رہے تھے

        میٹھے میٹھے مدنی منو اور مدنی منیو!جھوٹ بولنا اور جھوٹا خواب بیان کرنا گناہ و حرام اور جہنم میں  لے جانے والا کام ہے۔مرنے کے بعد جھوٹے کو بہت ہی خراب عذاب ہو گا۔ فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے:خواب میں  ایک شخص میرے پاس آیا اور بولا:چلئے!میں  اس کے ساتھ چل دیا، میں  نے دوآدمی دیکھے، ان میں  ایک کھڑا اور دوسرا بیٹھا تھا ، کھڑے ہوئے شخص کے ہاتھ میں  لوہے کا زَنبور([2])تھا جسے وہ بیٹھے


شخص کے ایک جبڑے میں  ڈال کر اُسے گدی تک چیر دیتا پھر زنبورنکال کر دوسرے جبڑے میں  ڈال کر چیرتا، اتنے میں  پہلے والاجبڑا اپنی اصلی حالت پرلوٹ آتا، میں  نے لانے والے شخص سے پوچھا: یہ کیا ہے؟اس نے کہا: یہ جھوٹا شخص ہے اسے قِیامت تک قبر میں  یہی عذاب دیا جا تا رہے گا۔(مَساوِی الْاَخلاق لِلخَرائطی ص ۷۶ حدیث ۱۳۱ )

لگاؤ جھوٹ کے خلاف نعرہ :

جھوٹ کے خلاف اعلان جنگ ہے!

نہ جھوٹ بولیں  گے نہ بلوائیں  گے!

اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ۔

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!     صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد


 

 

 

 

 

 

 

{۶}سچا چرواہا

 

 

 

 

 

 


{۶}سچا چرواہا

           حضرت نافع رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : حضرت عبدُ اللہبن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا اپنے بعض ساتھیوں  کے ساتھ ایک سفر میں  تھے راستے میں  ایک جگہ ٹھہرے اور کھانے کے لیے دسترخوان بچھایا، اتنے میں  ایک چرواہا (یعنی بکریاں  چرانے والا) وہاں  آگیا آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا:آئیے ، دسترخوان سے کچھ لے لیجئے،عرض کی: میرا روزہ ہے ، حضرت عبدُ اللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے فرمایا: کیا تم اس سخت گرمی کے دن میں  (نفل) روزہ رکھے ہوئے ہو جبکہ تم ان پہاڑوں  میں  بکریاں چرا رہے ہو، اُس نے کہا:اللہکی قسم! میں  یہ اس لیے کر رہا ہوں


 کہ زندگی کے گزرے ہوئے دِنوں  کی تلافی(یعنی بدلہ ادا) کر لوں۔آپ  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اُس کی پرہیزگاری کا امتحان لینے کے اراد ے سے فرمایا : کیا تم اپنی بکریوں  میں  سے ایک بکری ہمیں  بیچو گے؟ اس کی قیمت اور گوشت بھی تمہیں  دیں  گے تاکہ تم اس سے روزہ افطار کرسکو، اُس نے جواب دیا:یہ بکریاں  میری نہیں  ہیں ، میرے مالک کی ہیں ،آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے آزمانے کے لیے فرمایا: مالک سے کہدینا کہ بھیڑیا (Wolf) ان میں  سے ایک کو لے گیا ہے،غلام نے کہا:تو پھر اللہ عَزَّ وَجَلَّ کہاں  ہے؟(یعنی اللہ تو دیکھ رہا ہے، وہ تو حقیقت کو جانتا ہے اور اس پر میری پکڑ فرمائے گا)جب آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ مدینے واپس


تشریف لائے تو اُس کے مالِک سے غلام اورساری بکریاں  خرید لیں  پھر چرواہے کو آزاد کردیا اور بکریاں  بھی اسے تحفے میں  دے دیں۔     (شُعَبُ الْاِیمان  ج۴ص۳۲۹حدیث۵۲۹۱  مُلَخَّصاً )

اَلْحَمْدُ للہ! سچ بولنے میں  دنیا اور آخرت دونوں  میں  عزت ملتی ہے۔ ہمیشہ سچ بولو ،کبھی جھوٹ مت بولو!

لگاؤ جھوٹ کے خلاف نعرہ :

جھوٹ کے خلاف اعلان جنگ ہے!

نہ جھوٹ بولیں  گے نہ بلوائیں  گے!

اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ۔

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!     صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

{۷}سچ بولنے سے جان بچ گئی


{۷}سچ بولنے سے جان بچ گئی

        حجاج بن یوسف ایک دن چندقیدیوں  کو قتل کروارہا تھا ،ایک قیدی اُٹھ کر کہنے لگا:اے امیر!میرا تم پر ایک حق ہے ۔ حجاج نے پوچھا:وہ کیا؟کہنے لگا: ایک دن فلاں  شخص تمہیں  برا بھلا کہہ رہا تھا تو میں  نے تمہارا دِفاع(یعنی بچاؤ) کیا تھا۔ حجاج بولا :اِس کا گواہ کون ہے؟اُس شخص نے کہا:میں  اللہ تَعَالٰی  کا واسطہ دے کر کہتا ہوں  کہ جس نے وہ گفتگو سنی تھی وہ گواہی دے ۔ ایک دوسرے قیدی نے اٹھ کر کہا:ہاں  !یہ واقعہ میر ے سامنے پیش آیا تھا۔ حجاج نے کہا: پہلے قیدی کو رہا کردو،پھر گواہی دینے والے سے پوچھا:تجھے کیا رکاوٹ تھی کہ تونے اُس قیدی کی طرح میرا


دِفاع(یعنی بچاؤ) نہ کیا؟اُس نے سچائی سے کام لیتے ہوئے کہا : ’’رُکاوٹ یہ تھی کہ میرے دل میں  تمہاری پرانی دشمنی تھی۔‘‘ حجاج نے کہا:اسے بھی رِہا کردو کیونکہ اس نے بڑی ہمت کے ساتھ سچ بولا ہے۔   ( وَفیات الاَعْیان لابن خلکان ج۱ص۲۱۱مُلَخَّصًا)

سچ بولنے والا ہمیشہ کامیاب ہوتا ہے کیوں  کہ ’’ سانچ کو آنچ نہیں ‘‘ یعنی سچ بولنے والے کو کوئی خطرہ نہیں۔

لگاؤ جھوٹ کے خلاف نعرہ :

جھوٹ کے خلاف اعلان جنگ ہے!

نہ جھوٹ بولیں  گے نہ بلوائیں  گے!

اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ۔

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!     صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

بچوں  کے جھوٹ کی24 مثالیں

 

 


 فرمان مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ :’ ’ جھوٹ میں  کوئی بھلائی نہیں  ۔‘‘(مُؤطّا امام مالک ج ۲ ص ۴۶۷ حدیث ۱۹۰۹ )

           جھوٹ کے معنی ہیں  : ’’سچ کا الٹ۔‘‘

’’جھوٹ بولنا رب کو سخت ناپسند ہے‘‘کے چوبیس حروف کی نسبت سے بچوں  کے جھوٹ کی24 مثالیں

          اچھے بچے ہمیشہ سچ بولتے ہیں  ، گندے بچے طرح طرح سے جھوٹ بولتے ہیں  ، گندے بچوں  کے جھوٹ بولنے کی 24مثالیں  پیش کی جاتی ہیں :

        {۱}اُس نے نہ گالی دی نہ ہی مارا ہوتا ہے پھر بھی


کہنا:اس نے مجھے گالی نکالی ہے {۲} اُس نے مجھے مارا ہے {۳}میں  نے تو اسے کچھ بھی نہیں  کہا(حالانکہ ’’کہا‘‘ ہوتا ہے) {۴}اس نے میرا کھلونا توڑ دیا(حالانکہ اس نے نہیں  توڑا ہوتا ) {۵} بھوک ہونے کے باوجود من پسند چیز نہ ملنے کی وجہ سے کہنا: ’’مجھے بھوک نہیں  ہے‘‘{۶}دودھ پینے کو جی نہیں  چاہتا اِس لئے واش روم وغیرہ میں  بہا کر خالی گلاس دکھا کر بولنا:’’ میں  نے دودھ پی لیا ہے‘‘{۷}  نہ کرنے کے باوجود کہنا: میں  نے ہوم ورک کرلیا ہے یا سبق یاد کرلیا ہے {۸} چھوٹے بھائی وغیرہ کے اِرَیزر (ERASER۔ مٹانے والے ربڑ )  پر قبضہ جما کر کہنا: یہ میرا اِرَیزر(ERASER) ہے {۹} یاد ہونے کے


باوجود کہنا:میں  نے توبستر میں  پیشاب نہیں  کیا {۱۰} (سوتے میں  پیشاب کردینے والے بچے کو اگر سونے سے پہلے پیشاب کرلینے کو کہا گیا تو پیشاب نہ کیا ہو پھر بھی کہنا:)میں  پیشاب کرچکا ہوں  {۱۱} میں  نے فریج سے چیز نہیں  کھائی(حالانکہ کھائی تھی)  {۱۲}اِس نے مجھے دھکا دیا تھا (حالانکہ خود ٹھوکر کھا کر گرے ہوتے ہیں ) {۱۳}پیشاب کا خیال نہ ہونے یا معمولی خیال ہونے کے باوجود درجے میں  قاری صاحب یا استاذ سے کہنا : مجھے زور کا پیشاب لگا ہوا ہے ،واش روم جانے کی اجازت دے دیجئے {۱۴}خود شور کیا ہونے کے باوجود کہنا: میں  تو شور نہیں  کررہا تھا {۱۵}کل بخار کی وجہ سے ہوم ورک نہیں  کر سکا


(حالانکہ بخار نہیں  تھا) {۱۶} میں  اپنی پنسل اسکول وین یا گھر میں بھول آیا ہوں  (حالانکہ معلوم ہوتا ہے کہ اسکول یا دارالمدینہ میں  گمی ہے) {۱۷}رات بجلی چلی گئی تھی اس لئے سبق یاد نہیں  کر سکا (جبکہ یاد نہ کرنے کا سبب سستی یا کھیل کودیا کچھ اور تھا) {۱۸} فلاں  فلاں  بچے نے شرارت کی ہے میں  تو بڑے آرام سے بیٹھا ہوا تھا(حالانکہ خود بھی شرارت میں  شامل تھے) {۱۹} اس نے میری پنسل توڑ دی ہے (حالانکہ اپنے ہی ہاتھ سے ٹوٹی ہوتی ہے) {۲۰} یہ جھوٹ بول رہا ہے(جبکہ معلوم ہے کہ یہ سچا ہے) {۲۱}’’ میری جیب سے پیسے کہیں  گر گئے ہیں ‘‘یا بولنا: کسی بچے نے میرے پیسے چرا لئے ہیں  (حالانکہ پیسوں  سے چیز لے کر


مزے سے کھا لی تھی){۲۲}اپنی سیاہی (INK) سے کپڑے گندے ہو گئے مگر ڈانٹ پڑنے پر کہنا:ایک بچے نے میرے کپڑوں  پر سیاہی گرا دی تھی {۲۳}درد نہ ہونے کے باوجوداستاد سے کہنا:میرے پیٹ میں  درد ہورہا ہے مجھے چھٹی دے دیجئے {۲۴}معمولی سی کھانسی یا ہلکا سابخار ہونے کے باوجود امی یا ابو کی ہمدردیاں  لینے کیلئے ان کے سامنے جان بوجھ کر زور زور سے کھانسنا یا ان کے سامنے اِس لئے کر ا ہنا ۔ ۔ آ ۔۔۔اُو۔۔۔کی آواز نکالنا تا کہ یہ سمجھیں  کہ طبیعت بہت خراب ہے ( یہ اعضا کا جھوٹ ہے ،چھوٹے بڑے سبھی اِس طرح کے جھوٹ سے بچیں )

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

بچوں  بڑوں  سب کے لئے

 کار آمد مدنی پھول


بچوں  بڑوں  سب کے لئے کار آمد )[3](مدنی پھول

     ٭فرمان مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ:’’ اللہ عَزَّ وَجَلَّ پاک ہے پاکی کو پسند فرماتا ہے،وہ پاکیزہ ہے پاکیزگی کو پسند فرماتا ہے۔‘‘ (تِرمذی ج ۴ ص ۳۶۵ حدیث  ۲۸۰۸ )

         مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ اِس حدیث پاک کے تحت لکھتے ہیں  :ظاہری پاکی کو طہارت کہتے ہیں  اور باطنی پاکی کو’’ طیب‘‘  اور ظاہری باطنی دونوں  پاکیوں  کو نظافت کہا جاتا ہے، یعنیاللہ تَعَالٰی بندے کی


ظاہری باطنی پاکی پسند فرماتا ہے۔ بندے کو چاہیے کہ ہرطرح پاک رہے جسم،نفس، روح، لباس،بدن،اخلاق غرض کہ ہر چیز کو پاک رکھے صاف رکھے، اَقوال، افعال،احوال عقائد سب درست رکھے،اللہ تَعَالٰی ایسی نظافت نصیب کرے)[4]( ٭دانت  سے ناخن نہ کاٹیں  کہ مکروہِ (تنزیہی) ہے اور اس سے برص ( یعنی بدن پر سفید داغ) کے مرض کا اندیشہ ہے)[5](٭حمام یا بیسن وغیرہ پر جان بوجھ کر پانی میں  اس طرح صابن رکھ دینا کہ پگھل کر ضائع ہو رہا ہو،یہ اِسراف حرام اور گناہ ہی٭اِستنجا خانے میں


جو کچھ نکلے اُس کو بہادیجئے ،پیشاب کرنے کے بعد اگر ہر فرد ایک لوٹااور پاخانہ کر کے حسب ضرورت پانی بہادیا کرے تو اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ بدبو اور جراثیم کی اَفزائش میں  کمی ہوگی، جہاں  ایک آدھ لوٹا پانی کافی ہووہاں  پورے فلش ٹینک کاپانی نہ بہادیاجائے کیونکہ وہ کئی لوٹے پر مشتمل ہوتا ہی٭ جہاں  کموڈ (COMMODE۔کرسی نما جائے استنجا) ہو وہاں  قریب ہی ایک چھوٹا سا تولیہ لٹکا دیجئے یا کموڈ کے فلش پر رکھ دیجئے۔ ہر ایک کو چاہئے کہ استعمال کرنے کے بعد اُس تولیے سے کموڈ کے کنارے اچھی طرح خشک کر دیا کرے، اس طرح دوسروں


کوکموڈ استعمال کرنے میں  آسانی ہو گی٭استنجا خانے کی درو دِیوار پر کچھ نہ لکھئے ، اگر پہلے سے کچھ لکھا ہوا ہوتو اسے بھی نہ پڑھئے٭ہاتھ منہ دھونے،برتن، کپڑے ،گاڑی ،استنجا،وضو اور غسل وغیرہ میں  ضرورت سے زائد پانی خرچ نہ کیجئے ٭دوسروں  کے سامنے پردے کی جگہ ہاتھ لگانا، انگلیوں  کے ذَرِیعے بدن کا میل چھڑانا، باربار ناک کوچھونا یاناک یا کان میں  انگلی ڈالنا ، تھوکتے رہنا اچھی بات نہیں  ، اِس سے دو سرو ں  کوگھن آتی ہی٭باہر استعمال کیا ہوا جوتا پہن کر استنجا خانے جانے سے بچنامناسب ہے کیونکہ اس سے فرش گندہ ہوجاتا ہے٭گھر


کے استنجا خانے کے لئے چپل کی دو جوڑیاں (ایک زنانہ اور ایک مردانہ)مخصوص کر لیجئے ۔ مسئلہ: عورت کے لئے مردانہ اور مر د کیلئے زنانہ چپل یا جوتی استعمال کرنا گناہ ہے٭کھانا کھاتے وقت بے پردگی سے بچتے ہوئے کپڑے اس طرح سمیٹ لیجئے کہ ان پر سالن وغیرہ نہ گرے ٭بعض بچوں  کو انگوٹھاچوسنے کی عادت ہوتی ہے ،یہ کوئی اچھی بات نہیں  ہے کیوں  کہ اِس طرح انگوٹھے اور ناخن کا میل کچیل بچے کے پیٹ میں  جا کر بیماریوں  کا سبب بن سکتا ہی٭ ہاتھ پر تیل یا چکنائی ہونے کی صورت میں  دیوار یا پردے یا بستر کی چادر پر ہاتھ نہ رگڑیں نہ ہی پونچھیں  ،یہ


چیزیں  بھی آلود ہ ہوجاتی ہیں  ٭بِلا ضرورت قمیص کے بازو سے پسینہ صاف نہ کیجئے اس سے بازو گندہ رہتا ہے اور دیکھنے والوں  پر اچھا اثر نہیں  چھوڑتا ٭اپنی کنگھی ، دسترخوان وغیرہ ہفتے میں  ایک مرتبہ اچھی طرح دھو لینا چاہئے،تاکہ ان کا میل وغیرہ چھوٹ جائی٭جب بھی سر میں  تیل لگائیں  تو سربند شریف کی سنّت پر عمل کرلیجئے ،اس کا ایک فائدہ یہ بھی ہوگا کہ ٹوپی اورعمامہ کافی حد تک تیل کی آلودگی سے بچا رہے گا٭بعض اسلامی بھائی داڑھی کے بال بار بار منہ میں  ڈالتے رہتے ہیں  جس سے بالوں  میں  بدبو پیدا ہوسکتی ہے ، اِس طرح کرنے سے


بالوں  میں  موجود جراثیم پیٹ میں  جا سکتے ہیں ٭بولنے میں  تھوک نکلنے اور غذائی اجزا لگتے رہنے کے سبب نچلے ہونٹ کے قریبی بالوں  میں  بدبو ہو جانے کا امکان رہتا ہے لہٰذا داڑھی کا اکرام کرنے کی نیت سے روزانہ ایک آدھ مرتبہ صابن سے داڑھی دھو لینامفید ہے ٭بلا مجبوری قمیص کے دامن سے ناک صاف کرنے سے بچئے ،اِس کام کیلئے رومال استعمال کیجئے ٭کھانے کے بعدبرتن کو اچھی طرح صاف کرلینا چاہئے اور تھال یا پلیٹ کے گرد گرے ہوئے دانے وغیرہ اٹھا کر صاف کر کے کھالینے چاہئیں ،حضرت جابر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ


تاجدارِ مدینہ، قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اُنگلیوں  اور برتن کے چاٹنے کا حُکْم دیا اور فرمایا:’’تمہیں  معلوم نہیں  کہ کھانے کے کس حصے میں  بَرَکت ہے)[6]( ‘‘٭جب بھی کھانا یا کوئی غذا کھائیں  خلال کی عادت بنانی چاہئے۔کھانے کے بعد ناخنوں  سے خلال کرنا مناسب نہیں  ۔ بہتر یہ ہے کہ خِلال نیم کی لکڑی کا ہوکہ اس کی تلخی سے منہ کی صفائی ہوتی ہے اور یہ مسوڑھوں  کیلئے مفید ہوتی ہے۔ بازاریTOOTH PICKSعموماً موٹی اور کمزور ہوتی ہیں  ۔ ناریل کی تیلیوں  کی غیر مستعمل جھاڑو کی


ایک تیلی یاکھجور کی چٹائی کی ایک پٹی سے بلیڈ کے ذَرِیعے کئی مضبوط خلا ل تیار ہو سکتے ہیں۔بعض اوقات منہ کے کونے کے دانتوں  میں  خلا ہوتا ہے اور اُس میں  بوٹی وغیرہ کاریشہ پھنس جاتا ہے جوکہ تنکے وغیرہ سے نہیں  نکل پاتا ۔ اس طرح کے ریشے نکالنے کیلئے میڈیکل اسٹور پر مخصوص طرح کے دھاگے (flossers)ملتے ہیں  نیز آپریشن کے آلات کی دکان پر دانتوں  کی اسٹیل کی کریدنی (curved sickle scaler) بھی ملتی ہے مگر ان چیزوں  کے استعمال کا طریقہ سیکھنا بہت ضروری ہے ورنہ مسوڑھے زخمی ہو سکتے ہیں  ٭بعضوں  کو جگہ جگہ تھوکنے


کی عادت ہوتی ہے جودوسروں  کے لئے ناپسندیدہ ہوتی ہے اور راہ چلتے نیز کونوں  کھانچوں  میں  پان تھوکنا تو بہت ہی بری بات ہے۔

بابا سوٹ مت پہنائیے

اپنے بچوں کو ایسے بابا سوٹ مت پہنائیے جن پر انسان یا جانور کی تصویر بنی ہو۔

غم مدینہ ، بقیع ،

مغفر ت اوربے حساب

  جنّت الفردوس میں

آقا کے پڑوس کاطالب

                                                                                                 

۲۲محرم الحرام ۱۴۳۶؁ھ

 16-11-2014

یہ رِسالہ پڑھ کر دوسرے کودے د یجئے

  شادی غمی کی تقریبات ،اجتماعات ،اَعراس اور جلوسِ میلاد وغیرہ میں مکتبۃ المدینہ کے شائع کردہ رسائل اور مَدَنی پھولوں پر مشتمل پمفلٹ تقسیم کرکے ثواب کمائیے ، گاہکوں کو بہ نیّتِ ثواب تحفے میں دینے کیلئے اپنی دُکانوں پر بھی رسائل رکھنے کا معمول بنائیے، اخبار فروشوں یا بچّوں کے ذَرِیعے اپنے مَحَلّے کے گھر گھر میں ماہانہ کم از کم ایک عدد سنّتوں بھرا رسالہ یا مَدَنی پھولوں کاپمفلٹ پہنچاکر نیکی کی دعوت کی دھومیں مچائیے اور خوب ثواب کمائیے۔


فہرس

عنوان

صفحہ

عنوان

صفحہ

درود شریف کی فضیلت

1

 جھوٹا خواب سنانے کا انجام

12

جھوٹا چور

3

جھوٹے کے جبڑے چیرے جا رہے تھے

14

چور کو دو سانپ نوچ نوچ کر کھائیں گے

5

سچا چرواہا

16

ٹیڑھی لاٹھی والا جھوٹا چور

6

سچ بولنے سے جان بچ گئی

19

 جھوٹ بولنے والوں کے بچے سؤر بن گئے

8

بچوں کے جھوٹ کی24 مثالیں

21

جھوٹا دوزخ کے اندر کتے کی شکل میں۔۔۔

10

بچوں بڑوں سب کے لئے کار آمد مدنی پھول

26

مآخذ و مراجع

کتاب

مطبوعہ

کتاب

مطبوعہ

 تفسیرطبری

دار الکتب العلمیۃ بیروت

مراٰۃ المناجیح

ضیاء القرآن پبلی کیشنز مرکز الاولیاء لاہور

تفسیر خزائن العرفان

مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی

عالمگیری

دار الفکر بیروت

ترمذی

دار الفکر بیروت

 وفیات الاعیان

دار الکتب العلمیۃ بیروت

مؤطا امام مالک

دار المعرفۃ بیروت

تاریخ دمشق

دار الفکر بیروت

شعب الایمان

دار الکتب العلمیۃ بیروت

اخبار مکۃ

دار خضر بیروت

مساوی الاخلاق

دار الکتب العلمیۃ بیروت

تنبیہ المغترین

دار المعرفۃ بیروت

جمع الجوامع

دار الکتب العلمیۃ بیروت

شرح الصدور

مرکز اہلسنت برکات رضا الہند

اشعۃ اللمعات

کوئٹہ

سعادۃ الدارین

دار الکتب العلمیۃ بیروت

 

 



...[1] حدیث پاک میں یہاں لفظ:’’مِحجَن‘‘ ہے، اس کا معنیٰ ہے:یعنی ایسی لاٹھی جس کے کنارے پر لوہا لگا ہوا ہو اور وہ ’’ہاکی ‘‘کی طرح مڑی ہوئی ہو۔(اشعۃ اللمعات ج۳ ص۵۷)

...[2]یعنی لوہے کی سلاخ جس کا ایک طرف کا سرا مڑا ہوا ہوتا ہے ۔

 

...[3] یعنی کام آنے والے۔

...[4] مراٰۃ المناجیح ج۶ص۱۹۲

...[5] عالمگیری ج۵ ص ۳۵۸

...[6] مُسلِم ص۱۱۲۲ حدیث ۲۰۳۳