اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط

اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط  بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط

زندہ بیٹی کنویں  میں  پھینک دی

شیطٰن لاکھ سستی دلائے یہ رسالہ(33 صَفْحات) مکمَّل پڑھ لیجئے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ

آپ اپنے دل میں  بیٹیوں  سے مَحبّت بڑھتی ہوئی محسوس فرمائیں  گے۔

دُرُودشریف کی فضیلت

       سرکارِمدینہ، راحتِ قلب وسینہ، صاحِبِ معطَّرپسینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عافیت نشان ہے: اے لوگو! بے شک بروزِ قیامت اسکی دہشتوں  اور حساب کتاب سے جلد نَجات پانے والا شخص وہ ہوگا جس نے تم میں  سے مجھ پر دنیا کے اندر بکثرت دُرود شریف پڑھے ہوں  گے ۔ (اَلْفِردَوس ج۵ ص۳۷۵ حدیث۸۲۱۰)

{۱}  زندہ بیٹی کنویں  میں  پھینک دی

       ایک شخص نے بارگاہِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں  حاضِر ہوکر عرض کی:یَا رَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! ہم زمانۂ جاہلیَّت میں  بُت پرست تھے اپنی اولاد کو مارڈالتے تھے، میری ایک بیٹی تھی، جب میں  اُسے بُلاتاتو خوش ہوتی تھی۔ ایک دن میں  نے اُسے بلایا تو خوشی خوشی میرے پیچھے چلنے لگی، ہم نزدیک ہی ایک کُنویں  پر پہنچے، میں  نے


اُس کا ہاتھ پکڑااور کنویں  میں  پھینک دیا! (بے چاری رو رو کر)ابو جان! ابو جان! چلّاتی رَہ گئی (اور میں  وہاں  سے چل دیا۔)(یہ سن کر)رحمتِ عالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی چشمانِ کرم(یعنی مبارَک آنکھوں ) سے آنسو جاری ہوگئے۔پھر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ارشاد فرمایا:’’اسلام زمانۂ جاہلیَّت میں  ہونے والے گناہوں  کو مٹادیتا ہے۔ ‘(سُنَنِ دارِمی ج۱ص۱۴حدیث۲ مُلَخّصاً )

{۲}ابو !کیاآپ مجھے قتل کر نے لگے ہیں  ؟

       ایک شخص نے عرض کی: یَا رَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!میں  جب سے مسلمان ہوا ہوں  مجھے اسلام کی حَلاوت یعنی مٹھاس نصیب نہیں  ہوئی،زمانۂ جاہِلیَّت میں  میری ایک بیٹی تھی ، میں  نے اپنی بیوی کو حکم دیا کہ اسے (عمدہ لباس وغیرہ سے) آراستہ کرے، پھر میں  اُسے ساتھ لے کر گھر سے چلا ، ایک گہرے گڑھے کے پاس پہنچ کر اُسے اندر پھینکنے لگا تو اُس نے (بے قراری کے ساتھ روتے ہوئے) کہا: یَا اَبَتِ قَتَلْتَنِیْ؟یعنی ابو !کیاآپ مجھے قتل کرنے لگے ہیں  ؟ مگر میں  نے (اُس کے رونے دھونے ، چیخنے چلّانے کی پروا کئے بغیر ) اُسے اُس گہرے گڑھے میں  پھینک دیا! یَا رَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! جب اپنی بیٹی کا یہ جملہ(ابّو! کیا آپ مجھے قتل کرنے لگے ہیں  ؟) یاد آتا ہے( بے چین ہو جاتا ہوں  ) پھر مجھے


 کسی چیز میں  لُطف نہیں  آتا ۔ حُضُور تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ’’اسلام زمانۂ جاہلیَّت میں  ہونے والے گناہوں  کو مٹادیتا ہے جبکہ اسلام کی حالت میں  (یعنی مسلمان سے) سرزد ہونے والے گناہوں  کو استغفارمٹاتا ہے۔‘‘(تَفسیر کبیرج۷ص۲۲۵ مُلَخّصاً)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ’’استغفار‘‘ کا معنٰی مغفِر ت کی دُعا کرنا ہے اوردعائے مغفرت صغیرہ و کبیرہ دونوں  قسم کے گناہوں  کیلئے کی جاتی ہے ، لہٰذا اللہ تَعَالٰی  چاہے تو اپنی رَحمت سے یہ دعا قبول فرما کر چھوٹے بڑے سب گناہ معاف فرمادے۔ البتّہ عام اعمال کے متعلِّق محدثین کرام و عُلَمائے عظامرَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام نے اس مسئلے کی صراحت فرمائی ہے کہ کبیرہ گناہ صِرف توبہ سے معاف ہوتے ہیں  اور دیگر اعمال میں  جہاں  گناہوں  کی معافی کی بشارت ہو وہاں  صرف صغیرہ گناہوں  کی معافی مراد ہوتی ہے۔ 

{۳}آٹھ بیٹیوں  کو زندہ درگور کیا!

      حضرتِ سیِّدُنا قَیس بن عاصِم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے بارگاہِ رسالت میں  عَرض کی: میں  نے زمانۂ جاہِلیَّت میں  اپنی آٹھ بیٹیوں  کو زندہ درگور(یعنی زندہ دفن)کِیاہے۔ محبوبِ ربُّ الْعباد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’ہر ایک کے بدلے ایک غلام آزاد کرو۔‘‘ عرض کی: میرے پاس اونٹ ہیں  ۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے فرمایا: چاہو تو ہر ایک کی طرف سے ایک بَدَنَہ نَحْر ( یعنی اونٹ کی قربانی) کر دو۔

( کَنْزُ الْعُمّال  ج۲ص۲۳۱حدیث۳۶۸۷)


صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

پانچ لرزہ خیز وارداتیں

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! آپ نے ’’بیٹی ‘‘ کو زندہ دفن کر دینے کے تعلُّق سے دَورِ جہالت کی جھلکیاں  مُلاحَظہ کیں ۔ افسوس ! ایک بار پھر بعض لوگ اسلامی تعلیمات بُھلا دینے کے باعِث بیٹی کی ولادت کو بُرا سمجھنے اور بے رَحْمی کا مُظاہرہ کرنے لگے ہیں ۔جس کی بِنا پر آئے دن قتل و غارت گری کی وارِداتیں  ہو رہی ہیں  ، نیٹ پر دی ہوئی 5 لرزہ خیز وارداتیں  بِالتَّصرف پیش کی جاتی ہیں  : {۱} مَعَاذَاللہ زمانۂ جاہِلیَّت کی یاد تازہ ہو گئی، چھٹی بیٹی کی پیدائش پر ظالم باپ نے 10دن کی بچی کو پانی کے ٹب میں  ڈبو کر مار ڈالا، اِحتجاج پر بیوی کو بھی سوتے میں  فائرنگ کر کے قتل کر دیا،مُلزَم کو گرفتار کر لیا گیا {۲} چند ہفتے پہلے ایک شخص نے بیٹی پیدا ہونے پر بیوی کو آگ لگا کر مار دیا تھا{۳} جولائی میں  بیٹی کی پیدائش پر25 سالہ بیوی کو شوہر اور سسرالیوں  نے زندہ جلا دیا تھا {۴} مجازی عشق کی بنیاد پر دونوں  میں  لو میرج ہو گیا۔ اللہ تَعَالٰی نے ایک بیٹا اور دو بیٹیاں  دیں ۔ کچھ عرصے بعد تیسری بیٹی کی ولادت ہوئی، اس پر آگ بگولہ ہو کر بے وُقوف شوہر نے بیوی کواس بے دردی سے مارا کہ وہ بے ہوش ہو گئی اور اسپتال پہنچ کر بے چاری نے دم توڑ دیا{۵}ایک دن کی بچّی کو زندہ دفن کر دیا: پنچاب (پاکستان ) کے ایک دِیہاتی عَلاقے میں  بے رَحْم باپ نے ایک دن کی بچّی


 کو زندہ دفن کردیا! پولیس نے مُلزَم کو گرفتار کرلیا۔تفصیلات کے مطابِق مُلزَم کے گھر چھٹی بیٹی پیداہوئی تھی۔ظالم باپ کاکہنا ہے کہ اس کی بیٹی بدصورت تھی ،اس کا چہرہ بگڑا ہوا تھا جس پر اس نے ڈاکٹرسے بچّی کو زہریلا انجکشن لگانے کو کہا، ڈاکٹر کے اِنکار پر اس نے بچّی کو زندہ دفن کر دیا۔(روزنامہ جنگ آن لائن 14جولائی 2012 بِالتصرف)

زندہ بچّی پریشر کوکر میں  ڈال کر چولہے پر چڑھا دی اور۔۔۔

       کشمیر کے کسی عَلاقے میں  ایک شخص کی 5بچیاں  تھیں  اورچھٹی بار ولادت ہونے والی تھی۔ اس نے ایک دن اپنی بیوی سے کہا کہ اگر اب کی باربھی تو نے بچّی جَنی تو میں  تجھے نَومولود بچّی سمیت قتل کر دوں  گا ۔ہجری سن 1426کے رَمَضانُ المبارک کی تیسری شب (8-10-2005)پھر بچّی ہی کی ولادت ہوئی ۔صُبح کے وَقت بچی کی ماں  کی چیخ پکار کی پروا کئے بِغیر اس بے رحم باپ نے (مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّ) اپنی پھول جیسی زندہ بچی کو اٹھا کر پریشر کُکَر میں  ڈال کر چولھے پر چڑھا دیا !یکایک پریشر کُکر پھٹا اور ساتھ ہی خوفناک زلزلہ آگیا ، دیکھتے ہی دیکھتے وہ ظالم شخص زمین کے اندر دھنس گیا ۔بچی کی ماں  کو زخمی حالت میں  بچا لیا گیا اور غالِباً اِسی کے ذَرِیعے اس دردناک قصے کا انکشاف ہوا ۔ اِس زلزلے میں  ایک اطِّلاع کے مطابق دو لاکھ سے زائد افراد فوت ہوئے۔

اللہچاہے تو بیٹا دے یا بیٹی یا کچھ نہ دے

اَلْحَمْدُ لِلہِ عَزَّوَجَلَّ اسلام نے بیٹی کو عَظَمت بخشی اور اس کا وقار بُلند کیا ہے، مسلمان


 اللہ عَزَّوَجَلَّ کا عاجز بندہ اور اس کے احکام کا پابند ہوتا ہے ، بیٹا ملے یا بیٹی یا بے اولاد رہے ہر حال میں  اِسے راضی بَرِضا رہنا چاہئے۔پارہ25سُوْرَۃُ الشُّوْرٰی کی آیت:49اور 50میں  ارشاد ہوتا ہے :

لِلّٰهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ-یَخْلُقُ مَا یَشَآءُؕ-یَهَبُ لِمَنْ یَّشَآءُ اِنَاثًا وَّ یَهَبُ لِمَنْ یَّشَآءُ الذُّكُوْرَۙ(۴۹)

اَوْ یُزَوِّجُهُمْ ذُكْرَانًا وَّ اِنَاثًاۚ-وَ یَجْعَلُ مَنْ یَّشَآءُ عَقِیْمًاؕ-اِنَّهٗ عَلِیْمٌ قَدِیْرٌ(۵۰)

ترجمہ کنزالایمان:اللہہی کے لئے ہے آسمانوں  اور زمین کی سلطنت، پیدا کرتا ہے جو چاہے ،جسے چاہے بیٹیاں  عطا فرمائے اور جسے چاہے بیٹے دے یا دونوں  ملا دے بیٹے اور بیٹیاں  اور جسے چاہے بانجھ کردے، بیشک وہ علم و قدرت والا ہے۔

بعض انبیاء ِ کرام کی اولاد کی تعداد

      ’’ خزائنُ الْعِرفان ‘‘میں  آیت نمبر50کے اِس  حصّے(جسے چاہے بانجھ کر دے )  کے تحت ہے:(یعنی)’’ کہ اُس کے اولاد ہی نہ ہو ، وہ (یعنی اللہ تَعَالٰی)مالِک ہے ، اپنی نعمت کو جس طرح چاہے تقسیم کرے ، جسے جو چاہے دے۔ انبیاء عَلَیْہِمُ السَّلَام میں  بھی یہ سب صورَتیں  پائی جاتی ہیں  ، حضرتِ لُوط و حضرتِ شُعیب  علیہما السَّلام کے صرف بیٹیاں  تھیں  ، کوئی بیٹا نہ تھا اور حضرتِ ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام کے صرف فرزند(یعنی بیٹے) تھے ،کوئی دُختر (یعنی بیٹی ) ہوئی ہی نہیں  اور سیِّدِ انبیاء حبیبِ خدامحمّدِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اللہ تَعَالٰی نے چار فرزند


عطا فرمائے اور چار صاحِب زادیاں۔‘‘(خزائن العرفان ص۸۹۸)

حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی مقدّس اولاد کی تعداد

      سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے چار فرزند ہونے کااگر چِہ’’خزائنُ العرفان ‘‘ میں  ذِکر ہے مگر اِس میں  اختلاف ہے ، تین شہزادوں  کابھی قول ہے اور دو کا بھی ۔ چُنانچِہ     ’’ تذکِرۃُ الانبیاء‘‘ صَفْحَہ 827پر ہے:آپ(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ)کے تین بیٹے تھے : قاسم ، ابراہیم ، عبدُ اللہ۔ خیال رہے کہ طیِّب،مُطَیَّب،طاہِر اورمُطَہَّر اِنہیں  (یعنی حضرتِ عبدُ اللہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ)کے اَلقاب تھے ،یہ کوئی علیٰحَدہ بیٹے نہیں  تھے۔ (تذکرۃ الانبیاء ص۸۲۷) حضرتِ علّامہ عبد المصطَفٰے اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی’’سیرتِ مصطَفٰے ‘‘ صفحہ 687پر لکھتے ہیں  : اس بات پر تمام مؤرخین (مُ۔اَرْ۔رِخین)کا اِتِّفاق ہے کہ حُضُورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اولاد ِکِرام کی تعداد چھ ہے۔ دو فرزند حضرتِ قاسم و حضرتِ ابراہیم(رضی اللہ تعالٰی عنہما) اور چار صاحبزادیاں  حضرتِ زینب و حضرتِ رُقَیَّہ و حضرتِ اُمِّ کلثوم و حضرتِ فاطِمہ   (رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُنَّ)لیکن بعض مؤرخین نے یہ بیان فرمایا ہے کہ آپ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ایک صاحِبزادے عبدُاللہ(رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ)بھی ہیں  جن کا لقب طیِّب و طاہِر ہے۔ اس قول کی بنا پر حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی مقدّس اولاد کی تعداد سات ہے یعنی تین صاحبزادگان اورچار صاحبزادیاں ۔(سیرتِ مصطفی ص۶۸۷)


’’خاتونِ جنّت‘‘کے آٹھ حُرُوف کی نسبت سےبیٹیوں  کے فضائل پر مَبنی 8فرامینِ مصطَفٰے

      {۱}بیٹیوں  کو بُرا مت سمجھو، بے شک وہ مَحَبَّت کرنے والیاں  ہیں  ۔([1]) {۲} جس کے یہاں  بیٹی پیدا ہو اور وہ اُسے اِیذا نہ دے اور نہ ہی بُرا جانے اور نہ بیٹے کو بیٹی پر فضیلت دے تو اللہ عَزَّوَجَلَّاُس شخص کو جنت میں  داخِل فرمائے گا۔([2]){۳}جس شخص پر بیٹیوں  کی پرورش کا بوجھ آ پڑے اور وہ ان کے ساتھ حُسنِ سلوک (یعنی اچّھا برتاؤ)کرے تو یہ بیٹیاں  اس کے لئے جہنَّم سے روک بن جائیں  گی ۔([3]){۴} جب کسی کے ہاں  لڑکی پیدا ہوتی ہے تو اللہ عَزَّوَجَلَّ  فِرِشتوں  کو بھیجتا ہے جو آکر کہتے ہیں  :’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُم  اَہْلَ الْبَیْتیعنی اے گھر والو!  تم پر سلامَتی ہو ۔‘‘ پھر فِرِشتے اُس بچّی کو اپنے پروں  کے سائے میں  لے لیتے ہیں  اور اُس کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہتے ہیں  کہ یہ ایک کمزور جان ہے جو ایک ناتُواں  (یعنی کمزور) سے پیدا ہوئی ہے ، جو شخص اِس ناتواں  جان کی پرورِش کی ذمّے داری لے گا،قِیامت تک اللہ عَزَّوَجَلَّ کی مدد اُس کے شاملِ حال رہے گی ۔([4]) {۵جس کی تین بیٹیاں  ہوں  ،وہ ان  کے ساتھ اچھا سلوک کرے تو اُس کے لئے جنت واجِب ہوجاتی ہے ۔عرض کی گئی : اور دو ہوں  تو؟ فرمایا :اور دو ہوں  تب بھی۔ عرض کی گئی : اگر ایک ہو تو ؟فرمایا : ’’ اگر ایک ہو تو


بھی ۔([5]){۶} جس کی تین بیٹیاں  یا تین بہنیں  ہوں  یا دو بیٹیاں  یا دو بہنیں  ہوں  پھر وہ اُن کی اچھی طرح پرورش کرے اور ان کے مُعامَلے(مُ۔عَا۔مَلے) میں  اللہ عَزَّوَجَلَّسے ڈرتارہے تو اُس کیلئے جنت ہے ۔([6]){۷}جس کی تین بیٹیاں  یا تین بہنیں  ہوں  اور وہ ان کے ساتھ اچھا سُلوک کرے تو وہ جنت میں  داخل ہوگا ۔([7]){۸} جس نے اپنی دو بیٹیوں  یا دو بہنوں  یا دو رشتے دا ر بچیوں  پر ثواب کی نیّت سے خرچ کیا یہاں  تک کہ اللہ تَعَالٰی انہیں  بے نیاز کر دے(یعنی ان کا نِکاح ہوجائے یا وہ صاحِب مال ہوجائیں  یا ان کی وفات ہو جائے )  تووہ اس کیلئے آگ سے آڑ ہوجائیں  گی۔([8])

   بیٹی پرماہِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی شفقت

        حضرتِ سیِّدَتُنا بی بی فاطِمہ رضی اللہ تعالٰی عنہ جب محبوبِ ربُّ العزّت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی خدمت ِ سراپا شفقت میں  حاضِر ہوتیں  تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کھڑے ہو کران کی طرف متوجِّہ ہو جاتے ،پھر اپنے پیارے پیارے ہاتھ میں  اُن کا ہاتھ لے کراُسے بوسہ دیتے پھر اُن کو اپنے بیٹھنے کی جگہ پر بٹھاتے ۔ اسی طرح جب آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سیِّدَتُنا بی بی فاطِمہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کے ہاں  تشریف لے جاتے تو وہ دیکھ کر کھڑی ہو جاتیں  ، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا مبارک ہاتھ اپنے ہاتھ میں  لے کر چُومتیں


 اورآپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اپنی جگہ پر بٹھاتیں ۔   (ابوداوٗد ج۴ ص۴۵۴حدیث ۵۲۱۷)

بڑی شہزادی کو ظالم نے نیزہ مار کر۔۔۔

      حضرتِ سیِّدَتُنازینب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَارسول اکرم ، نورِ مجسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سب سے بڑی شہزادی ہیں  جو کہ اِعلانِ نُبُوَّت سے دس سال قبل مکّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفَا وَّتَعْظِیْمًامیں  پیدا ہوئیں  ۔ جنگ ِ بَدْر کے بعد حُضورپُرنور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان کو مکّۂ مکرَّمہزَادَھَا اللہُ شَرَفَا وَّتَعْظِیْمًا سے مدینۂ منوَّرہزَادَھَا اللہُ شَرَفَا وَّتَعْظِیْمًابلالیا ۔ جب یہ ہجرت کے ارادے سے اُونٹ پر سُوار ہوکرمکّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفَا وَّتَعْظِیْمًا سے باہَر نکلیں  تو کافروں  نے ان کا راستہ روک لیا ،  ایک ظالم نے نیزہ مار کر ان کو اُونٹ سے زمین پر گرا دیا جس کی وجہ سے ان کاحَمْل ساقِط ہوگیا (یعنی بچّہ اسی وقت پیٹ میں  ہی فوت ہو گیا)۔   نبیِّ کریم ، رَء ُوْفٌ رَّحیم عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَالتَّسْلِیْم کو اس واقِعے سے بَہُت صدمہ ہوا۔چُنانچِہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان کے فضائل میں  ارشادفرمایا : ھِیَ اَفْضَلُ بَنَاتِیْ اُصِیْبَتْ فِیَّ یعنی ’’یہ میری بیٹیوں  میں  اس اعتبار سے افضل ہے کہ میری طرف ہجرت کرنے میں  اتنی بڑی مصیبت اٹھائی ۔ ‘‘ جب 8 ہجری میں  حضرتِ سیِّدَتُنا زینب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کا انتِقال ہوگیا تو سلطانِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے نمازِ جنازہ پڑھا کر خود اپنے مبارَک ہاتھوں  سے انہیں  قبر میں  اُتارا ۔ (شَرْحُ الزَّرْقانی عَلَی الْمَواہِب ج۴ص۳۱۸ماخوذاً)

نواسی کو انگوٹھی عطا فرمائی

        اُمُّ الْمؤمِنین  حضرتِ  سیِّدَتُناعائِشہ صِدّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا فرماتی ہیں  : نَجّاشی


 بادشاہ نے سرورِ کائنات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمتِ بابرکت میں  کچھ زیورات کی سوغات بھیجی جن میں ایک حبشی نگینے والی انگوٹھی بھی تھی ۔ اللہ کے پیارے نبی، مکّی مَدَنی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اُس انگوٹھی کو چھڑی یا مبارَک اُنگلی سے مَس کیا(یعنی چُھوا ) اور اپنی بڑی شہزادی سیِّدَتُنا زینب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا  کی پیاری بیٹی یعنی اپنی نواسی اُمامہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کو بلایااور فرمایا :’’اے چھوٹی بچَّی ! اسے تم پہن لو ۔‘‘(ابوداوٗدج ۴ ص ۱۲۵ حدیث ۴۲۳۵ )

نواسی اپنے نانا جان کے مبارک کندھے پر

       ’’بخاری شریف‘‘ میں  ہے:حضرتِ سیِّدُناابوقتا دہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ روایت کرتے ہیں  : اللہ عَزَّوَجَلَّ کے مَحبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہمارے پاس تشریف لائے تو آپ (اپنی نواسی)اُمامہ بنتِ ابوالعاص رضی اللہ تعالٰی عنہ کو اپنے مبارَک کندھے پر اٹھائے ہوئے تھے ۔ پھر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نماز پڑھانے لگے تو رکوع میں  جاتے وقت انہیں  اُتار دیتے اور جب کھڑے ہوتے تو انہیں  اُٹھا لیتے ۔

 (بُخاری ج۴ص۱۰۰حدیث۵۹۹۶)

حدیثِ پاک کے نماز والے حصّے کی شَرح

       شارِحِ بُخاری مفتی شریف الحق امجدی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی اس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں  :  چھوٹے بچے کو گود میں  لے کر نماز پڑھنے کے بارے میں  (بعض لوگوں  کا) یِہی خیال ہے کہ نَماز نہیں  ہوگی،اس واہِمے (یعنی گمان، خیال) کو ختم کرنے کے لئے امام بُخاری    (عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْبَارِی)نے یہ باب باندھا اور یہ حدیث ذِکر فرمائی۔اگر چھوٹے بچّے کا جسم اور


کپڑے پاک ہوں  اور اُتارنے اور گودمیں  لینے میں  ’’ عملِ کثیر‘‘ نہ ہوتا ہو تو چھوٹے بچے کو گود میں  لے کر نماز پڑھنے میں  کوئی حَرَج نہیں ۔(نزہۃ القاری ج۲ص۱۹۸’’تفہیم البخاری‘‘ میں   اس حدیثِ پاک کے تحت ہے :سیِّدِ عالم  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بیانِ جواز کے لئے اس طرح کیا تھا ، یہ آپ (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کے لئے مکروہ نہ تھا(بلکہ آپ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے حق میں  باعثِ ثواب تھا)۔  (تفہیم البخاری ج اص۸۶۴)

’’عملِ کثیر‘‘کی تعریف

       اوپر دی ہوئی شَرْح میں  ’’ عملِ کثیر ‘‘کاتذکرہ ہے، اِس ضِمْن میں  عرض ہے کہ دعوتِ اسلامی کے اِشاعَتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 496 صَفحات پر مشتمل کتاب ، ’’نَماز کے اَحکام‘‘ صَفْحَہ242تا  243پر ہے: ’’عملِ کثیر‘‘نماز کوفاسدکر دیتا ہے جبکہ نہ نَماز کے اعمال سے ہونہ ہی اصلاحِ نمازکیلئے کیا گیاہو۔جس کام کے کرنے والے کو دورسے دیکھنے سے ایسا لگے کہ یہ نَماز میں  نہیں  ہے بلکہ اگرگمان بھی غالب ہوکہ نَمازمیں  نہیں  تب بھی عمل کثیرہے ۔اور اگردورسے دیکھنے والے کو شک وشبہ ہے کہ نَمازمیں  ہے یا نہیں  توعمل قلیل ہے اورنماز فاسدنہ ہوگی ۔ (دُرِّمُختار ج۲ص۴۶۴)

گود میں  بچّہ لے کر نماز پڑھنے کامسئَلہ

        بہارِشریعت جلد1صفحہ 476پر ہے :اگر گود میں  اتنا چھوٹا بچّہ لے کر نماز پڑھی کہ


 خود اس کی گود میں  (بچّہ) اپنی سَکَت(یعنی طاقت) سے نہ رُک سکے بلکہ اس(یعنی نمازی) کے روکنے سے تھما ہوا ہو اور اس کا بدن یا کپڑا بَقَدرِ مانِعِ نماز ناپاک ہے، تو نما زنہ ہو گی کہ یہی اسے اْٹھائے ہوئے ہے اور اگر وہ اپنی سَکَت (یعنی طاقت )سے رُکا ہوا ہے، اِس(یعنی نماز پڑھنے والے) کے روکنے کا محتاج نہیں  تو نماز ہو جائے گی کہ اب یہ اسے اُٹھائے ہوئے نہیں  پھر بھی بے ضرورت کراہت سے خالی نہیں  اگرچہ اس کے بدن اور کپڑوں  پر نَجاست بھی نہ ہو ۔

مسکین ماں  کا بیٹیوں  پر ایثار(حکایت)

        اُمُّ الْمؤمِنینحضرتِ سیِّدَتُنا عائشہ صِدّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا  فرماتی ہیں  : میرے پاس ایک مسکین عورت آئی جس کے ساتھ اُس کی دو بیٹیاں  بھی تھیں  ، میں  نے اُسے تین کھجوریں  دیں ۔ اُس نے ہر ایک کو ایک ایک کَھجور دی ،پھر جس کھجور کو وہ خود کھانا چاہتی تھی اُس کے دوٹکڑے کر کے وہ کھجور بھی اُن (یعنی دونوں  بیٹیوں  )کو کھلا دی ۔مجھے اس واقعے سے بَہُت تَعَجُّب ہوا ،میں  نے نبیِّ مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں  اس خاتون کے ایثار کا بیان کیا توسرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: ’’اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اِس(ایثار) کی وجہ سے اُس عورت کے لئے جنّت واجِب کردی۔‘‘(مسلم حدیث۲۶۳۰ ص۱۴۱۵)

ایثار کا ثواب

      مَا شَآءَ اللہ! ’’ایثار‘‘ کی بھی کیا بات ہے ! کاش ! ہم بھی اپنی پسند کی چیزیں  ایثار کرنا سیکھ جاتے! ترغیب وتَحریص کیلئے یہ حدیثِ پاک سنئے: فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ:


 جو شخص کسی چیز کی خواہش رکھتا ہو، پھر اُ س خواہِش کو روک کر اپنے اوپرکسی اور کو ترجیح دے، تواللہ عَزَّوَجَلَّ اُسے بخش دیتا ہے۔(اِحیاءُ الْعُلوم ج ۳ص۱۱۴)

دینے میں  بیٹیوں  سے پہل کرنے کی فضیلت

       حضرتِ سیِّدُنا اَنَس بن مالِک رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ رسولِ اکرم، شہنشاہ ِآدم وبنی آدم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ معظَّم ہے:’’جو بازار سے اپنے بچّوں  کے لئے کوئی نئی چیز لائے تو وہ ان (یعنی بچّوں  )پر صَدَقہ کرنے والے کی طرح ہے اور اسے چاہیے کہ بیٹیوں  سے ابتِدا کرے کیونکہ اللہ تعالٰی بیٹیوں  پر رحم فرماتا ہے اور جو شخص اپنی بیٹیوں  پر رحمت وشفقت کرے وہ خوفِ خدا عَزَّوَجَلَّ میں  رونے والے کی مثل ہے اور جو اپنی بیٹیوں  کو خوش کرے اللہ تعالٰی  بروزِ قیامت اُسے خوش کرے گا ۔‘(اَلْفِردَوس ج۲ص۲۶۳  حدیث۵۸۳۰)

الٹرا ساؤنڈ کا اَہَم مسئَلہ

       صدکروڑ افسوس!آج کل مسلمانوں  کی ایک تعداد ’’بیٹی ‘‘ کی پیدائش کو ناپسند کرنے لگی ہے ! اور بعض ماں  باپ پیٹ میں  بچّہ ہے یا بچّی اِس کی معلومات کے لئے الٹراساؤنڈ بھی کروا ڈالتے ہیں  !پھر رپورٹ میں  بیٹی کی نشاندہی کی صورت میں  بعض تو(مَعَاذَ اللہ)حَمْل ضائع کروانے سے بھی دَریغ نہیں  کرتے ۔ الٹرا ساؤنڈ کروانے کا اَہم مسئلہ ذِہن نشین فرما لیجئے: اگر مَرَض کا علاج مقصود ہے تو اُس کی تشخیص (تَشْ۔خِیْص۔یعنی پہچان) کیلئے بے پردَگی ہو رہی ہو تب بھی ماہِر طبیب کے کہنے پر عورت کسی مسلمان عورت(اور نہ ملے


تو مجبوری کی صورت میں  مرد وغیرہ) کے ذَرِیعے الٹرا ساؤنڈ کروا سکتی ہے۔ لیکن بچّہ ہے یا  بچّی اس کی معلومات حاصل کرنے کا تعلُّق چُونکہ علاج سے نہیں  اور الٹراساؤنڈ میں  عورت کے سَتْر(یعنی ان اعضاء مَثَلاً ناف کے نیچے کے حصّے)کی بے پردَگی ہوتی ہے لہٰذا یہ کام مرد تو مر د کسی مسلمان عورت سے بھی کروانا حرام اور جہنَّم میں  لے جانے والا کام ہے۔

الٹرا ساؤنڈ کی غَلَط رپورٹ نے گھر اُجاڑ دیا(درد ناک حکایت)

       تمام سائنسی تحقیقات چُونکہ یقینی نہیں  ہوتیں  لہٰذا بیٹا یا بیٹی کا مُعامَلہ ہویا کسی اور بیماری کا، الٹرا ساؤنڈ کی رپورٹ دُرُست ہی ہو یہ ضَروری نہیں ۔دعوتِ اسلامی کے مَدَنی چینل کے ہفتہ وار مقبول سلسلے ’’ایسا کیوں  ہوتا ہے؟‘‘ کی قسط 14’’ظلم کی انتہا‘‘میں  ایک پاکستانی لیبارٹریَن نے اپنے تجرِبات بیان کرتے ہوئے کچھ اس طرح بتایا کہ’’ ایک عورت کے ابتِدائی ایّام کے الٹراساؤنڈ کی رپورٹ میں  ساتھ آنے والے شوہر نے جب بیٹی کاسنا تو سنتے ہی بے چاری کوطَلاق دے دی!لیکنجب دن پورے ہوئے اور ولادت ہوئی تو بیٹا پیدا ہوگیا !‘‘مگر آہ!الٹرا ساؤنڈ کی رپورٹ پر اندھا یقین رکھنے والے آدَمی کی نادانی کے سبب اُس دُکھیاری بی بی کا گھر اُجڑ چکا تھا!

بیٹے کی رپورٹ کے باوُجُودبیٹی پیدا ہوئی (حکایت)

     میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے!الٹرا ساؤنڈ کی رپورٹ حَتْمی (یعنیFINAL) نہیں  ہوتی،اِس ضِمْن میں  ایک اور’’حِکایت‘‘ سَماعَت کیجئے چُنانچِہ ایک مبلِّغ دعوتِ اسلامی


 کے بیان کالُبِّ لُباب ہے کہ میرے ایک کلاس فیلو فوجی افسر ہیں  ، 2006 ء یا2007ء میں   الٹراساؤنڈ کی رپورٹ کے مطابِق ان کی زوجہ ایک بیٹے کی ماں  بننے والی تھیں ۔اس رپورٹ کی بنیاد پر میرے دوست کی والِدہ (یعنی ہونے والے بچے کی دادی)نے بڑے چاؤ(یعنی ارمانوں  ) کے ساتھ پَوتے کے ( مردانہ)کپڑے تیّار کئے ، مگرجب ولادت ہوئی تو بیٹی پیدا ہوئی ، اب تو دادی کے ارمانوں  پر اوس پڑ گئی ، اُس کی جو ناک کٹی (یعنی بے عزّتی ہوئی تو ) اُس نے اپنا ساراغُصّہ بیٹی جننے والی بہوکو باتیں  سُنا سُنا کر اُتارا۔ (مَعَاذَ اللہ بہو نے گویااپنے اختیار سے بیٹی جنی تھی!)

بیٹی کی2 رپورٹوں  کے باوُجودبیٹا پیدا ہوا

     دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ (باب المدینہ کراچی ) میں  واقعجامعۃ المدینہ  کے ایک مدرِّس کا بیان ہے : 2013ء کی بات ہے، میرے گھر ایک اور بچّے کی آمد مُتَوقَّع تھی، اَلْحَمْدُ لِلہِ عَزَّوَجَلَّ ایک بیٹا اور تین بیٹیاں  پہلے سے موجود تھیں  ۔طِبّی ضَروریات کی بِنا پر مختلف مہینوں  میں  تین الٹرا ساؤنڈ ہوئے ،پہلا الٹرا ساؤنڈ کرنے والی نے بیٹے کی خبر دی جبکہ مزید دو الٹراساؤنڈ ایک تجرِبہ کارلیڈی ڈاکٹر نے کئے اور اُس نے دونوں  مرتبہ بیٹی کی نوِید(خوشخبری) سنائی۔ اَلْحَمْدُ لِلہِ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول کی بَرَکت سے میرا ذہن بنا ہوا تھا کہ یہ مُعامَلات ظنّی ہوتے ہیں  یقینی نہیں  اور سچّی بات یہ ہے کہ اِس مرتبہ مجھے بیٹے کی خواہِش تھی (جس کے لئے میں  عالِم ومفتی اور دعوتِ اسلامی کا مبلِّغ بنانے جیسی مختلف نیتیں  بھی


کرچکاتھا)اِس لئے میں  نے اپنے پروردگار عَزَّوَجَلَّ سے یہ دعا کرنا نہیں  چھوڑی کہ یَا اللہ عَزَّوَجَلَّ! ہمیں  ایسا بیٹا عطا فرما جو دنیا وآخِرت میں  ہمارے حق میں  بہتر ہو ، لیکن بیٹی کی پیدائش کی صورت میں  بھی میں  اپنے رب رب عَزَّوَجَلَّ کا شکر ہی ادا کرتا کیونکہ جب سے میں  نے اپنے پیارے پیارے آقا، مکّی مَدَنی مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا یہ فرمانِ عالی شان پڑھا تھا کہ : ’’بیٹیوں  کو بُرا مت سمجھو،بے شک  وہ مَحَبَّت  کرنے والیاں  ہیں ۔‘‘([9]) اپنی بیٹیوں  سے میری مَحَبَّت اور بڑھ چکی تھی۔بَہَرحال 16ستمبر 2013ء کو جب ولادت ہوئی تو الٹراساؤنڈ کی دورپورٹوں  کے برعکس (یعنی الٹ )چاند سا مَدَنی مُنّا تشریف لے آیا، اَلحَمْدُلِلہِ عَلٰی ذٰلِک(یعنی اس پر اللہ تعالٰی کا شکر ہے)۔

اچّھی نیّت سے بیٹے کی خواہِش

    یا درہے! بیٹیوں  سے نفرت نہ رکھنے اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رِضا پر راضی رہنے والے مسلمان کا بیٹے کی ولادت کی خواہِش کرنااور اِس کے لئے دعائیں  مانگنا  نیز اَوراد و تعویذ ات وغیرہ کا استِعمال کرنا بِلا شُبہ جائز بلکہ حافِظ ، قاری،عالم، مفتی اور دعوتِ اسلامی کا مبلِّغ وغیرہ بنانے جیسی اچّھی اچّھی نیتیں  ہوں  تو کارِ ثواب بھی ہے۔(یہ نیتیں  بیٹی کے لئے بھی کی جا سکتی ہیں  )  دعوتِ اسلامی کے سنتوں  کی تربیت کے مدنی قافلے میں  عاشقانِ رسول کے ہمراہ سنّتوں  بھرا سفر کر کے دعائیں  کرنے والوں  کی بھی بسا اوقات حسرتیں  پوری ہوجاتی ہیں  چُنانچِہ اولادِ نرینہ


 سے گود ہری ہونے کی مَدَنی بہار ملاحَظہ فرمایئے:

مَدَنی منّے کی آمد

      قَصبہ کالونی ( بابُ المدینہ کراچی) کے ایک اسلامی بھائی کے بیان کا خُلاصہ ہے: ہمارے خاندان میں  لڑکیاں  کافی تھیں  ، چچا جان کے یہاں  سات لڑکیاں  تو بڑے بھائی جان کے یہاں  9لڑکیاں  ! میری شادی ہوئی تو میرے یہاں  بھی لڑکی کی وِلادت ہوئی۔بعض خاندان والوں  کو آج کل کے ایک عام ذِہن کے مُطابِق وَہم سا ہونے لگا کہ کسی نے جادو کر کے اولادِ نرینہ کا سلسلہ بند کروا دیا ہے! میں  نے نیّت کی کہ میرے یہاں  لڑکا پیدا ہوا تو ایک ماہ کے مَدَنی قافِلے میں  سفر کروں  گا۔ میری مَدَنی مُنّی کی امّی نے ایک بار خواب دیکھا کہ آسمان سے کوئی کاغذ کا پُرزہ ان کے قریب آ کر گرا،اُٹھا کر دیکھا تو اُس پر لکھا تھا:    ’’ بِلال۔‘‘  اَلْحَمْدُ لِلہِ عَزَّوَجَلَّ ایک ماہ کے مَدَنی قافِلے کی(نیّت کی) بَرَکت سے میرے یہاں  مَدَنی مُنّے کی آمد ہو گئی ! نہ صرف ایک بلکہ آگے چل کریکے بعد دیگرے دو مَدَنی مُنے مزید پیدا ہوئے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ  کا کرم دیکھئے! میرے حسنِ ظن میں  ایک ماہ کے مَدَنی قافِلے کی بَرَکت صِرف مجھ تک محدود نہ رہی، ہمارے خاندان میں  جو بھی اولادِ نرینہ سے محروم تھا سب کے یہاں  خوشیوں  کی بہاریں  لٹاتے ہوئے مَدَنی مُنّے تولُّد (یعنی پیدا)ہوئے۔ یہ بیان دیتے وقت اَلْحَمْدُ لِلہِ عَزَّوَجَلَّ میں  عَلاقائی مَدَنی قافِلہ ذمّے دار کی حیثیت سے مَدَنی قافِلوں  کی بہاریں  لُٹا نے کی کوشِشیں  کر رہا ہوں ۔


آکے تم با ادب ،دیکھ لو فضلِ رب              مَدنی مُنّے ملیں  ، قافِلے میں  چلو

کھوٹی قسمت کھری، گود ہو گی ہری            پوری ہوں  حسرتیں  ، قافِلے میں  چلو

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

منہ مانگی مُراد نہ ملنا بھی اِنعام!

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے ! مَدَنی قافِلے کی بَرَکت سے کس طرح مَن کی مُرادیں  برآتیں  ، اُمّیدوں  کی سوکھی کھیتیاں  ہری ہو جاتیں  اوردلوں  کی پَژ مُردہ کلیاں  کِھل اٹھتی ہیں  ! مگر یہ ذِہن میں  رہے کہ ہر ایک کی دلی مُراد پوری ہی ہو یہ ضَروری نہیں  ،بارہا ایسا ہوتا ہے کہ بندہ جو طلب کرتا ہے وہ اُس کے حق میں  بہتر نہیں  ہوتا اِس لئے اُس کا سُوال پورا نہیں  کیا جاتا،ایسی صورت میں  اُس کی منہ مانگی مُراد نہ ملنا یقینا اُس کیلئے اِنعام ہے ۔ مَثَلاًیِہی کہ وہ اولادِ نَرینہ مانگتا ہے مگر اُس کو مَدَنی مُنّیوں  سے نوازا جاتا ہے اور یِہی اُس کے حق میں  بہتر بھی ہوتا ہے، کیوں  کہ مثال کے طور پر اگربیٹا پیدا ہوتا تو نابینا یا ہاتھ پاؤں  سے معذور یا سدا بیمار رہنے والا ہوتا،یا تندرست ہوتا بھی تو بڑا ہو کر ہیروئنچی ، چور ، ڈاکو یا ماں  باپ پر ظلم کرنے والا ہوتا۔ پارہ 2 سُوْرَۃُ الْبَقَرَہ کی آیت نمبر 216 میں  ربُّ العِباد عَزَّوَجَلَّ  کا ارشادِ حقیقت بنیاد ہے:

وَ عَسٰۤى اَنْ تُحِبُّوْا شَیْــٴًـا وَّ هُوَ شَرٌّ لَّكُمْؕ

ترجَمۂ کنزالایمان:اور قریب ہے کہ کوئی بات تمہیں  پسند آئے اور وہ تمہارے حق میں  بُری ہو۔


’’یا شافِیَ الْاَمراض!‘‘ کے تیرہ حُروف کی نسبتسے

 تعویذات کے بارے میں  13 مَدَنی پھول

       ٭قراٰنی آیت پڑھنے  کیلئے حیض و نِفاس و جَنابت سے پاک ہونا ضرور ی ہے اور آیت کا تعویذ لکھنے میں  بھی پاکی کی حالت کا اِلتِزام کرے(یعنی لازمی طور پر خیال رکھے)۔ جن پر غسل فرض نہیں  وہ بے وضو بغیرچھوئے دیکھ کر یازبانی آیت پڑھ سکتے ہیں  مگر بے وضو آیت کا تعویذ لکھنا ان کے لئے بھی جائز نہیں ۔ اِسی طرح ان سب کو ایساتعویذ چھونا یا ایسی انگوٹھی چھونا یا پہننا جیسے مقطَّعات کی انگوٹھی حرام ہے ٭اگر آیت کا تعویذ کپڑے ، ریگزین یا چمڑے وغیرہ میں  سِلا ہوا ہو تو بے غُسلوں  اور بے وضو سب کیلئے اس کا چھونا ، پہننا جائز ہے ٭تعویذ ہمیشہ اِس طرح لکھئے کہ ہر دائرے والے حَرْف کی گولائی کھلی رہے ، یعنی اِس طرح : ط، ظ، ہ،٭، ص، ض، و، م، ف، قوغیرہ ٭آیات وغیرہ میں  اِعراب (یعنی زیر ۔زبر۔ پیش وغیرہ) لگانا ضروری نہیں  ٭پہننے کا تعویذ ہمیشہ واٹر پروف انک مَثَلاً بال پوائنٹ سے لکھئے ٭تعویذ لپیٹنے سے پہلے پڑھئے:بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیۡمِ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد نُوۡرٌ مِّنۡ نُوْرِ اللّٰہ ٭ اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ


تعویذ لپیٹنے میں  سیدھی طرف سے پہل فرماتے تھی٭ پہننے والوں  کو چاہئے کہ پسینے اور پانی وغیرہ کے اثر سے بچانے کیلئے تعویذ کو موم جامہ کر لیں   (یعنی موم میں  تر کئے ہوئے کپڑے کا ٹکڑا لپیٹ لیں  )  یا پلاسٹک کوٹنگ کر لیں  پھر کپڑے ، ریگزین یا چمڑے وغیرہ میں  سی لیں ٭  سونے، چاندی یا کسی بھی دھات (METAL)کی ڈِبیہ میں  تعویذ پہننا مرد کو جائز نہیں  ٭ اِسی طرح دھات کی زَنجیر (METAL-CHAIN) پہننا خواہ اُس میں  تعویذ ہو یا نہ ہو     مرد کیلئے گناہ ہے ٭  سونے ، چاندی اور اسٹیل وغیرہ کسی بھی دھات  (METAL)کی تختی یا کڑا جس پر کچھ لکھا ہو،یا نہ لکھا ہو ،یاچاہے اللہ  کا مبارَک نام یا کلِمۂ طیِّبہ وغیرہ کُھدائی کیا ہوا ہو اُس کاپہننا مرد کیلئے ناجائز ہے٭ عورت سونے چاندی کی ڈِبیہ میں  تعویذ پہن سکتی ہے ٭ جس برتن ، پیالے یا پلیٹ وغیرہ پر قراٰنی آیت لکھی ہو اُس کا استِعمال مکروہ ہے البتّہ بہ نیّتِ شفا اُ س میں  پانی وغیرہ پی سکتے ہیں  لیکن بے وُضو یا بے غسلے اور حیض و نِفاس والی عورت کوآ یت والابرتن چھونا حرام ہے۔(بہارِ شریعت ج ۱ ص ۳۲۷ ملخصاً)آیت والے برتن کاپانی کسی نابالغ بچے وغیرہ نے کسی اوربرتن میں  نکال کر دیا تو ہر طرح کے مریض وغیرِمریض سبھی پی سکتے ہیں ۔


’’یا رب!بطفیل مصطَفٰے مجھے ہر حال میں  اپنا شکر گزار رکھ‘‘  کےچالیس حروف کی نسبت سے 40روحانی علاج

 بے اولادی کے4 روحانی علاج

 (ہر ورد کے اوّل آخِر ایک ایک بار دُرُود شریف پڑھنا ہے)

    {۱} ہرنَماز کے بعد 300بار بِسۡمِ اللہ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ ط پڑھنے کا معمول بنا لیجئے ۔ اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ صاحِبِ اولاد ہو جائیں  گے۔ (اسلامی بہن اور اسلامی بھائی دونوں  پڑھ سکتے ہیں  ){۲}میاں  بیوی دونوں  56بارلَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ۔ بیچ رات میں  پڑھ کر ’’ملاپ‘‘ کریں  تو اللہ ربُّ العزّت کی رحمت سے نیک اولادکی ولادت ہو جو کہ اپنے ماں  باپ کے لئے سامانِ راحت بنے {۳}یَا اَوَّلُ41 بار روزانہ پڑھئے، اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ صاحبِ اولاد ہو جائیں  گے۔ (مدّت : 40دن) {۴}40 لونگ لے کر ہر ایک پرسُوْرَۃُ النُّوْر کی آیت نمبر 40 سات بارپڑھ کر دم کیجئے (کوئی بھی پڑھ سکتا ہے)  جس دن عورت حیض سے پاک ہو، غسل کر کے اُسی دن سے روزانہ سوتے وَقت ایک لونگ کھانا شروع کرے اور اس پرپانی نہ پیے،ان 40دنوں  میں  شوہر کے ساتھ کم از کم ایک بار ضَرور ’’ملاپ‘‘ کرلے (زیادہ بار میں  بھی حرج نہیں )، اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ اولاد نصیب ہو گی ۔


’’یا خدا کرم کر‘‘کے دس حُرُوف کی نسبت سے

اولادِ نرینہ کے10 روحانی علاج

 (ہر ورد کے اوّل آخِر ایک ایک بار دُرُود شریف پڑھنا ہے)

{۵}یَا مُتَکَبِّرُ 10بار،زوجہ سے ’’مِلاپ‘‘سے قبل پڑھ لینے والا اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ نیک بیٹے کا باپ بنے گا{۶}حامِلہشہادت کی انگلی اپنی ناف کے گردگھماتے ہوئے یَا مَتِیْنُ 70بار پڑھے ۔ یہ عمل 40دن تک جاری رکھے، اللہ عَزَّوَجَلَّ  کے فضل و کرم سے بیٹا عنایت ہو گا۔ اِس عمل میں  ہر مَرَض کا علاج ہے ۔ کوئی سا بھی مریض یہ عمل کرے تو اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ شفا پائے۔(ناف سے کپڑا ہٹانے کی ضَرورت نہیں  ، کپڑے کے اوپر ہی سے یہ عمل کرنا ہے) {۷} حَمْل شُروع ہو نے کے پہلے مہینے کسی دن صِرْف ایک بار زَوجہ کی سیدھی طرف کی پسلی پر54بارلَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ لکھ دے تو  اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ بیٹے کا باپ بنے گا۔ (بِغیر سیاہی( ink) کے صرف شہادت کی اُنگلی سے لکھنا ہے،اعراب نہ لگائیں  ،ایک بار لکھ کر اُسی پر بار بار لکھنے میں  حرج نہیں  ){۸}بے اولاد مرد7 نَفْل روزے رکھے اورروزانہ افطار کا وَقت جب قریب ہو تو یَا مُصَوِّرُ (21بار)پڑھے اورپانی پر دم کرکے بیوی کو پلادے(اگر بیوی بھی روزہ دار ہو تو چاہے تو اُسی پانی سے روزہ کھولے)اللہُ ربُّ العزّت کی عنایت سے نیک بیٹے کی ولادت ہو گی۔بانجھ (یعنی جسے اولاد نہ ہوتی ہو ایسی )  عورت بھی چاہے تو یہ عمل کرے اور دم کر کے اس پانی سے افطار کر لے۔ (چاہیں  تو دونوں  الگ الگ اوقات میں  بھی یہ عمل کرسکتے ہیں)


{۹}حَمْل ٹھہرنے کو 3 ماہ 20  دن ہو جائیں  تو مسلسل 40 دن تک روزانہ حامِلہ یہ عمل کرے: پہلے گیارہ بار دُرُود شریف پھر ہر بار بِسۡمِ اللہ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِط کے ساتھ7بار یٰسٓ شریف پڑھے پھر آخِر میں  بھی 11بار درود شریفپڑھے اور پانی پر دم کرکے پی لے (درست پڑھ سکتی ہو تو ہی یہ عمل کرے،پڑھنے کے دوران بات بالکل نہ کرے)، اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ نیک بیٹا عنایت ہوگا {۱۰}حامِلہ کے پیٹ پر ہاتھ رکھ کر شوہَراِس طرح کہے: ’’اِنْ کَانَ ذَکَرًا فَقَدْ سَمَّیْتُہٗ مُحَمَّدًا۔ترجمہ اگر لڑکا ہے تو میں  نے اس کا نام محمَّد رکھا‘‘ (اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ لڑکا پیدا ہوگا۔اگر کہتے وقت عَرَبی عِبارت کے معنٰی ذِہن میں  ہوں  تو ترجَمے کے الفاظ کہنے کی ضَرورت نہیں  ورنہ ترجَمے کے الفاظ بھی کہہ لیں  ) {۱۱}بیٹا نہ ہوتا ہو،بے اولاد ہو،کچّا حمل گرجاتا ہو یاپیدائش کے بعد بچّے فوت ہوجاتے ہوں  توکچے سُوت([10]) کے سات دھاگے عورت کو بالکل سیدھی کھڑی کر کے یا ایک دم سیدھی لٹا کر اُس کی پیشانی کے بالوں  سے پاؤں  کی اُنگلیوں  تک ناپ لیجئے اور ساتوں  دھاگے ملا کر ان پر گیارہ بار اِس طرح آیَۃُ الکُرسی شریف پڑھئے کہ ہربار ایک گِرہ لگاتے جایئے اور دَ م کرتے جایئے۔اِس گنڈے کو (حسبِ ضَرورت کپڑے کی بڑی پٹّی پر لمبائی میں  رکھ کر سی لیجئے تا کہ پیٹ بڑا ہوجانے کی صورت میں  بھی کام چل سکے پھر بھی اگر تنگ پڑ جائے تو کپڑے کی پٹّی میں  جوڑ لگا سکتے ہیں  ) عورت کی کمر پر باندھئے۔جب تک بچّہ پیدا نہ ہو جائے ہرگز نہ کھولئے یہاں  تک کہ غسل کے وقت بھی جُدا مت کیجئے۔جب حَمْل


کے آثار ظاہِر ہوں  تو گھر کی پکائی ہوئی سفید میٹھی چیز (مَثَلاً میٹھے سفید چاول ) پر سرکارِ بغداد حُضُورغوثِ پاکرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ،حضرت سیِّدُناشیخ محمد افضل رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اور سَیِّدُنا اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن  کی فاتحہ دلائیے اور عورت دو رَکعَت نَفل ادا کرے پھر کھڑے ہو کر بغدادشریف کی طرف رُخ ([11]) کرکے اِس طرح عرض کرے : ’’یاغوثَ الاعظمرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ! اگر میرے ہاں  لڑکا پیدا ہوا تو آپ کی غلامی میں  دے دوں  گی اور اس کا نام غلام مُحْیُ الدّین رکھوں  گی۔‘‘ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ لڑکا ہی پیدا ہوگا۔جب بچّہ پیدا ہو تو غُسل دے کر کانوں  میں  اذان کے بعد وہ گنڈا ماں  کی کمر سے کھول کر بچّے کے گلے میں  پہنا دیں  (چاہیں  تو کپڑے کی پٹّی اُدھیڑ کر گانٹھیں  لگایا ہوا اصل گنڈا بھی گلے میں  ڈال سکتے ہیں  ) اور بچّے کی پیدائش کے روز سے ہر سال غوثِ پاکرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی نیاز کیلئے ایک روپیہ علیٰحَدہ جمع کرتے رہیں ۔جب بچّہ گیارہ سال کا ہوجائے تو اِن گیارہ روپوں  کی شیرینی یا مزیدجتنی چاہیں  رقم ملاکر غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  کی نیاز کریں  اور پھر اس گنڈے کو محفوظ جگہ پر دَفن کردیں  {۱۲}باری کے دنوں  سے فارِغ ہونے کے بعد حسبِ توفیق کچھ نہ کچھ خیرات کرے،سُوْرَۃُ التَّوْبَہ  ایک بار، اوّل آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف پڑھے ، اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ بیٹا پیدا ہو گا{۱۳}عورت ہر نماز کے بعدایک تسبیح یعنی 100باریہ


 آیتِ مبارکہ: رَبِّ لَا تَذَرْنِیْ فَرْدًا وَّ اَنْتَ خَیْرُ الْوٰرِثِیْنَۚۖ(۸۹) (پ۱۷،الانبیاء:۸۹) پڑھے، اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ بیٹے کی نعمت ملے گی{۱۴}میاں  بیوی دونوں  روزانہ 101بار سُوْرَۃُ الْکَوْثَر پڑھیں  ، اِنْ شَآءَ اللہ جلد ہی بیٹے کے ماں  باپ بن جائیں  گے۔

ولادت میں  آسانی کے 5 روحانی علاج

     {۱۵} دردِ زہ (یعنی بچّے کی ولادت کے درد )  میں  اگر زیادہ تکلیف ہو تو عور ت مہرنُبُوَّت شریف کا عکس (یعنی فوٹو ) اورنعلِ پاک کانقش مُٹّھی میں  داب لے یا بازو پر باندھ لے، جب تک ستْر ڈھکا ہویَا اَللہُ کا وِرْد کرتی رہے، اگر لیٹی ہوئی ہو تو وِرْد کرنے کے دَوران پاؤں  سَمیٹے رہے۔ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ چند مِنَٹ میں  ولادت ہو جائے گی{۱۶}یَا حَیُّ یَا قَیُّومُ111بار(اوّل آخِر ایک بار دُرُود شریف ) پڑھ کر دردِ زہ( یعنی بچے کی ولادت کے درد) میں  مبتلا خاتون کے پیٹ اور کمر پر دم کرنے یا لکھ کر باندھنے سے ربُّ العزّت کی عنایت سے دردِ زہ یعنی زَچگی کے دَرد میں  راحت اور ولادت میں  سہولت حاصل ہو گی۔

{۱۷} سُوْرَۃُ الْاِنْشِقَاق کی ابتِدائی پانچ آیات (اِذَا السَّمَآءُ انْشَقَّتْۙ(۱)وَ اَذِنَتْ لِرَبِّهَا وَ حُقَّتْۙ(۲)وَ اِذَا الْاَرْضُ مُدَّتْۙ(۳)وَ اَلْقَتْ مَا فِیْهَا وَ تَخَلَّتْۙ(۴)وَ اَذِنَتْ لِرَبِّهَا وَ حُقَّتْؕ(۵)تین بار (اوّل آخِر تین مرتبہ دُرود شریف) ہر بار شروع میں بِسۡمِ اللہ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡم ِط پڑھ لیجئے پھر پانی پر دَم کرکے پی لیجئے، وقتاً فوقتاً ان آیاتِ مبارَکہ کا وِرْد کیجئے۔ اسلامی بہن نہ پڑھ سکے تو کوئی اور پڑھ کر دم کرکے پلا سکتا ہے۔


اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ دَرْدِ زِہ (یعنی ولادت کی تکلیف )میں  آرام ملے گا، اگر بچّہ ٹیڑھا ہوا تو وہ بھی سیدھا ہو جائے گا۔ اللہ تعالٰی نے چاہا تو آپریشن کا خطرہ بھی ٹل جائے گا۔(مُدتِ علاج : تا حصولِ مُراد) {۱۸}حامِلہ  روزانہ سُوْرَۃُ مَرْیَم کی تلاوت کرے گی تو اِس کی برکتیں  اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ خود ہی دیکھ لے گی ۔ دردِ زہ میں  راحت اور  اللہ عَزَّوَجَلَّ  کی رحمت سے ولادت میں  سہولت ہو گی{۱۹}یَا قَوِیُّ 100بارپڑھ کر حامِلہ اپنے پیٹ پر دم کرتی رہے، اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ بچّہ سیدھا ہو جا ئے گا اور آپریشن کی ضرورت نہ رہے گی۔

ولادت میں  آسانی کا دیسی علاج:حامِلہ کو نویں  مہینے کے شروع میں  مناسب مقدار میں  گائے کے دودھ میں  جو کہ خود نکلوایا ہوا ہو بازاری نہ ہو،پانچ عدد منقّے( بیج نکال کر) اور دس قطرے بادام کا تیل(ALMOND OIL)ڈال کر روزانہ شام کو پلایئے ، اگر بادام کاتیل نہ ملے تو گائے کے نیم گرم دودھ میں  گائے کاگھی ملا کر پی لے اور اگر گائے کا دودھ نہ ملے تو بھینس یا بکری کاخالص دودھ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اِس طرح کرنے سے اِنْ شَآءَ اللہ قبض نہیں  ہو گی نیز گھبراہٹ، جی متلانے ، اعصابی کھچاؤ اور ٹانگوں  کے درد سے بھی بچت رہے گی، اِنْ شَآءَ اللہ بغیر آپریشن کے ولادت ہو جائے گی۔ اس علاج سے بلڈپریشر بڑھنے کا کوئی خطرہ نہیں  بلکہ اگر حاملہ کو بلڈ پریشر ہوا بھی تو اس علاج سے اِنْ شَآءَ اللہ فائدہ ہو جائے گا۔

کچّا حَمْل گرنے کے 4روحانی علاج

{۲۰}حَمْل ٹھہرنے کے بعد یَا حَیُّ یَا حَافِظُ یَا مُصَوِّرُ 1100بار روزانہ40 دن تک پڑھے، روزانہ


 ایک ہی وَقت اورایک ہی مقام پر پڑھے تو زیادہ بہتر ہے۔ ربُّ العزّت کی رَحمت سے حَمْل کی حفاظت ہو گی{۲۱} لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ 55بار لکھ کر تعویذ بنا کر حامِلہ کو پہنادیجئے، ربُّ العزّت کی رَحمت سے حَمْل کی بھی حفاظت ہو گی اور مَدَنی مُنّا یا مَدَنی مُنّی بھی آفات و بلیّات سے محفوظ رہیں  گے{۲۲}یَا اَللہُ 1001بار لکھ کر تعویذ بنا کر شروعِ حَمل میں  40 روز تک حامِلہ کے باندھ دیجئے پھر کھول کر نویں  مہینے دوبارہ پہنا دیجئے، اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ حمل محفوظ رہے گا اورتندرست مَدَنی مُنّی یا مَدَنی مُنّا پیدا ہو گا، اب کھول کرمَدَنی مُنّی یا مَدَنی مُنّے کو پہنا دیجئے{۲۳}یَا حَیُّ یَا قَیُّومُ111 بار بال پوائنٹ سے کاغذ پر لکھ کر حمل ٹھہرنے کے بعد عورت اپنے پیٹ پر باندھ لے اور بچّے کی ولادت تک باندھے رہے، اِنْ شَآءَ اللہ الْعَزیِز صحّت مند مَدَنی مُنّا پیداہو گا ۔ (حامِلہ نہ لکھ سکے تو کوئی بھی لکھ کر دے سکتا ہے)

چھاتی پر ورم کے 2روحانی علاج

{۲۴} سُوْرَۃُ الْاِخْلَاص،سُوْرَۃُ الْفَلَق،سُوْرَۃُ النَّاسدس دس بار پانی پر دم کر کے پلایا جائے۔ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ وَرَم (یعنی سُوجن) سے نجات مل جائے گی۔

{۲۵}{ وَ اِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ یَشْفِیْنِﭪ(۸۰)}([12]){قُلْ هُوَ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا هُدًى وَّ شِفَآءٌؕ-}([13])دودھ آنے کی جگہ سُوج گئی ہو تو عورت یہ آیاتِ مبارَکہ پڑھ کر ہاتھوں  پر دم کر کے سُوجی ہوئی


 جگہ پر پھیرے۔

حیض کی بیماری کے چار روحانی علاج

{۲۶} صُمٌّۢ بُكْمٌ عُمْیٌ فَهُمْ لَا یَرْجِعُوْنَۙ(۱۸)اگر حیض کا خون زیادہ مقدار میں  آتا ہو تو یہ آیتِ مبارکہ لکھ کر پیٹ پر باندھی جائے{۲۷}حیض کی کمی کی بیماری ہو تو روزانہ 341 بار یہ آیتِ مبارَکہ پڑھ کر آبِ زم زم پر دم کر کے گیارہ روز تک مریض کو پلایئے۔

{۲۸}حیض کا خون زیادہ آنے کی صورت میں  سات دن تک روزانہ ایک بار سُوْرَۃُ الدَّھْر پانی پر دم کر کے پلایئے۔ اِنْ شَآء اللہ عَزَّوَجَلَّ  خون آنا بند ہو جائے گا۔

{۲۹}سُوْرَۃُ الْکَوْثَر  روزانہ 313بار پڑھ کر بارش کے پانی پر دم کر کے پلانا حیض زیادہ آنے کی بیماری میں  بہت مفید ہے۔

ماں  کے دودھ کی کمی دُور کرنے کے6روحانی علاج

{۳۰}لَآ اِلٰہَ اَلَّا اللہُ11 بارکاغذ یا پلیٹ پر لکھ کر پانی سے دھو کر اس عورت کو پلایا جائے جسے چھوٹے بچّے کو پلانے کیلئے دودھ نہ آتا ہو یابہت کم آتا ہو، اِنْ شَآء اللہ عَزَّوَجَلَّ دودھ بڑھ جائے گا ، اگریہی پانی حامِلہ کو پلائیں  تو اللہ تَعَالٰی کے فضل و کرم سے حَمْل محفوظ رہے گا۔

{۳۱}یَا مَتِیْنُ (اے قوَّت والے) ماں  کادودھ کم ہوتویہ اسمِ پاک لکھ کرپلا


دیجئے  اِنْ شَآء اللہ عَزَّوَجَلَّ دودھ بڑھ جائے گا۔ جس بچّے کادودھ چُھڑادیاگیاہو اُسے کاغذپرلکھ کرپلا دیجئے، اِنْ شَآء اللہ عَزَّوَجَلَّ اُسے تسکین حاصِل ہوگی{۳۲}ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْم300 مرتبہ پڑھ کر دم کرنا ماں  کے دودھ کی کمی دور کرنے کے لیے بہت مُفید ہے۔

{۳۳{ وَ هِیَ تَجْرِیْ بِهِمْ فِیْ مَوْجٍ كَالْجِبَالِ }([14]) { فِیْهِمَا عَیْنٰنِ تَجْرِیٰنِۚ(۵۰)}([15]) { وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰۤى اُمِّ مُوْسٰۤى اَنْ اَرْضِعِیْهِۚ-فَاِذَا خِفْتِ عَلَیْهِ فَاَلْقِیْهِ فِی الْیَمِّ وَ لَا تَخَافِیْ وَ لَا تَحْزَنِیْۚ-اِنَّا رَآدُّوْهُ اِلَیْكِ وَ جَاعِلُوْهُ مِنَ الْمُرْسَلِیْنَ(۷)}([16])  { فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ(۱۳)} ([17])  اگر عورت کے اندردُودھ پیدا نہ ہوتا ہو تویہ آیاتِ مبارَکہ101بار پڑھ کر بارش کے پانی پر دم کر کے پلایا جائے یا عورت خود ہی دم کر کے پی لے، اِنْ شَآء اللہ عَزَّوَجَلَّ  خوب دودھ پیدا ہو گا۔

{۳۴}{ وَ اِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ یَشْفِیْنِﭪ(۸۰)}([18]){قُلْ هُوَ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا هُدًى وَّ شِفَآءٌؕ-}([19])دودھ کم آتا ہو تو یہ آیاتِ مبارکہ اِکیس بار پڑھ یاپڑھوا کر پانی پر دم کر کے 21 دن تک عورت پئے اور اِسی کو لکھ(یالکھوا) کر اپنی چھاتی پر باندھ لے۔

{۳۵} دودھ میں  کمی ہو تو یہ آیتِ مبارَکہ خَمیری روٹی پر لکھ یا لکھوا کرعورت سات روز تک کھائے۔

{۳۶}مَدَنی مُنّا دودھ پینے لگے

      اگرمَدَنی مُنّا یا مَدَنی مُنّی دودھ نہ پیتے ہوں  تو یَاحَیُّ یَاقَیُّوْمُ 100بارلکھ


 کردریا کے پانی میں  دھو کرپلایئے ، اِنْ شَآء اللہ عَزَّوَجَلَّ دودھ پینے لگیں  گے اورضد بھی نہیں  کریں  گے۔

{۳۷} دودھ چُھڑانے کیلئے

       لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ 18بار لکھ کر تعویذ بنا کر مَدَنی مُنّی یا مَدَنی مُنّے کے گلے میں  ڈال دیجئے،  اِنْ شَآء اللہ عَزَّوَجَلَّ دودھ چھوڑ دے گا۔

دُودھ پلانے کا ضروری مسئَلہ

       ہجری سن کے حساب سے دو سال کی عمر تک بچّے کو اُس کی ماں  (یا کوئی سی عورت ) دودھ پلا سکتی ہے، دو سال کی عمر کے بعد ماں  یا کسی بھی عورت کا دودھ پلانا گناہ و حرام اور جہنَّم میں  لے جانے والا کام ہے۔ لیکن ڈھائی سال کی عمر کے اندر اگر بچّہ کسی عورت کا دودھ پی لے تو دودھ کا رشتہ قائم ہو جائے گا ۔

{۳۸}نافرمان کے لئے  روحانی علاج

       یَا شَہِیْدُ( اے ظاہِر وباطن سے واقف) صُبح (طلوعِ آفتاب سے پہلے پہلے )نافرمان بچّے یا بچّی کی پیشانی پر ہاتھ رکھ کرآسمان کی طرف منہ کرکے جو21 بارپڑھے، اِنْ شَآء اللہ عَزَّوَجَلَّ اُس کا وہ بچّہ یابچّی نیک بنے۔ (مُدّت: تاحُصولِ مُراد)

{۳۹}بے عمل کا روحانی علاج

   بے عمل شخص جب سویا ہوا ہواُس وقت تقریباًتین فِٹ(یعنی لگ بھگ ایک میٹر) کے


فاصِلے سے کوئی نَمازی اسلامی بھائی یا اسلامی بہن ایک بار سُوْرَۃُ الْاِخْلَاص ذرااُونچی آواز سے پڑھے مگر اتنی اِحتیاط ضَروری ہے کہ اُس کی آنکھ نہ کھل جائے۔ اِنْ شَآء اللہ عَزَّوَجَلَّ  سویا ہوا شخص باعمل بنے گا۔ بے عمل عورت کیلئے بھی یہ عمل کیاجا سکتا ہے۔

{۴۰}شوہر کو نیک نمازی بنانے کا نسخہ

        اگر کسی عورت کا خاوَند بری عادتوں  کا شکار ہو اور گھر میں  ہر وقت جھگڑا رہتا ہو توہر بار بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمط کے ساتھ گیارہ سوگیارہ (1111) مرتبہ سُوْرَۃُ الْفَاتِحَہ پڑھ کر پانی پر دم کرے پھر اپنے خاوَند کو پلائے۔ اِنْ شَآء اللہ عَزَّوَجَلَّ  شوہر نیک نمازی بن جائے گا۔(یہ عمل اِس طرح کرنا ہے کہ شوہر وغیرہ کو پتا نہ چلے ورنہ غلط فہمی کے سبب فساد ہو سکتا ہے۔ چاہیں  تو کولر وغیرہ میں  دم کر لیجئے اور شوہر سمیت سبھی اِس سے پانی پئیں  )

غمِ مدینہ ، بقیع ،

مغفر ت اوربے حساب

  جنّت الفردوس میں

آقا کے پڑوس کاطالب

 

۶ربیع الاٰخر ۱۴۳۶؁ھ

 27-01-2015

یہ رسالہ پڑھ لینے کے بعد ثواب

کی نیّت سے کسی کو دیدیجئے



[1]……… مُسندِ اِمام احمد بن حنبل ج۶ص۱۳۴حدیث۱۷۳۷۸

[2]……… المستدرک  ج ۵ ص ۲۴۸ حدیث ۷۴۲۸

[3]……… مسلم ص ۱۴۱۴ حدیث ۲۶۲۹

[4]……… مجمع الزوائد ج۸ص۲۸۵حدیث۱۳۴۸۴

[5]……… معجم الاوسط ج۴ص۳۴۷حدیث ۶۱۹۹مُلَخّصاً

[6]……… ترمذی  ج ۳  ص ۳۶۷ حدیث ۱۹۲۳

[7]……… ترمذی ج ۳ ص ۳۶۶ حدیث۱۹۱۹

[8]……… مسند امام احمد بن حنبل ج۱۰ص ۱۷۹ حدیث۲۶۵۷۸

[9]……… مُسندِ اِمام احمد بن حنبل ج۶ص۱۳۴حدیث۱۷۳۷۸

[10]……… عُمُوماً کِریانے والے پُڑیا باندھنے کیلئے یہی دھاگا استِعمال کرتے ہیں ۔

[11]……… پاکستان کے مختلف شہروں  کے فرق کے لحاظ سے پاکستان میں  بغداد شریف کی سَمت مغرب سے شمال کی جانب سات یا آٹھ ڈگری پر ہے ۔ پاک وہند والے کعبہ کی طرف رخ کرنے کے بعد اگر معمولی سا سیدھے ہاتھ کو مُڑ جائیں  تو بغداد شریف کی طرف منہ ہوجائے گا ۔

[12]……… پ۱۹، الشعراء:۸۰

[13]……… پ۲۴، حٰمٓ السجدۃ:۴۴

[14]……… پ۱۲،ھود:۴۲

[15]……… پ۲۷،الرحمٰن:۵۰

[16]……… پ۲۰،القصص:۷

[17]……… پ۲۷،الرحمٰن:۱۳

[18]……… پ۱۹، الشعراء:۸۰  

[19]……… پ۲۴، حٰمٓ السجدۃ:۴۴