اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط

اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط  بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط

دُرود شریف کی فضیلت

      شیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علاّمہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطارؔ قادری رَضَوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے رسالے ’’شیطان کے بعض  ہتھیار ‘‘ میں جمع الجوامع کے حوالے سے حدیثِ پاک نقل فرماتے ہیں : جو مجھ پر جُمُعہ کے دن اور رات 100 مرتبہ دُرُود شریف پڑھے اللہ تَعَالٰی اس کی 100 حاجتیں پوری فرمائے گا، 70 آخرت کی اور 30 دنیا کی اور اللّٰہ  تعالٰی ایک فرشتہ مقرر فرمادے گاجو اُس دُرُودِ پاک کو میری قبر میں یوں پہنچائے گا جیسے تحائف پیش کئے جاتے ہیں ، بلا شبہ میرا عِلم میرے وِصال کے بعد ویسا ہی ہوگا جیسا میری حیات میں ہے۔ (جمع الجوامع للسیوطی، ۷/۱۹۹، حدیث: ۲۲۳۵۵)

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !                            صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

{1}ڈاکوؤں کی واپسی

      باب المدینہ (کراچی) کے علاقے اورنگی ٹاؤن کی مقیم اسلامی بہن  اورادِ عطاریہ میں سے جان و مال کی حفاظت کے وظیفے کی برکت کا تذکرہ کچھ اس طرح کرتی ہیں : ایک روز میرا بیٹا اور بہو اپنے ایک عزیز سے ملنے ان کے گھر کی جانب


 

 روانہ ہوئے۔ وہ دونوں ابھی ان کے گھرسے کچھ ہی فاصلے پر تھے کہ اچانک کچھ مسلّح ڈاکو اُن کے راستے میں حائل ہوگئے اور اسلحہ کے زور پر نقدی، زیورات اور موبائل فون کامطالبہ کرنے لگے، بصورتِ دیگر جان سے ماردینے کی دھمکی بھی دینے لگے۔ ان کے اس وحشیانہ رویّہ کو دیکھ کر وہ دونوں سہم کر رہ گئے اور اپنی جان و مال اور عزت و آبرو کی خاطر فوراً سب کچھ ان کے حوالے کرنے لگے یوں وہ ڈاکو انہیں لُوٹ کر وہاں سے فرار ہوگئے۔ میرے بیٹے نے بتایا کہ ہم اس واقعہ سے خوف زدہ ہوکر رہ گئے اور اپنی قیمتی اشیا سے بھی محروم ہوگئے مگر ہم نے اللہ عَزَّ وَجَلَّکا لاکھ شکر ادا کیا کہ ہماری جان کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوا۔ ہم ابھی انہی خیالات میں میں گم تھے کہ اچانک وہ ڈاکو واپس آگئے اور بڑے نرم انداز میں نقدی زیور وغیرہ واپس کرکے روانہ ہوگئے گویا کسی روحانی طاقت نے ان کا دل پھیر دیا ہو۔ یہ دیکھ کر ہم حیرت میں پڑگئے کہ یہ سب کچھ کیسے ہوگیا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ  ان ومال کی حفاظت کا وظیفہ ’’بِسْمِ اللّٰہِ عَلٰی دِیْنِیْ بِسْمِ اللّٰہِ عَلٰی نَفْسِیْ وَوُلْدِیْ وَ اَھْلِیْ وَ مَالِیْ‘‘ ہمارے معمولات میں شامل ہے۔ مذکورہ وظیفہ شجرہ عطاریہ کے صفحہ نمبر 12پر موجودہے  ۔

 اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری بے حسا ب مغفِرت ہو

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

{2}جاں بَلَب مریض

       میرپور خاص (بابُ الاسلام سندھ) کے مقیم اسلامی بھائی کی مدَنی بہار


 

 کچھ اس طرح ہے کہ آج سے دو سال پہلے کی بات ہے کہ والد صاحب اپنی الیکٹرک کی دوکان پر بیٹھے کام میں مصروف تھے اچانک کرسی سے گرپڑے اور بے ہوش ہوگئے۔ والد صاحب کی اس حالت کو دیکھ کر دکان پر موجود لوگوں اور پڑوس کے دوکان داروں نے ہاتھوں ہاتھ انہیں ہسپتال پہنچایا اور گھر والوں کو اس ایمرجنسی سے آگاہ کیا۔ یہ خبر پاتے ہی ہم بھی ہسپتال پہنچے اور والد صاحب کی طبیعت کے بارے میں معلومات حاصل کرنے لگے۔ بہرحال ڈاکٹر نے چیک اب کے بعد کچھ ضروری اَدویات دے کر انہیں چھٹی دے دی اور ہم والد صاحب کو لے کر گھر آگئے۔ پھر ڈاکٹر کی تجویز کردہ دوائیوں کا مسلسل استعمال جاری رکھا مگر بجائے صحت کے وہ دن بدن کمزوری کی طرف بڑھنے لگے یہاں تک کہ نقاہت کے غلَبے کے سبب نوبت یہاں تک آپہنچی کہ وہ قوّتِ گویائی سے بھی محروم ہوگئے۔ ان کی اس حالت نے ہمیں فکر مند کردیا لہٰذا ہم انہیں مزید کسی اچھے ڈاکٹر کو دکھانے کے لئے حیدرآباد کے علاقے لطیف آباد میں موجود ایک آرتھو پیڈک سرجن کے پاس لے گئے اور اس کو دکھایا۔ تقریباً 12 گھنٹے والد صاحب کو رکھنے کے بعد اس نے یہ کہہ کر ہم سے معذرت کرلی کہ یہ میرا کیس نہیں ہے آپ کسی اور کو دکھائیے۔ اس سے ہماری پریشانی میں مزید اضافہ ہو گیا اور ہم پر خوف کے بادل منڈلانے لگے کہ نجانے والد صاحب کو کیا بیماری ہوگئی ہے۔ ہم نے ایک


 دوسرے ہسپتال کی طرف رجوع کیا اور ڈاکٹروں کو دکھایا تو انہوں نے بتایا کہ خون کی بے انتہا کمی ہے لہٰذا فوری طور پر متعدد خون کی بوتلیں درکار ہیں چنانچہ خون کی بوتلوں کا انتظام کیا گیا اور یوں وہاں علاج کا سلسلہ بھی  شروع ہوگیا۔

       دورانِ علاج جب ان کے مختلف چیک اب کیے گئے اوران کی رپورٹیں سامنے آئیں توڈاکٹر نے ہمیں یہ مایوس کن خبر سنائی کہ نہ صرف ان کے دونوں گردے فیل ہوچکے ہیں بلکہ ان کو ھیپاٹائٹِس بھی ہو چکاہے، ساتھ ہی اپنی بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں کسی بڑے ہسپتال لے جانے کا بھی کہا۔ یہ سنتے ہی ہمارے پیرو تلے زمین نکل گئی مگر ہم نے ہمت نہ ہاری اور اللہ عَزََّوَجَلَّکے بھروسے پر والد صاحب کو لے کر ایک دوسرے بڑے ہسپتال کی جانب روانہ ہوگئے، چنانچہ ان ہسپتال والوں نے والد صاحب کی سنگین حالت دیکھتے ہوئے انہیں ایمر جنسی وارڈ میں داخل کر لیا اور یوں وہاں بھی دواؤں کی زحمت اور خون کی بوتلوں کی کثرت نے ان کی جان کو ہلکان کیا، وہاں والد صاحب کا 15 دن قیام رہا اور ان کی طبیعت میں کچھ بہتری آئی، جس کے سبب ہماری بھی جان میں جان آئی۔ بہرحال کئی ہفتوں علاج کے بعد ان کی حالت سنبھلنے پر ہسپتال والوں نے انہیں چھٹی دے دی اور گھر پر آرام کرنے کاکہا، یوں ابو جان کو گھر کا چین نصیب ہوا۔

       مگر یہ آرام بھی ان کے لئے عارضی ثابت ہوا چنانچہ ڈیڑھ ماہ بعد پھر


 والد صاحب کی طبیعت بگڑنے لگی اور اب کی بار تو انہیں قضائے حاجت میں بھی خون آنے لگا جو پھر مسلسل جاری ہوگیا اور ساتھ ہی کمزوری بھی ان پر حملہ آور ہوئی۔ حالت کی ناسازی دیکھ کر ہم پھر انہیں ہسپتال لے کر روانہ ہوگئے۔ جہاں ان کے علاج کی ترکیب بنی، مختلف نوعیت کے ٹیسٹ بھی ہوئے۔ دورانِ علاج ایک رات والد صاحب کو خون کی الٹی ہوئی، ان کی آنکھیں اوپر کی طرف چڑھ گئی اور ان پر بے ہوشی طاری ہوگئی، بگڑتی حالت کے پیشِ نظر انہیں I.T.C وارڈ میں داخل کردیا گیا اور نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ انہوں نے پہچاننا بھی چھوڑدیا۔ اس صورتحال نے سب کو پریشان کردیا، پھر جب بھائی جان کی ڈاکٹر سے بات ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ آپ کے والد صاحب کے جسم میں وَین نامی رگ پھٹ چکی ہے جس کا علاج اب آپریشن سے بھی ممکن نہیں ہے اس لئے اب صرف دعا ہی کی جاسکتی ہے۔ اس خبر نے سب پر ایک قیامت برپا کردی، ہمارے دل ٹوٹ گئے، ساری امیدیں دم توڑگئی، گھر میں ایک کہرام مچ گیا اور رونا دھونا شروع ہوگیا۔ کیا کھانا، کیا پینا، کیا سونا سب ہمارے لئے بے معنی ہوگئے۔ ہم پر یتیمی کے بادل منڈلانے لگے اور کسی بھی وقت ملنے والی متوقّع الم ناک خبر کے ڈر سے ہمارے کلیجے منہ کو آنے لگے۔

      ہم بے کسی اور بے بسی کے لمحات بسر کر رہے تھے کہ اسی دوران ہمارے
 مرجھائے دلوں پر ایک ٹھنڈی ہوا کا جھونکا آیا، کیا دیکھتے ہیں کہ مجازِ عطار (مجازِعطار سے مراد وہ اسلامی بھائی ہیں جن کو یہ اجازت دی جاتی ہے کہ وہ دیگر اسلامی بھائیوں کو امیرِاہلسنّت بانیِ دعوت اسلامی کے ذریعے غوث ُالاعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُاللّٰہِ الْاکْرَم کامرید بناسکتے ہیں ) والد صاحب کی عیادت کے لئے تشریف لے آئے ہیں ۔ انہوں نے ہماری ہمت بندھائی اور اللہ عَزَّ وَجَلَّکی ذات سے امید دلائی اور کرم بالائے کرم نگرانِ شوریٰ سے دُعا کی ترکیب بھی بنوائی۔ انہی دنوں شہزادۂ عطار حضرت مولانا حاجی عبید رضا عطاری المدَنی سَلَّمَہُ الْغَنِیْاندرونِ سندھ تشریف لائے ہوئے تھے چنانچہ وہ بھی والد صاحب کی عیادت کے لئے تشریف لے آئے، انہیں دیکھ کر گویا ہمارے مردہ جسموں میں جان آگئی، انہوں نے عیادت فرمائی اور دُعائے صحت سے نوازا اور والد صاحب کی صحت یابی کے لیے سوا لاکھ مرتبہ ’’یَاسَلَا مُ‘‘ کا ختم کروانے کا بھی ارشاد فرمایا۔ ہم نے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اس وِرْد کا ختم کروایا۔

ٍ       اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ یہ وظیفہ ایسا مؤ ثر ثابت ہوا کہ ابھی 24 گھنٹے بھی نہ گزرے تھے کہ والد صاحب کی حالت بہتر ہونے لگی، رفتہ رفتہ ان کی طبیعت سنبھلتی چلی گئی اور وہ خون جو مسلسل جاری تھاوہ بھی رک گیا۔ ان کی بیماری میں ہونے والے افاقے کو دیکھ کر ڈاکٹر بھی حیران رہ گئے اور پھر جب ان کے دوبارہ ٹیسٹ کروائے گئے اور ان کی رپورٹوں کو ڈاکٹر نے ملاحظہ کیا تو وہ فرطِ حیرت میں
 کہنے لگے کہ یہ اسی مریض کی رپورٹیں ہیں جس کی اتنی سنگین حالت تھی اور آج وہ بالکل نارمل ہے۔ I.T.C وارڈ میں موجود دیگر 2 مریض جن کی حالت نازک تھی جب ان کے اہلِ خانہ نے والد صاحب کی اس بہتری کو ملاحظہ کیا تو انہوں نے بھی ’’یَاسَلَا مُ‘‘ کے وظیفے کا ختم کروایا اور تعویزاتِ عطاریہ کا سہارالیا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ انہیں بھی شفا نصیب ہوگئی، تادم ِ تحریر والدصاحب بہت بہتر ہیں ۔

اللہ عَزَّ وَجَلَّکی امیرِاہلسنّت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری بے حسا ب مغفِرت ہو

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !        صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

{3}جان بچ گئی!

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دورِ حاضر کے عظیم ولیِ کامل،شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولاناابوبلال محمد الیاس عطارؔ قادری رَضوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی ذاتِ با برکت سے جہاں بے شمارلوگ بد عقیدگی، بے عملی اور غفلت بھری زندگی سے چھٹکارا پاکر راہِ ہدایت پر آرہے ہیں وہیں آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے عطا کردہ اوراد و و ظائف کے ذریعے بے شمار مسلمان اپنے غموں اور تکلیفوں کا علاج ، جان و مال کی سلامتی ،ناگہانی آفات اور ہر قسم کی بلیّات سے خلاصی پا رہے ہیں ، اسی سلسلے کی ایک مدَنی بہار ملاحظہ فرمائیے۔ چنانچہ

       صوبہ پنجاب (پاکستان) کے ضلع خوشاب کے ایک مقیم اسلامی بھائی


 

 اپنے مکتوب میں لکھتے ہیں : اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ دعوت اسلامی کے مشکبارمدنی ماحول میں علم ِدین کے حصول کی طرف خاص توجہ دلائی جاتی ہے اور اس سلسلے میں امیراہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اور سنّی علمائے کرام کی  کُتُب کے مطالعہ کا ذہن دیا جاتا ہے، فیضان مدنی ماحول کی برکت سے میں ایک را ت کم وبیش 8 بجے علم ِدین کے مدنی پھول چننے کی نیت سے ایک دینی کتاب کے مطالعے میں مُنْہَمِک تھا کہ دورانِ مطالعہ میرے پاؤں میں کھجلی ہوئی، میں نے توجہ ہٹائے بغیر پیر کھجالیا اور اپنا مطالعہ جاری رکھا مگر میری پیر کی خارش ختم نہ ہوئی بلکہ تسلسل سے ہونے لگی، پھر جب میں نے اپنے لٹکائے ہوئے پاؤں کی جانب نظر کی تو ایک دم میرا خون خشک ہوگیا، کیا دیکھتا ہوں کہ 2 خوفناک بچھو مجھ سے کچھ ہی فاصلے پر موجود ہیں جو میری جانب بڑھ رہے ہیں ۔ میں نے بلاتاخیر ہاتھوں ہاتھ ان دونوں بچھوؤں کو مارڈالا اور سکھ کا سانس لیا، یوں میری جان اُن کے جان لیوا ڈنگ سے محفوظ رہی۔ میرے روز کے معمولات میں شجرہ قادریہ عطاریہ شریف سے کچھ نہ کچھ وظائف پڑھنے کا معمول شامل ہے خصوصاً شجرہ عطاریہ کے صفحہ 11پر موجود موذی جانوروں سے حفاظت کا وظیفہ ’’اَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّمَا خَلَقَ‘‘ ہر روز پڑھنے کی ترکیب ہے، اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ اسی کی برکت سے میں دوموذی بچھوئوں کے ڈنگ سے محفوظ رہا ۔

اللہ عَزَّ وَجَلَّکی امیرِاہلسنّت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری بے حسا ب مغفِرت ہو

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !                     صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد


 

{4}دردِسرکا علاج

       ایک اسلامی بھائی کی تحریر کا خلاصہ ہے کہ تقریباً پچھلے4 سال سے میں دردِ سر کے مرض میں مبتلا تھا جو کسی صورت ختم ہونے کا نام نہیں لے رہاتھا، کافی علاج معالجہ کرا چکا تھا مگر اس کے باوجود افاقہ نہیں ہوپا رہا تھا۔بڑے ہی کرب واضطراب میں شب وروز بسر ہورہے تھے ۔ اس درد سر سے نجات پانے کی صورت یوں بنی ایک دن خوش قسمتی سے شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے عطا کردہ اوراد و وظائف پر مشتمل سلسلۂ قادریہ رضویہ عطاریہ کا شجرہ شریف میرے ہاتھ لگا تو برکت حاصل کرنے کی نیت سے اس میں موجود شجرہ شریف پڑھنے لگا، اسی دوران میں نے محسوس کیا کہ اس کی برکت سے میرے دردِ سر میں کمی واقع ہوئی ہے جو میرے لیے حیران کن ہونے کے ساتھ ساتھ بڑی خوش آئند بات بھی تھی، میں نے پھر دوبارہ اس کو پڑھنا شروع کیا تو مزید درد میں افاقہ ہوا، یہ دیکھ کر نہ صرف میرا ایمان تازہ ہوگیا بلکہ میرے مرض کا علاج بھی میرے ہاتھ لگ گیا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ اب روزانہ شجرہ شریف پڑھنے کی ترکیب ہے جس کی برکت سے میرے سر کا درد بالکل ختم ہو چکا ہے۔ لیکن جس دن ناغہ ہو جائے تو درد پھر لوٹ آتا ہے اس لئے میں روزانہ شجرہ شریف پڑھتا ہوں ۔ زندگی بھر اس کو کبھی ترک نہ کرنے کا تہیّہ کرلیا ہے ۔


 

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! مشائخِ کرام کایہ دستور رہا ہے کہ اپنے مُریدین و طالبین کو ایک شجرہ شریف بھی عطا فرماتے ہیں جس میں دیگر اَوراد و وظائف کے ساتھ دعائیہ اشعار پر مشتمل شجرہ عالیہ بھی ہوتا ہے۔ ان اشعار میں سلسلہ عالیہ کے تمام مشائخ کے نام اس ترتیب سے لکھے ہوتے ہیں کہ سلسلہ نبیِ کریم، رؤوف ورحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمتک پہنچتا ہے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے بھی ایک بہت ہی پیارا رسالہ ’’شجرہ قادریہ رضویہ ضیائیہ عطاریہ‘‘ مرتب فرمایا ہے۔ جس کے شروع میں شجرہ عالیہ قادریہ رضویہ عطاریہ منظوم اشعار کی صورت میں موجود ہے (یہ رسالہ مکتبۃُ المدینہ کی کسی بھی شاخ سے ھدیۃًحاصل کیا جاسکتا ہے)۔ اسی رسالے میں گناہوں سے بچنے کے لئے، کام اٹک جائے تو اس وقت اور روزی میں برکت کے لئے کیا کیا پڑھنا چاہیے، نیز جادو ٹونے سے حفاظت کے لئے کیا کرنا چاہیے، اسی طرح کم و بیش ’’52 اورادو وظائف‘‘ لکھے ہیں ۔ اس کو صرف وہ ہی پڑھ سکتے ہیں ، جو امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے ذریعے قادری رضوی عطاری سلسلے میں مُرید یا طالب ہوتے ہیں ۔ ان کے علاوہ کسی اور کو پڑھنے کی اجازت نہیں ۔ (شرحِ شجرہ قادریہ رضویہ عطّاریہ، صفحہ 17، 18) وہ اسلامی بھائی جو امیراہلسنّت  دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے مرید یاطالب نہیں اگر وہ بھی اس سے فیض یاب ہونا چاہتے ہیں تو امیراہلسنّت  دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کے ذریعے سلسلہ عالیہ


 

 قادریہ رضویہ عطاریہ میں مرید یا طالب ہو جائیں اور شجرہ عطاریہ میں موجود اورادو وظائف کی خوب خوب برکتیں پائیں ۔  

اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت  پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری بے حسا ب مغفِرت ہو

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !    صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

{5}کرم ہوگیا!

      اوکاڑہ (صوبہ پنجاب، پاکستان) کے مقیم اسلامی بھائی کی مدَنی بہار کا خلاصہ ہے کہ میری بڑی ہمشیرہ جن دنوں امید سے تھیں ، نہ صرف وہ بلکہ اہلِ خانہ بھی ایک بہت بڑی پریشانی میں مبتلاتھے اور اس کا سبب یہ تھا کہ اس سے قبل دو مدنی منیاں بڑے آپریشن سے پیدا ہوئی تھیں اور اب کی بار پھر ڈاکٹروں نے بڑا آپریشن ہی تجویز کیا تھا جو آخری آپریشن ہونے کے ساتھ ساتھ پُر خطر بھی تھا۔ ایسی نازک صورتحال کے پیشِ نظر میں نے بذریعہ فون مدینۃُ المرشد یعنی باب المدینہ (کراچی) رابطہ کیا۔ خوش نصیبی سے شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے بڑے شہزادے حضرت مولانا حاجی عبید رضا عطاری المدَنی سَلَّمَہُ الْغَنِی سے میرا رابطہ ہوگیا۔ میں نے بڑے نیاز مندانہ انداز میں ان کو اپنی پریشانی سے آگاہ کیا اور خصوصی دعاؤں کی التجا کی، شہزادے حضور نے تسلی دیتے ہوئے ہاتھوں ہاتھ دعاؤں سے نوازااور یَاسَلامُ کو ورد پڑھنے کا فرمایا۔ چنانچہ میری ہمشیرہ نے اس اسمِ باری تعالیٰ


 

 کو حرزِ جاں بنالیا، جو آپریشن تھیٹر جانے تک مسلسل وردِ زباں رہا۔ پھر جب آپریشن ہوگیا اور ڈاکٹر حضرات سے ہماری ملاقات ہوئی تو اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ انہوں نے نہ صرف اس آپریشن کی کامیابی کی خبر سے ہمارے قلوب و اَذھان کوسکون بخشا بلکہ ایک پھول سے مدَنی منّے کی بھی خوش خبری سنائی جسے سن کر اہلِ خانہ میں خوشی کی لہردوڑ گئی۔ یوں شجرہ عطاریہ میں دیے گئے اللہ عَزَّ وَجَلَّکے صفاتی نام’’ یاسَلامُ ‘‘کے ورد کرنے کی برکت سے ہمارے غم خوشیوں میں تبدیل ہو گئے۔

اللہ عَزَّ وَجَلَّکی امیرِاہلسنّت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری بے حسا ب مغفِرت ہو

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

{6}شریر جنّات سے چھٹکارا

       باب الاسلام (سندھ) کے شہر سکھر کے مقیم اسلامی بھائی کے مکتوب کا خلاصہ ہے کہ میری بھابی کو شریر جنات بہت تنگ کیا کرتے تھے۔ کبھی تو اپنی بھیانک صورتوں کے ذریعے انہیں خوف زدہ کرتے تو کبھی جسمانی اذیت کے ذریعے بے حد تڑپاتے، کبھی کبھار تو نوبت یہاں تک پہنچ جاتی کہ وہ رات کو اٹھ کر گھر کے برتن وغیرہ توڑنا شروع کر دیتیں ۔ ان معاملات کی وجہ سے گھر والے بے حد پریشان تھے اور اس مصیبت سے نجات کی راہ تلاش کر رہے تھے۔ ہماری اس پریشانی کا مداوا کچھ اس طرح ہوا کہ ہماری اس آزمائش سے باخبر ایک اسلامی بھائی


 

 جو مدَنی ماحول کی برکات سے بخوبی واقف تھے انہوں نے ہمیں شجرہ عطاریہ کی برکتوں سے آگاہ کیا اور اس کو پڑھنے اورپاس رکھنے کا مدَنی مشورہ دیا مزید خیر خواہی کے مقدّس جذبے کے تحت ایک عدد شجرہ شریف لاکر بھی دیا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ صرف شجرہ شریف رکھنے کی برکت سے بھابی کو اس مصیبت سے نجات مل گئی اور تادمِ تحریر پھر دوبارہ انہیں اس قسم کی کوئی شکایت نہ ہوئی ۔ شجرۂ عطاریہ کے ان فیوض و برکات کو دیکھ کر گھرکے تقریباً افراد امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے مرید ہو چکے ہیں ۔

اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری بے حسا ب مغفِرت ہو

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

{7}کپڑوں میں رینگتی چیز

      باب المدینہ (کراچی) کے علاقے لائینز ایریا کی مقیم اسلامی بہن کی تحریر کابیان کچھ اس طرح ہے کہ ایک روز میں عشاء کی نماز اداکر رہی تھی، اس دوران مجھے اپنے کندھے پر رینگتی ہوئی کوئی چیز معلوم ہوئی۔ جب نماز پڑھ چکی تو اچھی طرح اس جگہ کو دیکھا مگر مجھے کچھ نظر نہ آیا۔ بہرحال نماز پڑھنے کے بعد میں سورۂ ملک کی تلاوت میں مشغول ہوگئی تو اس دوران پھر دوبارہ کچھ سرسراہٹ سی محسوس ہوئی۔ اب تو مجھے تشویش ہونے لگی کہ آخر کیا چیز میرے خلل کا سبب بن


 

رہی ہے لہٰذا اب کی بار میں نے مزید غور سے دیکھا اور اپنے کپڑوں کا جائزہ لیا مگر پھر بھی کچھ دکھائی نہ دیا۔ مجھ پر ایک خوف طاری ہوگیا، میں نے ہاتھوں ہاتھ شجرہ عطاریہ میں موجود بعد نمازِ عشا پڑھا جانے والا وظیفہ ’’یَاغَفَّارُ‘‘ (جوکہ پورا یَا غَفَّارُ یا اَللّٰہُ ہے اور اسے سو بار پڑھا جاتا ہے) تسبیح لے کر پڑھنا شروع کردیا۔ ابھی یہ وظیفہ دس بار ہی پڑہا تھا کہ میری آستین سے تقریباً تین انچ لمبا اور موٹاکَن کھجورا(ایک زہریلا کیڑا جو کان میں گھس جاتا ہے یا جسم سے چمٹ جاتا ہے) میری جھولی میں آگرا، اچانک اتنا بڑا کن کھجورا دیکھ کر میرے ہوش اڑ گئے۔ میں نے فوراً اپنی جھولی جھاڑی اور اسے مارنے کا ارادہ کیا مگر وہ زمین پر گرتے ہی نجانے کہاں چلا گیا مگر مجھ پر اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کا کرم ہوگیا کہ شجرہ شریف کے اس وظیفے کی برکت سے مجھے اس موذی اور خطرناک کیڑے سے نجات مل گئی اور میرے کپڑوں میں ہونے کے باوجود اس نے مجھے کچھ نقصان نہ پہنچایا۔

      میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنی بےحد مفید کتاب ’’گھریلو علاج‘‘ میں تحریر فرماتے ہیں : سانپ، بچھو، شہد کی مکھی، یا کوئی سا بھی زہریلا جانور کاٹ لے، پانی میں نمک ملا کر ڈنگ کی جگہ پر لگائیے بلکہ ممکن ہو تو وہ جگہ اُس نمک والے پانی میں ڈبو دیجیے اور مُعَوَّذَتَیْن یعنی سورۃُ الفَلَق اور سورۃُ النّاس پڑھ کر دم کیجئے اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّزہر کا اثر زائل


 

 ہوجائیگا۔ (گھریلو علاج، صفحہ31) مزید فرماتے ہیں : کن کھجوراکاٹ لے تو پیاز اور لہسن کو پیس کر زخم پر لیپ کر دیجئے اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ زہر کا اثر ختم ہوجائے گا۔  گھریلو علاج، صفحہ32)

اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری بے حسا ب مغفِرت ہو

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

{8}بگڑتی حالت سنبھل گئی

      بابُ المدینہ (کراچی) کی رہائشی اسلامی بہن کی تحریر کا خلاصہ ہے کہ ایک مرتبہ جب ماہِ رمضانُ المبارک کا مہینہ ہمارے درمیان اپنی برکتیں لٹارہا تھا کہ اسی دوران ایک رات سحری کے وقت میری بھتیجی جو اسی رات بخار کی حرارت کے سبب دوا کھاکر سوئی تھی، یکا یک اُسے جھٹکے لگنا شروع ہوگئے اور اس کی حالت غیر ہونے لگی یہاں تک کہ اس کی زبان اور آنکھیں بھی بالکل بند ہوگئیں ۔ مدَنی منّی کی یہ حالت دیکھ کر سب پریشانی میں مبتلا ہوگئے اور اُسے ہوش میں لانے کی مختلف تدبیریں کرنے لگے۔ چونکہ ہم امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے بیعت ہیں اور شجرۂ عطاریہ کے اوراد کی برکتوں سے بھی بخوبی واقف تھے لہٰذا آزمائش کی اس گھڑی میں ہم نے اورادِ عطاریہ سے ’’حَسْبُنَا اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ‘‘ (جسے مراد حاصل کرنے کے لیے اوّل آخر گیارہ بار دُرود شریف کے ساتھ ساڑھے چار سو مرتبہ


 

 پڑھاجاتا ہے) کا وِرْد کرنا شروع کردیا۔ اسی اثناء میں بھائی جان مدَنی منّی کو لے کر ہسپتال روانہ ہوگئے۔ ابھی ہم یہ وظیفہ پڑھ ہی رہے تھے کہ اسی دوران بھائی جان نے ہمیں فون کیا اور بتایا کہ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ مدَ نی منّی نے آنکھیں کھول دی ہیں اور باتیں بھی کرنے لگی ہے اور اب صرف معمولی بخار ہے۔ یہ فرحت بخش خبر سن کر ہمارے بے قرار دلوں کو قرار آگیا۔ جب بچی کی طبیعت ٹھیک ہوئی تو بھائی جان جو اپنی مدَنی منّی کو موٹر سائیکل کے ذریعے ہسپتال لے کر گئے تھے، انہوں نے بتایا کہ جب میں واپس گھر آرہاتھا تو چونکہ رات کا آخری پہر تھا اور اندھیرا بھی کافی تھا لہٰذا گاڑی چلانے میں مجھے دشواری کا سامنا تھا۔ اتفاق سے میرے راستے میں ایک ایسا گڑھا آیا جس سے بچاؤ کے لئے کوئی رکاوٹ نہ تھی اور جو اپنی گہرائی کے سبب کسی بڑے حادثے کا باعث بھی بن سکتا تھا مگر بڑی حیران کن بات ہے کہ میری موٹر سائیکل اس گڑھے کے پاس پہنچ کر اس انداز سے رُکی جیسے کسی غیبی طاقت نے اُسے آگے بڑھنے سے روک دیا ہو، یوں میرے بھائی جان اور ان کی نورِ نظراس گڑھے میں گرنے سے محفوظ رہے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ اس وِرد کی برکتوں کا ہاتھوں ہاتھ ظہور دیکھ کر ایمان تازہ ہوگیا ۔

اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری بے حسا ب مغفِرت ہو

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !                     صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد


 

{9}سَیِّدُ الْاِسْتِغْفَار کی برکت

      بابُ المدینہ (کراچی) کی ایک اسلامی بہن کے تحریری بیان کا خلاصہ ہے کہ ایک اسلامی بہن امید سے تھیں ، انہیں شدید قسم کا بخار ہوگیا جس کے سبب وہ دوہری آزمائش میں مبتلا ہوگئیں ۔ بخار دور کرنے کے لئے انہیں ڈاکٹر کی تجویز کردہ ادویات کا استعمال کروایا مگر کچھ فرق نہ آیا بلکہ بخار نے اپنا زور ہی دکھایا۔ جس کی وجہ سے ہونے والے نومولود اور ان کی امی جان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوگیا تھا۔ پریشانی کے اس عالم میں جبکہ ڈاکٹری ادویات سے کچھ کام نہیں بن رہاتھا انہوں نے شجرۂ عطاریہ سے’’ سَیِّدُالْاِسْتِغْفَار‘‘ یعنی ’’اَللّٰھُمَّ اَنْتَ رَ بِّیۡ لَا اِلٰہَ اِلَّا اَ نْتَ خَلَقْتَنِیْ وَ اَ نَا عَبْدُکَ وَ اَ نَا عَلٰی عَھْدِکَ وَ وَعْدِکَ مَا اسْتَطَعْتُ اَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ اَبُوْ ءُ لَکَ بِنِعْمَتِکَ عَلَیَّ وَاَ بُوْ ءُ بِذَنْبِیْ فَاغْفِرْ لِیْ فَاِنَّہ لاَیَغْفِرُالذُّنُوْبَ اِلَّا اَ نْتَ‘‘ پڑھنا شروع کردیا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ یہ وظیفہ ان کے مرض کے لیے ایسا اِکسیر ثابت ہوا کہ دیکھتے ہی دیکھتے انہیں آرام مُیَسّر آگیا اور بیماری سے شفا نصیب ہوگئی نیز ان کی جان کو بھی امان مل گئی۔

      میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے اپنے مُرتب کردہ مدَنی پنج سورہ کے صفحہ نمبر 347 پر زمانۂ حمل کی 10 احتیاطوں کا تذکرہ فرمایا ہے جو حاملہ عورت کے لئے بے حد مفید ہیں ساتھ ہی


 

 کارآمد مدَنی پھولوں کا بھی اضافہ فرمایا ہے۔ اسی مدَنی پنج سورہ کے صفحہ نمبر 141 پر آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ ’’سَیِّدُالْاِسْتِغْفَار‘‘ کے حوالے سے فرمانِ مصطفیٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نقل فرماتے ہیں : جس نے اسے دن کے وقت ایمان و یقین کے ساتھ پڑھا پھر اسی دن شام ہونے سے پہلے اس کا انتقال ہوگیا تو وہ جنّتی ہے اور جس نے رات کے وقت اسے ایمان ویقین کے ساتھ پڑھا پھر صبح ہونے سے پہلے اس کا انتقال ہوگیا تو وہ جنّتی ہے۔(بخاری، کتاب الدعوات، باب افضل الاستغفار، ۴/۱۹۰، حدیث: ۶۳۰۶ ملتقطاً)

اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری بے حسا ب مغفِرت ہو

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !               صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

{10}موت کے منہ سے واپسی

      باب المدینہ (کراچی) کے علاقے ڈرگ کالونی کی مقیم اسلامی بہن کی مدنی بہارکا خلاصہ پیشِ خدمت ہے: مجھے ایک عرصے سے شوگرکا مرض لاحق ہے جس کے سبب مجھے ہر 15 دن بعد ٹیسٹ کروانے ایک ہسپتال جانا پڑتا ہے اور ساتھ ہی میری ایک آنکھ بھی تقریباً قوّتِ بصارت سے محروم ہے۔ میں ٹیسٹ کروانے جس راستے سے گزر کر ہسپتال جایا کرتی ہوں اسی راستے میں ریل کی پٹریاں بھی پڑتی ہیں جسے ہر دفعہ دھیان سے پار کرتی تھی مگر ایک مرتبہ اس کے


 

 برعکس معاملہ پیش آیا۔ ہوا کچھ یوں کہ میں اپنے معمول کا ٹیسٹ کروانے ہسپتال جارہی تھی کہ راستے میں وہی ریل کی پٹریاں آئیں ، میں ابھی اس سے کچھ ہی فاصلے پر تھی کہ مجھے دور سے ایک ریل گاڑی آتے دکھائی دی۔ اس کی مسافت کی مقدار کے پیشِ نظر میں نے پٹری عبور کرنے کا ذہن بنایا اور جلد ہی اسے پار کرنے لگی مگر حقیقت میں ایسا نہیں تھا اور میں اپنی کم بینائی کے سبب دھوکہ کھارہی تھی، میں ریل کی پٹری پار کر رہی تھی کہ یکایک ریل عین سر پہ آپہنچی۔ جب میرے ساتھ جانے والی دوسری اسلامی بہنوں اور اردگرد میں موجود لوگوں نے مجھے موت کے منہ میں دیکھا تو ایک دم شور مچادیا اور فوراً پلٹ آنے کو کہا۔ لوگوں کی آوازوں کو سنتے ہی میں فوراً واپس پلٹی، میں جیسے ہی پٹری سے پیچھے ہٹی آناًفاناًوہاں سے ریل گزر گئی۔ موت کو اتنے قریب سے دیکھ کر مجھ پر ایک سکتہ طاری ہوگیا مگر اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ میری جان بچ گئی۔میں گھر سے  شجرہ قادریہ رضویہ عطاریہ شریف میں موجود جان و مال کی حفاظت کا وظیفہ ’’بِسْمِ اللّٰہِ عَلٰی دِیْنِیْ بِسْمِ اللّٰہِ عَلٰی نَفْسِیْ وَوُلْدِیْ وَ اَھْلِیْ وَ مَالِیْ‘‘ پڑھ کر نکلی تھی۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ اسی کی برکت سے میں ایک خطرناک حادثہ سے محفوظ رہی اور مزید زندگی کی بہاریں دیکھنا مجھے نصیب ہوئیں ۔

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت  دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ


 

مدَنی پنج سورہ میں شوگر کے علاج کے حوالے سے تحریر فرماتے ہیں : رَبِّ اَدْخِلْنِیْ مُدْخَلَ صِدْقٍ وَّ اَخْرِجْنِیْ مُخْرَجَ صِدْقٍ وَّ اجْعَلْ لِّیْ مِنْ لَّدُنْکَ سُلْطٰنًا نَّصِیْرًا۔ یہ قرآنی دُعا روزانہ صبح و شام تین تین بار (اول و آخر تین تین بار دُرود شریف) پڑھ کر پانی پر دم کرکے پئیں ۔ (مُدّتِ علاج: تاحصولِ شفا)(مدَنی پنج سورہ، صفحہ:244)

اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری بے حسا ب مغفِرت ہو

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !               صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

{11}قرض سے نجات

       باب المدینہ (کراچی) کے علاقے نیو سعید آباد کی مقیم اسلامی بہن کے بیان کا خلاصہ ہے کہ حالات کے ہاتھوں مجبورہوکر مجھے کچھ رقم ادھار لینا پڑی مگر کثیر اخراجات کے سبب وہ جلد ہی ختم ہوگئی۔ پھر مزید ضروریات کو پورا کرنے اور ان واجبُ الادا پیسوں کو اداکرنے کے لیے مزیدقرض لینے کی حاجت پڑگئی، یوں رفتہ رفتہ قرضوں کا انبار لگ گیا ۔ میں ایک عرصے سے ان قرضوں کو اتارنے کی تگ و دو میں لگی ہوئی تھی مگر کوئی خاطر خواہ کمی نہیں آرہی تھی بلکہ اس سے میری پریشانیوں میں اضافہ ہوتا جارہا تھا۔ اس بارِ قرض سے خلاصی کی ترکیب کچھ اس طرح بنی کہ میں اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ مدنی ماحول سے وابستہ ہوں ، عطاریہ ہوں اور شجرہ شریف کی


 

برکتوں سے بھی بخوبی واقف ہوں ، لہٰذا میں نے شجرہ عطاریہ میں موجود وظائف میں سے ایک وظیفہ جو اسی مقصد کے لیے امیر اہلسنتدَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے تحریر فرمایا ہے، اُسے پڑھنا شروع کردیا (وہ وظیفہ یہ ہے: ’’اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْھَمِّ وَالْحُزْنِ وَ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْعِجْزِ وَ الْکَسَلِ وَ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْجُبْنِ وَ الْبُخْلِ وَ اَعُوْذُبِکَ مِنْ غَلَبَۃِ الدَّیْنِ وَ قَھْرِ الرِّجَالِ‘‘ جوادائے قرض کے لئے صبح و شام گیارہ گیارہ بار پڑھا جاتا ہے)۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ اس کی برکت سے میری ایسی غیبی مدد ہوئی کہ میرے وہ قرضے جوختم ہونے کا نام نہیں لے رہے تھے صرف ایک مہینے میں ادا ہو گئے اور یوں مجھے سکھ کی زند گی مُیَسّر آگئی۔

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! قرض سے نجات کا ایک وظیفہ حدیثِ مبارکہ میں بھی آیا ہے، مروی ہے کہ ایک مکاتِب (وہ غلام جس نے اپنے آقا سے مال کی ادائیگی کے بدلے اپنی آزادی کا معاہدہ کیا ہو) نے حضرت سیِّدُنا علیُّ المرتضیٰ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے عرض کی: میں اپنی کتابت (یعنی آزادی کی قیمت) ادا کرنے سے عاجز ہوں میری مدد فرمائیے۔ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے فرمایا: میں تمہیں چند کلمات نہ سکھاؤں جو رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مجھے سکھائے ہیں ، اگر تم پر جَبَلِ صیر (صیر ایک پہاڑ کا نام ہے) جتنا دَین (یعنی قرض) ہوگا تو اللّٰہ تعالیٰ تمہاری طرف سے ادا کردے گا تم یوں کہا کرو: ’’اَللّٰھُمَّ اکْفِنِیْ بِحَلاَلِکَ عَنْ حَرَامِکَ وَاَغْنِنِیْ


 بِفَضْلِکَ عَمَّنْ سِوَاکَ‘‘۔(ترمذی، کتاب الدعوات عن رسول اللّٰہ، باب فی دعاء النبی، ۵/۳۲۹، حدیث:۳۵۷۴)

اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری بے حسا ب مغفِرت ہو

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !                       صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

{12}وظیفہ کام آگیا

       باب المدینہ (کراچی) کے علاقے ڈرگ کالونی کی مقیم اسلامی بہن اپنے مکتوب میں رقمطراز ہیں : اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے بیعت کا شرف حاصل ہوا تو سلسلہ قادریہ عطاریہ کے شجرہ شریف کی برکتیں سمیٹنے کا موقع مُیسّر آیا جس میں آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے اپنے مریدوں کے لیے مختلف وظائف کو نقل فرمایا ہے۔ انہی وظیفوں میں سے ایک وظیفہ ’’بِسْمِ اللّٰہِ عَلٰی دِیْنِیْ بِسْمِ اللّٰہِ عَلٰی نَفْسِیْ وَوُلْدِیْ وَ اَھْلِیْ وَ مَالِیْ‘‘ بھی ہے، جس کی برکت سے جان ومال کی حفاظت ہوتی ہے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ مجھ سمیت میرے بچوں کے ابو کے معمولات میں بھی اس وظیفے کا وِرد شامل ہے۔ ایک روز اس کے ثمرات کا اثر کچھ اس طرح ظاہر ہوا کہ میرے بچوں کے ابو اور بچے گھر کے ایک کمرے میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اسی دوران ان کے سر کے اوپر چلنے والے تیز رفتارپنکھے کی پنکھڑیاں اچانک جھٹکے سے ٹوٹ کر الگ ہوگئیں اور رفتار کے


 

ساتھ گھومتی ہوئی بچوں اور ان کے ابو کو جا لگیں ، مگر اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ مذکورہ وظیفے کی بدولت جان محفوظ رہی۔       

اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری بے حسا ب مغفِرت ہو

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !        صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

{13}نماز کی غفلت دور ہوگئی

باب المدینہ (کراچی) کی مقیم اسلامی بہن کا بیان کچھ اس طرح ہے کہ بد قسمتی سے نمازِ فجر میں سُسْتی کا دَورْ دَورَہ تھا۔ اوَّلاً تو نیند کی غفلت اس راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ تھی، اگر کبھی قسمت سے آنکھ کھل جاتی تو سستی اور لاپرواہی آڑے آتی، یوں مَعَاذَاللّٰہ نماز قضا کر ڈالتی۔ میری اس غفلت کا پردہ کچھ اس طرح چاک ہوا کہ خوش قسمتی سے شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے سلسلۂ عالیہ کا شجرۂ مبارکہ میرے ہاتھ آیا تو اس کے وظائف پڑھنے کا معمول بنالیا۔ اس میں مذکور وظائف میں سے ایک وظیفہ سورۂ کہف کی آخری چار آیتیں (’’اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ كَانَتْ لَهُمْ جَنّٰتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلًاۙ(۱۰۷) (107) خٰلِدِیْنَ فِیْهَا لَا یَبْغُوْنَ عَنْهَا حِوَلًا(۱۰۸)(108) قُلْ لَّوْ كَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِّكَلِمٰتِ رَبِّیْ لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ اَنْ تَنْفَدَ كَلِمٰتُ رَبِّیْ وَ لَوْ جِئْنَا بِمِثْلِهٖ مَدَدًا(۱۰۹) (109) قُلْ اِنَّمَاۤ اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ یُوْحٰۤى اِلَیَّ اَنَّمَاۤ اِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌۚ-فَمَنْ كَانَ یَرْجُوْا لِقَآءَ رَبِّهٖ فَلْیَعْمَلْ عَمَلًا

صَالِحًا وَّ لَا یُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهٖۤ اَحَدًا۠(۱۱۰) ‘‘ (110)) بھی ہیں جن کو پڑھنے کی برکت سے بیداریٔ نیند حاصل ہوتی ہے ۔ میں نے اس وظیفے کو غنیمت جانا اور رات سونے سے قبل اس کو پڑھنے کا معمول بنالیا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ اس کی برکت سے نہ صرف نمازِ فجر کی پابندی نصیب ہوئی بلکہ نمازِتَہَجُّد پڑھنے کی عادت بھی جاں گزیں ہوگئی۔

      میٹھے میٹھے اسلا می بھائیو! شجرہ شریف کے اَوراد کے بھی کیا کہنے ! بے حد قیمتی اور دین و دنیا کی بھلائیوں سے مالا مال انمول وظائف کو شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے ایک جگہ یکجا فرما دیا ہے۔ مذکورہ مدَنی بہار میں ذکر کردہ وظیفے کے حوالے سے آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ ارشاد فرماتے ہیں : سُوْرَۃُالْکَہْف کی آخری چار آیتیں یعنی ’’اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا‘‘ سے ختم سورہ تک۔ فضیلت: رات میں یا صبح جس وقت جاگنے کی نیت سے پڑھیں آنکھ کھلے گی اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ (شجرۂ عطاریہ، ص32) اس کی برکتوں کا بیان آپ نے اس مدنی بہار میں ملاحظ فرمایا مگر یہ بات بھی پیشِ نظر رہے کہ شجرہ شریف کے اَوراد پڑھنے کی اجازت صرف ان اسلامی بھائیوں اور اسلامی بہنوں کو ہے جو شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے بیعت ہیں جیسا کہ آپ دَامَتْ بَرَکَا تُہُمُ الْعَالِیَہ شجرہ شریف کے صفحہ نمبر 2 پر ارشاد فرماتے ہیں : شجرۂ عالیہ قادریہ کے اَوراد وغیرہ پڑھنے کی ہر اُس


 

 اسلامی بھائی اور اسلامی بہن کو اجازت ہے جو سلسلۂ عالیہ قادریہ رضویہ میں داخل ہے۔

اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری بے حسا ب مغفِرت ہو

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

{14}پریشانی، پریشانی نہ رہی

      باب المدینہ (کراچی) کے علاقے بڑا بورڈ کی مقیم اسلامی بہن کے بیان کا لُبِّ لُباب ہے کہ ایک مرتبہ ہمارے معاشی حالات اس قدر خراب ہوگئے کہ قرض لینے کی نوبت آپہنچی اور ہمیں مجبوراً قرضہ لینا پڑگیا، پھر ذرائع آمدن نہ ہونے اور ضروریات کی کثرت نے مزید قرضے لینے پر مجبور کردیا اور یوں ہم قرضوں تلے دبتے چلے گئے۔ چونکہ بظاہر ہمارے پاس کوئی ایسے اسباب نہ تھے کہ جن کی مدد سے ہم اپنے قرضے اتار پاتے اس لئے اس ذرِّکثیر کا لوٹانا ہمارے لئے مشکل ہوگیا اور ہم ایک عظیم آفت میں مبتلا ہوگئے۔ ہماری غیبی مدد کچھ اس طرح ہوئی کہ شجرۂ عطاریہ میں موجود قرضے سے خلاصی کے وظیفے کی طرف ہماری رہنمائی ہوگئی جو یہ ہے ’’اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْھَمِّ وَالْحُزْنِ وَ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْعِجْزِ وَ الْکَسَلِ وَ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْجُبْنِ وَ الْبُخْلِ وَ اَعُوْذُبِکَ مِنْ غَلَبَۃِ الدَّیْنِ وَ قَھْرِ الرِّجَالِ‘‘ (جوادائے قرض کے لئے صبح و شام گیارہ گیارہ بار پڑھا جاتا ہے)


 

 آزمائش کی اس گھڑی میں ہم نے اسے حرزِ جاں بنایا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ وہ قرضے جن کی ادائیگی بقریب ناممکن ہوگئی تھی،  اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ  کے فضل سے ایسے اسباب بنے کہ مختصر عرصے میں ہمیں بار قرض سے خلاصی نصیب ہوگئی اور مزید برکتیں بھی حاصل ہوئیں ۔

اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری بے حسا ب مغفِرت ہو

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !        صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

{15}رزق حلال کا حصول

       باب المدینہ (کراچی) کی رہائشی اسلامی بہن کا مکتوب کچھ اس طرح ہے کہ میرے بچوں کے ابو تقریباً 3 ماہ سے بے روزگاری کے سبب روزقِ حلال کی تلاش میں سرگرداں تھے۔ بارہا متعدد کمپنیوں میں انٹرویو بھی دے چکے تھے مگر ہر جگہ انہیں ناکامی کا سامنا تھا۔ گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ ہماری پریشانی بھی بڑھتی جارہی تھی کیونکہ گھر کے سارے اخراجات انہی کے روزگار سے وابستہ تھے۔اس پریشانی سے چھٹکارے کی سبیل کچھ یوں بنی، خوش قسمتی سے میں شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے ذریعے سلسلہ عالیہ قادریہ رضویہ عطاریہ میں داخل ہوگئی ۔ مرید کیا ہوئی میری تو دین و دنیا ہی سنور گئی۔ مجھے اس عظیم نسبت کا ایسافیضان ملا کہ اللّٰہ والوں کی محبت وعقیدت دل میں گھر کر گئی


 

 چونکہ اس سلسلہ سے وابستہ اسلامی بھائیوں اور اسلامی بہنوں کو سلسلۂ عالیہ قادریہ عطاریہ کے شجرہ شریف کے اَوراد و وظائف کی اجازت بھی مل جاتی ہے لہٰذا مجھے بھی اس کی برکتیں سمیٹنے کا موقع مُیسّر آیا۔ میں نے شجرہ عطاریہ حاصل کیا اس میں ایک وظیفہ ’’اَللّٰہُ رَبِّیْ لاَ شَرِیْکَ لَہ‘‘‘ بھی ہے۔  اس وظیفے کو شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے جائز حاجات کے حصول کے لئے نقل فرمایا ہے۔ میں نے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی رحمت کے بھروسے پر اِس وِرْد کو پڑھنا شروع کردیا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ یہ وِرْد بڑا کارگر ثابت ہوا، اس کی برکت سے میرے بچوں کے ابو کو ایک بہترین روزگار مُیسّر آگیا اور ہماری زندگی پرچھائے پریشانی کے بادل چھٹ گئے۔ خوشحالی اور امن و سلامتی ہمارا مقدر بن گئی۔

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اس وظیفے کے پڑھنے کا طریقہ یہ ہے: آٹھ سو چوہتر (874) بار، اوَّل و آخر گیارہ گیارہ مرتبہ ُدرُود شریف۔ مراد کے حاصل ہونے تک روزانہ  پڑھئے، وقت کی کوئی قید نہیں ۔ باوضو قبلہ رُو دو زانو بیٹھ کر پڑھئے اور اِسی کلمہ کو اٹھتے بیٹھتے، چلتے پھرتے، وضو بے وضو ہر حال میں بے گنتی و بے شُمار زَبان پر جاری رکھئے۔ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّمراد پوری ہوگی۔ (شجرۂ عطاریہ، ص37)  اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن اس حوالے سے ارشاد فرماتے ہیں : ایک صحابی (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ ) خدمت ِاقدس (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)


 

 میں حاضر ہوئے اور عرض کی: دنیا نے مجھ سے پیٹھ پھیر لی۔ فرمایا: کیا وہ تسبیح تمہیں یاد نہیں جو تسبیح ہے ملائکہ کی اور جس کی برکت سے روزی دی جاتی ہے۔ دنیا آئے گی تیرے پاس ذلیل و خوار ہوکر، طلوعِ فجر کے ساتھ سوبار کہا کر ’’سُبْحٰنَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ سُبْحٰنَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ وَ بِحَمْدِہٖ اَسْتَغْفِرُ اللّٰہ‘‘ (لسان المیزان، حرف العین، ۴/۳۰۴، حدیث: ۵۱۰۰) اُن صحابی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کو سات دن گزرے تھے کہ خدمت ِ اقدس میں حاضر ہوکر عرض کی: ’’حضور! دنیا میرے پاس اس کثرت سے آئی، میں حیران ہوں کہاں اٹھاؤں کہاں رکھوں !‘‘ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت، ص ۱۲۸)

اللّٰہ عَزَّوَجَلّ کی امیرِاہلسنّت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری بے حسا ب مغفِرت ہو

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !        صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

{16}اسمِ باری کی شان نرالی

       باب المدینہ (کراچی) کے علاقے کورنگی کی رہائشی اسلامی بہن اپنی آپ بیتی کچھ اس طرح تحریر کرتی ہیں : ایک روز بھائی جان بجلی کے مین سرکٹ میں تاروں کو پکڑے بجلی کا کام کر رہے تھے کہ اچانک بے دھیانی میں اُن کے ہاتھوں سے تار چھوٹ گیا، جس کے سبب انہیں زور دار کرنٹ لگا، چونکہ وہ مین لائن سے کرنٹ لگ رہا تھا لہٰذا کرنٹ نے انہیں پکڑ لیا اور نہ چھوڑا۔ قریب تھا کہ بھائی


 

 جان خطرناک حادثہ کا شکار ہوجاتے مگر حسنِ اتّفاق کہ عین اسی وقت والدہ صاحبہ گھر کی بالائی منزل پر شجرہ عطاریہ شریف کے اَوراد میں سے جان و مال کی حفاظت کا وظیفہ  ’’بِسْمِ اللّٰہِ عَلٰی دِیْنِیْ بِسْمِ اللّٰہِ عَلٰی نَفْسِیْ وَوُلْدِیْ وَ اَھْلِیْ وَ مَالِیْ‘‘ کا وِرد کرنے لگیں ، اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ وظیفے کی برکت کا ہاتھوں ہاتھ ظہور ہوا اور کرنٹ نے بھائی جان کو چھوڑ دیا اور وہ اس کی شدّت کے سبب دور جاکر گرے۔ ہم فوراً بھائی جان کی طرف دوڑے کہ نجانے انہیں کیا تکلیف پہنچی ہوگی مگر یہ دیکھ کر ہمیں بڑی حیرت ہوئی کہ بھائی جان کو آنچ تک نہ آئی بلکہ وہ بالکل ٹھیک ٹھاک حالت میں ہیں جیسے انہیں کچھ ہوا ہی نہ ہو۔ پھر جب ساری حقیقت سامنے آئی تو سب یہی کہنے لگے کہ امی جان جو اس وقت اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ سے اپنی جان کے ساتھ ساتھ اپنے بچوں کی جان کے لئے جو امان طلب کر رہی تھیں بس اسی کی بدولت بھائی جان کی جان بچ گئی۔ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کا کرم ہے کہ ہمیں ایک پیرِ کامل کا دامن نصیب ہوگیا۔

اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری بے حسا ب مغفِرت ہو

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !        صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

شعبہ امیرِ اہلسنّت     مَجْلِس اَلمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّۃ{دعوتِ اسلامی}

۴ ربیع الاول  ۱۴۳۶ھ بمطابق27 دسمبر2014ء


 

آپ بھی مدنی ماحول سے وابستہ ہوجائیے

       یہ حقیقت ہے کہ صحبت اثر رکھتی ہے، انسان اپنے دوست کی عادات و اخلاق اور عقائد سے ضرور متأثر ہوتا ہے۔ حدیثِ پاک میں نیک آدمی کی مثال مشک والے کی طرح بیان کی گئی ہے کہ اگر اس سے کچھ نہ بھی ملے تو اس کی ہم نشینی خوشبو میں مہکنے کا سبب بنتی ہے جبکہ بُرا آدمی بھٹی والے کی طرح ہے کہ اگر بھٹی کی آگ نہ بھی پہنچے پھر بھی اس کی بدبواور دھواں تو پہنچتا ہی ہے۔ گناہوں کی آگ میں جلتے، گمراہیت کے بادلوں میں گھرے اس معاشرے میں سنّتوں کی خوشبوئیں پھیلاتا دعوتِ اسلامی کا مدنی ماحول کسی نعمت سے کم نہیں ۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ مدنی ماحول میں تربیت پاکر سنتیں اپنانے والا اس طرح زندگی بسر کرنے لگتا ہے کہ نہ صرف ہر آنکھ کا تارا بن جاتا ہے بلکہ اپنے سنتوں بھرے کردار سے کئی لوگوں کی اصلاح کا سبب بھی بن جاتا ہے۔ پھر زندگی کی میعاد پا کر اس شان و شوکت سے دارِ آخرت روانہ ہوتا ہے کہ دیکھنے سننے والے رشک کرنے اور ایسی ہی موت کی آرزو کرنے لگتے ہیں ۔ آپ بھی تبلیغ قراٰن و سنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوت ِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ ہوجائیے۔ دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت ، راہِ خدا کے مَدَنی قافلوں میں سفر اور شیخِ طریقت امیر اہلسنتدَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے عطا کردہ مَدَنی انعامات پر عمل کو اپنا معمول بنالیجئے، اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّدونوں جہاں کی سعادتیں نصیب ہوں گی۔


 

غورسے پڑھ کریہ فارم پُرکرکے تفصیل لکھ دیجئے

       جواسلامی بھائی فیضانِ سنّت یاامیرِاہلسنّت  دَامَت بَرَکاتُہُمُ العَالِیہ کے دیگرکُتُب و رسائل سن یاپڑھ کر،بیان کی کیسٹ سن کریاہفتہ وار،صوبائی وبَین الاقوامی اجتماعات میں شرکت یا مَدَنی قافِلوں میں سفریادعوتِ اسلامی کے کسی بھی مَدَنی کام میں شمولیت کی بَرَکت سے مَدَنی ماحول سے وابستہ ہوئے،زندگی میں مَدَنی انقلاب برپاہوا،نمازی بن گئے،داڑھی،عمامہ وغیرہ سج گیا ،آپ کو یا کسی عزیزکوحیرت انگیزطورپرصحت ملی،پریشانی دُورہوئی،یامرتے وقت کَلِمَۂ طَیِّبَہ نصیب ہوا یا اچھی حالت میں رُوح قبض ہوئی،مرحوم کواچھی حالت میں خواب میں دیکھا،بَشارت وغیرہ ہوئی یا تعویذاتِ عطاریہکے ذریعے آفات وبَلِیّات سے نَجات ملی ہوتوہاتھوں ہاتھ اس فارم کو پُر کر دیجئے اور ایک صفحے پَرواقعہ کی تفصیل لکھ کراس پتے پربھجواکراِحسان فرمائیے ’’مجلس اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیّۃ‘‘عالمی مَدَنی مرکز فیضان مدینہ ،محلہ سوداگران،پُرانی سبزی منڈی بابُ المدینہ کراچی۔‘‘

نام مع ولدیت:_________________عمْر ___کِن سے مریدیاطالب ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔خط ملنے کاپتا______________________________  

فون نمبر(مع کوڈ)________:ای میل ایڈریس ___________________  

 انقلابی کیسٹ یارسالہ کانام:__________سننے،پڑھنے یاواقعہ رونما ہونے کی تاریخ مہینہ/سال:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کتنے دن کے مدنی قافلے میں سفرکیا:___موجودہ تنظیمی ذمہ داری________  مُنْدَرجہ بالا ذرائع سے جوبَرَکتیں حاصل ہوئیں ،فُلاں فُلاں برائی چھوٹی وہ تفصیلاًاورپہلے کے عمل کی کیفیت(اگرعبرت کے لیے لکھناچاہیں )مثلاًفیشن پرستی،ڈکیتی وغیرہ اور امیرِاہلسنّت  دَامَت بَرَکاتُہُمُ العَالِیہ کی ذاتِ مبارَکہ سے ظاہرہونے والی بَرَکات وکرامات کے’’ایمان افروزواقعات‘‘مقام وتاریخ کے ساتھ ایک صفحے پرتفصیلاًتحریرفرمادیجئے۔


 

مَدَ نی مشورہ

          اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ شیخِ طریقت،امیرِاہلسنّت حضرت علامہ مولاناابوبلال محمدالیاس عطّارقادِری رَضَوی  دَامَت بَرَکاتُہُمُ العَالِیہ دورِحاضرکی وہ یگانۂ روزگار ہستی ہیں کہ جن سے شرفِ بیعت کی بَرَکت سے لاکھوں مسلمان گناہوں بھری زندگی سے تائب ہو کر اللّٰہُ رَحمٰن عَزَّوَجَلَّ کے اَحکام اوراُس کے پیارے حبیب ِلبیب صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ و سلَّم کی سُنَّتوں کے مُطابِق پُرسُکون زندگی بسرکررہے ہیں ۔خیرخواہی ٔ مسلم کے مُقَدَّس جذبہ کے تحت ہمارا مَدَنی مشورہ ہے کہ اگرآپ ابھی تک کسی جامع شرائط پیرصاحب سے بَیْعت نہیں ہوئے تو شیخِ طریقت،امیرِاہلسنّت  دَامَت بَرَکاتُہُمُ العَالِیہ کے فُیُوض و بَرَکات سے مُسْتَفِیْدہونے کے لیے ان سے بَیْعت ہوجائیے۔اِن شَآءَاللّٰہ عَزَّوَجَلَّ دُنیاو آخرت میں کامیابی وسرخروئی نصیب ہوگی۔

مُریدبننے کاطریقہ

           اگرآپ مُریدبنناچاہتے ہیں ،تواپنااورجن کومُریدیاطالب بنواناچاہتے ہیں ان کا نام نیچے ترتیب وارمع ولدیت وعمرلکھ کر’’مکتب مجلس مکتوبات وتعویذاتِ عطّارِیہ،عالمی مَدَنی مرکز فیضان مدینہ محلہ سوداگران پرانی سبزی منڈی باب المدینہ(کراچی)‘‘کے پتے پرروانہ فرما دیں ،تو اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّانہیں بھی سلسلہ قادِریہ رَضویہ عطّاریہ میں داخل کر لیا جائے گا۔ (پتاانگریزی کے کیپٹل حروف میں لکھیں )

E.Mail : Attar@dawateislami.net

{۱}نام وپتابال پین سے اوربالکل صاف لکھیں ،غیرمشہورنام یاالفاظ پرلازماً اِعراب لگائیں ۔ اگر تمام ناموں کیلئے ایک ہی پتاکافی ہوتودوسراپتالکھنے کی حاجت نہیں ۔{۲}ایڈریس میں مَحرم یا سرپرست کانام ضرورلکھیں {۳}الگ الگ مکتوبات منگوانے کیلئے جوابی لفافے ساتھ ضرور اِرسال فرمائیں ۔

 

نمبرشمار

نام

مرد/ عورت

 بن / بنت

باپ کانام

عمر

مکمل ایڈریس

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

مَدَنی مشورہ :اس فارم کومحفوظ کرلیں اوراس کی مزیدکاپیاں کروالیں ۔