اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
مدنی عَطیّات جمع کرنے والے تمام اسلامی بھائی اور اسلامی بہنیں لازماً اس رسالے کا مُطالعہ کیجئے۔
سرکارِ مدینہ،سُرورِ قلب و سینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: جو صبح و شام مجھ پر دس دس بار دُرُود شریف پڑھے گا بروزِ قیامت میری شَفاعت اُسے پہنچ کر رہے گی۔ (الترغیب والترہیب،۱/ ۱۶۲، حدیث:۹۲)
صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیْب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی مُحمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! جمادی الاُخریٰ 1437ھ بمطابق مارچ2016ء تک کی معلومات کے مُطابق مُلک وبیرونِ مُلک میں تبلیغِ قرآن و سُنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت سینکڑوںجامعاتُ المدینہ (للبنین وللبنات) قائم ہیں جن میں ہزاروں طَلَبہ و طالِبات درسِ نظامی کررہے ہیں، نیز ہزاروں مدارس المدینہ (للبنین وللبنات) بھی قائم ہیں جن میں ایک لاکھ سے زائد مدَنی مُنّے اور مدَنی مُنّیاں حِفْظ و ناظرہ کی مُفْت تعلیم حاصل کررہے ہیں،
مدَنی تَرْبِیَت گاہیں ، مختلف تربیتی کورسز (مثلاً فرض عُلوم کورس، اِمامت کورس، مُدَرِّس کورس، مدنی تربیتی کورس، مدَنی انعامات و مدنی قافلہ کورس،قُفلِ مدینہ کورس، فیضانِ اسلام کورس،فیضان قرآن وحدیث کورس، 12روزہ مدنی کورس وغیرہ)، مدنی چینل جو کہ بے شُمار مسلمانوں کی اِصْلاح اور کُفّار کے قبولِ اسلام کا سبب بن رہا ہے نیز اس کے ذریعے لاکھوں لاکھ عاشقانِ رسول علمِ دین سے مالا مال ہورہے ہیں، مدنی چینل پر رَمَضانُ الْمُبارَک میں روزانہ دو مرتبہ اور علاوہ رَمَضان ہفتے میں ایکبار (بروز ہفتہ)، نیز اس کے علاوہ بھی وقتاً فوقتاً مدنی مذاکرے براہِ راست نَشْر کئے جاتے ہیں۔ دارُالمدینہ، کئی دارُالافتاء اہلسنّت، المدینۃ العلمیہ، مجلسِ مکتوبات و تعویذاتِ عطاریہ جس سے ماہانہ لاکھوں لاکھ مسلمان مُسْتَفِیْضہو رہے ہیں، اس کے علاوہ سینکڑوں مدَنی مراکز (یعنی فیضانِ مدینہ ) اورکثیر مساجد کی تعمیرات و انتظامات، مدارِسُ المدینہ آن لائن ، اسی طرح سینکڑوںہفتہ وار اجتماعات،بڑی راتوں(مثلاً شبِ میلاد، گیارہویں شریف، شبِ معراج، شب ِبراءت اور رمضانُ المبارک کی ستائیسویں شب وغیرہ) کے اجتماعات، پورے ماہِ رمضان کا اجتماعی اعتکاف سینکڑوں مقامات پر اور آخری عشرے کا سُنّتِ اعتکاف ہزاروں مقامات پر ہوتا ہے،جن میں ہزارہا اسلامی بھائی معتکف ہوتے ہیں،غرض یہ کہ منظم طریقے سے مدَنی کاموں کو آگے بڑھانے کے لئے دعوتِ اسلامی کے تحت تقریباً 102 شعبہ جات قائم ہیں جن کے لئے خطیر رقم درکار ہوتی ہے۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ویسے تو بِالعُموم سارا ہی سال دعوت ِ اسلامی کے
مدنی کاموں کیلئے مدنی عَطیّات جمع کرنے کا سلسلہ رہتا ہے مگر بِالخصوص رَجَبُ المُرجَّب،شَعْبانُ الْمُعَظَّم اور رَمَضانُ الْمُبارَکمیں چُونکہ بکثرت لوگ صَدَقات و عَطیّات کی ادائیگی کی طرف مائل ہوتے ہیںاس وجہ سے ان مہینوں میں مدنی عَطیّات اِکٹّھا کرنے کا بہترین موقع ہوتاہے لہٰذا ہمیں چاہئے کہ نہ صرف اپنے مدَنی عَطیّات دعوتِ اسلامی کو دیں بلکہ دعوتِ اسلامی کے مدنی کاموں میں مزید ترقّی کیلئے آج ہی سے بھرپور کوشش کرتے ہوئے دیگر اسلامی بھائیوں سے بھی مدَنی عَطیّات( زکوٰۃ،فطرہ، صَدَقات، خَیْرات وغیرہ)جمع کرنے کی ترکیب بنائیں۔
یاد رکھئے کہ موجودہ دور میں دینی کاموں کے لئے چندہ (مدنی عَطیّات) جمع کرنا اَشَد ضروری ہے۔ رسولِ اکرم،نورِ مجسم صَلَّی اللّٰہُ تَعالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمَکا فرمانِ غیب نشان ہے :’’آخرِ زمانہ میں دین کا کام بھی دِرہم ودینار سے ہوگا۔‘‘ (معجم کبیر، ۲۰/۲۷۹، حدیث:۶۶۰)
چونکہ مذہبی و فلاحی کام اکثر چندے ہی کے ذریعے ہوتے ہیں لہٰذا مستقل طور پر اُنہیں جاری رکھنے کے لئے چندہ تو جیسے تیسے کر ہی لیا جاتا ہے مگر عِلْمِ دین کی کمی کے باعِث ایک بہت بڑی تعداد اِس کے جمع کرنے میں شَرعی غلطیاں کر کے گناہوں میں جاپڑتی ہے۔ یاد رکھئے ! چندہ وُصول کرنے والوں کیلئے چندے کے ضروری مسائل کا سیکھنا فرض ہے ۔لہٰذا تبلیغِ قرآن و سُنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ’’دعوتِ اسلامی‘‘ کے وسیع تر مَفاد کے پیشِ نظر مجلسِ مالیات کی طرف سے
نیکیاں کمانے اور مسلمانوں کو گناہوں سے بچانے کے مُقَدَّس جذبے کے تحت مدنی عطیات جمع کرنے والے اسلامی بھائیوں کیلئے صَدَقہ کرنے اور عَطیّات جمع کرنے کے فضائل، عَطیّات میں خیانت کی وعیدوں اور عَطیّات سے متعلق اہم تنظیمی و شرعی مسائل کے بارے میں سُوالاً جواباً معلومات پیشِ خدمت ہیں:
اللّٰہتبارک وتعالیٰ نے اپنے پاک کلام میں صَدَقہ و خَیْرات کرنے کی ترغیب یوں ارشاد فرمائی ہے:
وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ اَقْرِضُوا اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًاؕ-وَ مَا تُقَدِّمُوْا لِاَنْفُسِكُمْ مِّنْ خَیْرٍ تَجِدُوْهُ عِنْدَ اللّٰهِ هُوَ خَیْرًا وَّ اَعْظَمَ اَجْرًاؕ- (پ۲۹،المزمل:۲۰)
تَرْجَمۂ کَنْزُالْاِیْمان:اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور اللّٰہ کو اچھا قرض دو اور اپنے لئے جو بھلائی آگے بھیجو گے اسے اللّٰہ کے پاس بہتر اور بڑے ثواب کی پاؤ گے۔
صَدرُ الافاضل مولانا سید نعیم ُالدِّین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعالیٰ عَلَیْہ تفسیرخزائنُ العرفان میں اس آیت کے تحت فرماتے ہیں:’’حضرت ابنِ عباس رَضِیَ اللّٰہ تَعالٰی عَنْہُمانے فرمایا کہ اس قرض سے مرُاد زکوٰۃ کے سوا راہِ خدا میں خرچ کرنا اور صلۂ رحمی میں اور مہمان داری میں اور یہ بھی کہا گیا کہ اس سے تمام صدقات مُراد ہیں جنہیں اچھی طرح مالِ حلال سے خُوش دِلی کے ساتھ راہِ خُدا میں خرچ کیا جائے۔
حضرت کَعَبْ بن عُجرہ رَضِیَ اللّٰہ تَعالٰی عَنْہُسے روایت ہے کہ رسولُ اللّٰہ
صَلَّی اللّٰہُ تَعالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: ’’نماز (ایمان کی) دلیل ہے اور روزہ (گناہوں سے) ڈھال ہے اور صدقہ کوتاہیوں کو یوں مٹا دیتا ہے جیسے آگ کو پانی۔‘‘(ترمذی، کتاب السفر، باب ما ذُکِر فی فضل الصلاۃ،۲ / ۱۱۸، حدیث :۶۱۴)
مشکوۃ شریف کی شرح میں ہے:بے شک صدقہ (جہنم سے )ڈھال ہے اور جنت کی طرف وسیلہ ہے۔(مرقاۃ المفاتیح، ۹/۴۹۰،تحت الحدیث:۵۵۵۰)
بعض اسلامی بھائی مدنی عَطیّات اِکٹھا کرنے میں جھجک محسوس کرتے ہیں حالانکہ دِین کی سربُلندی کے لئے چندہ اِکٹھا کرنا سرورِ انبیا، حبیبِ کبریا صَلَّی اللّٰہُ تَعالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمَ کی سُنّت سے ثابت ہے۔ غزوۂ تبوک،مسجدِ نبوی شریف عَلٰی صَاحِبِھَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی تعمیر،بیرِرُومہ کی خریداری وغیرہ کے مواقع پر سرکارِ مدینہ، قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمَ نے راہِ خُدا میں خرچ کرنے کی ترغیب دِلائی لہٰذا آپ بھی ہِمّت کیجئے،جھجک اُڑائیے اور اِحْیائے سُنّت کے لئے خوب خوب مدنی عَطیّات جمع کیجئے۔ آئیے ترغیب کے لئے ایک حدیثِ مُبارَکہ مُلاحَظہ کیجئے:
حضرت سیِّدُنا رافع بن خَدِیج رَضِیَ اللّٰہ تَعالٰی عَنْہُسے مروی ہے کہ میں نے رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمَکو فرماتے ہوئے سُنا: اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی رضا کیلئے حق کے مطابق صَدَقہ وُصول کرنے والا اپنے گھر لوٹنے تک اللّٰہ عَزَّوَجَلَّکی راہ میں جہاد کرنے والے غازی کی طرح ہے۔(ابو داؤد، کتاب الخراج ۔۔۔الخ، باب فی السعایۃ ۔۔۔الخ ، ۳/۲۳۵، حدیث:۳۶۲۹)
راحتِ قلبِ ناشاد،رسولِ کریم وجَوادصَلَّی اللّٰہُ تَعالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمَ کا ارشادِ عبرت بُنیاد ہے :کچھ لوگ اللّٰہ تعالیٰ کے مال میں ناحق تَصرُّف کرتے ہیں ، قِیامت کے دن اُن کیلئے جہنَّم ہے۔ ( بخاری،کتاب فرض الخمس ،باب قول اللّٰہ تعالی (فَاِنَّ لِلّٰہِ خُمُسَہُ)، ۲/ ۳۴۸، حدیث:۳۱۱۸)
حُضُور سیِّدِ عالم،نُورِ مْجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم فرماتے ہیں:کتنے ہی لوگ جواللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ) اور اس کے رسول( صَلَّی اللّٰہُ تَعالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم)کے مال میں سے جس چیز کو ان کا دل چاہتا ہے اپنے تصرُّف میں لے آتے ہیں قیامت کے دن ان کے لیے دوزخ کی آگ ہے۔(ترمذی ،کتاب الزہد ،باب ماجاء فی اخذ المال ،۴/۱۶۵،حدیث:۲۳۸۱)
جو اسلامی بھائی یااسلامی بہنیں چندہ اکٹھا کریں اُنہیں چندے کے ضروری اَحکام معلوم ہونا فرض ہے، ہر ایک کی خدمت میں تاکید ہے کہ اگر پڑھ چکے ہیں تب بھی دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 107 صَفْحات پر مشتمل کتاب ، ’’ چندے کے بارے میں سوال جواب‘‘ کا دوبارہ مُطالَعہ فرما لیجئے۔
سوال:مدنی عَطیّات جمع کرتے وقت نِیَّت کیا ہونی چاہئے؟
جواب:}1} فرمانِ مصطفیٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمَہے: نِیَّۃُ الْمُؤْمِنِ خَیْرٌ مِّنْ عَمَلِہٖ یعنی مسلمان کی نیّت اس کے عمل سے بہتر ہے۔ (معجم کبیر، ۶/۱۸۵، حدیث:۵۹۴۲) اس لئے دعوتِ اسلامی کا ہر ذِمّہ دار امیرِ اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے عطا کردہ ’’ مدنی انعامات‘‘ میں سے ’’مدنی انعام نمبر1‘‘پر عمل کرتے ہوئے یہ نِیَّت کرے کہ میںاللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی رِضا اور اس کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمَکی خُوشنودی کی خاطر تبلیغِ دین اور اِصلاحِ مُعاشَرہ میں معاونت کے لئے مدنی عَطیّات جمع کروں گا۔ اِنْ شَاءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ
مدنی اِنعامات سے عطّار ہم کو پیار ہے
اِنْ شَاءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ دوجہاں میں اپنا بیڑا پار ہے
2}} (یہ نِیَّت بھی کرنی چاہئے کہ) مدنی عَطیّات جمع کرنے میں مَدّات کا خاص خیال رکھتے ہوئے جورقم جس مَد میں وُصول ہوگی اُسی مَد میں اِنْدِراج کرکے لوگوں کے عَطیّات کی شریعت کے مُطابق دُرُست طور پر ادائیگی کروانے میں مُعاوَنَت کروں گا۔ اِنْ شَاءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ
سوال:عُموماًکتنی قسم کے مدنی عَطیّات دعوتِ اسلامی کو مَوصول ہوتے ہیں؟
جواب:دعوتِ اسلامی کو عموماًتین قسم کے مدنی عَطیّات مَوصول ہوتے ہیں۔
(1)واجِبہ (2)نافِلہ (3) مَدّات ِمخصوصہ
اِن میں زکوٰۃ ، فطرہ،عُشْر،عُشْر کی رقم،قَسم کے کفارے،روزوں کے فِدیے،نمازوں کے فِدیے،مَنَّتِ واجِبہ کی رقَم اور حج یا عُمرے کے صَدَقے کی رقَم بھی شامل ہے۔
اِن میں صَدَقہ، خَیْرات اور ہَدِیّہ وغیرہ شامل ہیں۔
اِس میں مسجد ،جامعۃُ المدینہ،مدرسۃُ المدینہ اور فیضانِ مدینہ کی تعمیرات و دیگر اَخْراجات نیز لنگرِرضَوِیّہ کے لئے خاص طور پر دئیے جانے والے مدنی عَطیّات شامل ہیں۔
سوال:مدنی عَطیّات جمع کرنے کے لئے کوئی ایسا طریقۂ کار بیان کردیجئے کہ جس سے مدنی عَطیّات میں اِضافہ ہوسکے۔
جواب:مدنی عَطیّات میں اِضافے کے لئے دو طرح کی فہرستیں بنائی جائیں۔ (1)اِنفرادی (2) اِجتماعی
اِنفرادی طور پریہ کہ ہر اسلامی بھائی مُلک وبیرونِ مُلک میں رہنے والے اپنے خاندان کے اَفراد، عزیز و اَقارِب، دُور اور قریب کے رشتے دار،پڑوسی،محلّے دار، دوست احباب و دیگر متعلقین کی فہرستیں بنائیں تاکہ مَوقَع آنے پر اُن سے مدنی عَطیّات حاصل کئے جاسکیں۔
اِجتماعی طور پریہ کہ ہر نگران مثلاً نگرانِ کابینات/ کابینہ/
شہر/ڈویژن / علاقہ / حلقہ / ذیلی حلقہ مشاورت مُخیّر حضرات (تاجر،مِل مالِکان، زمیندار وغیرہ) کی فہرست تیار کرے اور مجلسِ مالیات کے پاس شخصیات ریکارڈ رجسٹر میں اُس کا اِنْدِراج بھی کروائے تاکہ ان تمام شخصیات کا ریکارڈ محفوظ کیا جاسکے اور ہر سال رابطہ کرنے میں آسانی رہے۔
سب سے پہلے تو اپنے گھر سے زکوٰۃ ، فطرہ، عُشْر، صَدَقات وغیرہ کی ترکیب بنائیے٭ اِس کے بعد رشتے داروں، محلّے داروں اور دوست احباب وغیرہ سے بِالْمُشَافَہ مُلاقات کر کے یا پھر مکتوب،ایس ایم ایس یا ای میل وغیرہ کے ذریعے اُنہیں راہِ خدا میں خرچ کرنے کے فضائل بتا کر مدنی عَطیّات دینے کی ترغیب دِلائیے اور ممکنہ صورتوں میں ہاتھوں ہاتھ جمع بھی فرمائیے، مُلاقات کے مدنی پھول اسی رسالے کے صفحہ12پر ملاحَظہ فرمائیے ٭ جو شخصیات ماہانہ کچھ نہ کچھ دعوتِ اسلامی کو مدنی عَطیّات دینے کی نِیَّت کرلیں ان کا نام،پتہ اور فون نمبر وغیرہ کی تفصیلات مجلسِ مالیات کو دے دیجئے تاکہ ممکنہ صورتوں میں ان سے ہر ماہ وُصولی کی ترکیب کی جاسکے٭ہر اسلامی بھائی کو اپنا یہ مدنی ذہن بنانا چاہئے کہ میں روزانہ یا ہفتہ وار یا پھر ماہانہ اپنی آمدنی میں سے کچھ نہ کچھ مدنی عَطیّات دعوتِ اسلامی کے مدنی کاموں کے لئے ہر نیک و جائز کام میں خرچ کرنے کی اجازت کے ساتھ جمع کراؤں گا۔ اِنْ شَاءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ
ممکنہ صورتوں
میں اپنے اور اپنے جاننے والوں کے گھروں میں ’’گھریلوصَدَقہ بکس ‘‘ کی بھی ترکیب بنائیے اور ان ’’گھریلوصَدَقہ بکس ‘‘ میں جمع ہونے والے مدنی عَطیّات اپنے طور پر متعلقہ ذِمّہ دارکو جمع کرواکر رسید ضرور حاصل فرمائیے ٭مَوقَع کی مُناسَبَت سے دیگر اسلامی بھائیوں کو بھی اپنے گھروںمیں ’’گھریلو صدقہ بکس‘‘اور دُکانوں میں ’’مدنی عطیات بکس ‘‘ رکھنے کی ترغیب دلائیے اور ان کا رابطہ مجلس مدنی عطیات بکس کے ذمہ داران میں سے کسی سے کروادیجئے تاکہ یہ سلسلہ جاری رہے۔
کابینات/ کابینہ/ شہر/ ڈویژن/ علاقہ / حلقہ / ذیلی سطح پر ذِمّہ داران مدنی مشوروں کے ذریعے مرکزی مجلسِ شوریٰ یامتعلقہ رکنِ شوریٰ کی طرف سے طے کئے گئے اَہداف اپنے اسلامی بھائیوں میںتقسیم فرمائیں، نیز مدنی عَطیّات کی ترغیب دلانے کے لئے سنتوں بھرے اجتماعات مثلاً شخصیات اجتماعات یاتاجر اجتماعات کابھی انعقاد فرمائیں اور ذِمّہ داران اپنی اپنی ذِمّہ داری اور مَنْصَب کے مطابق مدنی عَطیّات کے ہدف کو پورا کرنے میں مصروف ہو جائیں بلکہ ہدف سے زائدمدنی عَطیّات جمع کروانے کی کوشش فرمائیں٭کوشش کیجئے کہ دعوتِ اسلامی سے محبت کرنے والا ہر شخص اپنے مستحق رشتے داروں کو دینے کے بعد اپنے گھر کے عَطیّات مثلاً زکوٰۃ ، فطرہ ،صَدَقات وغیرہ دعوتِ اسلامی کو ہی جمع کروائے۔
اسلامی بہنوں کے ہفتہ وار اجتماعات وغیرہ میں بھی مدنی عَطیّات کے اعلان، ترغیب ، بینر اور بستے کی ترکیب ہو
اور ذیلی حلقہ یا حلقہ مُشاوَرَت کی ذِمّہ داراسلامی بہن وہیں ہاتھوں ہاتھ مدنی عَطیّات جمع کرکے تنظیمی ترکیب کے مُطابق مدنی مرکز کو جمع کروائے٭جہاں مدنی عَطیّات کے بینرز مکتبۃُ المدینہ پر دستیاب ہوں تو اَز ْخود مکتبۃُ المدینہ سے ہدیۃً حاصل فرمائیں اور جہاں ترکیب ممکن نہ ہو تو بینرز کے اخراجات کے لئے متعلقہ ذِمّہ دار کے ذریعے سے مالیات ذِمّہ دار یا مالیات مکتب سے رابطہ فرمائیں، بینرز کی خریداری کے لئے اَزخودمدنی عَطیّات ہرگزاستعمال نہ فرمائیں ٭رَمَضانُ الْمُبارَک میں ہونے والے اجتماعی سنّتِ اعتکاف میں مُعْتَکِفِیْن اسلامی بھائیوں کو بھی زکوٰۃ، فطرہ، صَدَقات اور ہدیے وغیرہ جمع کروانے کی ترغیب دِلائیے٭ہفتہ وارسنتوں بھرے اجتماعات اور بڑی راتوں کے اجتماعات مثلاً میلاد شریف، گیارہویں شریف، معراج شریف، شبِ براء ت اور رَمَضانُ الْمُبارَککی ستائیسویں شب و دیگر بڑے اجتماعات اور تربیتی نشستوں میں بھی چُونکہ اسلامی بھائیوں کی کثیر تعداد ہوتی ہے لہٰذا اِن مواقع پر بھی مدنی عَطیّات کی ترغیب دِلائیے، بینرز آویزاں کیجئے، بستے لگائیے اور ممکنہ صورتوں میں تربِیَت یافتہ اسلامی بھائیوں کے ذریعے جھولی کی بھی ترکیب بنائیے، جھولی سے متعلق تفصیلی مدنی پھول صفحہ 20پر ملاحظہ فرمائیے ٭ ماہِ رَمَضانُ الْمُبارَکمیں جن جن نمازوں کے اوقات میں ممکن ہو مسجد کے باہرمدنی عَطیّات کے لئے بستے کی ترکیب بنائیے بالخُصوص جمعہ کے دن نمازِ جمعہ میں تو لازمی اِس کا اہتمام کیجئے ٭جامعاتُ المدینہ،مدارِس المدینہ اور دارُالمدینہ کے طَلَبہ نیز مُدَرِّسِین، ناظمین،مُفتشین اور مجالِس کے مدنی مشورے کر کے اُنہیں مدنی عَطیّات جمع کرنے کے اَہداف دیجئے ،طَلَبہ چھوٹے ہوں تو صرف اُن
کے والدین یا سرپرَست کو اور اگر طَلَبہ بڑے ہوں تو والدین یا سرپرست کے ساتھ ساتھ اُن طَلَبہ کو بھی ہدف دیجئے اور اِس رسالے کی روشنی میں مدنی عَطیّات اِکٹھا کرنے کی ترغیب دلائیے اسی طرح ذِمّہ دار اسلامی بہنیں بھی تنظیمی ترکیب کے مُطابق مُدَرِّسات، ناظمات،مُفتشات اور طالبات وغیرہ کے مدنی مشورے کرکے اُنہیں اَہداف دیں٭نگرانِ کابینہ کے مشورے سے اپنے ڈویژن/شہر / علاقے میں مدنی عَطیّات مہم جاری کیجئے۔
٭ذِمّہ داران کو چاہئے کہ دعوتِ اسلامی کے مدنی عَطیّات کے لئے خوش عقید ہ شخصیّات و مُخیّر حضرات سے پیشگی وقت لے کر اُن سے ملاقات کی ترکیب بنائیں ۔
٭بہتریہ ہے کہ ملاقات کے لئے دو یاتین اسلامی بھائی مل کر جائیں اسلامی بہنیں بھی اسی طرح کریں۔
٭دورانِ ملاقات شخصیّات و مخیر حضرات کو دعوتِ اسلامی کے مختلف مدنی کاموں اور شعبہ جات مثلاً مدرسۃُ المدینہ، جامعۃُ المدینہ، دارُ المدینہ اسکول سسٹم، مساجد کی تعمیرات، مدنی قافلہ، مدنی چینل، شعبۂ تعلیم، مجلسِ آئی ٹی، دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ (www.dawateislami.net)، مجلسِ خصوصی اسلامی بھائی، مجلسِ اِصلاح برائے قیدیان وغیرہ کا تعارف کروائیںنیز شیخِ طریقت امیرِاہلسنّت بانیِ دعوتِ اسلامی حضرتِ علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطارؔ قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی دینی خدمات سے بھی آگاہ کیجئے ۔
٭دعوت ِاسلامی کے مدنی کاموں پر صَرف ہونے والے اَخراجات بتا کر دعوتِ اسلامی کے ہر نیک وجائز کام میں خرْچ کی نِیَّت سے ماہانہ مدنی عَطیّات دینے کا ذہن بنائیے۔
٭ممکن ہو توشخصیات کے یہاں مجلس ’’مدنی عطیات بکس‘‘کی مُشاوَرت واجازت سے مدنی پھولوں کے مطابق مدنی عَطیّات بکس(Box) رکھنے کی بھی ترکیب بنائیے ۔
٭دورانِ ملاقات اِختلافی مسائل، فُضول گفتگو اور سیاسی مُعامَلات پر کلام کرنے سے مکمل اِجتناب کیجئے۔
٭ اِنفرادی کوشش کرتے ہوئے خوفِ خدا (عَزَّوَجَلَّ)،عشقِ مصطفیٰ(صَلَّی اللّٰہُ تَعالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم )، اِخلاص اور اَخلاقِ حَسَنہ سے متعلق گفتگو کیجئے، نیز انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلاماور صحابہ و اولیاء عَلَیْہِمُ الرِّضْوان کی اسلام کی خاطر قربانیوں اور اصلاحِ اُمّت کے لئے دعوتِ اسلامی اور بانیِ دعوتِ اسلامی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے کردارِ باصفا جیسے عُنوانات ہی کو موضوعِ سُخن بنائیے۔
٭ حدیثِ پاک میں ہے :’’ تَھَادَوْا تَحَابُّوا‘‘ یعنی ایک دوسرے کو تحفہ دوآپس میں محبت بڑھے گی۔(مؤطا امام مالک،کتاب حسن الخلق،باب ماجاء فی المھاجرۃ، ۲/۴۰۷، حدیث: ۱۷۳۱)اس حدیثِ پاک پر عمل کی نِیَّت سے ذاتی طور پر حسبِ اِسْتِطاعَت مدنی عَطیّات دینے والی شخصیّات کو مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ کُتُب و رسائل مثلاً’’دعوتِ اسلامی کی جھلکیاں‘‘ رِسالہ اور VCD's وغیرہ بھی تحفۃً پیش کریں۔ یاد رہے !کہ مدنی عَطیّات سے تحفہ دینے کی اجازت نہیں نیز ذاتی تعلُّقات بنانے کے بجائے رِضائے الٰہی اور تنظیمی کاموں میں ترقی کی نِیَّت ہی سے تحفہ دیا جائے۔
٭شخصیات و مخیر حضرات کو مدنی چینل دیکھنے نیز ہفتہ وارسنتوں بھرے اجتماع اور مدنی مذاکرے میں شرکت کی ترغیب بھی دلائیں۔
٭مدنی عَطیّات کے مہینوں (یعنی رَجَب،شَعْبان اور رَمضان )کے علاوہ بھی شخصیات و مخیر حضرات سے ملاقات اور رابطے کی ترکیب رکھتے ہوئے انہیں مدنی ماحول سے وابستہ کرنے کے لئے انفرادی کوششوں کا سلسلہ جاری رکھئے۔
٭ مدنی عَطیّات کے بستوں پر ذِمّہ دارمقرر کئے جائیںاور ان کی تَرْبِیَت کا اِہتمام بھی کیا جائے۔
٭مدنی عَطیّات کے بستوں کے لئے میز، کرسی وغیرہ کا اہتمام کیجئے، ممکنہ صورتوں میں کرائے پر لینے کے بجائے اپنے یا کسی اہلِ محبت کے گھر سے ترکیب بنا لیجئے اگر یہ ممکن نہ ہو تو اَخراجات کے لئے اپنے متعلقہ ذِمّہ دار کے ذریعے مالیات ذِمّہ دار یامالیات مکتب سے رابطہ فرمائیے۔
٭ممکن ہو تو مدنی عَطیّات کے بستوں پر میگا فون کا اہتمام بھی کیجئے مگر اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ آواز اس قدر بُلند نہ ہو کہ اُس سے لوگوں کو تکلیف پہنچے۔
٭مدنی عَطیّات کے بستوں پر مُناسب روشنی کا بھی اہتمام فرمائیں،لیکن اِس کے لئے مسجد یا مدرسے سے بجلی ہرگز ہرگز نہ لی جائے کہ شرعًا اس کی اجازت نہیں۔
٭مدنی عَطیّات کے بستوں پر کھلے پیسے بھی رکھے جائیں تاکہ عَطیّات کی وُصولی میں کسی قسم کی پریشانی نہ ہو، اس کا مُناسب طریقہ یہ ہے کہ مَدّاتِ واجِبہ اور نافِلہ
میں سے کچھ بڑے نوٹوں کو کھلا کرواکر الگ الگ رکھ لیجئے اور بقایا رقم کی واپسی اُسی مَد کی رقم سے کیجئے۔
٭اپنی جیب سے اگر کھلے پیسے لیں تو کسی کو گواہ بنالیجئے اور رجسٹر یا کاپی میں بھی لازمی طور پر لکھ لیجئے تاکہ عَطیّات کے اِنْدِراج اور ادائیگی میں کسی قسم کی آزمائش اور پریشانی کا سامنا نہ ہو۔
٭بستوں پر مُناسب تعداد میں رسید بُک رکھنے کا بھی اہتمام کیجئے تاکہ عَطیّات دینے والے کو بَروَقْت رسید پیش کی جاسکے۔
٭رسید بُک انتہائی حفاظت سے رکھئے تاکہ کسی غلط ہاتھ میں نہ جاسکے۔
٭مدنی عَطیّات کے بستوں پر ڈائری ،کاپی ،رجسٹریا مدنی پیڈ وغیرہ نیز قلم رکھنے کا بھی اہتمام فرمائیں اور ہاتھوں ہاتھ رسید بُک پر اِنْدِراج کے ساتھ ساتھ ڈائری وغیرہ میں بھی اِنْدِراج فرماتے رہئے تاکہ مَدّات میں کسی قسم کی غلَطی کا اندیشہ نہ رہے۔
٭جس ڈائری یا مدنی پیڈ وغیرہ پر عَطیّات کا اِنْدِراج فرمائیں اُسے بھی حفاظت سے رکھیں تاکہ بوقتِ ضرورت اس کے ذریعے درپیش مسئلے کو حل کیا جاسکے۔
٭مدنی عَطیّات کے ہر بستے پر ’’دعوتِ اسلامی کے خدمتِ دِین کے 102شعبہ جات ‘‘والا پمفلٹ اور رسالہ ’’اصلاحِ اُمّت میں دعوت ِ اسلامی کا کردار‘‘اور ’’دعوتِ اسلامی کی جھلکیاں‘‘ مُناسب تعداد میں رکھے جائیں، حدیثِ پاک میں ہے : ’’تَھَادَوْا تَحَابُّوا‘‘ یعنی ایک دوسرے کو تحفہ دوآپس میں محبت بڑھے گی۔(مؤطا امام مالک،کتاب حسن الخلق،باب ماجاء فی المھاجرۃ،۲/۴۰۷، حدیث:۱۷۳۱)اس
حدیثِ پاک پر عمل کی نِیَّت سیذاتی طور پر حسبِ استطاعت مدنی عَطیّات دینے والی شخصیات اوربستے پر آنے والوں کو تحفۃً پیش کئے جائیں۔ یاد رہے کہ مدنی عَطیّات سے مدنی تحفہ دینے کی اجازت نہیں، نیز ذاتی تعلّقات بنانے کے لئے تحفہ دینے کی نِیَّت نہیں ہونی چاہئے۔
٭ مدنی عَطیّات کے بستوں پر جمع شُدہ مدنی عَطیّات کی حفاظت کا بھی اہتمام فرمائیے اِس کی ایک صورت یہ بھی ہوسکتی ہے کہ جیسے جیسے مدنی عَطیّات کیش یا چیک کی صورت میں جمع ہوتے جائیں وقتاً فوقتاًیعنی ایک یا دو دن سے زیادہ اپنے پاس رکھنے کے بجائے تنظیمی ترکیب کے مطابق اپنے متعلقہ ذِمّہ داریا مالیات مکتب میں مَدّات کی وضاحت اور مکمل تفصیل کے ساتھ مدنی عَطیّات جمع کروا کر ’’مدنی عطیات رسید برائے ذمہ داران‘‘ یا’’ رسید برائے مکتب‘‘ ضرور حاصل فرمائیں۔
٭ مدنی عَطیّات کے بستوں پر بینر بھی آویزاں کیجئے جس کا نمونہ درج ذیل ہے:
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ اَمَّابَعْدُ فَاَ عُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
وغیرہ تبلیغِ قرآن و سُنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک، ’’دعوتِِ اسلامی‘‘کو دیجئے۔
٭بستے یکم رَمضان تا نماز ِ عید روزانہ لگائیے جن کا دورانیہ کم و بیش 2گھنٹے یا زائدہو۔
٭خصوصاً آخری عشرے کی ہر رات میں نُمایاں،بارونق اور محفوظ مقامات پر بستے لگانے کا لازمی اہتمام کیجئے۔
٭نماز جمعہ سے قَبْل لگائے جانے والے مدنی عَطیّات کے بستے جمعہ کی اذانِ اوّل شروع ہونے سے پہلے بند کر کے عَطیّات، مَدّات، ریکارڈ اور بستے کا دیگر سامان بحفاظت رکھ لیا جائے اور پھربیان و خُطبہ اور نماز میں شرکت کی جائے۔
٭جن نمازوں سے پہلے مدنی عَطیّات کے بستے لگائے جائیں وہاں خصوصاً سنتِ قَبْلِیّہ اور نمازِ باجماعت کا اِہتمام فرمائیے۔یونہی فرائض سے فارغ ہو کر سنتِ بَعْدِیّہ ادا کرنے کے بعد ہی بستہ لگائیے کیونکہ نمازوں کا اِہتمام ہر حال میں ضروری ہے۔
٭رَمَضانُ المبارک کی ستائیسویں شب سے ہر نماز کے بعد مساجد کے اندر یا باہر (جہاں اجازت ہو) اِسی طرح عید ُالفِطْرکے دن عید گاہ اور قبرستان کے راستوں اور داخلی اور خارجی دروازوں پر بھی ’’مدنی عَطیّات‘‘ کے بستے لگائے جائیں۔
٭ جن جگہوں پر اِختلافی صورت کا اندیشہ ہو وہاں حکمتِ عَمَلی کے تحت کچھ فاصلے پر بستے لگائے جائیں تاکہ کسی قسم کے مسائل کا سامنا نہ ہو ۔
سوال:عَطیّات کن اَلفاظ کے ساتھ وُصول کئے جائیں اوررسید بُک وغیرہ پر اُن کا اِنْدِراج کس طرح کیا جائے؟
جواب:عَطیّات دینے والے سے اگر براہِ راست نفلی عَطیّات کی وُصولی کی ترکیب بن رہی ہو تو حتّی الامکان ترغیب دلاکر ’’دعوتِ اسلامی کے ہر نیک وجائز کام میں خرچ کرنے ‘‘ کی اجازت کے ساتھ وُصول فرمائیے کیونکہ بعض ’’مَدّاتِ مخصوصہ‘‘ کے اَخراجات محدود یعنی کم ہوتے ہیں اور بچ جانے والی رقم عرصۂ دراز تک رُکی رہتی ہے، مثلاً مخصوص مسجد، مخصوص جامعہ،مخصوص مَدْرَسہ یا مخصوص تعمیرات وغیرہ کے لئے دئیے گئے عَطیّات، جبکہ ہر نیک و جائز کام میں خرچ کی اجازت سے لئے گئے ’’ عَطیّاتِ نافِلہ ‘‘دعوتِ اسلامی کے مختلف شعبہ جات میں سے کسی بھی شعبے میں شرعی رہنمائی کے ساتھ خرچ کئے جاسکتے ہیں۔
٭اگر کوئی اسلامی بھائی مَدّاتِ مخصوصہ کے لئے ہی عَطیّات دیناچاہے توبھی وُصول کئے جاسکتے ہیں لیکن’’مَدّاتِ مخصوصہ‘‘ کی آمْدن کا حساب ہر مَد کے اعتبار سے الگ الگ تیار کیا جائے۔
٭بعض اسلامی بھائی زکوٰۃ کسی خاص کام یا خاص مقصد مثلاً جامعہ، مَدْرَسہ وغیرہ کے لئے بھی دیتے ہیں تو ایسی صورت میں رسید اور ریکارڈ دونوں میں مَد اور مقصد دُرُست اور واضح طور پر درج فرمائیے۔
٭ اگر کوئی اسلامی بھائی نیاز کے لئے رقم دینا چاہیں تو اُن کو یہ ذہن دیجئے کہ’’ نیاز کا مقصد ایصالِ ثواب ہے لہٰذا آپ جن بُزُرْگ کی نیاز دلانا چاہتے ہیں اُن کے اِیصالِ ثواب کے لئے لنگرِ رَضویّہ کی مَد میں دے دیجئے یاپھر دعوتِ اسلامی کے ہر نیک وجائز کام میں خرچ کرنے کی اِجازت کے ساتھ دے دیجئے ، دعوتِ اسلامی
کے جن جن نیک کاموں میں اِن عَطیّات کو خرچ کیا جائے گا اُس کا ثواب اِنْ شَائَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّاُن بُزُرْگ کو پہنچتا رہے گا۔ ‘‘لنگررضویہ کی تعریف والفاظ اگلے مدنی پھول میں ملاحظہ فرمائیں۔
٭لنگرِ گیارہویں، لنگرِبارہویں، لنگرِ 15رجب(کونڈوں کی نیاز)، شبِ معراج، شبِ براء ت اور شبِ قدر کی مَد میں بھی عَطیّات لئے جاسکتے ہیں،لیکن بہتر یہ ہے کہ لنگرِ رَضویہ کی مَدمیں عَطیّات وُصول کئے جائیں اور عَطیّات دینے والے سے اِن الفاظ کے ساتھ عَطیّات لئے جائیں’’ آپ اپنی یہ رقم رَمَضانُ الْمُبارَککی سحری و اِفطاری، بڑی راتوں اور دیگر مواقع پر غریب و امیر، معتکف و غیر معتکف، روزہ دار و بے روزہ دار سبھی کو کھانا کھلانے اور اِن میں اشیائے خورد و نوش تقسیم کرنے، دریاں، تھال اور ڈیکوریشن کا سامان خریدنے یا کرائے پر لینے نیز ان کے علاوہ ہر طرح کے نیک اور جائز کاموں میں خرچ کرنے کی دعوتِ اسلامی کو مکمل اِجازت دے دیجئے۔‘‘
٭لنگرِ رَضویہ کے لئے صرف اور صرف صَدَقاتِ نافِلہ ہی وُصول کیجئے کیونکہ لنگرِ رَضویہ میں امیرو غریب سبھی شریک ہوتے ہیں لہٰذا اِس کے لئے زکوٰۃ ، فِدیہ بلکہ صَدَقاتِ واجِبہ کی بیان کردہ اَقْسام میں سے کوئی بھی قِسم ہرگز ہرگز وُصول نہ کیجئے اور نہ ہی کسی کو اِس کی ترغیب دیجئے۔
٭یونہی تقسیمِ رسائل اور دارُالمدینہ کے لئے بھی عَطیّاتِ واجِبہ کی ترغیب نہ دلائیے بلکہ دعوتِ اسلامی کے شعبہ جات کی تفصیلات بتاکر اُن کا ذہن بنائیے اور دعوتِ اسلامی کیلئے وُصول فرمائیے ،اگر کوئی مذکورہ مَدّات یعنی لنگرِ رَضویہ، تقسیمِ رسائل یا دارُالمدینہ
کے لئے ہی عَطیّات دینا چاہے تو اس کے مخصوص کردہ اَلفاظ کے مُطابق اِجازت کے ساتھ صرف اور صرف عَطیّاتِ نافِلہ ہی وُصول کیجئے۔
٭اسی طرح مساجِد و مدارِس کی تعمیرات وغیرہ کے لئے بھی زکوٰۃ یا کسی اور صَدَقۂ واجبہ کی ترغیب نہ دلائیے،اگرپھر بھی کوئی زکوٰۃ مذکورہ مَدات میں ہی دینا چاہے تو رسید پر مکمل تفصیل درج کرکے رقم وصول فرمائیں۔
٭اگر صَدَقاتِ واجِبہ دینے والے نے فقیرمُتعیّن کردیا(مثلاًسیلاب زَدَگان یاجامعہ کے طَلَبہ یا پھر مَدْرَسے کے طَلَبہ وغیر ہ کیلئے )تو رسید پر مقصد کے کالَم میں اُسے لازمی درج کیجئے۔
٭ مَدّاتِ مخصوصہ ،مَدّاتِ واجِبہ اور مَدّاتِ نافِلہ میں سے ہر ایک کو الگ الگ ہی رکھئے اور اِن کے ریکارڈ بھی الگ الگ ہی ترتیب دیجئے تاکہ آپس میں مَدّات مِل جانے کااندیشہ ہی نہ رہے۔
٭عَطیّاتِ واجِبہ مثلاً قَسَم کے کَفّارے ، نماز کے فِدیے ، روزے کے فِدیے اور مَنّت وغیرہ میں سے کوئی مَد وُصول ہو تو اُس کی مکمل تفصیلات ضرور معلوم کیجئے مثلاً کتنی قَسَموں کے کفارے ہیں؟کتنی نمازوں یا روزوں کے فِدیے ہیں؟ اسی طرح مَنّت کے مکمل اَلفاظ وغیرہ بھی معلوم کرکے رسید پر اس کا بھی اِنْدِراج کیجئے، نیزرقم دینے والے کافون نمبر رسید پر ضرور درج فرمائیے تاکہ اگر مزید تفصیلات معلوم کرنے کی ضرورت ہو تو رابطہ کیا جاسکے۔
سوال: کیا جھولی بھی مدنی عَطیّات جمع کرنے کا ذریعہ ہے ؟اگر ہے تو اس کی احتیاطیں اور
محتاط الفاظ بیان فرمادیجئے۔
جواب: دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وارسنتوں بھرے اجتماعات، بڑی راتوں کے اجتماعات ، جمعہ و عیدین، عید گاہوں، قبرستانوں، مساجد، مین بس اسٹاپ ، پٹرول پمپ، ریلوے اسٹیشن، سبزی منڈیوں، لاری اڈوں، کچہریوں، ڈاک خانوں،ہسپتالوں، اولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہ کے مزاروں،بازاروں، مارکیٹوں اور شاپنگ سینٹرز وغیرہ میں جہاں بِھیڑ کی وجہ سے لوگ جلد سے جلد مدنی عَطیّات دے کر نکلنا چاہتے ہیں، ان مقامات پر بالخصوص اور نگرانِ کابینہ یا ڈویژن مُشاوَرَت نگران یا مالیات ذمہ دار کی مُشاوَرَت سے طے شُدہ محفوظ مقامات پر بالعُموم مدنی عَطیّات کی جھولی و بستے کا لازمی اِہتمام کیجئے۔
٭ جھولی و بستے کے ذریعے مدنی عَطیّات وُصول کرنے والے اسلامی بھائیوں کی پہلے اچھی طرح تَرْبِیَت کی جائے اور اُس کے بعد ہی یہ اَہَم کام اُن کے سِپُرْد کیا جائے ورنہ تھوڑی سی بے احتیاطی شدید نقصان کا سبب بن سکتی ہے، عَطیّات کی وُصولی کا اعلان ہوتے ہی محبت کا اِظہارکرتے ہوئے ہر کسی کا جھولی لے کر کھڑے ہو جانا دُرُست نہیں ، جھولیاں صرف وہی اسلامی بھائی لے کر کھڑے ہوں جن کی باقاعدہ تَرْبِیَت کی گئی ہو اور خاص طور پر یہ کام اُنہیں سونپا گیا ہو ۔
٭ مدنی مرکز کی طرف سے جھولیوں کے لئے جس رنگ کی تخصیص کی گئی ہے صرف اُسی رنگ کی جھولیوں کی ترکیب بنائیے، لہٰذا ذِمّہ داران کو چاہئے کہ اُس مخصوص رنگ کی جھولیوں کے کپڑے پہلے سے تیار رکھیں اور تَرْبِیَت یافتہ اسلامی بھائیوں کو
پیشگی دے دیں تاکہ صرف وہی جھولیاں مدنی عَطیّات کے لئے استعمال کی جائیں نیز اُسی مخصوص رنگ کے کپڑوں کا اعلان کیا جائے ،مدنی ماحول میں کثرت سے پائے جانے والے رنگ مثلاً سفید (White) ، سبز (Green)، کتھئی (Brown) رنگ کے کپڑوںمیں مدنی عَطیّات کے لئے جھولی لگانے سے اِجتناب کریں۔
٭ بہترین طریقۂ کار یہ ہے کہ جھولی صرف صَدَقات نافِلہ کے لئے لگائی جائے اور صَدَقاتِ واجِبہ (مثلاً زکوٰۃ، فطرہ ، عُشْر وغیرہ )اور مَدّاتِ مخصوصہ (مثلاً مسجد ،مدْرَسہ، جامعہ وغیرہ )کے لئے جھولی کے بجائے الگ سے بستہ لگائیے اور بستے پر تفصیلات کے ساتھ اِن مَدّات کو وُصول فرمائیے،مدنی عَطیّات کے بستے پر بینر بھی آویزاں ہواور رسید بُک بھی موجود ہو اور اس صورت میں درج ذیل محتاط الفاظ کے مُطابق اعلانات کیجئے :
’’دعوتِ اسلامی کے ہر نیک و جائزکام کے لئے اپنے نفلی صَدَقات اِس جھولی میں ڈالئیے اوراپنی زکوٰۃ، فطرہ اور دیگر مدنی عطیات بستے پر جمع کروا کر رسید ضرور حاصل کیجئے ۔‘‘
’’ اپنی زکوٰۃ،فطرہ اور دیگرعطیاتِ واجبہ دعوتِ اسلامی کو دیجئے اور رسید ضرور حاصل کیجئے ۔‘‘
نوٹ:جھولی و بستے کے درمیان اتنا فاصلہ ہو کہ دونوں کی صدائیں مکس نہ ہوں تاکہ سننے والے کو غلط فہمی نہ ہو۔
سوال:مدنی عَطیّات جمع کروانے کی ترغیب کب سے شروع کی جائے؟
جواب: چونکہ اکثر مسلمان رَجَبُ الْمُرَجَّب،شَعْبانُ الْمُعَظَّم اور رَمَضانُ الْمُبارَک میں اپنے مدنی عَطیّات جمع کرواتے ہیں، لہٰذا یکم رَجَبُ الْمُرَجَّب سے ہی مدنی عَطیّات جمع کروانے کی ترغیب اور وُصولی کی ترکیب شروع فرما دیجئے۔
٭مدنی عَطیّات جمع کرنے کی رسیدیں جن اسلامی بھائیوں کو جاری کی جائیں اُن کی مکمل تفصیلات (نام، فون نمبر،ایڈریس، تنظیمی ذِمّہ داری، کابینہ اور کابینات وغیرہ) نیز رسید بُک نمبر اور رسید بُک کا سیریل بھی مالیات مکتب کی طرف سے دئیے گئے رسید بُک اجراء رجسٹر/ فارم پرضرور تحریر فرمائیے۔
٭ دعوتِ اسلامی کے لئے مدنی عَطیّات کی وُصولی کرتے وقت رسید میں موجود تمام تفصیلات (مثلاً نام، فون نمبر ،ایڈریس، ای میل ایڈریس وغیرہ ) میں سے جس قدر ممکن ہو معلوم کرکے درج کیجئے اِسی طرح رسید پر تحریر مَدّات (زکوٰۃ، فطرہ، عُشْر وغیرہ) کے آگے اِن ہی مَدّات کی رقم درج فرمائیے۔عَطیّات رسید پُر کرنے کا مکمل طریقہ جاننے کیلئے اسی رسالہ کے صفحہ 39پر پُر کی ہوئی رسید کا نمونہ ملاحظہ فرمائیے۔
یاد رہے! ذرا سی غفلت یا جلد بازی کی وجہ سے مَدّات کو واضح نہ کرنا کسی کی زکوٰۃ یا فطرہ ضائع ہونے کا سبب بن سکتا ہے، لہٰذا مدنی عَطیّات کی وُصولی کے وقت مدنی عَطیّات کی مَدّات کامکمل اِنْدِراج رسید پر کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے پاس موجود رجسٹریا کاپی وغیرہ میں لازمی کرلیجئے تاکہ کسی بھی صورت میں مَدّات
کی تفصیلات ضائع ہونے کا اندیشہ نہ رہے۔
٭ مدنی عَطیّات دینے والے کا فون نمبر رسید پر دستخط کے ساتھ ضرور درج فرمائیے تاکہ مجلسِ مالیات یا اِفتاء مکتب کومدنی عَطیّات سے متعلق کسی بھی قِسم کی تفصیلات معلوم کرنی ہوں تو رابطہ کیا جاسکے، اِسی طرح اگر کوئی اسلامی بھائی کسی اَور کی طرف سے مدنی عَطیّات جمع کروائے تو مدنی عَطیّات بھیجنے والے اورمدنی عَطیّات لانے والے دونوں کی تفصیلات رسید پر درج کیجئے۔
٭ دعوتِ اسلامی کے لئے مدنی عَطیّات دینے والے ہر اسلامی بھائی کو مجلسِ مالیات کی طرف سے جاری کردہ مدنی عَطیّات کی رسید ضرور دیجئے ، اگر کوئی اسلامی بھائی یہ کہہ کر رسید لینے سے اِنکار کرے کہ ’’مجھے دعوتِ اسلامی پر بھروسہ ہے ‘‘تب بھی ذہن بنا کر رسید پیش کرنے کی کوشش فرمائیے کیونکہ اِس طرح دعوتِ اسلامی کا پیغام بذریعہ رسید گھر کے کئی اَفراد تک پہنچ سکتا ہے۔
٭علاقہ / شہر /ڈویژن/کابینہ کسی بھی سطح کا ذِمّہ دار ہو اُسے چاہئے کہ جاری کی گئی رسیدبُکس (Book's) اور ان کے مطابق جمع شدہ مدنی عَطیّات مَدّات کی وضاحت کے ساتھ مکمل ریکارڈ اور بچ جانے والی رسیدیں شَوَّالُ الْمُکَرَّمکے ابتدائی 5 دنوں کے اندر اندر اپنے متعلقہ ذِمّہ دار کو جمع کروا کر ’’ مدنی عَطیّات رسید برائے ذمہ داران ‘‘ لازمی حاصل کرے ۔
سوال:نقدی (CASH) اور انعامی بانڈز کی صورت میں ملنے والے مدنی
عَطیّات وُصول کرنے سے متعلق احتیاطیں بیان فرما دیجئے۔
جواب:کیش کی صورت میں وُصول کئے جانے والے مدنی عَطیّات ہاتھوں ہاتھ چیک فرما لیجئے، ایسے نوٹ بطورِ عَطیّات ہرگز وُصول نہ کیجئے جو جعلی ہوں یا بند ہو چکے ہوں یا اُن کی حالت ایسی ہو کہ بینک بھی وُصول نہ کرتا ہو البتہ ایسی صورتِ حال میں بحث و مُباحَثہ اور سخت کلامی سے اجتناب کرتے ہوئے حکمتِ عَمَلی اور حُسنِ اَخلاق سے کام لیجئے۔
٭ گورنمنٹ کی طرف سے جاری کردہ اِنعامی بانڈزبھی عَطیّاتِ نافِلہ یا واجِبہ کے طور پر لئے جاسکتے ہیں، اِنعامی بانڈز کا حکم بھی کیش کی طرح کا ہے یعنی جس طرح کیش کی حفاظت کا اِنتظام کیا جاتا ہے بالکل اسی طرح اِن کی بھی حفاظت کا اِنتظام کرنا چاہئے اور بانڈز وُصول کرنے کی صورت میں رسید پر دیگر تفصیلات کا اِنْدِراج کرتے وقت بانڈ کا نمبر اور اُس کی مالیت ضرور تحریر کیجئے اور مالیات مکتب میں وہی بانڈز جمع کروائیے، بانڈز کو تبدیل کرنے یا اَز خود کیش کروانے کی ہرگز اجازت نہیں۔
سوال:مدنی عَطیّات میں اگر غیر مُلکی کرنسی، سونا، چاندی یا کوئی اور قیمتی دھات وغیرہ موصول ہو تو کیا اُسے فروخت کرکے رقم مجلسِ مالیات کو جمع کروا سکتے ہیں؟
جواب:عَطیّاتِ واجبہ یا نافلہ میں سونا ،چاندی یا غیر مُلکی کرنسی وغیرہ میں سے جو چیز جس صورت میں مَوْصول ہو اُسی صورت میں متعلقہ مالیات مکتب میں جمع کروا ئیے۔
٭ اس بات کا خیال رکھئے کہ عَطیّاتِ واجِبہ اور نافِلہ اس طرح مِکس نہ ہونے پائیں کہ اِمتیاز ہی نہ رہے کہ کون سے واجِبہ تھے اور کون سے نافِلہ ، کیونکہ اس معاملے
میں ذرا سی غفلت و بے اِحتیاطی سے تاوان لازم ہو سکتا ہے۔
٭ عَطیّات کے مہینے (یعنی رَجَب ،شَعبان،رَمضان)ہوں یا عام دن، کیش کی صورت میں مَوْصول ہونے والے مدنی عَطیّات ضرورتاًایک یا دو دن سے زیادہ اپنے پاس گھر،مَدْرَسے یا جامعہ وغیرہ میں نہ رکھیں کہ مدنی عَطیّات جتنی زیادہ جلدی مدنی مرکز کو جمع کروائیں گے اتنی ہی جلدی آپ اور جن کے عَطیّات ہیں دونوں بریٔ الذمّہ ہوسکیں گے، بلاوجہ تاخیر کرنے کی صورت میں آزمائش ہی آزمائش ہے، لہٰذا تنظیمی ترکیب کے مُطابق مدنی عَطیّات اپنے متعلقہ ذِمّہ داریا مالیات مکتب میں مَدّات کی وضاحت اور مکمل تفصیل کے ساتھ فوری طور پر جمع کروا کر ’’مدنی عطیات رسید برائے ذمہ داران‘‘یا ’’ رسید برائے مکتب‘‘ ضرور حاصل فرمائیں۔
٭ اگرکیش فوری طورپر جمع کروانا ممکن نہ ہو تو حفاظت کے ساتھ کسی محفوظ جگہ پر رکھئے اور اس بارے میں اپنے متعلقہ ذِمّہ داران کو بھی مُطّلع فرمادیجئے اور پھر جیسے ہی ممکن ہو فوری طورپر متعلقہ ذِمّہ دار یا مالیات مکتب میں جمع کروادیجئے، یاد رہے! ایسی صورت میں حفاظت کا بھر پور اِہتمام ہونا چاہئے، جان بوجھ کر سستی کرنا آپ کیلئے آزمائش کا سبب بن سکتا ہے، نیز نقصان کی صورت میں تاوان بھی لازم آسکتا ہے،بہرحال محتاط سَدا سُکھی رہتا ہے۔
٭ مجالس و شعبہ جات کے ذِمّہ داران اپنے متعلقہ ذِمّہ دارکو عَطیّات جمع کرواتے وقت عَطیّات رسید ضرور حاصل فرمائیں اور اِس پر مکمل تفصیلات کا اِنْدِراج بھی چیک فرمالیں۔
٭ ’’ مدنی عَطیّات رسید برائے ذمہ داران ‘‘ پر عَطیّات جمع کروانے والے اور جمع کرنے والے دونوں ذمہ داران کی تفصیلات ( نام ، ایڈریس، فون نمبر،ذِمّہ داری وغیرہ) اور مدنی عطیات کی مدات کی مکمل تفصیلات ضرور لکھیں، ’’ مدنی عَطیّات رسید برائے ذمہ داران ‘‘کا پُر کیا ہوا نمونہ اسی رسالے کے صفحہ41 پر مُلاحظہ کیجئے۔
٭ تمام ذِمّہ دار ان اپنے ماتحت اسلامی بھائیوں سے عَطیّات وُصول کرتے وقت ’’ مدنی عَطیّات رسید برائے ذمہ داران ‘‘ ہی استعمال فرمائیں اور اسی پر وُصولی دیں، اگر مَدّات زیادہ ہوں اور رسید پرکالَم کم ہوں تو دوسری رسیدپر اِنْدِراج فرمائیں، رسید کی پچھلی طرف یا اَطراف میں مَدّات کی تفصیلات کا اِنْدِراج نہ فرمائیں۔
٭ نمازِ عید کے لئے جاتے ہوئے یا اِس قِسم کے دیگر مواقع پر اکثر لوگ جلدی میں ہوتے ہیں اور بعض اوقات فطرے سے زیادہ رقم یہ کہہ کر دے جاتے ہیں کہ اتنی رقم فطرہ ہے اور باقی عَطیّاتِ نافِلہ یا ہرنیک وجائز کام کیلئے ہے، ایسے لوگ جلدی کی و جہ سے عُموماً رسید نہیں لے پاتے ایسی صورت میں بستے پر موجود اسلامی بھائیوں کو چاہئے کہ عَطیّاتِ واجبہ اور نافلہ کی رقم فوری طور پر نوٹ فرمالیں بصورتِ دیگر اِن کے آپس میں مِکس ہوجانے اور تاوان کی صورت بننے کا قوی اندیشہ ہے۔
مدنی مشورہ : اپنے پاس ہر وقت قلم اور مدنی پیڈ یا ڈائری وغیرہ رکھئے اور اِن کا بَرْوَقْت استعمال بھی کیجئے۔
سوال:مدنی عَطیّات میں اگر کوئی چیک دے تو وُصول کر سکتے ہیں یا نہیں؟اگر
وُصول کرسکتے ہیں تو اس کا طریقہ بھی ارشاد فرما دیجئے ۔
جواب: مدنی عَطیّات کے چیک خواہ صَدَقاتِ واجِبہ (مثلاً زکوٰۃ ، فطرہ، عُشْر وغیرہ ) کے لئے ہوں یا نافلہ کے لئے، وُصول کئے جاسکتے ہیں لیکن چیک بنواتے اور وُصول کرتے وقت اس بات کو ضرور مَدِّ نظر رکھیں کہ ’’کراس چیک‘‘ دعوتِ اسلامی (Dawateislami) کے نام پر بنوائیں اور وہی چیک ڈویژن مالیات ذِمّہ دار یامتعلقہ مالیات مکتب میں جمع کروائیں،اپنے یا کسی اَورکے ذاتی اکاؤنٹ میں جمع کروا کر اس کے بدلے اپنایا کسی اَور کا چیک جمع کروانے کی تنظیمی طورپر ہرگز اجازت نہیں۔
٭ اگر کوئی اسلامی بھائی اکاؤنٹ کی تفصیلات طَلَب کریں تو اُنہیں زکوٰۃ فطرہ ، لنگرِ رضویہ اور نفلی صدقات کے اکاؤنٹس کی الگ الگ تفصیل (جو کہ اس رسالے کے صفحہ 42 پر بھی دی گئی ہے) وضاحت کے ساتھ بتائیے اور ساتھ ہی ساتھ اُن کا یہ ذہن بھی بنائیے کہ آپ جیسے ہی کو ئی عَطیّات متعلقہ اکاؤنٹ بالخصوص زکوٰۃ وفطرہ والے اکاؤنٹ میں کسی بھی ذریعے سے ٹرانسفر یا ڈپوزٹ فرمائیں توٹرانسفریا ڈپوزٹ کی رسید کے ساتھ donations@dawateislami.net پر ای میل یا واٹس ایپ (Whats App) نمبر03327331516 پرمیسج یا 03158272203 پر ایس ایم ایس کے ذریعے ضرور مُطّلع فرمائیں کہ آپ نے کس اکاؤنٹ میں؟ کس تاریخ کو؟ کس مَدْ میں؟ کتنی رقم جمع کروائی ہے؟ تاکہ آپ کی زکوٰۃ ،فطرہ و دیگر واجبات بروقت ادا کئے جاسکیں، اگر آپ کی طرف سے اِطِّلاع ملنے میں تاخیرہوئی تو ممکن ہے کہ آپ کی زکوٰۃ تاخیر سے ادا ہو اور زکوٰۃ کی ادائیگی میں تاخیر کرنا گناہ
ہے۔ یاد رہے! اگر بینک معمول کے مطابق کھلے رہے تو آپ کے صَدَقاتِ واجبہ دعوتِ اسلامی کے بینک اکائونٹ میں کلئیر ہوجانے کی صورت میں تقریباً 15 سے 20دن کے اندر اندر اَدا کئے جاسکیں گے۔ اِنْ شَاءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ
٭عَطیّاتِ واجبہ یا نافلہ اگر شہر سطح کے مالیات کے اکاؤنٹ میں جمع کروائیں تو اُس کی رسید کی کاپی بھی اپنے پاس ضرور محفوظ رکھئے اور مالیات میں اِنْدِراج کروانے اور ’’رسید برائے مکتب‘‘ حاصل کرنے کے لئے بینک کی اصل رسید (Original Bank Slip) اپنے ساتھ لیتے آئیے۔
٭عُموماً پاکستان بھر سے دعوتِ اسلامی کے اکائونٹ میں عَطیّات جمع کروانے پر بینک کی طرف سے کوئی اَخراجات (Charges) نہیں مگر اِس کے باوجود اگر آپ کے یہاں کسی قسم کے اَخراجات (Charges) مانگے جائیں تو اِس کی ادائیگی مدنی عَطیّات سے نہ کیجئے بلکہ ایسی صورت میں پہلے متعلقہ مالیات مکتب سے رابطہ فرمائیے۔
٭ بسا اَوقات مدنی مرکز کی طرف سے کسی مخصوص مَد کیلئے مدنی عَطیّات جمع کرنے کا اِعلان کیا جاتا ہے اور پھر اس کیلئے مدنی عَطیّات مُہِم شُروع ہوجاتی ہے توایسی مَدّات میں ذاتی یاد داشت کی بُنیاد پراپنے الفاظ سے مدنی عَطیّات وُصول کرنے کی ہرگز ترکیب نہ بنائیے بلکہ اعلان کئے گئے الفاظ کے مُطابق ہی مدنی عَطیّات وُصول فرمائیے۔
٭اگر کوئی سُود ، جُوا یا رِشوت وغیرہ کی رقم عَطیّات میں دے تو ہرگز وُصول نہ کیجئے
بلکہ ان سے عرض کردیجئے کہ ’’ دعوتِ اسلامی کے مدنی عَطیّات میں اس قسم کی رقم وُصول نہیں کی جاتی‘‘ البتّہ اگر نادانستہ طور پرآپ اِس قِسم کی رقم وُصول کر چکے ہیں تو دارُ الافتاء اہلسنت سے اِس کے بارے میں شرعی رہنمائی حاصل کیجئے اورملنے والی ہدایات کے مُطابق عمل کیجئے اور اگر دارُ الافتاء سے وہ رقم صَدَقہ کرنے کا کہا جائے تو آپ اَزخود کسی فقیرِ شرعی کو ثواب کی نِیَّت کئے بغیر اَدا کردیجئے، بہر صورت توبہ بھی کیجئے اورآئندہ نہ لینے کا عہد بھی کیجئے۔
٭ عَطیّات گُم ہوجانے ،کم ہوجانے ،زیادہ ہوجانے یا چوری وغیرہ ہوجانے کی صورت میں فوراً تنظیمی ترکیب کے مُطابق متعلقہ ذِمّہ داران کے ذریعے مجلسِ مالیات کو تحریری طور پر تفصیلات سے آگاہ فرمائیے، ایسی صورت میں مجلسِ مالیات، اِفتاء مکتب سے شرعی رہنمائی حاصل کرکے آپ کو مسئلہ کی رہنمائی سے متعلق آگاہ کر دے گی، ضرورت پڑنے پر آپ کو اِفتاء مکتب میں بُلایا بھی جاسکتا ہے، بہرحال ملنے والی رہنمائی کے مُطابق ہی عمل کیا جائے، کہیں ایسا نہ ہو کہ یہاں(دُنیا ) کی ذرا سی شرم بروزِ قیامت بارگاہِ خدواندی عَزَّوَجَلَّ میں شرمندگی کا باعث بن جائے۔ اَلْاَمَان وَالْحَفِیْظ
سوال:کیا حج یا عمرے کے دَمْ یا بَدَنَہْ کی رقم عَطیّاتِ دعوتِ اسلامی میں وُصول کی جاسکتی ہے؟
جواب:حج یا عمرے کے دَمْ یا بَدَنَہْ کی رقم مدنی عَطیّات میں ہرگز وُصول نہ کیجئے کیونکہ حج یا عمرے کا دَمْ یا بَدَنَہْ قربانی کی صورت میں حُدُودِ حرم شریف میں ہی
دیناضروری ہوتاہے۔
سوال:کیا غیر مُسلم سے چندہ لیا جا سکتا ہے؟
جواب: غیر مسلم یا بد مذہب سے چندہ لینے کی ہرگز اجازت نہیں ۔ مزید تفصیل چندے کے بارے میں سوال جواب کے صفحہ نمبر 19پر مُلاحَظہ فرمائیے۔
سوال:کیا نابالغ کی ذاتی رقم مدنی عَطیّات میں وُصول کی جاسکتی ہے؟
جواب:نابالغ کی ذاتی رقم مدنی عَطیّات میں ہرگزوُصول نہ فرمائیے، ہاں اگر نابالغ کے ذریعے اُس کے والدین یا سَرپَرَسْت اپنے ذاتی عَطیّات بھیجیں تو وُصول کئے جاسکتے ہیں۔
سوال:عُشْر کی مَد میں اگر کوئی نقدی دے تو کیا وُصول کی جاسکتی ہے؟
جواب:اگر کوئی شخص اپنی فصل کا عُشْروغیرہ بیچ کر اُس کی نقدی دے تو وُصول کی جاسکتی ہے البتہ عُشْر میں وُصول شُدہ گندم وغیرہ کو حیلے سے پہلے خود بیچنے کی ہرگز اجازت نہیں۔
سوال:کیا مدنی عَطیّات کوئی اس نِیَّت سے ازخود خرچ کرسکتا ہے کہ میں نے جمع کئے ہیں ، کچھ دنوں بعد مجلسِ مالیات کو جمع کروا دوں گا؟
جواب:دعوتِ اسلامی کے لئے وُصول کئے گئے مدنی عَطیّات اپنے یا کسی اَورکے ذاتی مُعاملات پر خرچ کرلینے کی تنظیمی و شرعی طور پر ہرگز اجازت نہیں، ایسا کرنے پر تَوبہ اور تاوان دونوں لازم آسکتے ہیں۔
سوال:عَطیّاتِ دعوتِ اسلامی میں ’’مَنّت ‘‘کی رقم وُصول کرنے کا طریقہ ارشاد
فرما دیجئے۔
جواب:مَنّت کے حوالے سے مدنی عَطیّات مَوْصول ہوں توکسی پرچے پر مکمل تفصیلات لکھ / لکھوا کر رسید کے ساتھ ضرور مُنسلک فرمائیں کہ مَنّت کیا مانی تھی اوراس کے اَلفاظ کیا تھے؟ مثلاً میں امتحان میں کامیاب ہوگیا تو 500 رُوپے دعوتِ اسلامی کو دوں گا یافیضانِ مدینہ میں دوں گا، اگر میرا فلاں کام ہوگیا تو میں اللّٰہعَزَّوَجَلَّ کی راہ میں 1000 رُوپے دوں گا وغیرہ تاکہ شرعی رہنمائی کے مطابق ہی ان عَطیّات کا استعمال کیا جاسکیکیونکہ بعض منتیں واجب ہوتی ہیں اوربعض نَفْل لہٰذا تفصیل معلوم نہ ہونے کی صورت میں مسائل کا سامناہوسکتا ہے۔
سوال:مرحومین کی نمازوں اور روزوں کے فِدیے وُصول کرنے کا طریقہ ارشاد فرما دیجئے۔
جواب:اگر کوئی مرحومین کی طرف سے نمازوں یا روزوں کے فِدیے دینا چاہے تو اُسے ’’ مرحومین کی نمازوں اور روزوں کے فِدیے والا مَسْئَلہ ‘‘ جوکہ درج ذیل ہے، پڑھائیے یا پڑھ کر سُنائیے، اگر اِس کے مطابق ترکیب بنتی ہو تو وُصول فرما کر رسید پر ضرور تحریر فرمائیے۔
٭میِّت کی عُمْر معلوم کر کے اِس میں سے نو سال عورت کے لئے اور بارہ سال مَرد کے لئے نابالِغی کے نکال دیجئے۔ باقی جتنے سال بچے اُن میں حساب لگائیے کہ کتنی مُدّت تک وہ(مرحومہ یا مرحوم) بے نمازی رہا یا کتنی نمازیں اس کے ذِمّے قضا کی
باقی ہیں۔ زیادہ سے زیادہ اندازہ لگالیجئے۔بلکہ چاہیں تو نابالِغی کی عُمْر کے بعدسے بَقِیَّہ تمام عُمْر کا حساب لگا لیجئے۔ اب فی نماز ایک صَدَقۂ فِطْر خَیْرات کیجئے۔ ایک صَدَقۂ فِطْر کی مِقْدار دو کلو میں تقریباً 80 گرام کم گیہوں یا اُس کا آٹا یا اُس کی رقم ہے اور ایک دن کی چھ نمازیں ہیں پانچ فرض اور ایک وِتْر واجب لہٰذا دو کلومیں 80 گرام کم گیہوں کی رقم مَثَلاً 100 روپے ہو تو ایک دن کی نمازوں کے 600روپے ، 30دن کے اٹھارہ ہزار (18,000) روپے اور بارہ ماہ کے دو لاکھ،سولہ ہزار (2,16,000) روپے ہوئے۔ اب اگر کسی میِّت پر 50 سال کی نمازیں باقی ہیں تو اُن کا فِدیہ ادا کرنے کے لئے ایک کروڑ،آٹھ لاکھ (1,08,00,000) روپے خَیْرات کرنے ہوں گے۔
٭ روزوں کا حساب بھی بالکل اِسی طرح لگائیے کہ کتنی مُدّت تک وہ ( مرحومہ یا مرحوم) روزے نہ رکھ سکا یا کتنے روزے اُس کے ذِمّے قضا کے باقی ہیں۔ زیادہ سے زیادہ اندازہ لگالیجئے،بلکہ چاہیں تو نابالِغی کی عُمْر کے بعدسے بَقِیَّہ تمام عُمْر کا حساب لگا لیجئے، اب فی روزہ ایک صَدَقۂ فِطْر خَیْرات کیجئے، ایک صَدَقۂ فِطْر کی رقم اگر 100 روپے ہو تو ایک دن کے روزے کے 100 روپے اور30دن کے 3000 روپے ہوئے،اب اگر کسی میِّت پر 50 سال کے روزے باقی ہیں تو 50 سال کے روزوں کے فِدیے ادا کرنے کے لئے ایک لاکھ پچاس ہزار (1,50,000) روپے خَیْرات کرنے ہوں گے ۔
٭نیز فِطْرے کی رقم کا حساب بھی گیہوں کے موجودہ بھاؤ سے لگانا ہوگا۔ اگر
وُرَثا اپنے مرحومِین کے لئے یہ عمل کریں تو یہ میِّت کی زبردست اِمْداد ہوگی، اِس طرح مرنے والا بھی اِنْ شَائَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ فرض کے بوجھ سے آزاد ہوگا اور وُرَثا بھی اَجر و ثواب کے مُسْتَحق ہوں گے ۔ بعض حضرات مسجد وغیرہ میں ایک قرآنِ کریم کا نُسخہ دے کر اپنے مَن کو مَنا لیتے ہیں کہ ہم نے مرحوم کی تمام نمازوں یا روزوں کا فِدیہ اَدا کر دیا تو یہ محض اُن کی غلَط فَہمی ہے۔نماز کے فِدیے کے بارے میں تفصیلی اَحْکامات سیکھنے کے لئے بہارِ شریعت حِصّہ چہارم سے باب ’’نماز کا بیان‘‘ کامُطالعہ فرمائیے۔
٭اگر کوئی زندہ کی طرف سے روزوں کا فِدیہ دینا چاہے تواُسے ’’زندہ شیخِ فانی کے روزوں کے فِدیوںوالا مَسْئَلہ ‘‘جوکہ درج ذیل ہے ، پڑھائیں یا پڑھ کر سنائیں ، اگر اس کے مُطابق ترکیب بنتی ہو تو وُصول فرمائیں۔
٭ہر شخص کو روزے کا فِدیہ دینے کی اجازت نہیں بلکہ یہ حکم ایسے شخص کے لئے ہے جو بڑھاپے کے سبب اتنا کمزور ہو گیا ہو کہ اب روزے رکھنے کی قدرت پانے کی اُمیدہی نہ رہی ہو (نہ گرمی میں ،نہ سردی میں، نہ لگاتار ،نہ مُتَفَرِّقیعنی علیحدہ علیحدہ طور پر) تو ایسے شخص کو روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے،ایسا شخص فی روزہ ایک فدیہ یعنی ایک صَدَقۂ فِطْر خَیْرات کرسکتا ہے لیکن اگر فِدیہ دینے کے بعدوہ شخص روزہ رکھنے پر قادِر ہوگیا توجو روزے قضا ہوئے تھے اور اُن کے فِدیے دے چکا تھا اُن روزوں کی قضا لازم ہو گی اورایسی صورت میں جو فِدیے دے چکا تھا وہ نَفْل
ہوجائیں گے۔
٭اگر کوئی شخص بڑھاپے کے علاوہ کسی بیماری کے سبب یا کسی اَورصحیح وجہ سے روزے نہیں رکھ پاتا تو فِدیہ دینے کی اجازت نہیں بلکہ تندُرُست ہونے یا اُس صحیح وجہ کے ختم ہونے کا انتظار کرے اور تندُرُست ہوجانے پر اُن روزوں کی قضا کرے اوراگر بیماری سے صِحَّت یاب ہونے کی اُمید ہی نہیں بلکہ یقین ہوچلا ہے کہ اب مَوت ہی آجائے گی تو ایسی صورت میں اُن روزوں کے فدیہ کی ادائیگی کیلئے وصیّت کرے۔
٭ کَفّارہ قَسَم کا ہو یاروزے کااِسی طرح فدیہ نماز کا ہو یا روزے کا بلکہ عام صَدَقۂ فِطْر میں بھی اُس جگہ کا اعتبار کیا جائے گا جہاںوہ رہتا ہے یعنی اگر کوئی شخص مدینے شریف میں رہتا ہے اوراپنی قَسَم کا کَفّارہ پاکستان میں اَدا کرنا چاہتا ہے تو (خواہ وہ صَدَقۂ فِطْر کی ادائیگی بیرونِ مُلک کرنسی میں کرے یا بیرونِ مُلک کرنسی کے اعتبار سے پاکستانی کرنسی میں) مدینے شریف کے صَدَقۂ فِطْر کی رقم کا اعتبار کیا جائے گا۔روزے کے فِدیے کے بارے میں تفصیلی اَحْکامات سیکھنے کے لئے بہارِ شریعت حِصّہ پنجم سے باب ’’روزہ کا بیان‘‘ کا مُطالعہ فرمائیے۔
نوٹ: فی الحال لَوٹ پھیر کرنے کی سہولت میسر نہیں لہٰذا آپ خود ہی لَوٹ پھیر کر کے دیجئے، ہم آپ کی رقم لوٹ پھیر کے بغیر شرعی فقیر کو اَدا کر دیں گے۔
٭اگر کوئی اسلامی بھائی مزید تفصیلات جاننا چاہے تو اُسے رابطے کیلئے دارُ الافتاء اہلسنّت کے نمبرز دے دیجئے، دارُ الافتاء اہلسنّت سے اندرونِ مُلک وبیرونِ مُلک رابطے کیلئے نمبرز اِسی رسالے کے صفحہ نمبر43،44 پرملاحظہ فرمائیں۔
سوال:اگر کوئی قَسَم کے کَفّارے کی رقم دعوتِ اسلامی کو دینا چاہے تو کس حساب سے وُصول کی جائے ؟
جواب:قسم کے کَفّارے کی مَد میں عَطیّات موصول ہوں تو وُصول کرتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھئے کہ ایک قَسَم کے کَفّارے کی مَد میں 10 صَدَقۂ فِطْر کی رقم وُصول کی جائے گی یعنی اگر صَدَقۂ فِطْر 100روپے ہو تو ایک قَسَم کے کَفّارے میں 1000 روپے وُصول کئے جائیں گے۔
یاد رہے! قَسَم کے کَفّارے کا فارم اب ہررسید بُک میں موجود ہے ،ضرورتاً اس کی کاپیاں کرواکر رکھ لیجئے، آپ کی سہولت کیلئے اِس رسالے کے صفحہ 40 پر پُر کیا گیا نمونہ بھی دیا گیا ہے، اس فارم پر دی گئی ہدایات کے مُطابق ہی قسم کے کَفّارے وُصول فرمائیے اور قَسَم کے کَفّارے کا فارم رسید کے ساتھ مُنْسَلِک فرمائیے۔
سوال:صَدَقۂ فِطْر کی مقدار ارشاد فرمادیجئے۔
جواب: ایک صَدَقۂ فِطْر کی مِقدار 1920گِرام (یعنی دو کلو میں 80 گِرام کم )گندم یا اُس کا آٹا یا اُس کی قیمت ہے ،اِس سے کم وُصول نہ فرمائیں کیونکہ کم وُصولی کی صُورت میں ادائیگی نہیں ہو سکے گی البتہ اگرکوئی زیادہ جمع کروانا چاہے مثلاً ایک صَدَقۂ فِطْر کی مقدار اگر 100 روپے مُتَعیّن کی گئی ہو اور دینے والا 112یا126کے حساب سے دے تو وُصولی کی جاسکتی ہے، لیکن یاد رہے!ایسی صورت میں صدقۂ فطر(یاکفارہ یا فدیہ) کی مَدْ میں زائد ملنے والی رقم بھی صدقۂ فطر (یاکفارہ یا فدیہ) ہی شمار ہوگی، اسے اپنے طور پر نفلی صدقہ شمار نہیں کیا جاسکتا جب تک کہ صدقہ فطر دینے والا زائد رقم کے نفلی
صدقہ ہونے کی وضاحت نہ کردے۔
سوال:کیا عَطیّات رسید بُک کی حفاظت کا انتظام کرنا ضروری ہے؟ برائے کرم رہنمائی اور تَربِیَت فرمادیجئے۔
جواب:مدنی عَطیّات جمع کرنے کے لئے جن اسلامی بھائیوں کو رسید بکس جاری کی جائیں اُن کو دینی کاموں کے لئے چندہ کرنے کے فضائل سُنانے کے ساتھ ساتھ رسیدیں واپس نہ کرنے کی صورت میں پیش آنے والے مُمکِنہ مسائل سے بھی آگاہ فرمائیں، اِس کابہتر اور آسان طریقہ یہ ہے کہ اُن اسلامی بھائیوں کو ’’شرعی مسئلہ‘‘ کے نام سے رسید بُک والا درج ذیل فتویٰ پڑھ کر سُنا دیا جائے۔
عَطیّات جمع کرنے کیلئے بنائی جانے والی تمام قِسْم کی رسیدیں مجلسِ مالیات یا جس کوبھی دی جائیں اُس کے پاس بطورِ امانت ہوتی ہیں جس کی حفاظت کرنا بھی اُس کی ذِمّہ داری ہے اور جن اسلامی بھائیوں کو یہ رسیدیں دی جائیں اُن پر لازم ہے کہ تمام رسید یں مجلسِ مالیات کو واپس کردیں۔ بلا اجازتِ شرعی واپس نہ کرنا یا اپنی کوتاہی سے رسید یں گُم کر دینا ناجائز و گُناہ ہے۔ یاد رہے کہ اگر بطریقِ شرعی یہ ثابت ہوا کہ کسی کی تَعَدِّی یا حفاظت میں کوتاہی برتنے سے رسید یں گُم ہوئی ہیں تو اِس صورت میں اُس اسلامی بھائی کو رسیدوں کا تاوان بھی ادا کرنا ہوگا۔ (دارُالافتاء اہلسنت)
نوٹ:رسید بُک کامُحتاط استعمال نہ کرنے سے رسیدیں یا رسید بُک ضائع ہونے کا
قوی اندیشہ ہے لہٰذا عَطیّات جمع کرنے والے اسلامی بھائیوں کو کسی بھی قِسَم کی مُمکِنہ غفلت و بے احتیاطی سے بچانے کے لئے ان کی سہولت و خَیْر خواہی کے پیشِ نظر اِفتاء مکتب کی مُشاوَرَت سے مذکورہ فتویٰ رسید بُک کے اوپر بھی پرنٹ کروا دیا گیا ہے تاکہ اِحتیاط کا دامن نہ چھوٹنے پائے۔
اللّٰہعَزَّوَجَلَّ ہمیں امیرِ اہلسُنّت کی غُلامی اوردعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول پر اِسْتِقامَت کے ساتھ ہر مدنی کام کیلئے ہر وقت تیار رہنے کی توفیقِ سعید عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
حضرت سیِّدُنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ سَیِّدُ المتوکلین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’جو حلال روزی سوال سے بچنے ،گھر والوں کی خبرگیری کرنے اور پڑوسیوں پر شفقت کی نیت سے طلب کرے گا وہ قیامت کے دن اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ سے اس حال میں ملے گا کہ اس کا چہرہ چودھویں رات کے چاند کی طرح (چمکتا) ہوگا اور جو حلال روزی مال بڑھانے، فخر و تکبُّر اور دکھلاوے کی نیت سے طلب کرے گا تو وہ بارگاہِ الٰہی میں اس حال میں حاضر ہوگا کہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّاس سے ناراض ہوگا۔‘‘(مصنف ابن شیبۃ، کتاب البیوع،باب فی التجارۃ و الرغبۃ فیھا، ۵/۲۵۸، حدیث:۷)
قسم کھانے والے کا نام: بکر عطاری فون نمبر:021-31234567موبائل نمبر0332-1234567
ای میل ایڈریس: abc@gmail.com گھر /آفس کا پتہ: فلیٹ نمبر 2بلاکL
گلستانِ جوہر کراچی پاکستان
کتنی قَسَم کا کفارہ ہے تعداد: 1 کفّارے کی رقم:1,000 قسم جو کھائی تھی اس کے مکمل الفاظ تحریر فرمائیں:
اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم میں زید سے بات نہیں کروں گا، لیکن میں نے زید سے بات کرلی۔
٭قسم کے کفارے میں صدقۂ فطرکی رقم میں اس جگہ کا اعتبار کیا جائے گا جہاں قسم توڑنے والا شخص موجود ہے یعنی اگر کوئی شخص مدینہ شریف میں ہے اور اپنی قسم کا کفارہ پاکستان میں ادا کرنا چاہتا ہے تومدینہ شریف کے صدقۂ فطر کی رقم کا اعتبار کیا جائے گا۔
٭ایک قسم کے کفارے کی مد میں10صدقۂ فطر کی رقم وُصول کی جائے، ایک صدقۂ فطر کی مقدار 1920گرام (دوکلو میں 80گرام کم) گندم یا اس کا آٹا یا اس کی قیمت ہے، اس مقدار سے کم وُصول نہ فرمائیں کہ کم وُصولی کی صورت میں ادائیگی نہیں ہوسکے گی،مثلاً ایک صدقۂ فطر کی رقم اگر 100 روپے ہو تو 10صدقۂ فطر کی رقم 1000 بنے گی۔
٭البتہ اگرکوئی کفارے کی مد میں صدقۂ فطر کی رقم سے کچھ زیادہ جمع کروانا چاہے مثلاً ایک صدقۂ فطر کی مقدار اگر 100روپے متعین کی گئی ہواور دینے والا 112یا126کے حساب سے دے تو وُصولی کی جاسکتی ہے۔
٭قسم کے کفارے کے لئے جو رقم لی جارہی ہے ’’قسم کے کفارے کی ادائیگی‘‘ کی مَد میں ہی وُصول فرمائیں، اس رقم کو ہر نیک وجائز کام کی مَد میں ہرگز نہ لیں۔
دعوتِ اسلامی کے مدنی کاموں کیلئے مدنی عطیات جمع کروانے کیلئے زکوٰۃ،فطر اورصَدَقاتِ نافلہ وغیرہ کیلئے الگ الگ اکاؤنٹس کی تفصیلات درج ذیل ہیں، ملاحظہ فرمائیں،نیزجب بھی درج ذیل میں سے کسی اکاؤنٹ بالخصوص زکوٰۃ وفطرہ والے اکاؤنٹ میں کسی بھی ذریعے سے مدنی عطیات ٹرانسفر یا ڈپوزٹ فرمائیں توٹرانسفر رسید کے ساتھ donations@dawateislami.net پرمطلع فرمائیں، نیز اندرونِ ملک(پاکستان) سے بذریعہ ایس ایم ایس اس نمبر 03158272203 پر اوربیرونِ ملک(علاوہ پاکستان) سے اس Whats App نمبر03327331516 پربھی اطلاع دی جاسکتی ہے:
A/C NO: 0388514411000260
TITLE: DAWATEISLAMI
BANK: MCB
CLOTH MARKET BRANCH (0063) KARACHI
SWIFT CODE: MUCBPKKA
IBAN NO: PK58 MUCB 0388 5144 1100 0260
A/C NO: 0388841531000263
TITLE: DAWATEISLAMI
BANK: MCB
CLOTH MARKET BRANCH
(0063) KARACHI
SWIFT CODE: MUCBPKKA
IBAN NO: PK20 MUCB 0388 8415 3100 0263
A/C NO: 01012077
TITLE: DAWATEISLAMI - AL MADINA LIBRARY
BANK: UBL (AMEEN)
MAIN BRANCH (0891) M.A JINNAH ROAD KARACHI
SWIFT CODE: UNILPKKA
IBAN NO: PK85 UNIL 0112 0891 0101 2077
A/C NO: 010-0952-7
TITLE: DAWATEISLAMI LANGER-E-RAZWIA
BANK: UBL (AMEEN)
MAIN BRANCH (0891) M.A JINNAH ROAD KARACHI
SWIFT CODE: UNILPKKA
IBAN NO: PK65 UNIL 0112 0891 0100 9527
1( مدنی انعامات)2( مدنی قافلہ )3( مجلس بیرونِ ملک )4( مدنی تربیت گاہیں )5( مجلس ہفتہ وار اجتماع )6( اجتماعی اعتکاف (پوراماہِ رمضان / آخری عشرہ) )7( مجلس حج و عمرہ )8( مجلس ہفتہ وار مدنی مذاکرہ )9(جامعۃ المدینہ (للبنین)10( جامعۃ المدینہ (للبنات) )11( مدرسۃ المدینہ (للبنین))12( مدرسۃ المدینہ (للبنات))13( مدرسۃ المدینہ (جُز وقتی) )14( مدرسۃ المدینہ للبنین (رہائشی))15( مدرسۃ المدینہ (بالغان))16( مدرسۃ المدینہ کورسز )17( مدرسۃ المدینہ آن لائن )18( دارالمدینہ (للبنین))19( دارالمدینہ (للبنات) )20( دارالمدینہ(اسکول) )21( دارالافتاء اہلسنّت)22( المدینہ لائبریری )23( تَخَصُّصْ فِی الْفِقْہ)24( مجلسطِبّی علاج )25( مجلسِ توقیت )26( مجلس کارکردگی فارم و مدنی پھول )27( مجلس کورسز (مدنی انعامات و مدنی قافلہ کورس، قفلِ مدینہ کورس، مدنی تربیتی کورس ، وغیرہ) )28( المدینۃُ العلمیہ )29( مجلس ِتراجم )30( مکتبۃُ المدینہ)31( مدنی چینل )32( مجلس آئی ٹی )33( مدنی چینل ریلے مجلس )34( شعبۂ تعلیم )35( مجلس خصوصی اسلامی بھائی )36( مجلسِ اصلاح برائے قیدیان )37( مجلس تاجران )38( مجلس وکلاء و ججز )39( مجلس ذرائع آمد و رفت (ٹرانسپورٹرز) )40( مجلس ڈاکٹرز )41( مجلس ہومیو پیتھک ڈاکٹرز )42( مجلس ویٹرنری ڈاکٹرز (معالج حیوانات) )43( مجلس حکیم )44( مجلس اصلاح برائے کھلاڑیان )45( مجلس عشر و اطراف گائوں )46( مجلسِ رابطہ )47( مجلس رابطہ بالعلماء والمشائخ )48( مجلس مزاراتِ اولیاء )49( مجلس نشر و اشاعت )50( مجلس تاجران برائے گوشت )51( مجلس خدام المساجد )52( آئمہ مساجد )53( مجلس مکتوبات و تعویذاتِ عطاریہ )54( مجلس صحرائے مدینہ )55} مجلس تقسیمِ رسائل )56( مجلس خیرخواہی (زلزلہ و سیلاب زدگان وغیرہ) )57( مجلس امامت کورس )58( لنگرِ رضویہ )59( مجلس مالیات )60( مجلس اثاثہ جات )61( مجلس اجارہ )62( مجلس حفاظتی اُمور )63( مجلس فیضانِ مدینہ (مدنی مراکز) )64( مجلس تعمیرات )65( مجلس کارکردگی )66( مجلس مدنی عطیات بکس )67( مجلس مدنی بہاریں )68( مجلس فیضانِ مُرشد )69( مجلس تجہیز و تکفین )70( مجلس اجتماعِ ذکر و نعت )71( مجلس کورس برائے نیومسلم )72( مجلس تفتیش قراء ت و مسائل )73( آن لائن کورسز (علومِ اسلامیہ کورس، نیو مسلم کورس، فرض علوم کورس) )74( جامعۃ المدینہ (آن لائن) )75( مجلس چرمِ قربانی )76(مجلسِ تحقیقاتِ شرعیہ )77(مجلسِ اصلاح برائے فنکار ) )اسلامی بہنوں کی عالمی مجلس مشاورت کے تحت شعبے}: )78( مجلس مدنی کام برائے اسلامی بہنیں )79( مجلس فیضانِ مُرشد برائے اسلامی بہنیں )80( مجلس شعبۂ تعلیم برائے اسلامی بہنیں )81( مجلس خصوصی
اسلامی بہنیں )82( مجلس مدنی انعامات برائے اسلامی بہنیں )83( مدرسۃ المدینہ (بالغات) )84( مجلس کورسز برائے اسلامی بہنیں)85(مجلس حفاظتی اُمور برائے اسلامی بہنیں )86( مجلس رابطہ برائے اسلامی بہنیں )87( مدنی تربیت گاہیں برائے اسلامی بہنیں )88( مجلس مدرسۃُ المدینہ للبنات آن لائن )89( مجلس تعویذاتِ عطاریہ برائے اسلامی بہنیں )90( مجلس طبی علاج برائے اسلامی بہنیں )91( مجلس مالیات)92( مجلس تحفظ اوراقِ مقدسہ )93( تَخَصُّصْ فِی اللُّغَۃِ الْعَرَبِیَّہ )94( مجلس مدنی درس )95( مجلس اِزدِیادِ حُب (مدنی انعام نمبر 55))96( مجلس اجتماعی قربانی )97( مجلس دارُالمدینہ کالج و یونیورسٹی )98( مجلس مدنی کورس)99( مجلس سوشل میڈیا)100( مجلس ِ رابطہ برائے تاجران)101( مجلس برائے تحفظِ رِزق )102( مجلس خود کفالت
۶ جُمادَی الاخری ۱۴۳۷ھ / 16 مارچ 2016ء
٭٭ |
قرآنِ کریم |
کلامِ باری تعالیٰ |
٭٭٭٭٭٭ |
نمبر شمار |
کتاب |
مصنف/مؤلف/متوفی |
مطبوعہ |
1 |
کنزالایمان |
اعلی حضرت امام احمد رضا خان،متوفی ۱۳۴۰ھ |
مکتبۃ المدینہ، باب المدینہ کراچی |
2 |
خزائن العرفان |
صدر الافاضل مفتی نعیم الدین مراد آبادی،متوفی ۱۳۶۷ھ |
مکتبۃ المدینہ، باب المدینہ کراچی |
3 |
صحیح البخاری |
امام ا بوعبد اللّٰہ محمد بن اسماعیل بخاری ،متوفی ۲۵۶ھ |
دارالکتب العلمیہ، بیروت ۱۴۱۹ھ |
4 |
سنن الترمذی |
امام ابو عیسیٰ محمد بن عیسیٰ ترمذی، متوفی ۲۷۹ھ |
دار المعرفہ، بیروت۱۴۱۴ھ |
5 |
سننِ ابی داؤد |
امام ابو داؤد سلیمان بن اشعث سجستانی ،متوفی ۲۷۵ھ |
دار احیاء التراث العربی۱۴۲۱ھ |
6 |
المؤطا |
امام مالک بن انس اصبحی حمیری ،متوفی ۱۷۹ھ |
دار المعرفہ بیروت ۱۴۲۰ھ |
7 |
المعجم الکبیر |
حافظ سلیمان بن احمد طبرانی،متوفی ۳۶۰ ھ |
دار احیاء التراث العربی۱۴۲۲ ھ |
8 |
الترغیب والترہیب |
امام زکی الدین عبد العظیم بن عبد القوی منذری، متوفی ۶۵۶ |
دار الکتب العلمیہ ، بیروت۱۴۱۸ھ |
9 |
مشکاۃ المصابیح |
علامہ ولی الدین تبریزی ،متوفی ۷۴۱ھ |
دار الکتب العلمیہ،بیروت۱۴۲۱ھ |
10 |
مرقاۃ المفاتیح |
علامہ ملا علی بن سلطان قاری ،متوفی ۱۰۱۴ھ |
دار الفکر، بیروت ۱۴۱۴ھ |