اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
آدابِ دُعا
سَرورِ ذِیشان ،مکی مدنی سُلطانصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکا فرمانِ عالیشان ہے: اَلدُّعَاءُ مَحْجُوْبٌ عَنِ اللهِ حَتّٰى يُصَلّٰى عَلٰى مُحَمَّدٍ، وَعَلٰى اٰلِ مُحَمَّدٍ یعنی دُعا اللہ پاک سے حجاب میں ہے(یعنی قبول نہیں ہوتی) جب تک محمد(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم) اور ان کی آل پر دُرُود نہ بھیجا جائے۔([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
حضرت سیّدنا اَنَس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہفرماتے ہیں: ایک مرتبہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ایک ایسے شخص کی عیادت کے لئے تشریف لے گئےجو بہت کمزور ہوچکا تھا۔نبیٔ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اس سےفرمایا:کیا تم اللہ پاک سے کوئی دُعا کرتے تھے؟اس نے عرض کی:جی ہاں !میں یہ دُعا کرتا تھا:اے اللہ عَزَّوَجَلَّ! اگر تو مجھے آخرت میں کوئی سزا دینے والا ہے تووہ دنیا میں ہی دیدے ۔نبی ٔ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا :سُبْحٰنَ اللہ !تم اسے برداشت کرنے کی طاقت نہیں رکھتے ،تم یو ں کیوں نہیں کہتے:اے ہمارے رب! ہمیں دنیا اور آخرت میں بھلائی
عطا فرما اورہمیں دوزخ کےعذاب سےبچا۔ پھر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اس کے لئے دعا کی تو اللہ پاک نے اسے شفاعطا فرمادی۔([2])
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دُعا کی اہمیت ہر مسلمان جانتا ہے۔ہمیں اللہ پاک سےکیا،کن الفاظ سے، کس طرح مانگنا چاہئے اس کی اہمیت کا اندازہ بیان کردہ حدیث پاک سے لگایا جا سکتا ہے۔ہمارا خالق و مالک عَزَّ وَجَلَّ کیسا کریم ہے کہ مانگنے والوں سے خوش ہوتا اور نہ مانگنے والوں پر غضب فرماتا ہے لہٰذا ہمیں چاہیے کہ اللہ کریم سے اپنی حاجات اور خیر طلب کرتے رہیں۔ اللہ پاک سے خیر طلب کرنے کو ”دُعا “ کہتے ہیں اور”دُعا“ نہ صِرف عبادت ہے بلکہ نبیٔ پاکصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:اَلدُّعَاءُ مُخُّ الْعِبَادَةِ یعنی دُعا عبادت کا مغز ہے۔([3]) اَلدُّعَاءُ سِلَاحُ الْمُؤمِنِ وَ عِمَادُ الدِّیْنِ وَ نُوْرُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ یعنی دُعا مؤمن کا ہتھیار، دِین کا سُتُون اور آسمان و زمین کا نُور ہے۔([4])دُعاایسی عبادت ہے جو اس بات کااحساس دلاتی ہے کہ گویا بندہ اللہ پاک سے ہم کلام ہے۔دُعاکے ذریعےہی بندہ اللہ کریم کی بارگاہ میں اپنی حاجات و ضَروریات پیش کرتا ہے۔دُعا بندے کو اپنے کریم ربّ کی جناب میں پہنچاتی،اس کے حضور عاجزی کرواتی اور اس کی عظمتوں کا کلمہ پڑھواتی ہے۔ جسے دُعا کی توفیق دی گئی،اسے بہت بڑی خیر کی توفیق دی گئی اور اس کے لئے بھلائی کے دروازے کھول
دیئے گئے اور جس کے لیے دُعا کا دروازہ بند ہو گیا اس کے لیے خیر و عافیت کا دروازہ بند ہو گیا۔
دُعا جب اتنی اَہم عبادت ہے تو اس سے پہلے اچھی اچھی نیتیں بھی ضَرور کر لینی چاہییں کیونکہ بغیر نیت کے کسی بھی عملِ خیر کا ثواب نہیں ملتا ۔جتنی اچھی نیتیں زیادہ ہوں گی اتنا ہی ثواب بھی زیادہ ملے گا۔ دُعا مانگنے سے پہلے کی چند نیتیں ملاحظہ کیجیے:
(١)اللہ پاک کی رضا پانے اور ثواب کمانے کے لیے دُعا کروں گا (٢) دُعا کر کے حکمِ قرآنی (اُدْعُوْنِیْۤ اَسْتَجِبْ لَكُمْؕ- (پ۲۴،المؤمن:۶۰) ترجمۂ کنز الایمان: مجھ سے دعا کرو میں قبول کروں گا ۔) پر عمل کروں گا (۳)اَحادیثِ مُبارَکہ میں بیان کردہ دُعا کے فضائل پاؤں گا(۴)بَتَکَلُّفْ مُقَفَّع ومُسَجَّع اَلفاظ سے بچوں گا (۵) دِکھلاوے کے رونے سے پرہیز کروں گا(۶)دُعا میں خُشُوع و خُضُوع پیدا کرنے کی کوشش کروں گا (۷)دُعا کے ظاہری و باطنی آداب کا لحاظ رکھوں گا (۸) دُعا کا آغاز حمدِ الٰہی اور دُرُود شریف سے کروں گا(۹)اِختتام پر آیتِ دُرُود پڑھ کر دُرُود شریف پڑھوں گا (۱۰)اَشعار پڑھتے ہوئے اِخلاص پر نظر رکھوں گا ([5])(۱۱)عبادت سمجھ کر اتباعِ سنت میں دعا مانگوں گا(۱۲)دُعا کا اِختتام ان آیات پر کروں گا سُبْحٰنَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا یَصِفُوْنَۚ(۱۸۰)وَ سَلٰمٌ عَلَى الْمُرْسَلِیْنَۚ(۱۸۱) وَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۠(۱۸۲) (پ ۲۳،الصّٰفّٰت:۱۸۰ -۱۸۱-۱۸۲)
دُعا کی اَہمیت وفضیلت کے پیشِ نظر اس کے آداب کا جاننا اور دَورانِ دُعا انہیں بجالانا ضَروری ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ اِنسان کو دُنیوی بادشاہ یاکسی بھی عہدہ دار وغیرہ سے کوئی غَرض یا حاجت ہو تو اِنتہائی اَدب و اِحترام اور توجُّہ کے ساتھ اس کواپنی دَرخواست پیش کرتاہےکیونکہ اسے معلوم ہے کہ اگر لاپرواہی اور غفلت سے کام لیا تو بات نہیں بنے گی۔غور تو کیجئے جب دُنیوی بادشاہوں ،اُن کے درباروں اور عُہدہ داروں کے پاس جانے کے آداب بجا لانے کا یہ عالَم ہے تو اللہ پاک جو بادشاہوں کا بھی بادشاہ ہے، اس کی بارگاہ میں اپنی حاجت پیش کرنےمیں کس قدر اِہتمام ہونا چاہیے۔ یہ ہر ذِی شُعور سمجھ سکتا ہے۔ لہٰذا جب بھی دُعا مانگیں تو اِنتہائی توجُّہ اور یکسوئی کے ساتھ دُعا کے آداب بجا لاتے ہوئے مانگئے اِنْ شَآءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ دُعا قبول ہو گی۔
دُعا کے دوران بہترین الفاظ کا چناؤ بندے کو کسی مصیبت و پریشانی سے نجات دِلا سکتا ہے اور غیر محتاط الفاظ بندے کو آزمائش میں بھی مبتلا کر سکتے ہیں جسے اس واقعے سے سمجھا جا سکتا ہے:
بنی اسرائیل میں بَسُوس نام کا ایک شخص تھا ،اسے حکم ہوا کہ تیری تین دعائیں قبول ہوں گی۔اُس نے اپنی بیوی کے لئےبنی اسرائیل کی سب سے خوب صورت عورت بن جانے کی دعاکی،اس کی بیوی بنی اسرائیل کی خوب صورت ترین عورت بن
گئی مگرخوب صورتی کے غرور نے بیوی کوشوہر کا نافرمان بنا دیا۔تنگ آکربَسُوس نےاسےبھونکنے والی کتیا بن جانے کی بددعا دی،یہ بھی فوراً قبول ہوئی اور وہ کتیا بن گئی۔بَسُوس کے بیٹوں نے اپنی ماں کی حالت دیکھ کرباپ سے سفارش کی تواُس نے دعا کی: الٰہی!اسےپہلے والی شکل و صورت عطاکردے۔یہ دعا بھی قبول ہوئی اور اُسے پہلے جیسی صورت عطاکردی گئی۔یوں بَسُوس نےلفظوں کا غلط انتخاب کرکےقبولیت سے سرفراز ہونے والی تین دعائیں ضائع کردیں۔([6])
عُلَمائے کرام کَثَّرَہُمُ اللّٰہُ السَّلَام نے دعا کے کچھ آداب بیان فرمائے ہیں:3باطہارت
ہو3 قبلہ کی جانِب رُخ ہو 3مکمل توجہ کے ساتھ دُعا کرے 3دُعا کے اوّل و آخر نبیٔ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم پر دُرُود پڑھے 3ہاتھوں کو آسمان کی طرف اُٹھائے اور اپنی دُعا میں مسلمانوں کو بھی شامل کرے3قبولیتِ دعا کے لمحات مثلاً جمعہ کے دن خطبہ کے وقت([7])، بارش برستے ہوئے،اِفطار کے وقت، رات کے تہائی پہر اور ختمِ قرآن کی مجلس وغیرہ کا لحاظ کرے۔([8])
حضرتِ سَیِّدُنا علامہ اسماعیل حقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِیفرماتے ہیں :افضل یہ ہے کہ دعا میں دونوں ہاتھوں کو پھیلائے اور ان کے درمیان فاصلہ رکھے اگرچہ قلیل ہو۔
ایک ہاتھ کو دوسرے پر نہ چڑھائے ۔([9])
شیخِ طریقت،امیرِ اہلِ سنَّت،بانیِ دعوتِ اسلامی حضرتِ علّامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائیدَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ دعا شروع کروانے سے پہلے ہاتھ اٹھانے کے آداب اس طرح بیان فرماتے ہیں : دعا کے آداب میں سے ہے کہ جب بھی دُعا مانگیں تو نگاہیں نیچی رکھیں ورنہ نظر کمزور ہوجانے کا اندیشہ ہے۔ دعا کے لئے دونوں ہاتھ اس طرح اٹھائیں کہ سینے کی سیدھ میں رہیں... کندھوں کی سیدھ میں... چہرے کی سیدھ میں... یا اتنے بلند ہوجائیں کہ بغل کی سفیدی نظر آجائے ... چاروں صورتوں میں ہتھیلیاں آسمان کی طرف پھیلی ہوئی رکھیں کہ دعا کا قبلہ آسمان ہے۔([10])
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دُعا کرنے والے کو یہ بھی علم ہونا چاہیے کہاللہ کریم کی بارگاہ سے کیا مانگنا ہے اور کس طرح مانگنا ہے؟ بسااوقات ممنوع وناجائز چیزوں کی دُعا مانگی جارہی ہوتی ہے اور کبھی دُعا تو جائز چیزوں کے متعلق ہوتی ہے مگر الفاظ ایسے استعمال کیے جاتے ہیں جو اللہ پاک کی شان کے لائق نہیں ہوتے اور کبھی عافیت مانگنے کے بجائے آفت مانگی جا رہی ہوتی ہے جیسا کہ نبیٔ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے ایک دُعا مانگنے والےشخص کویہ کہتے سُنا:”الٰہی !میں تجھ سے صبر مانگتا ہوں۔“ فرمایا:” تُو آفت مانگ رہا ہے،اﷲ عَزَّوَجَلَّ سے عافیت مانگ۔“([11])
اِس حدیثِ پاک کے تحت مشہور مُفَسّر، حکیمُ الاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّانفرماتے ہیں: معلوم ہوا کہ دُعا کے اَلفاظ بھی اچھے چاہئیں اور نیت بھی اعلیٰ،وہاں لفظ کے ساتھ نیت بھی دیکھی جاتی ہے۔ ([12])
حضرت سَیِّدنا امام محمد بن ادریس شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہنے ایک بیماری میں یوں دُعا کی:یااللہ عَزَّ وَجَلَّ ! اگر تیری رضا اسی میں ہے تو اس بیماری میں اضافہ کر دے۔ یہ دُعا سن کر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے استاد حضرت امام مسلم بن خالد زَنجیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا:اے محمد! رُک جاؤ،اللہ پاک سے صحت کا سوال کرو میں اورتم آزمائش (برداشت کرنے )والے لوگوں میں سے نہیں ہیں۔([13])
جن باتوں کی دُعا کرنا منع ہے، ان سے متعلق دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی کتاب ”فضائل دُعا“سے چند مدنی پھول پیشِ خدمت ہیں :
1 دُعا ميں حد سے نہ بڑھے جیسے اَنبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کا مرتبہ مانگنا يا آسمان پر چڑھنے کی تمنّا کرنا نیز دونوں جہاں کی ساری بھلائیاں اور سب کی سب خوبیاں مانگنابھی مَنْع ہے کہ ان خوبيوں ميں مَراتبِ اَنبيا عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام بھی ہيں جو نہيں مل سکتے۔ لہٰذا یوں نہیں کہہ سکتے کہ دونوں جہاں کی ساری بھلائیاں عطا فرما۔ اَلبتہ یہ دُعا کی جا سکتی ہے کہ ہمیں دِین و دُنیا کی بھلائیاں عطا فرما۔
2 جومُحال (یعنی ناممکن)يا قریب بہ مُحال ہو اُس کی دُعا نہ مانگے لہٰذا ہميشہ کے لئے تندرستی و عافیت مانگنا کہ آدَمی عمر بھر کبھی کسی طرح کی تکلیف میں نہ پڑے یہ مُحالِ عادی کی دُعا مانگنا ہے لہٰذا یوں نہیں کہہ سکتے کہ ”کوئی مسلمان کبھی بھی بیمار نہ ہو“، اَلبتہ یہ دُعا کی جاسکتی ہے کہ ہمارے بیماروں کو اچھا کر دے۔ یُونہی لمبے قد کے آدَمی کا چھوٹا قد ہونے يا چھوٹی آنکھ والے کا بڑی آنکھ کی دُعا کرنا ممنوع ہے کہ یہ ایسے اَمر کی دُعا ہے جس پر قلم جاری ہو چکا ہے(یعنی اس کا فیصلہ ہو چکا ہے لہٰذا اَب اس پر صبر کرتے ہوئے دُعا نہ کرے)۔
3 گناہ کی دُعا نہ کرے کہ مجھے پرایا مال مل جائے کہ گناہ کی طلب کرنا بھی گناہ ہے۔
4 قطعِ رِحم (یعنی عزیزوں سے تعلّق توڑنے )کی دعانہ کرے، مثلاً یوں نہ کہے : فلاں وفلاں رشتہ داروں میں لڑائی ہو جائے۔
5 اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے صرف حقیر چيز نہ مانگے کہ پروَردگار عَزَّوَجَلَّ غنی ہے ۔مثلاً دُنیا حقیر و ذلیل ہے ،ضرورت سے زائد اس کی طلب ناپسندیدہ ہے لہٰذا دعا میں بس مال و دولت کی کثرت کی طلب کرنا اور آخرت کی بہتری کا بالکل بھی سوال نہ کرنا حقیر چیز مانگنا ہے، جس کی ممانعت ہے۔
6 رنج و مصیبت سے گھبرا کر اپنے مرنے کی دُعا نہ کرے کہ مسلمان کی زندگی اس کے حق میں غنیمت ہے،اَلبتہ یوں دُعا کی جا سکتی ہے کہ ”خُدایا! مجھے زندہ رکھ جب تک زندگی میرے حق میں بہتر ہےاور مجھے وفات دے،جس وقت موت میرے حق میں بہتر ہو“،لہٰذا یہ دُعا نہیں کر سکتے کہ ”اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ ! اب تو
مَصائب و آلام (تکلیفوں)نے کمر توڑ ڈالی،صبر کا پیمانہ بھی جواب دے گیا لہٰذا اے مولا! اب موت دے کر ان تکالیف سے چھٹکارا دیدے۔“
7 بے غرضِ شَرعی (شرعی اجازت کے بغیر)کسی کے مرنے اور خرابی (بربادی)کی دُعا نہ کرے،اَلبتہ اگر کسی کافِر کے ايمان نہ لانے پر يقین يا ظنِّ غالِب ہو اور (اس کے)جینے سے دِين کا نقصان ہو يا کسی ظالِم سے توبہ اورظُلْم چھوڑنے کی اُمّیدنہ ہواور اُس کا مرنا،تباہ ہونا مخلوق کے حقّ ميں مُفید ہو تو ایسے شخص پر بددُعا کرنا دُرُست ہے ۔
8 کسی مسلمان کو يہ بددُعا نہ دے کہ ” تُو کافِر ہو جائے “ کہ بعض عُلَما کے نزديک (ایسی دُعا مانگنا)کُفر ہے اور تحقیق يہ ہے کہ اگرکُفر کو اچّھا يا اسلام کو بُرا جان کر کہے تو بے شک کُفر ہے ورنہ بڑا گناہ ہے کہ مسلمان کی بدخواہی (یعنی بُرا چاہنا)حرام ہے،خُصُوصاً يہ بدخواہی (کہ فُلاں کا ایمان برباد ہو جائے)توسب بدخواہيوں سے بدترہے ۔
9 کسی مسلمان پر لعنت نہ کرے اور اسے مَردود و مَلعُون(لعنت کیا گیا) نہ کہے اور جس کافِر کا کُفر پر مرنا يقینی نہيں اُس پر بھی نام لے کر لعنت نہ کرے ۔یُونہی مچھّر، ہوا،جَمادات (یعنی بے جان چیزوں پتّھر،لوہا وغیرہ)اور حَيوانات پر لعنت ممنوع ہے۔ اَلبتہ بچھو وغيرہ بعض جانوروں پر حديثِ پاک ميں لعنت آئی ہے۔
10 کسی مسلمان کو يہ بد دُعا نہ دے کہ ”تجھ پر خدا کا غضب نازل ہو اورتُو (بھاڑ) آگ يا دوزخ ميں داخِل ہو“ کہ حدیث شريف میں اس کی مُمانَعَت وارِد ہے(یعنی
حدیثِ پاک میں اس قسم کی دُعا سے منع کیا گیا ہے)۔
11 جو کافِر مرا، اُس کے لئے دُعائے مغفِرت حرام و کُفر ہے ۔
12 یہ دُعا کرنا:”خدایا! سب مسلمانوں کے سب گناہ بخش دے ۔“ جائز نہيں کہ اس ميں اُن احاديثِ مبارَکہ کی تکذيب (جھٹلانا)ہے جن ميں بعض مسلمانوں کا دوزخ ميں جانا وارِد ہوا، البتہ يوں دُعا کرنا ”ساری اُمّتِ محمد صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی مغفِرت(یعنی بخشش) ہو يا سارے مسلمانوں کی مغفِرت ہو،جائز ہے ۔ “ دونوں دُعاؤں میں فرق یہ ہے کہ پہلی دعا (یعنی سب مسلمانوں کے سب گناہ بخش دیئے جائیں اس )سے لازم آتا ہے کہ کوئی بھی مسلمان ایک لمحہ کے لیے بھی دوزخ میں نہ جائے حالانکہ بعض مسلمانوں کا اپنے گناہوں کے سبب دوزخ میں جانا طے شُدہ ہے لہٰذا ان الفاظ سے دُعا نہیں مانگ سکتے جبکہ دوسری دعا (ساری اُمّتِ محمد صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی مغفِرت (یعنی بخشش) ہو يا سارے مسلمانوں کی مغفِرت ہو) میں یہ قباحت (بُرائی)نہیں کیونکہ اس میں فقط سارے مسلمانوں کے لیے مغفرت مانگی گئی ہے اور یہ تو اَحادیث سے ثابت ہے کہ جہنم میں جانے والے مسلمانوں کی بھی بالآخر مغفرت کر دی جائے گی اور انہیں دوزخ سے نکال کر جنت میں داخل کیا جائے گا۔
13 اپنے لئے اور اپنے دوست اَحباب، اَہل و مال اور اولاد کے لئے بددُعا نہ کرے، کيا معلوم کہ قَبولیَّت کا وَقت ہو اور بددُعا کا اثر ظاہِر ہونے پر نَدامت(شرمندگی) ہو۔
14 جو چيز حاصِل (یعنی اپنے پاس) ہواس کی دُعا نہ کرے مَثَلًا مرد يوں نہ کہے ”يا اللہ
عَزَّوَجَلَّ !مجھے مرد کر دے “ کہ اِستہزا (مذاق بنانا) ہے البتہ ایسی دُعا جس ميں شريعت کے حکم کی تعميل(یعنی شرعی حکم پر عمل کرنا) يا عاجزی وبندگی کا اِظہار يا پروردگارعَزَّوَجَلَّ اور مدينے کے تاجدار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم سے مَحَبَّت يا دِين يا اَہلِ دين کی طرف رَغبت يا کُفر و کافِرِين سے نفرت وغيرہ کے فوائد نکلتے ہوں،وہ جائز ہے اگرچِہ اس اَمر کاحُصول يقينی ہو جيسے دُرُود شريف پڑھنا ، (حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے لیے مقامِ) وسیلہ کی دعا کرنا،(مسلمان ہونے کے باوجود اپنے لیے) صراطِ مستقيم (سیدھے راستے) کی ،اللہ و رسول عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے دشمنوں پرغَضب و لعنت کی دُعا کرنا۔([14])
دُعا مانگنے والے کو یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ کن ناموں کے ساتھ اللہ پاک کو پکار سکتے ہیں اور کن کے ساتھ نہیں؟اللہ کریم کا فرمانِ عالیشان ہے) وَ لِلّٰهِ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰى فَادْعُوْهُ بِهَا۪-وَ ذَرُوا الَّذِیْنَ یُلْحِدُوْنَ فِیْۤ اَسْمَآىٕهٖؕ-)(پ۹،الاعراف:۱۸۰) ترجمۂ کنز الایمان:”اور اللہ ہی کے ہیں بہت اچھے نام تو اسے ان سے پکارو اور انہیں چھوڑ دو جو اس کے ناموں میں حق سے نکلتے ہیں۔“
اللہ تعالیٰ کے ناموں میں حق و اِستقامت سے دور ہونا کئی طرح سے ہے۔ ایک تو یہ ہے کہ اس کے ناموں کو کچھ بگاڑ کر غیروں پر اِطلاق کرنا، جیسا کہ مشرکین نے اِلٰہ کا ’’ لات‘‘ اور عَزِیز کا’’ عُزّیٰ‘‘ اور مَنَّان کا ’’مَنَات‘‘ کرکے اپنے بتوں کے نام رکھے
تھے، یہ ناموں میں حق سے تَجاوُز اور ناجائز ہے۔ دوسرا یہ کہ اللہتعالیٰ کے لئے ایسا نام مقرر کیا جائے جو قرآن و حدیث میں نہ آیا ہو یہ بھی جائز نہیں جیسے کہ اللہ تعالیٰ کو سخی کہنا کیونکہ اللہتعالیٰ کے اَسماء تَوقِیفیہ (یعنی شریعت کی طرف سے مقرر کردہ) ہیں۔تیسرا یہ کہ حُسنِ ادب کی رعایت نہ کرنا ۔ چوتھا یہ کہ اللہتعالیٰ کے لئے کوئی ایسا نام مقرر کیا جائے جس کے معنیٰ فاسد ہوں یہ بھی بہت سخت ناجائز ہے ،جیسے کہ لفظ رام (یعنی ہر چیز میں رما ہوا ،ہر شے میں حلول کیا ہوا)اور پَرمَاتُما (ہندوؤں کےتین دیوتاؤں برہما،وِشنو اور شِو کا مشترکہ نام) وغیرہ۔ پانچواں یہ کہ ایسے اَسماء کا اطلاق کرنا جن کے معنی معلوم نہیں ہیں اور یہ نہیں جانا جاسکتا کہ وہ جلالِ الٰہی کے لائق ہیں یا نہیں۔([15])
مشہور مُفَسّرِ،حکیمُ الاُمَّت حضرتِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان فرماتے ہیں: اﷲ تعالیٰ کے نام توقیفی ہیں کہ شریعت نے جو بتائے،ان ہی ناموں سے پکارا جائے اپنی طرف سے نام اِیجاد نہ کئے جائیں اگرچہ ترجمہ ان کا صحیح ہو لہٰذا ربّ کو عالِم کہہ سکتے ہیں، عاقِل نہیں کہہ سکتے،اسے جوَّاد کہیں گے نہ کہ سخی،حکیم کہیں گے نہ کہ طبیب۔خدا ربّ کا نام نہیں بلکہ ایک صفت یعنی مالک کا ترجمہ ہے جیسے پروردگار، پالنہار، بخشنے والا وغیرہ۔([16]) جن اَلفاظ کے ساتھ اللہ پاک کو نہیں پکار سکتے، ان میں سے چند ملاحظہ کیجیے:
اللہ پاک کو حاضر و ناظر کہنے کی ممانعت ہے چنانچہ فتاویٰ رضویہ میں ہے:اللہ
عَزَّوَجَلَّ شہید و بصیر ہے،اسے حاضر و ناظر نہ کہنا چاہئے یہاں تک کہ بعض عُلماء نے اس پر تکفیر (یعنی حکمِ کفر لگانے )کا خیال فرمایا اور اکابِر(یعنی بڑےعلمائے کرام) کو اِس کی نفی کی حاجت ہوئی،مجموعہ علامہ ابن وہبان میں ہے: ” یَا حَاضِرُ یَا نَاظِرُ لَیْسَ بِکُفْرٍ یعنی اے حاضر! اے ناظر !کہنا کفر نہیں ہے۔“ جو ایسا کرتا ہے، خطا کرتا ہے، بچنا چاہئے۔“([17]) لہٰذا ہمیں اللہ عَزَّوَجَلَّ کو حاضر وناظر کہنے کے بجائے سمیع وبصیر کہنا چاہیے۔
”اے اوپروالے!ہماری فریاد سُن لے!“ دُعا میں اور دعا کے علاوہ بھی اللہ عَزَّوَجَلَّ کے لیے یہ کلمات کہنے کی اجازت نہیں۔
اسی طرح دُعا میں یوں کہنے سے بھی بچئے:”اے آسمان سے دیکھنے والے! ہماری فریاد سُن لے۔“ البتہ یوں کہنے میں حَرج نہیں کہ ”اے ہمارے دِلوں پر نظر رکھنے والے! ہماری فریاد سُن لے“
دعا میں ہاتھ آسمان کی طرف اٹھائے جاتے ہیں کہ دُعا کا قبلہ آسمان ہے لہٰذا ہاتھ بلند کرتے ہوئے ایسے الفاظ کہنا حرام ہے کہ اے عرش پہ رہنے والے ! ہم نے تیری طرف ہاتھ اٹھا دیئے ہیں البتہ یوں کہنے میں حَرج نہیں: اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ ! ہم نے تیری بارگاہ میں ہاتھ اُٹھا دیئے ہیں۔
اوپر منع کردہ جملوں سے اللہ پاک کے لئےسَمت(Direction)کا ثُبُوت ہوتا ہے اور اس کی ذات جِہَت سے پاک ہے ۔حضرتِ سَیِّدُنا علَّامہ سعدُالدِّین تَفْتازانی قُدِّسَ سِرُّہُ
النُّوْرَانِی فرماتے ہیں: اللہ عَزَّ وَجَلَّ مکان میں ہونے سے پاک ہے اور جب وہ مکان میں ہونے سے پاک ہے تو جِہَت(یعنی سَمت)سے بھی پاک ہے ۔ (اِسی طرح ) اُوپر اور نیچے ہونے سے بھی پاک ہے۔ ([18])حضرتِ علامہ ابنِ نجیم مِصری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی نقل فرماتے ہیں :جو اللہ عَزَّوَجَلَّ کو اُوپر یا نیچے قرار دے تو اُس پر حکمِ کُفر لگایا جائے گا۔([19]) لیکن اگر کوئی شخص یہ جملہ بُلندی و برتَری کے معنیٰ میں استعمال کرے تو قائِل پر حکمِ کفر نہ کریں گے مگر اِس قَول کو بُرا ہی کہیں گے اورقائِل کو اِس سے روکیں گے۔([20])
صَدْرُالشَّرِیْعَہ ، بَدْرُ الطريقہ حضرت علامہ مَوْلانامفتی محمد امجَد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی فرماتے ہیں:اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے لئے مکان ثابِت کرنا کُفْر ہے کہ وہ مکان سے پاک ہے، یہ کہناکہ”اوپر خُدا ہے نیچے تم “یہ کَلِمَۂ کُفْر ہے۔ ([21])
دعا میں الفاظ کا تکرار مکمل احتیاط کے ساتھ کیجئے کیونکہ معمولی سی غلطی بھی بہت خطرناک ہو سکتی ہے مثلاً اے اللہپاک! تجھے تیرے محبوب کا واسطہ! تجھے تیرے حبیب کا واسطہ! تجھے تیرے نبی کا واسطہ! تجھے ہمارے سرکار کا واسطہ! تجھے ہمارے آقا کا واسطہ! ہماری بخشش کردے... اب اگر یہاں بےخیالی ہوئی تو زبان کی تیزی کے باعث ”تیرے تیرے “کی تکرار میں یہ الفاظ بھی نکل سکتے ہیں: ”اے اللہ پاک ! تجھے تیرے
سرکار کا واسطہ! تجھے تیرےآقا کا واسطہ!“یوں ہی یہ الفاظ بھی بے توجہی کے سبب زبان پر آسکتے ہیں:”اے اللہ!اپنے آقا کا جنت میں پڑوس نصیب فرما۔“وغیرہ ۔ لہٰذا احتیاط کرتے ہوئے ان سب سے بچنا ضروری ہے ۔
دعا میں اللہ پاک کی وسیع رحمت کا تذکرہ کرتے ہوئے بےتوجہی کی بنا پر اس طرح کے الفاظ بھی نکل سکتے ہیں :”اے اللہ! تو غَفَّار ہے ،تو رحمٰن ہے ،تو رحیم ہے ،مولا! تو بخشنے پر آئے تو کافر و مشرک کو بھی بخش دے، مولا! ہم تو مسلمان ہیں تیرے محبوب کے اُمَّتی ہیں ،مولا!ہمارے گناہ بخش دے۔“ان الفاظ میں”یہ کہنا کہ ”اللہ تعالیٰ بخشنے پر آئے تو کافر و مشرک کو بھی بخش دے“ کلمۂ کفرہے ( کہ اللہ تعالیٰ نے اس کا فیصلہ فرما دیا ہے کہ جو کفر کی حالت میں مرا ،اُس کی بخشش نہ فرمائے گا)۔“([22]) جیسا کہ پارہ 5 سورۃ النساء کی آیت نمبر 48 میں اِرشاد ہے : ( اِنَّ اللّٰهَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَكَ بِهٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ یَّشَآءُۚ-)ترجمۂ کنز الایمان: بے شک اللہ اسے نہیں بخشتا کہ اس کے ساتھ کفر کیا جائے اور کفر سے نیچے جو کچھ ہے جسے چاہے معاف فرما دیتا ہے۔
اللہ پاک کے لیے ”سخی“ کا لفظ اِستعمال کرنے کی بجائے ”جَواد“ کا لفظ استعمال کیجیے کہ مشہور مُفَسّر،حکیمُ الاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان فرماتے ہیں: مُحاوَرَہِ عَرَب میں عُمُوماً ”سخی“ اُسے کہتے ہیں جو خود بھی کھائے اوردوسروں کو بھی
کِھلائے۔ ”جَواد“وہ جو خود نہ کھائے اوروں کو کِھلائے۔ اِسی لیے اللہ تعالیٰ کو ”سخی“ نہیں کہا جاتا۔ ([23])پارہ 7 سورۃُ الانعام کی آیت نمبر 14 میں اللہ پاک کا فرمانِ عالیشان ہے (وَ هُوَ یُطْعِمُ وَ لَا یُطْعَمُؕ-) ترجمۂ کنزالایمان: اور وہ کھلاتا ہے اور کھانے سے پاک ہے۔
بعض اوقات دعا کرنے والا جذبات میں ایسے الفاظ کہہ دیتا ہے کہ ”یااللہ! ہم تجھے بھول گئے مگر تُو ہمیں نہ بھول جانا“ یہ جملہ کفریہ ہے اس لیے کہ اللہ پاک بھول جانے سے پاک ہے اور ہر وہ بات جس میں اللہ پاک کی طرف بُھول جانا ثابت کیا جائے خالِص کُفر ہے چُنانچِہ پارہ 16 سورۂ طٰہٰ کی آیت نمبر52 میں ارشاد ہوتا ہے) لَا یَضِلُّ رَبِّیْ وَ لَا یَنْسَى٘(۵۲)) ترجمۂ کَنْزُ الايمان:میرا رب نہ بہکے نہ بُھولے ۔
اللہ کریم فراغت و مصروفیت سے پاک ہے لہٰذا دعا میں ایسے الفاظ استعمال نہ کرنا فرض ہے،جن سے اس کے لیے یہ مذموم(بُرا) وصف نکلتا ہو۔مثلاً یوں کہنا ”اے اللہ! ہم صبح صبح یا رات کے آخری پہر میں تجھ سے دعا کر رہے ہیں"جو تیری بھی فراغت کا وقت ہوگا" لہٰذا ہماری ساری حاجات پر نظر فرمالے۔“بعض نادان دوسروں کو صبح صبح دعا مانگنے کی ترغیب دلاتے ہوئے اس طرح کا جملہ کہہ دیتے ہیں کہ ”صبح صبح دعا مانگ لیا
کرو اس وقت اللہ فارغ ہوتا ہے۔“یہ کفریہ جملہ ہے چنانچہ مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتاب ”ایمان کی حفاظت“ کے صفحہ 31 پر ہے: یہ کہنا کہ صبح صبح دعا مانگ لیا کرو ،اس وقت اللہ فارغ ہوتا ہے کفر ہے۔
اللہ پاک کی طرف ظلم کی نسبت کرنا، اسے ظالِم کہنا کفر ہے لہٰذا دُعا میں یوں کہنا کہ”اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ !مجھے رِزق دے اور مجھپر تنگدستی ڈال کر ظلم نہ کر۔“ کفرہے۔([24])
اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ( اِنَّ اللّٰهَ لَا یَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍۚ-)(پ۵، النساء:۴۰) ترجمہ کنز الایمان: اللہایک ذرّہ بھر ظلم نہیں فرماتا۔
اللہ پاک کے لیے ”میاں“ کا لفظ بولنا ممنوع ہے۔ اللہ پاک، اللہ تعالیٰ، اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اللہ تبارَکَ وَ تعالٰی وغیرہ بولنا چاہئے۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحمٰن فرماتے ہیں:(اللہ تعالیٰ کے لئے ) مِیاں کا اِطلاق نہ کیا جائے (یعنی نہ بولا جائے) کہ وہ تین معنیٰ رکھتا ہے،ان میں دو (معنیٰ) ربُّ العزت کے لئے مُحال (یعنی ناممکن) ہیں۔ مِیاں (کے تین معنیٰ یہ ہیں) ”آقا اور شوہر اور مردوعورت میں زِنا کا دلال “ لہٰذا اِطلاق مَمنوع (یعنی اس لیے اللہ تعالیٰ کو میاں کہنا منع ہے)۔([25])
دعا میں تلفظ و اعراب کی درستی کا خاص خیال رکھیں بالخصوص قرآنی دعاؤں، آیتِ دُرُود وَ اختتامِ دعا کی آیات میں تجوید کے قواعد کا خیال رکھا جائے ۔ قرآنی دعائیں
کسی قاری یا عالم صاحب کو سنا کر چیک کروا لیجیے۔
اگر دُعا میں اَشعار پڑھنا چاہیں تو مُستند علمائے کرام کے ہی اَشعار پڑھیے، اس لیے کہ غیرمحتاط اور جاہل شعرا کے بعض اَشعار خلافِ شرع بلکہ کفریات پر بھی مبنی ہوتے ہیں۔
حضرت سیّدناموسیٰ عَلٰی نَبِیِّنا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ایک دن ایک ایسی لاش کے پاس سے گزرے جس کے پیٹ کو درندوں نے پھاڑ کر اس کا گوشت نوچ لیا تھا۔ حضرتِ سیّدنا موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے اسے پہچان کر اللہ کریم کی بارگاہ میں عرض کی: اے میرے رب !یہ تو تیرا اطاعت گزارتھا ،تویہ میں کیا دیکھ رہا ہوں؟اللہتعالیٰ نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کی طرف وحی بھیجی:اے موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام! اس شخص نے مجھ سے ایسے مرتبے کی دعا کی جس تک یہ اپنے اعمال کے ذریعے تو نہیں پہنچ سکا، میں نے اسےاس تکلیف میں مبتلا کردیا تاکہ اُس درجے تک پہنچ جائے۔([26])
دعا میں غیر محتاط جملوں سے پرہیز کیجئے۔ غیر محتاط جملوں کی 18 مثالیں مع درست جملوں کے ملاحظہ کیجیے:
غیر محتاط جملے |
|
محتاط جملے |
اےاللہپاک!جتنے مسلمان تیری بارگاہ میں تشریف لائے ہوئے ہیں، ان کی فریاد سن لے! |
|
اے اللہپاک! جتنے مسلمان تیری بارگاہ میں حاضر ہیں، ان سب کی فریاد سن لے! |
اے اللہ! اگر قبر میں ہمیں سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی زیارت نہ ہوئی تو ہم برباد ہو جائیں گے۔ |
|
اے اللہ! اگر قبر میں سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی زیارت کے وقت ہمیں پہچان نصیب نہ ہوئی تو ہم برباد ہو جائیں گے!اے اللہ! ہمیں پہچان نصیب فرما |
اے 70 ماؤں سے بڑھ کر ممتا رکھنے والے! |
|
اے ماں سے بڑھ کرمحبت فرمانے والے! |
ہم نے سن رکھا ہے کہ دعوتِ اسلامی کے مدنی قافلوں یا ہفتہ وار اِجتماع میں دعائیں قبول ہوتی ہیں۔ |
|
ہمارا حُسنِ ظن ہے کہ عاشقانِ رسول کے مدنی قافلوں میں یا سُنّتوں بھرے اجتماعات میں مانگی جانے والی دعائیں قبول ہوتی ہیں۔ |
فِشارِ قبر(قبر کے دبانے) سے بچا۔ |
|
اے اللہپاک! قبر کا دبانا حق ہے، ہماری قبر ہمیں ایسے دبائے کہ جیسے ماں اپنے بچے کو سینے سے لگا کر دباتی ہے۔ ہماری قبر ہمیں اس طرح نہ دبائے کہ |
|
|
ہماری پسلیاں ٹوٹ پھوٹ کر ایک دوسرے میں پیوست ہو جائیں۔ |
اے اللہ!امیرِ اہلِ سنَّت اور مشائخِ اہلِ سنَّت کا سایہ ہمارے سروں پرقائم ودائم فرما۔ |
|
اے اللہ! امیر اہل سنَّت اور تمام مشائخِ اہلسنَّت کا سایَۂ عاطفت ہمارے سروں پر دراز فرما۔ |
تجھے تیری رحمت کا صدقہ۔ |
|
تجھے تیری رحمت کا واسطہ۔ |
سکرا ت کی حالت سے بچانا۔ |
|
سکرات کی تکالیف سے بچانا۔ |
اے اللہ پاک اگر تو نے بھی ہمیں چھوڑ دیا تو ہم کہاں جائیں گے؟ |
|
اے اللہ پاکاگر تو نے ہم پر نظرِ رَحمت نہ فرمائی تو ہم کہاں جائیں گے؟ |
اے اللہ پاک!ہمیں اپنے قدموں سے دُور نہ کرنا۔ |
|
اے اللہ پاک!ہمیں اپنی رحمت سے محروم نہ فرمانا(یاد رہے!اللہ تعالیٰ ہاتھ پاؤں سے پاک ہے۔) |
اے اللہ پاک!تجھے تو ان بیماروں، مجبوروں، قرضداروں اور کمزوروں پر ترس آنا چاہیے (اس جملے میں شکایت کے معنیٰ پائے جا رہے ہیں۔جو کفر ہے۔) |
|
اے اللہ پاک! ان بیماروں، مجبوروں، قرضداروں اور کمزوروں پر رحمت کی نظر فرما۔ |
اے اللہ!تمام مسلمانوں کی بِلاحساب |
|
اے اللہ! تمام مسلمانوں کی مغفرت |
مغفرت فرما۔ |
|
فرما۔ |
اے اللہ! ہماری تمام خواہشات کو پورا فرما۔ |
|
اے اللہ! ہماری نیک اور جائز خواہشات پر رحمت کی نظر فرما۔ |
اے اللہ! بیماروں کو شفائے کاملہ و دائمہ عطا فرما۔ |
|
اے اللہ! بیماروں کو شفائے کاملہ عاجلہ عطا فرما۔ |
اے اللہ! ہمیں مصیبتوں پرصبر عطا فرما۔ |
|
اے اللہ! ہمیں مصیبتوں سے محفوظ فرما اور عافیت عطا فرما۔ |
اے اللہ!ہمیں ہمیشہ کے لیے تندرستی عطا فرما۔ |
|
اے اللہ! ہمیں خیر و عافیت والی زندگی عطا فرما۔ |
اے اللہ! ہمیں دونوں جہانوں کی سب بھلائیاں عطا فرما۔ |
|
اے اللہ! ہمیں دنیا و آخرت کی بھلائیاں نصیب فرما۔ |
اے اللہ!ہمیں چھوٹے بڑےتمام اَمراض سے محفوظ فرما۔ |
|
اے اللہ!ہمیں موذی اَمراض سے محفوظ فرما۔ |
حصولِ بَرکت کے لیے شیخِ طریقت،امیرِ اہلِ سنَّت،بانیِ دعوتِ اسلامی حضرتِ علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی مختلف مواقع پر مانگی جانے والی چند دعائیں ملاحظہ کیجیے:
اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
یاربَّ الْمُصْطفےٰ ...!یاربَّ الانبیا...!یاربَّ الصَّحابہ...! یاربَّ التَّابعین ...! یاربَّ الْاولیا...!اے ہمارے امامِ اعظم ابوحنیفہ کے ربّ...!اے ہمارے امام شافعی کے ربّ...!اے ہمارے امام احمد بن حنبل کے ربّ...!اے ہمارے امام مالک کے ربّ...!اے ہمارے غوثُ الاعظم کے مالک...!اے ہمارے غریب نواز کو نوازنے والے...! اے ہمارے داتا علی ہجویری کے مولا...! اے ہمارے بہاءالدین زکریا ملتانی کے ربُّ العالمین...!اے ہمارے شاہ رکنِ عالم کے ربِّ لَمْ یَزَلْ...!اے اولیائے کرام کے پروردگار ...!اے ہم گناہ گاروں کو بخشنے والے ...!اے مریضوں کو شفا دینے والے ...!اے بے کسوں کی دستگیری فرمانے والے ...!اے ڈُوبتوں کو نکالنے والے...!اے گرتوں کو سنبھالنے والے...!اے ساری کائنات کو پالنے والے...! اے ہم ذلیلوں کے سروں پر عزت کا تاج سجانے والے...!
تیرے گناہ گار، سیاہ کار بندوں نے تیری بارگاہ سے رحمت کی بھیک لینے کے لئے گناہوں سے بھرے ہاتھ دراز کر دیئے ہیں... اے مولا! ہم اعتراف کرتے ہیں کہ گناہوں سے ہم نے زمین کو بھر دیا ہے... اے اللہ!ہمارے اعمال نامے کی سیاہی رات کے اندھیرے کو شرما رہی ہے ... اے مولا ! نامۂ اعمال میں دور دور تک کوئی نیکی نظر
نہیں آتی... نماز ادا کربھی لیں تو ظاہری باطنی آداب سے یکسر خالی ہوتی ہے... اے مولا! روزہ رکھا بھی تو دن بھر گناہوں سے کنارہ نہ کیا...اگر تیری راہ میں خرچ بھی کیا تو اے اللہ عَزَّوَجَلَّ !اخلاص کا دور دور تک کوئی پتا نہیں... لیکن مولائے کریم! تو ہمارے دلوں کے بھید جانتا ہے ،ہمارا تیرے ساتھ یہ حُسنِ ظن ہے کہ تو ہماری ضرور بخشش کر دے گا... اے اللہ! عمر بھر تیرے محبوب تجھ سے ہماری مغفرت کا سوال کرتے رہے... معراج کی سعادت حاصل ہوئی ،جب بھی ہمیں نہ بھولے...اپنی قبرِ منور میں بھی ہمیں یاد فرما رہے ہیں ([27])اور محشر میں بھی محبوب ہمیں یاد رکھیں گے...کبھی پلِ صراط کے پاس سجدے میں گر کر رَبِّ سَلِّمْ اُمَّتِیْ ، رَبِّ سَلِّمْ اُمَّتِیْ ([28]) یعنی ”مولا! میری امت کو سلامتی سے گزار“ کی دعا کر رہے ہوں گے...کبھی میزانِ عمل پر تشریف لائیں گےاور اپنے کرم سے ہم گناہ گاروں کے نیکیوں کے ہلکے پلے کو بھاری بنا رہے ہوں گے۔حوضِ کوثر پر اپنے گناہ گار امتیوں کو بھر بھر کر جام پلا رہے ہوں گے...اے اللہ عَزَّوَجَلَّ !تیرے محبوب کی یہی خواہش ہے کہ ہم تکلیف میں نہ پڑیں، ہمارا مشقت میں پڑنا رسولِ کریم، رَءُوْفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم پر گراں گزرتا ہے، اے اللہ! محبوب کی خاطر ہماری مغفرت کر دے ... اِلٰہُ العَالَمِیْن ! ہم پر جہنم کی آگ ٹھنڈی کر دے۔
خدائے غفار بخش دے اب،لاجِ محبوب رکھ ہی لے اب
ہمارا غم خوار فکر ِ امت میں دیکھ آنسو بہا رہا ہے
یا اِلٰہَ العلمین! ہماری کمزوری اور ناتوانی تجھ پر آشکار ہے ،اے اللہ عَزَّوَجَلَّ !گرم موسم میں دوپہر کی دھوپ ہم سے برداشت نہیں ہوتی تو مولائے کریم!جہنم کی آگ کیونکر برداشت ہوسکے گی...اے اللہ ! اگر ایئر کنڈیشنڈ روم میں نرم نرم گدیلے پر بھی کوئی مچھر ہمیں کاٹ لے تو ہم بے چین ہوجاتے ہیں تو اے اللہ ! اندھیری قبر میں بچھوکے ڈنک کیسے برداشت کریں گے۔
ڈنک مچھر کا بھی مجھ سے تو سہا جاتا نہیں قبر میں بچھوکے ڈنک کیسے سہوں گا یاربّ
گر تو ناراض ہوا تو میری ہلاکت ہوگی ہائے میں نارِ جہنم میں جلوں گا یاربّ
عفْو کر اور سدا کے لیے راضی ہوجا گر کرم ہوگا تو جنت میں رہوں گا یاربّ
گر تیرے پیارے کا جلوہ نہ رہا پیشِ نظر سختیاں نزع کی کیوں کر میں سہوں گا یاربّ
نزع کے وقت مجھے جلوۂ محبوب دِکھا تیرا کیا جائے گا میں شاد مروں گا یاربّ
اے ربِّ بے نیاز!تیرے بے کس و عاجز بندے تیری بارگاہ میں اپنی عاجزی اور نیاز مندی کا اعتراف کرتے ہیں۔ اے اللہ!تیرے آگے کون کیا چھپاسکتا ہے...یا اللہ! تُو تو دِلوں کے بھید سے واقف ہے...اے مولا !ہم تو اقبالِ جُرم کر رہے ہیں، دنیا کا دستور ہے کہ اقبالِ جُرم کرنے والے کو سزا سنادی جاتی ہے لیکن تیری رحمت کا دستور نرالہ ہے، جو تیرے دربار میں گناہوں کا اعتراف کر کے شرمسار ہو جائے، اس پر تیری رحمت جوش میں آجاتی ہے... اے اللہ عَزَّوَجَلَّ !تیرے محبو ب نے یہ بھی تیرا ارشاد ہم تک پہنچایا کہ تو فرماتا ہے ’’ سَبَقَتْ رَحْمَتِيْ غَضَبِيْ یعنی میری رحمت میرے غضب پر حاوی
ہے۔‘‘ ([29]) تو اے اللہ!ہم اعتراف کرتے ہیں کہ ہم نے کام تیرے قہر و غضب کو اُبھارنے والے کیے ہیں مگر تیری رحمت تیرے غضب پر حاوی ہے...اے مولا! تجھ سے تیرے قہر و غضب سے امان چاہتے ہیں۔ ہمیں اپنے قہرو غضب سے محفوظ کر دے...ہم پر اپنی رحمت کی چادر اڑھا دے... محبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے طفیل ہماری،ہمارے ماں باپ کی اور تمام مسلمانوں کی مغفرت فرما...
سَبَقَتْ رَحْمَتِيْ عَلٰی غَضَبِيْ تو نے جب سے سنا دیا یارب
آسرا ہم گناہ گاروں کا اور مضبوط ہو گیا یارب
یا الٰہَ العلمین! ہم کفر سے نفرت کرتے ہیں... اے مولا!ہمیں اسلام سے محبت ہے... ہم دنیا کی ساری دولت ترک کر سکتے ہیں، ہم سب کچھ دے سکتے ہیں، اپنی جان بھی دے سکتے ہیں،تیری قسم ہم کسی کو ایمان نہیں دے سکتے ...اے اللہ عَزَّوَجَلَّ ! ہمارے اس جذبے کو مضبوط کر دے اور ہمارا ایمان سلامت رکھ لے... مولا! محبوب کے جلووں میں مدینۂ منورہ میں شہادت نصیب فرما...جنت البقیع ہمارا مدفن بنا... اے اللہ عَزَّوَجَلَّ !ہماری قبر کو محبوب کے جلووں سے آباد فرمانا... الٰہَ العالمین! محشر میں بھی محبوب کے دامنِ کرم میں جگہ نصیب کرنا...محبوب کی شفاعت نصیب کرنا... پل صراط پر آسانی عطا کرنا... اے اللہ عَزَّوَجَلَّ !جنت الفردوس میں اپنے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا بلا حساب وکتاب پڑوس عطا فرمانا۔
ہر وقت جہاں سے کہ انہیں دیکھ سکوں میں
جنت میں مجھے ایسی جگہ پیارے خدا دے
مولا! تُوبے نیاز ہے،تجھے ہماری عبادت کی یقیناً حاجت نہیں مگر مولا ہمیں تیری عبادت کی حاجت ہے۔ ہم بندے ہیں،بندگی کرنا چاہتے ہیں...یااللہ عَزَّوَجَلَّ!ہمارا دل نمازوں میں لگادے... الہَ العالمین! ہمیں محبوب کی سنتوں کا چلتا پھرتا نمونہ بنا دے... الٰہَ العالمین! ہمیں جھوٹ،غیبت، چغلی، وعدہ خلافی، گالی گلوچ، بدگمانی، بدکلامی، بداخلاقی، بدنگاہی اور ہر طرح کے گناہوں سے محفوظ فرما ... گناہوں کی عادتیں نکل جائیں...اے رب ِ کریم! تیری بارگاہ میں ایک خاص سوال ہے... اے اللہ!ہماری خالی جھولیوں میں عشقِ رسول کی خیرات ڈال دے...
یا الٰہَ العالمین!یہاں تیرے بندے دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے ہوئے ہیں، ان میں کوئی بےچارہ روزی کی وجہ سے پریشان ہوگا، اے اللہ! سب کو رزق ِ حلال فراخی کے ساتھ عطا فرما...قناعت کی دولت سے مالا مال کر دے... اِلٰہَ العالمین! نہ جانے کتنے بےچارے قرضدار آئے ہوں گے کہ جن کی جان پر بنی ہو گی، نیندیں اُڑی ہوئی ہوں گی، اے اللہ! ان کو قرض خواہ پریشان کر رہے ہوں گے، ان بےچاروں کے حالِ زار پر رحم کرتے ہوئے قرض کی ادائیگی کا غیب سے سامان کر دے... مولائے کریم! نجانے کتنے مریض اور ان کے نمائندے آئے ہوں گے... اے اللہ عَزَّوَجَلَّ ! بڑی امید لے کر آئے ہوں گے...یا اللہ عَزَّوَجَلَّ !تیرے محبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا واسطہ!
ان بیماروں کو شفا عطا فرما... اے مولا! ان مریضوں کو یہاں سے ہنستا ہوا اُٹھا...سب کی بیماریاں،تنگدستیاں، بے روزگاریاں، قرض داریاں، بے اولادیاں، مقدمے بازیاں اور گھریلو ناچاقیاں دور کر دے۔
یا اِلٰہَ العالمین!دعوتِ اسلامی کو دن گیارہویں رات بارہویں ترقی عطا فرما ہماری مرکزی مجلسِ شوریٰ کے تمام اَراکین و نگران ،دِیگر مجالس کے اَراکین اور نگران ، تمام مبلغین،معلمین، مدرسین، محبین اور تمام اسلامی بھائیوں اور اسلامی بہنوں کے مسائل پر رحمت کی نظر فرما،اِلٰہَ العالمین !ہم سب کو دِین و دُنیا کی برکتوں سے مالا مال کر دے۔
کہتے رہتے ہیں دعا کے واسطے بندے تیرے
کر دے پوری آرزو ہر بےکس و مجبور کی
اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا... صَلَّی اللّٰہُ عَلَی النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ وَ اٰلِہٖ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم صَلٰوۃً وَّ سَلَامًا عَلَیْکَ یَارَسُوْلَ اللّٰہ ...
سُبْحٰنَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا یَصِفُوْنَۚ(۱۸۰)وَ سَلٰمٌ عَلَى الْمُرْسَلِیْنَۚ(۱۸۱) وَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۠... لَآ اِلٰـہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّم
@@@@@
اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ
اَللّٰھُمَّ(رَبَّنَاۤ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَةً وَّ فِی الْاٰخِرَةِ حَسَنَةً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ)(پ۲،
البقرة:۲۰۱)اَللّٰھُمَّ(رَبَّنَاۤ اَفْرِغْ عَلَیْنَا صَبْرًا وَّ ثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَ انْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَؕ(۲۵۰))(پ۲،البقرة:۲۵۰)اَللّٰھُمَّ(رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَا وَ اِسْرَافَنَا فِیْۤ اَمْرِنَا وَ ثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَ انْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ )(پ۴،اٰل عمران:۱۴۷) اَللّٰھُمَّ ( رَبَّنَا ظَلَمْنَاۤ اَنْفُسَنَاٚ- وَ اِنْ لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَ تَرْحَمْنَا لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ)(پ۸،الاعراف:۲۳)اَللّٰھُمَّ ( رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًا) (پ ۱۵،بنٓی اسرآئیل:۲۴)اَللّٰھُمَّ ( فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ- اَنْتَ وَلِیّٖ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِۚ-تَوَفَّنِیْ مُسْلِمًا وَّ اَلْحِقْنِیْ بِالصّٰلِحِیْنَ) (پ ۱۳، یوسف:۱۰۱)اَللّٰھُمَّ (رَبِّ اجْعَلْنِیْ مُقِیْمَ الصَّلٰوةِ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِیْ ﳓ رَبَّنَا وَ تَقَبَّلْ دُعَآءِ(۴۰)رَبَّنَا اغْفِرْ لِیْ وَ لِوَالِدَیَّ وَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ یَوْمَ یَقُوْمُ الْحِسَابُ)(پ ۱۳،ابراھیم:۴۱-۴۰) اَللّٰھُمَّ ( رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَ ذُرِّیّٰتِنَا قُرَّةَ اَعْیُنٍ وَّ اجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا) (پ ۱۹،الفرقان: ۷۴) اَللّٰھُمَّ( رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَ لِاِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِیْمَانِ وَ لَا تَجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا رَبَّنَاۤ اِنَّكَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ) (پ ۲۸، الحشر:۱۰) اَللّٰهُمَّ اَعِنِّيْ عَلٰى ذِكْرِكَ وَ شُكْرِكَ وَ حُسْنِ عِبَادَتِكَ ([30]) يَامُقَلِّبَ الْقُلُوْبِ ثَبِّتْ قَلْبِيْ عَلٰى دِيْنِكَ ([31]) اَللّٰهُمَّ اِنِّي اَعُوْذُ بِكَ مِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ وَمِنْ دُعَاءٍ لَا يُسْمَعُ وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ وَمِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ اَعُوْذُ بِكَ مِنْ هٰؤُلَاءِ الْاَرْبَع([32])
یَا اَرْحَمَ الرّٰ حِمِیْن...! یَااَرْحَمَ الرّٰحِمِیْن...! یَااَرْحَمَ الرّٰحِمِیْن...! یَارَبَّنَا...! یَارَبَّنَا...! یَارَبَّنَا...! یَارَبَّنَا...! یَارَبَّنَا...! یااللہُ...! یارَحْمٰنُ...! یارَحِیْمُ ...!
اے مریضوں کو شفا دینے والے...!!! اے ہم گناہ گاروں کے عیبوں کو چھپانے والے...!!! اے پریشان حالوں کی پریشانیاں دُور کرنے والے مولا...!!! اے ہم ذَلیلوں کے سروں پر عزت کا تاج سجانے والے...!!!تیرے سیاہ کار بدکار بندے حاضر ہیں...!!!
کر کے توبہ پھر گناہ کرتا ہے جو
میں وہی عطار ہوں کردو کرم
اے اللہ عَزَّوَجَلَّ!گناہوں سے گندہ نامَۂ اعمال لیے حاضر ہیں...ہاتھ بھی گناہوں سے سیاہ، چہرہ بھی گناہوں کی سیاہی سے کالا کالا ہے...مولا! دل بھی کالا کالا ہے...رُواں رُواں گناہوں میں لِتھڑا ہوا ہے....مولا! ہمارے قلب کی سختی بڑھتی ہی چلی جا رہی ہے... اے مولا! ہمارا حال بہت بُرا ہے ۔
آہ! ہر لمحہ گنہ کی کثرت و بھرمار ہے
غلبۂ شیطان ہے اور نفسِ بد اطوار ہے
مجرموں کے واسطے دوزخ بھی شُعْلہ بار ہے
ہر گنہ قصداً کیا ہے اس کا بھی اقرار ہے
چھپ کے لوگوں سے گناہوں کا رہا ہے سلسلہ
تیرے آگے یا خدا! ہر جرم کا اِظہار ہے
٭…٭…٭…٭…٭…٭
بےوفا دنیا پہ مت کر اعتبار تو اچانک موت کا ہوگا شکار
موت آکر ہی رہے گی یاد رکھ! جان جاکر ہی رہے گی یاد رکھ!
گر جہاں میں سو برس تو جی بھی لے قبر میں تنہا قیامت تک رہے
قبر روزانہ یہ کرتی ہے پکار مجھ میں ہیں کیڑے مکوڑے بیشمار
یاد رکھ!میں ہوں اندھیری کوٹھڑی تجھ کو ہو گی مجھ میں سن! وحشت بڑی
میرے اندر تو اکیلا آئے گا ہاں! مگر اعمال لیتا آئے گا
گھپ اندھیری قبر میں جب جائے گا بے عمل! بے انتہا گھبرائے گا
کام مال و زر نہیں کچھ آئے گا غافل انساں! یاد رکھ پچھتائے گا
قبر میں تیرا کفن پھٹ جائے گا یاد رکھ! نازک بدن پھٹ جائے گا
سانپ بچھو قبر میں گر آ گئے کیا کرے گا بے عمل گر چھا گئے
گورِ نیکاں باغ ہو گی خلد کا مجرموں کی قبر دوزخ کا گڑھا
کر لے توبہ رب کی رحمت ہے بڑی قبر میں ورنہ سزا ہو گی کڑی
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! شبِ بَراءَت چھٹکارے کی رات ہے ....بیماریوں سے چھٹکارے کی رات ہے ...تنگدستیوں سے چھٹکارے کی رات ہے... نزع کی سختیوں سے چھٹکارے کی رات ہے... عذابِ قبر سے چھٹکارے کی رات ہے... تاریکیِ گور سے چھٹکارے کی رات ہے... قیامت کی ہولناکیوں سے چھٹکارے کی رات ہے...
دوزخ کی تباہ کاریوں سے چھٹکارے کی رات ہے... گناہوں کی بیماری سے چھٹکارے کی رات ہے... رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ جب شعبان کی پندرھویں رات (شب برا ءت) آئے تو اس رات میں قیام کرو اور اس دن میں روزہ رکھو کہ اﷲ تعالیٰ سورج ڈوبنے کے بعد سے آسمان دنیا پر خاص تجلی فرماتا ہے اور اعلان فرماتاہے کہ کیا ہے کوئی بخشش کا طلب گار! کہ میں اس کو بخش دوں؟ کیا ہے کوئی روزی طلب کرنے والا! کہ میں اسے روزی دوں؟ کیا ہے کوئی مصیبت زدہ کہ میں اس کو رہائی دوں؟ کیا ہے کوئی ایسا! کیا ہے کوئی ایسا! اس قسم کی ندائیں ہوتی رہتی ہیں یہاں تک کہ فجر طلوع ہو جاتی ہے۔ ([33]) اس طرح آج کی رات اللہ تعالیٰ کی رحمت ندا دیتی ہے ... اس کی رحمت تو ہماری طرف مائل ہے مگر آہ !ہمیں مانگنے کا ڈھنگ نہیں آتا ...اے اپنی آخرت کی خیر کے طلب گار اسلامی بھائیو!گڑگڑا کر ہوسکے تو رو رو کر اللہ کی رحمت مانگ لو... ہاں !ہاں! آج وہ رات ہے کہ جس رات میں رحمت کے تین سو دروازے کھل جاتے ہیں ۔([34]) آئیے ! اللہ تعالیٰ کی رحمت پانے کے لیے مل کر دعا مانگتے ہیں ۔
٭…٭…٭…٭…٭…٭
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ابھی چند روز پہلے ہی کی بات ہے کہ ہر ایک کے لب پر یہ بات تھی کہ عنقریب رمضان شریف کی آمد ہونے والی ہے اور پھر واقعی اپنے جلووں
میں رَحمتیں اور بَرکتیں لیے ہوئے ہِلالِ رمضان آسمانِ دنیا پر ظاہر ہوگیا... ہر طرف خُوشی کی لہر دوڑ گئی ، ہر مسلمان شادمان ہوگیا، مسجدوں میں بہاریں آگئیں ، بزمِ اِفطار سجائی جانے لگی... ہر طرف رونقیں ہی رونقیں ہوگئیں،نمازیوں کی تعداد بڑھ گئی، یہ خوشی کے دن بڑی جلدی اور تیزی سے گزرتے چلے گئے ...اور آہ !اب ستائیسویں رات آپہنچی... اس وقت ماہِ رمضان کے صرف تین یا چار دن رہ گئے۔ تو جو رمضان کے قدردان تھے، آنے پر خوش ہوگئے اور اب جیسے جیسے رمضان کی رخصت کی گھڑی قریب آرہی ہے عُشّاقِ رمضان کے دل ڈوبے جا رہے ہیں...غم کے بادل ان پر چھائے جارہے ہیں، غمِ رمضان کے ماروں اور رمضان کی فرقت کے دل فگاروں کی ترجمانی کرتے ہوئے کسی نے اَلوداع کہی ہے، اشک بار ہوکر اس الوداع کو دل کے کانوں سے سنیے اور اپنے اندر افسوس کی کیفیت پیدا ہونے دیجیے...
آہ ! کیا ماہِ مبارک ہم سے ہوتا ہے جُدا آہ! کیسا منبعِ برکات دُنیا سے چلا
آہ! جب اس میں نہیں ہم سے ہوئی طاعت ادا پھر وداع اس کونہ کیوں رو رو کریں ایسا بجا
الوداع الوداع اے ماہِ غفراں ! الوداع حسرتا وا حسرتا اے ماہِ رمضاں الوداع
اَلْوَدَاعاَلْوَدَاع یا شَھْرَرَمَضان...اَلْفِراق اَلْفِراق یا شَھْرَ غُفران...الوداع الوداع یا شَھْرَ تراویح... اَلْفِراق اَلْفِراق یا شَھْرَ تَراویح... الوداع الوداع یا شَھْرَرَمَضان ... اَلْفِراق اَلْفِراق یا شَھْرَ رَمَضان ... اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ
اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْن
اے ربِّ مصطفےٰ! تو نے اپنے فضل و کرم سے ہمیں ماہِ رمضان عطا فرمایا، جس کی ہر گھڑی رحمت بھری ہے... لمحہ لمحہ نیکیوں کا پیام... رحمتوں کی چھما چھم بارشیں... جنّت کے دروازے سب کُھل گئے... دوزخ پر تالے پڑ گئے... شیطان بھی قید کرلیا گیا...خوب خوب برکتیں اور رحمتیں نازل ہوئیں...آہ! ہم غافل لوگ پھر بھی ماہِ رمضان کی رحمتوں سے حصہ نہ لے سکے... افسوس !ماہِ رمضان کی قدر نہ کرسکے، نیکیوں کا اجر و ثواب بہت زیادہ بڑھا دیا گیا لیکن ہائے افسوس !نیکیاں نہ کر سکے بالآخر آج ستائیسویں شب آگئی..... ظاہر اچھا رہا باطن وہی میلا کچیلا ، سیاہ اور کالا...اے پروردگار! جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام نے دعا مانگی کہ جو رمضان کو پالے مگر اپنی مغفرت نہ کراسکے تو اس کی ناک خاک آلود ہوجائے، وہ شخص برباد ہوجائے، باوجود رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلمین ہونے کے ہمارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے آمین کی مہر لگادی... ([35]) تو یقیناً جو ماہِ رمضان پا لینے کے باوجود مغفرت اور بخشش سے محروم رہ گیا وہ ہلاک اور برباد ہوا... اے مالکِ کریم!ہم نے اپنی مغفرت کرانے کا کوئی سامان نہیں کیا۔اے پروردگار! اگر ہماری مغفرت نہ ہوئی تو ہم برباد ہوجائیں گے...اے مالکِ کریم ! اے رسولِ کریم کے پروردگار! تجھے تیرے رحمت والے محبوب کا واسطہ ہماری مغفرت کر دے...اے ربِ کریم ! ہم نے عشرۂ رحمت غفلت میں گزارا ، عشرۂ مغفرت بھی جا چکا، اب جہنم سے آزادی کا عشرہ بھی رُخصت ہونے پر ہے، اے اللہ!ہم ناتوانوں اور کمزوروں پر رحم کر دے ... اے پروردگار! تجھے تیرے محبوب کے پاکیزہ آنسوؤں کا
صدقہ ، ہم پر جہنم کی آگ ٹھنڈی کر دے...
٭…٭…٭…٭…٭…٭
میں مکّے میں پھر آگیا یاالٰہی کرم کا ترے شکریہ یاالٰہی
نہ کر رَد کوئی اِلتجا یاالٰہی ہو مقبول ہر اِک دُعا یاالٰہی
رہے ذِکر آٹھوں پَہَر میرے لب پر تِرا یاالٰہی تِرا یاالٰہی
مِری زندگی بس تری بندگی میں ہی اے کاش گزرے سدا یاالٰہی
نہ ہوں اَشک برباد دُنیا کے غم میں محمد کے غم میں رُلا یاالٰہی
عطا کردے اِخلاص کی مجھ کو نعمت نہ نزدیک آئے رِیا یاالٰہی
مجھے اولیا کی مَحبَّت عطا کر تُو دیوانہ کر غوث کا یاالٰہی
میں یادِ نبی میں رہوں گم ہمیشہ مجھے اُن کے غم میں گُھلا یاالٰہی
مِرے بال بچوں پہ سارے قبیلے پہ رَحمت ہو تیری سدا یاالٰہی
دے عطّاریوں بلکہ سب سُنّیوں کو مدینے کا غم یاخدا یاالٰہی
خدایا! اَجل آکے سر پر کھڑی ہے دِکھا جلوۂ مصطَفٰے یاالٰہی
مری لاش سے سانپ بچھو نہ لپٹیں کرم از طفیلِ رضا یاالٰہی
تو عطّارؔ کو سبز گنبد کے سائے میں کر دے شہادت عطا یاالٰہی
اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْن
یَا اَرْحَمَ الرّٰحِمِیۡن...! یَا اَرْحَمَ الرّٰحِمِیۡن...! یَا اَرْحَمَ الرّٰحِمِیۡن...! یَارَبَّنَا...!
یَارَبَّنَا...! یَارَبَّنَا...! یَارَبَّنَا...! یَارَبَّنَا...! یَارَبَّنَا...!
اے ربِّ مصطفےٰ...! اے ربِّ ابراہیم و اسماعیل...! تیرے سچے خلیل حضرتِ سَیِّدُنا ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ہمیں حج کی دعوت دی اور اے اللہ! ہم نے لَبَّیْک کہی اور آج تیرے خلیل کی دعوت پر ہم تیرے مہمان بن کر میدانِ عرفات میں جمع ہوگئے... اے مالک ومولا! دنیا میں یہ اُصول ہے کہ میزبان اپنے مہمان کی دِلجوئی کرتا ہے تو اے اللہ عَزَّوَجَلَّ ! ہم تیرے مہمان ہیں... الٰہُ العالمین! ہمیں محروم نہ فرما... یااللہ! یااللہ!آج جس طرح ہم میدانِ عرفات میں تیرے مہمان ہیں...اسی طرح جنت میں بھی مہمان بنانا...
لَبَّیْک اَللّٰھُمَّ لَبَّیْک لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْک اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَ الْمُلْکَ لَا شَرِیْکَ لَک... لَبَّیْک اَللّٰھُمَّ لَبَّیْک لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْک اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَ الْمُلْکَ لَا شَرِیْکَ لَک... لَبَّیْک اَللّٰھُمَّ لَبَّیْک لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْک اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَ الْمُلْکَ لَا شَرِیْکَ لَک
٭…٭…٭…٭…٭…٭
اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ، وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ
جَزَی اللہُ عَنَّامُحَمَّدًا مَا ہُوَ اَہْلُہ... اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ وَاَنْزِلْهُ الْمَقْعَدَ الْمُقَرَّبَ عِنْدَكَ يَوْمَ الْقِيَامَة ... اَللّٰهُمَّ مَا اَصْبَحَ بِیْ مِنْ نِّعْمَةٍ، اَوْ بِاَحَدٍ مِّنْ خَلْقِكَ، فَمِنْكَ وَحْدَكَ لَا شَرِيكَ لَكَ ، فَلَكَ الْحَمْدُ ، وَلَكَ الشُّكْرُ ...
لَّاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنْتَ سُبْحٰنَكَ ﳓ اِنِّیْ كُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ...اَللّٰہُمَّ بَلِّغْنَا رَمَضَانَ بِالصِّحَّۃِ وَالْعَافِیَۃ ...
یا ربِّ مصطفےٰ!بطفیلِ مصطفےٰ! تیرے محبوب کی محبت میں جشنِ ولادت منانے کے لیے عاشقانِ رسول جمع ہیں ، مولا عَزَّ وَجَلَّ ! سب کی حاضری قبول فرما...مولا! ہم گناہ گار ہیں ،بدکار ہیں ،سیہ کار ہیں لیکن مولا! تجھ سے محبت کرتے ہیں ،تیرے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی سنتوں پر عمل نہیں ہوپاتا لیکن تیرے محبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم سے محبت ضرور کرتے ہیں، مولا عَزَّ وَجَلَّ! اگر تو صرف نیکوں کو ہی نوازے گا تو ہم گناہ گار کس کے دروازے پر جائیں گے، مولا! جشنِ ولادت کا صدقہ، مخلصین کا واسطہ! ہماری مغفرت فرما دے... حقیقی عاشقانِ رسول کا واسطہ! ہم کھوٹوں کو قبول فرما لے...یا اللہ! بُرے خاتمے سے ڈر لگتا ہے ،مولا! ہمارا خاتمہ بالخیر ہو... یا اللہ! ہم نیک بننا چاہتے ہیں مگر نفس وشیطان نیک بننے نہیں دیتے، مولا !جشنِ ولادت کا صدقہ ہمیں نیک متقی پرہیزگار بنا...دشمن کی میلی نظر عالَمِ اسلام پر لگی ہوئی ہے ، مولا! عالَمِ اسلام میں اتحاد و اتفاق پیدا فرما...مسلمانوں کو نیک اور ایک بنا ...
٭…٭…٭…٭…٭…٭
اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ، وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ
یااللہ!تیرے کرم سے ہمیں ایک بار پھر تیرے مقبول بندے تیرے ولی اور ہمارے غوث پاک سید شیخ عبدالقادر جیلانی قُدِّ سَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کی گیارہویں شریف نصیب ہوئی ...غوثِ پاک کے ایصالِ ثواب کے لیے جو کچھ ٹوٹی پھوٹی عبادات
ہوسکیں مخلصین کے صدقے قبول فرمالے... اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ! مرشدی غوثِ اعظم کے صدقے میں ہماری بے حساب مغفرت فرما دے...نزع کے وقت تیرے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا بھی جلوہ ہو... خلفائے راشدین کا بھی جلوہ ہو... صحابۂ کرام کی بھی زیارت ہو...ہمارے مرشدِ کریم غوثِ اعظم کا بھی جلوہ ہو...اعلیٰ حضرت کا بھی جلوہ ہو...سیدی قطب مدینہ بھی ہوں...اولیا کی جماعت بھی ہو ...اے کاش! ان کے جلووں میں ہماری روح قبض ہو...میٹھے مدینہ میں شہادت کی سعادت نصیب ہو...جنت البقیع ہمارا مدفن بنے ...جنت الفردوس میں تیرے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے پڑوس میں مسکن نصیب ہو...
٭…٭…٭…٭…٭…٭
اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ، وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ
اَللّٰہُمَّ رَبَّنَاۤ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَةً وَّ فِی الْاٰخِرَةِ حَسَنَةً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ
یا ر بَّ المصطفےٰ جَلَّ جَلَالُہ ! ہم سب کے گناہوں کو معاف فرما... یااللہ عَزَّوَجَلَّ ! ہم سب کی مَغْفِرَت فرما...پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی ساری امّت کی مغفرت فرما ...اے اللہ عَزَّوَجَلَّ ! مرحوم مفتی محمد فاروق رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی مغفرت فرما... یااللہ عَزَّوَجَلَّ ! عنقریب قبر کی تنہائیوں میں انہیں تنہاچھوڑ دیا جائے گا ...اے اللہ عَزَّوَجَلَّ !ہمارے حاجی فاروق کی قبر پر رَحمت و رِضوان کے پھول برسا... یااللہ عَزَّوَجَلَّ !قبر کی وَحشت اور تنگی کو دُور فرما ، ان کو قبر میں امن نصیب فرما ... یااللہ عَزَّوَجَلَّ! قبر
مُجْرِموں کو اس طرح دَباتی ہے کہ پسلیاں ٹوٹ کر ایک دوسرے میں پیوست ہو جاتی ہیں لیکن تیرے نیک بندوں کو اس طرح دَباتی ہے جیسے ماں اپنے بچھڑے ہوئے لال کو سينے سے چمٹا لیتی ہے۔([36]) اے اللہ عَزَّوَجَلَّ ! ہم تجھ سے رحم کی دَرخواست کرتے ہیں کہ ہمارے فاروق بھائی کو قبر اسی طرح دبائے، جس طرح ماں اپنے بچھڑے ہوئے لال کو شفقت سے مامتا بھری گود میں چھپالیتی ہے، اپنے سینے سے چمٹا لیتی ہے...اے مولا عَزَّ وَجَلَّ!مرحوم کی قبر کو تا حد ِّنظر وسیع فرما ...اے اللہ عَزَّوَجَلَّ !میرے فاروق پہ کوئی تکلیف نہ آئے ، اے اللہ عَزَّوَجَلَّ ! میرے فاروق کے سارے گناہ معاف کر دے ... ا ے اللہ عَزَّوَجَلَّ ! میرے فاروق کو قبر میں وحشت نہ ہو ، گھبراہٹ نہ ہو،تنگی نہ ہو ...اے اللہ عَزَّوَجَلَّ ! میرے فاروق کو اپنے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے جلووں میں گم کردینا... یااللہ عَزَّوَجَلَّ ! پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے رُخ ِروشن کا واسطہ میرے فاروق کی قبر کو روشن کردے...اے اللہ عَزَّوَجَلَّ !میرے فاروق کو بخش دے...تجھے تیرے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا واسطہ ...مرسلین کا واسطہ ... صحابہ کا واسطہ... تابعین کا واسطہ ... سَیِّدُ الشُّہَدَا اِمام حسین کا واسطہ... سیدناعبّاس علمدار کا واسطہ ... علی اکبر وعلی اصغر کا واسطہ... کربلا کے ہر شہید و اَسیر کا واسطہ میرے فاروق کی قبر کو جنت کا باغ بنا دے...اے اللہ عَزَّوَجَلَّ !یہ عالِم دِین تھے، انہو ں نے تيرے دِین کی جوخدمت کی،اُسے قبول کرلے ...اے مولا! یہ بے چارے بھری جوانی میں ہم سے رُخصت ہو گئے...اے رَحمت
والے مولاعَزَّ وَجَلَّ! تيری رَحمت کے حوالے ... اے اللہ عَزَّوَجَلَّ ! تیری رَحمت کے حوالے ... اے اللہ عَزَّوَجَلَّ ! تیری رَحمت کے حوالے ...مولا عَزَّوَجَلَّ! میرے غوثِ پاک کا واسطہ! میرے فاروق پر کرم کردے...میرے اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان کا واسطہ... میرے پیر و مرشد سیدی قُطبِ مدینہ ضیاءالدین مدنی کا واسطہ! میرے فاروق پر کرم کر دے... انہیں رحمتوں کے سائے تلے جگہ دیدے ... ان کی قبر پر رَحمتوں کا سائبان کھڑا ہوجائے ... اے اللہ عَزَّوَجَلَّ ! ان کے فُیُوض و بَرکات قیامت تک جاری رہیں ... اے اللہ عَزَّوَجَلَّ ! سب کو اِیمان کی سلامتی نصیب کر دے ...ہم سب کو مدینۂ منورہ میں زیرِ گنبد خضرا محبوب کے جلووں میں شہادت نصیب کر دے ... جنت البقیع میں مدفن اور جَنَّتُ الْفِرْدوس میں اپنے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا پڑوس عطا کر دے ... اِلٰہُ العَالمین! میرے فاروق کو بھی محبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا جنّت میں پڑوس دیدے ... یااللہ عَزَّوَجَلَّ !ان کے گھر والوں کو ان کے دوستوں کو اور دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کو صبرِجمیل عطا کر دے اور اس صبر پر اجر عطا فرما... اِلٰہُ العالمین! ان کے گھر والوں کو شکوہ و شکایت سے بچا۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم
٭…٭…٭…٭…٭…٭
یا ربَّ المصطفےٰ جَلَّ جَلَالُہ! آج کے مدنی مذاکرے اور اب تک کی میرے پاس موجود نیکیوں اور حاضرین وناظرین کی طرف سے مجھے ایصالِ ثواب کی گئی نیکیوں کا
ثواب تیری بارگاہ میں پیش کرتا ہوں قبول فرما ... یا ربِ کریم! یہ ثواب ہمارے پڑھنے کے مطابق نہیں بلکہ اپنی رحمت کے شایانِ شان عطا فرما کر ہماری طرف سے اپنے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کو عنایت فرما۔ بوسیلۂ رَحْمَۃٌ لِّلْعَالَمین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم مزید اِن اِن کو یہ ثواب پہنچا...
جملہ انبیا و مرسلین...خلفائے راشدین...اُمہات المؤمنین... تمام صحابہ و تابعین و تبع تابعین...ائمۂ مجتہدین...علمائے کاملین... مشائخِ عاملین... مفسرین... محدثین ... تمام بزرگانِ دِین ...کل مؤمنات ومؤمنین... مسلمات و مسلمین... بالخصوص انہیں یہ ثواب پہنچے... والدینِ مصطفےٰ ،حسنینِ کریمین ، شہیدان واَسیرانِ کربلا... جمیع اہلِ بیتِ اطہار ... امامِ اعظم... غوثِ اعظم... امام غزالی... غریب نواز ...اعلیٰ حضرت... صدرِ شریعت... قطبِ مدینہ... صَدْرُ الْافاضل ... مفتی احمد یار خان... مفتیٔ دعوتِ اسلامی... حاجی مشتاق...حاجی زم زم رضا...تمام مبلغات ومبلغین مرحومین اور مدنی انعامات کی عاملات وعاملین۔
یااللہ! ہم سب کے گناہوں کو معاف کر دے... مولا! ہماری بے حساب مغفرت فرما... یااللہ! عمرکا جام لبریز ہونے کو ہے مگر آہ! گناہوں کی عادت جان نہیں چھوڑ رہی، مولا! ایسا کرم کر دے کہ گناہوں کی عادت نکل ہی جائے ...مولا! ایسا کرم کر دے کہ نیکیوں کی عادت پڑ ہی جائے... یااللہ! جب تیری بارگاہ میں حاضری ہو تو ہمارے پلے کوئی گناہ نہ ہو...اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ! یقیناً ہم میں عذاب سہنے کی طاقت نہیں،مولا! کرم کرنا اور ہماری قبر کو سانپ اوربچھوؤں کی آماجگاہ بننے سے بچا لینا...
مولا! ہماری قبر تیرے محبوب کے نور سے جگمگاتی رہے...الٰہُ العالمین! جن جن اسلامی بھائیوں نے دعاؤں کے لیے کہا ان کی جائز مُرادوں پر رحمت کی نظر فرما۔
کہتے رہتے ہیں دعا کے واسطے بندے ترے
کر دے پوری آرزو ہر بے کس و مجبور کی
٭…٭…٭…٭…٭…٭
1۔ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّاؕ-اِنَّكَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
اے رب ہمارے ہم سے قبول فرما بیشک تو ہی ہے سنتا جانتا۔
2۔ رَبَّنَا وَ اجْعَلْنَا مُسْلِمَیْنِ لَكَ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِنَاۤ اُمَّةً مُّسْلِمَةً لَّكَ ۪-وَ اَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَ تُبْ عَلَیْنَاۚ-اِنَّكَ اَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ
اے رب ہمارے اور کر ہمیں تیرے حضور گردن رکھنے والے اور ہماری اولاد میں سے ایک امت تیری فرمانبردار اور ہمیں ہماری عبادت کے قاعدے بتا اور ہم پر اپنی رحمت کے ساتھ رجوع فرما بیشک تو ہی ہے بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان۔
3۔رَبِّ اجْعَلْنِیْ مُقِیْمَ الصَّلٰوةِ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِیْ ﳓ رَبَّنَا وَ تَقَبَّلْ دُعَآءِ
اے میرے رب مجھے نماز کا قائم کرنے والا رکھ اور کچھ میری اولاد کو اے ہمارے رب او ر ہماری دعا سن لے۔
4۔رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَاۤ اِنْ نَّسِیْنَاۤ اَوْ اَخْطَاْنَا
اے رب ہمارے ہمیں نہ پکڑ اگر ہم بھولیں یا چوکیں۔
5۔وَ لَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهٖۚ-وَ اعْفُ عَنَّاٙ-وَ اغْفِرْ لَنَاٙ-وَ ارْحَمْنَاٙ-اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ
اے رب ہمارے اور ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جس کی ہمیں سہار نہ ہو اور ہمیں معاف فرمادے اور بخش دے اور ہم پر مہر کر تو ہمارا مولیٰ ہے تو کافروں پر ہمیں مدد دے۔
6۔رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوْبَنَا بَعْدَ اِذْ هَدَیْتَنَا وَ هَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنْكَ رَحْمَةًۚ-اِنَّكَ اَنْتَ الْوَهَّابُ
اے رب ہمارے دل ٹیڑھے نہ کر بعد اس کے کہ تو نے ہمیں ہدایت دی اور ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا کر بے شک تو ہے بڑا دینے والا۔
7۔رَبَّنَاۤ اِنَّكَ جَامِعُ النَّاسِ لِیَوْمٍ لَّا رَیْبَ فِیْهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَا یُخْلِفُ الْمِیْعَادَ
اے رب ہمارے بے شک تو سب لوگوں کو جمع کرنے والا ہے اس دن کے لئے جس میں کوئی شبہہ نہیں بے شک اللہ کا وعدہ نہیں بدلتا۔
8۔رَبَّنَاۤ اٰمَنَّا بِمَاۤ اَنْزَلْتَ وَ اتَّبَعْنَا الرَّسُوْلَ فَاكْتُبْنَا مَعَ الشّٰهِدِیْنَ
اے رب ہمارے ہم اس پر ایمان لائے جو تو نے اتارا اور رسول کے تابع ہوئے تو ہمیں حق پر گواہی دینے والوں میں لکھ لے۔
9۔رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَا وَ اِسْرَافَنَا فِیْۤ اَمْرِنَا وَ ثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَ انْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ
اے ہمارے رب بخش دے ہمارے گناہ اور جو زیادتیاں ہم نے اپنے کام میں کیں اور ہمارے قدم جمادے اور ہمیں ان کافر لوگوں پر مدددے۔
10۔رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هٰذَا بَاطِلًاۚ-سُبْحٰنَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
اے رب ہمارے تو نے یہ بیکار نہ بنایا پاکی ہے تجھے تو ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچالے۔
11۔رَبَّنَاۤ اِنَّكَ مَنْ تُدْخِلِ النَّارَ فَقَدْ اَخْزَیْتَهٗؕ-وَ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ
اے رب ہمارے بے شک جسے تو دوزخ میں لے جائے اُسے ضرور تو نے رسوائی دی اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔
12۔رَبَّنَاۤ اِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِیًا یُّنَادِیْ لِلْاِیْمَانِ اَنْ اٰمِنُوْا بِرَبِّكُمْ فَاٰمَنَّا
اے رب ہمارے ہم نے ایک منادی کو سنا کہ ایمان کے لئے ندا فرماتا ہے کہ اپنے رب پر ایمان لاؤ تو ہم ایمان لائے۔
13۔رَبَّنَا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَا وَ كَفِّرْ عَنَّا سَیِّاٰتِنَا وَ تَوَفَّنَا مَعَ الْاَبْرَارِ
اے رب ہمارے توہمارے گناہ بخش دے اور ہماری برائیاں محو فرمادے اور ہماری موت اچھوں کے ساتھ کر۔
14۔رَبَّنَا وَ اٰتِنَا مَا وَعَدْتَّنَا عَلٰى رُسُلِكَ وَ لَا تُخْزِنَا یَوْمَ الْقِیٰمَةِؕ-اِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَادَ
اے رب ہمارے اور ہمیں دے وہ جس کا تو نے ہم سے وعدہ کیا ہے اپنے رسولوں کی معرفت اور ہمیں قیامت کے دن رسوا نہ کر بے شک تو وعدہ خلاف نہیں کرتا۔
15۔رَبَّنَاۤ اٰمَنَّا فَاكْتُبْنَا مَعَ الشّٰهِدِیْنَ
اے ہمارےرب ہم ایمان لائےتو ہمیں حق کے گواہوں میں لکھ لے۔
16۔رَّبِّ زِدْنِیْ عِلْمًا
اے میرے رب مجھے علم زیادہ دے۔
17۔رَبَّنَا ظَلَمْنَاۤ اَنْفُسَنَاٚ- وَ اِنْ لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَ تَرْحَمْنَا لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ
اے رب ہمارے ہم نے اپنا آپ بُرا کیاتو اگر تُو ہمیں نہ بخشے اور ہم پر رحم نہ کرے تو ہم ضرور نقصان والوں میں ہوئے۔
18۔رَبَّنَا افْتَحْ بَیْنَنَا وَ بَیْنَ قَوْمِنَا بِالْحَقِّ وَ اَنْتَ خَیْرُ الْفٰتِحِیْنَ
اے ہمارے رب ہم میں اور ہماری قوم میں حق فیصلہ کر اور تیرا فیصلہ سب سے بہتر ہے۔
19۔رَبَّنَاۤ اَفْرِغْ عَلَیْنَا صَبْرًا وَّ تَوَفَّنَا مُسْلِمِیْنَ
اے رب ہمارے ہم پر صبر اُنڈیل دے اور ہمیں مُسلمان اٹھا۔
20۔رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا فِتْنَةً لِّلْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ
الٰہی ہم کو ظالم لوگوں کے لئے آزمائش نہ بنا۔
21۔رَبَّنَاۤ اِنَّكَ تَعْلَمُ مَا نُخْفِیْ وَ مَا نُعْلِنُ
اے ہمارے رب تو جانتا ہے جو ہم چھپاتے ہیں اور جوظاہر کرتے۔
22۔رَبَّنَا اغْفِرْ لِیْ وَ لِوَالِدَیَّ وَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ یَوْمَ یَقُوْمُ الْحِسَابُ
اے ہمارے رب مجھے بخش دے اور میرے ماں باپ کو اور سب مسلمانوں کو جس دن حساب قائم ہوگا۔
23۔رَبَّنَاۤ اٰتِنَا مِنْ لَّدُنْكَ رَحْمَةً وَّ هَیِّئْ لَنَا مِنْ اَمْرِنَا رَشَدًا
اے ہمارے رب ہمیں اپنے پاس سے رحمت دے اور ہمارے کام میں ہمارے لئے راہ
یابی کے سامان کر۔
24۔رَبَّنَاۤ اِنَّنَا نَخَافُ اَنْ یَّفْرُطَ عَلَیْنَاۤ اَوْ اَنْ یَّطْغٰى
اے ہمارے رب بیشک ہم ڈرتے ہیں کہ وہ ہم پر زیادتی کرے یا شرارت سے پیش آئے۔
25۔رَبَّنَاۤ اٰمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا وَ ارْحَمْنَا وَ اَنْتَ خَیْرُ الرّٰحِمِیْنَ
اے ہمارے رب ہم ایمان لائے تو ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم کر اور تو سب سے بہتر رحم کرنے والا ہے۔
26۔رَبَّنَا اصْرِفْ عَنَّا عَذَابَ جَهَنَّمَ ﳓ اِنَّ عَذَابَهَا كَانَ غَرَامًا
اے ہمارے رب ہم سے پھیر دے جہنّم کا عذاب بیشک اس کا عذاب گلے کا غل ہے۔
27۔رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَ ذُرِّیّٰتِنَا قُرَّةَ اَعْیُنٍ وَّ اجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا
اے ہمارے رب ہمیں دے ہماری بیبیوں اورہماری اولاد سے آنکھوں کی ٹھنڈک اور ہمیں پرہیزگاروں کا پیشوا بنا۔
28۔رَبَّنَا وَسِعْتَ كُلَّ شَیْءٍ رَّحْمَةً وَّ عِلْمًا فَاغْفِرْ لِلَّذِیْنَ تَابُوْا وَ اتَّبَعُوْا سَبِیْلَكَ وَ قِهِمْ عَذَابَ الْجَحِیْمِ
اے رب ہمارے تیرے رحمت و علم میں ہر چیز کی سمائی ہے تو انہیں بخش دے جنہوں نے توبہ کی اور تیری راہ پر چلے اور انہیں دوزخ کے عذاب سے بچالے۔
29۔رَبَّنَا وَ اَدْخِلْهُمْ جَنّٰتِ عَدْنِ ﹰالَّتِیْ وَعَدْتَّهُمْ
اے ہمارے رب اور انہیں بسنے کے باغوں میں داخل کر جن کا تو نے ان سے وعدہ
فرمایا ہے۔
30۔رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَ لِاِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِیْمَانِ وَ لَا تَجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا
اے ہمارے رب ہمیں بخش دے اور ہمارے بھائیوں کو جو ہم سے پہلے ایمان لائے اور ہمارے دل میں ایمان والوں کی طرف سے کینہ نہ رکھ۔
31۔رَبَّنَا عَلَیْكَ تَوَكَّلْنَا وَ اِلَیْكَ اَنَبْنَا وَ اِلَیْكَ الْمَصِیْرُ
اے رب ہمارے ہم نے تجھی پر بھروسہ کیا اورتیری ہی طرف رجوع لائے اورتیری ہی طرف پھرنا ہے۔
32۔رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا فِتْنَةً لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ اغْفِرْ لَنَا
اے ہمارے رب ہمیں کافروں کی آزمائش میں نہ ڈال اور ہمیں بخش دے۔
33۔رَبَّنَاۤ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَةً وَّ فِی الْاٰخِرَةِ حَسَنَةً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ
اے ربّ ہمارے ہمیں دنیا میں بھلائی دے اور ہمیں آخرت میں بھلائی دے اور ہمیں عذاب دوزخ سے بچا ۔
34۔رَبَّنَا وَ لَا تَحْمِلْ عَلَیْنَاۤ اِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهٗ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِنَا
اے رب ہمارے اور ہم پر بھاری بوجھ نہ رکھ جیسا تو نے ہم سے اگلوں پر رکھا تھا۔
35۔رَبَّنَاۤ اِنَّنَاۤ اٰمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَا وَ قِنَا عَذَابَ النَّارِ
اے رب ہمارے ہم ایمان لائے تو ہمارے گناہ معاف کر اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچالے۔
36۔رَبِّ اَوْزِعْنِیْۤ اَنْ اَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِیْۤ اَنْعَمْتَ عَلَیَّ وَ عَلٰى وَالِدَیَّ وَ اَنْ اَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضٰىهُ وَ اَدْخِلْنِیْ بِرَحْمَتِكَ فِیْ عِبَادِكَ الصّٰلِحِیْنَ
اے میرے رب مجھے توفیق دے کہ میں شکر کروں تیرے احسان کا جو تو نے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر کئے اور یہ کہ میں وہ بھلا کام کرو ں جو تجھے پسند آئے اور مجھے اپنی رحمت سے اپنے ان بندوں میں شامل کر جو تیرے قرب خاص کے سزاوار ہیں۔
37۔رَبِّ اشْرَحْ لِیْ صَدْرِیْۙ(۲۵)وَ یَسِّرْ لِیْۤ اَمْرِیْۙ(۲۶) وَ احْلُلْ عُقْدَةً مِّنْ لِّسَانِیْۙ(۲۷) یَفْقَهُوْا قَوْلِیْ
عرض کی اے میرے رب میرے لئے میرا سینہ کھول دےاور میرے لئے میرا کام آسان کر اور میری زبان کی گرہ کھول دے کہ وہ میری بات سمجھیں ۔
38۔رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًا
اے میرے رب تو ان دونوں پر رحم کر جیسا کہ ان دنوں نے مجھے چھٹپن میں پالا۔
39۔رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ
اے ہمارے رب ہمیں ظالموں کے ساتھ نہ کر۔
40۔رَبَّنَاۤ اَتْمِمْ لَنَا نُوْرَنَا وَ اغْفِرْ لَنَا
اے ہمارے رب ہمارے لئے ہمارا نور پورا کردے اور ہمیں بخش دے۔
[1]…… شعب الایمان،باب فی تعظیم النبی ...الخ،۲/۲۱۶،حدیث:۱۵۷۶
[2]…… مسلم ،کتاب الذکر و الدعا الخ،باب کراهة الدعاء بتعجیل الخ،ص۱۱۰۸،حدیث: ۶۸۳۵
[3]…… ترمذی،کتاب الدعوات ،باب ما جاء فی فضل الدعاء،۵/۲۴۳،حدیث:۳۳۸۲
[4]…… مستدرک حاکم،کتاب الدعاء،الدعاء سلاح المؤمن...الخ،۲/۱۶۲،حدیث:۱۸۵۵
[5]……امیرِ اہلِ سنَّت،جانشینِ امیرِ اہلِ سنَّت اور نگران و اراکینِ شوریٰ کے علاوہ کسی بھی مبلغ کو دعا میں طرز کے ساتھ اشعار پڑھنے کی تنظیمی طور پر اجازت نہیں۔ (مرکزی مجلسِ شوریٰ)
[6]…… تفسیر بغوی،پ ۹، الاعراف: ۱۷۵، ۲/۱۸۰
[7]……افضل یہ ہے کہ دونوں خطبوں کے درمیان بغیر ہاتھ اٹھائے ،بلا زبان ہلائے دل میں دعا مانگی جائے۔ (نماز کے احکام،ص۴۱۲ مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی)
[8]……روح المعانی،پ ۸،الاعراف،تحت الآية:۵۵،٨/۵۲۷ ملتقطاً
[9]…… روح البیان،پ۸،الاعراف،تحت الآية:۵۵ ،۳/۱۷۸ ملتقطاً
[10]…… فضائل دُعا،ص ٦٧،۷۵ ملخصاً،مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی
[11]…… ترمذی،کتاب الدعوات ،باب (ت: ...)،۵/۳۱۲،حدیث:۳۵۳۸
[12]…… مراٰۃ المناجیح،۴/۴۰
[13]…… تنبیہ المغترین ،ومن اخلاقھم تمنی الموت اذا خافوا الخ ،ص۴۵ ملخصاً
[14]…… فضائلِ دعا، ص۱۷۲ تا ۲۱۵ ماخوذاً مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی
[15]…… صراط الجنان،۳/۴۸۰ تا ۴۸۱
[16]…… مراٰۃ المناجیح،۳/۳۲۵
[17]…… فتاویٰ رضویہ،۱۴/۶۸۹-۶۸۸
[18]…… شرحُ الْعقائد،ولا یتمکن فی مکان،ص۱۳۱ ملتقطاً
[19]…… بَحْرُ الرَّائِق ،کتاب السیر،باب احکام المرتدین،۵ / ۲۰۳ ماخوذاً
[20]…… فتاویٰ فیض الرسول،۱/۳
[21]…… بہارِ شریعت،۲/۴۶۲
[22]…… ایمان کی حفاظت،ص ۷۳
[23]…… مراٰۃ المناجیح،۱/۲۲۱
[24]…… کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب،ص ۱۳۳
[25]……فتاویٰ رضویہ ،۱۴/۶۱۴
[26]…… تنبیہ المغترین،و من اخلاقهم کثرۃ الصبر علی البلایا والنوازل الخ،ص۱۷۳
[27]……کنز العمال،کتاب القیامة،باب الشفاعة،الجزء:۱۴،۷/۱۷۸،حدیث:۳۹۱۰۸
[28]…… مسلم،کتاب الایمان،ادنی اھل الجنة منزلة فيها ،ص۱۰۷،حدیث:۴۸۲ بالفاظ مختلفة
[29]…… مسلم،کتاب التوبة،باب فی سعة رحمة اللہ تعالٰی...الخ،ص۱۱۲۹،حدیث:۶۹۷۰
[30]…… ابوداود،کتاب الوتر،باب فی الاستغفار،۲/۱۲۳،حدیث:۱۵۲۲
[31]…… ترمذی،کتاب القدر ،باب ماجاء ان القلوب...الخ،۴/۵۵،حدیث:۲۱۴۷
[32]…… ترمذی،کتاب الدعوات ،باب: ت۶۹،۵/۲۹۳،حدیث:۳۴۹۳
[33]…… ابن ماجه،کتاب اقامة الصلاة ،باب ماجاء فی لیلة النصف من شعبان،۲/۱۶۰،حدیث:۱۳۸۸
[34]…… نزھة المجالس،باب فضل شعبان و فضل صلاة التسابیح،۱/۲۱۰
[35]…… کنز العمال،کتاب الصوم،باب فصل فی فضلہ و فضل رمضان،الجزء:۸،۴/۲۷۰،حدیث:۲۴۲۹۰ ماخوذاً
[36]……بہار شریعت،۱/۱۰۵ ماخوذاً