(1)…حضورنبی کریمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےارشادفرمایا:کبیرہ گناہ یہ ہیں: (۱)اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے ساتھ شریک ٹھہرانا(۲)والدین کی نافرمانی کرنا(۳)(ناحق) کسی جان کو قتل کرنا اور(۴)جھوٹی قسم کھانا۔([1])
اس حدیث پاک کو امام بخاری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے روایت کیا ہے۔
یمین غموس اس قسم کو کہتے ہیں جس میں بندہ عَمْداً جھوٹ بولتا ہے ۔اس قسم کو غموس اس لئے کہتے ہیں کہ اس طرح کی قسم کھانے والا شخص گناہ میں ڈوب جاتا ہے۔
(2)…ایک شخص نے کہا:خداکی قسم!اللہ عَزَّ وَجَلَّفلاں شخص کی مغفرت نہیں فرمائےگاتو اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے ارشاد فرمایا: یہ کون ہے جو مجھ پرقسم کھا رہا ہے کہ میں فلاں کی مغفرت نہیں کروں گا۔ بے شک میں نے اُس کی مغفرت کردی اور اِس کےعمل کو اکارت کردیا ہے۔([2])
(3)…تین لوگوں سے اللہ عَزَّ وَجَلَّ قیامت کے دن کلام فرمائے گا نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے:(۱)( تکبر سے) اپنا تہبند لٹکانے والا (۲)احسان جتانے والا اور (۳)جھوٹی قسم کھا کر سودا بیچنے والا۔([3])
(4)… جس نےاللہ عَزَّ وَجَلَّکےعلاوہ کسی کی قسم کھائی بلاشبہ اس نے کفر کیا۔([4])
ایک روایت میں ہے:نبیّ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمنےفرمایا:بےشک اس نے شرک کیا([5])۔([6])اس حدیث کی سندامام مسلمرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی شرط کے مطابق ہے۔
(5)…جس نےاس لئےقسم کھائی کہ اس کےذریعےکسی مسلمان کامال حاصل کرلے وہاللہ عَزَّ وَجَلَّسےاس حال میں ملےگاکہاللہ عَزَّ وَجَلَّاس پرغَضَبْناک ہوگا۔عرض کی گئی:اگرچہ وہ معمولی چیزہو؟ارشادفرمایا:اگرچہ وہ پِیْلوکی مسواک ہو ۔([7])
عصرکےبعدجھوٹی قسم کھانےاوررسولُاللہصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمکےمنبرشریف کےپاس جھوٹی قسم کھانےکاگناہ زیادہ سخت ہے۔یہ بات بطریق صحیح منقول ہے۔([8])
(6)… جس نے قسم کھائی
ا ور اپنی قسم میں کہا :” لات اور عُزّٰی کی قسم ! “تو وہلَا
اِلٰہَ اِلَّا اللہ کہہ لے([9])۔ ([10])یہ حدیْثِ پاک بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
بعض نئے نئےاسلام قبول کرنے والے صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان قسم کھاتے وقت سبقَتِ لسانی کی وجہ سے لات و عُزّٰی نامی بتوں کی قسم کھالیتے اور یاد آنے پر فوراً لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ پڑھ لیا کرتے تھے۔
(7)…کوئی بندہ اس منبَرِرسول کے پاس جھوٹی قسم نہیں کھائے گا اگرچہ تر مسواک حاصل کرنے کے لئے ہو مگر یہ کہ اس پر جہنم واجب ہوجائے گا۔([11])
اس حدیْثِ پاک کو امام احمد رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنی مُسند میں روایت کیا ہے۔
٭…٭…٭…٭…٭…٭
غصہ ایمان کوخراب کرتاہے٭…فرمانِ مصطفٰے:غصہ ایمان کواس طرح خراب کرتاہےجس طرح ایلوا(یعنی ایک کڑوے درخت کاجماہوارس)شہدکوخراب کردیتاہے۔(شعب الایمان للبیھقی،۶/ ۳۱۱،حدیث:۸۲۹۴) |
(1)…اللہ عَزَّ وَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے:
اِنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِیْ مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ كَذَّابٌ(۲۸) (پ۲۴،المؤمن:۲۸)
ترجمۂ کنزالایمان:بےشکاللہراہ نہیں دیتا اُسے جو حد سے بڑھنے والا بڑا جھوٹا ہو۔
(2)… قُتِلَ الْخَرّٰصُوْنَۙ(۱۰) (پ۲۶،الذٰریٰت:۱۰)
ترجمۂ کنزالایمان:مارےجائیں دل سے تراشنے والے ۔
(3)… ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَلْ لَّعْنَتَ اللّٰهِ عَلَى الْكٰذِبِیْنَ(۶۱) (پ۳،اٰل عمرٰن:۶۱)
ترجمۂ کنز الایمان:پھر مباہلہ کریں تو جھوٹوں پراللہ کی لعنت ڈالیں۔
(1)…بے شک جھوٹ فِسْق وفُجور کی طرف لے جاتا ہے اور بے شک فِسْق و فُجورجَہَنَّم تک لےجاتاہےاورایک شخص جھوٹ بولتارہتاہےحتّٰی کہ وہاللہ عَزَّ وَجَلَّ کے نزدیک کَذَّاب(بہت بڑا جھوٹا) لکھ دیا جاتا ہے۔([13])
یہ حدیث پاک بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
(2)…منافق([14]) کی تین نشانیاں ہیں:(۱)جب بات کرے تو جھوٹ بولے (۲) جب وعدہ کرے تو پورا نہ کرے اور (۳) جب اس کے پاس امانت رکھوائی جائے تو خِیانت کرے۔([15])
(3)…جس میں چارخصلتیں ہوں وہ پکا منافق ہےاور جس میں ا ن میں سے ایک خصلت ہو اس میں نِفاق کی ایک خصلت ہے حتّٰی کہ وہ اسے چھوڑ دے :(۱) جب اس کے پاس امانت رکھوائی جائے تو خیانت کرے (۲) جب بات کرے تو جھوٹ بولے (۳)جب وعدہ کرےتوپورا نہ کرےاور(۴)جب جھگڑے توگالی دے۔([16])
یہ حدیْثِ پاک بخاری ومسلم میں ہے۔
(4)…جس نے وہ خواب بیان کیا جو دیکھا نہیں تھا تو اسے بروزِ قیامت اس بات کی تکلیف دی جائے گی کہ وہ جَوکے دو دانوں کے درمیان گِرہ لگائے اوروہ ہرگز ایسا نہ کرسکے گا۔ ([17])اس حدیْثِ پاک کو امام بخاریرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے روایت کیا ہے۔
(5)…بلاشبہ بدترین جھوٹ یہ ہے کہ آدمی اپنی آنکھوں کو وہ دکھلائے جو انہوں نے نہیں دیکھا۔([18])ا س حدیث کو بھی امام بخاری نے روایت کیا ہے ۔
حضرتِ سیِّدُنا سَمُرَہ بن جُنْدُبرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہسےرسولِ پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکےخواب سلسلےمیں ایک طویل حدیْثِ پاک مروی ہےجس میں اُس مرد کا ذکر ہے جسے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اس حالت میں دیکھا تھا کہ اس کی باچھوں کو گُدّی تک اور گدی کو باچھوں تک چیرا جارہا تھا ۔(آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے استفسار پر بتایا گیا:)یہ وہ شخص تھاجواپنےگھرسےصُبْح نکلتاتو ایک ایسا جھوٹ بولتا جو دنیا کے کناروں تک پہنچ جاتا([19])۔([20])
(6)…جھوٹ اور خیانت کے علاوہ مومن کی طَبِیعَت میں ہر بات ہوسکتی ہے۔ ([21])
یہ روایت دو ضعیف اَسناد کے ساتھ مروی ہے ۔
(7)…تَورِیہ ([22])کے سبب جھوٹ کی حاجت نہیں رہتی ۔([23])
(8)…آدمی کےگنہگارہونےکےلئے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کوبیان کردے ۔ ([24])اس حدیْثِ پاک کو امام مسلم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے روایت کیاہے۔
(9)…نہ دی ہوئی چیز کا ظاہر کرنے والا دو جھوٹے کپڑے پہننے والے کی طرح ہے ۔([25]) ([26]) اس حدیْثِ پاک کوامام مسلم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے روایت کیا ہے۔
(10)…تم بدگمانی سےبچوکیونکہ بلاشبہ یہ سب سےبڑی جھوٹی بات ہے ([27])۔([28])
یہ حدیْثِ پاک بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
(11)…(بروزِقیامت)تین شخصوں سےاللہ عَزَّ وَجَلَّکلام نہیں فرمائےگا۔ان میں ایک جھوٹابادشاہ بھی ہے۔([29])اس حدیث کوامام مسلمرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہنےروایت کیا۔
٭…٭…٭…٭…٭…٭
(1)…اللہ عَزَّ وَجَلَّارشاد فرماتا ہے:
وَ لَا تَقْتُلُوْۤا اَنْفُسَكُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُمْ رَحِیْمًا(۲۹)وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ عُدْوَانًا وَّ ظُلْمًا فَسَوْفَ نُصْلِیْهِ نَارًاؕ-وَ كَانَ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرًا(۳۰)اِنْ تَجْتَنِبُوْا كَبَآىٕرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَ نُدْخِلْكُمْ مُّدْخَلًا كَرِیْمًا(۳۱) (پ۵،النساء:۲۹تا۳۱)
ترجمۂ کنز الایمان: اور اپنی جانیں قتل نہ کرو بےشکاللہتم پرمہربان ہےاورجوظلم و زیادتی سے ایسا کرے گا تو عنقریب ہم اسے آگ میں داخل کریں گے اوریہاللہ کو آسان ہے اگر بچتے رہو کبیرہ گناہوں سے جن کی تمہیں ممانعت ہے تو تمہارے اور گناہ ہم بخش دیں گےاورتمہیں عزت کی جگہ داخل کریں گے۔
(2)…
وَ الَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ (پ۱۹،الفرقان:۶۸)
ترجمۂ کنزالایمان:اوروہ جواللہکےساتھ کسی دوسرےمعبودکونہیں پوجتےاوراس جان کو جس کیاللہنےحرمت رکھی ناحق نہیں مارتے۔
(1)…تم سے پہلے لوگوں میں ایک شخص تھا جو زخمی ہو گیا اور وہ اس زخم سے گھبراگیا،اس نےچھری لےکراس سےاپنا ہاتھ کاٹ ڈالامگراس کاخون نہ تھماحتّٰی کہ اس نے دم توڑ دیا۔اللہ عَزَّ وَجَلَّ نےارشادفرمایا :’’میرے بندے نے اپنی جان کے ساتھ مجھ پرجلدی کی ،میں نے اس پر جنت کو حرام کردیا ہے۔‘‘([30])
یہ حدیث بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
(2)…جو خود کو کسی لوہے ( کے ہتھیار) سے قتل کرے تو وہ اس کے ہاتھ میں ہوگا وہ جَہَنَّم کی آگ میں اسے اپنے پیٹ میں گھونپتارہے گااور ہمیشہ جہنم میں رہے گا۔ جس نے زہر پی کر خود کو مار ڈالا تو اس کا زہر اس کے ہاتھ میں ہوگا ،وہ جہنم کی آگ میں اسے پیتا رہے گا اور ہمیشہ جَہَنَّم میں رہے گا۔جس نے اپنے آپ کو پہاڑ سے گرا کر ہلاک کرلیا ، وہ جہنم کی آگ میں( بلندی سے ) گرتا رہے گا اور وہ جہنم میں ہمیشہ رہے گا([31])۔([32])یہ حدیث بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
صحیح حدیث میں ہے :
(3)… ایک شخص کو اس کے زخم نے سخت تکلیف میں مبتلا کررکھا تھا۔ اس نے موت کی طرف جلدی کی اور اپنی تلوار کی تیز دھار سے اپنے آپ کو قتل کرڈالا تو نبی پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایا :’’یہ شخص جہنمی ہے۔‘‘([33])
(4)…مومن کو لعنت کرنا اس کو قتل کرنے کی طرح ہے اور جو جس چیز کے ذریعے خُودکُشی کرے گا اللہ عَزَّ وَجَلَّ بروزِ قیامت اسے اسی چیز کے ذریعہ عذاب دے گا۔ ([34])یہ حدیث صحیح ہے۔
٭…٭…٭…٭…٭…٭
(1)…اللہ عَزَّ وَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے:
وَ مَنْ لَّمْ یَحْكُمْ بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ(۴۵) (پ۶،المائدة:۴۵)
ترجمۂ کنزالایمان:اورجواللہ کےاتارے پر حکم نہ کرے وہی لوگ ظالم ہیں ۔
(2)… اَفَحُكْمَ الْجَاهِلِیَّةِ یَبْغُوْنَؕ- (پ۶،المائدة:۵۰)
ترجمۂ کنز الایمان:تو کیا جاہلیت کا حکم چاہتے ہیں ؟
(3)… اِنَّ الَّذِیْنَ یَكْتُمُوْنَ مَاۤ اَنْزَلْنَا مِنَ الْبَیِّنٰتِ وَ الْهُدٰى مِنْۢ بَعْدِ مَا بَیَّنّٰهُ لِلنَّاسِ فِی الْكِتٰبِۙ-اُولٰٓىٕكَ یَلْعَنُهُمُ اللّٰهُ وَ یَلْعَنُهُمُ اللّٰعِنُوْنَۙ(۱۵۹) (پ۲،البقرة:۱۵۹)
ترجمۂ کنزالایمان:بےشک وہ جوہماری اتاری ہوئی روشن باتوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں بعد اس کے کہ لوگوں کے لیے ہم اس کتاب میں واضح فرماچکےاُن پراللہکی لعنت ہےاور لعنت کرنے والوں کی لعنت ۔
(1)…اللہ عَزَّ وَجَلَّاُس حاکم کی نمازقبول نہیں فرماتاجواللہ عَزَّ وَجَلَّکےاتارے ہوئے کےخلاف فیصلہ کرے۔([35])اسےامام حاکمرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہنے”مستدرک“میں ایسی سند کے ساتھ روایت کیا ہے جس کی صحت سے میں متفق نہیں۔
(2)…ایک قاضی جنتی اور دوجہنمی ہیں۔ جو قاضی حق کو پہچانے اور اس کے مطابق فیصلہ کرے تو وہ جنتی ہے اور جو قاضی حق کو پہچانے پھر جان بوجھ کرظُلْم کرے تو وہ جہنمی ہے اور جو قاضی بغیر علم کے فیصلہ کرے تو وہ بھی جہنمی ہے۔([36])
اس حدیْثِ پاک کوبھی امام حاکمرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنےصحیح قراردیاہےاور اسےصحیح قرار دینے کی ذمہ داری انہی پر ہے۔
میں کہتا ہوں:جوشخص بغیرعلم اور قرآن وحدیث سے ہٹ کر فیصلہ کرے وہ بھی اس وعید میں داخل ہے۔
(3)… دو قاضی جہنمی اور ایک قاضی جنتی ہے۔(آگے وہی سابقہ حدیث ہےپھر) صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عرض کی:جاہل کا گناہ کیا ہے؟ ارشاد فرمایا : اس کا گناہ بغیر علم کے قاضی بننا ہے۔([37])
اِس حدیث کی سَنَدقوی ہےاوراس سےزیادہ قوی حضرتِ سیِّدُنامَعقِل بن سِنان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہسےمروی درج ذیل حدیث ہے:
(4)… جو شخص بھی اس امت کے کسی کام پر مقرر ہو پھر وہ ان میں انصاف سے کام نہ لے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اسے اوندھا کرکے جہَنَّم میں ڈال دے گا۔([38])
(5)… جسے لوگوں کے درمیان فیصلہ کرنے پر مقرر کیا گیا گویا اس کو بغیر چُھری کے ذَبح کیا گیا۔([39])
اگر حاکم اِجتہاد کرے اور کسی بات کی صحت پر قائم دلیل کے مُوافِق فیصلہ کرے اور اس نے یہ فیصلہ کسی فَقِیہ کے اجتہاد کے مطابق نہ کیا ہو پھر اس قول کا ضعیف ہونا اس پر ظاہر ہو تب بھی وہ ثواب کا حقدار ہوگاکہ نبی پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکا فرمان عالیشان ہے:
(6)…جب حاکم اجتہادکرےاوردُرُستی کوپہنچ جائے تواس کےلئےدواَجَرہیں
اور
اگراِجتہادکرےاوراس میں اسےخطا ہوجائے تو اس کےلیےایک اَجَر ہے۔([40])
یہ حدیث بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
فیصلہ میں اجتہاد کرکے دُرُستی کوپہنچنے والے کے لئے نبی پاکصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے دو اجر ملنے کو بیان فرمایا ہے اور اگر حاکم مُقَلِّد ہوکہ اپنے فیصلے اپنے امام کی تقلید کرتے ہوئے کرے تو وہ اس بشارت میں داخل نہیں۔
قاضی کےلئے غصہ کی حالت میں فیصلہ کرنا حرام ہے بالخصوص جبکہ بات مُخالف سے ہواور جب قاضی کم علم، بد نِیَّت ، بداَخلاق اورتقوٰی وپرہیزگاری کی کمی سےمُتَّصِف ہوتوسمجھ لیجئےاس کانقصان انتہاکوپہنچ گیاہےاورایسےشخص کاخودمعزول ہونے اور جہنم سے چھٹکارا پانے میں جلدی کرنا لازم ہے۔
(7)…رشوت لینے اور دینے والے پر اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی لعنت ہے۔ ([41])
اس حدیْثِ پاک کو امام تِرمِذی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِینےصحیح قرار دیا ہے۔
٭…٭…٭…٭…٭…٭
آج ’’کیاکیا‘‘کیا؟٭…امیرالمؤمنین حضرتِ سیِّدُناعُمَرفاروقرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہروزانہ اپنااِحْتِساب فرمایا کرتےاورجب رات آتی تواپنےپاؤں پردُرّہ مارکرفرماتے:بتا!آج تونے’’کیا کیا‘‘ کیاہے۔(احیاء العلوم،کتاب المراقبةوالمحاسبة،المرابطةالرابعةفی معاقبةالنفس علی تقصیرھا،۵/ ۱۴۱) |
اللہ عَزَّ وَجَلَّقرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے :
وَّ الزَّانِیَةُ لَا یَنْكِحُهَاۤ اِلَّا زَانٍ اَوْ مُشْرِكٌۚ-وَ حُرِّمَ ذٰلِكَ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ(۳) (پ۱۸،النور:۳)
ترجمۂ کنزالایمان:اوربدکارعورت سے نکاح نہ کرے مگربدکارمردیامشرک اوریہ کام ایمان والوں پر حرام ہے ۔([43])
حضرتِ سیِّدُناابن عُمَررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے روایت ہےکہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےارشادفرمایا:تین شخص جنت میں داخل نہ ہوں گے:(۱)والدین کا نافرمان(۲)دَیُّوثاور(۳)مردانہ وَضْع بنانے والی عورت۔([44])
اس حدیث کی سَنَدصحیح ہے۔بعض حضرات نےاس کی سند حضرتِ سیِّدُنا ابنِ عُمَررَضِیَ اللہُ عَنْہُمَاکےحوالےسےحضرتِ سیِّدُناعمررَضِیَ اللہُ عَنْہسےمرفوعاًبیان کی ہے۔
جس شخص کو اپنی بیوی کے فَحاشی میں مبتلا ہونے کا (غالب)گمان ہوپھر بھی وہ اپنی مَحبت کی وجہ سے اس سے غفلت برتے تو ایسا شخص اگرچہ گنہگار ہے لیکن اس کا گناہ اس شخص سے کم ہے جو خود اپنی بیوی کو فحاشی کے لیے پیش کرتا ہو۔ جس میں غیرت نہیں اس میں کچھ بھلائی نہیں۔
اللہ عَزَّ وَجَلَّارشاد فرماتا ہے:
وَ الَّذِیْنَ یَجْتَنِبُوْنَ كَبٰٓىٕرَ الْاِثْمِ وَ الْفَوَاحِشَ (پ۲۵،الشوری:۳۷)
ترجمۂ کنز الایمان:اور وہ جو بڑے بڑے گناہوں اور بے حیائیوں سے بچتے ہیں ۔
(1)…حضرتِ سیِّدُناابنِ عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاارشاد فرماتے ہیں کہ رسولِ پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے زَنانی وضع بنانے والے مردوں اور مردانی وضع اِختیار کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔([45])یہ حدیث صحیح ہے۔
(2)…رسولُ اللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےفرمایا:اللہ عَزَّ وَجَلَّنےمردانی وَضْع اِختیارکرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔([46])اس حدیْثِ پاک کی سندحسن ہے۔
(3)…حضرتِ
سیِّدُناابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ بیان کرتے ہیں:رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اس
مرد پر جو عورتوں کا لباس پہنے اور اس عورت پر جو مردوں کا لباس پہنےلعنت فرمائی
ہے ۔([47])اس حدیث
پاک کی سند صحیح ہے اور اسے امام ابوداؤد رَحْمَۃُ اللہِ
تَعَالٰی عَلَیْہنے
روایت کیا ہے۔
حُضور اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشادفرمایا:جہنمیوں کی دو قسمیں ایسی ہیں جنہیں میں نے نہیں دیکھا:(۱)وہ لوگ جن کے پاس گائے کی دُموں کی مِثْل کوڑے ہوں گے جن سے وہ لوگوں کو ماریں گے۔([48])(۲)وہ عورتیں جو لباس پہننے کے باوجودننگی ہوں گی ([49])،دوسروں کی طرف مائل ہوں گی اور ان کو اپنی طرف مائل کریں گی۔([50])ان کے سر بُخْتِیاونٹ کے کوہان کی طرح ایک طرف جھکے ہوں گے ۔([51])وہ جنت میں نہیں جائیں گی اورنہ اس کی خوشبوسونگھیں گی
حالانکہ اس کی خوشبو اتنی اتنی مُسافت سےمحسوس کی جائے گی([52])۔ ([53])
اس حدیث پاک کو امام مسلم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے روایت کیا ہے۔
مصطفٰے جانِ رحمت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکا ارشاد ہے:سنو! جب مردوں نے عورتوں کی اِطاعت کی تو وہ ہلاک ہوگئے۔([54])
بعض وہ اَفعال جن کے سبب عورت پر لعنت بھیجی جاتی ہے وہ یہ ہیں: عورت کا اپنی زیب و زینت، سونے ، چاندی ، نیز موتی کے زیورات کو نِقاب کے نیچےسے ظاہر کرنا،مُشک وعنبروغیرہ کےعطریات لگانا،(نامحرموں کومائل کرنےکےلئے)رنگے ہوئے کپڑے اور ریشمی لباس پہننا اور اسی طرح کی دیگر برائیوں کا ارتکاب کرنا۔
٭…٭…٭…٭…٭…٭
قیامت سے پہلے حساب٭…امیرالمؤمنین حضرتِ سیِّدُناعُمَرفاروقرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہفرماتےہیں:اےلوگو! اپنے اعمال کااس سے پہلے محاسبہ کرلوکہ قیامت آجائےاوران کاحساب لیاجائے۔(احیاء العلوم،کتاب المراقبةوالمحاسبةالمقام الاول من المرابطةوالمشارطة،۵/ ۱۲۸) |
حضرتِ سیِّدُناابنِ مسعودرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہسےمروی حدیْثِ صحیح میں ہے: رسولُاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےحلالہ کرنے والے اور جس کے لئے حلالہ کیا جائے اُس پر لعنت فرمائی ہے([55])۔([56])اس حدیث کوامام نَسائی اور امام تِرمِذی
عَلَیْہِمَا الرَّحْمَہنے عمدہ سَنَد کے ساتھ روایت کیا ہے۔
حضرتِ سیِّدُنا علی المرتضٰیکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمسےبھی سابِقہ روایت کی مثل مروی ہےجسےامام ابوداؤد،امام تِرمِذی اور امام ابنِ ماجہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ نے روایت کیا ہے۔([57])
اس قابلِ کراہت کام کو کرنے والا اگر کسی مُجتہد امام کا مُقلِّد ہو اور وہ مذا ہب کے رُخصت دینے کی بنا پر اس پر عمل کرلے اور اس کو مُمانَعت کی خبر نہ ہو تو ا مید کی جاسکتی ہے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کو معذور رکھے گا اور اس سے دَرگُزر فرمائے گا۔
٭…٭…٭…٭…٭…٭
اللہ عَزَّ وَجَلَّارشاد فرماتا ہے:
قُلْ لَّاۤ اَجِدُ فِیْ مَاۤ اُوْحِیَ اِلَیَّ مُحَرَّمًا عَلٰى طَاعِمٍ یَّطْعَمُهٗۤ اِلَّاۤ اَنْ یَّكُوْنَ مَیْتَةً اَوْ دَمًا مَّسْفُوْحًا اَوْ لَحْمَ خِنْزِیْرٍ فَاِنَّهٗ رِجْسٌ (پ۸،الانعام:۱۴۵)
ترجمۂ کنز الایمان: تم فرماؤ میں نہیں پاتا اس میں جو میری طرف وحی ہوئی کسی کھانے والے پر کوئی کھانا حرام مگر یہ کہ مُردار ہو یا رگوں کا بہتا خون یا بد جانور کا گوشت وہ نجاست ہے ۔
جوشخص بلا
ضرورت شرعی جان بوجھ کر خنزیر کا گوشت کھائے وہ ضرور مجرم ہے اور مجھے یہ گمان
نہیں کہ کوئی مسلمان جان بوجھ کر خنزیر کا گوشت کھا سکتا ہے۔ بسا اوقات یہ فعل
جنگلوں اور پہاڑوں میں رہنے والے بے دین کرتے ہیں جو دیْنِ
اسلام سے خارج ہیں ۔ مسلمانوں کے دلوں میں یہ بات جاگزیں ہے کہ خنزیر کا گوشت کھانے کا گناہ، شراب پینے سے بھی بڑا ہے۔
رسولِ اکرمصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمسےبَطَریق صحیح منقول ہے:جوگوشت حرام سے نَشْوونَما پائے گا وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا ،آگ اس کی زیادہ حقدار ہے۔ ([58])
مسلمانوں کااس بات پراجماع ہےکہ نَرْد(چوسَر)کھیلناحرام ہے۔قائلیْنِ حُرمت کی یہ ایک دلیل تمہیں کافی ہےکہ رسولِ پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے نَرْد کھیلا تو گویا اس نے اپنا ہاتھ خنزیر کے گوشت اورخون میں رنگ لیا۔ ([59])
یقینًا مسلمان کا خنزیر کے گوشت اور خون میں ہاتھ آلودہ کرنا نَرْد کھیلنے سے کہیں بڑا گناہ ہے تو خنزیر کا گوشت کھانے اس کا خون پینے کی حُرمت کے بارے میں کیا خیال ہے؟ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اپنے فضل و کرم سے ہمیں اس سے بچائے رکھے۔
٭…٭…٭…٭…٭…٭
جہنم سےآزادی٭…فرمانِ مصطفٰے:جومسجدمیں باجماعت40راتیں نمازِعشاءاس طرح پڑھےکہ پہلی رکعت فوت نہ ہوتو اللہعَزَّ وَجَلَّاس کے لئےجہنم سےآزادی لکھ دیتاہے۔(ابن ماجہ،کتاب المساجدوالجماعة،باب صلاةوالفجرفی جماعة،۱/ ۴۳۷،حدیث:۷۹۸) |
پیشاب سے نہ بچنا یہ عیسائیوں کی نشانی ہے۔
اللہ عَزَّ وَجَلَّقرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے:
وَ ثِیَابَكَ فَطَهِّرْﭪ(۴) (پ۲۹،المدثر:۴) ترجمۂ کنز الایمان:اور اپنے کپڑے پاک رکھو ۔
(1)…رسولِ پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا گزر دو قبروں کے پاس سے ہوا، توارشادفرمایا:اِنَّهُمَالَيُعَذَّبَانِ وَمَايُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ اَمَّااَحَدُهُمَافَكَانَ لَايَسْتَنْزِہُ مِنْ بَوْ لِهِ وَاَمَّا الْاٰخَرُ فَكَانَ يَمْشِيْ بِالنَّمِيْمَةِ یعنی یہ دونوں عذاب دیئے جارہے ہیں اور کسی بڑی چیز میں عذاب نہیں دیئے جارہے۔ ان میں سے ایک اپنے پیشاب سے نہیں بچا کرتا تھا اور دوسراچُغْلی کھاتا تھا۔([60])یہ حدیث بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
بخاری ومسلم کی اکثر روایات میں یہ الفاظ ہیں: ” فَکَانَ لَا یَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِہٖ
یعنی وہ پیشاب سے نہیں بچا کرتا تھا ۔“
(2)…پیشاب سے بچو، عام طور پر عذابِ قبر اس کے سبب ہوتا ہے۔ ([61])
اس حدیْثِ پاک کو امام دار قُطنی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِینے روایت کیا ہے۔
جوشخص اپنےبدن اورکپڑوں کوپیشاب سےنہیں بچاتا اس کی نمازقبول نہیں ہوتی۔
٭…٭…٭…٭…٭…٭
ناجائزٹیکس وُصول کرنے والا اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے اس فرمان کے تحت داخل ہے:
اِنَّمَا السَّبِیْلُ عَلَى الَّذِیْنَ یَظْلِمُوْنَ النَّاسَ وَ یَبْغُوْنَ فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّؕ-اُولٰٓىٕكَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ(۴۲)(پ۲۵،الشوری:۴۲)
ترجمۂ کنز الایمان:مواخذہ تو اُنھیں پر ہے جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور زمین میں ناحق سرکشی پھیلاتےہیں اُن کےلئےدردناک عذاب ہے ۔
رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ایک زانیہ کے بارے میں جس نے اپنے آپ کو رَجْم کروا کر پاک کیا تھا، فرمایا:’’بے شک اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگرناجائزٹیکس وصول کرنےوالابھی اس طرح کی توبہ کرلےتواس کی بھی مغفرت ہوجائے اور اس کی توبہ بھی قبول کرلی جائے۔([62])
ناجائزٹیکس وصول کرنےوالےکےمتعلق ڈاکوہونےکاشبہ ہےلہٰذایہ چور سےبھی بدتر ہے۔ جوشخص لوگوں پر ظُلْم کرےاوران پرنت نئےٹیکس ظلماً لگائےتو وہ اس سے بڑھ کر ظالِم و جابر ہے جو زیادہ ٹیکس نہ لیتا ہو اور اپنی رعایا پر نرمی کرتا ہو۔
ظلما ًٹیکس وصول کرنےوالاسپاہی،اسےلکھنےوالامُنشی اورگھرمیں بیٹھااسے جمع کرنےوالا،یہ سب گناہ میں برابرکےشریک اور حرام کھانے والے ہیں۔ہم اللہ عَزَّ وَجَلَّسےاس کےفضل وکرم کےسبب دنیاوآخرت میں عافیت کاسوال کرتے ہیں ۔
ریا کاری کا تعلُّق نفاق سے ہے۔اللہ عَزَّ وَجَلَّ منافقین کے بارےمیں فرماتا ہے:
یُرَآءُوْنَ النَّاسَ وَ لَا یَذْكُرُوْنَ اللّٰهَ اِلَّا قَلِیْلًا٘ۙ(۱۴۲) (پ۵،النساء:۱۴۲)
ترجمۂ کنز الایمان:لوگوں کو دکھاوا کرتے ہیں اور اللہ کو یاد نہیں کرتےمگر تھوڑا ۔
اور فرماتا ہے:
كَالَّذِیْ یُنْفِقُ مَالَهٗ رِئَآءَ النَّاسِ (پ۳،البقرة:۲۶۴)
ترجمۂ کنز الایمان:اس کی طرح جو اپنا مال لوگوں کے دکھاوے کے لیے خرچ کرے ۔
(1)…بروزِ قیامت لوگوں میں سب سے پہلے
فیصلہ ایک ایسےشخص کے بارے میں ہوگا جو شہید ہوا ہوگا اُسے لایا جائے گا،اللہ عَزَّ وَجَلَّ اسے اپنی نعمتیں یاد دلائے گااور وہ ان نعمتوں کا اقرار کرے گا پھر اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس سے فرمائے گا :ان نعمتوں کے بدلے میں تو نے کیا عمل کیا ؟ وہ عرض کرے
گا :میں نے تیری راہ میں جہاد کیا حتّٰی کہ مجھے شہید کردیا گیا۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ ارشاد فرمائے گا: تو جھوٹا ہے تو نے جہاد اس لئے کیا کہ تجھے بہادر کہا
جائے اور وہ کہہ لیا گیا۔ پھر اس کے بارے میں حکم دیا جائے گا تو اسے چہرے کے بل
گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا اور دوسرا وہ شخص ہوگا
جس نے علم سیکھا اورسکھایا ہوگانیز قرآن پڑھا ہوگا اُسے لایا جائے گا، اللہ عَزَّ وَجَلَّ اسے اپنی نعمتیں یاد دلائے گا۔وہ ان نعمتوں کا اقرار کرے گا پھر اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس سے فرمائے گا :ان نعمتوں کے بدلے میں تونے کیا عمل کیا ؟ وہ عرض کرے گا:میں نے علم سیکھااورسکھایااورتیری رضاکےلئےقرآن پڑھا۔اللہ عَزَّ وَجَلَّارشادفرمائے گا: توجھوٹاہے بلکہ تونےعلم اس لئے سیکھاکہ تجھےعالِم کہاجائےاورتونےقرآن اس لئے پڑھا کہ تجھے قاری کہا جائے اور وہ کہہ لیا گیا۔ پھر اس کے بارے میں حکم دیا جائے گا تو اسے چہرے کے بل گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔تیسرا شخص وہ ہوگا جسے اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے بہت وُسْعَت اورکثیر مال عطا فرمایا ہوگا اُسے لایا جائے گا، اللہ عَزَّ وَجَلَّ اسے اپنی نعمتیں یاد دلائے گااور وہ ان نعمتوں کا اقرار کرے گا پھر اللہ عَزَّ وَجَلَّاس سےفرمائےگا:ان نعمتوں کےبدلےمیں تونےکیاکیا؟وہ عرض کرے گا:میں نے ایسا کوئی موقع نہیں چھوڑا جس میں خرچ کرنا تجھے پسند ہواور میں نے تیری رضا کے لئے خرچ نہ کیا ہو۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ فرمائے گا: توجھوٹا ہے اور تو نے یہ کام اس لئے کیا تاکہ تجھے سخی کہا جائے اور وہ کہہ لیا گیا ، پھر اس کے بارے میں حکم دیا جائے گا تو اسےبھی چہرے کے بل گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔([64])
اس حدیْثِ پاک کو امام مسلم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے روایت کیا ہے۔
حضرتِ
سیِّدُنا ابنِ عُمَر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کےمتعلق
منقول ہے کہ کچھ لوگوں نے آپ سے عرض کی: ہم حاکموں کے پاس جاتے ہیں اور ان کے
سامنے ایسی
باتیں کرتے ہیں جو ان کے پاس سے واپس ہونے کے بعد کی جانے والی باتوں کے برخلاف ہوتی ہیں۔ یہ سُن کر حضرتِ سیِّدُنا ابنِ عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے ارشاد فرمایا: زمانہ رسالت میں ہم اسے نِفاق میں شمار کرتے تھے۔([65])
(2)… جو شہرت چاہے گا اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کو اس کا بدلہ دے گا اور جو ریا کاری کرے گا اللہ عَزَّ وَجَلَّاس کی ریا کاری کا اسے بدلہ دے گا۔ ([66])
یہ حدیث بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
(3)… تھوڑی سی ریاکاری بھی شرک ہے۔ ([67])
اس حدیث پاک کو امام حاکم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنےصحیح قرار دیا ہے۔
٭…٭…٭…٭…٭…٭
اگرجنت درکارہوتو۔۔۔!٭…حضرتِ سیِّدُناعیسٰی رُوْحُاللہعَلَیْہِ السَّلَامکی خدمَتِ باعظمت میں لوگوں نے عرض کی:کوئی ایساعمل بتایئےکہ جس سےجنَّت ملے۔ارشادفرمایا:کبھی بولومت۔عرض کی:یہ تونہیں ہوسکتا۔ارشادفرمایا:اچھی بات کے سوازَبان سےکچھ مت نکالو۔(احیاء علوم الدین،۳/ ۱۳۶) |
(1)…
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْۤا اَمٰنٰتِكُمْ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۲۷) (پ۹،الانفال:۲۷)
ترجمۂ کنز الایمان:اے ایمان والو اللہو رسول سے دغا نہ کرو اور نہ اپنی امانتوں میں دانستہ خیانت۔
(2)…
وَ اَنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِیْ كَیْدَ الْخَآىٕنِیْنَ(۵۲) (پ۱۲،یوسف:۵۲) ترجمۂ کنز الایمان:اور اللہ دغا بازوں کا مَکْر نہیں چلنے دیتا۔
(3)…
وَ اِمَّا تَخَافَنَّ مِنْ قَوْمٍ خِیَانَةً فَانْۢبِذْ اِلَیْهِمْ عَلٰى سَوَآءٍؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْخَآىٕنِیْنَ۠(۵۸) (پ۱۰،الانفال:۵۸)
ترجمۂ کنزالایمان:اوراگرتم کسی قوم سےدغا کااندیشہ کرو توان کاعہدان کی طرف پھینک دوبرابری پربےشک دغا(عہدشکنی)والے اللہکوپسندنہیں۔
(1)… جس کو امانت کا
پاس نہیں اس کا کوئی ایمان نہیں اور جسے عہد کا لحاظ نہیں
اس کا کوئی دین نہیں۔([69])
(2)…منافق کی تین نشانیاں ہیں:(۱)جب بات کرے تو جھوٹ بولے (۲)جب وعدہ کرےتوپورانہ کرےاور(۳)جب اس کےپاس امانت رکھوائی جائےتو خیانت کرے۔([70])
خیانت جس شےکےبارےمیں بھی کی جائےبُری ہےاوربعض خیانتیں بعض کے مقابلے میں زیادہ بُری ہوتی ہیں ۔ جوشخص روپے پیسے کے مُعاملے میں خیانت کرے وہ اس شخص کی طرح نہیں جو کسی کے اہل و عیال کے بارے میں خیانت اور کئی بڑے گناہوں کا اِرتِکاب کرے۔
٭…٭…٭…٭…٭…٭
اللہ عَزَّ وَجَلَّارشاد فرماتا ہے:
اِنَّمَا یَخْشَى اللّٰهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمٰٓؤُاؕ- (پ۲۲،فاطر:۲۸)
ترجمۂ کنز الایمان:اللہ سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں ۔
(1)…اِنَّ الَّذِیْنَ یَكْتُمُوْنَ مَاۤ اَنْزَلْنَا مِنَ الْبَیِّنٰتِ وَ الْهُدٰى مِنْۢ بَعْدِ مَا بَیَّنّٰهُ لِلنَّاسِ فِی الْكِتٰبِۙ-اُولٰٓىٕكَ یَلْعَنُهُمُ اللّٰهُ وَ یَلْعَنُهُمُ اللّٰعِنُوْنَۙ(۱۵۹) (پ۲،البقرة:۱۵۹)
ترجمۂ کنزالایمان:بےشک وہ جوہماری اتاری ہوئی روشن باتوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں بعداس کےکہ لوگوں کےلیےہم اسے کتاب میں واضح فرماچکےان پراللہ کی لعنت اور لعنت کرنے والوں کی لعنت۔
(2)… اِنَّ الَّذِیْنَ یَكْتُمُوْنَ مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ مِنَ الْكِتٰبِ (پ۲،البقرة:۱۷۴)
ترجمۂ کنز الایمان: وہ جو چھپاتے ہیں اللہ کی اُتاری کتاب۔
(3)…
وَ اِذْ اَخَذَ اللّٰهُ مِیْثَاقَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ لَتُبَیِّنُنَّهٗ لِلنَّاسِ وَ لَا تَكْتُمُوْنَهٗ٘-فَنَبَذُوْهُ وَرَآءَ ظُهُوْرِهِمْ (پ۴،اٰل عمرٰن:۱۸۷)
ترجمۂ کنز الایمان:اور یاد کرو جب اللہ نے عہدلیا اُن سے جنہیں کتاب عطا ہوئی کہ تم ضرور اسے لوگوں سے بیان کردینا اورنہ چُھپانا تو انہوں نے اسے اپنی پیٹھ کے پیچھے پھینک دیا۔
(1)…مَنْ تَعَلَّمَ عِلْمًامِّمَّايُبْتَغٰى بِهٖ
وَجْهُ اللَّهِ لَا يَتَعَلَّمُهٗ اِلَّا لِيُصِيْبَ بِهٖ عَرَضًا مِّنَ الدُّنْـيَالَمْ يَجِدْعَرْفَ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةیعنی
جس شخص نےرضائےالٰہی کےلئے طلب
کیا جانے والا علم فقط دنیاوی سامان حاصل کرنے کے لئے سیکھا وہ بروزِ قیامت جنت کی خوشبو بھی نہ سونگھ پائے گا۔([71])
حدیْثِ پاک میں مذکور لفظ ’’عَرْفَ‘‘ کا معنیٰ خوشبو ہے۔اس حدیْثِ پاک کو امام ابوداؤد رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے بَسَنَدِ صحیح روایت کیا ہے۔
ماقبل حضرتِ سیِّدُنا ابوہُریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی روایت گزر چکی ہے جس میں تین شخصوں کا ذکر تھا جنہیں جہنم کی طرف چہرے کے بل گھسیٹتے ہوئے لے جایا جائے گا، ان میں سے ایک سے کہا جائے گا :
(2)… تو نے علم اس لئے سیکھا تھا کہ تجھے عالِم کہا جائے اور وہ کہہ لیا گیا۔ ([72])
(3)…علم ا س لئےمت سیکھوکہ اس کےذریعےتم علماپرفخرجتاؤیاجاہلوں سے جھگڑواورنہ اس لئےعلم سیکھوکہ اس کےذریعےمجلسوں میں مقام ومرتبہ حاصل کرو اور جو اس نیت سے علم حاصل کرے گاتو اس کے لئے جہنم کی آگ ہے ۔ ([73])
اس حدیْثِ پاک کوحضرتِ سیِّدُناابنِ وہبرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنےامام ابنِ جَریر عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَدِیْر سے مرسلاً روایت کیا ہے۔
(4)…جس نےعلم اس لئےحاصل کیاتاکہ اس کےذریعےعلماپرفخرجتائےیاجاہلوں سےجھگڑاکرےیالوگوں کےدل اپنی طرف مائل کرےتواس کاٹھکاناجہنم ہے۔([74])
ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں :اللہ عَزَّ وَجَلَّ اُسے جہنم میں داخل فرمائے گا۔ ([75])
اس حدیْثِ پاک کوامام تِرمِذی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے روایت کیا ہےجس کی سَنَد میں اِسحاق بن یحییٰ بن طَلْحہ راوی وہمی ہے۔
(5)…جس سے علم کی کوئی بات پوچھی گئی پھر اس نے اسے چھپایا تو بروزِ قیامت اسے آگ کی لگام ڈالی جائے گی ۔([76])
(6)… جو علم چھپائے گا اللہ عَزَّ وَجَلَّ بروزِ قیامت اسے آگ کی لگام ڈالے گا۔([77])
امام حاکمرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنےفرمایا: یہ حدیْثِ پاک امام بخاری وامام مسلم عَلَیْہِمَا الرَّحْمَہکی شرط پر ہے اور اس میں کسی علت کے ہونے کا مجھے علم نہیں ہے۔
(7)…رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے بارگاہ ربُّ العزت میں عرض کی:اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ!میں ایسےعلم سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو مفید نہ ہو([78])۔([79])
(8)…جس نے غَیْرُاللہ کے لئے
کوئی علم سیکھایاعلم سیکھنے سے غَیْرُاللہ کا ارادہ کیا
تو اسے چاہئے کہ اپنا ٹھکاناجہنم میں بنالے۔([80])
حضرتِ سیِّدُناعبداللہبن مسعودرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہفرماتےہیں:جوشخص علم سیکھے پھر اس پر عمل نہ کرے تو یہ علم مَحض اس کے تکبر کو بڑھائے گا۔
(9)…قیامت کے دن بُرے عالِم کو لایا جائے گا پھر اسے جہَنَّم میں پھینک دیا جائے گا تو وہ اپنی آنتوں کے گرد اس طرح چکر لگاتا ہوگا جس طرح گدھا چکی کے گردگھومتا ہے۔ اس سے دریافت کیا جائے گا: کس عمل کے سبب تمہیں یہ سزا ملی ہے ؟ہم نے تو تمہارے سبب ہدایت پائی ہے۔ وہ کہے گا: جن کاموں سے میں تم کو منع کیا کرتا تھا خود ان کاموں کو کیا کرتا تھا۔([81])
حضرتِ سیِّدُناہِلال بن عَلاءرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتےہیں:علم حاصل کرنا سخت کام ہےاوراسے یاد رکھنااس سے زیادہ سخت ہےاوراِس پر عمل کرنایاد رکھنےسے زیادہ سخت ہے اور( اس کی آفات سے) سلامتی علم پرعمل کرنے سےبھی زیادہ سخت ہے۔
٭…٭…٭…٭…٭…٭
27دَرَجَےبڑھ کر٭…فرمانِ مصطفٰے:نمازباجماعت تنہاپڑھنےسے27دَرَجےبڑھ کرہے۔(مسلم،کتاب المساجد ومواضع الصلاة،باب فضل صلاةالجماعة……الخ،ص۳۲۶،حدیث:۲۵۰) |
اللہ عَزَّ وَجَلَّارشاد فرماتا ہے:
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِكُمْ بِالْمَنِّ وَ الْاَذٰىۙ- (پ۳،البقرة:۲۶۴)
ترجمۂ کنزالایمان:اےایمان والواپنے صدقے باطل نہ کردو احسان رکھ کر اور ایذا دے کر ۔
حدیْثِ صحیح میں ہے :
(1)…تین اشخاص سے اللہ عَزَّ وَجَلَّ بروزِ قیامت کلام نہیں فرمائے گا نہ ان کی طرف نظَرِ رحمت کرے گا اور نہ انہیں پاک فرمائے گا ا ور ان کے لئے دردناک عذاب ہوگا:(۱)(تکبر سے)اپنا تہبندلٹکانے والا(۲)احسان جتلانے والااور(۳) جھوٹی قسم کھا کر سودا بیچنے والا ۔([82])
(2)…تین لوگوں کےاللہ عَزَّ وَجَلَّفرض قبول فرمائےگانہ نفل:(۱)…والدین کا نافرمان (۲)…احسان جتانےوالااور(۳)…تقدیرکوجھٹلانےوالا۔([83])یہ حدیث حَسَن ہے۔
٭…٭…٭…٭…٭…٭
(1)…اِنَّا كُلَّ شَیْءٍ خَلَقْنٰهُ بِقَدَرٍ(۴۹) (پ۲۷،القمر:۴۹)
ترجمۂ کنز الایمان:بیشک ہم نے ہر چیز ایک اندازہ سے پیدا فرمائی۔
(2)… وَ اللّٰهُ خَلَقَكُمْ وَ مَا تَعْمَلُوْنَ(۹۶) (پ۲۳،الصٰفٰت:۹۶)
ترجمۂ کنز الایمان: اور اللہ نےتمہیں پیدا کیا اور تمہارے اعمال کو ۔
(3)… مَنْ یُّضْلِلِ اللّٰهُ فَلَا هَادِیَ لَهٗؕ- (پ۹،الاعراف:۱۸۶)
ترجمۂ کنز الایمان:جسےاللہگمراہ کرے اسے کوئی راہ دکھانے والا نہیں۔
(4)… وَ اَضَلَّهُ اللّٰهُ عَلٰى عِلْمٍ (پ۲۵،الجاثية:۲۳)
ترجمۂ کنز الایمان:اور اللہ نے اُسے باوصف علم کے گمراہ کیا ۔
(5)… وَ مَا تَشَآءُوْنَ اِلَّاۤ اَنْ یَّشَآءَ اللّٰهُؕ- (پ۲۹،الدھر:۳۰)
ترجمۂ کنز الایمان:اورتم کیاچاہومگریہ کہ اللہ چاہے ۔
(6)… فَاَلْهَمَهَا فُجُوْرَهَا وَ تَقْوٰىهَاﭪ(۸) (پ۳۰،الشمس:۸)
ترجمۂ کنز الایمان:پھراس کی بدکاری اور اس کی پرہیز گاری دل میں ڈالی ۔
حدیْثِ جبریل جو کہ حدیْثِ صحیح ہے اس میں ہے :
(1)…حضرتِ سیِّدُنا جبریل عَلَیْہِ السَّلَام نےبارگاہِ رسالت میں عرض کی:ایمان کیا ہے؟ارشادفرمایا: تُواللہ عَزَّ وَجَلَّپر،اُس کےفرشتوں،اُس کی کتابوں اوراُس کے رسولوں ، مرنے کے بعد اٹھائے جانے اور اچھی بُری تقدیر پر ایمان لائے۔([84])
(2)…رسولُ اللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےارشادفرمایا:چھ شخصوں پرمیں نے اوراللہ عَزَّ وَجَلَّ نے لعنت فرمائی ہےاور ہر نبی کی دعا قبول ہوتی ہے:(۱)…تقدیر کا منکر(۲)…اللہ عَزَّ وَجَلَّکی کتاب میں اضافہ کرنے والا (۳)…زبردستی مُسَلَّط ہونے والا (حاکم)(۴)…اللہ عَزَّ وَجَلَّ کےحرام کو حلال ٹھہرانے والا(۵)…میری آل کےمتعلق وہ باتیں حلال سمجھنےوالاجنہیںاللہ عَزَّ وَجَلَّنےحرام کیااور(۶)…میری سنت کو ترک کرنے والا ۔([85])اس حدیْثِ پاک کی سَنَد صحیح ہے۔
(3)…والدین کانافرمان،تقدیرکامنکراورشراب کاعادی جنت میں داخل نہ ہوگا۔([86])
اس حدیْثِ پاک کی سند میں سلیمان بن عُتبہ نامی راوی کو ضعیف کہا گیا ہے اور ا س حدیث کو محدثین کی ایک جماعت نے روایت کیا ہے۔
(4)…قَدَرِ یَّہ اس امت کے مجوسی ہیں،اگر وہ بیمار پڑ جائیں تو تم ان کی عیادت نہ کرو،اگرمرجائیں توان کےجنازےمیں شرکت نہ کرو([87])۔([88])
اس حدیث کےراوی ثقہ ہیں لیکن یہ حدیث مُنْقَطِع ہے۔
(5)…عنقریب میری امت میں ایسے لوگ ہوں گے جو تقدیر کو جھٹلائیں گے۔([89])
یہ حدیْثِ پاک امام مسلم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکی شرط کے مطابق ہے۔
امام تِرمِذی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِینے بَطَریقِ صحیح نقل کیاکہ،
(6)…ایک شخص نے حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کے پاس آکر عرض کی:فلاں شخص نے آپ کو سلام کہا ہے۔ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے فرمایا :
مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ اس نے کوئی بُری بدعت ایجاد کی ہے ۔اگر واقعی اس نے بُری بدعت ایجاد کی ہے تو میرا سلام اس سے نہ کہنا کیونکہ میں نے رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو فرماتے ہوئے سنا:”اس اُمَّت میں بعض لوگوں کو دھنسا دیا جائے گا اوربعض کی صورتوں کو بگاڑ دیا جائے گایا ان پر پتھر برسائے جائیں گے،یہ لو گ تقدیر کے منکر ہوں گے۔“([90])
(7)…بندہ اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک چارباتوں پرایمان نہ لائے:(۱)وہ گواہی دےکہ اللہ عَزَّ وَجَلَّکےسواکوئی عبادت کےلائق نہیں (۲)میں (محمدمصطفٰےصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)اللہعَزَّ وَجَلَّکارسول ہوں اور(۳)وہ مرنےکےبعد اُٹھائےجانےاور(۴)تقدیرپرایمان رکھتاہو۔([91])اس حدیْثِ پاک کوامام تِرمِذی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنےروایت کیاہےاوراس کی سَنَدعمدہ ہے۔
(8)…اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی بنائی ہوئی تقدیر کو جھٹلانے والے لوگ اس امت کے مجوسی ہیں۔ اگر وہ بیمار ہوجائیں تو تم ان کی عیادت نہ کرنا اور اگر مرجائیں تو ان کی نماز جنازہ نہ پڑھنا ا ور اگر تم ان سے ملو تو انہیں سلام نہ کرنا۔([92]) اس حدیْثِ پاک کو امام ابوبکر بن ابو عاصم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے اپنی مُسْنَد میں ذکر کیا ہے۔
تقدیر کے بارےمیں
دیگر احادیث بھی ہیں جنہیں امام ابنِ ابوعا صِم رَحْمَۃُ
اللہِ
تَعَالٰی عَلَیْہنے روایت کیا ہےلیکن ان احادیث کی اسناد میں کلام ہے۔
(9)…اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے کسی نبی کو بھی مبعوث نہیں فرمایا مگر یہ کہ اس کی امت میں قَدَرِیَّہ اورمُرجِیَّہ([93])تھے۔بےشک اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے70انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کی زبان سے ان پر لعنت فرمائی ہے۔([94])
(10)…بروزِ قیامت اللہ عَزَّ وَجَلَّ تین شخصوں سے کلام نہیں فرمائے گا اور نہ ان کی طرف نظَرِرحمت فرمائے گا اور نہ انہیں پاک فرمائے گا:(۱)تقدیر کوجھٹلانے والا(۲)شراب کا عادی اور (۳)اپنی اولاد سے براء ت ظاہر کرنے والا ۔([95])
(11)…ہراُمت میں مجوسی ہیں اور اس امت کے مجوسی وہ لوگ ہیں جو گمان کرتے ہیں کہ تقدیر کچھ نہیں۔([96])
(12)…قَدَرِیَّہ اس امت کے مجوسی ہیں۔([97])اِن روایات کے راوی چونکہ ضعیف ہیں اس لئے یہ روایات حجت نہیں ہیں۔
(13)…میری اُمت میں سے دو گروہ ایسے ہیں جن کا اسلام میں کچھ حصّہ نہیں ہے:(۱)…قَدَرِیَّہ(۲)…مُرْجِیَّہ۔([98])
امام ابنِ حِبان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اس حدیث کے راوی نِزار بن حَیَّان کے بارے میں کلام کیا ہے۔نِزار کے علاوہ دیگر حضرات نے بھی اس روایت کو بیان کیا لیکن اُن اَسناد میں بھی ضعیف راوی ہیں ۔چنانچہ،
حضرتِ سیِّدُنا محمد بن بِشْرعَبْدی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِینے سَلَّام بن ابو عَمْرَ ہ سے ، اس نےحضرتِ سیِّدُنا عِکرِمَہرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہسے، انہوں نےحضرتِ سیِّدُنا ابنِ عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے مرفوعاً اس کی مثل روایت کی ہے۔([99])
(14)…تقدیر کے بارے میں کلام اس اُمت کے بدترین لوگوں کے لئے مؤخر کیا گیا ہے۔([100])
(15)…ہر کاریگر اور اس کی کاریگری کو اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے پیدا فرمایا ہے۔([101])
٭…٭…٭…٭…٭…٭
جہنم کے دروازےپرنام٭…فرمانِ مصطفٰے:جس نے قصداًنمازچھوڑی جہنم کےدروازےپراس کانام لکھ دیاجاتاہے۔(حلیةالاولیاء،۷/ ۲۹۹،حدیث:۱۰۵۹۰) |
اللہ عَزَّ وَجَلَّارشاد فرماتا ہے:
وَّ لَا تَجَسَّسُوْا (پ۲۶،الحجرات:۱۲) ترجمۂ کنز الایمان: اور عیب نہ ڈھونڈھو ۔
رسولِ اکرمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےارشادفرمایا:مَنِ اسْتَمَعَ اِلٰی حَدِيثِ قَوْمٍ وَّهُمْ لَهٗ كَارِهُوْنَ اَوْ يَفِرُّوْنَ مِنْهُ صُبَّ فِيْ اُذُنَـيْهِ الْاٰنُكُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنْ صَوَّرَ صُورَةً عُذِّبَ وَكُلِّفَ اَنْ يَّنْفُخَ فِيْهَا وَلَيْسَ بِنَافِخیعنی جس نے لوگوں کے ناپسندکرنے اور نہ چاہنے کے باوُجود ان کی باتوں کی طرف کان لگائےبروزِ قیامت اس کے کانوں میں سیسہ اُنڈیلا جائے گا اور جو تصویر بنائے اُسے عذاب دیاجائے گا اور اسے اس بات کی تکلیف دی جائے گی کہ وہ اس میں روح پھونکے اور وہ روح نہ پھونک سکے گا۔([102])
اس حدیْثِ پاک میں مذکورلفظ”اَلْاٰنُك“سےمرادپگھلاہواسیسہ ہے۔اس حدیْثِ پاک کو امام بخاری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے روایت کیا ہے۔
٭…٭…٭…٭…٭…٭
غصہ کی تعریف٭…نفس کےاُس جوش کانام ہےجودوسرےسےبدلہ لینےیااسےدَفع(دور) کرنےپراُبھارے۔(مراٰۃ المناجیح،۶/ ۶۵۵) |
(1)…مومن کو لعنت کرنا اسے قتل کرنے کی طرح ہے ۔ ([103])
یہ حدیْثِ پاک بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
(2)…مسلمان کو گالی دینا فِسْق ہے اور اس سے جھگڑنا کفر ہے([104])۔([105])
(3)…لعنت کرنے والےبروزِقیامت نہ تو سِفارِش کرنےوالےہوں گےنہ گواہ([106])۔([107])اس حدیث کو امام مسلم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے روایت کیا ہے۔
(4)…اللہ
عَزَّ وَجَلَّ کی
لعنت کے ساتھ لعنت مت کرو اور نہ کسی کو اللہ
عَزَّ وَجَلَّ
کے غَضَب اور جہنم میں جانے کا کہو([108])۔([109])
اس حدیْثِ پاک کو امام تِرمِذی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے صحیح قرار دیا ہے۔
(5)…صدیق کے لئے یہ لائق نہیں کہ وہ لعن طعن کرنے والا ہو([110])۔([111])
(6)…مومن لعنت کرنےوالا،طعنہ دینےوالا،فحش گواوربےہودہ گفتگو کرنے والانہیں ہوتا۔([112]) اس حدیث کوامام تِرمِذیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِینےحَسَن قراردیا ہے۔
(7)…بے شک بندہ جب کسی
چیز کو لعنت کرتا ہے تو وہ لعنت آسمان کی طرف چڑھ جاتی ہے تو اس کے سامنے آسمان
کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں پھر وہ دائیں اور بائیں جانب کی راہ لیتی ہے اگر
جگہ نہیں پاتی تو جسے لعنت کی گئی اگر وہ اس
کا اہل ہوتاہے تو اس کی طرف جاتی ہے ورنہ دینے والے پر لوٹ آتی ہے۔([113])
اس حدیث کو امام ابوداؤد رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے روایت کیا ہے۔
(8)…رسولُ اللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےاس عورت پرناراضی کااظہارفرمایا جس نے اپنی اونٹنی پر لعنت کی اور اس سے وہ اونٹنی الگ کردی گئی جیساکہ حضرتِ سیِّدُناعمران بن حُصَین اورحضرتِ سیِّدُنا ابوبَرْزَہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسےمروی ہے ۔ حضرتِ سیِّدُنا عمران بن حصین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی روایت میں ہے: ہم ایک سفر میں رسولُ اللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکےہمراہ تھےکہ ایک انصاری عورت اپنی اونٹنی پرسوارتھی ،اس نے اپنی اونٹنی کوجھڑکا اور اس پر لعنت بھیجی۔یہ سن کرآپصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمنےارشادفرمایا:”اونٹنی پرجوسامان ہےاسےپکڑکراُتاردواوراونٹنی کو چھوڑ دو کہ وہ لعنتی ہے۔ ‘‘حضرتِ سیِّدُنا عمران رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ بیان کرتے ہیں: میں گویا اب بھی اس اونٹنی کو دیکھ رہا ہوں کہ وہ لوگوں میں چلتی پھرتی ہے اور کوئی اس سے تعارُض نہیں کرتا۔ ([114])یہ حدیث امام مسلم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے روایت کی ہے۔
(9)… بے شک سب سے بڑا سود بندے کا اپنے مسلمان بھائی کی عزت میں زبانِ طعن دراز کرنا ہے۔ ([115])
(1)…اللہ عَزَّ وَجَلَّارشاد فرماتا ہے:
وَ اَوْفُوْا بِالْعَهْدِۚ-اِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْـٴُـوْلًا (۳۴) (پ۱۵،بنی اسرائیل:۳۴)
ترجمۂ کنز الایمان:اورعہدپوراکروبےشک عہد سے سوال ہونا ہے ۔
(2)…
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ۬ؕ- (پ۶،المائدة:۱)
ترجمۂ کنز الایمان:اے ایمان والواپنے قول (عہد)پورے کرو۔
(3)…
وَ اَوْفُوْا بِعَهْدِ اللّٰهِ اِذَا عٰهَدْتُّمْ (پ۱۴،النحل:۹۱)
ترجمۂ کنز الایمان:اور اللہ کا عہد پورا کرو جب قول باندھو ۔
(1)…چارخَصلتیں جس میں ہوں گی وہ پکا منافق ہے:(۱)… بات کرے تو جھوٹ بولے (۲)…امانت رکھوائی جائے تو خِیانت کرے (۳)…جب عہد کرے تو دھوکا دہی سے کام لے اور (۴)… جب جھگڑےتو گالی بَکے۔ ([116])
یہ حدیْثِ پاک بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
(2)…ہربدعہدکےلئے بروزِقیامت
اس کی سُرین کےپاس ایک جھنڈا ہوگا،کہا
جائےگاکہ یہ فلاں کی بدعہدی ہے۔سنو!عوام کاامیرسےبدعہدی کرنےسے بڑھ کرکوئی بدعہدی نہیں۔([117])اس حدیث کوامام مسلمرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہنےروایت کیاہے۔
(3)…رسولِ پاکصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےفرمایا:اللہ عَزَّ وَجَلَّارشادفرماتا ہے: بروزِقیامت تین لوگوں کی طرف سے میں مطالبہ کروں گا:(۱)… وہ شخص جسے میرے سبب عطا کیا گیا پھر اس نے بد عہدی کی ۔(۲)… وہ شخص جس نے آزادشخص کو بیچ کر اس کی قیمت کھالی اور (۳)… وہ شخص جس نے کسی کو مزدور رکھا اور اس سے پورا پور اکام لیا مگر اُسے اجرت نہیں دی۔([118])
اس حدیْثِ پاک کو امام بخاری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِینے روایت کیاہے۔
(4)…جس نے اپنا ہاتھ فرمانبرداری سےنکال لیاوہ قیامت کےروزاللہ عَزَّ وَجَلَّ سےاس حال میں ملےگاکہ اس کےپاس کوئی دلیل نہ ہوگی اورجوشخص۱س حالت میں مراکہ اس کی گردن میں بیعت نہیں تھی،وہ جاہلیت کی موت مرا([119])۔([120])
اس حدیْثِ کوامام مسلم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے روایت کیا ہے ۔
(5)…جو اس بات کو
محبوب رکھتا ہو کہ اسے آگ سے بچا کر جنت میں داخل
کردیاجائےتو چاہئے کہ اسے موت اس حالت میں آئے کہ وہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور قیامت کےدن پر ایمان رکھتا ہو اور لوگوں سے اس طرح پیش آئے جیسے اپنے لئے چاہتا ہےاورجس نےکسی امیرسےبیعت کی پھراپنےہاتھ کاعمل اوردل کاپھل اسے دے دیا تو اسے چاہئے کہ طاقت بھر اس کی فرمانبرداری کرے([121]) اور اگر کوئی اس کے پاس آکر اس سے جھگڑے تو یہ اس دوسرے کی گردن مار دے ۔ ([122])
اس حدیث کو امام مسلمرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے روایت کیا ہے۔
(6)…جس نے میری اطاعت کی بلاشبہ اس نے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی بلاشبہ اس نے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی نافرمانی کی اور جس نے امیر کی اطاعت کی بلاشبہ اس نے میری اطاعت کی اور جس نے امیر کی نافرمانی کی بِلاشُبہ اس نے میری نافرمانی کی۔([123])یہ حدیْثِ پاک بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
(7)…جسے اپنے حکمران کی کوئی بات ناگوار گزرے تو اسے صبر کرنا چاہئے کہ بِلاشُبہ جو بالِشْت بھر حاکم کی اطاعت سے نکلا وہ جاہلیت کی موت مرا۔([124]) ([125])یہ حدیْثِ
پاک بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
(8)…جو بالِشْت بھر جماعت سے باہر نکلا توبلاشبہ اس نے اسلام کا پٹّا اپنی گردن سےاُتاردیا([126])۔([127])یہ حدیث مختلف صحیح اسناد سےمروی ہے۔
امام ذَہبی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیفرماتے ہیں: اس سے بڑا گناہ کون سا ہوگا کہ تم ایک شخص کی بیعت کرکے اپنا ہاتھ اس کی فرمانبرداری سے نکال لو اور اپنے سابقہ عمل کو ختم کردو اور اپنی تلوار کے ساتھ اس سے جنگ کرو یا تم اسے رسوا کرو حتّٰی کہ اسے قتل کردیا جائے ؟
رسول پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایا :” جو ہم پر ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔“([128])یہ حدیْثِ پاک صحیح ہے۔
٭…٭…٭…٭…٭…٭
اللہ عَزَّ وَجَلَّارشاد فرماتا ہے:
وَ لَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌؕ- (پ۱۵،بنی اسرائیل:۳۶)
ترجمۂ کنز الایمان:اور اس بات کے پیچھے نہ پڑ جس کا تجھے علم نہیں۔
اور فرماتا ہے:
اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ (پ۲۶،الحجرات:۱۲) ترجمۂ کنز الایمان:بے شک کوئی گمان گناہ ہوجاتا ہے ۔
نیز فرماتا ہے:
عٰلِمُ الْغَیْبِ فَلَا یُظْهِرُ عَلٰى غَیْبِهٖۤ اَحَدًاۙ(۲۶) اِلَّا مَنِ ارْتَضٰى مِنْ رَّسُوْلٍ (پ۲۹،الجن:۲۷،۲۶)
ترجمۂ کنز الایمان: غیب کا جاننے والا تو اپنے غیب پر کسی کو مُسَلَّط نہیں کرتا سوائے اپنے پسندیدہ رسولوں کے۔
(1)…جوشخص نُجومی یا کاہن کےپاس
گیااوراس کی باتوں کوسچ جانا بلاشُبہ اس نے اس
شےکےکاانکارکیاجومحمدصَلَّی
اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمپرنازل کی گئی ہے۔([130])اس حدیْثِ پاک
کی سَنَدصحیح ہے ۔
(2)…بارش والی رات کی صبح رسول پاکصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےارشادفرمایا: اللہ عَزَّ وَجَلَّارشادفرماتاہے:میرےبندوں نےمومن اورکافر ہونے کی حالت میں صبح کی تو جس شخص نے یہ کہا : ہم پر اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے فضل کے سبب بارش ہوئی تو وہ مجھ پر ایمان رکھنے والا ہے اور ستاروں(کی تاثیر) کا منکر ہے اور جس نے یہ کہا کہ فلاں ستارے کی وجہ سے ہم پر بارش ہوئی وہ میرے ساتھ کفر کرنے والا ہے ([131]) اور ستاروں پر ایمان رکھنے والا ہے۔([132])یہ حدیث بخاری ومسلم دونوں میں ہے ۔
(3)…جو نُجومی کے پاس
آیا اور اس سے کسی شے کے بارے میں دریافت کیا پھر اس کی تصدیق کی تو ایسےشخص کی40 دن کی نماز قبول
نہیں ہو گی([133])۔([134]) اِسے امام
مسلمرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے روایت کیا ہے۔
(4)…جس نےعِلْمِ نُجوم کاایک حصہ سیکھا([135])تواس نےجادو کاایک حصہ سیکھاہے۔([136])
اس حدیْثِ پاک کو امام ابوداؤد رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے بسندِصحیح روایت کیا ہے۔
٭…٭…٭…٭…٭…٭
اللہ عَزَّ وَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے :
وَ الّٰتِیْ تَخَافُوْنَ نُشُوْزَهُنَّ فَعِظُوْهُنَّ وَ اهْجُرُوْهُنَّ فِی الْمَضَاجِعِ وَ اضْرِبُوْهُنَّۚ- (پ۵،النساء:۳۴)
ترجمۂ کنز الایمان: اور جن عورتوں کی نافرمانی کا تمہیں اندیشہ ہو تو انہیں سمجھاؤ اور ان سے الگ سوؤاور انہیں مار و۔
(1)…جب کوئی
مرد اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلائےمگر وہ نہ آئے اور اس کا شوہر
اس سے ناراضی کی حالت میں رات گزارے تو صبح تک فرشتے اس عورت پر لعنت کرتے رہتے ہیں۔ ([137])یہ حدیث بخاری ومسلم دونوں میں ہےاور بخاری ومسلم کی ایک روایت میں یوں ہے:
(2)…جب عورت اپنے شوہر کے بستر سے علیحدہ رات گزارتی ہے (یعنی اُسے ناراض کرکے) تو فرشتے اس پر لعنت بھیجتے ہیں۔([138])
ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں:
(3)…اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! جو مرد اپنی عورت کو بستر پر بلائے اور وہ آنے سے انکار کردے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّاُس پر اس وقت تک غضبناک رہتا ہے جب تک اس کا شوہر اس سے ر ا ضی نہ ہوجائے۔([139])
(4)…جس عورت کا شوہر موجود ہو اس کے لئے شوہر کی اجازت کےبغیر(نفلی) روزہ رکھنا حلال نہیں اور نہ اس کی اجازت کے بغیر اس کے گھر میں کسی کو آنے کی اجازت دینا جائز ہے۔ ([140])اس حدیث کو امام بخاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے روایت کیا ہے۔
(5)…اگر میں اللہ
عَزَّ وَجَلَّ کے سوا کسی اور کے لئے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورت
کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔([141])
اس حدیث کو امام تِرمِذی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِینے صحیح قرار دیا ہے۔
(6)…حضرتِ سیِّدُنا حُصَیْن بن مِحْصَنرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکی پھوپھی جان نے بارگاہِ رسالت میں اپنے شوہر کا ذکر کیا تورسولِ مقبول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:دیکھ لو تمہارا ان سے کیا رویہ ہے وہ تمہاری جنت اور دوزخ ہے([142])
اسے امام نَسائیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے روایت کیا ہے۔
(7)… اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس عورت کی طرف نظَرِرحمت نہیں فرماتا جواپنے شوہر کا شکر ادا نہیں کرتی حالانکہ وہ اس سےمُسْتَغْنِی نہیں ہوسکتی۔ ([143])
اس حدیث کی سَنَدصحیح ہے جسے امام نَسائیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے روایت کیا ہے۔
(8)…جو عورت (بلا اجازت) اپنے شوہر کے گھر سے نکلے اس پر فرشتے لعنت کرتے ہیں حتّٰی کہ گھر لوٹ آئے یا توبہ کرلے۔([144])
اس باب میں کئی احادیْثِ مُبارَکہ وارد ہیں۔
٭…٭…٭…٭…٭…٭
اللہ عَزَّ وَجَلَّارشاد فرماتا ہے:
وَ اتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِیْ تَسَآءَلُوْنَ بِهٖ وَ الْاَرْحَامَؕ- (پ۴،النساء:۱)
ترجمۂ کنز الایمان:اوراللہ سے ڈروجس کے نام پر مانگتے ہو اور رشتوں کالحاظ رکھو۔
اور ارشاد فرماتاہے:
فَهَلْ عَسَیْتُمْ اِنْ تَوَلَّیْتُمْ اَنْ تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ وَ تُقَطِّعُوْۤا اَرْحَامَكُمْ(۲۲)اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ لَعَنَهُمُ اللّٰهُ فَاَصَمَّهُمْ وَ اَعْمٰۤى اَبْصَارَهُمْ(۲۳) (پ۲۶،محمد:۲۳،۲۲)
ترجمۂ کنز الایمان:توکیاتمہارےیہ لچھن( انداز) نظرآتےہیں کہ ا گرتمہیں حکومت ملےتوزمین میں فساد پھیلاؤاور اپنے رشتے کاٹ دو یہ ہیں وہ لوگ جن پراللہنےلعنت کی اوراُنھیں حق سےبہراکردیااوران کی آنکھیں پھوڑدیں۔
(1)…رشتے داروں سےتعلق توڑنےوالا جنت میں داخل نہیں ہوگا۔([145])
(2)…جو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہئے کہ صلہ رحمی کرے ۔ ([146])یہ حدیث بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
(3)…بے شک اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے مخلوق کو پیدا فرمایا حتّٰی کہ جب مخلوق پیدا فرما چکا تو رحم نے کھڑے ہوکرعرض کی : یہ تجھ سےقطع رحمی سے پناہ مانگنے کا مقام ہے۔
ارشاد فرمایا: کیا تو اس پر راضی نہیں ہے کہ جو تجھے جوڑے میں اسے ملاؤں اور جو تجھے کاٹے میں ا سے کاٹ دوں ؟ اس نے عرض کی:میں اس پر راضی ہوں۔([147])
یہ حدیث بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
(4)…جو یہ چاہے کہ اس کے رز ق میں کشادگی اور عمر میں اضافہ کیا جائے تو اسے صلہ رحمی کرنی چاہئے۔([148])یہ حدیث بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
(5)… رَحم عرش کے ساتھ مُعَلَّق ہے اور وہ کہتا ہے: جو مجھے ملائے گا اللہ عَزَّ وَجَلَّ اسے ملائے گااورجو مجھے کاٹے گا اللہ عَزَّ وَجَلَّ اسے کاٹ دے گا۔([149])
ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں:
(6)…اللہ عَزَّ وَجَلَّفرماتا ہے : جو اسے جوڑے گا میں اسے ملاؤں گا اور جو اسے کاٹے گا میں اسے ہلاک کروں گا۔([150])
اللہ عَزَّ وَجَلَّارشاد فرماتاہے:
وَ الَّذِیْنَ یَنْقُضُوْنَ عَهْدَ اللّٰهِ مِنْۢ بَعْدِ مِیْثَاقِهٖ وَ یَقْطَعُوْنَ مَاۤ اَمَرَ اللّٰهُ
ترجمۂ کنز الایمان:اوروہ جواللہ کاعہداس
کے پکے ہونے کے بعد توڑ تے اور جس کے
بِهٖۤ اَنْ یُّوْصَلَ وَ یُفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِۙ-اُولٰٓىٕكَ لَهُمُ اللَّعْنَةُ وَ لَهُمْ سُوْٓءُ الدَّارِ(۲۵) (پ۱۳،الرعد:۲۵)
جوڑنے کو اللہ نےفرمایا اسےقطع کرتےاور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں ان کا حصہ لعنت ہی ہے اور ان کا نصیبہ بُرا گھر۔
(7)…اللہ عَزَّ وَجَلَّفرماتاہے:میں رحمٰن ہوں اوریہ رحم ہےتوجواسےملائےگا میں اسے ملاؤں گا اور جو اسے کاٹے گا میں اسے کاٹ دوں گا۔([151])
ہم کہتے ہیں:یہاں وہ شخص مراد ہے جوغنی ہونے کے باوُجود اپنے غریب رشتے داروں کے ساتھ قطع رحمی کرے اور یونہی یہاں وہ شخص بھی مراد ہے جو بے مُرَوَّتی، اپنی کوتاہی اور بے وقوفی کے سبب اپنے رشتہ داروں کے ساتھ قطع رحمی کرے۔
(8)…اپنے رشتے داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرو اگر چہ سلام کرنے کے ساتھ ہی ہو ۔([152])
٭…٭…٭…٭…٭…٭
60سال کی عبادت سےبہتر٭…فرمانِ مصطفٰے:(آخرت کےمعاملےمیں)گھڑی بھرکےلئےغوروفکرکرنا60سال کی عبادت سےبہترہے۔(الجامع الصغیرللسیوطی،ص۳۶۵،حدیث:۵۸۹۷) |
(1)…جس نے کوئی تصویر بنائی اسے یہ تکلیف دی جائے گی کہ وہ اس میں روح پھونکے اور وہ روح نہ پھونک سکے گا۔([153])
(2)…بروزِ قیامت لوگوں میں سب سے سخت عذاب تصویر بنانے والوں کو ہوگا، ان سے کہا جائے گا: جو تم نے بنایا ہے اسے زندہ کرو۔ ([154])
یہ حدیث بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
(3)…اُمُّ المؤمنین حضرتِ سیِّدَتُناعائشہ صدیقہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَابیان کرتی ہیں: رسولِ پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کسی سفر سے واپس تشریف لائے، میں نے اپنی نشت گاہ(یا چبوترے) پر تصویروں والا باریک پردہ لٹکایا ہوا تھا۔رسولُ اللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اسےپھاڑ ڈالا، آپ کے چہرے کا رنگ مُتَغَیر ہوگیا اورارشاد فرمایا :يَاعَائِشَةُ اَشَدُّ النَّاسِ عَذَابًا عِنْدَ اللهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الَّذِيْنَ يُضَاهُوْنَ بِخَلْقِ اللهِیعنی اے عائشہ!بروزِ قیامت اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے نزدیک لوگوں میں سے سخت ترین عذاب ان کو ہوگاجو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی تخلیق کی مُشابَہت کرتے ہیں۔ ([155])یہ حدیث بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
سُنَنْ میں عمدہ سَنَد کے ساتھ روایت ہے:
(4)…( بروزِ قیامت) آگ سے ایک گردن نکلے گی اورکہے گی: مجھے ہر اُس شخص پر جو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے ساتھ دوسرے کو پوجے اور ہر سرکش ہٹ دھرم اور تصویر بنانے والے پر مُسَلَّط کیا گیا ہے۔([156])اس حدیث کو امام تِرمِذِی نے صحیح قرار دیا ہے۔
(5)…جو لوگ(جاندار)کی تصویریں بناتےہیں قیامت کےدن انہیں سخت عذاب دیا جائے گا ،ان سے کہا جائے گا: جو تم نے بنایا ہے اسے زندہ کرو۔([157])
یہ حدیْثِ پاک بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
(6)…ہرتصویربنانےوالاآگ میں ہے،ا س کےلئےاپنی بنائی ہوئی ہر تصویر کے بدلے میں ایک جان بنائی جائے گی جو جَہَنَّم میں اُسے عذاب دے گی۔ ([158])
یہ حدیث بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
(7)…اللہ عَزَّ وَجَلَّارشادفرماتاہے:اس شخص سےبڑاظالِم کون ہےجومیری تخلیق کردہ مخلوق کی طرح مخلوق بنانا چاہتا ہے ؟پس وہ ایک دانہ، ایک جو اور ایک ذرہ تو بنا کر دکھادے۔ ([159])یہ حدیث بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
(8)…اللہ عَزَّ وَجَلَّ نےتصویر بنانےوالےپرلعنت فرمائی ہے۔([160])یہ حدیث صحیح ہے۔
اللہ عَزَّ وَجَلَّارشاد فرماتا ہے:
وَ لَا تُطِعْ كُلَّ حَلَّافٍ مَّهِیْنٍۙ(۱۰)هَمَّازٍ مَّشَّآءٍۭ بِنَمِیْمٍۙ(۱۱)مَّنَّاعٍ لِّلْخَیْرِ مُعْتَدٍ اَثِیْمٍۙ(۱۲) (پ۲۹،القلم:۱۰تا ۱۲)
ترجمۂ کنز الایمان:اور ہر ایسے کی بات نہ سننا جو بڑا قسمیں کھانے والا ذلیل بہت طعنے دینے والا بہت اِدھر کی اُدھر لگاتا پھر نے والابھلائی سے بڑا روکنے والا حد سے بڑھنے والا گنہگار۔
(1)…چُغل خورجنت میں داخل نہ ہوگا۔ ([162])
یہ حدیث بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
(2)…رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا گزر دو قبروں کے پاس سے ہوا، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےارشادفرمایا:یہ دونوں عذاب دیئے جارہے ہیں اور کسی بڑی چیز میں عذاب نہیں دیئے جارہے۔ان میں سے ایک چغلی کیا کرتا تھا اور دوسرااپنے پیشاب سے نہیں بچتا تھا۔ ([163])یہ حدیث بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
(3)…تَجِدُوْنَ شَرَّ النَّاسِ ذَا الْوَجْهَيْنِ الَّذِيْ يَاْتِيْ هَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ وَهَؤُلَاءِ بِوَجْهٍیعنی تم لوگوں میں سے بدترین دورُخے شخص([164]) کو پاؤ گےجوایک کے پاس ایک رُخ سے جاتاہےاوردوسرےکےپاس دوسرے رخ سے ۔([165])ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں :
(4)…تَجِدُوْنَ شِرَارَ النَّاسِ ذَا الْوَجْهَيْنِ یعنی تم لوگوں میں سے بد ترین دورُخے کو پاؤ گے۔([166]) یہ حدیث بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
(5)…کوئی شخص میرے صحابہ کے متعلق کسی بات کو مجھ تک نہ پہنچائے کیونکہ مجھےیہ پسندہےکہ تمہارےپاس سےاس حالت میں نکلوں کہ میراسینہ صاف ہو۔([167])
اس حدیث کوامام ابوداؤدرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ وغیرہ نے روایت کیا ہے۔
حضرتِ سیِّدُنا کَعْبُ الْاحباررَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں: چُغلی سے بچو کہ بلاشُبہ چغلی کرنے والا عذاب قبر سےمحفوظ نہیں رہتا۔
حضرتِ سیِّدُنامَنصورعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْغَفُوْربیان کرتےہیں:حضرتِ سیِّدُناامام مجاہدعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَاحِداس فرمانِ باری تعالٰی :
حَمَّالَةَ الْحَطَبِۚ(۴) (پ۳۰،اللھب:۴) ترجمۂ کنز الایمان:(اور اس کی جورو)لکڑیوں کا گٹھا سر پر اٹھائے۔
کی تفسیرمیں فرماتےہیں:اس سےمرادابو لہب کی بیوی ہےجوچغلی کیاکرتی تھی۔
٭…٭…٭…٭…٭…٭
(1)…لوگوں میں دو چیز یں زمانَۂ کفر کی علامت ہیں:(۱)نَسب میں طعن کرنا اور (۲)میت پر نوحہ کرنا۔([168])اس حدیث کوامام مسلمرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہنے روایت کیا ہے۔
مسلم شریف کی صحیح حدیث میں ہے:
(2)…نوحہ کرنے والی اگر توبہ نہ کرے تو اُسے بروزِ قیامت جَرَب کی قمیص اور رال کا لباس پہنایا جائے گا([169])۔([170])
(3)…وہ ہم میں سے نہیں
جو گالوں کو پیٹے،گریبان چا ک کرے اورجاہلیت کی
باتین بکے۔([171])
(4)…بلاشُبہ میت کو اس پر نوحہ کئے جانے کے سبب اس کی قبر میں عذاب دیا جاتا ہے([172])۔([173])
رسولُ اللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنوحہ کرنےوالی،سرمنڈانےوالی اورگریبان چاک کرنے والی عورت سے بَری ہیں۔([174])
آخری تین روایات بخاری ومسلم دونوں میں ہیں۔
٭…٭…٭…٭…٭…٭
بَطَرِیْقِ صحیح منقول ہے کہ نسب میں طعن کرنا کفر ہے۔([175])
رسول اکرمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا:لوگوں میں دو چیز یں زمانہ کفر کی علامت ہیں:(۱)…نسب میں طعن کرنا اور (۲)…میت پر نوحہ کرنا۔([176])
٭…٭…٭…٭…٭…٭
اللہ عَزَّ وَجَلَّارشاد فرماتا ہے:
اِنَّمَا السَّبِیْلُ عَلَى الَّذِیْنَ یَظْلِمُوْنَ النَّاسَ وَ یَبْغُوْنَ فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّؕ-اُولٰٓىٕكَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ(۴۲)(پ۲۵،الشوری:۴۲)
ترجمۂ کنز الایمان:مُواخَذہ تو اُنھیں پر ہے جو لوگوں پرظلم کرتےہیں اورزمین میں ناحق سرکشی پھیلاتےہیں اُن کےلئےدردناک عذاب ہے ۔
(1)…بےشکاللہ عَزَّ وَجَلَّنےمیری طرف وحی فرمائی کہ تم لوگ ایک دوسرے کےلئے تواضُع کروحتّٰی کہ کوئی دوسرےپرظلم وسرکشی نہ کرےاورکوئی دوسرے پر فخر نہ جتائے۔([178])
اس حدیْثِ پاک کو امام مسلم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے روایت کیا ہے۔
ایک روایت میں ہے:اگرکوئی پہاڑدوسرےپہاڑپرظُلْم کرتاتو اللہ عَزَّ وَجَلَّ ظلم کرنے والے کو پاش پاش کردیتا۔([179])
(2)…سرکشی ا ور قطْعِ رحمی سے زیادہ کوئی گناہ اس لائق نہیں کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ آخرت میں ا س کےلئے سزا کو جمع رکھنے کے ساتھ ساتھ دنیا میں بھی اس کے مُرتَکِب کو جلد سزا دے۔([180])
(3)…حضرتِ سیِّدُنا ابنِ مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکابیان ہیں کہ حضرت مالک رُہاوی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے بارگاہِ رسالت میں عرض کی:یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!مجھے خوبصورتی عطا کی گئی ہے جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں اور میں یہ پسند نہیں کرتا کہ کوئی جوتے کے تسمے میں بھی مجھ سے فائق ہو، کیا یہ تکبر ہے؟ ارشاد فرمایا : یہ تکبرنہیں ہےبلکہ تکبر حق بات کا انکار کرنا ہے یا ارشاد فرمایا:تکبر حق کو جھٹلانا اور لوگوں کو حقیر سمجھنا ہے ۔([181])اس حدیث پاک کی سَنَد قوی ہے۔
اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے قارون کو اس کی بغاوت و سرکشی کے سبب ز مین میں دَھنسادیا۔
(4)…ایک عورت کو بلی کی وجہ سے عذاب میں مبتلا کیا گیا جسے اس نے باندھ کر
رکھا تھا حتّٰی کہ وہ مر گئی تو وہ عورت اس بلی کے سبب آگ میں داخل ہوئی کیونکہ اُس نے بلی کو کھانے کو دیا نہ پینے کو اور نہ ہی کُھلا چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھالیتی۔([182])یہ حدیث بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
حضرتِ سیِّدُناابن عمررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَابیان کرتےہیں:رسولِ اکرمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےذی روح چیز کو نشانہ بنانے والے پر لعنت فرمائی ہے([183])۔([184])
یہ روایت بخاری ومسلم دونوں میں ہے ۔
(5)…حضرتِ سیِّدُنا ابو مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ بیان فرماتے ہیں: میں اپنے غلام کو کوڑےسےماررہاتھااسی دوران میں نےاپنےپیچھےایک آوازسنی:’’اےابو مسعود! جان لو۔“غصہ کے سبب میں آواز پہچان نہیں پایا۔ جب وہ میرے قریب آئے تو معلوم ہوا کہ وہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہیں۔ پھر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےارشاد فرمایا :اے ابو مسعود !جان لو کہ جتنی قدرت تم اس غلام پر رکھتے ہواس سےکہیں زیادہ قدرتاللہ عَزَّ وَجَلَّتم پررکھتاہے۔میں نےیہ سن کرعرض کی: میں آج کےبعدکبھی اپنے غلام کو نہیں ماروں گا۔([185])
ایک روایت میں
یہ بھی ہے :رسول پاکصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمکی
ہیبت
کےسبب میرے ہاتھ سے کوڑا گر گیا۔([186])
ایک روایت میں ہے:میں نےعرض کی:یہاللہ عَزَّ وَجَلَّکی رضاکےلئےآزاد ہے۔یہ سن کرآپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےارشادفرمایا: اگر تم ایسا نہ کرتے تو تمہیں آگ پہنچتی۔([187])اس حدیث کوامام مسلمرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہنے روایت کیا ہے۔
(6)…جس نے اپنے غلام کو بے قصور مارا یا اُسے تھپڑ رَسید کیا تو اِس کا کفارہ اُس غلام کو آزاد کرنا ہے ۔ ([188])اس حدیث کو امام مسلم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے روایت کیا ہے۔
(7)… بے شک اللہ عَزَّ وَجَلَّ ان لوگوں کو عذاب دے گا جو دنیا میں لوگوں کو عذاب دیتے ہیں۔([189])ا س حدیث کو امام مسلم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے روایت کیا ہے۔
(8)…رسول کریمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکاگزر ایک گدھےکےقریب سے ہوا جس کےچہرےکوداغاگیاتھا۔یہ دیکھ کررسولُ اللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشادفرمایا:جس نےاس کےچہرےکوداغاہے،اللہعَزَّ وَجَلَّاُس پرلعنت فرمائے۔([190])
اس حدیث پاک کی سَنَدصحیح ہے۔
(9)…جس نےکسی ایسی جان کو ناحق قتل کرڈالاجس کااسلامی حکومت سے
معاہدہ تھا تو وہ جنت کی خوشبو نہ پاسکے گا اور بے شک جنت کی خوشبو500سال کی مسافت سے محسوس کی جائے گی۔([191])یہ حدیث مسلم کی شرط کے مطابق ہے۔
٭…٭…٭…٭…٭…٭
اللہ عَزَّ وَجَلَّارشاد فرماتا ہے:
وَ لَا تَعْتَدُوْاؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ(۱۹۰) (پ۲،البقرة:۱۹۰)
ترجمۂ کنز الایمان:اور حدسے نہ بڑھو اللہ پسند نہیں رکھتا حد سے بڑھنے والوں کو۔
اور فرماتا ہے :
وَ مَنْ یَّعْصِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًا مُّبِیْنًاؕ(۳۶) (پ۲۲،الاحزاب:۳۶)
ترجمۂ کنز الایمان:اورجو حکم نہ مانے اللہ اور اس کے رسول کا وہ بے شک صریح گمراہی بہکا۔
رسولِ مقبول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا: جو اپنے مسلمان بھائی کواے کافر! کہے تو بلاشُبہ کفراُن دونوں میں سے ایک پر لوٹے گا۔([192])
خَوارِج([193]) کےحالات کےبارےمیں کئی آثارواردہیں۔عُلَما
کاان کی تکفیر
کےبارےمیں اختلاف ہے۔حضورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے(ان کےمتعلق) ارشادفرمایا:یہ دین سےاس طرح نکل جائیں گےجیساکہ تیرشکارسےنکل جاتا ہے([194]) تم جہاں بھی ان کو پاؤقتل کردو([195])۔([196])
رسولِ اکرم،شاہِ بنی آدم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا:یہ لوگ زمین پر بد ترین مقتول ہیں اور جن کو یہ قتل کر یں وہ بہترین مقتول ہیں۔([197])
خوارج بدمذہب ہیں، یہ لوگ عام مسلمانوں کے خون کو جائز اور ان کی تکفیر کو حلال جانتے ہیں۔حضرتِ سیِّدُنا عثمان غنی،حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المرتضٰی اور اَ کابر صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی ایک جماعت کو کافر قرار دیتے ہیں۔
حضرتِ سیِّدُنا ابنِ ابی اوفیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسولِ پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو ارشاد فرماتے سنا: خارجی جہنم کے کُتّے ہیں۔([198])
حضرتِ سیِّدُناسعیدبن جُمہانعَلَیْہِ
رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنبیان کرتےہیں:میں حضرتِ سیِّدُنا
ابنِ ابی اوفیٰرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے پاس حاضر ہوا، آپ چادر میں لپٹے ہوئے تھے۔ انہوں نےدریافت کیا:تم کون ہو؟میں نےعرض کی:سعیدبن جُمہان۔ارشاد فرمایا:تمہارےوالدصاحب کاکیاہوا؟میں نےعرض کی:انہیں اَزَارِقَہ([199])نے شہید کردیا ۔ یہ سن کر انہوں نے فرمایا : اللہ عَزَّ وَجَلَّ ازارقہ کو برباد کرے پھر فرمایا کہ رسولُ اللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےہم سےیہ بیان فرمایا:”یہ لوگ جہنم کےکتے ہیں۔“میں نےعرض کی:کیاصرف ازارقہ؟فرمایا:تمام خوارج جہنم کےکتےہیں۔([200])
حضرتِ سیِّدُنا حماد بن سَلَمہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : ہم سے حضرتِ سیِّدُنا ابوحَفْصرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے حدیث بیان کی کہ انہوں نے حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن ابی اوفیٰرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکو خوارج سےجنگ کرتےیہ سناکہرسولُاللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشادفرمایا:اُس کے لئے خوشخبری ہے جو خارجیوں کو قتل کرے اور جسے خارجی قتل کریں ۔([201])
٭…٭…٭…٭…٭…٭
مَحَبَّتِ دُنیاکی تعریف٭…دنیاکی وہ محبت جواُخروی نقصان کاباعث ہو(قابلِ مَذمَّت اوربُری ہے)۔(احیاء العلوم،۳/۲۹۴) |
(1)… وَ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ بِغَیْرِ مَا اكْتَسَبُوْا فَقَدِ احْتَمَلُوْا بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا۠(۵۸)(پ۲۲،الاحزاب:۵۸)
ترجمۂ کنز الایمان:اور جو ایمان والے مردوں اور عورتوں کو بے کیے ستاتے ہیں اُنھوں نے بہتان اور کھلا گناہ اپنے سرلیا۔
(2)… وَّ لَا تَجَسَّسُوْا وَ لَا یَغْتَبْ بَّعْضُكُمْ بَعْضًاؕ- (پ۲۶،الحجرات:۱۲)
ترجمۂ کنز الایمان:اور عیب نہ ڈھونڈھو اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو۔
(3)…
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا یَسْخَرْ قَوْمٌ مِّنْ قَوْمٍ عَسٰۤى اَنْ یَّكُوْنُوْا خَیْرًا مِّنْهُمْ (پ۲۶،الحجرات:۱۱)
ترجمۂ کنزالایمان:اےایمان والونہ مردمردوں سےہنسیں عَجب نہیں کہ وہ ان ہنسنےوالوں سےبہتر ہوں۔
(4)… وَیْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةِ ﹰۙ (۱) (پ۳۰،الهمزة:۱)
ترجمۂ کنز الایمان:خرابی ہے اس کے لیے جو لوگوں کے منہ پر عیب کرے پیٹھ پیچھے بدی کرے ۔
(1)…بے شک اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے نزدیک لوگوں میں سے سب سے بُرا مرتبہ اس کا ہے جسے لوگ اس کی فحش کلامی کے ڈر سے چھوڑدیں۔([202])
(2)…بے شک اللہ عَزَّ وَجَلَّ بے حیا اور فحش گو کو ناپسند فرماتا ہے۔([203])
(3)…اللہکےبندو!بےشکاللہعَزَّ وَجَلَّنےحَرَج کواُٹھادیاہےمگروہ شخص جو اپنے بھائی کی آبروریزی کےدرپےہوتوایساشخص گنہگارہوایا(فرمایا:) ہلاک ہوا۔([204])
(4)…ہرمسلمان کی عزت،اس کاخون اوراس کامال دوسرےمسلمان پرحرام ہے۔(آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمنے اپنے دل کی طرف اشارہ کرکے فرمایا:)تقوٰی یہاں ہے،آدمی کے بُرے ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ ا پنے مسلمان بھائی کو حقیر جانے ۔([205])
اس حدیث کو امام ترمذی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِینے روایت کیا اور اسے حسن قرار دیا ۔
(5)… ایک مسلمان دوسرےمسلمان کا بھائی ہے،وہ اس پرظلم کرتا ہے نہ اسے رُسواکرتا اور نہ اسے حقیر جانتا ہے۔آدمی کے بُرے ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر جانے ۔ ([206])
اللہ عَزَّ وَجَلَّارشاد فرماتا ہے:
اِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَةُ فِی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۙ-فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِؕ-(پ۱۸،النور:۱۹)
ترجمۂ کنز الایمان:وہ لوگ جو چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بُرا چرچا پھیلے اُن کے لیے دردناک عذاب ہے دنیا اور آخرت میں ۔
(6)…مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے جھگڑنا کفر ہے([207])۔ ([208])
مسلم شریف میں ہے:
(7)…وہ شخص جنت میں داخل نہ ہوگا جس کی شرارتوں سے اُس کا پڑوسی امن میں نہ ہو۔ ([209])
بخاری ومسلم میں ہے:
(8)…خدا کی قسم!وہ مومن نہیں ،خدا کی قسم !وہ مومن نہیں۔عرض کی گئی: کون؟ارشاد فرمایا : جس کی شرارتوں سے اس کا پڑوسی امن میں نہ ہو۔([210])
بخاری ومسلم کی شرط کے مطابق ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں:
(9)…وہ بندہ
جنت میں داخل نہ ہوگا جس کی شرارتوں سے اُس کا پڑوسی امن
میں نہ ہو۔([211])
(10)…جو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور روزِ قیامت پر ایمان رکھتا ہے اُسے چاہئے کہ وہ اپنے پڑوسی کو ایذا نہ دے ۔([212])یہ حدیث بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
مسلم شریف کی حدیث میں ہے :
(11)…جو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اُسے چاہئے کہ وہ اپنے پڑوسی کے ساتھ بھلائی کرے۔([213])
(12)…بارگاہِ رسالت میں عرض کی گئی: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! فلانی عورت رات میں نماز پڑھتی ہے اور دن میں روزہ رکھتی ہےلیکن وہ اپنی زبان سے پڑوسیوں کو ایذا دیتی ہے۔ یہ سن کررسولِ پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : اس میں کوئی بھلائی نہیں ہے وہ جہنم میں جائے گی ۔ ([214])
اس حدیث پاک کو امام حاکم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنےصحیح قرار دیا ہے۔
(13)…اپنے مردوں کی اچھائیاں بیان کرو اور ان کی بُرائیاں بیان کرنے سے باز رہو۔([215])اس حدیْثِ پاک کو امام حاکم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنےصحیح قرار دیا ہے۔
(14)…جس نے کسی کو کافر یا دشمَنِ خدا کہا حالانکہ وہ ایسا نہیں تھا تو وہ بات کہنے والے پر لوٹ آئے گی([216])۔ ([217])یہ حدیث بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
(15)…رسولِ پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمفرماتے ہیں:شبِ معراج میرا گزر ایسی قوم سے ہوا جن کے ناخن تانبے کے تھے جن سے و ہ اپنے چہروں اور سینوں کو نوچ رہے تھے۔ میں نے پوچھا: اے جبرائیل! یہ کون لوگ ہیں؟ عرض کی :یہ لوگوں کا گوشت کھاتے(یعنی غیبت کرتے) اور ان کی آبروریزی کرتےتھے۔([218])
(16)… کبیرہ گناہوں میں سے ایک آدمی کا اپنے والدین کو گالی دینا ہے۔ صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نےعرض کی:یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! کیا کوئی شخص اپنے والدین کو گالی دے سکتا ہے؟ ارشادفرما یا:یہ دوسرے کے باپ کو گالی دےگاتو وہ اس کے باپ کو گالی دےگااوریہ د وسرےکی ماں کو گالی دےگاتو وہ اس کی ماں کو گالی دے گا۔ ([219])یہ حدیث بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
(17)…کبیرہ گناہوں میں سےایک گناہ آدمی کااپنےوالدین کولعن طعن کرنا ہے۔عرض کی گئی:یارسولَ اللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!کوئی شخص اپنے والدین کولعن طعن کیسےکرسکتاہے؟ارشادفرمایا:یہ دوسرےکےباپ کولعن طعن کرے گاتووہ اس کےباپ کولعن طعن کرےگااوریہ د وسرےکی ماں کولعن طعن کرے گاتو وہ اس کی ماں کولعن طعن کرےگا۔([220])
(18)…کوئی شخص دوسرے کو کافر یا فاسق نہیں کہتا مگر یہ کہ اگر اس کا ساتھی ایسا نہ ہوتووہ بات کہنےوالےپرلوٹ آتی ہے۔([221]) اس حدیث کوامام بخاری نےروایت کیا ہے۔
(19)…مردوں کو بُرا بھلا مت کہو کہ بلاشبہ انہوں نے جو آگے بھیجا تھا وہ پالیا ۔ ([222])
اس حدیث کو بھی امام بخاری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے روایت کیا ہے۔
اللہ عَزَّ وَجَلَّارشاد فرماتا ہے:
اِنَّ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ لَعَنَهُمُ اللّٰهُ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ (پ۲۲،الاحزاب:۵۷)
ترجمۂ کنزالایمان:بےشک جوایذادیتے ہیں اللہاوراس کےرسول کو اُن پر اللہ کی لعنت ہے دنیا اورآخرت میں ۔
سردارِاولیاوانبیاصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمفرماتےہیں:اللہعَزَّ وَجَلَّارشادفرماتاہے:
”جس نے میرے کسی ولی سے دشمنی کی میں اسے اعلان جنگ دیتا ہوں۔ “
ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں:”بلاشبہ اس نے میرے ساتھ جنگ کرنے کا اعلان کردیا۔“ ([223])اس حدیث کو امام بخاری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے روایت کیا ہے۔
رسولِ اکرمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےارشادفرمایا:اےابوبکر!اگرتم نے انہیں(یعنی فقرائےمہاجرین کو)ناراض کردیاتوبلاشبہ تم نےاپنےربّ کوناراض کردیا۔([224])
٭…٭…٭…٭…٭…٭
40برس شاکےوضوسےنمازِفجر٭…حضرتِ سیِّدُناغوثِ اعظم اورحضرتِ سیِّدُناامام اعظمرَحِمَہُمَااللہُنے40برس عشا ءکےوضوسےنمازِفجرادافرمائی۔(بھجةالاسرار،ذکرطریقہ،ص۱۶۴) |
اللہ عَزَّ وَجَلَّارشاد فرماتا ہے:
وَ لَا تَمْشِ فِی الْاَرْضِ مَرَحًاۚ- (پ۲۱،لقمٰن:۱۸) ترجمۂ کنزالایمان:اورزمین میں اِتراتانہ چل ۔
(1)…تہبند(شلوار) کا جو حصہ دونوں ٹخنوں سے نیچے ہے وہ آگ میں ہے([225])۔([226])
(2)…تکبر سے اپنا تہبند لٹکانے والےپراللہ عَزَّ وَجَلَّنظر رحمت نہیں فرماتا۔([227])
(3)… بروزِقیامتاللہ عَزَّ وَجَلَّتین شخصوں کی طرف نظَرِرحمت فرمائےگا نہ انہیں پاک کرےگااوران کےلئےدردناک عذاب ہے:(۱)(تکبرسے)تہبندلٹکانےوالا (۲)احسان جتانے والا اور (۳)جھوٹی قسم کھا کر سودا بیچنے والا۔([228])
(4)… ایک شخص عمدہ پوشاک پہنے،کنگھا کرکے خود پسندی میں مبتلا ہوکر اتراتا ہوا چل رہا تھا کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اُسے دھنسا دیا اور وہ قیامت تک زمین میں دھنستا رہے گا۔ ([229])یہ حدیث بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
(5)…کپڑا لٹکانا، شلوار، قمیص اور عمامہ میں ہوتا ہے جو (ان میں سے) کسی شے کو تکبرکےسبب گھسیٹےگابروزِقیامتاللہ عَزَّ وَجَلَّاس کی طرف نظَرِرحمت نہیں فرمائے گا ۔([230])اس حدیْثِ پاک کو امام ابوداؤدو امام نَسائی عَلَیْہِمَا الرَّحْمَہ نےصحیح سَنَد کے ساتھ روایت کیا ہے۔
(6)…حضرتِ سیِّدُناجابربن سُلیمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ بیان کرتےہیں:مجھ سے رسولِ پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےارشادفرمایا:تہبند لٹکانے سے بچو کہ یہ تکبر میں سے ہے اور بلاشُبہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ تکبر کو ناپسند فرماتا ہے ۔([231])
امام تِرمِذی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِینے اس حدیْثِ پاک کو صحیح قرار دیا ہے۔
(7)…حضرتِ
سیِّدُنا ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ بیان کرتے
ہیں کہ ایک مرد تہبند لٹکائےہوئےنمازپڑھ
رہاتھا،رسولِ پاکصَلَّی اللہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےاس سےارشاد
فرمایا:”جاؤجاکروضو کرو۔“وہ گیااوروضوکیاپھروہ بارگاہِ رسالت میں حاضرہواتو
آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےفرمایا:”جاؤجاکروضوکرو۔“یہ دیکھ کرایک شخص نےعرض کی:یارسولَاللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!آپ نےاِسے وضوکرنے کاحکم کیوں ارشادفرمایا؟آپ کچھ دیرخاموش رہےپھرارشاد فرمایا:’’وہ تہبندلٹکائے نمازپڑھ رہاتھااوراللہ عَزَّ وَجَلَّاس شخص کی نمازقبول نہیں کرتاجوتہبندلٹکائےہوئے ہو([232])۔([233])اس حدیث کوامام ابوداؤدرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہنےروایت کیاہے اوریہ اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ وَجَلَّامام مسلمرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی شرط کے مطابق ہے۔
(8)… جو شخص اپنے کپڑے کو تکبر کی وجہ سے گھسیٹے گا بروزِ قیامت اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کی طرف نظر رحمت نہیں فرمائے گا۔ یہ سُن کر حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے عرض کی: میرا تہبند سرک جاتا ہے سوائے یہ کہ میں اس کا بہت خیال رکھوں۔ رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:”تم ان میں سے نہیں ہو جو یہ فعل تکبر کی وجہ سے کرتے ہیں۔“([234])
ا س حدیث کو امام بخاری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے روایت کیا ہے ۔
(9)…مومن کا تہبند اُس کی نصف پنڈلی تک ہے۔([235])
(10)…مسلمان کا تہبند نصف پنڈلی تک ہے اور اگر نصف پنڈلی اور ٹخنوں کے درمیان میں ہوتو بھی کوئی حرج یا گناہ نہیں اور جو حصہ دونوں ٹخنوں سے نیچےرہے وہ آگ میں ہے اور جو تکبر کے سبب اپنا تہبند گھسیٹے گا اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کی طرف نظَرِرحمت نہیں فرمائے گا۔ ([236])اس حدیْثِ پاک کو امام ابوداؤد رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے صحیح سَنَد کے ساتھ روایت کیا ہے۔
(11)…حضرتِ سیِّدُنا ابنِ عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا بیان کرتے ہیں : میں رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے پاس سے گزرا میرا تہبند لٹکا ہوا تھا ۔آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے یہ دیکھ کر فرمایا:”اے عبداللہ !اپنا تہبند اوپر کرلو۔“ میں نے فوراً تہبنداوپرکرلیاپھرآپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےفرمایا:”اوراوپرکرلو۔“میں نے مزید اوپرکرلیا،اس کے بعدسے میں ہمیشہ اس کا اہتمام کرتا ہوں۔([237])
اس حدیث کو امام مسلم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے روایت کیاہے۔
اس وعید میں ہر وہ شخص داخل ہے جو زمین سے مس ہونے والا
جُبَّہ یا چوغَہ یا کھلی شلوار پہنے جبکہ وہ یہ فعل تکبریاغرور کے طور پر کرے اور
اگر وہ اپنے شہر والوں کی عادت و عرف کے مطابق اس طرح کا لباس پہنے تو اسے اس فعل
سے
روکا جائے گا اور اس طرح کے ملبوسات پہننے کی حُرمت کے بارے میں بتایاجائے گاکہ رسولِ پاکصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےفرمایا:”جوتہبندٹخنوں سےنیچے رہے وہ آگ میں ہے۔ “
٭…٭…٭…٭…٭…٭
(1)…جودنیامیں ریشم پہنےگاوہ آخرت میں نہ پہنےگا۔([238])
یہ حدیث بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
(2)…ریشم وہی پہنے گا جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے۔([239])
اس حدیث پاک کو امام بخاری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِینے روایت کیا ہے۔
(3)…سونا اور ریشم پہننا میری امت کےمردوں پرحرام اورعورتوں کے لئے حلال ہے ۔([240])اس حدیث کو امام ترمذی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نےصحیح قرار دیا ہے۔
حضرتِ
سیِّدُنا حُذیفہرَضِیَ اللہُ عَنْہ بیان کرتے
ہیں:رسولِ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ
وَسَلَّم
نےسونےچاندی کےبرتنوں میں کھانےاورپینےسے([241])اورریشم و دِیباج پہننے سےنیز ان پربیٹھنےسےہمیں منع فرمایاہے۔([242])اس حدیث کوامام بخاری نےروایت کیاہے۔
(4)…جو چاندی کے برتن میں پیتا ہے وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ اُنڈیل رہا ہے۔ ([243])یہ حدیْثِ پاک بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
خارش زدہ کوریشم پہننے ([244])، ([245])یونہی عام مردوں کےلئے چار اُنگل کے برابر ریشم([246]) استعمال کرنے ([247]) اور(ضرورتاً) سونے وغیرہ کا دانت لگانے کی رُخصت آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمسے ثابت ہے۔
توجو ریشم کی پوشاک یاچاندی کے تاروں کا کپڑا یا سونےکےبیل بوٹوں والا لباس پہنےیاایسالباس پہنے جس پر سونے کی پَتْرِیوں سے نقش و نگار ہو تو ایسے افراد اس مذکورہ وعید میں داخل ہیں اور ان اشیاء کے استعمال کے سبب فاسق ہوں گے۔([248])
٭…٭…٭…٭…٭…٭
(1)…جب غلام بھاگ جاتاہےتواس کی کوئی نماز قبول نہیں ہوتی([249])۔([250])
(2)… جو غلام بھاگ جائے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا ذمہ اس سے بَری ہے ([251])۔([252])
ان دونوں احادیث کو امام مسلم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے روایت کیا ہے۔
(3)…تین لوگوں کی نماز اللہ عَزَّ وَجَلَّ قبول نہیں فرماتا اور نہ ہی ان کا کوئی عمل (آسمان کی طرف) بلند ہوتا ہے:(۱)بھاگا ہوا غلام جب تک لوٹ کر اپنے مالک کے پاس نہ آجائے(۲)وہ عورت جس کا شوہر اس سے ناراض ہو جب تک کہ وہ اس سے راضی نہ ہوجائےاور(۳)نَشہ میں مُبتلا شخص جب تک وہ ہوش میں نہ آجائے۔ ([253])
(4)…اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اس غلام پر لعنت فرمائی ہے جو اپنے آقاکے علاوہ کسی اور کی طرف خود کو منسوب کرے۔([254])
(5)…تین طرح کے لوگوں سے حساب وکتاب نہیں ہوگا (یعنی انہیں بِلا حساب وکتاب جہنم میں داخل کردیا جائے گا)(۱)وہ شخص جو جماعت سے الگ ہوا اور اپنے امام کی نافرمانی کی اور اسی گناہ کی حالت میں مرگیا (۲)وہ غلام جو اپنے آقاسے بھاگ کر مرگیا(۳)وہ عورت جس کا شوہر اس کی ضروریات کو پورا کرتا ہو اور وہ اس کی غیر موجودگی میں(لوگوں پر )زینت ظاہر کرے۔([255])
٭…٭…٭…٭…٭…٭
حُبِّ جاہ کی تعریف٭…لوگوں میں شُہْرت اورناموری چاہناحُبِّ جاہ ہے۔(احیاء العلوم،۳/ ۳۳۹) |
مثلاً (بوقتِ ذبحبِسْمِ اللهِ اَللهُ اَكْبَر کی جگہ )یوں کہے:بِاِسْمِ سَیِّدِی الشَّیْخ یعنی میں اپنے فلاں شیخ کے نام پر ذبح کرتا ہوں۔
(1)…اللہ عَزَّ وَجَلَّارشاد فرماتا ہے :
وَ لَا تَاْكُلُوْا مِمَّا لَمْ یُذْكَرِ اسْمُ اللّٰهِ عَلَیْهِ وَ اِنَّهٗ لَفِسْقٌؕ- (پ۸،الانعام:۱۲۱)
ترجمۂ کنز الایمان:اور اسے نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا اور وہ بے شک حکم عدولی ہے ۔
حضرتِ
سیِّدُناعلیُّ المرتضٰیکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ
الْکَرِیْم کےآزادکردہ
غلام ہانی بیان کرتےہیں کہ میرےآقارَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنےمجھ سےاِسْتِفْسارفرمایا:اےہانی! لوگ کیا کہہ
رہے ہیں؟ میں نے عرض کی :حضور! لوگ اس بات کے دعویدار ہیں کہ آپ کےپاس رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی طرف سے
ایسی باتوں کا علم ہے جسے آپ ظاہر نہیں کررہے ہیں۔ یہ سُن کر آپ نے اپنی تلوار کے
پَرْتَلے سے ایک صحیفہ نکالاجس میں لکھا تھا:یہ وہ باتیں ہیں جو میں نے رسولُ اللہصَلَّی اللہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمسےسنی ہیں:” جو غَیْرُاللہکےنام پر ذبح کرےاور جو غلام خود کواپنے آقاکے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب کرے اُ س پر اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے لعنت فرمائی اور والدین کے نافرمان اوردوسرے کی زمین ہتھیانے کے لئے زمین کی حدود مٹا دینے والے پر بھی اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے لعنت فرمائی ہے۔ “([257])
اس حدیْثِ پاک کو امام حاکم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔
رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: جو غَیْرُاللہکے نام کے ساتھ ذبح کرےاس پراللہعَزَّ وَجَلَّنےلعنت فرمائی ہے۔([258])یہ حدیْثِ پاک حضرتِ سیِّدُنا ابنِ عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے عمدہ سَنَد کے ساتھ مروی ہے۔
٭…٭…٭…٭…٭…٭
حضرتِ سیِّدُناعلیُّ المرتضٰیکَرَّمَ
اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمسےمنقول حدیْثِ پاک
میں ایسے شخص پر لعنت فرمائی گئی ہے۔([260])
رسولِ پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےارشادفرمایا:جوغَیْرُاللہکےنام کے ساتھ ذبح کرے اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اس پر لعنت فرمائی ہے،(قبضہ کرنے کے لئے )زمین کی علامات مٹانے والے پر اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے لعنت فرمائی ہے،جو کسی اندھے کو راستے سے بھٹکادے اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اس پر لعنت فرمائی ہے،جو اپنے والدین کو گالی دے اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اس پر لعنت فرمائی ہے اور جو قومِ لوط کا سا عمل کرے اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اس پر لعنت فرمائی ہے۔
ایک روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں: جو کسی چوپائے کے ساتھ بدفعلی کرے اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اس پر لعنت فرمائی ہے۔([261])
٭…٭…٭…٭…٭…٭
(1)…اللہ عَزَّ وَجَلَّ ارشادفرماتاہے:جس نے میرے کسی ولی سے دشمنی کی میں اسے اعلان جنگ دیتا ہوں۔([262])
(2)…میرے
صحابہ کو بُرا بھلا مت کہو، اس ذات کی قسم جس کے قبضَۂ قدرت
میں محمد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی جان ہے ! اگر تم میں سے کوئی اُحُد پہاڑ جتنا سونا خیرات کرے تو اُن کے ایک مد(ایک سیر)خیرات کرنے کے برابر بلکہ آدھا مُد خیرات کرنے کے برابرنہیں ہوسکتا۔ ([263])یہ حدیث بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
اُمُّ المؤمنین حضرتِ سیِّدَتُناعائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَافرماتی ہیں:صحابَۂ کرام کے لئے تو استغفار کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور لوگ انہیں بُرا بھلا کہتے ہیں۔
اس حدیث کوحضرتِ سیِّدُناہِشام بن عُرْوَہرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نےاپنےوالد کے حوالےسےحضرتِ سیِّدَتُناعائشہ صدیقہرَضِیَ اللہُ عَنْہَاسےروایت کیا ہے۔([264])
(3)… جو میرے صحابہ کو بُرا بھلا کہے اس پر اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی لعنت ہے۔ ([265])
حضرتِ سیِّدُناعلیُّ المرتضٰیکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمفرماتےہیں:اس ذات کی قسم جس نےدانےکوچیرااورانسان کوپیدافرمایا!نبی اُمّیصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکامجھ سے یہ عہد ہے کہ مجھ سے مومن ہی محبت کرے گا اورمنافق ہی بغض رکھے گا([266])۔([267])
جب نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا یہ فرمان حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المرتضٰی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کے بارے میں ہے تو حضرتِ سیِّدُنا ابو بکرصدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ اس اِعزاز کے لئے اولیٰ اور زیادہ لائق ہیں کیونکہ آپ نبی پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے بعد اُمّتِ محمدیہ میں سب سے افضل ہیں۔حضرتِ سیِّدُنا عمر فاروق اعظم اور حضرتِ سیِّدُنا علی المرتضٰی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کا مذہب یہ ہے کہ جو حضرتِ سیِّدُناابوبکرصدیقرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہپرکسی کوفضیلت دےاُسےمُفْتری(بہتان باندھنے والے)کی حدلگائی جائے گی(یعنی 80کوڑے مارے جائیں گے)۔
حضرتِ سیِّدُناعبدالرحمٰن بن ابولیلیٰرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتےہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا جارود بن مُعَلّٰی عَبْدی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے کہا:حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہحضرت عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے بہتر ہیں۔ دوسرے شخص نے کہا: حضرت عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہحضرت ابوبکر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے افضل ہیں۔ یہ خبر جب حضرتِ سیِّدُنا عمر فارو ق اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو پہنچی تو آپ نے اسے دُ رّے سے اتنا ماراکہ اُس کے پاؤں سوج گئے اور فرمایا: بلاشبہ حضرت ابوبکر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہرسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھی ہیں اور فلاں فلاں مُعاملہ میں تمام لوگوں سے بہتر ہیں جو اس کے برخلاف کہے گا اس پرمُفْتری کی حد ہوگی۔([268])
حضرتِ سیِّدُناعلقمہرَحْمَۃُ
اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہبیان کرتےہیں:میں نےحضرتِ
سیِّدُناعلیُّ
المرتضٰیکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمکوفرماتےسنا:مجھےیہ خبرپہنچی ہےکہ لوگ مجھےحضرت ابوبکروحضرت عمررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے افضل قرار دیتے ہیں۔ جوشخص ایسی بات کرے گا وہ مُفْتری ہے اور اس کے لئے مفتری کی حد ہے۔([269])
حضرتِ سیِّدُناابنِ جَحلرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں:حضرتِ سیِّدُناعلی المرتضٰیکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نےفرمایا: میرے پاس جب بھی ایسا شخص لایا جائے گا جومجھےحضرت ابوبکروحضرت عمررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاپرفضیلت دیتاہوگامیں اُسے مفتری کی حد کے طور پر(80) کوڑے لگاؤں گا۔([270])
(5)…جو اپنے بھائی کو کہے:”اے کافر !“ تو بلاشُبہ وہ کفر ان دونوں میں سے ایک پر لوٹے گا۔([271])
میں کہتاہوں:جو حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ اور ان کے علاوہ کسی صحابی کو ’’اے کافر!‘‘ کہہ کر پکارے گا تو بلاشُبہ یہاں قطعی طور پر کفر قائل کی طرف لوٹے گا کیونکہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سے راضی ہے۔
اللہ عَزَّ وَجَلَّارشاد فرماتا ہے:
وَ السّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُهٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ وَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْهُمْ بِاِحْسَانٍۙ-
ترجمۂ کنزالایمان:اورسب میں اگلےپہلےمہاجر اور انصار اور جو بھلائی کے ساتھ ان کےپیرو
رَّضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ (پ۱۱،التوبة:۱۰۰)
(پیروی کرنے والے)ہوئےاللہان سےراضی اوروہاللہسےراضی۔
لہٰذاجوان نُفوسِ قدسیہ کوبُرابھلاکہےبلاشبہ ا س نےاللہ عَزَّ وَجَلَّکوجنگ کا چیلنج دیا بلکہ ان حضرات کی شان تو ارفع و اعلیٰ ہےاگر کوئی عام مسلمانوں کو گالیاں دے، ایذا پہنچائے اور ان کی تحقیر کرے تو ہم اس کے بارے میں پہلے بیان کرچکے کہ یہ گناہ کبیرہ میں سے ہے تو پھر اس شخص کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جو رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے بعد سب سے افضل شخص کو بُرابھلا کہتا ہو۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ ایسا شخص اس گناہ کے سبب ہمیشہ دوزخ میں نہیں رہے گامگر جو حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المرتضٰی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کی نبوت کا اعتقاد رکھے یا انہیں خداکہے تو ایسا ملعون شخص کافر ہے۔([272])
٭…٭…٭…٭…٭…٭
شِکوہ کی تعریف٭…مصیبت کےوقت واویلاکرنےاورصبرکادامن ہاتھ سےچھوڑدینےکو شکوہ کہتےہیں۔(الحدیقةالنديةشرح الطریقةالمحمدیة ،۲/ ۹۸) |
رسولِ مقبول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: انصار سے محبت کرنا ایمان کی نشانی ہے اور انصار سے بغض رکھنا نفاق کی علامت ہے([273])۔([274])
رسولِ اکرم،شاہِ بنی آدمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےارشادفرمایا:انصار سے مومن ہی محبت کرتا ہے اور منافق ہی ان سے بغض رکھتا ہے۔([275])
٭…٭…٭…٭…٭…٭
شُمَاتَت کی تعریف٭…دوسروں کی تکلیفوں اورمصیبتوں پرخوشی کااظہارکرنےکوشُماتَت کہتےہیں۔(الحدیقةالنديةشرح الطریقةالمحمدیة ،۱/ ۶۳۱) |
(1)…جو گمراہی کی طرف بلائے اُس پر تمام پیروی کرنے والے گمراہوں کے برابر گناہ ہوگا اور یہ ان کے گناہوں سے کچھ کم نہ کرے گا۔([276])
(2)… جو کوئی بُرا طریقہ رائج کرے اس پر اپنا گناہ ہے اور اس کے بعد جو لوگ اس پر عمل کریں گے ان کے گناہوں کا وبال بھی اسی پر ہے اور لوگوں کےگناہوں میں کچھ کمی بھی نہ ہوگی۔ ([277])ان دونوں احادیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔
(3)…ہربدعت گمراہی ہے۔([278]) ([279])
ایک روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں:”ہر گمراہی آگ میں ہے۔“([280])
٭…٭…٭…٭…٭…٭
سرکارِ ابدِ قرار،شافِعِ روزِ شمار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا:بال جوڑنے،جڑوانے والی،گودنے،گُدوانے والی([281])،اَبروکےبال نوچ کر باریک کرنے اورکروانےوالی اورخوبصورتی کےلئےدانتوں کےدرمیان فاصلہ کرکےاللہ عَزَّ وَجَلَّ کی تخلیق کو بدلنے والیوں پر اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے لعنت فرمائی ہے۔ ([282])
یہ حدیث بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
رسولِ
اکرم،نورِمُجَسَّمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشاد
فرمایا : کتے([283]) اور
خون کی قیمت حرام ہےاورفاحِشَہ(زانیہ)کی کمائی بھی حرام ہےاوراللہ عَزَّ وَجَلَّ نے گودنے اورگدوانے والی ،سود لینے اور دینے والے اور تصویر بنانے والے پر لعنت فرمائی ۔ ([284])یہ حدیث بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
٭…٭…٭…٭…٭…٭
سرورِعالَم،نورِمُجَسَّمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےارشادفرمایا:جس نےلوہے سےاپنے بھائی کی طرف اشارہ کیاتوفرشتےاس پرلعنت بھیجتےرہتے ہیں اگرچہ وہ اس کا سگا بھائی ہو([285])۔([286])اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔
٭…٭…٭…٭…٭…٭
چُغلی کی تعریف٭…کسی کی بات ضَرر(نقصان)پہنچانےکےارادےسےدوسروں کوپہنچاناچُغلی ہے۔(عمدةالقاری ،۲/ ۵۹۴،تحت الحدیث:۲۱۶) |
(1)…جس نے خود کو اپنے باپ کے علاوہ کی طرف منسوب کیا حالانکہ وہ جانتا ہے کہ وہ اس کا باپ نہیں ہے تو اس پر جنت حرام ہے ([287])۔ ([288])
یہ حدیث بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
(2)…اپنےآباءواجداد(کے نسب)سےروگردانی نہ کرو،جس نےاپنےباپ سے روگردانی کی ا س نے کفر کیا([289])۔([290])یہ حدیث بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
(3)… جس نے خود کو اپنے باپ کے غیر کی طرف منسوب کیااُس پر اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی لعنت ہے ۔([291])یہ حدیث بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
(4)…حضرتِ سیِّدُنا یَزید بن شریک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں: میں نے حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المرتضٰیکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کو برسرِمنبر خطبہ دیتے ہوئے سنا: اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی قسم! ہمارے پاس سوائےکتابُاللہکے جسے ہم پڑھتے ہیں اوراس صحیفہ کے علاوہ کچھ نہیں ۔
پھرآپ نے اس صحیفہ کو کھولا تو اُس میں دیت کے اونٹوں کی عمروں کے بارے میں اور
زخموں کے احکام لکھے تھے۔ ا س میں یہ بھی لکھا تھا کہ نبی پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا :” مقامِ عِیْرسے لے کر مقامِ ثَور تک
حَرَمِ مدینہ ہے، جس نے مدینہ میں کوئی بدعت جاری کی یا کسی بدعتی کو پناہ دی تو
اس پر اللہ
عَزَّ وَجَلَّ، فرشتوں اورسب لوگوں کی لعنت ہے۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّقیامت کے روز اس کے کسی فرض اورنَفْل کو قبول نہیں کرے گا ۔تمام مسلمانوں
کا ذمہ ایک ہے اور ان میں سے کوئی ادنیٰ مسلمان بھی اس ذمہ کی کوشش کرسکتا ہے۔جس
نے مسلمان سے کئے ہوئے عہد کو توڑا تو اس پر اللہ عَزَّ وَجَلَّ، فرشتوں اورسب لوگوں کی لعنت ہے۔جس نےخودکواپنے باپ کے غیر کی طرف یا
غلام نے خود کو اپنے مالکوں کےغیرکی طرف منسوب کیاتواس پربھیاللہ عَزَّ وَجَلَّ،فرشتوں اورسب لوگوں کی لعنت ہے۔اللہ عَزَّ وَجَلَّقیامت کےروزاس کےکسی فرض اورنفل کوقبول
نہیںکرے گا ۔ ([292])یہ حدیث بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
(5)… جس نے جان بوجھ کر خود کو اپنے باپ کے غیر کی طرف منسوب کیا تو اس نے کفر کیا اور جس نے ایسی شے کا دعوٰی کیا جو اس کی نہ ہوتو ایسا شخص ہم میں سے نہیں اور اُسے چاہئے کہ اپنا ٹھکاناجہنم میں بنالے اور جس نے کسی شخص کو کافر یا خدا کا دشمن کہا اگر وہ ایسا نہ ہو تو وہ بات قائل کی طرف لوٹ آئے گی۔([293])
یہ حدیث بخاری ومسلم دونوں میں ہےجبکہ مذکورہ الفاظ مسلم کے ہیں۔
٭…٭…٭…٭…٭…٭
بدشگونی کے گناہ کبیر ہ نہ ہونے کابھی احتمال ہے ۔([294])
(1)…اَلطِّيَرَةُ مِنَ
الشِّرْكِیعنی بدشگونی لیناشرک ہے([295]) اورہم میں سےہرشخص کوایسا
خیال آجاتا مگر اللہ عَزَّ وَجَلَّ توکل کے ذریعے اسے دور فرمادیتا ہے۔([296])
اس حدیث کوامام تِرمِذیرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہنےصحیح قراردیا ہے۔
حضرتِ سیِّدُناامام سفیان بن حَرْبرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:”اورہم میں سےہرشخص کوایسا خیال آجاتا مگر اللہ عَزَّ وَجَلَّ توکل کے ذریعے اسے دور فرمادیتا ہے۔“یہ حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے الفاظ ہیں(قولِ رسول نہیں )۔
(2)… کوئی بیماری مُتَعَدِّی نہیں اوربدشگونی کوئی شےنہیں اور میں فال کو پسند کرتاہوں۔عرض کی گئی:یارسولَاللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!فال کیاہے؟ارشاد فرمایا:اچھاکلمہ(جو کسی سے سنے)۔ ([297])یہ حدیْثِ پاک صحیح ہے۔
٭…٭…٭…٭…٭…٭
کینہ کی تعریف٭…دل کی چھپی ہوئی دشمنی کوکینہ کہتےہیں۔(فیضان سنت،۱/ ۱۴۱۲) |
(1)… باریک ریشم پہنونہ موٹا،نہ سونےچاندی کےبرتنوں میں پیواورنہ ان کے پیالوں میں کھاؤکیونکہ یہ دنیامیں کفارکےلئےاورآخرت میں تمہارےلئے ہیں۔([298])
یہ حدیْثِ پاک بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔
(2)… جو سونے چاندی کے برتنوں میں کھاتااور پیتا ہے وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ انڈیل رہا ہے۔([299])
(3)… جو چاندی کے برتن میں کچھ پئے گا وہ آخرت میں چاندی کے برتنوں میں نہیں پئے گا۔ ([300])ان دونوں احادیث کوامام مسلمرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہنےروایت کیا ہے۔
٭…٭…٭…٭…٭…٭
گناہوں سےنفرت کرنےکاذہن٭…دعوتِ اسلامی کےسنتوں کی تربیت کےمدنی قافلوں میں سفراورروزانہ فکرِمدینہ کےذریعےمدنی انعامات کارِسالہ پُرکرکےہرمدنی(اسلامی)ماہ کےابتدائی10دن کےاندر اندراپنےیہاں کے(دعوتِ اسلامی کے)ذمہ دارکوجمع کروانے کامعمول بنالیجئے۔اِنْ شَآءَ اللہ اس کی برکت سےپابندِسنت بننے،گناہوں سےنفرت کرنےاورایمان کی حفاظت کے لئےکڑہنے کاذہن بنے گا۔ |
[1]… بخاری،کتاب الایمان والنذور، باب الیمین الغموس،۴/ ۲۹۵ ،حدیث:۶۶۷۵
[2]…مسلم،کتاب البر والصلة والاداب،باب النھی عن تقنیط الانسان ...الخ،ص۱۴۱۲،حدیث:۲۶۲۱
[3]…مسلم،کتاب الایمان،باب بیان غلظ تحریم اسبال الا زار...الخ ،ص۶۷،حدیث :۱۰۶
[4]…ترمذی،کتاب النذور والایمان،باب ماجاء فی کراهية الحلف بغير الله،۳ /۱۸۵،ص۱۸۵
[5]…اس سے مرادیہ ہے کہ جومشرکوں کی طرح کہ جس اعتقاد سے وہ مشرکین بتوں کی قسمیں کھاتے تھےغیرخداکی قسم کھائے۔شارحین نےاس حدیث کی شرح بیان کرتے ہوئےاس کایہ مطلب بیان فرمایاہے کہ جوغیرخدا کی تعظیم کے اعتقاد سےاس کی قسم کھائے تو شرک ہوگا۔(ماخوذازفتاوٰی مصطفویہ،ص۵۲۲)
[6]…ابوداود،کتاب الایمان والنذور،باب فی کراھیة الحلف با لآباء ،۳/ ۳۰۱،حدیث:۳۲۵۳
[7]…مسلم، کتاب الایمان،باب وعید من اقتطع حق مسلم بیمین ...الخ ،ص۸۳،حدیث :۱۳۷
[8]… مسلم،کتاب الایمان،باب بیان غلظ تحریم اسبال الا زار...الخ ،ص۶۸،حدیث:۱۰۸
سنن کبری للنسائی ،کتاب القضاء،باب الیمین علی المنبر،۳/ ۴۹۲،حدیث:۶۰۱۹
[9]… بخاری، کتاب الایمان،باب لا یحلف با للات والعزی...الخ ،۴/ ۲۸۸ ،حدیث:۶۶۵۰
[10]…”وہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُکہے‘‘اس فرمان کےدومعنیٰ ہیں:پہلامعنیٰ یہ ہےکہ جوشخص نیانیا مسلمان ہوا ہو حسب ِ عادت اس کے منہ سے یہ بات سَہْوًا نکل جائے تو وہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ کہہ لے یعنی ان کلمات کو ادا کرنے کے کفارے میںاللہ عَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ میں توبہ کرلے کہ نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں تو گویایہ غفلت برتنے سے توبہ ہوگی اور دوسرا معنیٰ یہ ہے کہ جو شخص لات و عُزّٰی کی تعظیم کے ارادے سے ان کی قسم کھائے تو وہ تجدید ایمان کرنے کے لئے لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ کہے اور اس صورت میں یہ گناہ سے توبہ کی صورت ہوگی۔(مرقاة المفاتيح، ۶/ ۵۸۰، ۵۸۱،تحت الحدیث:۳۴۰۹)
[11]… مسنداحمد ،مسند ابی ھریرة ،۳/ ۶۰۲،حديث :۱۰۷۱۶
[12]…جھوٹ کی تعریف : کسی کے بارے میں خلاف حقیقت خبر دینا ۔قائل گنہگار اس وقت ہوگا جبکہ(بلاضرورت)جان بوجھ کر جھوٹ بولے۔( الحديقة الندية،القسم الثانی،المبحث الاول، ۴/ ۱۰)
کہاں جھوٹ بولنا جائز ہے ؟تین صورتوں میں جھوٹ بولنا جائز ہے یعنی ا س میں گناہ نہیں:
ایک جنگ کی صورت میں کہ یہاں اپنے مقابل کو دھوکا دینا جائز ہے، اسی طرح جب ظالم ظلم کرناچاہتاہواس کےظلم سےبچنےکےلیےبھی جائزہے۔دوسری صورت یہ ہےکہ دو مسلمانوں میں اِختلاف ہے اور یہ ان دونوں میں صُلْح کرانا چاہتا ہے مثلاً ایک کے سامنےیہ کہہ دےکہ وہ تمہیں اچھاجانتاہے،تمہاری تعریف کرتاتھایااس نےتمہیں سلام کہلابھیجاہےاور دوسرے کے پاس بھی اسی قسم کی باتیں کرے تا کہ دونوں میں عداوت کم ہوجائے اور صلح ہوجائے۔ تیسریصورت یہ ہے کہ بی بی کو خوش کرنے کے لیے کوئی بات خلاف واقع کہدے۔
رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:”وہ شخص جھوٹا نہیں ہے جو لوگوں کے درمیان میں اصلاح کرتا ہے، اچھی بات کہتا ہے اور اچھی بات پہنچاتا ہے۔“
تِرمِذی نےاَسمابنْتِ یزیدرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاسےروایت کی کہرسولُ اللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےفرمایا:جھوٹ کہیں ٹھیک نہیں مگرتین جگہوں میں،مرداپنی عورت کو راضی کرنے کے لیے بات کرے اور لڑائی میں جھوٹ بولنااور لوگوں کے درمیان میں صلح کرانے کے لئے جھوٹ بولنا۔جس اچھے مقصد کو سچ بول کر بھی حاصل کیا جاسکتا ہو اور جھوٹ بول کر بھی حاصل کرسکتا ہو، اس کے حاصل کرنے کے لیےجھوٹ بولنا حرام ہے اور اگر جھوٹ سے حاصل کرسکتا ہو، سچ بولنے میں حاصل نہ ہوسکتا ہو تو بعض صورتوں میں کِذب بھی مُباح ہے بلکہ بعض صورتوں میں واجب ہے جیسے کسی بے گناہ کو ظالِم شخص قتل کرنا چاہتا ہے یا ایذا دینا چاہتا ہے وہ ڈرسے چھپا ہوا ہے، ظالم نے کسی سے دریافت کیا کہ وہ کہاں ہے؟ یہ کہہ سکتا ہے مجھے معلوم نہیں اگرچہ جانتا ہو یا کسی کی امانت اس کے پاس ہے کوئی اسے چھیننا چاہتا ہے پوچھتا ہے کہ امانت کہاں ہے ؟یہ انکار کرسکتا ہے کہہ سکتا ہے کہ میرے پاس اس کی امانت نہیں۔ اگر سچ بولنےمیں فسادپیداہوتاہوتواس صورت میں بھی جھوٹ بولناجائزہےاوراگرجھوٹ بولنے…☜ …… میں فسادہوتا ہو تو حرام ہے اور اگر شک ہو معلوم نہیں کہ سچ بولنے میں فساد ہوگا یا جھوٹ بولنے میں، جب بھی جھوٹ بولنا حرام ہے۔( بہار شریعت ،حصہ۱۶ ، ۳/۵۱۷،۵۱۸ ملخصاً)
[13]…مسلم، کتاب البر والصلة والاداب، باب قبح الکذب...الخ ،ص۱۴۰۵،حديث :۲۶۰۷
[14]…نفاق کا لغوی معنیٰ باطن کا ظاہر کے خلاف ہونا ہے۔اگر اعتقاداور ایمان کے بارے میں یہ حالت ہو تو اسے نفاقِ کفر کہتے ہیں اور اگر اعمال کے بارے میں ہو تو اسے نفاقِ عملی کہتے ہیں اور یہاں حدیث میں یہی مراد ہے۔( فیض القدیر،۱/ ۵۹۳،تحت الحدیث:۹۱۶)
[15]… مسلم، کتاب الایمان،باب بیان خصال المنافق ،ص۵۰،حدیث:۵۹
[16]… بخا ری،کتاب الایمان،باب علامة المنافق،ص۲۵،حدیث:۳۴
[17]… بخا ری ، کتاب التعبیر،باب من کذب فی حلمہ،۴/ ۴۲۲ ،حدیث :۷۰۴۲
[18]… بخا ری ،کتاب التعبیر،باب من کذب فی حلمہ ،۴/ ۴۲۳،حدیث:۷۰۴۳
[19]…مُفَسِّرِشہیر،حکیمُ الاُمَّت مفتی اَحمدیارخان نعیمیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیمراٰۃ المناجیح،جلد6،صفحہ 244پر اس حدیث کے تحت ارشاد فرماتے ہیں:یعنی جھوٹ کا موجد جھوٹ گھڑنے والا اور لوگوں میں جھوٹ پھیلانے والا جس سے اور لوگ بھی جھوٹ بولیں،اس میں دنیاوی جھوٹے بھی داخل ہیں اوردینی جھوٹےبھی،جوبےدینی کامُوجِدجھوٹادین گھڑکرلوگوں میں شائع کرے لوگ اس جھوٹ کی تصدیق کریں وہ بھی اسی زُمرے میں ہے،مثلًا مرزا نے کہا میں نبی ہوں یہ جھوٹ گھڑا پھر اس کےمُتَّبِعِیْن نے کہا ہاں واقعی وہ نبی ہے یہ ہوئی اس جھوٹ کی اشاعت۔ غرضکہ غلط بات،غلط مسئلہ،غلط عقیدہ ایجاد کرنے والوں کا یہ انجام ہے۔
[20]… بخا ری ، کتاب التعبیر،باب تعبیر الرؤية بعد صلا ة الصبح ،۴/ ۴۲۵،حدیث:۷۰۴۷
[21]…مسند احمد ،تتمة مسند الانصار ،حدیث ابی امامة...الخ، ۸/۲۷۶،حدیث:۲۲۲۳۲
[22]… توریہ یعنی لفظ کے جو ظاہرمعنیٰ ہیں وہ غلَط ہیں مگر اس نے دوسرےمعنیٰ مراد لیےجوصحیح ہیں، ایسا کرنا بلاحاجت جائز نہیں اور حاجت ہو تو جائز ہے۔ توریہ کی مثال یہ ہے کہ تم نے کسی کو کھانے کے لیے بلایا وہ کہتا ہے میں نے کھانا کھالیا۔ اس کے ظاہرمعنیٰ یہ ہیں کہ اس وقت کا کھانا کھالیا ہے مگر وہ یہ مراد لیتا ہے کہ کل کھایا ہے یہ بھی جھوٹ میں داخل ہے۔(بہارشریعت،حصہ۱۶، ۳/ ۵۱۸)
[23]…مصنف ابن ابی شیبة ، کتاب الادب،باب من کرہ المعاریض...الخ، ۶/ ۱۸۵،حدیث:۳
[24]… مسلم،المقدمة،باب النھی عن الحدیث بکل ماسمع،ص۸،حدیث:۵
[25]…مسلم،کتاب اللباس والزینة،باب النھی عن التزویرفی اللباس...الخ،ص۱۱۷۷، حدیث:۲۱۳۰
[26]…یعنی کوئی شخص امانت یا عارِیت کے اعلیٰ کپڑے پہن کرپھرے لوگ سمجھیں کہ اس کے اپنے کپڑے ہیں پھر بعد میں حال کھلنے میں بدنامی بھی ہو گناہ بھی ایسے یہ بھی ہے یا جیسے کوئی فاسِق وفاجِرمُتقی کا لباس پہن کر صوفی بنا پھرے پھر حال کھلنے پر رُسوا ہو۔(مراٰۃ المناجیح،۵/ ۱۱۴)
[27]… بغیرکسی دلیل کے دل میں پیدا ہونے والی تہمت کو بدگمانی کہتے ہیں۔(فیض القدیر، ۳/ ۱۵۷، حدیث:۲۹۰۱)
[28]…مسلم،کتاب البروالصلةوالاداب،باب تحریم الظن والتجسس...الخ،ص۱۳۸۶، حديث:۲۵۶۳
[29]… مسلم،کتاب الایمان ،باب بیان غلظ تحریم اسبال الازار...الخ،ص۶۸،حديث :۱۰۷
[30]… مسلم،کتاب الایمان،باب غلظ تحریم قتل الانسان نفسہ... الخ ،ص۷۱،حدیث:۱۱۳
[31]… مسلم،کتاب الایمان،باب غلظ تحریم قتل الانسان نفسہ... الخ ،ص۶۹،حدیث:۱۰۹
[32]…خلود(ہمیشہ) کےمعنے ہیں بہت دراز ٹھہرنا یا اس سے وہ شخص مراد ہے جو یہ کام حلال سمجھ کر کرے کہ اب وہ کافر ہوگیایا یہ مطلب ہے کہ اس طرح خودکشی کرنے والا اس ہمیشگی عذاب کا مستحق ہے اگرچہ اللہتعالیٰ اسے ایمان کی برکت سے رحم فرما کر دوزخ سے نکال دے گا لہٰذا یہ حدیث ان آیات و احادیث کے خلاف نہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ مؤمن کتنا ہی گنہگار ہو آخر کار جنت میں پہنچے گا۔(مراٰۃ المناجیح،۵/ ۲۵۰ملتقطاً)
[33]… مسلم،کتاب الایمان،باب غلظ تحریم قتل الانسان نفسہ... الخ ،ص۷۰،حدیث:۱۱۲
[34]… مسلم،کتاب الایمان،باب غلظ تحریم قتل الانسان نفسہ... الخ ،ص۶۹،حدیث:۱۱۰
[35]…مستدرک حاکم،کتاب الاحکام ،باب لایقبل الله صلاة...الخ،۵/ ۱۲۱،حدیث:۷۰۹۱
[36]…مستدرک حاکم،کتاب الاحکام ،باب قاضیان فی النار...الخ،۵/ ۱۲۲،حدیث:۷۰۹۶
[37]…مستدرک حاکم،کتاب الاحکام ،باب قاضیان فی النار...الخ،۵/ ۱۲۲،حدیث:۷۰۹۶
[38]…مستدرک حاکم،کتاب الاحکام ،باب قاضیان فی النار...الخ،۵/ ۱۲۳،حدیث:۷۰۹۷
[39]…ابو داود،کتاب الاقضية ،باب فی طلب القضاء ،۳/ ۴۱۷ ،حدیث:۳۵۷۲
[40]… بخاری،کتاب الا عتصام...الخ ،باب اجرالحاکم اذااجتھد...الخ ،۴/ ۵۲۱ ،حدیث :۷۳۵۲
[41]… ترمذی،کتاب الاحکام ،باب ماجاء فی الراشی والمرتشی فی الحکم ،۳/ ۶۵،حدیث :۱۳۴۱
[42]… جولوگ باوجودقدرت اپنی عورتوں اورمحارم کوبےپردگی سےمنع نہ کریں وہ’’دَیُّوث‘‘ہیں۔
(پردےکےبارےمیں سوال جواب،ص۶۵)مزیدتفصیل کےلئےمذکورہ مقام کامطالعہ کیجئے!
[43]…ابتدائے اسلام میں زانیہ سے نکاح حرام تھا بعد میں آیت: وَ اَنْكِحُوا الْاَیَامٰى مِنْكُمْ ( پ۱۸، النور:۳۲) سے منسوخ ہوگیا ۔(خزائن العرفان،پ۱۸،سورۃ النور،تحت الآیہ:۳)
[44]…مستدرک حاکم،کتاب الایمان،باب ثلاثہ لایدخلون الجنة...الخ ،۱/ ۲۵۲ ،حديث:۲۵۲
[45]…بخاری،کتاب اللباس،باب اخراج المتشبھین بالنساء من البیوت،۴/ ۷۴ ،حدیث: ۵۸۸۶
[46]…ابو داود، کتاب اللباس،باب لباس النساء ،۴/ ۸۴،حدیث:۴۰۹۹
[47]…ابو داود، کتاب اللباس،باب لباس النساء ،۴/ ۸۳،حدیث:۴۰۹۸
[48]…حدیث کامطلب یہ ہےکہ وہ ظالِم حُکّام یاان کےکارندے کوڑے ساتھ لیے پھریں گےبات بات پر لوگوں کو اس سے مارا کریں گےکسی نے انہیں سلام نہ کیا یا ان کی تعظیم کے لیے نہ اُٹھا یا ان کے ظلم کی تائید نہ کی اسے بے تحاشہ پیٹ دیا۔(مراٰۃ المناجیح،۵/ ۲۹۰)
[49]…یعنی جسم کاکچھ حصہ لباس سےڈھکیں گی اورکچھ حصہ ننگارکھیں گی یااتناباریک کپڑا پہنیں گی جس سےجسم ویسےہی نظرآئےگایہ دونوں عُیوب آج دیکھےجا رہے ہیں یا اللہ کی نعمتوں سےڈھکی ہوں گی شکرسےننگی یعنی خالی ہوں گی یازیوروں سےآراستہ،تقوٰی سےننگی ہوگی۔(مراٰۃ المناجیح،۵/ ۲۹۰)
[50]…یعنی لوگوں کےدلوں کواپنی طرف مائل کریں گی اورخودان کی طرف مائل ہوں گی یا دوپٹہ اپنے سر سےبرقعہ اپنے منہ سے ہٹا دیں گی یا اپنی باتوں یا گانے سے لوگوں کو اپنی طرف مائل کریں گی،خود ان کی طرف مائل ہوں گی، یہ سب باتیں آج دیکھنے میں آرہی ہیں،قربان ان نگاہوں کے جو قیامت تک کے واقعات دیکھ رہی ہیں،نیچی نظریں کل کی خبریں۔(مراٰۃ المناجیح،۵/ ۲۹۱)
[51]…اس جملہ مبارکہ کی بہت تفسیریں ہیں بہترتفسیر یہ ہے کہ وہ عورتیں راہ چلتے شرم سے سر نیچا نہ کریں گی بلکہ بے حیائی سے اونچی گردن سر اٹھائے ہرطرف دیکھتی لوگوں کو گھورتی چلیں گی جیسے اونٹ کے تمام جسم میں کوہان اونچی ہوتی ہے ایسے ہی ان کے سر اونچے رہا کریں گے۔(مراٰۃ المناجیح،۵/ ۲۹۱)
[52]…اتنی اتنی سےمرادبہت درازمسافت ہےمثلًاسوسال کی راہ یااس سےبھی زیادہ۔(مراٰۃ المناجیح،۵/ ۲۹۱)
[53]…مسلم،کتاب اللباس والزینة،باب النساء الکاسیات العاریات...الخ ،ص۱۱۷۷،حدیث: ۲۱۲۸
[54]… مسند احمد،مسند البصریین،۷/ ۳۲۳ ،حدیث:۲۰۴۴۷
[55]…”نکاح بِشَرْطِ التَّحْلِیْل(حلالہ کی شرط کے ساتھ نکاح)جس کے بارے میں حدیث میں لعنت آئی وہ یہ ہے کہ عقد ِنکاح یعنی ایجاب و قبول میں حلالہ کی شرط لگائی جائے اور یہ نکاح مکروہ تحریمی ہے زوج اول و ثانی (پہلا شوہر جس نے طلاق دی اور دوسرا جس سے نکاح کیا) اور عورت تینوں گناہگار ہوں گے مگر عورت اِس نکاح سے بھی بشرائط حلالہ شوہرِ اوّل کے ليے حلال ہو جائیگی۔اور شرط باطل ہے۔ اورشوہر ثانی طلاق دینے پر مجبور نہیں۔ اور اگر عقد میں شرط نہ ہو اگرچہ نیت میں ہو تو کراہت اصلاً نہیں بلکہ اگر نیت خیر ہو تو مستحق اجر ہے۔‘‘(بہارشریعت،حصہ۸، ۲/ ۱۸۰)
نوٹ:مزیدتفصیل کےلئےبہارشریعت کےمذکورہ مقام کاصفحہ177تا182کامطالعہ کیجئے!
عقدنکاح سےپہلےہی دوسرےشوہرکوسمجھادیاجائےکہ عورت اپنےپہلےشوہرکےپاس جاناچاہتی ہےاوراس کےہاں پہلےشوہرسےکچھ اولادبھی ہےجن کی تربیت بخیروخوبی پہلے شوہر اوراس کےذریعےہی ہوسکےگی اورپہلےشوہرکےنکاح میں جانےاوربچوں کی صحیح تربیت کرنے کاذریعہ شوہَرِثانی سے نکاح اورہمبستری کےسواکچھ نہیں ہے،تواگر ان حالات میں شوہَرِثانی ان دونوں(شوہَرِاول اور اس عورت)کی پریشانی کوحل کرنےکی نیت سےاس عورت سےنکاح کرلے اوریہ نکاح حلالہ کی شرط پرنہ کیاجائے(یعنی ایجاب وقبول کےوقت حلالہ کی شرط نہ لگائی جائے بلکہ نارمل الفاظ میں ایجاب وقبول ہوں اگرچہ دل میں ارادہ حلالہ کاہو)اورنہ ہی اس پرشوہَرِاَوَّل سےاجرت لی جائے اورپھربعدِنکاح،ہمبستری کرکےاس کوطلاق دےتاکہ وہ عورت عدت گزار کراپنےپہلےشوہر سےنکاح کرلےاوربچوں کی صحیح طورپرپرورش کرسکےتویہ شوہَرِثانی اس طرح کرکےان دونوں(شوہَرِاَوّل اورعورت)کی خیروبھلائی چاہنےکی وجہ سےثواب کامستحق قرار پائےگا۔(دارالافتاء اہلسنت،25ذوالقعدۃ الحرام1433ھ،13اکتوبر2012ء)
[56]… ترمذی،کتاب النّکاح،باب ماجاء فی المحلل والمحلل لہ ،۳/ ۳۶۴ ،حدیث :۱۱۲۲
[57]…ابو داود،کتاب النکاح ،باب فی التحلیل ،۲/ ۳۳۰،حدیث:۲۰۷۶
[58]…مستدرک حاکم،کتاب الاطعمة،باب لایدخل الجنة لحم نبت من سحت،۵/ ۱۷۵،حدیث:۷۲۴۵
[59]…مسلم،کتاب الشعر،باب تحریم اللعب بالنردشیر، ص۱۲۴۰،حدیث :۲۲۶۰
[60]… بخاری،کتاب الوضوء ،باب من الکبائر...الخ ،۱/ ۹۵،حديث:۲۱۶
[61]… دارقطنی،کتاب الطھارة،باب نجاسة البول...الخ ،۱/ ۲۳۱،حدیث:۴۵۹
[62]…مسلم،کتاب ا لحدود،باب من اعترف علی نفسہ با لزنا،ص۹۳۲،حدیث :۱۶۹۵
[63]…”اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رضاکےعلاوہ کسی اورارادےسےعبادت کرنا“گویاعبادت سےیہ غرض ہوکہ لوگ اس کی عبادت پر آگاہ ہوں تاکہ وہ ان لوگوں سے مال بٹورےیالوگ اس کی تعریف کریں یااسے نیک آدمی سمجھیں یااسے عزت وغیرہ دیں۔(نیکی کی دعوت ،ص ۶۶)
[64]…مسلم،کتاب الامارة ،باب من قتل للریاء والسمعة استحق النار، ص۱۰۵۶،حدیث:۱۹۰۵
[65]… بخا ری،کتاب الاحکام،باب مایکرہ مِن ثنا ء السلطان...الخ ،ص۴۶۶،حدیث:۷۱۷۸
[66]… بخا ری،کتاب الرقاق ،باب الریاء والسمعة،۴/ ۲۴۷،حدیث:۶۴۹۹
[67]…مستدرک حاکم،کتاب الایمان ،باب صفة اولياء الله...الخ،۱/ ۱۴۸،حدیث:۴
[68]…خیانت،امانت کی ضد ہےخفیَۃًًکسی کا حق مارنا خیانت کہلاتا ہے۔خواہ اپنا حق مارے یا اللہ و رسول (عَزَّ وَجَلَّوصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)کا یا اسلام کا یا کسی بندہ کا۔(مراٰة المناجیح ، ۴/ ۸۲)
[69]… ابن حبان،کتاب الایمان،باب فرض الایمان،۱/۲۰۸،حدیث:۱۹۴
[70]… مسلم، کتاب الایمان،باب بیان خصال المنافق ،ص۵۰،حدیث:۵۹
[71]…ابوداود،کتاب العلم ، باب فی طلب العلم لغیر اللّٰه ،۳/ ۴۵۱،حدیث:۳۶۶۴
[72]…مسلم،کتاب الامارة ،باب من قتل للریاء والسمعة استحق النار، ص۱۰۵۵،حدیث:۱۹۰۵
[73]… ابن ماجہ، المقدمة،باب الانتفاع بالعلم والعمل ،۱/ ۱۶۵،حديث :۲۵۴
[74]… مستدرک حاکم،کتاب العلم ،باب لاتعلموا العلم لتباھوا بہ العلماء ،۱/ ۲۷۳،حدیث:۳۰۰
[75]…ترمذی،کتاب العلم ، باب فی من یطلب بعلمہ الدنیا،۴/ ۲۹۷،حدیث:۲۶۶۳
[76]…ترمذی،کتاب العلم ،باب ماجاء فی کتمان العلم ،۴/ ۲۹۵،حدیث:۲۶۵۸
[77]…مستدرک حاکم،کتاب العلم،باب من سئل عن علم فکتمہ...الخ،۱/ ۲۹۷،حدیث:۲۵۲
[78]…اس سے مراد وہ علم ہے جس کے سیکھنے کی شرعاً اجازت نہیں یا اس سے مراد ایسا علم ہے جس پر عمل نہ ہو یا اس سے مراد وہ علم ہے جو باطنی اخلاق کو نہ سنوارتا ہو کہ اخلا قِ باطنی کا سنورنا افعال ِظاہرہ کے درست ہونے کا باعث ہے اور یوں بندہ اُخروی کامیابی کا مُستحِق ہوتا ہے۔( فیض القدیر،۲/ ۱۳۰،تحت الحدیث:۱۴۵۳)
[79]…مسلم، کتاب الذکر ...الخ،باب التعوذ من شر ما عمل...الخ،ص۱۴۵۷،حدیث:۲۷۲۲
[80]… ترمذی،کتاب العلم ،باب فی من یطلب بعلمہ الدنیا،۴/ ۲۹۷،حدیث:۲۶۶۴
[81]…مسلم، کتاب الزھدوالرقاق،باب عقوبة من یامر بالمعروف ولا یفعلہ،ص۱۵۹۵، حديث :۲۹۸۹
[82]… مسلم،کتاب الایمان،باب بیان غلظ تحریم اسبال الا زار...الخ ،ص۶۷،حدیث :۱۰۶
[83]…السنة لابن ابی عاصم،باب ما ذکر عن النبی علیہ السلام فی المکذبین بقدراللّٰه...الخ،ص۷۳،حدیث:۳۳۲
[84]…مسلم،کتاب الایمان،باب بیان الایمان والاسلام والاحسان..الخ ،ص۲۱،حدیث :۸
[85]…السنة لابن ابی عاصم،باب سبعة لعنتهم،ص۷۶،حدیث :۴۶ ۳
[86]…السنة لابن ابی عاصم،باب ما ذکر عن النبی علیہ السلام فی المکذبین بقدراللّٰه...الخ،ص۷۲،حدیث:۳۳۰
[87]…مجوسی کا عقیدہ ہے کہ عالَم کے خالق دو ہیں۔ خیر کا خالق یَزدان اورشرکا اَہْرَمَن یعنی شیطان ایسے ہی قَدَرِیَّہ اپنے کو اپنے اعمال کا خالق مانتے ہیں لہذا مجوس سے بدتر ہوئے کہ وہ صرف دو خالق مانیں اور یہ لاکھوں۔(مراٰۃ المناجیح،۱/ ۱۰۸)
[88]…ابو داود،کتاب السنة،باب فی القدر،۴/ ۲۹۴،حدیث :۴۶۹۱
[89]…مستدرک حاکم،کتاب الایمان ،باب سیکون فی امتی اقوام یکذبون بالقدر،۱/ ۲۶۹، حدیث:۲۹۲
[90]…ترمذی،کتاب القدر،باب:۱۶ ، ۴/ ۶۰ ،حدیث :۲۱۵۹
[91]…ترمذی،کتاب القدر،باب ما جاء ان الايمان بالقدر...الخ ، ۴/ ۵۸ ،حدیث :۲۱۵۹
[92]…السنة لابن ابی عاصم،باب قول النبی:ان المکذبین بالقدر...الخ،ص۷۴،حدیث:۳۳۷
[93]…قَدَرِیَّہ کہتے ہیں کہ بندہ خوداپنے افعال کاخالق (پیداکرنے والا)ہے جبکہ جَبْرِیَّہ کے نزدیک بندے کا ہرفعل اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا فعل ہے یہ بندوں کے لئے کسب نہیں مانتےجبکہ اہْلِ سنت وجماعت اِفراط وتفریط سے بچتے ہوئے یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ بندے اورا س کے افعال دونوں کا خالق ہے اوراہلسنت بندوں کے لئےاختیار مانتے ہیں اورجو چیز اس اختیار کے ذریعے واقع ہوتی ہے اُسے ”کسب“ کانام دیتے ہیں۔(الحدیقة الندية، ۱/ ۳۰۴)
[94]…السنة لابن ابی عاصم،باب قول النبی:ان المکذبین بالقدر...الخ،ص۷۳،حدیث:۳۳۴
[95]…السنة لابن ابی عاصم،باب من قال القدرية فی المنساتحت قدم الرحمٰن،ص۷۵، حدیث:۴۲۲
[96]…السنة لابن ابی عاصم،باب قول النبی:ان المکذبین بالقدر...الخ،ص۷۴،حدیث:۳۳۸
[97]…السنة لابن ابی عاصم،باب قول النبی ...الخ،ص۷۴،حدیث :۴۰ ۳
[98]… ترمذی،کتاب القدر ،باب ماجاء فی القدرية، ۴/ ۵۹،حدیث :۲۱۵۶
[99]… ترمذی،کتاب القدر ،باب ماجاء فی القدرية، ۴/ ۵۹،حدیث :۲۱۵۶
[100]…معجم الاوسط،۴/ ۳۵۸،حدیث :۶۲۳۳
[101]…السنة لابن ابی عاصم،باب :۸۰،ص۸۱،حدیث :۳۶۶
[102]… بخاری ،کتاب التعبیر،باب من کذب فی حلمہ،۴ / ۴۲۲،حدیث:۷۰۴۲
[103]…مسلم،کتاب الایمان،باب غلظ تحریم قتل الانسان نفسہ... الخ ،ص۶۹،حدیث:۱۰۹
[104]…مسلمان سے لڑنے کو حدیث پاک میں کفر قرار دیا گیا ہے، یہ کفربمعنیٰ ارتداد اس صورت میں ہوگا جبکہ اسے(گالی دینےکو) حلال اِعتقاد کرے۔ اس حدیث پاک کے معنیٰ کے بار ے میں دیگر تاویلات یہ ہیں :(۱)…کفر سے مراد کفرانِ نعمت ہے اور ایسا شخص اسلامی اُخوت کی ناشکری کرنے والا ہے ۔(۲)… اس فعْلِ شَنِیْع کی نحوست بندے کو کفر کےقریب لے جاتی ہے یا (۳)…مراد یہ ہے کہ یہ فعل کفار کے افعال کی طرح ہے۔(شرح المسلم للنووی، کتاب الایمان،باب بیان قول النبی سباب المسلم فسوق...الخ،۲/۵۴،۵۳ )
[105]…مسلم،کتاب الایمان،باب بیان قول النبی سباب المسلم فسوق...الخ،ص۵۲،حدیث:۶۴
[106]…یعنی امترسولُ اللہصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمروزقیامت گزشتہ انبیاء کرام کی گواہ بھی ہوگی کہ انہوں نےاپنی امتوں کوتبلیغ فرمادی اورگنہگاروں کی شفیع بھی مگرجومسلمان لعن وطعن کا عادی ہوگاوہ ان دونوں نعمتوں سےمحروم رہےگالہٰذادنیامیں لعن طعن کےعادی نہ بنو۔(مراٰۃ المناجیح،۶/ ۳۴۲)
[107]…مسلم،کتاب البروالصلة والٓاداب،باب النهی عن لعن الدواب و غیرھا...الخ،ص۱۴۰۰،حدیث:۲۵۹۸
[108]…یعنی یہ نہ کہو کہ تجھ پر خدا کی لعنتاللہ کی پھٹکارنہ یہ کہو کہ تجھ پر اللہ کا غضب اللہ کا قہر وغیرہ،لعنت وغضب کی بددعا نہ کرو نہ یہ کہو کہ تو جہنم میں جائے یا تیرا ٹھکانہ دوز خ ہو یا تجھے خدا دوزخ میں یا آگ میں ڈالے۔(مراٰۃ المناجیح،۶/ ۳۵۵)
[109]… ترمذی،کتاب البر والصلة ،باب ما جاء فی اللعنة ،۳/ ۳۹۳،حدیث :۱۹۸۳
[110]…صدیق کے لغوی معنیٰ ہیں بہت سچا یہ صدیق کا مُبالَغہ ہےصادق وہ جو جھوٹ نہ بولے،صدیق وہ جو جھوٹ نہ بول سکے۔ جسے اللہ تعالیٰ صدیق بنائے وہ لوگوں پر لعنت کرنے کا عادی نہیں ہوتا کیونکہ صِدِّ یقیت کو نبوت سے بہت ہی قُرب ہے کہ نبی کے بعد صدیق کا درجہ ہےحضرات انبیاء رحمت والے ہوتے ہیں نہ کہ لعنت بھیجنے والے اور نہ عذاب کی دعائیں کرنے والے۔(مراٰۃ المناجیح،۶/ ۳۴۱، ۳۴۲،ملتقطاً)
[111]…مسلم ، کتاب البر والصلة والٓاداب ،باب النهی عن لعن الدواب وغیرھا ،ص۱۳۹۹،حديث: ۲۵۹۷
[112]… ترمذی،کتاب البر والصلة ،باب ما جاء فی اللعنة ،۳/ ۳۹۳،حدیث :۱۹۸۴
[113]…ابو داود،کتاب الادب ، باب فی اللعن ،۴/ ۳۶۱،حدیث :۴۹۰۵
[114]…مسلم، کتاب البر والصلة والآداب ،باب النھی عن لعن الدواب وغیرھا،ص۱۳۹۹، حدیث :۲۵۹۵
[115]…ابو داود،کتاب الادب باب فی الغیبة ،۴/ ۳۵۳،حديث:۴۸۷۶
[116]…بخاری،کتاب الایمان ،باب علامة المنافق،۱ / ۲۵،حدیث:۳۴
[117]…مسلم ، کتاب الجھاد والسیر ،باب تحریم الغدر ،ص۹۵۶،حدیث:۱۷۳۸
[118]… بخاری،کتاب البیوع ،باب اثم من باع حرا... الخ ،۲/ ۵۲،حدیث :۲۲۲۷
[119]…یعنی سلطانِ اِسلام ہونےکےباوجودجواس کی بیعَتِ خلافت نہ کرےتووہ جاہلیت کی موت مرےگا۔اس حدیث میں دلیل سےمرادبندےکےایمان وتقوٰی کی دلیل وثبوت ہے۔( مراٰة المناجیح، ۵/ ۳۸۹ ملخصًا)
[120]…مسلم،کتاب الامارة ،باب وجوب ملازمة جماعة المسلمین...الخ ،ص۱۰۳۰، حدیث : ۱۸۵۱
[121]…یعنی دل کا اخلاص اسے دے کر دل سے اس کی بیعت کرے یا دل کے میوے سے مراد اولاد ہے ، یعنی اپنے بال بچوں سے بھی اس امام کی بیعت کرائے۔( مراٰۃ المناجیح، ۵/۳۹۲ ملتقطاً)
[122]…مسلم،کتاب الامارة ،باب وجوب الوفاء ببیعة الخلفاء...الخ ،ص۱۰۲۶،حدیث :۱۸۴۴
[123]…مسلم،کتاب الامارة ،باب وجوب طاعة الامراء فی غیر معصية...الخ، ص۱۰۲۱،حديث:۱۸۳۵
[124]…مسلم،کتاب الامارة،باب وجوب ملازمة جماعة المسلمین...الخ ،ص،۱۰۲۹،حدیث: ۱۸۴۹
[125]…یعنی اگر حاکم یاسلطان میں کوئی شرعی یا طَبْعی یا اخلاقی نَقْص دیکھے تو صرف اس وجہ ……سے اُس پر خروج نہ کرے اور اس کے خلاف علَمِ بغاوت بلند نہ کرےاس کا یہ مطلب نہیں کہ اَحسن طریقہ سے اس کی اصلاح بھی نہ کرے جابر حاکم کے سامنے کلمہ حق کہہ دینا تو اعلیٰ درجہ کا جہاد ہے اصلاح اور چیز ہے خروج کچھ اور۔( مراٰۃ المناجیح، ۵/۳۸۴)
[126]…یعنی جو مسلمانوں کی اس جماعت سے جو کسی سلطان اسلام پر مُتَّفِق و مُتَّحِد ہوں تھوڑا سا بھی الگ رہے گا اس کی موت ، زمانَۂ جاہلیت کے لوگوں کی سی موت ہوگی کہ نہ ان کا کوئی سلطان ہوتا تھا اور نہ ان میں تنظیم تھی، نہ قومی اتفاق۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ کافر ہو جائے گا۔( مراٰۃ المناجیح، ۵/۳۸۴)
[127]…ابو داود،کتاب السنة ،باب فی قتل الخوارج ،۴/ ۳۱۸ ،حدیث:۴۷۵۸
[128]…مسلم،کتاب الایمان،باب قول النبی:من حمل علینا السلاح فلیس منا،ص۶۴،حدیث:۹۸
[129]…علامہ خَطاَّبی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِیفرماتے ہیں: کاہن اسے کہتے ہیں جو علم غیب پر اطلاع کا دعویدار ہو اورمستقبل میں ہونے والے واقعات کی خبریں دیتا ہو۔(معالم السنن،کتاب الطب،ومن باب النھی عن اتیان الکاھن ،۴/ ۲۲۸)
[130]…ابو داود،کتاب الطب،باب فی النجوم ،۴/ ۲۰،حدیث:۳۹۰۴
[131]…کاہنوں اورجوتشیوں سےہاتھ دکھاکرتقدیرکابھلابُرادریافت کرنااگربطوراعتقادہویعنی جو یہ بتائیں حق ہے تو کفر خالص ہے۔اسی کوحدیث میں فرمایا:فَقَدْکَفَرَبِمَانَـزَلَ عَلٰی مُحَمَّدصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمبےشک اس سےانکارکیاجوکچھ حضورعَلَیْہِ الصلوۃ والسَّلَامپراُتاراگیا۔اوراگربطوراعتقاد وتَیَـقُّن نہ ہومگرمیل ورغبت کےساتھ ہوتوگناہ کبیرہ ہے۔اسی کوحدیث میں فرمایا:لَمْ یَقْبَلِ اللہُ لَہٗ صَلٰوۃَ اَرْبَعِیْنَ صَبَاحًااللہتعالیٰ چالیس دن تک اس کی نمازقبول نہ فرمائیگا۔اوراگرہزل واستہزاء ہوتوعبث ومکروہ حماقت ہے۔ہاں اگربقصدتعجیز(یعنی مقصوداس کےعجزکااظہار)ہوتوحرج نہیں۔(فتاوٰی رضویہ،۲۱/ ۱۵۵)
[132]…مسلم ،کتاب الایمان،باب بیان کفر من قال :مطرنا...الخ ،ص۵۴،حدیث:۷۱
[133]…اگرسائل تصدیق کےلئے سوال کرےگاتویہ حکم ہےاور اگر اس کا مذاق اڑانے اور اس کےعجزکوظاہرکرنے کے لئےنیزاسےجھوٹاثابت کرنےکےلئےکچھ دریافت کرےتویہ حکم نہیں،نماز قبول نہ ہونے سے مراد نماز کا ثواب نہ ملنا ہے۔(مرقاة المفاتیح،۸/ ۳۶۲)
[134]…مسلم ،کتاب السلام،باب تحریم الکھانة واتیان الکھان ،ص۱۲۲۵،حدیث : ۲۲۳۰
[135]…شَرْحُ السُّنہمیں ہے:جس علم نُجوم کے بارے میں نہی وارد ہے، اس سے مراد وہ علم ہے جس کا مدعی آئندہ ہونے والے واقعات مثلاً ہواؤں کا چلنا، بارشیں ہونا، برف باری ہونااور سردی و گرمی ہونے وغیرہ کی معرفت کا مدعی ہو اور رہے وہ امور جن کا ادراک عِلمِ نجوم کے ذریعے مُشاہَدہ سے کیا جاتا ہے جس کے ذریعے وقتِ زوال اور جہت ِقبلہ کی معرفت ہوتی ہے تو ان اُمورکاعلم مذکورہ نفی میں داخل نہیں ہے ۔ حضرتِ سیِّدُناعُمَرفاروقرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے فرمایا:علم نجوم میں سےاتناسیکھوجس کےذریعےتم قبلہ اورراستےپہچان سکواوراتناعلم حاصل کر لینے کے بعد اس سے رُک جاؤ۔(مرقاة المفاتیح ، ۸/ ۳۶۶،ملخصًا)
[136]…ابو داود،کتاب الطب،باب فی النجوم ،ص۲۱، حدیث :۳۹۰۵
[137]… مسلم ،کتاب النکاح ،باب تحریم امتناعھا من فراش زوجھا ،ص۷۵۳،حدیث :۱۴۳۶
[138]… مسلم ،کتاب النکاح ،باب تحریم امتناعھا من فراش زوجھا ، ص۷۵۳ ،حدیث:۱۴۳۶
[139]… مسلم ،کتاب النکاح ،باب تحریم امتناعھا من فراش زوجھا ، ص۷۵۳ ،حدیث:۱۴۳۶
[140]… بخاری ،کتاب النکاح،باب لا تأذن المراة فی بیت زوجھا...الخ، ۳/۴۶۲حدیث:۵۱۹۵
[141]…ترمذی،کتاب الرّضاع،باب ما جاء فی حقّ الزّوج ... الخ ،۲/ ۳۸۶،حدیث:۱۱۶۲
[142]…سنن الکبری للنسائی،کتاب عشرة النّساء،طاعة المراةزوجھا،۵/ ۳۱۰، حدیث:۸۹۶۲
[143]…سنن کبری للنسائی،کتاب عشرة النساء ،شکرالمراة لزوجھا،۵/ ۳۵۴،حدیث:۹۱۳۵
[144]…معجم الاوسط، ۱/۱۵۸ ، حدیث:۵۱۳
[145]… مسلم،کتاب البر والصلة والٓاداب ،باب صلة الرحم وتحریم قطعیتھا،ص ۱۳۸۳، حدیث:۲۵۵۶
[146]…بخاری ،کتاب الٓاداب ،باب اکرام الضیف...الخ ، ۴/ ۱۳۶حدیث:۶۱۳۸
[147]… مسلم،کتاب البر والصلة والٓاداب ،باب صلة الرحم وتحریم قطعیتھا،ص ۱۳۸۳، حدیث:۲۵۵۴
[148]…مسلم،کتاب البروالصلةوالٓاداب،باب صلةالرحم وتحریم قطعیتھا،ص۱۳۸۴،حدیث:۲۵۵۷
[149]…مسلم،کتاب البر والصلة والٓاداب ،باب صلة الرحم وتحریم قطعیتھا،ص۱۳۸۳،حدیث:۲۵۵۵
[150]…ابو داود،کتاب الزّکاة،باب فی صلة الرحم ،۲/ ۱۸۳،حدیث:۱۶۹۴
[151]… ابو داود،کتاب الزّکاة،باب فی صلة الرحم ،۲/ ۱۸۳،حدیث:۱۶۹۴
[152]…شعب الایمان،باب فی حسن الخلق،۶/ ۲۲۶ ، حدیث:۷۹۷۲
[153]… مسلم،کتاب اللباس والزینة،باب تحریم تصویر الحیوان...الخ ، ص ۱۱۷۰ ،حدیث:۲۱۱۰
[154]… مسلم ،کتاب اللباس والزینة،باب تحریم تصویر الحیوان...الخ ،ص ۱۱۶۹،حدیث: ۲۱۰۸
[155]… مسلم،کتاب اللباس والزینة،باب تحریم تصویر الحیوان...الخ ، ص ۱۱۶۷ ،حدیث:۲۱٠۷
[156]…ترمذی،کتاب صفة جهنم، باب ما جاء فی صفة النار،۴/۲۵۹،حدیث:۲۵۸۳
[157]… مسلم،کتاب اللباس والزینة،باب تحریم تصویر الحیوان...الخ ،ص ۱۱۶۹،حدیث: ۲۱۰۸
[158]…مسلم،کتاب اللباس والزینة،باب تحریم تصویر الحیوان...الخ ، ص ۱۱۷۰ ،حدیث:۲۱۱۰
[159]… مسلم،کتاب اللباس والزینة،باب تحریم تصویر الحیوان...الخ ، ص ۱۱۷۰ ،حدیث:۲۱۱۱
[160]… بخاری،کتاب البیوع،باب موکل الربوا ،۲/ ۱۵،حدیث:۲۰۸۶
[161]…کسی کی بات ضَرر(یعنی نقصان)پہنچانےکےارادےسےدوسروں کوپہنچاناچُغلی ہے۔(عمدة القاری،۲/ ۵۹۴، تحت الحدیث:۲۱۶)
[162]… مسلم ،کتاب الایمان ،باب غلظ تحریم النمیمة،ص ۶۶، حدیث:۱۰۵
[163]… مسلم ،کتاب الطھارة،باب دلیل علی نجاسة البول ...الخ ،ص۱۶۷،حدیث:۲۹۲
[164]…دورُ خاشخص باہم دشمنی رکھنے والے دو افراد سے ان کی مُوافقت میں کلام کرتا ہے یا ان میں سے ایک کی بات دوسرے کو پہنچا دیتا ہے یا ہر ایک کو اس جھگڑے میں صحیح مَوْقِف پر قرار دیتا اور اس پر اس کی تعریف کرتا ہے یا دونوں سے وعدہ کرتا ہے کہ میں مخالِف کے خلاف تمہاری مدد کروں گا۔(الطریقة المحمدية،القسم الثانی فی آفات اللسان،النوع الخامس والعشرون،۲/ ۱۸۶)
[165]…بخاری،کتاب المناقب،باب قول الله:ياايهاالناس اناخلقناكم...الخ،۲/ ۴۷۳ ،حدیث :۳۴۹۴
[166]… مسلم ،کتاب فضائل الصحابة،باب خیارالناس ،ص ۱۳۶۷،حدیث :۲۵۲۶
[167]… ابو داود،کتاب الادب،باب فی رفع الحدیث من المجلس ،۴/ ۳۴۸ ،حدیث:۴۸۶۰
[168]… مسلم،کتاب الجنائز،باب التشدید فی النیاحة، ص۴۶۵،حدیث:۹۳۴
[169]…رال(کےلباس)میں آگ جلدلگتی ہے اور سخت گرم بھی ہوتی ہے،جَرَب وہ کپڑا ہے جو سخت خارش میں پہنایاجاتا ہے۔معلوم ہوتا ہے کہ نائحہ پر اس دن خارش کا عذاب مُسَلَّط ہوگا کیونکہ وہ نوحہ کرکے لوگوں کے دل مجروح کرتی تھی تو قیامت کے دن اسے خارش سے زخمی کیاجائے گا۔(مراٰۃ المناجیح،۲/ ۴۹۰)
[170]… مسلم ، کتاب الایمان،باب اطلاق اسم الکفر علی الطعن ...الخ ،ص ۵۳،حديث:۶۷
[171]… مسلم،کتاب الایمان،باب تحریم ضروب الخدود...الخ ،ص ۶۵،حدیث:۱۰۳
[172]…جُمہورعُلَما کا قول یہ ہےکہ یہ وعیداس شخص کےلئے ہےجس نےیہ وصیت کی ہو کہ میرے مرنے کے بعد مجھ پر نوحہ کرنا ۔ پس حسبِ وصیت اس کی میت پر نوحہ کیا گیا تو اس شخص کو بعدِمرگ نوحہ کئے جانے پر عذاب ہوگا کیونکہ یہی شخص اس فعل کا سبب ہے اور یہ فعل اسی کی طرف منسوب ہوگا ۔ بہرحال جس شخص نے ایسی کوئی وصیت نہ کی ہو اور اُس کے مرنے کے بعد اس کے اہْلِ خانہ اُس کی میت پر نوحہ کریں تو اس صورت میں اس شخص کو عذاب نہیں ہوگا۔( شرح المسلم للنووی،کتاب الجنائز،۶/۲۲۹،مرقاة المفاتیح، ۴/ ۲۰۸)
[173]…بخاری،کتاب الجنائز،باب مایکرہ من النیاحة...الخ،۱/ ۴۳۸،حدیث:۱۲۹۲
[174]… مسلم ،کتاب الایمان،باب تحریم ضروب الخدود...الخ ،ص ۶۶،حدیث:۱۰۴
[175]…نسب پرطعن اگرحلال سمجھ کرہےتوکفرسےمرادکفرحقیقی ہےورنہ ناشکری مرادہے۔ (فیض القدیر ،۳/ ۳۸۸،تحت الحدیث:۳۴۳۷)
[176]… مسلم،کتاب الجنائز،باب التشدید فی النیاحة، ص۴۶۵،حدیث:۹۳۴
[177]…بغاوت وسرکشی کامعنیٰ ظلم کرنا ہے یا سلطانِ اسلام پر خروج یا تکبر کرنا ہے۔ ( مرقاة المفاتیح ، ۸/ ۶۶۶، تحت الحدیث:۴۹۳۲)
[178]… مسلم،کتاب الجنة، باب الصفات التی...الخ،ص۱۵۳۳،حدیث:۲۸۶۵
[179]…الادب المفرد، باب البغی،ص ۱۶۷، حدیث: ۶۰۱
[180]…الادب المفرد ،باب عقوبة عقوق الوالدین ،ص۳۱،حدیث:۲۹
[181]…مستدرک حاکم،کتاب اللباس ،باب ان الله جمیل یحب الجمال ،۵/ ۲۵۶، حدیث:۷۴۴۵
[182]…مسلم،کتاب السلام ،باب تحریم قتل الھرة،ص۱۲۳۱،حدیث:۲۲۴۲
[183]…جانورکوباندھ کراسےتیرکانشانہ بنایاجائےیہ حرام ہےکہ اس میں اگروہ مرگیاتوجانورحرام ہوگیانہ مرااورذبح کیاگیاتواسے بلاوجہ ڈبل تکلیف دی گئی۔(مراٰۃ المناجیح،۵/ ۶۷۳)
[184]…مسلم ، کتاب الصید والذبح ...الخ، باب النھی عن صبر البھائم ،ص ۱۰۸۱، حدیث:۱۹۵۸
[185]…مسلم ،کتاب الایمان،باب صحبة الممالیک...الخ، ص۹۰۴، حدیث:۱۶۵۹
[186]… مسلم ،کتاب الایمان،باب صحبة الممالیک...الخ، ص۹۰۵، حدیث:۱۶۵۹
[187]… مسلم ،کتاب الایمان،باب صحبة الممالیک...الخ، ص۹۰۴، حدیث:۱۶۵۹
[188]…مسلم ،کتاب الایمان،باب صحبة الممالیک ...الخ، ص۹۰۳، حدیث:۱۶۵۷
[189]…مسلم ،کتاب البر والصلة ،باب الوعید الشدید لمن...الخ،ص ۱۴۰۸، حدیث:۲۶۱۳
[190]… مسلم ، کتاب اللباس والزینة،باب النھی عن ضرب الحیوان...الخ ، ص۱۱۷۲، حدیث:۲۱۱۷
[191]…مستدرک حاكم،کتاب الایمان ،باب من قتل نفسا معاهدة...الخ،۱/ ۲۱۰، حدیث:۱۴۱
[192]… مسلم ، کتاب الایمان،باب بیان حالِ ایمان من قال ...الخ،ص ۵۱، حدیث:۶۰
[193]…خوار ج سے مراد وہ لوگ ہیں جن کا گمان یہ ہے کبیرہ گناہ کا مُرتَکِب شخص کافر ہے اور وہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا۔(فیض القدیر ، ۳/۶۷۹، تحت الحدیث:۴۱۴۸)
[194]…یعنی شکاری کا تیرجسم میں داخل ہو کر ایسے نکل جاتا ہے کہ اس میں خون، گوشت، چربی کچھ نہیں لگا ہوتا بالکل صاف ہوتا ہے ایسے ہی یہ لوگ دعوٰی ا سلام کے باوُجود اسلام سے ایسے نکل جائیں گے کہ اُن کے دلوں میں اسلام کا شائبہ بھی نہ ہوگا۔(مراٰۃ المناجیح،۵/ ۲۹۹)
[195]…قتل کردو کہ وہ مرتد ہیں یا اس لئے کہ وہ سلطانِ اسلام کے باغی ہیں مگر یہ قتل شاہِ اسلام کرے گا نہ کہ عام مسلمان ۔(مراٰۃ المناجیح،۵/ ۲۹۹)
[196]… مسلم ،کتاب الزکاة،باب التحریض علی قتل الخوارج، ص ۵۳۵، حدیث:۱۰۶۶
[197]…ترمذی،کتاب تفسیر القراٰن، باب من سورةاٰل عمرٰن،۵/ ۷، حدیث:۳۰۱۱
[198]…ابن ماجه،کتاب السنہ،باب فی ذکرالخوارج ،۱/ ۱۱۲، حدیث:۱۷۳
[199]…خوارج کا ایک گروہ جو اپنے سوا تمام مسلمانوں اور اَ کابر صحابہ کی ایک جماعت کو کافر سمجھتا ہےنیز جو جنگ میں ان کا ساتھ نہ دے اُسے بھی کافر جانتاہے ۔ان کے نزدیک مخالفین کے بچوں اور عورتوں کا قتل جائز ہے۔(الحدیقة الندیة،۱/ ۳۰۵)
[200]…السنة لابن ابی عاصم،باب:المارقة والحروریةوالخوارج...الخ، ص۲۱۵،حدیث:۹۳۷
[201]…السنة لابن ابی عاصم،باب المارقة والحروریةوالخوارج...الخ، ص۲۱۵،حدیث:۹۳۸
[202]… مسلم،کتاب البر والصلة ، باب مداراة من یتقی فحشہ، ص ۱۳۹۷، حدیث:۲۵۹۱
[203]…الادب المفرد،باب الرفق،ص۱۷۰ ،حدیث:۴۷۰
[204]…ابو داود،کتاب المناسک باب فیمن قدم شیئا قبل شیء فی حجہ ،۲/۳۰۵،حدیث: ۲۰۱۵
[205]…ترمذی،کتاب البرّ والصّلة ،باب ماجاء فی شفقة المسلم علی المسلم ،۳/ ۳۷۲،حديث:۱۹۳۴
[206]…مسلم،کتاب البروالصلة والآداب،باب تحریم ظلم المسلم...الخ ،ص۱۳۸۶، حدیث:۲۵۶۴
[207]…اس کے متعلق حاشیہ کبیرہ نمبر:39کے تحت آچکا ہے۔
[208]…مسلم،کتاب الایمان،باب بیان قول النبی سباب المسلم...الخ،ص۵۲، حدیث:۶۴
[209]…مسلم،کتاب الایمان،باب بیان تحریم ایذاء الجار،ص ۴۳، حدیث:۴۶
[210]…بخاری،کتاب الادب،باب اثم من لایامن جا رہ...الخ ،۴/ ۱۰۴،حدیث:۶۰۱۶
[211]…مسلم ،کتاب الایمان ،باب بیان تحریم ایذاء الجار،ص۴۳،حدیث:۴۶
[212]…بخاری، کتاب الادب،باب من کان یؤمن باللّٰہ والیوم الآخر...الخ ،۴/ ۱۰۵،حدیث :۶۰۱۸
[213]… مسلم،کتاب الایمان،باب الحثّ علی اکرام الجاروالضیف...الخ، ص ۴۳، حدیث:۴۷
[214]…مستدرک حاكم،کتاب البر والصلة ،ان الله لایعطی الایمان الا من یحب،۵/ ۲۳۱، حديث :۷۳۸۵
[215]…ابوداود،کتاب الادب،باب فی النھی عن سب الموتی،۴/ ۳۶۰،حدیث :۴۹۰۰
[216]…دعوتِ اسلامی کےاشاعتی ادارےمکتبۃ المدینہکی مطبوعہ692صفحات پرمشتمل شیخ طریقت،امیراہلسنت،بانِیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولاناابوبلال محمد الیاس عطّاؔرقادری رضویدَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہکی مایہ نازتصنیف’’کفریہ کلمات کےبارےمیں سوال جواب،صفحہ54‘‘
پرہے:صَدْرُالشَّرِیْعَہ،بَدْرُالطَّرِیْقَہحضرتِ علامہ مَولانامفتی محمدامجدعلی اَعظمیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتےہیں:’’کسی مُسلمان کوکافِرکہاتوتعزِیر(یعنی سزا)ہے۔رہایہ کہ وہ قائِل(یعنی مسلمان کو کافر کہنے والا)خود کافِر ہوگایا نہیں،اِس میں دو صُورَتیں ہیں:(1) اگراسےمسلمان جانتاہےتو کافِرنہ ہوااور(2)اگر اسے کافِر اِعتِقاد کرتا (یعنی یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ یہ کافر ہے)تو خود کافِر ہے کہ مسلمان کو کافِرجاننا دیْنِ اسلام کو کُفْرجانناہےاوردیْنِ اسلام کوکُفْرجاننا کُفْرہے۔ہاں اگراس شخص میں کوئی ایسی بات پائی جاتی ہے جس کی بِنا پر تَکفیرہوسکے اوراس نے اُسے کافِر کہااور کافِر جاناتو(کہنے والا)کافِرنہ ہوگا۔(دُرِّمُختار،رَدُّالْمُحتار،ج6،ص111)نیزفرمایا:(مسلمان کوبطورِگالی) بدمذہب، مُنافِق، زِنْدِیق،یہودی،نَصْرانی،نَصْرانی کابچّہ،کافِرکابچّہ کہنےپربھی تَعزِیر (سزا) ہے۔‘‘(بہارِشریعت،حصّہ9، ص126،127،دُرِّمُختار،ج6،ص112،اَلْبَحْرُالرَّائِق، ج5،ص74)البتّہ جوواقِعی کافِرہےاُس کو کافِر ہی کہيں گے۔
[217]… مسلم،کتاب الایمان،باب بیان حال ایمان من...الخ ، ص ۵۱، حدیث:۶۱
[218]…ابوداود،کتاب الادب،باب فی الغیبة،۴/ ۳۵۳،حدیث:۴۸۷۸
[219]… مسلم،کتاب الایمان،باب بیان الکبائر واکبرھا،ص۶۰، حدیث:۹۰
[220]…بخاری،کتاب الادب،باب لا یسب الرجل والدیہ،۴/ ۹۴،حدیث :۵۹۷۳
[221]…بخاری،کتاب الادب،باب ما ینھی من السباب واللعن...الخ ،۴/ ۱۱۱،حدیث:۶۰۴۵
[222]…بخاری،کتاب الرقاق،باب سکراتِ الموت...الخ ،۴/ ۲۵۱،حدیث:۶۵۱۶
[223]…بخاری،کتاب الرقاق،باب التواضع،۴/ ۲۴۸،حدیث:۶۵۰۲
[224]… مسلم،کتاب فضائل الصّحابة،باب من فضائل سلمان ...الخ، ص ۱۳۵۹، حديث:۲۵۰۴
[225]…مفسرشہیر،حکیم الامت مفتی احمدیارخان نعیمیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیمراٰۃ المناجیح،جلد6،صفحہ 102پراس حدیْثِ پاک کےتحت فرماتےہیں:اس کامطلب یاتویہ ہےکہ ٹخنےسےنیچےتہبند جہنمیوں کالباس ہےیایہ مطلب ہےکہ وہ حصہ تہبند کا دوزخ میں جائے گا اُس شخص کو ساتھ لے کر،یہ مطلب نہیں کہ تہبندتودوزخ میں جاوےاوریہ متکبرسیدھاجنت میں،یہاں بھی تکبر، شیخی،فیشن کےلیےتہبندنیچارکھنامراد ہے۔ یہ حکم مردوں کےلیےہےعورتوں کوٹخنہ کے نیچے تہبندرکھناچاہیےتاکہ ان کی پنڈلی کاکوئی حصہ حتّٰی کہ ٹخنہ بھی نہ کھلےکہ یہ سترعورت ہے۔
[226]… بخاری،کتاب اللّباس،باب ما اسفل من الکعبین ...الخ ،۴/ ۴۶،حدیث:۵۷۸۷
[227]…مسلم،کتاب اللباس والزینة،باب تحریم جر الثوب ...الخ،ص ۱۱۵۶، حدیث:۲۰۸۷
[228]…مسلم،کتاب ایمان،باب بیان غلظِ تحریم اسبال الازار...الخ ،ص ۶۷، حدیث:۱۰۶
[229]…بخاری،کتاب اللباس،باب من جر ثوبہ...الخ،۴/ ۴۷،حدیث:۵۷۸۹
[230]…ابو داود،کتاب اللباس،باب فی قدر موضع الازار،۴/۸۳، حدیث:۴۰۹۴
[231]…ابو داود ، کتاب اللباس ،باب ماجاء فی الاسبال ،۴/۷۸، حدیث:۴۰۸۴
[232]…تہبند لٹکانے سے وضو واجب نہیں ہوتا یہاں وضو کا حکم دینا یا اس لئے تھا کہ اس کی وجہ سے اس شخص کو یہ واقعہ یاد رہے اور آئندہ کبھی نیچا تہبند نہ پہنے کیونکہ قدرے سزا دے دینے سے بات یاد رہتی ہے یا اس لئے کہ ان کے دل میں فیشن اورتکبرتھاظاہری طہارت کے ذریعہ باطنی طہارت نصیب ہو،ہاتھ پاؤں دھلنےسےدل غروروتکبرسےدھل جائے۔بعض صوفیاء فرماتے ہیں پاک کپڑوں میں رہناپاک بستر پرسونا ہمیشہ باوضو رہنا دل کی صفائی کا ذریعہ ہے۔ان کا ماخذ یہ حدیث ہے۔(مراٰۃ المناجیح،۱/ ۴۳۹)
[233]…ابو داود،کتاب اللباس،باب ماجاء فی اسبال الازار،۴/۷۹، حدیث:۴۰۸۶
[234]…بخاری ،کتاب فضائل اصحاب النبی، باب قول النبی لو کنت...الخ ،۲/ ۵۲۰،حدیث:۳۶۶۵
[235]…ابن ماجه ،کتاب اللباس،باب موضع الازار این ھو؟،۴/۱۴۸، حدیث: ۳۵۷۳
[236]…ابو داود،کتاب اللّباس،باب فی قدر موضع الازار ،۴/۸۲، حدیث:۴۰۹۳
[237]…مسلم،کتاب اللّباس والزّینة،باب تحریم جر الثوب...الخ،ص ۱۱۵۶، حدیث:۲۰۸۶
[238]…مسلم،کتاب اللباس والزینة،باب تحریم استعمال اناء الذھب...الخ ،ص ۱۱۴۷، حدیث: ۲۰۶۹
[239]… بخاری،کتاب اللباس،باب لبس الحریر للرجال...الخ ،۴/ ۵۹،حدیث:۵۸۳۵
[240]…ترمذی،کتاب اللباس،باب ماجاء فی الحریر والذھب،۳/۲۷۸،حدیث:۱۷۲۶
[241]…مسلمانوں کا اس بات پر اِجماع ہے کہ سونے چاندی کے برتنوں میں کھانا پینا،ان دھاتوں کے بنے ہوئے برتنوں کو استعمال کرنا یا سونے چاندی کا چمچہ ،سُرمہ دانی، سلائی، تیل کی بوتل وغیرہ مرد عورت دونوں کے لئے حرام ہیں البتہ عورت سونے چاندی کا زیور استعمال کرسکتی ہے۔ (شرح المسلم للنووی،کتاب اللباس والزینة،باب تحریم استعمال اوانی الذھب والفضة، ۱۴/ ۳۰،۲۹)
[242]… بخاری،کتاب اللباس،باب افتراشِ الحریر،۴/ ۶۰،حدیث:۵۸۳۷
[243]… بخاری،کتاب الاشربة ،باب آنية الفضة... الخ ،۳/ ۵۹۳،حدیث:۵۶۳۴
[244]…ریشم کاکپڑاخارش اورجوں کے لئے مفیدہے۔اس مجبوری میں مردکےلئے ریشمی کپڑا پہنناجائزہے(ریشمی کپڑے میں جوں نہیں پڑتی)۔(مراٰۃ المناجیح،۶/ ۱۰۵)
[245]… مسلم،کتا ب اللباس والزینة،باب اباحة لبس الحریر... الخ ،ص۱۱۵۱،حدیث:۲۰۷۶
[246]…مردوں کے کپڑوں میں ریشم کی گوٹ چار انگل تک کی جائز ہے اس سے زیادہ ناجائز یعنی اس کی چوڑائی چار انگل تک ہو لمبائی کا شمار نہیں ۔ اسی طرح اگر کپڑے کا کنارہ ریشم سے بُنا ہو جیساکہ بعض عمامے یا چادروں یا تہبند کے کنارے اس طرح کے ہوتے ہیں ، اس کا بھی یہی حکم ہے کہ اگر چار انگل تک کا کنارہ ہو تو جائز ہے ورنہ ناجائز ۔( بہار شریعت ،حصہ ۱۶ ، ۳ /۴۱۱)
[247]… مسلم،کتا ب اللباس والزینة،باب تحریم استعمال اوانی ...الخ ،ص۱۱۴۹، حدیث:۲۰۶۹
[248]…سونے چاندی کے بٹن کُرتے یا اَچکن میں لگانا جائز ہے ،جس طرح ریشم کی گھنڈی جائز ہے۔یعنی جبکہ بٹن بغیر زنجیر ہوں اور اگر زنجیر والے بٹن ہوں تو ان کا استعمال ناجائز ہے کہ یہ زنجیر زیور کے حکم میں ہے، جس کا استعمال مرد کو ناجائز ہے۔( بہار شریعت ،حصہ ۱۶ ، ۳ / ۴۱۵)
[249]…امام شَرَفُ الدین نَوَوِیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیاس حدیث کی شرح میں فرماتےہیں:یہاں عدمِ قبول سےمرادیہ ہےکہ اُسےنمازکاثواب نہیں ملےگاالبتہ فرض ذمہ سےساقط ہوجائےگا۔(شرح المسلم للنووی،کتاب الایمان،باب اطلاق اسم الکفر علی الطعن...الخ، ۲/۵۸)
[250]… مسلم ،کتاب الایمان،باب تسمية العبدالآبق کافرا،ص۵۴، حدیث:۷۰
[251]…یعنی اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ذمہ کی وجہ سے غلام اپنے آقا کی سزا اور اس کی قید سے بچا ہوا تھا ،بھاگنے کے فعل کے ذریعے اس نے اس ضمان کو اٹھا دیا۔(شرح المسلم للنووی،کتاب الایمان،باب اطلاق اسم الکفر علی الطعن...الخ،۲/۵۸)
[252]…مسلم ،کتاب الایمان،باب تسمية العبدالآبق کافرا،ص۵۳، حدیث:۶۹
[253]… صحيح ابن خزیمة،باب نفی قبول صلاة المراٰ ة ...الخ ،۲/ ۶۹،حدیث:۹۴۰
[254]…مستدرک حاكم،کتاب البر والصلة ،باب لعن الله العاق لوالديه...الخ،۵/ ۲۱۲، حدیث:۷۳۳۶
[255]…مستدرک حاكم،کتاب العلم، باب من فارق الجماعة...الخ،۱/ ۲۰۶،حدیث :۴۱۱
[256]…غَیْرُاللہ کے لئے ذبح کرنے سے مراد یہ ہے کہ وقتِ ذبح غَیْرُاللہ کا نام لے ۔اگر اس ذبح کے بارےمیں ذبح کرنے والے کی نیت غَیْرُاللہ کی تعظیم اورعبادت ہےتو یہ کفر ہے۔(فیض القدیر ،۵/۳۵۱، تحت الحدیث: ۷۲۸۲)
ذبحاللہعَزَّ وَجَلَّکے نام پر کیاجائے اورثواب پیروں(بزرگوں)کوپہنچایاجائے،نہ اس میں حرج نہ اس کے ماننے میں حرج۔مسلمان یہی کرتےہیں اوریہی ان کامقصودہوتاہے۔ اس کے خلاف سمجھنابدگمانی ہے۔(فتاوٰی رضویہ،۲۰/ ۲۹۶)
[257]…مستدرک حاكم،کتاب البر والصلة ،باب لعن الله العاق لوالديه...الخ،۵/ ۲۱۲، حدیث:۷۳۳۶
[258]…مستدرک حاكم،کتاب الحدود ،باب لعن الله علی سبعة من خلقه،۵/ ۵۰۹،حدیث:۸۰۵۲
[259]…زمین کے نشانات بدل دینے سے مراد یہ ہے کہ دو افراد کی باہم ملی ہوئی زمین کو ایک دوسرے سے ممتاز کرنے کے لئے پتھروں وغیرہ کی جودیواریں قائم کی جاتی ہیں آدمی اپنے پڑوسی کا حق مارنے کے لئے ان علامات کو ہٹا کر اس کی زمین اپنے حصہ میں ملا ملے ۔ ( فیض القدیر،۵/ ۳۵۱، تحت الحدیث:۷۲۸۲)
[260]…مستدرک حاكم،کتاب البر والصلة ،باب لعن الله العاق لوالديه...الخ،۵/ ۲۱۲، حدیث:۷۳۳۶
[261]…مستدرک حاكم،کتاب الحدود ،باب لعن الله علی سبعة من خلقه،۵/ ۵۰۹،حدیث:۸۰۵۲
[262]… بخاری،کتاب الرقاق،باب التواضع... الخ ،۴/ ۲۴۸،حدیث:۶۵۰۲
[263]…مسلم،کتاب فضائل الصحابة ،باب تحریم سب الصحابة،ص۱۳۷۴، حدیث:۲۵۴۱
[264]…مسلم،کتاب التفسیر ، ص۱۶۱۱، حدیث: ۳۰۲۲
[265]…فضائل الصحابة لاحمد بن حنبل،۱/ ۶۱،حدیث:۸
[266]…جوشخص حضرتِ سیِّدُناعلیُّ المرتضٰیکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمکی نبی کریمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سےقرابت داری کو،نبی پاکصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی آپ سےمحبت کو،آپ کی اسلام لانے والوں میں سبقت وغیرہ دیکھےگاتواس شخص کوآپ کی ذات سےاسلام کی ترویج و اشاعت دیکھ کر خوشی ہوگی اور یہ خوشی و سرور اس کے ایمان کی دُرُستی اور ثابت قدمی کی دلیل ہوگی اور جس کا حال اس کے برخلاف ہوگا تو اس کی وہ کیفیت اس کے نفاق کی علامت ہوگی۔( شرح المسلم للنووی،کتاب الایمان،باب الدلیل علی ان حب الانصار...الخ،۲/۶۴)
[267]…مسلم،کتاب الایمان،باب الدلیل علی ان حبّ الا نصار...الخ ،ص۵۵، حدیث:۷۸
[268]…فضائل الصحابة لاحمد بن حنبل،۱/ ۳۶۷،حدیث:۳۹۶
[269]…فضائل الصحابة لاحمد بن حنبل،۱/ ۴۱۲،حدیث:۴۸۴
[270]…بخاری،کتاب الادب،باب من کفر اخاہ بغیر تاویل...الخ،۴/۱۲۷،حدیث:۶۱۰۴
[271]…فضائل الصحابة لاحمد بن حنبل،۱/ ۳۶۰،حدیث:۳۸۷
[272]…اعلیٰ حضرت امام اہلسنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں: تحقیْقِ مقام و تفصیْلِ مَرام یہ ہے کہ رافضی تَبَرَّائی جو حضراتِ شیخین صدیق اکبر و فاروق اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا ، خواہ ان میں سے ایک کی شانِ پاک میں گستاخی کرے ، اگرچہ صرف اسی قدر کہ انہیں امام و خلیفہ برحق نہ مانے، کتبِ مُعْتَمَدَہ فقہ حنفی کی تصریحات اور عامہ ائمّۂ ترجیح و فتوٰی کی تصحیحا ت پر مطلقاً کافر ہے۔ (فتاوی رضویہ،۱۴/ ۲۵۰)
[273]…امام شَرَفُ الدین نَوَوِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیفرماتے ہیں:اس حدیث کا معنیٰ یہ ہے کہ جو انصار کی دیْنِ اسلام کےبارےمیں قربانیاں،دیْنِ اسلام کی سربلندی کےلئےجنگوں میں شرکت، حضورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمسےاُن کی شدیدمحبت رکھنےاورخودحضورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا ان کو محبوب رکھنا جان لے گا تو اُسے اَنصار صحابہ سے محبت ہوگی اور ظہورِ اسلام کی جو خوشی اس کے دل میں پیدا ہوگی وہ اس کے ایمان کی درستی اور ثابت قدمی کی دلیل ہوگی اور جس کا مُعامَلہ اس کے برعکس ہوگا تو اس کی یہ حالت اس کے نفاق کی دلیل ہوگی۔ ( شرح المسلم للنووی،کتاب الایمان،باب الدلیل علی ان حب الانصار...الخ، ۲/۶۴)
[274]… بخاری،کتاب مناقب انصار، باب حب الانصار،۲/ ۵۵۵،حدیث:۳۷۸۴
[275]… مسلم،کتاب الایمان،باب الدّلیل علی ان حب الالنصار...الخ،ص۵۵، حدیث:۷۴
[276]…مسلم،کتاب العلم،باب من سن سنة حسنة ... الخ ،ص۱۴۳۸،حدیث:۲۶۷۴
[277]…مسلم،کتاب الزکاة ،باب الحث علی الصد قة ولو بشق تمرة... الخ،ص ۵۰۸، حدیث:۱۰۱۷
[278]… مسلم،کتاب الجمعة،باب تخفیف الصلوة والخطبة ،ص۴۳۰، حدیث:۸۶۷
[279]…مُفَسِّرشہیر،حکیم الامت مفتی احمدیارخان نعیمیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیمراٰۃ المناجیح،جلد1،صفحہ 140پراس حدیث کےتحت فرماتےہیں:بدعت کےلغوی معنیٰ ہیں نئی چیز۔ربّ فرماتا ہے: بَدِیۡعُ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرْضِؕ(ترجمۂ کنزالایمان:نیاپیداکرنےوالاآسمانوں اورزمین کا۔پ۱،البقرة:۱۱۷)اِصْطِلاح میں اس کےتین معنٰےہیں:(۱)نئےعقیدےاسےبدعَتِ اعتقادی کہتےہیں۔(۲)وہ نئے اعمالجو قرآن وحدیث کے خلاف ہوں اور حضور کے بعد ایجاد ہوں۔ (۳)ہر نیا عمل جو حضور کے بعد ایجادہو۔پہلےدومعنٰے سے ہر بدعت بُری ہے کوئی اچھی نہیں ۔ تیسرےمعنیٰ کےلحاظ سےبعض بدعتیں اچھی ہیں بعض بُری،یہاں بدعت کےپہلےمعنیٰ مرادہیں،یعنی بُرےعقیدےکیونکہ حُضور(صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)نےاسےضلالت یعنی گمراہی فرمایا۔گمراہی عقیدےسے…ہوتی ہے،عمل سےنہیں،بےنمازگنہگارہےگمراہ نہیں،اورربّ کوجھوٹایاحُضور(صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)کواپنی مثل سمجھنابدعقیدگی اورگمرا ہی ہےاوراگردوسرےمعنیٰ مرادہوں تب بھی حدیث اپنے اطلاق پر ہے کسی قید لگانے کی ضرورت نہیں اور اگر تیسرے معنیٰ مراد ہوں یعنی نیا کام تو یہ حدیث عام مخصوصُ الْبَعْض ہے کیونکہ یہ بدعت دو قسم کی ہےبدعَتِ حسنہ اور سیئہ یہاں بدعت سیئہ مراد ہے ۔
[280]…نسائی، کتاب صلاة العیدین ،باب کیف الخطبة ،ص۲۷۴، حدیث:۱۵۷۵
[281]…مُفَسِّرشہیر،حکیم الامت مفتی احمدیارخان نعیمیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیمراٰۃ المناجیح،جلد4،صفحہ 268پرفرماتے ہیں :گودنے،گدوانے سے مراد سوئی کے ذریعہ نیل یا سرمہ جسم میں لگا کر نقش و نگار کرانا یا اپنا نام لکھوانا ،یہ دونوں کام ممنوع ہیں طریقَۂ مشرکین ہیں اور طریقَۂ کفار و فجار۔
[282]… مسلم،کتاب اللباس والزینة،باب تحریم فعل الواصلة...الخ ،ص۱۱۷۵، حدیث:۲۱۲۵
[283]…مُفَسِّرشہیر،حکیم الامت مفتی احمدیارخان نعیمیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیمراٰۃ المناجیح،جلد4، …٭…… صفحہ268پر اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں : امام ابوحنیفہ (عَلَیْہِ الرَّحْمَہ)کے ہاں یہ ممانعت یاتو تنزیہی ہے یا اس وقت کی ہے جب کتا پالنا اسلام میں مطلقاً ممنوع تھا، جب شکار و حفاظت کے لئے اس کی اجازت ہوگئی تو یہ ممانعت بھی منسوخ ہوگئی۔
[284]…بخاری،کتاب اللباس،باب من لعن المصور...الخ ،۴/ ۹۰،حدیث:۵۹۶۲
[285]…(یہ اشارہ)خواہ ڈرانے دھمکانے کے لئے ہو خواہ مذاق میں ، لوہے سے مراد قتل کا ہر ہتھیار ہے تلوار ،چھری، آج کل پستول بندوق وغیرہ۔(مراٰۃ المناجیح،۵/ ۲۲۸)
[286]…مسلم،کتاب البر والصلة والآداب،باب النھی عن الا شارة ...الخ،ص۱۴۱۰،حدیث:۲۶۱۶
[287]…امام شَرَفُ الدین نَوَوِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیاس حدیث کے تحت فرماتے ہیں: مذکورہ شخص پر جنت دوپہلوؤں سےحرام ہے:(۱)اگروہ شخص ا س فعل کو حلال سمجھ کر کرے تو اس صورت میں جنت دائمی طور پر اس کے لئے حرام ہوجائے گی اور (۲)اگر حرام جاننے کے باوجود یہ فعل کرے تو ابتدا میں اُسے جنت میں داخل ہونے سے روک دیا جائے گا اور وہ اپنے گناہ کی سزا پانے کے بعدجنت میں داخل ہوگا ۔(شرح المسلم للنووی،کتاب الايمان،باب بيان حال ايمان من رغب عن ابيه...الخ،۲/۵۲)
[288]…مسلم،کتاب الایمان،باب بیان حال ایمان من رغب عن ابیہ وھو یعلم،ص۵۲،حدیث:۶۳
[289]…امام شَرَفُ الدین نَوَوِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیفرماتے ہیں:جو باوُجودِ علم اپنی نسبت اپنے باپ کے بجائے کسی اور کی طرف کرے،اگر وہ اس عمل کو حلال اعتقاد کرتا ہو تو اس صورت میں کفر بمعنیٰ اِرتداد ہوگا ورنہ کفر یہاں بمعنی کُفرانِ نعمت ہوگا۔(شرح المسلم للنووی،کتاب الايمان،باب بيان حال ايمان من رغب عن ابيه...الخ،۲/۵۲)
[290]…مسلم،کتاب الایمان،باب بیان حال ایمان من رغب عن ابیہ وھو یعلم،ص۵۱،حدیث:۶۲
[291]…مسلم،کتاب الحج،باب فضل المدینة ودعاء النبی ... الخ ، ص۷۱۱، حديث:۱۳۷۰
[292]… مسلم،کتاب الحج،باب فضل المدینة ودعاء النبی ... الخ ، ص۷۱۱، حديث:۱۳۷۰
[293]…مسلم،کتاب الایمان،باب بیان حال ایمان من رغب عن ابیہ وھو یعلم،ص۵۱،حدیث:۶۱
[294]…جوشخص بدشگونی کی تاثیرکااعتقادرکھتاہواس کے حق میں یہ کبیرہ ہے۔(الزواجرعن اقتراف الکبائر،الکبیرة الحادیة بعدالمائة،۱/ ۳۲۶)
[295]…حضرتِ سیِّدُناعلامہ علی قاریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْبَارِیاس حدیث کی تشریح میں لکھتے ہیں: بدشگونی لینے کو شرک قرار دیا گیا ہے کیونکہ زمانَۂ جاہلیت میں لوگوں کا اِعتقاد تھا کہ بدشگونی کے تقاضے پر عمل کرنے سے ان کو نفع حاصل ہوتا ہے یا ان سے ضرر اور پریشانی دور ہوتی ہے اور جب انہوں نےاس کےتقاضےپرعمل کیاتوگویاانہوں نےاللہ عَزَّ وَجَلَّکےساتھ شرک کیااور…٭ ……اسے شرک خَفی کہا جاتا ہے(جوکہ گناہ ہے)اور کسی شخص نے یہ عقیدہ رکھا کہ فائدہ دلانے اور مصیبت میں مبتلا کرنے والی اللہتعالیٰ کے سوااور کوئی ذات ہےجو ایک مُستقل طاقت ہے تو اس نے شرکِ جَلی کا اِرتکاب کیا ہے (جوکہ کفر ہے)۔(مرقاة المفاتیح ،۸/۳۴۹،تحت الحدیث:۴۵۸۴)
[296]…ترمذی،کتاب السّیر ،باب ماجاء فی الطیرة ،۳/ ۲۲۷، حدیث:۱۶۲۰
[297]…جیسےکوئی شخص کسی کام کوجارہاہےکسی سےآوازآئی:اےنَجِیْحیااےبرکت یااےرشید یہ جانے والا یہ الفاظ سُن کر کامیابی کا امیدوار ہوگیا یہ بالکل جائز ہے۔بعض دکاندارصبح کو یَارَزَّاق، گمشدہ کے متلاشی یَاوَاجِد،مسافر لوگ یَاسَالِم،حاجی و غازی لوگ یَامَنْصُوْریَامَبْرُور اور زائر لوگ یَا مَقْبُوْل سُن کر خوش ہو جاتے ہیں یہ سب اسی حدیث سے ماخوذ ہے۔(مراٰۃ المناجیح،۶/ ۲۱۶)
[298]…بخاری،کتاب الاطعمة،باب الاكل فی اناء مفضض... الخ،۳/ ۵۳۵،حديث :۵۴۲۶
[299]…مسلم،کتاب اللباس والزینة،باب تحریم استعمال اناء الذھب...الخ،ص۱۱۴۳،حديث:۲۰۶۵
[300]…مسلم،کتاب اللباس والزینة،باب تحریم استعمال اناء الذھب...الخ،ص۱۱۴۳،حديث :۲۰۶۶